جیو نیوز کے ملازمین مہنگائی کے اس دور میں بھی تنخواہیں نہ بڑھنے کی وجہ سے پریشان دکھائی دیتے ہیں، دور حاضر میں جہاں پاکستان کے ہر طبقے کیلئے پریشانی اور مسائل کے انبار ہیں وہیں صحافی برادری کی پریشانیاں بھی بڑھی ہیں اور نتجتاً ہر کسی کے حق کیلئے آواز اٹھانے والوں کی اپنی آواز سننے والا کوئی نہیں۔
پاکستان میں جہاں مہنگائی کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور اشیائے ضروریہ سمیت خورونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں وہیں ضرورت کے مطابق تنخواہ دار طبقے کی آمدنی میں اضافہ یقینی طور پر ہونا بھی چاہیے مگر چند طبقات اور شعبہ ہائے زندگی ایسے بھی ہیں جہاں استحصال جوں کا توں برقرار ہے۔
گزشتہ حکومت کے دوران جب مہنگائی کی شرح میں اضافہ دیکھا گیا تو چند چینلوں نے اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ بھی کیا مگر جیو نیوز نے نا تب اپنے ملازمین کیلئے کچھ کیا اور ناہی اب تک ادارہ ایسا کوئی ارادہ رکھتا ہے۔
جیو نیوز اور معروف انگریزی اخبار دی نیوز کے ملازمین اپنے استحصال پر پریشان ہیں مگر افسوس کے دوسروں کے لیے آواز اٹھانے والوں کیلئے اپنی آواز مالکان کے کانوں تک پہنچانا انتہائی مشکل مرحلہ ہے۔ تنخواہوں میں اضافہ نہ کیے جانے پر جیوملازمین نے تنگ آکر احتجاج کا راستہ اپنایا ہے مگر اس کا نتیجہ کیا نکلتا ہے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔
جیو نیوز کے اسلام آباد دفتر میں عملے نے احتجاج کیا اور مالکان سے صحافیوں کے معاشی قتل بند کرنے کا مطالبہ کیا، اس احتجاج کی تصاویر اور ویڈیو سوشل میڈیا پر متعدد صارفین کی جانب سے شیئر کی گئیں تاہم جیو سے وابستہ سینئر ایگزیکٹو پروڈیوسر نارتھ مدثر سعید نے جو ویڈیو شیئر کی اس میں نیوز روم میں موجود تمام ملازمین نے ہم آواز ہو کر میرشکیل الرحمان سے مطالبہ کیا کہ ان کی تنخواہوں میں 150 فیصد تک اضافہ کیا جائے جو کہ وقت کی ضرورت بھی ہے۔
مدثر سعید نے لکھا کہ جیو کے ملازمین اپنے حقوق کیلئے سراپا احتجاج ہیں جو کہ کچھ انوکھا نہیں مانگ رہے بلکہ ان کا مطالبہ ہے کہ مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے، بروقت تنخواہیں دی جائیں، پروویڈنٹ فنڈ اور گریجویٹی دی جائے۔