نااہلی پراحتجاج ،عمران خان سمیت ٹی آئی کی قیادت پر دہشتگردی کا مقدمہ

asad-umer-pti-protest-case.jpg


نااہلی فیصلے کیخلاف احتجاج، چیئرمین پی ٹی آئی سمیت قیادت اور کارکنوں پر مقدمات درج

الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف احتجاج اور توڑ پھوڑ پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت پارٹی قیادت اور کارکنوں کیخلاف تین مقدمات درج کرلیے گئے۔ پہلا مقدمہ اسلام آباد پولیس کی مدعیت میں تھانہ سنگجانی میں درج کیا گیا ہے۔

اس مقدمےمیں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان ، اسد عمر ،علی نواز ، عامر مسعود، جمشید مغل، تنویر قاضی ، ناصر گجر،خان بہادر سمیت 100 کارکنان کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس میں سرینگر ہائی وے کی بندش اور پتھراؤ کے ساتھ توڑ پھوڑ کے الزامات لگائے گئے ہیں۔

دوسرا مقدمہ فیض آباد میں احتجاج اور توڑ پھوڑ پر سرکار کی مدعیت میں اسلام آباد کے تھانہ آئی نائن میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ اس مقدمے میں سینیٹر فیصل جاوید ، عامر کیانی، وامق قیوم عباسی،راجہ راشد، عمر تنویر بٹ، راشد نسیم عباسی اور راجہ ماجد کو اس میں نامزد کیا گیا ہے۔

اس مقدمے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی نااہلی کیخلاف احتجاج میں تحریک انصاف کے کارکنوں نے پولیس، ایف سی اور انتظامیہ پر پتھراؤ کیا، جس سےمتعدد پولیس اور ایف سی اہلکار زخمی ہوئے حملے قتل نیت سے کیے گئے۔

https://twitter.com/x/status/1583445696354848770
مقدمے کے مطابق مظاہرین نے نہ صرف قتل کی نیت سے پولیس اہلکاروں پر گاڑیاں چڑھانےکی کوشش کی، بلکہ فیض آباد اور قریبی علاقوں میں درختوں کو بھی آگ لگائی اور سرکاری املاک کونقصان پہنچانےکی کوشش کی۔

ادھر پشاور میں بھی موٹروے ٹول پلازہ پر توڑ پھوڑ کرنے پر پی ٹی آئی کے کارکنانِ کے خلاف قانونی کارروائی شروع ہوگئی۔ احتجاج کے دوران موٹروے بند کرنے ، ٹول پلازے کو نقصان پہنچانے پر تحریک انصاف کے 700 سے زائد کارکنان کے خلاف پولیس کی مدعیت میں تھانہ چمکنی میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔

اس مقدمے میں کار سرکار میں مداخلت ، سرکاری املاک کو نقصان و دیگر دفعات شامل کی گئیں۔ جبکہ راولپنڈی میں بھی پاک آرمی کی اعلی قیادت کے خلاف نعرے بازی کرنیوالے شخص کے خلاف انسپکٹر محمد نواز کی مدعیت میں تھانہ گوجر خان میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔
 
Last edited:

tahirmajid

Chief Minister (5k+ posts)
Third class actions by the third class government. Court should sack these police officers who entertain this kind of FIR