ن لیگ کے پاس 2 آپشنز ، تیل کی قیمت میں اضافہ یا قومی اسمبلی تحلیل۔۔ لندن میں اہم مشاورت کے بعد بڑا فیصلہ متوقع
نجی چینل جیو کے صحافی انصارعباسی نے دعویٰ کیا ہے کہ اگلا ہفتہ انتہائی اہم ہے۔ اگلے ہفتے تیل کی قیمت میں اضافہ یا قومی اسمبلی کی تحلیل کا فیصلہ متوقع ہے۔
انکے مطابق نون لیگ کے آپشنز میں معیشت، انتخابات پر فیصلہ کرنے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کرنا شامل ہے۔
انصار عباسی کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف یا تو ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کا سخت فیصلہ لیں گے یا ایک ہفتے کے اندر قومی اسمبلی کو تحلیل کر دیں گے اور متفقہ فیصلے کیلئے ممکنہ طور پر قومی سلامتی کمیٹی کے خصوصی اجلاس میں مختلف اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کرنے پر غور شروع کردیا گیا ہے۔
ن لیگی ذرائع کے مطابق ملک کی معاشی حالت تشویشناک ہے اور ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے بڑے سخت فیصلے درکار ہیں ۔ اس طرح کے فیصلوں کی پی ایم ایل این کی قیادت والی مخلوط حکومت کے لیے بہت زیادہ سیاسی قیمت ہوگی جس کے اگست 2023 تک جاری رہنے کی کوئی ضمانت نہیں ہے ۔
ن لیگی ذرائع کے مطابق تین سے چھ ماہ حکومت میں رہنا بالخصوص پی ایم ایل این کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا جیسا کہ تیل کی سبسڈی واپس لینے سمیت سخت اور غیر مقبول فیصلے لینے سے کوئی بچ نہیں سکتا جس سے قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہوگا۔
ذرائع کے مطابق ن لیگ کی حکومت اگست 2023 تک اسی صورت میں رہ سکتی ہے اگر وہ مشکل فیصلے کرے۔ن لیگ سمجھتی ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کے علاوہ انکے پاس کوئی چارہ نہیں۔
اس پر بھی غور ہورہا ہے وزیراعظم شہباز شریف بغیر کسی تاخیر کے وزیراعظم قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بھی بلا ئیں جہاں صدر، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، صوبائی وزرائے اعلیٰ، چیف جسٹس پاکستان، ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز اور دیگر کو خصوصی طور پر مدعو کیا جائے تاکہ معاشی مسائل پر بات چیت کی جاسکے۔
کہا جاتا ہے کہ قومی سلامتی کا فورم ہی قومی اسمبلی کی تحلیل اور اگلے انتخابات کی تاریخ کا فیصلہ بھی کر سکتا ہے۔ اگرچہ نواز شریف ایندھن کی قیمت کا بوجھ عوام پر ڈالنے کے خواہاں نہیں، یہ بحث کی گئی کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔
اس ضمن میں ن لیگ میں اس ایشو پر سیر حاصل بحث ہوئی جس میں نواز شریف کو بتایا گیا ہے کہ اس طرح کے فیصلوں کی پی ایم ایل این کی قیادت والی مخلوط حکومت کے لیے بہت زیادہ سیاسی قیمت ہوگی جس کے اگست 2023 تک جاری رہنے کی کوئی ضمانت نہیں ۔
دوسری جانب حکومتی اتحادی بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کے حق میں نہیں ہیں اور ساری ذمہ داری ن لیگ پر ڈال رہے ہیں، کچھ روز پہلے آصف زرداری نے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے کی مخالفت کی تھی۔
جبکہ ن لیگ اکیلے ذمہ داری لینے کو تیار نہیں جس کا اشارہ راناثناء اللہ بھی گزشتہ روز دے چکے ہیں۔