پنجاب میں ان ہاؤس تبدیلی کے لیے حکومتی اتحاد پی ڈی ایم نے وزیراعلیٰ پرویز الہیٰ سے قبل اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی لندن میں پارٹی قائد نواز شریف سے ملاقات کے بعد پنجاب حکومت سے متعلق حکمت عملی میں تبدیلی کی گئی ہے۔
پہلے چند روز میں پرویز الہیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی خبریں گردش کر رہی تھی تاہم اب پی ڈی ایم اور اتحادیوں نے وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کو ہٹانے سے قبل اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
پنجاب میں حکومت کے خاتمے کے لیے طریقہ کار سے متعلق رہنماؤں کی مشاورت جاری ہے اور اس سلسلے میں قانونی و آئینی ماہرین سے رائے طلب کرلی گئی ہے۔
پی ڈی ایم رہنماؤں نے آئینی ماہرین کو تحریک عدم اعتماد کی صورت میں حکومتی ارکان کی جانب سے ساتھ دینے کی یقین دہانی کا بھی بتایا ہے۔ جبکہ آئینی ماہرین نے پی ڈی ایم رہنماؤں کو وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے آپشن کو کمزور قرار دے دیا ہے۔
ماہرین نے خدشے کا اظہار کیا ہے کہ عددی اعتبار سے پی ڈی ایم کے پاس مطلوبہ تعداد پوری نہیں ہے۔آئینی ماہرین نے رائے دی ہے کہ ق لیگ کے ارکان پی ڈی ایم کا ساتھ نہیں دیتے تو عدم اعتماد ناکام ہو جائے گی۔
دوسری جانب آئینی وقانونی ماہرین نے یہ رائے دی ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے بجائے اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے تو خفیہ رائے شماری کی وجہ سے اس کی کامیابی کے مواقع زیادہ ہیں۔