ٹرین حادثہ میں حکومتی وزیر کو معتوب ٹھہرانے کی مثال یوں دی جاسکتی ہے کہ ڈگیا کھوتی توں تے غصہ کمیار تے
حادثے کی نوعیت اور آگ کی شدت خود چیخ چیخ کر اعلان کر رہی ہے کہ گیس کی وجہ سے اس المناک سانحہ نے جنم لیا
حادثے کے فوری بعد چند ہٹے کٹے تبلیغیوں نے میڈیا پر آکر گمراہ کن پروپیگنڈہ شروع کردیا کہ شارٹ سرکٹ بریک کی وجہ سے آگ لگی حالانکہ یہ رنگ برنگ داڑھیون والے ہٹے کٹے مولوی اس بوگی میں تھے ہی نہیں جہاں سے آگ شروع ہوی تھی کیونکہ جس بوگی سے آگ شروع ہوی اس میں کوی بندہ سلامت نہیں رہا، اس بوگی میں یا تو تمام لوگ جھلس کر جاں بحق ہوگئے یا شدید زخمی ہیں اور چلتی ٹرین سے کودنے والے بھی ہیں
سوال یہ ہے کہ جو مولوی اس بوگی میں سوار ہی نہیں تھے تو وہ اس واقعے کے بارے میں یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ آگ سلنڈر سے نہیں شارٹ سرکٹ سے لگی تھی، اور ایسا بندہ عدالت میں عینی شاہد کیسے ہوسکتا ہے؟ یہ لوگ ہمیں سچ بولنے کی ترغیب دیتے نہیں تھکتے اور اپنا یہ عالم کہ اطمینان سے ٹرین کی آگے کی محفوظ بوگیوں سے اتر کر کیمرے کے سامنے کھلا جھوٹ بول رہے ہیں کہ آگ سیلنڈر سے نہیں لگی، کیا ان پر جھوٹ بولنے کا کیس نہیں بنتا؟
میں انتظار کرتا رہا کہ کوی ایسا بندہ جو سلنڈر والی بوگی میں موجود تھا بولے کیونکہ وہ ہی اصل حقیقت بتا سکتا ہوگا اور وہ بندہ ضرور زخمی بھی ہونا چاہئے ،اور پھر طویل انتظار کے بعد شام کو ایکدم کامران خان نے خود تبلیغی جماعت کا بندہ آن لائین لیا وہ بندہ ہسپتال کے بستر سے زخمی حالت میں بتا رہا تھا کہ ناشتے کی تیاری کررہے تھے کہ آگ کا بگولہ سا ایکدم پھیل گیا، ایک بچہ بھی جانتا ہے کہ گیس کی آگ ایسے ہی غبارے کی طرح پھیلتی ہے، بعض دفعہ گیس ہمارے کچن کے چولہے سے یا گیزر سے بھی لیک ہوجاتی ہے اور جونہی ماچس جلائیں تو پورا کچن ایک گیس چیمبر بن جاتا ہے یا گیزر کے چیمبر سے گیس نکل کر باہر ایک غبارے کی طرح پھیلتی ہے اور اپنی لپیٹ میں آنے والی تمام چیزوں یا انسانوں کو جھلسا دیتی ہے
اس کے بعد ایک اور باباجی نے بستر علالت سے بیان دیا کہ تبلیغی ملا بار بار چولہا جلا رہے تھے دو بار ناشتہ بنایا گیا پھر تیسری بار جلایا تو سلینڈر پھٹ گیا جس سے آگ نے سب کو جھلسا دیا اور ہوا کی وجہ سے یہ آگ پچھلی بوگیوں میں بھی پنہچ گئی، باباجی نے بتایا کہ وہ فرنٹ سیٹ پر تھے او ر چولہا ان کی نظروں کے بالکل سامنے تھا اور اسی کی وجہ سے آگ لگی
میرے خیال میں آگ کی وجہ کا تعین کرنا تو بہت آسان ہوگیا ہے مگر ایک بات ریلوے کے وزیر کو بھی نوٹس لینی چاہئے کہ آئیندہ کوی تبلیغی چولہا لے کر ٹرین پر سوار نہ ہونے پاے
یہ لوگ مسلمانوں کو اپنے جیسا اچھا مسلمان بنانے کیلئے سارا سال قریہ قریہ تبلیغ کرتے ہیں مگر خود ملکی قوانین کی پابندی نہیں کرتے اور انسانی جانوں کیلئے خطرہ بنتے ہیں ، یہ لوگ اجتماع میں پندرہ لاکھ (جماعت اسلامی کے ملین مارچ کی طرح ) شرکا کا دعوی کرتے آے ہیں مگر اتنا نہیں کرسکے کہ ایک لمبا سا اوپن ائیر برامدہ ہی بنادیں جس میں سینکڑوں چولہے لگا دیں تاکہ شرکا چولہے اور سلنڈر اٹھانے سے گریز کریں، انہوں نے لاکھوں لوگوں کی سہولت کیلئے آخر کیا سہولتیں مہیاکی ہیں؟
حادثے کی نوعیت اور آگ کی شدت خود چیخ چیخ کر اعلان کر رہی ہے کہ گیس کی وجہ سے اس المناک سانحہ نے جنم لیا
حادثے کے فوری بعد چند ہٹے کٹے تبلیغیوں نے میڈیا پر آکر گمراہ کن پروپیگنڈہ شروع کردیا کہ شارٹ سرکٹ بریک کی وجہ سے آگ لگی حالانکہ یہ رنگ برنگ داڑھیون والے ہٹے کٹے مولوی اس بوگی میں تھے ہی نہیں جہاں سے آگ شروع ہوی تھی کیونکہ جس بوگی سے آگ شروع ہوی اس میں کوی بندہ سلامت نہیں رہا، اس بوگی میں یا تو تمام لوگ جھلس کر جاں بحق ہوگئے یا شدید زخمی ہیں اور چلتی ٹرین سے کودنے والے بھی ہیں
سوال یہ ہے کہ جو مولوی اس بوگی میں سوار ہی نہیں تھے تو وہ اس واقعے کے بارے میں یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ آگ سلنڈر سے نہیں شارٹ سرکٹ سے لگی تھی، اور ایسا بندہ عدالت میں عینی شاہد کیسے ہوسکتا ہے؟ یہ لوگ ہمیں سچ بولنے کی ترغیب دیتے نہیں تھکتے اور اپنا یہ عالم کہ اطمینان سے ٹرین کی آگے کی محفوظ بوگیوں سے اتر کر کیمرے کے سامنے کھلا جھوٹ بول رہے ہیں کہ آگ سیلنڈر سے نہیں لگی، کیا ان پر جھوٹ بولنے کا کیس نہیں بنتا؟
میں انتظار کرتا رہا کہ کوی ایسا بندہ جو سلنڈر والی بوگی میں موجود تھا بولے کیونکہ وہ ہی اصل حقیقت بتا سکتا ہوگا اور وہ بندہ ضرور زخمی بھی ہونا چاہئے ،اور پھر طویل انتظار کے بعد شام کو ایکدم کامران خان نے خود تبلیغی جماعت کا بندہ آن لائین لیا وہ بندہ ہسپتال کے بستر سے زخمی حالت میں بتا رہا تھا کہ ناشتے کی تیاری کررہے تھے کہ آگ کا بگولہ سا ایکدم پھیل گیا، ایک بچہ بھی جانتا ہے کہ گیس کی آگ ایسے ہی غبارے کی طرح پھیلتی ہے، بعض دفعہ گیس ہمارے کچن کے چولہے سے یا گیزر سے بھی لیک ہوجاتی ہے اور جونہی ماچس جلائیں تو پورا کچن ایک گیس چیمبر بن جاتا ہے یا گیزر کے چیمبر سے گیس نکل کر باہر ایک غبارے کی طرح پھیلتی ہے اور اپنی لپیٹ میں آنے والی تمام چیزوں یا انسانوں کو جھلسا دیتی ہے
اس کے بعد ایک اور باباجی نے بستر علالت سے بیان دیا کہ تبلیغی ملا بار بار چولہا جلا رہے تھے دو بار ناشتہ بنایا گیا پھر تیسری بار جلایا تو سلینڈر پھٹ گیا جس سے آگ نے سب کو جھلسا دیا اور ہوا کی وجہ سے یہ آگ پچھلی بوگیوں میں بھی پنہچ گئی، باباجی نے بتایا کہ وہ فرنٹ سیٹ پر تھے او ر چولہا ان کی نظروں کے بالکل سامنے تھا اور اسی کی وجہ سے آگ لگی
میرے خیال میں آگ کی وجہ کا تعین کرنا تو بہت آسان ہوگیا ہے مگر ایک بات ریلوے کے وزیر کو بھی نوٹس لینی چاہئے کہ آئیندہ کوی تبلیغی چولہا لے کر ٹرین پر سوار نہ ہونے پاے
یہ لوگ مسلمانوں کو اپنے جیسا اچھا مسلمان بنانے کیلئے سارا سال قریہ قریہ تبلیغ کرتے ہیں مگر خود ملکی قوانین کی پابندی نہیں کرتے اور انسانی جانوں کیلئے خطرہ بنتے ہیں ، یہ لوگ اجتماع میں پندرہ لاکھ (جماعت اسلامی کے ملین مارچ کی طرح ) شرکا کا دعوی کرتے آے ہیں مگر اتنا نہیں کرسکے کہ ایک لمبا سا اوپن ائیر برامدہ ہی بنادیں جس میں سینکڑوں چولہے لگا دیں تاکہ شرکا چولہے اور سلنڈر اٹھانے سے گریز کریں، انہوں نے لاکھوں لوگوں کی سہولت کیلئے آخر کیا سہولتیں مہیاکی ہیں؟