پارلیمنٹ کی استحقاق کمیٹی میں ججز بلانے کا فیصلہ اچھی مثال نہیں:خرم دستگیر

khuram-khan-dastagir-sp-judges.jpg


ہم یہ توقع کر رہے ہیں کہ سپریم کورٹ کہے کہ فل کورٹ تشکیل دے رہے ہیں: وفاقی وزیر توانائی
وفاقی وزیر توانائی ورہنما مسلم لیگ ن خرم دستگیر نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام سینٹر سٹیج میں میزبان رحمان اظہر کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں سپریم کورٹ کے غلط فیصلوں کے نتائج عوام کو بھگتنے پڑے لیکن پارلیمنٹ کی استحقاق کمیٹی میں ججز کو بلانے کا فیصلہ کوئی اچھی مثال نہیں ہو گی۔

عدالت کو الیکشن کمیشن کی طرف سے دائر کی گئی نظرثانی درخواست کے تمام قانونی پہلوئوں کو پرکھنا چاہیے۔

خرم دستگیر نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے ماضی کے فیصلوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ قائد مسلم لیگ ن کی نااہلی کا فیصلہ انصاف نہیں تھا۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے سپریم کورٹ فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کی گئی ہے جس کے تمام قانونی پہلوئوں کو پرکھنا چاہیے۔ ہم یہ توقع کر رہے ہیں کہ سپریم کورٹ کہے کہ فل کورٹ تشکیل دے رہے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اگر فل کورٹ کا فیصلہ کرے تو ہم سب کیلئے قابل قبول ہو گا۔

ملک کے چاروں صوبوں میں ایک ہی وقت پر انتخابات کا انعقاد ہونا چاہیے جس پر کسی حد تک پاکستان تحریک انصاف بھی متفق ہے۔ ملک بھر میں میں عام انتخابات کا انعقاد ایک ہی دن ہونے چاہیے، اگر پنجاب میں وقت سے پہلے انتخابات ہو گئے تو باقی انتخابات پر بھی اثر پڑے گا۔

دریں اثنا لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 2018ء کے انتخابات دھاندلی زدہ تھے جس میں 31سے 32فیصد ووٹ لینے والی جماعت کو اقتدار میں لایا گیا جبکہ اس وقت ملک میں 68فیصد ووٹ لینے والی سیاسی جماعتیں برسر اقتدار ہیں۔ آئین نے 90دنوں میں انتخابات کرانے کا کہا ہے تو یہ بھی کہا کہ صوبوں کو ساتھ لے کر چلیں اور تمام صوبوں میں ترقی کا سفر یکساں ہو نا چاہیے ۔
 
Last edited:

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

اندازہ ہو گیا نا اب کہ اس حرکت پر جیل جانا پڑ جائے گا تو اب حاجی محمد شریف بن کر خطبہ داغ دیا
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
khuram-khan-dastagir-sp-judges.jpg


ہم یہ توقع کر رہے ہیں کہ سپریم کورٹ کہے کہ فل کورٹ تشکیل دے رہے ہیں: وفاقی وزیر توانائی
وفاقی وزیر توانائی ورہنما مسلم لیگ ن خرم دستگیر نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام سینٹر سٹیج میں میزبان رحمان اظہر کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں سپریم کورٹ کے غلط فیصلوں کے نتائج عوام کو بھگتنے پڑے لیکن پارلیمنٹ کی استحقاق کمیٹی میں ججز کو بلانے کا فیصلہ کوئی اچھی مثال نہیں ہو گی۔

عدالت کو الیکشن کمیشن کی طرف سے دائر کی گئی نظرثانی درخواست کے تمام قانونی پہلوئوں کو پرکھنا چاہیے۔

خرم دستگیر نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے ماضی کے فیصلوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ قائد مسلم لیگ ن کی نااہلی کا فیصلہ انصاف نہیں تھا۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے سپریم کورٹ فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کی گئی ہے جس کے تمام قانونی پہلوئوں کو پرکھنا چاہیے۔ ہم یہ توقع کر رہے ہیں کہ سپریم کورٹ کہے کہ فل کورٹ تشکیل دے رہے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اگر فل کورٹ کا فیصلہ کرے تو ہم سب کیلئے قابل قبول ہو گا۔

ملک کے چاروں صوبوں میں ایک ہی وقت پر انتخابات کا انعقاد ہونا چاہیے جس پر کسی حد تک پاکستان تحریک انصاف بھی متفق ہے۔ ملک بھر میں میں عام انتخابات کا انعقاد ایک ہی دن ہونے چاہیے، اگر پنجاب میں وقت سے پہلے انتخابات ہو گئے تو باقی انتخابات پر بھی اثر پڑے گا۔

دریں اثنا لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 2018ء کے انتخابات دھاندلی زدہ تھے جس میں 31سے 32فیصد ووٹ لینے والی جماعت کو اقتدار میں لایا گیا جبکہ اس وقت ملک میں 68فیصد ووٹ لینے والی سیاسی جماعتیں برسر اقتدار ہیں۔ آئین نے 90دنوں میں انتخابات کرانے کا کہا ہے تو یہ بھی کہا کہ صوبوں کو ساتھ لے کر چلیں اور تمام صوبوں میں ترقی کا سفر یکساں ہو نا چاہیے ۔
ڈایکا ٹمی آف پاور میں پارلیمنٹ کی کوئی کمیٹی ججز کو نہیں بلا سکتی یہ پاگل ہو گئے ہیں