پنجاب حکومت نے نئے آئی جی پنجاب کے لیے 3 نام وفاق کو بھجوا دیئے

pervaiz-elahi-ig-pnj-fsl.jpg


وفاقی حکومت نے آئی جی پنجاب کی خدمات واپس لینے سے انکار کر دیا جس کے بعد پنجاب حکومت نے 3 نام تجویز کر دیئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف سے رہنما ق لیگ چوہدری مونس الٰہی کی ملاقات میں آئی جی پنجاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ ہوا تھا جس کی وجہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر کا اندراج نہ ہونا بتائی گئی تھی جس کے بعد آئی جی پنجاب نے اپنی خدمات وفاقی حکومت کو دینے کیلئے خط لکھا تھا جبکہ وفاقی حکومت نے آئی جی پنجاب کی خدمات واپس لینے سے انکار کرتے ہوئے انہیں کام جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی جبکہ پنجاب حکومت نے بھی ان کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا تھا جس کے بعد نئے آئی جی پنجاب کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کی منظوری سے وفاقی حکومت کو 3 نام بھجوا دیئے گئے ہیں۔

پنجاب حکومت کی طرف سے وفاقی حکومت کو بھجوائی گئی درخواست میں معطل سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر، عامر ذوالفقار ایڈیشنل آئی جی اور فیاض احمد دیو ایڈیشنل آئی جی کے نام تجویز کیے گئے ہیں۔ درخواست کے متن کے مطابق تینوں میں سے کسی ایک افسر کو پنجاب کے صوبائی افسر کے طور پر مقرر کرنے کا کہا گیا ہے اور موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئی جی پنجاب نے اپنی خدمات پنجاب حکومت کے لیے جاری رکھنے سے انکار کر دیا ہے جبکہ صوبائی کابینہ نے بھی آئی جی پنجاب فیصل شاہکار کی سانحہ وزیرآباد کے بعد کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اس لیے وفاق ان کی خدمات واپس لے ۔

پنجاب حکومت کے وفاقی حکومت کو لکھے خط کے متن کے مطابق لانگ مارچ کے دوران سانحہ وزیرآباد کے دوران ان کی مایوس کن کارکردگی کے باعث 6 نومبر کو وفاقی کو ان کی خدمات واپس کرنے کیلئے خط لکھا تھا جبکہ وہ خود بھی اپنے عہدے سے الگ ہونے کا فیصلہ کر چکے ہیں اور اپنے انہوں نے وفاقی حکومت کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا تھا کہ پنجاب میں کام نہیں کرنا چاہتے، اس لیے ان کی خدمات واپس لی جائیں جبکہ وفاقی حکومت نے خدمات واپس لینے سے انکار کرتے ہوئے کام جاری رکھنے کی ہدایت کر دی تھی، اس لیے اب وزیراعلیٰ پنجاب کی منظوری سے آئی جی پنجاب کیلئے 3 نام وفاقی حکومت کو بھجوائے گئے ہیں۔
 

shafali

Chief Minister (5k+ posts)
اگر اوپر غنڈا راج ہو تو نیچے یہ پنگ پونگ تو ہو گی۔