کراچی : زیادتی اور تشدد سے معصوم بچہ قتل، سفاکیت کے انکشاف

chlid-abuse-karachi-a.jpg


زیادتی کے بعد قتل معصوم بچے کے پوسٹ مارٹم میں تاخیر، شواہد ضائع ہونے کا اندیشہ

معصوم بچے کی لاش ہسپتال میں پڑی رہی اور میڈیکو لیگل آفیسر اپنا دفتر چھوڑ کر چلا گیا: پولیس سرجن چند روز پہلے زیادتی اور تشدد کے بعد قتل ہونے والے بچے سے ہسپتال عملے کی سفاکیت کا انکشاف سامنے آگیا۔

ذرائع کے مطابق انکشاف ہوا ہے کہ زیادتی اور تشدد کے بعد قتل کیے جانے والے بچے لاش 9 گھنٹے تک ہسپتال میں پڑی رہی لیکن میڈیکولیگل آفیسر (ایم ایل او) نے پوسٹ مارٹم کرنے کی زحمت نہ کی۔ کراچی کے پورٹ قاسم انڈسٹریل ایریا کے نواح میں ایک خشک نالے سے زیادتی وتشدد کے بعد قتل ہونے والے 6 سالہ بچے کی لاش ملنے کا واقعہ درج کیا جا چکا ہے۔

ذرائع کے مطابق معلوم ہوا ہے کہ 6 سالہ معصوم بچے کا پوسٹ مارٹم کرنے پر پتہ چلا کہ اس کے ساتھ ملزم نے بدفعلی کرنے کے ساتھ ساتھ تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد بچے سے زیادتی کے بعد قتل کا مقدمہ سکھن تھانے میں سرکاری کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے

۔مقدمے کے مدعی اے ایس آئی علی گوپانگ کا کہنا تھا کہ جائے وقوعہ پر مددگار کی اطلاع ملنے پر پہنچے تھے۔ کرائم سین ٹیم نے شواہد اکٹھے کرنے کے بعد بچے کی لاش کو صبح 11 بجکر 30

منٹ پر جناح ہسپتال میں منتقل کر دیا تھا اور ہسپتال کے میڈیکولیگل آفیسر (ایم ایل او) ڈاکٹر عبدالباسط کو تحریری لیٹر دے دیا تھا۔مدعی مقدمہ کے مطابق معصوم بچے کا پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد ڈاکٹر راجندرکمار نے رات 8 بج کر 15 منٹ پر رپورٹ دی تھی جس میں موت کی وجہ اس سے جنسی زیادتی کے بعد تشدد کر کے قتل کرنا بتائی گئی تھی۔

علی گوپانگ نے بتایا کہ معصوم بچے کی لاش کو 3 دنوں کے لیے امانتاً ایدھی سرد خانے رکھوا دیا گیا ہے اور تمام ٹیسٹ اور سیمپل حوالے کر دیئے گئے ہیں۔

معصوم بچے سے زیادتی کے بعد اسے تشدد سے قتل کرنے کا انکشاف ہونے کے بعد پولیس نے تحقیقات اس رخ پر شروع کر دی ہیں۔ معصوم بچے کو پوسٹ مارٹم کے لیے صبح ساڑھے 11 بجے جناح ہسپتال لے جایا گیا لیکن 9 گھنٹے وہاں پڑی رہی لیکن ہسپتال کے ایم ایل او نے پوسٹ مارٹم کرنا گوارا نہیں کیا۔

پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ نے ایم ایل او کی طرف سے غفلت برتے جانے کا سخت نوٹس لے کر سیکرٹری ہیلتھ کو ڈاکٹر عبدالباسط کے خلاف خط لکھ کر اس کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کرنے کا کہہ دیا ہے۔خط کے متن میں لکھا ہے کہ جناح ہسپتال کے ایم ایل او نے معصوم بچے کا پوسٹ مارٹم جان بوجھ کر نہیں کیا۔

معصوم بچے کی لاش ہسپتال میں پڑی رہی اور ڈاکٹر عبدالباسط اپنا دفتر چھوڑ کر چلا گیا۔

ڈاکٹر سمیعہ کے مطابق ڈاکٹر عبدالباسط کو معصوم بچے کا پوسٹ مارٹم نہ کرنے پر فون کیا گیا لیکن اس نے اپنا فون بھی بند کر دیا جس پر شام کے ڈاکٹر کو پوسٹ مارٹم کرنے کی ہدایت کی گئی۔

معصوم بچے کے پوسٹ مارٹم میں تاخیر کے باعث شواہد ضائع ہونے کا اندیشہ ہے۔ ڈاکٹر عبدالباسط نے ایسا پہلی دفعہ نہیں کیا، دیر سے ہسپتال آ کر جلدی چلے جانا اور پوسٹ مارٹم رپورٹ ہفتوں جمع نہ کروانا اس کی عادت بن چکی ہے۔
 

Storm

MPA (400+ posts)
yea suub say bari or bhayanak khabar hy , pr koi q ais pr dehan dy

humari khomooshi or kuch na krna hi humain mujrim bana raha hy hisab ky say dain gy