سینئر تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا ہے کہ کوئی کمزور حکومت عدلیہ کے خلاف ایسی باتیں نہیں کرسکتی جو یہ حکومت کررہی ہے، ضرور ان کی پشت پر کوئی ہے، وہ کوئی غیر ملکی طاقت ہوسکتی ہے یا 13 جماعتیں اتحاد میں کوئی اور بم شیل ہوگا۔
جی این این کے پروگرام خبر ہے میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عارف حمید بھٹی نے کہا کہ آئین کو ناماننا، سپریم کورٹ کے حکم کو نا ماننا اور الٹا ان کی دھمکیاں دینا، جنگ کا اعلان کرنا اور آر یا پار کی باتیں کرنا اور ایگزیکٹیو آرڈر سے گھر بھیجنے کی باتیں کریں ، اس سے زیادہ عہدوں کی تذلیل کیا ہوگا؟ اس وقت حکمران جو گفتگو کررہے ہیں اس کے بعد سپریم کور ٹ کے پاس کیا رہ جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ عمر عطاء بندیال یا ثاقب نثار کی بات نہیں ہے، یہ چیف جسٹس کے عہدے کی توہین ہورہی ہے، جو ملک کا سب سے بڑا انصاف کا فورم ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ وار نہیں ہوتا، وار دشمن کرتے ہیں سپریم کورٹ تو انصاف فراہم کرتی ہے آئین کے دائرہ اختیار میں رہ کر۔
عارف حمید بھٹی نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ آر یا پار ہوگا، جسٹس سجاد علی شاہ نے کیا کیا تھا؟ا نہوں نے پاک فوج کو طلب کیا تھا، وہ نہیں آئی ادھر بھی انہوں نے ہی کہا ہے،اس وقت حکومت اور پوری سیاسی قیادت سپریم کورٹ پر اس حد تک حملہ آور ہوچکی ہے کہ کوئی اتنا حملہ کسی پوسٹ آفس پر بھی نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ مبینہ طور پر سندھ ہاؤس میں بیٹھ کر لین دین کرنےوالا اب سپریم کورٹ کےجج جسٹس مظاہر علی نقوی کو طلب کرے گا؟ اس سے بہتر ہے عدلیہ کو تالا ہی لگادیں۔