کوئٹہ میں مجبور لڑکیوں کی نازیبا ویڈیوز بنا کر انہیں بلیک میل کرنے کا شرمناک اسکینڈل منظر عام پر آیا ہے۔ ملزمان کی جانب لڑکیوں کی ویڈیوز وائرل کر دی گئیں جبکہ مرکزی ملزم سمیت دو افراد کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے اب دونوں ملزمان 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں ملزمان بھائی ہیں، ملزمان کے لیپ ٹاپ اور دوسری ڈیوائسز سے برآمد ویڈیوز فارنزک کیلئے بجھوا دی گئی ہیں اور ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ سے بھی رابطہ کیا گیا ہے۔ ملزم لڑکیوں کو نوکری کا جھانسہ دے کر نشہ آور چیزیں دیتا، پھر انکی ویڈیوز بنا کر انہیں بلیک میل کرتا تھا۔
ملزم ہدایت خلجی کو بااثر سیاسی شخصیات کی سرپرستی بھی حاصل ہے۔ وہ دو لڑکیوں کے اغوا میں بھی ملوث ہے۔ جب کہ تیسرے ملزم کی گرفتاری کے لیے پولیس چھاپے مار رہی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ تیسرے ملزم شانی کو بھی بہت جلد گرفتار کرلیں گے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کا کہنا ہے کہ ویڈیو اسکینڈل انتہائی افسوسناک ہے اور اس واقعے نے معاشرے کو ہلا کر رکھ دیا ہے، ویڈیو اسکینڈل میں ملوث ملزم کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ ڈی آئی جی پولیس فدا حسین نے کہا کہ دو لڑکیاں افغانستان میں ہیں جن کی واپسی کیلئے وفاقی سطح پر رابطہ کیا ہے، اسکینڈل کی تحقیقات کیلئے قائم کمیٹی موثر طور پر کام کر رہی ہے۔
دوسری جانب اسکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد ہدایت دی ریپسٹ HIDAYATTHERAPIST# ٹاپ ٹرینڈز کر رہا ہے۔ جس پر سوشل میڈیا صارفین مرکزی ملزم ہدایت خلجی کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مصور خان نے کہا کہ جب تک انصاف نہیں ہو جاتا یہ سلسلہ رکنا نہیں چاہیے۔
مہد آغا نے کہا کہ یہ مجرمانہ ذہانت والا نفسیاتی مریض ہے۔
نرگس منیر نے کہا کہ اگر ان مجرموں کو سرعام سزا ملے تو ایسے واقعات نہ ہوں۔
زہرا شاہ نے کہا کہ یہ وہی درندہ ہے جس نے لڑکیوں کو اغوا کر کے ان کی نازیبا ویڈیوز بنائیں۔
ڈاکٹر راشد جہانگیر نے کہا کہ ظلم کتنی بھی بلندی پے ہو خدا کے ہاں انصاف ضرور ہوتا ہے۔
کاشف حسنین نے کہا کہ حکومت ایسے مجرموں کو سزا دینے سے پہلے سوچ بھی کیوں رہی ہے۔
سازین بلوچ نے کہا کہ 200 لڑکیاں اس کی زد میں آگئی ہیں۔ اب اگر پھر بھی خاموشی اختیار کی گئی تو ایسے ہزاروں ہدایت بلوچستان بھر کے خواتین کے لئے خطرناک ثابت ہونگے۔