خر, گدھے یا حمار کے الفاظ میں وہ صوتی تاثر آ ہی نہیں سکتا جو کھوتے میں موجود ہے لہذا اردو دانوں سے معذرت کے ساتھ میں لفظ کھوتا کو ہی ترجیح دوں گا
میرا یہ سوال تمام بنی نوع انسان سے ہے کہ آخر کھوتے نے آپ کا بگاڑا کیا ہے.? شیر کو لے لیجئے, پہلے پھاڑتا ہے ( جسم) اور پھر مزے لے کر کھاتا ہے. کتا بلا وجہ بھونکتا ہے اور جی کرے تو بلا سبب کاٹ بھی لیتا ہے. سانپ بچھو اور دوسرے حشرات الارض اویں ہی ڈنگ مار کر نس جاتے ہیں. بلی کو بھی دودھ نہ دو تو نوندریں مارتی ہے. مینڈک چاہے کنویں کا ہو, ٹر ٹر کرکے تھرتھلی مچائے رکھتا ہے. چیونٹی جیسا کیڑا بھی بسا اوقات ایسا چک مارتا ہے کہ چودہ طبق روشن ہو جاتے ہیں. بندر کا تو خیر ذکر ہی نہ کیجئے کہ ایک بار ہمارے ہاتھ سے پورے ایک درجن چتری والے کیلے لے کر رفو چکر ہوگیا تھا, ایک ہفتے تک جنگل میں خجل خواری کے بعد قیس تو مل گیا, پر بندر نہ ملا
اتنے بد خصلت اور بے مروت جانوروں کی موجودگی میں ایک شریف النفس کھوتے کا وجود آپ کو آخر کیوں گوارا نہیں? اس ضمن میں واحد الزام جو کھوتے پر لگایا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ یہ دولتی مارتا ہے. اپنے ایمان سے بتائیے کہ کیا یہ اس کی شرافت اور نجابت کی دلیل نہیں ہے. پیٹھ پیچھے کھڑے ہوکر آپ اس کو مسلسل گھوریں گے تو جوابا وہ لات بھی نہ مارے تو کیا مارے? آپ ہی بتلا دیجئے
دماغی کمزوری کی تہمت کے بھی کیا کہنے. آخری بار کونسی جامعہ کے انٹری ٹیسٹ میں ناکام ہوا تھا? آئی کیو ٹیسٹ کب اور کس نے لیا? دو کا پہاڑا نہیں سنا سکا یا بیسیوں بار یاد کروانے کے باوجود او بی ڈی اینٹلی کے درست سپیلنگ نہیں بتا سکا
چلتےچلتے سنگ راہ سے ٹھوکر لگ جائے, ہاتھ دروازے میں آ جائے, گیلے ہاتھوں انگشت بازی کرنے پر ساکٹ طیش میں آکر ہلکا سا جھٹک دے یا صابن پھسل کر نیچے گر جائے. ایسے مقامات آہ و فغاں پر ان تمام بے جان اشیاء کو کھوتے کا اعزازی لقب دینے کا بھلا کیا جواز ہے
اس پر مستزاد , اس معصوم جانور کی کردار کشی کی وہ مزموم کوششیں ہیں جو ہم اکثر جاری و ساری رکھتے ہیں. جب بھی جہاں بھی کوئی شخص ہم سے کسی بھی نوعیت کا عین غین کر دے تو ہم بلاتوقف اسے کھوتے کی فرزندی میں دے دیتے ہیں. ایسا کرتے وقت ہم یہ بھی نہیں سوچتے کہ مہنگائی کے اس دور میں یہ مسکین جانور اتنے نیانوں کا بوجھ کیسے اٹھائے گا
ذرا سوچئے کہ آخر کھوتا بھی ایک جاندار ہے. منہ میں زبان بھی رکھتا ہے لیکن آپ کے پاس ایسی قوت سماعت ہی نہیں جو اس کے مدعا کو سمجھ پائے . وہ بھی دو آنکھوں, دو کانوں, ایک ناک, منہ اور دوسرے اعضائے رئیسانہ و غریبانہ کا حامل ہے جن کا طول و عرض جان کر آپ احساس کمتری میں مبتلا ہو سکتے ہیں
کھوتا بھی آخر ایک کھوتا ہے. خدارا یہ دشنام طرازی بند کریں اور کھوتے کو جینے کا حق دیں. کھوتے کو عزت دو
میرا یہ سوال تمام بنی نوع انسان سے ہے کہ آخر کھوتے نے آپ کا بگاڑا کیا ہے.? شیر کو لے لیجئے, پہلے پھاڑتا ہے ( جسم) اور پھر مزے لے کر کھاتا ہے. کتا بلا وجہ بھونکتا ہے اور جی کرے تو بلا سبب کاٹ بھی لیتا ہے. سانپ بچھو اور دوسرے حشرات الارض اویں ہی ڈنگ مار کر نس جاتے ہیں. بلی کو بھی دودھ نہ دو تو نوندریں مارتی ہے. مینڈک چاہے کنویں کا ہو, ٹر ٹر کرکے تھرتھلی مچائے رکھتا ہے. چیونٹی جیسا کیڑا بھی بسا اوقات ایسا چک مارتا ہے کہ چودہ طبق روشن ہو جاتے ہیں. بندر کا تو خیر ذکر ہی نہ کیجئے کہ ایک بار ہمارے ہاتھ سے پورے ایک درجن چتری والے کیلے لے کر رفو چکر ہوگیا تھا, ایک ہفتے تک جنگل میں خجل خواری کے بعد قیس تو مل گیا, پر بندر نہ ملا
اتنے بد خصلت اور بے مروت جانوروں کی موجودگی میں ایک شریف النفس کھوتے کا وجود آپ کو آخر کیوں گوارا نہیں? اس ضمن میں واحد الزام جو کھوتے پر لگایا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ یہ دولتی مارتا ہے. اپنے ایمان سے بتائیے کہ کیا یہ اس کی شرافت اور نجابت کی دلیل نہیں ہے. پیٹھ پیچھے کھڑے ہوکر آپ اس کو مسلسل گھوریں گے تو جوابا وہ لات بھی نہ مارے تو کیا مارے? آپ ہی بتلا دیجئے
دماغی کمزوری کی تہمت کے بھی کیا کہنے. آخری بار کونسی جامعہ کے انٹری ٹیسٹ میں ناکام ہوا تھا? آئی کیو ٹیسٹ کب اور کس نے لیا? دو کا پہاڑا نہیں سنا سکا یا بیسیوں بار یاد کروانے کے باوجود او بی ڈی اینٹلی کے درست سپیلنگ نہیں بتا سکا
چلتےچلتے سنگ راہ سے ٹھوکر لگ جائے, ہاتھ دروازے میں آ جائے, گیلے ہاتھوں انگشت بازی کرنے پر ساکٹ طیش میں آکر ہلکا سا جھٹک دے یا صابن پھسل کر نیچے گر جائے. ایسے مقامات آہ و فغاں پر ان تمام بے جان اشیاء کو کھوتے کا اعزازی لقب دینے کا بھلا کیا جواز ہے
اس پر مستزاد , اس معصوم جانور کی کردار کشی کی وہ مزموم کوششیں ہیں جو ہم اکثر جاری و ساری رکھتے ہیں. جب بھی جہاں بھی کوئی شخص ہم سے کسی بھی نوعیت کا عین غین کر دے تو ہم بلاتوقف اسے کھوتے کی فرزندی میں دے دیتے ہیں. ایسا کرتے وقت ہم یہ بھی نہیں سوچتے کہ مہنگائی کے اس دور میں یہ مسکین جانور اتنے نیانوں کا بوجھ کیسے اٹھائے گا
ذرا سوچئے کہ آخر کھوتا بھی ایک جاندار ہے. منہ میں زبان بھی رکھتا ہے لیکن آپ کے پاس ایسی قوت سماعت ہی نہیں جو اس کے مدعا کو سمجھ پائے . وہ بھی دو آنکھوں, دو کانوں, ایک ناک, منہ اور دوسرے اعضائے رئیسانہ و غریبانہ کا حامل ہے جن کا طول و عرض جان کر آپ احساس کمتری میں مبتلا ہو سکتے ہیں
کھوتا بھی آخر ایک کھوتا ہے. خدارا یہ دشنام طرازی بند کریں اور کھوتے کو جینے کا حق دیں. کھوتے کو عزت دو