کیا آپ اسامہ بن لادن کو شہید سمجھتے ہیں؟ شاہ محمود قریشی کے انٹرویو پر سوشل میڈیا پر ردعمل
کیا آپ اسامہ بن لادن کو شہید سمجھتے ہیں؟ شاہ محمود قریشی کے انٹرویو پر سوشل میڈیا پر ردعمل
کیا آپ اسامہ بن لادن کو شہید سمجھتے ہیں؟ افغان میڈیا طلوع نیوز کے میزبان لطف اللہ نجفی زادہ کے
سوال پر پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چند لمحوں کی خاموشی اختیار کی اور پھر کچھ سوچ کر انھوں نے اس سوال کا جواب نہ دینا ہی مناسب سمجھا۔
وزیر خارجہ کی اس خاموشی پر بہت سے لوگ سوشل میڈیا پر پاکستان کی پالیسی کے بارے میں سوالات اٹھانے لگے کہ پہلے وزیر اعظم پاکستان نے قومی اسمبلی میں انھیں 'شہید' کہا اور پھر شاہ محمود قریشی اس بیان سے اختلاف کرنے سے کچھ کتراتے نظر آئے۔ لیکن وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے اپنی ایک ٹویٹ میں میں کہہ دیا کہ ‘معصوم شہریوں کو قتل کرنے والے سے متعلق اعلیٰ سطح پر کسی قسم کی کوئی الجھن نہیں ہے۔ یہ دہشتگردی ہے اور اس کو کرنے والے دہشتگرد ہیں۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اپنی سرزمین پر دہشتگردی کا درد سہا ہے اس لیے ہم ان کا درد سمجھ سکتے ہیں جنھوں نے اپنے پیاروں کو ان بزدلانہ حملوں میں کھو دیا۔
سوال پر پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چند لمحوں کی خاموشی اختیار کی اور پھر کچھ سوچ کر انھوں نے اس سوال کا جواب نہ دینا ہی مناسب سمجھا۔
وزیر خارجہ کی اس خاموشی پر بہت سے لوگ سوشل میڈیا پر پاکستان کی پالیسی کے بارے میں سوالات اٹھانے لگے کہ پہلے وزیر اعظم پاکستان نے قومی اسمبلی میں انھیں 'شہید' کہا اور پھر شاہ محمود قریشی اس بیان سے اختلاف کرنے سے کچھ کتراتے نظر آئے۔ لیکن وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے اپنی ایک ٹویٹ میں میں کہہ دیا کہ ‘معصوم شہریوں کو قتل کرنے والے سے متعلق اعلیٰ سطح پر کسی قسم کی کوئی الجھن نہیں ہے۔ یہ دہشتگردی ہے اور اس کو کرنے والے دہشتگرد ہیں۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اپنی سرزمین پر دہشتگردی کا درد سہا ہے اس لیے ہم ان کا درد سمجھ سکتے ہیں جنھوں نے اپنے پیاروں کو ان بزدلانہ حملوں میں کھو دیا۔
اسامہ بن لادن ایک دہشتگرد یا شہید؟
اسامہ بن لادن ایک دہشتگرد یا شہید؟
آج سے دس سال قبل جب القاعدہ کے لیڈر اور دنیا کے سب سے زیادہ مطلوب شخص اسامہ بن لادن کو امریکی نیوی سیل کے آپریشن کے نتیجے میں پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں ہلاک کیا گیا تو اس وقت پاکستان کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے قومی اسمبلی میں اسامہ بن لادن کو 'انتہائی مطلوب دہشتگرد اور مہذب دنیا کا سب سے بڑا 'دشمن' قرار دیا تھا۔
لیکن اس واقع کے نو سال بعد اسی قومی اسمبلی میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اسامہ بن لادن کو شہید کہا۔
لیکن یہ پہلی مرتبہ نہیں تھا کہ عمران خان اسامہ بن لادن کی مذمت کرنے سے کترائے ہوں۔ اقتدار میں آنے سے قبل انڈین صحافی برکھا دت کو اپنے ایک انٹرویو میں عمران خان نے ایبٹ آباد آپریشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 'جس طرح اسامہ بن لادن کو مارا گیا اس نے انھیں معاشرے کے ایک طبقے کے لیے شہید بنا دیا ہے۔'
پاکستان اور اسامہ بن لادن کا مقام؟
اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد پاکستانی اقتدار کے ایوان میں ہونے والی گفتگو پر اپنی کتاب 'نو۔ون۔وار' پر تفصیل سے لکھنے والے تجزیہ کار زاہد حسین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کے ان بیانات کا پاکستان کی پالیسی اور اس میں بدلاؤ سے کوئی تعلق نہیں بلکہ اس کا تعلق عمران خان کی اپنی ایک سوچ سے ہے جو وہ اقتدار میں آنے سے پہلے بھی رکھتے تھے اور اس کا اظہار گاہے بگاہے کرتے رہتے تھے اور اس بات کا تعلق ان کے حلقے اور اس کے عوام سے ہے۔
ان کے مطابق عمران خان کا طالبان اور اسامہ بن لادن کے لیے نرم مؤقف کسی سے چھپا ہوا نہیں ہے۔
زاہد حسین کا کہنا ہے کہ ان بیانات کا تعلق زیادہ تر مقامی سیاست سے ہے نہ کہ بین الاقومی سیاست سے ہے اور عمران خان ہی نہیں پاکستان کی ہر پارٹی میں ایسے بہت سے سیاستدان ہیں جو کھل کر اسامہ بن لادن کو دہشتگرد کہنے سے کتراتے ہیں۔
’ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ اسامہ کی ہلاکت کے ایک ہفتے بعد پاکستان ہی کی پارلیمان میں اسامہ بن لادن کے لیے دعا ہوئی تھی۔ تب عمران خان وزیراعظم تھے اور نہ تحریک انصاف اقتدار میں تھی۔‘
زاہد حسین کے مطابق وزیر خارجہ کی اس ہچکچاہٹ کا تعلق طالبان کے ساتھ مذاکرات اور امریکی فوج کا افغانستان سے انخلا سے بھی نہیں ہے کیونکہ اسامہ بن لادن کا تعلق طالبان سے نہیں ہے بلکہ القاعدہ سے
ہے اور انھیں فرق نہیں پڑتا پاکستانی اسامہ کو شہید مانتے ہیں یا نہیں۔
لیکن اس واقع کے نو سال بعد اسی قومی اسمبلی میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اسامہ بن لادن کو شہید کہا۔
لیکن یہ پہلی مرتبہ نہیں تھا کہ عمران خان اسامہ بن لادن کی مذمت کرنے سے کترائے ہوں۔ اقتدار میں آنے سے قبل انڈین صحافی برکھا دت کو اپنے ایک انٹرویو میں عمران خان نے ایبٹ آباد آپریشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 'جس طرح اسامہ بن لادن کو مارا گیا اس نے انھیں معاشرے کے ایک طبقے کے لیے شہید بنا دیا ہے۔'
پاکستان اور اسامہ بن لادن کا مقام؟
اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد پاکستانی اقتدار کے ایوان میں ہونے والی گفتگو پر اپنی کتاب 'نو۔ون۔وار' پر تفصیل سے لکھنے والے تجزیہ کار زاہد حسین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کے ان بیانات کا پاکستان کی پالیسی اور اس میں بدلاؤ سے کوئی تعلق نہیں بلکہ اس کا تعلق عمران خان کی اپنی ایک سوچ سے ہے جو وہ اقتدار میں آنے سے پہلے بھی رکھتے تھے اور اس کا اظہار گاہے بگاہے کرتے رہتے تھے اور اس بات کا تعلق ان کے حلقے اور اس کے عوام سے ہے۔
ان کے مطابق عمران خان کا طالبان اور اسامہ بن لادن کے لیے نرم مؤقف کسی سے چھپا ہوا نہیں ہے۔
زاہد حسین کا کہنا ہے کہ ان بیانات کا تعلق زیادہ تر مقامی سیاست سے ہے نہ کہ بین الاقومی سیاست سے ہے اور عمران خان ہی نہیں پاکستان کی ہر پارٹی میں ایسے بہت سے سیاستدان ہیں جو کھل کر اسامہ بن لادن کو دہشتگرد کہنے سے کتراتے ہیں۔
’ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ اسامہ کی ہلاکت کے ایک ہفتے بعد پاکستان ہی کی پارلیمان میں اسامہ بن لادن کے لیے دعا ہوئی تھی۔ تب عمران خان وزیراعظم تھے اور نہ تحریک انصاف اقتدار میں تھی۔‘
زاہد حسین کے مطابق وزیر خارجہ کی اس ہچکچاہٹ کا تعلق طالبان کے ساتھ مذاکرات اور امریکی فوج کا افغانستان سے انخلا سے بھی نہیں ہے کیونکہ اسامہ بن لادن کا تعلق طالبان سے نہیں ہے بلکہ القاعدہ سے
ہے اور انھیں فرق نہیں پڑتا پاکستانی اسامہ کو شہید مانتے ہیں یا نہیں۔
سوشل میڈیا پر تبصرے
سوشل میڈیا پر تبصرے
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے اس انٹرویو کلپ کو سوشل میڈیا پر صارفین اپنے تبصروں کے ساتھ شئیر کر رہے ہیں۔ جہاں بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے ان کے اس جواب پر مایوسی اور برہمی کا اظہار کیا وہیں کچھ نے اس خاموشی کو عقلمندانہ قراد دے کر سراہا بھی۔
سلیم نامی ایک صارف کا کہنا تھا کہ اگر (شاہ محمود قریشی) کی جگہ مسلم لیگ نون یا پیپلز پارٹی کا بھی وزیر خارجہ ہوتا تو وہ یہی کرتا۔ پاکستان کا وزیر خارجہ کیسے اسامہ بن لادن کو دہشتگرد کہہ سکتے تھے جب حکومت افغانستان میں طالبان کی حامی ہے اور ان کے اقتدار میں آنے کا انتظار کر رہی ہے؟
جبکہ سمن جعفری کا کہنا تھا کہ جو لوگ عمران خان کے بیان کو غلطی قرار دے رہے تھے آج وزیر خارجہ کے اس بیان کے بعد حکومت کا موقف واضح ہو جاتا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پھر ہم (پاکستان) ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنا چاہتا ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے سوال کیا کہ اگر وزیر خارجہ اسامہ بن لادن کو دہشتگرد کہنے سے کترا رہے ہیں تو پھر ہم دنیا سے کیوں گلہ کرتے ہیں کہ وہ ہماری قربانیوں کا اعتراف نہیں کرتے؟
صحافی غریدہ فاروقی نے ٹویٹ کیا کہ نئی ریاستِ مدینہ میں دہشتگرد اسامہ بن لادن بھی شہید ہے اور سرحدوں پر دشمن سے لڑتا پاکستان کے لیے جان نچھاور کرنے والا پاکستان کا بہادر بے داغ سپوت بھی شہید ہے۔
Source
سلیم نامی ایک صارف کا کہنا تھا کہ اگر (شاہ محمود قریشی) کی جگہ مسلم لیگ نون یا پیپلز پارٹی کا بھی وزیر خارجہ ہوتا تو وہ یہی کرتا۔ پاکستان کا وزیر خارجہ کیسے اسامہ بن لادن کو دہشتگرد کہہ سکتے تھے جب حکومت افغانستان میں طالبان کی حامی ہے اور ان کے اقتدار میں آنے کا انتظار کر رہی ہے؟
جبکہ سمن جعفری کا کہنا تھا کہ جو لوگ عمران خان کے بیان کو غلطی قرار دے رہے تھے آج وزیر خارجہ کے اس بیان کے بعد حکومت کا موقف واضح ہو جاتا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پھر ہم (پاکستان) ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنا چاہتا ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے سوال کیا کہ اگر وزیر خارجہ اسامہ بن لادن کو دہشتگرد کہنے سے کترا رہے ہیں تو پھر ہم دنیا سے کیوں گلہ کرتے ہیں کہ وہ ہماری قربانیوں کا اعتراف نہیں کرتے؟
صحافی غریدہ فاروقی نے ٹویٹ کیا کہ نئی ریاستِ مدینہ میں دہشتگرد اسامہ بن لادن بھی شہید ہے اور سرحدوں پر دشمن سے لڑتا پاکستان کے لیے جان نچھاور کرنے والا پاکستان کا بہادر بے داغ سپوت بھی شہید ہے۔
Source