کیا الیکشن کمیشن 14مئی کو پنجاب میں انتخابات کروا سکے گا؟

election-pak-cms-one-day.jpg


رواں ماہ سیاسی میدان میں اہمیت کا حامل ہے، سپریم کورٹ کی جانب سے چودہ مئی کو الیکشن کی تاریخ دی گئی ہے، پنجاب میں 14مئی کو الیکشن کروانا نا ممکن نظرآرہا ہے، کیونکہ بیلٹ پیپر اور تصویری انتخابی رول چھپوانے اور الیکشن اہلکاروں کی تربیت کیلئے فنڈز فراہم نہیں کیے گئے، بیلٹ پیپرز اور انتخابی رول چھپوانے کیلئے اصل شیڈول بری طرح متاثر اور تاخیر کا شکار ہوا،اب یہ ممکن نہیں کہ یہ کام بروقت کیا جا سکے کیونکہ وقت ضائع ہو چکا ہے۔

الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق کمیشن نے پہلے ہی سپریم کورٹ کو مطلع کر دیا ہے ادارہ بیلٹ پیپرز چھپوانے کی پوزیشن میں نہیں جس کا نتیجہ یہ ہوگا انتخابی عمل روکا جائے یا پھر الیکشن میں تاخیر کی جائے۔ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا عمل 20اپریل کو شروع اور 9مئی تک مکمل ہونا تھا لیکن فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے ایسا نہ ہو سکا۔

تصویری انتخابی رولز کی چھپائی کا عمل شروع ہوچکا ہے اور اس میں تاخیر ہو رہی ہے۔ 14مئی کے الیکشن کیلئے چھپائی کا یہ عمل 11اپریل سے شروع ہوکر 5مئی تک مکمل ہونا تھا۔ سپریم کورٹ کو الیکشن کمیشن نے بتایا تھا الیکٹورل رولز کی چھپائی کا عمل بروقت ہونا ممکن نہیں جس کے نتیجے میں الیکشن اسکیم متاثر ہو سکتی ہے۔

فنڈز جاری نہ ہونے کی وجہ سے انتخابی عملے کی تربیت کا عمل بھی تاخیر کا شکار ہو چکا ہے۔ مسلح افواج کی تعیناتی کیلئے بھی الیکشن کمیشن کو فنڈز کی ضرورت تھی لیکن اس معاملے میں فوج الیکشن ڈیوٹی کیلئے تیار نہیں کیونکہ وہ اپنی بنیادی ذمہ داریوں میں مصروف ہے۔

سپریم کورٹ کو کمیشن نے بتایا تھا صرف پولیس والوں کی تعیناتی سے انتخابی عمل کو پر امن بنانا ممکن نہیں اور فوج اور سویلین آرمڈ فورسز کی تعیناتی ضروری ہے تاکہ آزاد، شفاف اور منصفانہ الیکشن کرائے جا سکیں۔ فنڈنگ کی فراہمی کی وجہ سے ہونے والی تاخیر اپنی جگہ، لیکن کمیشن بھی چاہتا ہے کہ پنجاب میں انتخابات 8 اکتوبر کو ہوں۔

سپریم کورٹ میں پیش رپورٹ میں کمیشن نے متنبہ کیا تھا اگر کمیشن کی جانب سے تیار کردہ شیڈول پر عمل نہ ہوا تو اس سے ملک میں افراتفری اور انتشار کا اندیشہ ہے۔ گزشتہ ہفتے کمیشن کی جانب سے سیکرٹری ای سی پی کی جانب سے تین رکنی بینچ کے سامنے پیش کی گئی رپورٹ میں کمیشن نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ذمہ داری صرف انتخابات کرانا نہیں بلکہ اس بات کی یقین دہانی کرنا بھی ہے کہ یہ انتخابات آزادانہ، منصفانہ اور شفاف ہوں تاکہ اعوام بلاخوف و خطر اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکیں۔

کمیشن نے کہا تھا 8 اکتوبر 2023 کی پولنگ کی تاریخ زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے تجویز کی گئی ہے اور یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ اگر اس شیڈول پر عمل نہ کیا گیا تو یہ ہمارے ملک میں انتشار اور افراتفری کا باعث بن سکتا ہے، جس کی ذمہ داری الیکشن کمیشن آف پاکستان برداشت نہیں کر سکتا۔

کمیشن نے متنبہ کیا تھا اگر انتخابات کو دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعے منعقد نہ کرایا گیا تو ووٹرز کی زندگیوں اور حفاظت بالخصوص انتخابی عملے اور عوام کی بڑی تعداد کو خطرات لاحق ہو جائیں گے۔
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
سپریم کورٹ اگر پہلے ہی کیس میں چوروں پہ آئین کی خلاف ورزی پر سزا سنا دیتا تو آج اسکا کچھ نتیجہ نکل چکا ہوتا۔۔۔ سب ڈرامے چل رہے ہیں۔ عوام کو بیوقوف بنانے کے سواء کچھ نہیں۔۔

پچھلے سال ایک غلط فیصلے کی سزا سارے ملک کیساتھ سپریم کورٹ بھی بھگت رہی ہے۔۔۔ چیف کو خوب معلوم تھا کہ یہ سب چور ہیں لیکن پھر بھی انہیں حکومت کرنی دی گئی۔