یوکرین کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش مسترد کرنے پر روس نے دوبارہ فوجی کارروائی پوری قوت کے ساتھ شروع کر دی ہے۔
روسی صدارتی محل (کریملن) کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین نے مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کرکے تنازع کو طول دیا ہے جس کے بعد روسی فوج نے اپنی پیش قدمی دوبارہ شروع کردی ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ متوقع مذاکرات کے پیش نظر پیوٹن نے روس کے مرکزی فوجی دستوں کو پیش قدمی روکنے کے احکامات دیے تھے، چونکہ مذاکرات سے انکار کردیا گیا لہٰذا فوجیوں کی پیش قدمی دوبارہ شروع کردی گئی ہے۔
برطانیہ کی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ روسی فورسز کیف کے مرکز سے 30 کلومیٹر دور ہیں۔ مشرقی شہر کیف میں حکام کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے روسی حملے کو ناکام بنایا ہے۔ شہری نقل و حرکت محدود رکھیں۔
گزشتہ روز اپنے بیان میں پیوٹن نے کہا تھا کہ یوکرینی فوج حکومت کا تختہ الٹ دے اور یوکرینی حکومت کے نمائندوں کو دہشتگرد، نشے کے عادی اور ہٹلر کے پیروکار قرار دیا تھا۔
یوکرین کے صدر ولودومیر زیلینسکی بھی بار ہا مذاکرات کی اپیل کرتے رہے ہیں اور جب روسی فوجی کیف کے قریب پہنچے تو زیلینسکی نے پیوٹن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں ایک بار پھر روسی صدر سے کہنا چاہتا ہوں کہ یوکرین بھر میں لڑائی جاری ہے، آئیے مل کر بیٹھتے ہیں اور جانوں کے ضیاع کو روکتے ہیں۔