سوشل میڈیا کی خبریں

ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کو کور کمانڈر پشاور تعینات کیاگیا جبکہ ان کی جگہ پر کورکمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کو تعینات کیا گیا، نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کے بعد پاکستانی سوشل میڈیا پر افواہوں کا بازار گرم ہے ،جہاں کچھ لوگ اس تعیناتی پر سوال اٹھا رہے ہیں تو کچھ ایسے اشارے دے رہے ہیں جیسے سب معمول کے مطابق نہیں۔ اس پر سب سے پہلے غریدہ فاروقی نے سوال اٹھایا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے میں اتنی تاخیر کیوں ہے؟ کس نے تاخیر کرنے کا مشورہ دیا ہے؟ کیا وزیراعظم مناسب تاریخ کا انتظار کررہے ہیں؟ اسکے بعد طلعت حسین، عمرچیمہ، اعزازسید اور دیگر نے بھی ٹویٹس کئے جنہوں نے دبے الفاظ میں یہ دعویٰ بھی کیا کہ وزیراعظم عمران خان جنرل آصف غفور کو ڈی جی آئی ایس آئی بنانا چاہتے تھے۔ طلعت حسین نے ٹویٹ کیا کہ نئے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ندیم کی تقرری اور دیگر تقرر وتبادلے جن کا آئی ایس پی آر نے اعلان کیا ، کیا شرمناک گڑبڑہوئی، یہ نازک وقت میں نازک فیصلے ہیں،ایسا سلوک نہیں کیا جاسکتا جیسا فردوس عاشق اعوان اور فیاض الحسن چوہان کے ساتھ کیاگیا‘۔ عمر چیمہ نے تبصرہ کیا کہ پہاڑی پر موجود درویش کا اصرار ہے کہ ٹویٹر والا مجاہد حساس ذمہ داریوں کیلئے بہتر ہے جبکہ مرد مجاہد کی نگاہ نے کسی اور کو چن لیا، جس کے سبب ابھی تک کی صورتحال اصرار اور انکار کے درمیان لٹکی ہوئی ہے ان سوشل میدیا پر چلنےو الی افواہوں پر عدیل وڑائچ نے ردعمل دیا کہ جو لوگ کسی ایڈونچر یا بڑی خبر کا انتظار کر رہے ہیں انہیں مایوسی ہو گی، یوں تو صورتحال واضح ہے مگر تسلی کیلئے کچھ وقت میں مزید واضح ہو جائیگی عدیل وڑائچ کا مزید کہنا تھا کہ تین سال تک کئی دانشور کہتے رہے کہ عمران خان کو فوج چلا رہی ہے آج وہی کہہ رہے ہیں کہ فوج اور عمران خان ایک پیج پر نہیں ، حالانکہ ان میں سے بہت سے دانشور جانتے ہیں کہ فوج ایک منظم سسٹم کا نام ہے، اب دکانداری چلانے کیلئے کچھ تو مارکیٹ میں بیچنا ہے مگر یہ زیادہ نہیں بکنے لگا اسکے بعد صدیق جان نے تبصرہ کیا کہ ٹویٹس ڈیلیٹ کرنے کا وقت ہوا چاہتا ہے صدیق جان نے مزید کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کے معاملے پر آرمی چیف اور عمران خان میں اختلاف کی خبر کہاں سے آئی؟؟ کیسے یہ سب سے بڑی بحث بنی؟؟ ایک گھنٹے میں تفصیلات شیئر کرتا ہوں. ٹویٹس ڈیلیٹ کرنے کی بات پر قائم ہوں، ٹویٹ ڈیلیٹ نہ ہوئے تو جرمانہ دینے کو تیار ہوں... صدیق جان کا کہنا تھا کہ غیر حتمی نہیں حتمی نتیجہ سامنے آگیا پہلا ٹویٹ ڈیلیٹ.... آغاز ہوگیا کس نے اور کونسا ٹویٹ ڈیلیٹ کیا ؟؟؟ بتانے والے کو پنڈی کے کوئٹہ شاندار ہوٹل کی بہترین چائے پلائی جائے گی اطہر کاظمی کا کہنا تھا تین برسوں سے آئے روز حکومت کے فوج سے اختلافات،جانے کی تاریخ ،قومی حکومت، بزدار کی تبدیلی وغیرہ جیسی خبریں دے کر تین برسوں سے عزت افزائی کروانے والے صحافی دوست کوئی موقع جانے نہیں دیتے یہ کیسے ہوسکتا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تقریری ہو اور یہ اپنی عزت میں مزید اضافہ نہ کروائیں۔
کراچی کے علاقے کورنگی میں اسٹریٹ کرمنلز نے سبزی فروش بھی نہ چھوڑا اور لوٹ کر فرار ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی میں ڈاکوؤں نے سبزی فروش کو لوٹ لیا جس کی فوٹیج منظر عام پر آگئی ہے ، فوٹیج میں ملزمان کے چہرے واضح طور پر دیکھے جاسکتے ہیں۔ فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک سبزی فروش ایک گلی میں کھڑا سبزی بیچنے کی کوشش کررہا ہے،ا سی اثناء میں دو نوجوان سبزی فروش سے کچھ دور رک جاتے ہیں جن میں سے ایک نوجوان پیدل جبکہ دوسرا موٹرسائیکل پر سبزی فروش کی طرف بڑھنا شروع ہوجاتا ہے۔ بعدازاں پیدل نوجوان سبزی فروش کو پستول دکھاکر اسکی جیبوں کی تلاشی لیکر سے پیسے نکال لیتا ہے جس پر سبزی فروش کسی قسم کی مزاحمت نہیں کرتا۔ ملزمان کو جاتے جاتے سبزی فروش سے سبزی بھی لوٹ کر فرار ہوتے دیکھاجاسکتا ہے۔ پولیس کے مطابق سبزی فروش کو لوٹنے کا واقعہ گزشتہ روز پیش آیا جس کی تفتیش جاری ہے۔ واضح رہے کہ 2021 کے آٹھ ماہ کے دوران کراچی میں اسٹریٹ کرائم کے 50 ہزار سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے جن میں سب سے زیادہ وارداتیں موٹرسائیکل چھیننے، اسکے بعد موبائل فونز اور گاڑیاں چھیننے کی ہیں۔ پولیس رپورٹ کے مطابق رواں سال 8 ماہ کے دوران شہریوں سے 34 ہزار 181 موٹر سائیکلیں چھینی گئیں ،شہریوں کو 14 ہزار 578 موبائل فون اور ایک ہزار 268 گاڑیاں چھینی گئی ہیں۔ ان وارداتوں میں 54 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 458 افراد زخمی ہوئے۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں ایک خاتون ریسٹورنٹ عملے سے جھگڑ رہی ہے۔ جھگڑے کی وجہ ریسٹورنٹ عملے کا خاتون سے کرونا ویکسین سرٹیفکیٹ طلب کرنا تھا جو این سی او سی کی پالیسی کے مطابق ریسٹورنٹ سٹاف کو دکھانا ہوتا ہے ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مذکورہ خاتون ریسٹورنٹ عملے سے بدتمیزی کرتی ہے،انگلش میں کھری کھری سناتی ہے اور الٹا ان پر الزام لگاتی ہے۔ کراچی کے ایک ریسٹورنٹ میں ماسک پہننے کی تلقین کرنےاور کورونا ویکسین سرٹیفکیٹ طلب کرنے والے ریسٹورنٹ عملے سے بدتمیزی کرنے والی 'دیسی کیرن' کو مشہور کامیڈین و سنگر علی گل پیر نے کرار جواب دیدیا۔ علی گل پیر نے اپنی ایک تازہ ترین پیروڈی ویڈیو ٹویٹر پر پوسٹ کی جس میں وہ 'دیسی کیرن' اور ریسٹورنٹ ملازم کے روپ میں نظر آرہے ہیں، انہوں نے وائرل ویڈیو کی آڈیو کے ساتھ اپنی ویڈیو شوٹ کرکے واقعے کی بہترین منظر کشی کی اور اصل حقیقت بیان کی۔ انہوں نے اس ویڈیو کو پوسٹ کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ جب ایک دیسی کیرن نیا لفظ 'وائلیشن' سیکھتی ہے تو وہ قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک ریسٹورنٹ میں بغیر ویکسین سرٹیفکیٹ دکھائے کھانا کھانے پہنچ جاتی ہیں۔ علی گل پیر نے عوام سے اپیل کی کہ ریسٹورنٹ سٹاف کےساتھ احترام سے پیش آئیں، ریسٹورنٹ میں بیٹھ کر کھانا کھانے ضرور جائیں مگر پہلے ویکسین لگوائیں۔ واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر کراچی کے ایک ریسٹورنٹ کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک خاتون ریسٹورنٹ عملے کی جانب سے ماسک پہننے اور ویکسین سرٹیفکیٹ دکھانے کا اصرار کرنے پر عملے سے الجھتے ہوئے دکھائی دے رہی ہیں۔ سوشل میڈیا پر اس خاتون کو'دیسی کیرن' کا نام دیا جارہا ہے جو خود ریسٹورنٹ عملے کو ماسک پہننے پر 'ایڈیٹ' یعنی بے وقوف قرار دیتے ہوئے ویکسین سرٹیفکیٹ طلب کرنے کو اپنی میڈیکل پرائیوسی کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے عملے کی ویڈیو بنارہی ہیں اوراسٹاف کی بے عزتی کرتی دکھائی دے رہی ہیں۔ ویڈیو سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر دیسی کیرن کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ ریسٹورنٹ کے عملے کو اپنی ڈیوٹی نبھانے پر خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے۔
گزشتہ روز پاک فوج میں اہم تبدیلیاں ہوئیں ڈی جی آئی ایس آئی کے طور پر ذمہ داری نبھانے والے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو کور کمانڈر پشاور جبکہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کو نیا ڈی جی آئی ایس آئی مقرر کردیا گیا۔ اس خبر کے بعد سوشل میڈیا پر مختلف تبصرے ہوئے، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کو مبارکبادوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ نجی چینل کی اینکر غریدہ فاروقی اس خبر پرزبردست جوش وخروش کا مظاہرہ کیا اور مشکل اردو میں ایک ٹویٹ داغ دی ۔ اس ٹویٹ میں غریدہ فاروقی نے ایسی مشکل اردو لکھی کہ پڑھنے والے حیران رہ گئے اور یہ تبصرہ کرنے لگے کہ کیا غریدہ فاروقی کا یہ لیول ہے کہ اتنی مشکل اردو لکھ سکے؟ اپنے ٹویٹر پیغام میں غریدہ فاروقی نے لکھا کہ لیفٹنٹ جنرل ندیم احمدانجم؛ میدانِ حرب کے جری مردِ مجاھد؛ طبعاً کم گو مگر پیشہ ورانہ قابلیت میں صفِ اوّل؛ چہرے سے نرم خُو دِکھنے والے جرنیل سخت گیر اُصولوں کے حامی؛ نرم بریشم مگر رزمِ حق و باطل میں فولاد؛ روایتی غیرروایتی اندرونی بیرونی خطرے سے نمٹنے کی بَلا کی صلاحیت۔۔ اس ٹویٹ پر مختلف صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے حیرت کا اظہار کیا اور سوال اٹھایا کہ کیا غریدہ فاروقی اتنی مشکل اردو لکھ سکتی ہیں تو غریدہ فاروقی نے جواب دیا کہ یقین مانئیے قطعاً اندازہ نہیں تھا کہ اردو زبان کی ایک معمولی سی خبریہ ٹویٹ لوگوں میں وسیع پیمانے کی جلن اور حسد کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ خوش رہا کیجئیے؛ اَفاقہ ہو گا؛ اور سوشل میڈیا سے دور رہ کر اَدَب کا مطالعہ کیا کریں؛ زبان کی دُرُستی و بہتری ہو گی اور اَخلاق کی اصلاح بھی غریدہ فاروقی کے اس ٹویٹ پر معروف صحافی بشیر چوہدری اور دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھانڈا پھوڑ دیا۔انہوں نے میجر ریٹائرڈ عدیل راجہ کی ٹویٹ شئیر کی جنہوں نے نشاندہی کی کہ یہ تعریفی تحریر دراصل میجر ریٹائرڈ حسن معراج کی تھی۔ جسے غریدہ فاروقی کاپی پیسٹ کرکے کریڈٹ لیتی رہیں۔ میجر ریٹائرڈ عدیل راجہ نے تبصرہ کیا کہ نقل کیلئے عقل کی ضرورت ہوتی ہے۔ کوئ بتائے غریدہ کو۔۔۔۔۔ یہ تحریر تو میجر(ر)محمد حسن معراج کی ہے جسے غریدہ فاروقی نے چوری کر کے چاپلوسی کرنی چاہی۔۔۔۔۔ بشیر چوہدری نے اپنی ٹویٹ میں غریدہ فاروقی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ ریسرچر تیرا بیڑا غرق ۔۔۔ تو نے پھر ایک اور کو دھوکا دے دیا۔۔ ریسرچر دھوکے باز نکلا۔۔اسی کیساتھ غریدہ فاروقی کی اردو فہمی کا بھانڈا بھی پھوٹ گیا اور ان کی چاپلوسی بھی واضح عیاں ہو گئی۔
گزشتہ روز غریدہ فاروقی نے ایک ٹویٹ کیا جس میں وہ مریم نواز کے سرخ لباس پر تبصرہ کررہی تھیں اور سرخ رنگ کو مزاحمت، جرات، جارحیت، جنگ وجدل ، فتح شکست کی علامت قرار دے رہی تھیں جسے سوشل میڈیا صارفین نے مریم نواز کی چاپلوسی اور چمچہ گیری قرار دیا۔ غریدہ فاروقی نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ سُرخ رنگ علامت ہے مزاحمت کی،جُرات کی، جارحیت کی،جنگ و جدل کی،میدان میں فتح و شکست کے تناسب کی؛تاریخی اعتبار سے سُرخ رنگ ہمیشہ اقتدارکےاوتار و اظہارواسطےاستعمال ہوا ہے؛اور سب سے بڑھ کر سُرخ علامت ہے تبدیلی کی۔ غریدہ فاروقی نے مزید لکھا کہ مریم نواز کاآج کے اہم دن سرخ رنگ کا استعمال محض اتفاقیہ ہے یا علامیہ۔۔؟ سوشل میڈیا صارفین نے غریدہ فاروقی کے اس ٹویٹ کا خوب مذاق اڑایا ور کہا کہ غریدہ فاروقی نے تو صالح ظافر کو بھی مات دیدی ہے۔ کچھ نے اسے مریم نواز کی چاپلوسی اور خوشامد قرا ردیا تو کچھ نے کہا کہ صحافت ایسے ہی تباہ نہیں ہوئی، اس قسم کے صحافی ملے ہیں۔ سینیر صحافی عامر متین نے تبصرہ کیا کہ رنگوں کی تشریح فضول ہے۔ لال رنگ عروسیت کا ہے کمیونسٹ انقلاب کا یا کربلا کا۔ مگر اگلی دفعہ مریم بی بی نے ذعفرانی رنگ پہنا تو کیا وہ ہندوتوا کہلائے گا۔ پیلا مہندی کا اور نیلا آسمانی رنگ خلائی مخلوق کا۔ چھوڑیں رنگ بازی کو -یہ کام حناپرویز بٹ کیلئے رہنے دیں۔ ثناء کا کہنا تھا کہ اسی لئے ہمارے صحافیوں کو انٹرنیشنل لیول پر کسی ڈیبیٹ یا انٹلیکچوئل فورم پر کوئی نہیں بلاتا ملاحظہ فرمائیں دانشور و سینئرصحافی غریدہ فاروقی کا تجزیہ فرماتی ہیں"چونکہ مریم صفدر نے سرخ پہنا ھے اسکا مطلب ھے انقلاب آ گیا۔۔ حکومت کی سرخ رنگ دیکھ کر ٹانگیں کانپنا شروع ہو گئی ھیں"۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ ٹویٹ پڑھ کر لگا کہ حنا بٹ نے کی ہوگی مگر اکاؤنٹ کا نام دیکھا تو غریدہ فاروقی نے کی ہے۔ پھر خیال آیا ۔۔کوئی زیادہ فرق بھی نہیں حنا بٹ اور غریدہ میں ۔ دونوں نے مالکن کی جی حضوری کرنا ہوتی ہے۔ عباس نے طنز کیا کہ غریدہ باجی کا ٹویٹ دیکھ کر صالح ظافر پر غشی کے دورے.. شاہد ندیم نامی سوشل میڈیا صارف نے تبصرہ کیا کہ غریدہ فاروقی اور حنا پرویز بٹ میں کیا فرق رہ گیا اب؟ سیرت فاطمہ نے لکھا کہ صحافت کا جنازہ ہے۔۔۔ذرہ دھوم سے نکلے۔۔۔ ڈاکٹر بابراعوان کے صاحبزادے عبداللہ بابر اعوان نے تبصرہ کیا کہ یہ کس قسم کی صحافت ہے؟ ایک سوشل میڈیا صارف نے وزیراعظم عمران خان کی تصویر شئیر کی جس میں وہ سرخ لباس میں ملبوس نظر آتے ہیں۔ دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی غریدہ فاروقی پر طنز کے خوب تیر برسائے اور کہا کہ پہلے ایک صالح ظافر نہیں سنبھالا جاتا تھا اور اب چھوٹے چھوٹے صالح ظافر پیدا ہوگئے ہیں۔ غریدہ فاروقی اپنے ایک اور ٹویٹ کی وجہ سے طنز کا نشانہ بنیں جس میں انہوں نےنئے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ندیم کی تعریف کی لیکن مشکل اردو استعمال کی۔ غریدہ فاروقی نے لکھا کہ نئے ڈی جی آئی اسی آئی لیفٹنٹ جنرل ندیم احمدانجم؛ میدانِ حرب کے جری مردِ مجاھد؛ طبعاً کم گو مگر پیشہ ورانہ قابلیت میں صفِ اوّل؛ چہرے سے نرم خُو دِکھنے والے جرنیل سخت گیر اُصولوں کے حامی؛ نرم بریشم مگر رزمِ حق و باطل میں فولاد؛ روایتی غیرروایتی اندرونی بیرونی خطرے سے نمٹنے کی بَلا کی صلاحیت۔ اس ٹویٹ پر بھی غریدہ فاروقی خوب طنز کا نشانہ بنیں جس پر غریدہ فاروقی نے اگلے روز ایک ٹویٹ کیا جس میں وہ انہوں نے لوگوں کو سوشل میڈیا سے دور رہ کر اردو ادب کا مطالعہ کرنے کا مشورہ دیا ۔ غریدہ لکھتی ہیں کہ یقین مانئیے قطعاً اندازہ نہیں تھا کہ اردو زبان کی ایک معمولی سی خبریہ ٹویٹ لوگوں میں وسیع پیمانے کی جلن اور حسد کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ خوش رہا کیجئیے؛ اَفاقہ ہو گا؛ اور سوشل میڈیا سے دور رہ کر اَدَب کا مطالعہ کیا کریں؛ زبان کی دُرُستی و بہتری ہو گی اور اَخلاق کی اصلاح بھی
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف کی تعریف میں پاکستانی صحافیوں نے زمین آسمان ایک کردیئے ہیں، یہ تعریف اس وقت سامنے آئی جب سربراہ آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کو بطور کور کمانڈر پشاور تعینات کرنے کے احکامات سامنے آئے ہیں۔ تفصیلا ت کے مطابق مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف اسلام آباد ہائیکورٹ پیش ہوئیں۔ جہاں انہوں نے حسب روایت گزشتہ روز کی طرح لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو شدید کا تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ جنرل فیض حمید نے نہ صرف اپنے حلف کی خلاف ورزی کی بلکہ پاک فوج کی بحیثیت ادارہ بدنامی کا سبب بھی بنے۔ مریم نواز نے پیشی کے موقع پر سرخ رنگ کا لباس پہن رکھا تھا۔ جس پر مشہور اینکر اور صحافی غریدہ فاروقی نے کہا کہ سُرخ رنگ علامت ہے مزاحمت کی،جُرات کی، جارحیت کی،جنگ و جدل کی،میدان میں فتح و شکست کے تناسب کی؛تاریخی اعتبار سے سُرخ رنگ ہمیشہ اقتدارکےاوتار و اظہارواسطےاستعمال ہوا ہے؛اور سب سے بڑھ کر سُرخ علامت ہے تبدیلی کی۔غریدہ فاروقی نے مریم نواز کے سرخ لباس کو تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ مریم نواز کاآج کے اہم دن سرخ رنگ کا استعمال محض اتفاقیہ ہے یا اعلامیہ۔۔؟ جنرل فیض حمید کا بطور سربراہ آئی ایس آئی ٹرانسفر کور کمانڈر پشاور ہونے کے بعد پاکستانی صحافیوں نے اسے مریم نواز کی جانب سے دباؤ کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے مریم نواز کی تعریف میں زمین آسمان ایک کردیے۔ مشہور اینکر پرسن ثنا ء بچہ نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ مریم نواز شریف کی جانب سے شدید دباؤ کے بعد ڈی جی آئی ایس آئی کو پشاور منتقل کرنے کا فیصلہ، کیا ٹائمنگ ہے۔ اینکر پرسن اور صحافی عاصمہ شیرازی نے کہا کہ مریم نواز نے آج براہ راست جنرل فیض حمید کو نشانہ بنایا ، ججز کے نام لیے اور کہا کہ آرمی اس کھیل کا حصہ نہیں ہے۔ واضح رہے کہ پاک فوج میں آج اہم تقرریاں و تبادلے کیے گئے ہیں جس میں لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو بطور کور کمانڈر پشاور تعینات کرکے لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کو نیا ڈی جی آئی ایس آئی تعینات کردیا گیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کی 3 سالہ مدت پوری ہونے کے بعد انکا ٹرانسفر کورکمانڈر پشاور کے طور پر کردیا گیا ہے جبکہ انکی جگہ نئے ڈی جی آئی ایس آئی کا فیصلہ وزیراعظم عمران خان کریں گے۔ جنرل فیض حمید کے تبادلے کے بعد ن لیگی کارکنوں اور حامی صحافیوں نے یہ تاثر دینا شروع کردیا کہ جنرل فیض حمید کو مریم نواز کے الزامات کی وجہ سے عہدے سے ہٹاکر کورکمانڈر پشاور تعینات کیا گیا ہے۔ ان میں ثناء بچہ بھی پیش پیش تھیں مریم نواز نے جنرل فیض حمید پر الزام لگایا تھا کہ ان کی سزا کے پیچھے انکا ہاتھ ہے، انہوں نے ججوں پر دباؤ ڈالا تھا کہ مریم نواز اور نوازشریف کو 2 سال تک باہر نہ آنے دیا جائے۔ جنرل فیض حمید کے تبادلے پر ثناء بچہ نے تبصرہ کیا کہ غیر متوقع ٹائمنگ: مریم نواز کی گرج چمک والی پریس کانفرنس کے بعد لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا پشاور کور میں تبادلہ کردیا گیا ثناء بچہ کی اس ٹویٹ پر سوشل میڈیا صارفین نے ثناء بچہ کا خوب مذاق اڑایا اور خالی دماغ سے عاری خاتون قرار دیدیا، کسی نے کہا کہ عقل نہ ہو تو موجاں ای موجاں۔۔ کسی نے ثناء بچہ کی صحافتی اہلیت پر سوال اٹھائے، کسی نے اسے مریم نواز کی چاپلوسی قرار دیا تو کسی نے سوچ سمجھ کر ٹویٹ کرنے کا مشورہ دیا طارق متین کے ثناء بچہ کو دئیے گئے دلچسپ جواب پر صحافی خاورگھمن نے جگہ چھوڑ کرلکھا کہ ".........نہ ہوئے تے موجاں ہی موجاں" حسان خان کا کہنا تھا کہ کل کو اس پریس کانفرنس کے نتیجے میں بننے والا کور کمانڈر آرمی چیف بن گیا تو مٹھائیاں اگلنی پڑیں گی ماہ نور کا کہنا تھا کہ گیارہ جماعتیں مل کر عمران خان کی حکومت نہیں گرا سکی لیکن مریم نواز کی پریس کانفرنس نے ڈی جی آئی ایس آئی کا ٹرانسفر کروا دیا۔ بلڈی سویلین کا کہنا تھا کہ یہ خاتون کیا کبھی صحافی، رپوٹر یا اینکر رہ چُکی ہے؟، انکا کہنے کا مطلب ہے یہاں مریم کی پریس کانفرنس ہوئی وھاں “جنرل فیض” کہ حوالے سے ایمرجنسی میٹنگ ہوئی،انکو کور کمانڈر پشاور لگا دیا، مطلب حد ہوتی ہے بچپنے کی بھی انہوں نے فوج کو بھی اپنی سیاسی لیڈر “مجرم نواز” کی پارٹی سمجھا ہے انیس کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کی ساری کوششیں ناکام جنرل فیض حمید کور کمانڈر پشاور بنا دئے گئے اگلے آرمی چیف بننے کا رستہ کھل گیا روک سکو تو روک لو سفینہ خان کا کہنا تھا کہ یار یہ کون لوگ ہیں ؟ جرنل فیض حمید اپنی آئی ایس آئی کی تین سال کی مدت پوری کر لی ہے بجائے اس کے رئٹائرڈ ہوتے وہ کور کمانڈر پشاور تعینات ہو گئے ہیں یہ ناکامی نہی کامیابی ہوتی ہے باجی اب یہ آگے پروموٹ ہو کر آرمی چیف بننے کی ریس میں بھی شامل ہو گئے ہیں دیگر سوشل میڈیا صارفین اور صھافیوں نے بھی ثناء بچہ کا خوب مذاق اڑایا
مسلم لیگ ن کی رکن قومی اسمبلی حنا پرویز بٹ اکثر و بیشتر پارٹی کی نائب صدر مریم نواز شریف کی ایسی تصاویر شیئر کرتی ہیں جسے وہ کوئی سیاسی قائد نہیں ، ماڈل ہوں۔ کچھ روز قبل مسلم لیگ ن کی رہنما حنا پرویز بٹ نے مریم نواز شریف کی تصاویر شیئر کہا " سٹائل کوئین، مریم نواز شریف"۔ جس پر سینئر صحافی عامر متین نے حنا پرویز بٹ کو خوب آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ آپ کی مستقبل کی وزیراعظم کو سیاسی ذہانت کے ساتھ پروموٹ کیا جانا چاہیے ناکہ ان کے بان کے برانڈڈ کپڑوں اور جوتوں کےساتھ۔ عامر متین نے مزید کہا کہ یہ شہزادی کا برانڈ مریم کے 'ووٹ کو عزت دو' کے نعرے کے ساتھ نہیں جچتا۔ حنا پرویز بٹ جو ہمیشہ مریم نواز کی تصاویر شئیر کرکے گلیمرائز کرنے کی کوشش کرتی ہیں، کئی دن بعد اس بار بھی مریم نواز کی تصویر شئیر کی لیکن اس بار مریم نواز کو سٹائل کوئین قرار دیتے ہوئے عامر متین کو بھی ٹیگ کیا۔ اس پر عامر متین نے ایک بار پھر حنا پرویز بٹ کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ لگی رہیں مادام- اگر آپ کی لیڈر مریم نوازf اسی میں خوش ہیں۔ ہمارا کام تھا مشورہ دینا۔ باقی آپ کی مرضی۔ عامر متین نے مزید کہا کہ اگر مریم بی بی واقعی سمجھتی ہیں کہ ان کے مہنگے Versace پرس Cinderella slipper اور برانڈڈ گھڑیاں دکھانے سے وہ وزیر اعظم بنیں گیں تو میں کون ہوتا ہوں۔ عامرمتین کا مزید کہنا تھا کہ کیونکہ آپ نے مجھے خاص طور پر ٹیگ کیا ہے میں اس سے یہ اخذ کر رہا ہوں کہ آپ نے اپنی “سٹائل کوئین سے اجازت لی ہو گی اور آپ یہ فیش شو ان کی فرمائش پر ہی کر رہی ہیں۔ امید ہے وہ آپکو شائد اپنی آفیشل فیشن ڈیزائنر بھی بنا دیں-آخر لمز ڈگری کا کیا فائدہ سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ روزی روٹی سے فارغ ہونے کے بعد بحث جاری رہے گی۔ اس دوران کوئی نئی تصویر لگا دیں تو مہربانی ہو گی۔ شائد کچھ مذید ووٹ بڑھ جائیں-کیونکہ لگتا ہے آپ اس طرح ووٹ جیتنا چاہتے ہیں۔ حالاں کہ ان میں اچھا خاصہ ٹیلنٹ نظر آتا ہے کئی گھنٹوں وقفے کے بعد عامر متین دوبارہ سامنے آئے اور لکھا کہ میں نے اس تصویر کو غور سے دیکھا ہے۔ اس کو فوٹوشاپ یا ٹریٹ کیا گیا ہے۔ اس میں دو ہمارے جیسے کالے پیلے نوکر ٹائپ بھی ہیں۔ مگر ان کو دھندلا کر دیا گیا ہے۔ اب میں سوچ رہا ہو ں کیوں؟کئی سوال ذہن میں آُ رہے ہیں۔ آخر کیوں؟!!! مریم نواز کے پیچھے کھڑے لوگوں پر عامر متین نے تبصرہ کرتے ہوئے طنز کیا کہ شائد یہ بچارے نوکر ٹائپ ہیں؛ کالے پیلے نیلے؛ شہزادی کے تخیل کے ساتھ نہیں جا رہے۔ شہزادی سے فوکس ہٹ کر ان پر نہ آ جائے- وہ بیچارے تصویر خراب کر رہے ہیں- شائد لوگ شہزادی کی بجائے ان کے طرف نہ دیکھ لیں۔ لمز میں یہی پڑھایا جاتا ہے۔ عامر متین نے مزید طنز کیا کہ میں یہ بھی سوچتا ہوں کہ “شہزادی، سٹائل کوئین” تو جلسوں میں ہر وقت ان کے لیے فکرمند نظر آتی ہے۔ ان ہی کی بات کرتی ہے۔ اور کہتی ہیں کہ مسلۂ نواز شریف کا نہیں۔ اس نے تو ان کے لیے قربانی دے کر لندن میں ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی جیل کو ترجیح دی۔ تو پھر یہ لوگ کیوں نہی دکھلائے جا سکتے۔ ان کو دھندلا کیوں کرنا پڑتا ہے- سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ ہماری “سٹائل کوئین ” کوئی برطانیہ کی ملکہ تھوڑی ہے۔وہ تو والد کی طرح دن رات غریبوں کے لیے دن رات فکرمند رہتی ہے،سو نہیں پاتی- حالانکہ ملکہ برطانیہ کو بھی عوام کے ساتھ گھلنا ملنا دکھلانا پڑتا ہے عامرمتین نے کہا کہ میری رؤف کلاسرا کے ساتھ لڑائ ہوئی ، شاید پہلی دفعہ ۔ وہ مجھے یہ سمجھا رہا تھا کہ ہمارے جیسے ملکوں میں لوگ اپنے حکمرانوں کو بادشاہ یا شہزادی دیکھ کر مرعوب ہوتے ہیں اور حنابٹ صاحبہ لوگوں کی نبض کو صحیح سمجھ رہیں ہیں۔میرا بھائی رؤف کلاسرا شائد اس پر کالم بھی لکھے- شاید میں نے 35 سال صحافت میں جھک ماری ہے یا حنا پرویز بٹ مجھ سے زیادہ عوامی نبض کو جانتی ہیں۔ بنیادی مسلۂ یہ ہے کہ یا تو آپ عوامی لیڈر بنیں اور ان میں گھلتی ملتی نظر آئیں یا “شہزادی” بنیں۔ یہ روزانہ کی فیشن پریڈ اور عوام کے درد کا رونا کیسے چلے گا۔ عامرمتین نے مشورہ دیا کہ ہو سکے تو چچا شہباز شریف سے وہ ربڑ کے جوتے ادھار مانگ لیں جو وہ ہر سیلاب میں نکال کر پہنتے تھے۔ ہمیں اسکی حقیقت معلوم تھی مگر یقین کریں اس کی وجہ سے وہ آج بھی یاد کیے جاتے ہیں۔ عامرمتین نے مریم نواز سے اپیل کی کہ حنا پرویز بٹ کو فیشن زدہ نمائش جاری رکھنے کی تلقین کرتی رہیں مگر ان کالے پیلے نیلے لوگوں کو دھندلا نہ کریں کیونکہ کل کو ووٹ ان ہی نے دینے ہیں۔ سینئر صحافی نے طنز کیا کہ مجھے حنا پرویز بٹ کے جواب کا انتظار رہے گا۔اک اور فوٹو-کیا ہے کہ راتیں لمبی ہیں اور مجھے جاگنے کی عادت ہے۔
مسلم لیگ نون کی رہنما، سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کے لیے دائر کی گئی درخواست میں سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے انکشافات کی روشنی میں بریت کی استدعا کر دی۔ پاکستانی میڈیا نے اگرچہ ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کا نام نہیں لیا تھا لیکن مریم نواز سابق جج جسٹس شوکت عزیز کی جس تقریر پر انحصار کررہی تھیں اس میں سب سے زیادہ جنرل فیض حمید کا تذکرہ تھا اور شوکت عزیز صدیقی نے جنرل فیض حمید پر الزامات لگائے تھے۔ اسی کو جواز بناکر مریم نواز نے ڈی جی آئی ایس آئی اور فوج پر خوب حملے کئے اور جسٹس شوکت عزیز کا بیان اپنے دفاع میں استعمال کیا۔ میڈیا پر چلنے والے ٹکرز پر مریم نواز نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا نے آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئی میری درخواست کے بنیادی موضوع کو اجاگر نہیں کیا ہے جس کی وجوہات سب کو معلوم ہیں۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ میری درخواست کا خلاصہ یہ ہے کہ میرے خلاف مقدمہ/فیصلہ پہلے سے پلانڈ ، ترتیب دیا گیا تھا اور اس مقدمے پر آج کے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کا اثرورسوخ تھا۔ مریم نواز نے مزید کہا کہ جیسا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بھی کہا تھا اور انکشا ف کیا تھا کہ کیسے قانون ، انصاف اور منصفانہ عمل کے اصولوں کی صرف خلاف ورزی کی گئی ۔ یہ مضحکہ خیز کیس ایک کلاسک مثال ہے کہ کیسے پاکستان میں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ اس سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ کس طرح بطور جنرل فیض حمید نہ صرف اپنے حلف کے تقدس کی خلاف ورزی کرتے ہیں بلکہ ایسا کرتے ہوئے مسلح افواج کے قابل احترام ادارے کو بھی بدنام کرتے ہیں جس کے نتیجے میں ذاتی عزائم کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔
پینڈورا لیکس آنے سے پہلے چند صحافیوں اور اینکرز نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف ماحول بنانے کی کوشش کی اور مختلف قسم کے ٹویٹس کرکے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ وزیراعظم عمران خان کا نام پینڈورا لیکس میں آرہا ہے۔ ان صحافیوں میں غریدہ فاروقی، ابصارعالم، عمارمسعود، ثناء بچہ، رضوان رضی، وسیم عباسی، عاصمہ شیرازی شامل ہیں لیکن 3 اکتوبر رات 930 بجے پینڈورا لیکس سامنے آئیں تو کئی حکومت صحافیوں کی خوشیوں پر پانی پھر گیا کیونکہ پینڈورا پیپرز میں وزیراعظم عمران خان کا نام شامل نہیں تھا۔ جس کے بعد اپوزیشن اور عمران خان مخالف صحافیوں نے یہ کہا کہ چلیں عمران خان کا نام تو پینڈورا پیپرز میں شامل نہیں لیکن اسکے وزیروں کا نام توشامل ہے، کچھ نے کہا کہ یہ عمران خان کی اے ٹی ایمز ہیں، عمران خان کے کچن کا خرچہ اٹھاتی رہیں، کچھ نے لکھا کہ اگر عمران خان کے وزیر کرپٹ ہیں تو اسکا مطلب ہے کہ عمران خان خود بھی کرپٹ ہے۔ یہ امربھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ پینڈورا پیپرز آنے کے بعد کچھ عمران خان مخالف صحافیوں نے اسے مایوس کن اور پھسپھسا قرار دیا اور کچھ نے تو یہ تک کہہ دیا کہ کھودا پہاڑ نکلا چوہا اور وہ بھی مرا ہوا۔ پینڈورا پیپرز سامنے آنے سے سے قبل ابصارعالم نے ایک ٹویٹ کیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ بین الاقوامی سطح پر پانامہ طرز کا ایک دھماکہ خیز سکینڈل جلد سامنے آ رہا ہے جس کے جھٹکے پاکستان میں زلزلہ پروف عمارات میں بھی شدت سے محسوس کیے جائیں گے، لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے۔۔۔ کہ مُنصف، مُحترم ،میڈیا اور محتسب کا اس پر ردعمل پانامہ جیسا ہوگا یا کہ مختلف !! ابصار عالم نے ایک اور ٹویٹ کیا جسے مریم نواز نے بھی ری ٹویٹ کیا، اس ٹویٹ میں ابصار عالم نے لکھا کہ “چور کی داڑھی میں تنکا” بولا جاتا ہے جب چور کو شک ہوکہ اسُ پر شک کیا جا رہا ہے، یہ مُحاورہ یاد آیا جب ایک TV چینل پر عمران خان کی صفائی پیش کی گئی ایسی خبر پر جو ابھی آئی ہی نہیں یعنی زمان پارک والی آفشور کمپنیاں خان کی نہیں ۔ ابصار عالم نے مزید لکھا کہ جنہیں نہیں پتہ تھااُنہیں بھی پتہ چل گیاکہ دال کالی ہے پیندورا لیکس آنے سے ایک روز قبل کئے گئے ٹویٹ میں غریدہ فاروقی نے دعویٰ کیا تھا کہ 3 اپریل ، اتوار کا دن حکومتی مدت پوری ہونے سے 2 سال پہلے جب پانامہ پیپرز ریلیز ہوئے تھے تو نوازشریف کی حکومت ختم ہوگئی تھی۔ اب 3 اکتوبر ، اتوار کا دن،حکومتی مدت پوری ہونے سے 2 سال پہلے بھی وزیراعظم عمران خان کی حکومت ختم ہوجائے گی۔ ثناء بچہ نے وزیراعظم عمران خان کی ایک ویڈیو شئی رکرتے ہوئے کہا کہ وقت کم رہ گیا ہے۔۔۔۔ سچ بتائیں ، آپ گھبرا تو نہیں رہے نا؟ شاہد خاقان عباسی سے منسوب ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ نے ٹویٹ کیا کہ یا پرودگار عوام کو ہنسانے والے کو تو نے واپس بلا لیا۔ اب عوام کو رلانے والے کو بھی بلا لے۔(آمین) اس ٹویٹ کو قوٹ کرتے ہوئے مطیع اللہ جان نے لکھا کہ اے اللہ اپوزیشن قائدین کی دعاؤں کو قبول فرما، آمین ! وسیم عباسی نے ٹویٹ کیا کہ بھی تو پینڈورا پیپرز سامنے نہیں آئے مگر وضاحتیں شروع ہو گئی ہیں۔۔ “گبھرانا نہیں ہے” ۔موقف کے لیے صحافی فون تو کرتے ہیں ۔ وجیہہ ثانی نے اے آروائی کے ٹکرز شئیر کرتے ہوئے کہا تھا کہ بس آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔ عاصمہ شیرازی نے پینڈورا پیپرز منظرعام پر آنے سے قبل کہا تھا کہ کچھ بڑا آنیوالا ہے۔ وجیہہ ثانی کے ایک اور ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے عاصمہ شیرازی نے لکھا کہ ابھی تو پینڈورا پیپرز آئے ہی نہیں ؟ ن لیگی رہنما حنا پرویز بٹ نے لکھا کہ جس طرح خیراتی مشیر زمان پارک کا دفاع کر رہے ہیں، لگتا ہے واقعی دال میں کچھ کالا ہے۔۔۔
کراچی سے تحریک انصاف کے انتخابی ٹکٹ پر منتخب ہونے والے عامر لیاقت حسین نے گزشتہ روز قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تھا اپنے ٹویٹ میں عامر لیاقت نے کہا تھا کہ قومی اسمبلی سے استعفیٰ ارسال کردیا ہے، اللہ تعالی عمران خان اور پی ٹی آئی کا حامی و نا صر ہو ۔ اللہ حافظ'۔ ڈاکٹر عامر لیاقت کا استعفیٰ تاحال قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو موصول نہیں ہوا، قومی اسمبلی کے ذرائع کے مطابق استعفیٰ کی تصدیق استعفیٰ ملنے کے بعد ہی کی جاسکتی ہے۔ اپنے ٹویٹ کے کچھ گھنٹوں بعد عامر لیاقت نے ایک اور دعویٰ کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ کراچی سے منتخب رکن اسمبلی جنہوں نے اپنی محنت اورعمران خان کی محبت میں بلاول بھٹو زرداری کو شکست دی انہوں نے بھی قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے عامرلیاقت کا یہ بھی کہانت ھا کہ خیبر پختونخواہ سے قومی اسمبلی کے ایک رکن استعفی آج یا کل ارسال کردیں گے نام نہیں بتا سکتا عامر لیاقت کے بیان پر بلاول بھٹوزرداری کو شکست دینے والے تحریک انصاف کے ایم این اے شکور شاد کا بھی ردعمل سامنے آگیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ہمارا لیڈر ہے اور رہے گا اس من گھڑت بیان کی مکمل ترید کرتا ہوں شکورشاد کا مزید کہنا تھا کہ فی الحال اپنے حلقے میں وفاق سے ملنے والے فنڈز سے ترقیاتی کام کروارہے ہیں ۔ شکورشاد نے کہا کہ اس مشن میں عمران خان کو اکیلا نہیں چھوڑینگے آخری دم تک انکے ساتھ ہے کرپٹ مافیہ کے خلاف یہ جنگ لڑتے رہینگے۔
پنڈورا پیپرز پر مبنی تحقیقاتی دستاویز منظر عامر پر آئیں تو ایک خبر چلی کہ مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز کے بیٹے جنید صفدر بھی 5 آف شور کمپنیوں کے مالک ہیں۔ جب کہ یہ خبر جھوٹی تھی۔ جو کہ کسی طرح وائرل ہو گئی۔ اس خبر کے سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے کے بعد معاون خصوصی شہباز گل نے ٹوئٹ کیا کہ کیا ایسے ہو سکتا ہے کہ کسی چوری وغیرہ کی تحقیقات ہو اور مریم باجی پیچھے رہ جائیں؟ کبھی بھی نہیں۔ اس ٹوئٹ پر ردعمل میں اینکر پرسن کامران شاہد نے کہا کہ درحقیقت یہ خبر جھوٹی ہے مگر وزیراعظم کے معزز معاون خصوصی ہمیں صحافتی اخلاقیات کا درس دے رہے تھے۔ دوسری جانب وہ جھوٹی خبر کی تائید بھی کررہے ہیں۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ یہ جھوٹی خبر کہاں سے نکلی تھی۔ کامران شاہد کی ٹوئٹ پر معاون خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گل خود میدان میں آ گئے اور کہا کہ میرے دوست یہاں دو باتیں کنفیوز کی جا رہی ہیں۔ پہلے نمبر پر تو فیک خبر کا سورس میں نہیں اور ایسے ہی فیک نیوز سورسز کے خلاف ایکشن کے لئے ہم دس کروڑ جرمانہ چاہتے ہیں تاکہ ایسی خبریں نہ پھیلیں اور ہمارے دوست ایسے جرمانوں کے خلاف ہیں۔ دوسری طرف اظہر جاوید صاحب خود جھوٹی خبروں کا سورس ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہاں سب سے اہم بات یہ ہے کہ جھوٹی خبر کا میں سورس نہیں پھر بھی میرے میں اخلاقیات ہیں کہ میں اسے جھوٹا کہہ رہا ہوں اور اظہر جاوید سالہا سال سے جھوٹی خبریں گھڑتے ہیں اور ایک بار بھی کسی خبر کو جھوٹا نہیں مانا نہ معذرت کی۔ بلکہ ڈٹ کر اس کا دفاع کیا۔میرے دوست ethics are important.
چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے والے پاکستان کے معروف اداکار اور کامیڈی کے بے تاج بادشاہ عمر شریف طویل علالت کے بعد جرمنی کے اسپتال میں انتقال کر گئے، ملک کے وزیراعظم، صدر، سیاسی شخصیات اور شوبز ستاروں نے ان کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ صدر مملکت نے عمر شریف کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ عمر شریف منفرد حس مزاح کے مالک تھے، انہوں نے مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو غریقِ رحمت اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ وزیراعظم عمران خان نے کامیڈین عمر شریف کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ عمرشریف بے شمارصلاحیتوں کے مالک اور فنون لطیفہ میں منفرد مقام رکھتے تھے، فن کے شعبے میں ان کی خدمات کویاد رکھاجائےگا۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، گورنر سندھ عمران اسماعیل نے بھی عمر شریف کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے لیجنڈ اداکار کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ساری دنیا کو خوش رکھنے والا آج دنیا کو اداس کر کے چلاگیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے عمرشریف کو پاکستان کا اثاثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ قہقے بکھیرے ، انہوں نے پاکستان کی خدمت کی ہے، ان کے انتقال پر ساری قوم افسردہ ہے، عمر شریف کا خلا پر نہیں ہو سکتا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پنے تعزیتی بیان میں کہا کہ رونے والوں کو ہنسانے والا طنز و مزاح کا آفتاب آج غروب ہوگیا، عمر شریف کا انتقال باعثِ صدمہ ہے، مرحوم نے پاکستان میں فنِ مزاح کو نئی جہت بخشی، دعاگو ہوں کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت اور انہیں اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ دوسری جانب شوبز ستاروں بھی کامیڈی کی دنیا کا ایک عہد تمام ہونے پر غمزدہ ہیں۔ اداکارعدنان صدیقی نے عمر شریف کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ہمیں بہت ہنسایا اوراب ہمیں چھوڑکرچلے گئے۔ ہم سب بہت افسردہ ہیں۔ فیصل قریشی نے کہا کہ عمرشریف کے انتقال کی خبرسن کرغمگین ہوں۔ وہ انڈسٹری کے حقیقی اداکارتھے۔ خدا انہیں جنت نصیب کرے۔ گلوکارابرارالحق نے کہا کہ ہمیں ہنسانے والا آج رلا کرچلا گیا۔ عمر شریف کی حب الوطنی اورانسان دوستی کو نہیں بھلایا جاسکتا۔ گلوکار و اداکار علی ظفر نے کہا کہ دکھ کے اظہار کے لیے الفاظ نہیں ہیں، خدا عمرشریف کو جنت میں جگہ دے۔ کامیڈی کے بےتاج بادشاہ عمر شریف کے انتقال پر بھارت کے معروف ٹی وی شو’دی کپل شرما شو‘ کے میزبان کپل شرما نے بھی اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ الوداع لیجنڈ، آپ کی روح کو سکون ملے۔
گزشتہ روز ن لیگ کے حامی سمجھے جانیوالے صحافی رضوان رضی نے معاشی تجزیہ کار مزمل اسلم کو گالیاں دیں۔ گالیاں دینے کی وجہ مزمل اسلم کے عالمی دنیا کے تناظر میں پاکستان کی صورتحال پر تجزئیے تھے جس میں وہ بتارہے ہیں کہ دنیا میں معاشی بحران کیوں آرہا ہے۔ مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں پٹرول اور گیس کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، برطانیہ بھی پٹرولیم بحران کا شکار ہوگیا ہے، پاکستان چونکہ پٹرول خود پیدا نہیں کرتا، اسے باہر سے منگوانا پڑتا ہے ، ایل این جی بھی بیرون ملک سے منگوانا پڑتی ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں بھی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ مزمل اسلم کے بتانے پر رضوان رضی غصے میں آگئے اور مزمل اسلم کو "جاہل کا بچہ"، "پوٹین"، "یوتھیا"،"بے شرم"، "میز پر چڑھ کر دھمالیں ڈالنے والا","گندی نسل" اور دیگر گندی گالیاں دینا شروع کردیں۔ رضوان رضٰ نے مزمل اسلم کے والدین کو بھی نہ بخشا اور انہیں بھی گھسٹیتے رہے۔ رضوان رضی کی گالیوں پر مزمل اسلم نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ آخر کچھ تو ہے جس کی وجہ سے یہ نامعلوم لوگ گالی گلوچ پر آگئے ہیں۰ لگتا ہے میری وجہ سے ان کے پرنسپل ناخوش ہیں۰ میں ان کی مدد کرتا رہوں گا تاکہ لوگوں کو سمجھ آئے کے جاہل اور علم میں کیا فرق ہے۔ مزمل اسلم نے مزید کہا کہ مشورہ دیں ان دونوں نا معلوم کو پیمرا یا ایف آئی اے کو دے دیا جائے؟ یا معاف کر دیا جائے۰ میرا دل معاف کرنے کا ہے آج مجھے یقین ہو گیا ہے، پاکستان تبدیل ہو گیا ہے۰ لوگ دلیل کو ذلیل پر فوقیت دینا شروع ہو گئے ہیں۰ آج جو آپ لوگوں نے محبت اور حوصلہ دیا نہ صرف میرا بلکہ ہر وہ شخص جو اس ملک کو ترقی کرتے دیکھنا چاہتا ہے اب ایسے مافیا سے نہیں ڈرے گا۔
حنا پرویز بٹ کو مریم نواز کی تصاویر شیئر کرنے اور انہیں شہزادی کہنا مہنگا پڑگیا۔۔ عامرمتین کا حناپرویز بٹ کو مشورہ مسلم لیگ ن کی رہنما حنا پرویز بٹ کو مریم نواز شریف کی تصاویر شیئر کرکے ان کو سٹائلش شہزادی کہنا مہنگا پڑگیا ہے ، سینئر ڈصحافی و تجزیہ کار عامر متین نے حنا پرویز بٹ کوآڑے ہاتھوں لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی رکن قومی اسمبلی حنا پرویز بٹ اکثر و بیشتر پارٹی کی نائب صدر مریم نواز شریف کی ایسی تصاویر شیئر کرتی ہیں جسے وہ کوئی ماڈل ہیں ، آج بھی انہوں نے مریم نواز کی ایسی ہی ایک تصویر شیئر کی اور کہا " سٹائل کوئین، مریم نواز شریف"۔ عامر متین نے حنا پرویز بٹ کی ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ "احترام کے ساتھ، آپ مریم نواز شریف کی ایسی تصاویر شیئر کرکے اور انہیں ملکہ یا شہزادی قراردے کر ان کی بطور ماڈل برانڈنگ نہیں کرررہی ہیں، آپ کی مستقبل کی وزیراعظم کو سیاسی ذہانت کے ساتھ پروموٹ کیا جانا چاہیے نا کہ ان کے برانڈڈ کپڑوں اور جوتوں کےساتھ۔ عامر متین نے مزید کہا کہ یہ شہزادی کا برانڈ مریم کے 'ووٹ کو عزت دو' کے نعرے کے ساتھ نہیں جچتا، ہمارے پاس پہلے ہی کافی رائلٹی موجود ہے۔تاہم آپ روزانہ اعلی فیشن کے لیے اپنے شوق کی پیروی کرنے کے لیے آزاد ہیں لیکن اپنے شیئر کردہ مواد پر بھی توجہ دیا کریں۔ سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ ہم سیاسی جماعتوں سے خواتین کے کوٹے کو مضبوط سیاسی جڑوں سے وابستہ خواتین سے بھرنے کی امید رکھتے ہیں نا کہ ان سیٹوں کو ڈولیوں، چاچیوں، ماسیوں سے بھرا جائے جیسا کہ زیادہ تر سیاسی جماعتیں کرتی ہیں، ایسی ذہنی بیمار سوچ کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔ عامر متین نے اپنی خواتین ساتھیوں سے اپنے بیان پر معافی بھی مانگی اور کہا کہ میرے اس بیان سے بدگمان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ سینئر صحافی نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ مریم نواز ایسی پروموشن کو پسند نہیں کرتی ہوں گی، حالانکہ ان کی متعدد تصاویر ایک جیسے پوز میں ہوتی ہیں یا یہ آپ لوگ انہیں خوش کرنے کیلئے کرتے ہوں گے۔ انہوں نے کہا معاملہ جو بھی ہے ایسی پروموشن انہیں سیاسی میدان میں کسی بھی طرح کا فائدہ نہیں دے گی، کیونکہ بینظیر بھٹو کا مقام ان ذہانت کی وجہ سے تھا ان کی بے مثال خوبصورتی کی وجہ سے نہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اپنے گھر کی سیڑھیوں سے پھسل کر زخمی ہوگئے ہیں۔پھسلنے سے وہ ایک مرتبہ پھر کمر کی شدید تکلیف سے دوچار ہوگئے ہیں۔ شہباز شریف کے خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کے طبی معالجین نے معائنہ کیا اور ایکسرے لئے ہیں۔ شہباز شریف کو ڈاکٹروں نے میڈیکل رپورٹس کی روشنی میں 2 ہفتے مکمل آرام کا مشورہ دے دیا ہے ، جس پر انہوں نے تمام سیاسی سرگرمیاں معطل کر دی ہیں۔ اس پر مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ‎اللّٰہ تعالیٰ کا شکر ہے شہباز شریف بڑی چوٹ سےمحفوظ رہے۔ مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز شہباز شریف پاﺅں پھسلنے سے سیڑھیوں پر گرگئے تھے۔طبی معالج نے ‎شہباز شریف کا معائنہ کیا، ڈاکٹرز نے شہباز شریف کو مکمل آرام اور فزیوتھراپی کا کہا ہے اس پر ڈاکٹر شہباز گل نے ردعمل دیا کہ اوہو اور آپ کو یہ بتانے میں کل کا اور آج کا پورا دن لگا۔ کبھی چٹا سفید جھوٹ بولتے ندامت ہوئی تو ہوگی حیرانی کی بات ہے شہباز شریف صاحب کو تنظیم سازی کرتے ہوئے تو کمر میں کچھ نہیں ہوتا۔جیسے ہی FIA کے کیس کی خبر پہنچی تو کمر دکھ گئی۔ ڈاکٹر شہبازگل نے مزید کہا کہ نوٹ: پچھلا پورا ہفتہ شہباز شریف صاحب سیالکوٹ راولپنڈی اور دوسری جگہوں پر پارٹی کی تنظیم سازی اور جلسے فرما رہے تھے۔ نجی چینل کے رپورٹر اسداللہ خان کے مطابق کل شہباز شریف نے نیب کے جج نسیم احمد کےسامنے پیش ہوناتھا،منی لانڈرنگ الزامات میں اہلیہ نصرت شہباز پہ کل فرد جرم عائد ہونی تھی،آج شہباز شریف سیڑھیوں سے گر گئے.ڈاکٹرز نے مکمل آرام کا مشورہ دیا ہے،شہباز شریف نہ آئے تو اہلیہ پر فردجرم عائد نہیں ہوگی اللہ پاک انہیں جلد صحت یاب کرے دوسری جانب ن لیگ کے مخالف سوشل میڈیا صارفین بھی شہبازشریف کی سیڑھیوں سے گرنے کی خبر کو ایف آئی اے اور عدالت پیشی سے جوڑرہے ہیں اور اسے پیش نہ ہونے کا بہانہ قرار دے رہے ہیں۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز ایف آئی اے نے شہبازشریف کو ایک سوالنامہ بھجوایا تھا جس میں شہباز شریف سے انکی جائیدادوں اور بنکوں میں آنے والی رقوم سے متعلق سوالات پوچھے گئے تھے۔
نجی ٹی وی چینل نے برطانیہ سے آئی ایک خبر جس میں دعویٰ کیا گیا کہ برطانوی عدالت نے شہبازشریف اور سلیمان شہباز کو منی لانڈرنگ الزامات سے بری کردیا ہے اور انکے منجمد اکاؤنٹس بحال کردئیے۔ اس خبر کے سامنے آنے کے بعد نجی ٹی وی چینلز کے کئی اینکرز نے پروگرام کئے جن میں ایکسپریس نیوز کے منصور علی خان بھی شامل تھی جن کا دعویٰ تھا کہ شہبازشریف اور سلیمان شہباز کو لندن کی عدالت سے کلین چٹ مل گئی ہے۔ بعدازاں یہ خبر غلط نکلی اور این سی اے کا حکم نامہ منظر عام پر آگیا جس کے مطابق شہباز شریف کا اس آرڈر میں کوئی ذکر نہیں جبکہ سلیمان شہباز کے منجمد اکاؤنٹس بحال کردئیے گئے ہیں جو 2 سال سے منجمد تھے۔ یہ خبر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے فیک نیوز پھیلانے والوں صحافیوں کو خوب آڑے ہاتھوں لیا جن میں منصور علی خان بھی شامل تھے۔ اظہر مشوانی نے منصور علی خان کی ایک ویڈیو شئیر کی جس میں منصور علی خان کا کہنا تھا کہ اگر میری خبر غلط ثابت ہوجائے تو میں صحافت چھوڑدوں گا، اگر میری خبر پچھلے 10 سال کی کوئی غلط ثابت ہوجائے تو تب بھی صحافت چھوڑدوں گا۔ اس کلپ میں منصور علی خان کا وہ سیگمنٹ بھی شامل تھا جس میں وہ شہبازشریف کی بریت کی خبر دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ شہبازشریف کو منی لانڈرنگ اور مجرمانہ سرگرمیوں کے الزامات سے بری کردیا گیا ہے۔ اظہر مشوانی یہ ویڈیو منصور علی خان کو ٹیگ کرکے پوچھتے ہیں کہ میرے منصور علی خان کیا ارادے ہیں؟ اس پر منصور علی خان بھڑک اٹھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میرے بزدار کے نا اہل کارکن، یہ پڑھیں اور اب کوئی کام کر لیں۔ آپ کو پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے کاموں کے لیے رکھا ہوا ہے اور آپ یہاں اپنی زاتی دکانداری کرنے لگے ہوئے ہیں۔ اظہر مشوانی جواب میں منصور علی خان کو مخاطب کرکے کہتے ہیں کہ پانامہ رانی کے انتہائی محنتی اور اہل کارکن۔۔۔۔ آپ کو ایکسپریس نیوز نے اینکری کے لیے رکھا ہوا ہے اور آپ نون کی ترجمانی میں لگے ہوئے ہیں۔۔ پروگرام میں آپ نے دعوی کیا کہ شہباز شریف کو منی لانڈرنگ اور مجرمانہ سرگرمیوں کے الزامات سے بری قرار دےدیا گیا ہے۔۔ جبکہ فیصلےمیں ایسا کچھ نہیں اظہر مشوانی نے مزید کہا کہ ویسے فریج سے نکال کے کی گئی باسی جگتوں کا مزہ نہیں آیا ۔لگتا ہے گالیوں اور پانامہ رانی کی تعریفوں کے لیے رکھا گیا اکاؤنٹ سوئچ کرنا بھول گئے تبھی ٹویٹس ڈیلیٹ ہو گئیں منصور علی خان نے مبینہ طور پر جو ٹویٹس ڈیلیٹ کی تھیں، ان میں سے ایک ٹویٹ میں وہ الزام لگاتے ہیں کہ مجھے لگتا ہے کہ اظہرمشوانی کو وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے معاملات خراب کرنے کیلئے لایا گیا ہے۔ جو صحافی وزیراعلیٰ کے کام دکھائے اسی پر ن لیگ سے جڑے ہونے کا الزام لگادو۔۔ واہ رے مشوانی اپنے دوسرے ڈیلیٹڈ ٹویٹ میں اظہرمشوانی پر ہراسانی کاالزام لگاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ بھائی تو تو ہے ہی مشہور ہراسر ۔ عورتیں تو تجھے بخش دیں گی لیکن میں تجھے تیرے گھر تک چھوڑ کر آؤں گا۔ مزید کہتے ہیں کہ اگر ہم اتنے ہی ن لیگ کے ترجمان ہوتے تو بزدار کے حلقے میں جاکر اسکے کام نہ دکھاتے لیکن تو اپنی نوکری جاری رکھ۔
محمد زبیر کی اہلیہ اپنے شوہر کی خفیہ مصروفیات کے بارے میں کیا کہتی ہیں؟ ماضی کا ایک انٹرویو سامنے آگیا۔ سابق گورنر سندھ اور مسلم لیگ ن کے رہنما محمد زبیر کی نازیبا ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد ان کی اہلیہ کا ایک پرانا انٹرویو سوشل میڈیا پر گردش کررہا ہے جس میں وہ اپنے شوہر کی خفیہ مصروفیات کے بارے میں گفتگو کررہی تھیں۔ تفصیلات کے مطابق رواں برس فروری میں محمد زبیر اپنی اہلیہ کے ہمراہ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں شریک ہوئے جس میں میزبان وسیم بادامی نے دونوں سے نجی وپیشہ ورانہ زندگی سے متعلق اپنے مخصوص انداز میں 'معصومانہ سوالات ' پوچھے۔ اسی دوران وسیم بادامی نے محمد زبیر کی اہلیہ سے سوال کیا کہ کیا آپ کو کبھی محمد زبیر پر شک ہوا؟ یا شک سے بڑھ کر یقین ہوا کبھی؟ اس سوال کے جواب میں محمد زبیر کی اہلیہ نے تھوڑی ہچکچاہٹ کے بعد کہا کہ انہیں محمد زبیر پر شک اور اس سے بڑھ کر یقین بھی ہوگیا، جس پر وسیم بادامی نے سوال کیا کہ کیا آپ نے کبھی محمد زبیر کو رنگے ہاتھوں پکڑا؟ جس پر مسز زبیر نے انکار کردیا۔ اس جواب پر محمد زبیر نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ جب میں نے کبھی کچھ کیا ہی نہیں تو رنگے ہاتھوں پکڑنے کی بات کیسے ہوسکتی ہے۔ وسیم بادامی نے کہا کہ آپ کی اہلیہ ایسا کہہ رہی ہیں، کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ محمد زبیر ا گر کبھی پکڑے نہیں گئے ہیں تو اس کا مطلب انہوں نے کبھی کچھ کیا بھی نہیں ہوگا جس پر محمد زبیر کی اہلیہ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کچھ تو کیا ہی ہوگا ۔ یادرہے کہ گزشتہ روز سابق گورنر سندھ محمد زبیر کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں وہ کسی خاتون کے ساتھ انتہائی نازیبا حرکات کرتے دکھائی دے رہے ہیں، ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد معلوم ہوا کہ یہ ویڈیو آواری ہوٹل کے کسی کمرے میں ریکارڈ کی گئی ہے جس میں زبیر عمر اور اس خاتون کے درمیان ملاقات ہوئی تھی۔ دوسری جانب محمد زبیر نے اس ویڈیو اسکینڈل کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے اسے ایک گھٹیا اور اخلاق سے گری ہوئی سازش قرار دیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل کے اینکر پرسن اقرارالحسن کو سابق گورنر سندھ کی نازبیا ویڈیوز پر بیان دینا مہنگا پڑگیا ہے، صارفین نے اقرار الحسن کو محمد زبیر کی ویڈیو اور چیئرمین نیب کی لیک ویڈیوز کو جوڑنے پر کھری کھری سنادیں۔ تفصیلات کے مطابق سابق گورنر سندھ اور مسلم لیگ ن کے رہنما محمد زبیر کی گزشتہ روز سامنے آنے والی نازبیا اور غیر اخلاقی ویڈیوز اس وقت سوشل میڈیا کا ہاٹ ٹاپک بنا ہوا ہے، ایسے میں ہر کوئی اس معاملے پر لب کشائی کرکے اس معاملے کو مزید ہوا دیئے ہوئے ہے۔ اسی معاملے پر نجی ٹی وین چینل کے مقبول ترین اینکر پرسن اقرارالحسن نے بھی اپنا تجزیہ و تبصرہ پیش کرتے ہوئے ٹویٹ کیا اور کہا کہ بات نہایت سادہ ہے، جتنا الجھاتے جائیں گے حاصل کچھ نہیں ہو گا۔۔۔ اگر آپ چئیرمین نیب کی مبینہ ویڈیو پر بھی اتنا ہی پرجوش یا رنجیدہ ہوئے تھے تو محمد زبیر کی ویڈیو پر بھی ضرور اُچھلئے، یا افسوس کا اظہار کیجئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایسا نہیں ہے تو منافقت سے باز رہئیے۔ معیار سب کے لئے ایک رکھئیے۔ تاہم سوشل میڈیا صارفین کو اقرار الحسن کا یہ درس ایک آنکھ نہ بھایا اور انہوں نے اقرار الحسن کو محمد زبیر کی ترجمانی کرنے سے باز رہنے کا مشورہ دیا، کچھ صارفین نے انہیں مینار پاکستان واقعے کی یاد دلائی تو کسی نے انہیں دہرے معیار کا طعنہ دے ڈالا۔ حمزہ صدیقی نے کہا کہ چیئرمین نیب کی ویڈیو پر آپ ترجمان نہیں بنے تھے تو اب یہ ترجمانی کیوں؟ کیا یہ منافقت نہیں ہے؟ منیب خان سورانی نے کہا کہ آپ اپنے پروگرام میں کئی ایسے لوگوں کو بے نقاب کرتے ہیں جو عہدے کا استعمال کرتے ہوئے خواتین کا استحصال کرتے ہیں اگر آپ کا اقدام صحیح ہے تو محمد زبیر کی ویڈیو لیک ہونا کیوں غلط ہے؟ ایک صارف نے اقرار الحسن کو مینار پاکستان واقعے میں عائشہ کے سر پر ہاتھ رکھنے اور اس معاملے میں محمد زبیر کی حمایت کرنے پر آڑے ہاتھوں لیا۔ طلعت نامی صارف نے کہا کہ جس شخص کی روزی روٹی لوگوں کی ذاتی زندگیوں میں دخل دینے سے جڑی ہو وہ کہہ رہا ہے کہ یہ محمد زبیر کا ذاتی معاملہ ہے۔ ایک اور صارف نے اقرار الحسن کے پروگرام سرعام میں جرائم پیشہ عناصر کو بے نقاب کرنے کیلئے خفیہ ویڈیوز ریکارڈ کرنے اور انہیں منظر عام پر لانے کو بھی منافقت قرار دیا۔
غیر اشرافیہ پر تبصرہ کرنا مہنگا پڑ گیا، اداکارہ مائرہ خان شدید تنقید کی زد میں آگئیں۔ تفصیلات کے مطابق اداکارہ مائرہ خان نے اپنے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں اداکارہ نے پوچھا کہ کیا ڈیفنس جیسے پوش ایریا میں رہائش اختیار کرنے کے بعد 'برگرز' کے طرز زندگی کی تقلید کرنا ضروری ہے، محض ڈیفنس میں چلے جانے سے تم برگر نہیں بن سکتے، پینڈوؤں تم ہمشہ پینڈو ہی رہو گے۔ اداکارہ نے مزید کہا کہ برگرازم آپ کے اندر ہوتا ہے محض ڈیفنس میں شفٹ ہونے سے کسی کے پینڈوپن میں کمی نہیں آسکتی، برگرز کا طرز زندگی اپنانے سے محض ان کے جیسا دِکھا جاسکتا ہے اور کچھ نہیں، اداکارہ نے مزید کہا کہ آپ پینڈو ہیں تو آپ کی حرکتیں بھی وہی رہیں گی نیچ اور گھٹیا۔ اداکارہ نے ان لوگوں کا مذاق بھی اڑایا جو پیالے کے انگریزی نام کو غلط تلفظ سے بولتے ہیں، کہتی ہیں کہ پہلے "باؤل" بولنا تو سیکھ لیں۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سے اداکارہ مائرہ خان شدید تنقید کی زد میں ہیں۔ عمر نامی سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ بی-گریڈ اداکارہ مائرہ خان ہی واحد حقیقی ڈی ایچ اے والی ہیں، صرف انہیں جم سوٹ پہننے اور ایلیٹ جم میں جانے کا حق ہے کیونکہ آپ سب #باؤل کو باؤل کہتے ہیں، نوآبادیاتی زبان میں مہارت نہ رکھنے پر لوگوں کا مذاق اڑانا اشرافیہ سنوبری کے سوا کچھ نہیں، شرم آنی چاہیئے۔ عروج وحید نامی خاتون نے لکھا کہ شرمناک حرکت ہے۔ ایک اور صارف نے کہا کہ ہر روز پاکستانی اشرافیہ ان سے نفرت کرنے کی ایک اور وجہ دیتے ہیں۔ ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ اگر صرف پوسٹ کرنے سے پہلے لوگ اپنی ان باتوں کو سن لیا کریں تو انہیں شرمندگی نہ اٹھانی پڑے۔ زوہا نامی صارف نے کہا کہ جس طرح اداکارہ اپنے دن کا آغاز صفر احساس اور سراسر بدتمیزی سے کرنا چاہتی تھی۔ سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید تنقید کے بعد اداکارہ نے ایک اور ویڈیو پوسٹ کر کے معذرت کی اور کہا کہ وہ اپنے پیغام کو صحیح طریقے سے پہنچانے سے قاصر رہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ پاکستانی اداکارہ صرف خبروں کا حصہ بن کر لطف اندوز ہوتی ہیں چاہے ان کے خبروں میں ہونے کی وجہ غلط ہی کیوں نہ ہو۔