خبریں

لاہور پریس کلب کے صدر اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے جنرل سیکریٹری ارشد انصاری نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم (پیکا) ایکٹ کو فوری طور پر ختم کرے، ورنہ وہ اسلام آباد ڈی چوک میں دھرنا دیں گے اور گرفتاری دیں گے۔ ڈان نیوز کے مطابق، پیکا ایکٹ کے خلاف صحافی تنظیمیں ایک بار پھر میدان میں آگئیں اور لاہور پریس کلب کے باہر بھرپور احتجاج کیا۔ اس موقع پر صحافیوں نے پیکا ایکٹ کے علاوہ تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور صحافیوں کی غیر قانونی گرفتاریوں کے خلاف بھی نعرے لگائے۔ پریس کلب کے صدر ارشد انصاری نے اپنے خطاب میں پیکا ایکٹ کو "کالا قانون" قرار دیتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) اس قانون کے قیام میں ملوث ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر اس قانون کو ختم نہ کیا گیا تو عید کے بعد اسلام آباد میں ڈی چوک میں احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔ معروف اینکر سہیل وڑائچ نے پیکا ایکٹ کو صحافیوں کے لیے ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایکٹ ملک کو نقصان پہنچائے گا، نہ کہ فائدہ۔ انسانی حقوق کی چیئرمین منیزہ جہانگیر نے بھی اس قانون کو مسترد کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مسئلے پر کھلے عام بات کرے۔ احتجاج میں لاہور اور پنجاب اسمبلی کی پریس گیلری کے صدر خواجہ نصیر احمد اور سیکریٹری عدنان شیخ نے بھی شرکت کی اور مظاہرین سے خطاب کیا۔ یاد رہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے حال ہی میں پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کی توثیق کی تھی، جس کے بعد یہ قانون بن چکا ہے۔ وفاقی حکومت نے 22 جنوری کو اس ترمیمی بل کو قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا، جس میں جعلی خبروں کے پھیلانے والوں کے لیے سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔ ترمیمی بل کے مطابق، جو شخص جان بوجھ کر جھوٹی معلومات پھیلائے گا یا دوسروں کو بھیجے گا جس سے معاشرتی خوف یا بے امنی پیدا ہو، اس کو تین سال تک قید، 20 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔
کوٹ ادو کے علاقے سنانواں میں تیل چوری کی کوشش کے دوران سرنگ میں دم گھٹنے سے دو افراد ہلاک ہو گئے۔ پولیس کے مطابق دونوں افراد مٹی کے تودے میں دب کر ہلاک ہوئے۔ پولیس نے بتایا کہ دونوں افراد پائپ لائن سے تیل چوری کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ مٹی کا تودہ گرنے سے ان کا دم گھٹ گیا۔ دونوں کی لاشیں نکال کر اسپتال منتقل کر دی گئی ہیں۔ مرنے والے افراد کا تعلق گھوٹکی سے تھا، اور تھانہ سنانواں کی پولیس اس واقعہ کی تحقیقات کر رہی ہے۔
ڈیرہ اسمٰعیل خان کے علاقے رمک میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے شرپسند عناصر نے شوگر ملز سے ’ٹیکس‘ وصول کرنے کی دھمکیاں دینا شروع کر دی ہیں، اور انکار کی صورت میں فیکٹریوں پر ہتھیاروں سے حملے کی بھی وارننگ دی گئی ہے۔ ڈان نیوز کے مطابق پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن خیبر پختونخواہ زون کے چیئرمین نے اس صورتحال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور، گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی اور کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل عمر بخاری کو الگ الگ خطوط لکھے ہیں، جن میں ڈیرہ اسمٰعیل خان کے علاقے رمک میں شوگر ملز کے جنرل مینجرز کو دھمکی آمیز کالز موصول ہونے کا ذکر کیا گیا ہے۔ خطوط میں بتایا گیا کہ یہ کالز ٹی ٹی پی کے شرپسندوں کی جانب سے کی جا رہی ہیں، جن میں حکومت کے بجائے شرپسندوں کو ٹیکس ادا کرنے کی ہدایت دی جا رہی ہے۔ انکار کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر ٹیکس نہیں دیا گیا تو فیکٹریوں پر ہتھیاروں سے حملہ کیا جائے گا۔ ایسوسی ایشن کی جانب سے لکھے گئے خطوط میں مزید کہا گیا کہ اس صورتحال نے علاقے میں کاروباری افراد اور کام کرنے والوں کے لیے پریشانی پیدا کر دی ہے، اور امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر فوری سیکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ خطوط میں مطالبہ کیا گیا کہ فوری طور پر رمک میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنایا جائے اور شرپسند عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے تاکہ علاقے میں کاروباری سرگرمیاں بحال رہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے اسلام آباد کی ایک رہائشی خاتون کو ایک ارب روپے کا بھتہ طلب کیا تھا، اور اس دوران خاتون اور ان کی بیٹی کے گھر کی تصاویر بھی بھیجی گئی تھیں۔ اس واقعے کا مقدمہ گولڑہ پولیس اسٹیشن میں متاثرہ خاتون کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، اور کالعدم تنظیم کی جانب سے کی جانے والی کالز افغانستان اور ایران سے کی گئی تھیں۔
ا لاہور ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ اگر کوئی شخص بیرون ملک ایسا جرم کرتا ہے جو پاکستان میں بھی جرم کے زمرے میں آتا ہو، تو اس کے خلاف پاکستان میں بھی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ اس فیصلے میں جسٹس تنویر احمد شیخ نے ملزم محمد ارشاد کی درخواست ضمانت کا جائزہ لیتے ہوئے قانونی نقطہ طے کیا۔ ڈان نیوز کے مطابق جسٹس تنویر احمد شیخ کے تفصیلی فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ مدعی مقدمہ نے عدالت کو بتایا کہ وہ 1992 سے عمان میں گولڈ جیولری کا کاروبار کر رہا ہے اور ملزم ارشاد پچھلے چار سال سے اس کے پاس عمان میں ملازمت کر رہا تھا۔ مدعی کے مطابق ملزم کو اس نے 23 ہزار 600 عمانی ریال دیے تھے تاکہ وہ اس سے ہیرے کی انگوٹھی اور سونا خرید سکے۔ تاہم ملزم نے یہ رقم اپنے اور اپنی بیوی کے پاکستان میں موجود بینک اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کر دی اور پھر مسقط سے پاکستان واپس آ گیا۔ عدالت میں ملزم کے وکیل نے یہ موقف اپنایا کہ ملزم کے خلاف عمان میں کارروائی جاری ہے، اور ایک ہی الزام میں دو جگہوں پر کارروائی نہیں کی جا سکتی۔ تاہم، مدعی نے اس معاملے کی اطلاع عمان میں پاکستانی سفارت خانے کو دی، جس کے بعد پاکستانی سفارت خانے نے یہ معاملہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو منتقل کر دیا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ قانون کے مطابق اگر کوئی شخص بیرون ملک جرم کرتا ہے تو پاکستان میں بھی اس کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے، بشرطیکہ بیرون ملک کی عدالت نے اسے سزا یا بریت نہ دی ہو۔ اس کیس میں، چونکہ عمان میں صرف مقدمہ درج ہوا ہے، مگر ابھی تک ملزم کو سزا یا بریت نہیں ہوئی، لہذا اس کے خلاف پاکستان میں کارروائی کی جا سکتی ہے۔ فیصلے کے نتیجے میں لاہور ہائی کورٹ نے ملزم کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ملزم کے خلاف پاکستان میں کارروائی کرنا ممکن ہے۔
پاکستان عوامی پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اپوزیشن کو اتحاد بنانے کی شدید ضرورت ہے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے حوالے سے کہا کہ اس وقت پی ٹی آئی کے اندر مسائل ہیں کیونکہ اس کے بانی جیل میں ہیں۔ راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے بیانات میں تضاد پایا جاتا ہے اور جو لوگ پارٹی سے باہر ہیں، وہ مختلف باتیں کر رہے ہیں۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو پی ٹی آئی کے حوالے سے تحفظات ہیں اور جے یو آئی اور پی ٹی آئی کے درمیان اختلافات بھی ہیں، مگر دونوں جماعتیں بڑے مقصد کے لیے ایک ساتھ چلنے کو تیار ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ اگر اپوزیشن کے رہنما ایک دوسرے پر تنقید کریں گے تو مسائل کیسے حل ہوں گے؟ کے پی کے وزیراعلیٰ مولانا فضل الرحمان پر ذاتی حملے کر رہے ہیں، جس سے ماحول خراب ہو رہا ہے اور یہ معاملہ ابھی تک حل نہیں ہو سکا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ آئین اور قانون کی حکمرانی پر سب متفق ہیں، لیکن 2018 تک کے حالات مختلف تھے اور اب حالات بدل چکے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پچھلے سات سال میں حکومت چلانے کا طریقہ بدل چکا ہے اور یہ واضح نہیں کہ اختیارات کس کے پاس ہیں۔ چھ کینالز کا ذکر ہو رہا ہے، مگر کسی کو یہ نہیں بتا رہا کہ پانی کہاں سے آئے گا۔ انھوں نے بتایا کہ پنجاب اور سندھ دونوں کو پانی کی کمی کا سامنا ہے، اور اس معاملے پر دونوں صوبوں میں گہری تشویش پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف سینئر ترین سیاستدان ہیں اور ان کو آگے آنا چاہیے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ اگر میاں نواز شریف نے کردار ادا نہ کیا تو پھر کون کرے گا؟ آج نواز شریف کا کردار اہم ہے کیونکہ ان کی جماعت حکومت میں ہے، مگر یہ عجیب بات ہے کہ وہ خاموش ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے یہ بھی کہا کہ سیاستدان یا پارٹی کو عوام ختم کر سکتے ہیں، مائنس پلس کا نظام نہیں چل سکتا، اور پی ٹی آئی کے بانی کو اپنی اصلاح کرنی چاہیے، کیونکہ ان کا دور اچھا نہیں رہا۔ انھوں نے کہا کہ پنجاب میں بزدار حکومت کرپٹ تھی اور کے پی میں 12 سال سے کرپٹ حکومت چل رہی ہے، جبکہ پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت نے چار سال میں کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی کو عوام کی حمایت حاصل ہے، لیکن اگر وہ اقتدار میں آکر بھی وہی کام کریں گے تو اس کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کے حوالے سے حکومت کا دعویٰ غلط ہے، کیونکہ پاکستانی معیشت کی گروتھ ابھی بھی منفی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عام آدمی کا اسٹاک مارکیٹ سے کوئی تعلق نہیں، اور قرضے لینا کامیابی نہیں ہے۔ جب کمپنیوں پر 62 فیصد ٹیکس لگے گا تو معیشت کیسے ترقی کرے گی؟ اسٹاک مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ سے معیشت کی گروتھ نہیں ہوتی۔
بلوچستان کے اضلاع کچھی اور موسیٰ خیل میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر شام 5 بجے سے صبح 5 بجے تک تمام قسم کی پبلک ٹرانسپورٹ اور ٹرکوں کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ڈپٹی کمشنر کچھی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق، محکمہ داخلہ بلوچستان کے احکامات کی بنیاد پر گزشتہ روز سے سبی سے کوئٹہ جانے والی ٹریفک کو شام 5 بجے سے صبح 5 بجے تک کولپور کے مقام پر روک دیا گیا ہے، اور ان گاڑیوں کو صرف صبح 5 بجے کے بعد ہی سفر کی اجازت ہوگی۔ اسی طرح، لورالائی سے ڈیرہ غازی خان جانے والی تمام ٹریفک کو شام 6 بجے سے صبح 5 بجے تک کنگری کے مقام پر روک دیا جائے گا، اور ان گاڑیوں کو بھی صبح 5 بجے کے بعد ہی سفر کرنے کی اجازت ہوگی۔ یہ فیصلے بلوچستان میں پبلک ٹرانسپورٹ پر فائرنگ اور مسافروں کے قتل جیسے پے در پے واقعات کے بعد کیے گئے ہیں، جن میں حالیہ واقعہ میں گوادر میں بس سے اتار کر 6 مسافروں کو قتل کر دیا گیا تھا۔
حکومت نے افغانستان واپس جانے کے لیے 31 مارچ کی ڈیڈ لائن کے بعد غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو حراست میں لینے اور انہیں ملک بدر کرنے کے لیے انتظامات مکمل کرلیے ہیں۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق، اس سال کے آغاز میں حکومت نے افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) رکھنے والے افغان شہریوں کو مارچ کے آخر تک پاکستان چھوڑنے یا ملک بدری کا سامنا کرنے کا حکم دیا تھا۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی درخواستوں کے باوجود حکومت نے ان افغان شہریوں کی وطن واپسی کے عمل کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ 31 مارچ کی ڈیڈ لائن کے بعد اے سی سی ہولڈرز کی وطن واپسی کے انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے حکومت نے 3 دن قبل ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد کیا۔ وزیر داخلہ محسن نقوی کی زیرصدارت ہونے والے اس اجلاس میں بتایا گیا کہ افغان شہریوں کو افغانستان واپس بھیجنے کے لیے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ ملک بدری سے قبل افغان شہریوں کو حراست میں رکھنے کے لیے ہولڈنگ سینٹرز قائم کیے گئے ہیں، جہاں خوراک اور صحت کی سہولتوں کا انتظام کیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبوں کے ساتھ اس عمل کے بارے میں رابطے میں ہے اور اسلام آباد صوبوں کو مکمل تعاون فراہم کرے گا۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری وطن واپسی کے عمل کے دوران کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کے لیے صوبوں کا دورہ کریں گے۔ محسن نقوی نے حکام کو ہدایت دی کہ وہ افغان شہریوں کے ساتھ احترام کے ساتھ پیش آئیں۔ اس اجلاس میں بتایا گیا کہ پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے حوالے سے گھر گھر آگاہی مہم جاری ہے، اور اے سی سی ہولڈرز کی میپنگ بھی مکمل کرلی گئی ہے۔ اے سی سی وہ دستاویز ہے جو نادرا کی جانب سے رجسٹرڈ افغان شہریوں کو جاری کی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کی انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کے مطابق، اے سی سی پاکستان میں قیام کے دوران افغان شہریوں کو عارضی قانونی حیثیت فراہم کرتا ہے، لیکن اس مدت کا تعین وفاقی حکومت کرتی ہے۔ اجلاس میں وزیر مملکت طلال چوہدری، وفاقی سیکریٹری برائے داخلہ، گلگت بلتستان، تمام صوبوں کے چیف سیکریٹریز، انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی)، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)، پولیس چیف، اور دیگر متعلقہ حکام موجود تھے۔ ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ ڈیڈ لائن کے بعد ملک بھر میں اے سی سی ہولڈرز کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا جائے گا۔ غیر قانونی افغان شہریوں کو اپنی جائیداد کرائے پر دینے والے افراد کو بھی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ افغان شہریوں کا سراغ لگانے کے لیے سرچ آپریشن کیے جائیں گے اور ان کا بائیو میٹرک ریکارڈ سرکاری ریکارڈ میں رکھا جائے گا تاکہ مستقبل میں ان کی پاکستان میں آمد کو روکا جا سکے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ افغان طالبان سے دہشت گردی کے حوالے سے مذاکرات کے لیے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی سفارش پر کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ گنڈاپور نے وفاقی حکومت سے درخواست کی تھی کہ انہیں افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کی ذمہ داری سونپی جائے۔ یہ فیصلہ غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے پروگرام کے دوسرے مرحلے کا حصہ تھا، جو نومبر 2023 میں شروع ہوا تھا۔ اس اقدام کا باضابطہ اعلان 29 جنوری کو ایک سرکاری نوٹیفکیشن میں کیا گیا تھا۔ وفاقی حکومت نے یو این ایچ سی آر کے جاری کردہ پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ رکھنے والے افغان شہریوں کو 31 مارچ تک اسلام آباد اور راولپنڈی سے باہر منتقل کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے اس پروگرام کی شدید مذمت کی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی حکام کے افغان مہاجرین کے ساتھ سلوک کی مذمت کی اور کہا کہ ہزاروں افراد کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیا جا رہا ہے اور انہیں ملک چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق، حکومت کا یہ اقدام افغان شہریوں کی حالت میں مزید خرابی کا باعث بنے گا۔ انسانی حقوق کے اداروں نے 31 مارچ کی ڈیڈ لائن کو "غیر متزلزل اور ظالمانہ" قرار دیا ہے، جو بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کے خلاف ہے۔ تاہم، پاکستان کے دفتر خارجہ نے افغانوں کے ساتھ بدسلوکی کے دعووں کو مسترد کیا ہے۔
وزیر اعظم ہاؤس میں دہشتگردی کے خلاف اہم اجلاس گزشتہ روز وزیر اعظم ہاؤس میں دہشتگردی کے خلاف حکومت کے واضح اور دو ٹوک مؤقف پر اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ملک کی عسکری اور سول قیادت کے ساتھ ساتھ چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ قومی بیانیے کو نوجوانوں تک پہنچانے کیلئےفلم اور ڈراموں میں قومی موضوعات اپنائے جائیں گے،فلم اور ڈراموں میں شر پسندوں کےبیانیے کامؤثر مقابلہ ہوگا، روایتی اور ڈیجیٹل میڈیا پر ملک دشمن مہمات کا منہ توڑ جواب دینے پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت: دہشتگردوں اور شر پسند عناصر کے سد باب کے لیے مؤثر اور سرگرم بیانیہ تشکیل دینے کی ہدایات جاری کی گئیں۔ تمام صوبوں نے قومی بیانیے کو مضبوط بنانے اور اس کے نفاذ میں تعاون کا عہد کیا۔ ڈیجیٹل میڈیا پر قومی بیانیے سے متعلق معیاری مواد نشر کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ ملک دشمن قوتوں کے پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمہ جہت حکمت عملی اپنائی جائے، جس میں تمام صوبوں اور خطوں کے عوام کو ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔ اجلاس میں یہ واضح کیا گیا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں قومی یکجہتی اور مضبوط بیانیہ ہی کامیابی کی کلید ہے۔
کراچی: مصطفیٰ عامر کے قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں ملزم ارمغان کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔ تفتیشی ذرائع کے مطابق ارمغان کے 40 مختلف بینک اکاؤنٹس سے 20 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف ہوا ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں پولیس، ایف آئی اے اور دیگر متعلقہ اداروں کے افسران نے کیس پر بریفنگ دی۔ ذرائع کے مطابق، ارمغان کے 40 بینک اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ اکاؤنٹس مختلف بینکوں میں تھے، اور ان اکاؤنٹس کے منیجرز کو بھی تفتیش میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کمیٹی کے اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ ارمغان کو دو سیکیورٹی کمپنیز اور ایک باکسر ایسوسی ایشن کے سیکیورٹی گارڈز فراہم کیے جاتے تھے۔ اس کے علاوہ، سامان کی ترسیل کرنے والی کوریئر کمپنی کو بھی نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ تحقیقات میں یہ بھی سامنے آیا کہ ایف آئی اے نے انٹرپول کے ذریعے ارمغان سے ملنے والوں سے رابطے کیے ہیں اور ارمغان کے زیر استعمال غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کے بارے میں بھی تفتیش جاری ہے۔ مزید برآں، ارمغان کے گھر سے بڑی تعداد میں اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے جسے فارنزک تجزیے کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ موبائل فونز اور لیپ ٹاپز کو بھی فرانزک تجزیے کے لیے بھیجا گیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے گھر سے دو کرپٹو کرنسی مائننگ مشینیں برآمد ہوئیں تھیں، جن کی پاکستان میں مالیت 2 ارب روپے سے زائد بتائی جاتی ہے۔ تفتیشی حکام کے مطابق، ملزم ارمغان غیر قانونی کال سینٹر کے ذریعے حاصل ہونے والی کمائی کو اپنے کزن کو امریکا بھیجتا تھا، جو کہ امریکی ڈالرز کے ڈیجیٹل اکاؤنٹ کا ہولڈر ہے۔ کیس کا پس منظر: مصطفیٰ عامر کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہوگیا تھا۔ اس کی لاش 14 فروری کو پولیس کو حب سے ملی، اور تحقیقات کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے تشدد کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔ اس کیس میں ارمغان کو مرکزی ملزم کے طور پر نامزد کیا گیا ہے، اور اس کی سرگرمیوں کی تفتیش جاری ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس میں کئی اہم فیصلے کیے گئے ہیں جن میں بھکر اور بہاولنگر میں ایئرپورٹ کی تعمیر کا اصولی فیصلہ شامل ہے۔ اس کے علاوہ، اسپیشل افراد، بزرگ شہریوں اور طلبہ کے لیے مفت سفر کی سہولت بھی فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب میں ٹرانسپورٹ کارڈ جاری کرنے کی تجویز پر غور کیا جائے گا۔ مریم نواز نے چکن کے نرخ کم کرنے کے لیے موثر اقدامات کرنے کی ہدایت دی اور جنسی جرائم کی تفتیش کے لیے اسپیشل انوسٹی گیشن یونٹس کے قیام کی منظوری دی۔ وزیر اعلیٰ نے ضلع بھکر میں ایئر ایمبولینس سروس کے لیے ایئر اسٹرپ کی تعمیر کے فنڈز کی منظوری بھی دی۔ اس کے علاوہ، پنجاب کی ایئر لائن سروس کے آغاز کی تجویز پر بھی اجلاس میں غور کیا گیا۔ مریم نواز نے ٹریفک چالانوں اور جرمانوں کی وصولی کو یقینی بنانے کے لیے زیرو ٹالرنس پالیسی اپنانے کی ہدایت کی اور اس بات پر زور دیا کہ لاء آفیسرز کی تعیناتی 100 فیصد میرٹ پر ہونی چاہیے۔ انہوں نے رمضان میں قیمتوں پر کنٹرول کے حوالے سے کہا کہ یہ پہلی بار ہے کہ رمضان میں قیمتیں کنٹرول میں رہیں اور شہریوں نے نگہبان رمضان پیکیج پر مثبت ردعمل دیا۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ 25 لاکھ 64 ہزار گھرانوں کو رمضان پیکیج کے چیک مل چکے ہیں اور جلد 15 لاکھ گھرانوں کو راشن کارڈ بھی دیے جائیں گے۔ کابینہ نے نادار افراد کے لیے پنجاب لیگل ایڈ رولز میں ترمیم کی منظوری دی اور چاول کی دو فصلیں کاشت کرنے کی پابندی کی تجویز کو مسترد کر دیا۔ اس کے علاوہ، 3904 نئے آسامیوں کے قیام، کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کی تشکیل، اور رائٹ مینجمنٹ پولیس کے قیام کی بھی منظوری دی گئی۔
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے سحر و افطار پر میئر کراچی کے بیانات پر مفتی اعظم پاکستان سے فتویٰ مانگ لیا کراچی: گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے سحر و افطار کے حوالے سے میئر کراچی کے بیانات پر مفتی اعظم پاکستان، مفتی تقی عثمانی سے فتویٰ طلب کر لیا ہے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ان دنوں بیان بازی کا سلسلہ جاری ہے، جس میں ایک دوسرے پر تابڑ توڑ حملے کیے جا رہے ہیں۔ میئر کراچی کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ کا کام سحری یا افطاری کروانا نہیں ہے اور اس طرح قوم اور مفلسی کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس قسم کی سرگرمیاں شہریوں کے مسائل سے دور ہیں اور اس سے قوم کی عزت کم ہوتی ہے۔ دوسری جانب گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کا موقف ہے کہ رمضان المبارک میں افطار کروانا ایک اعزاز کی بات ہے اور اس کی تعلیمات دین اسلام نے بھی دی ہیں۔ انہوں نے اس عمل کو اسلامی روایات سے ہم آہنگ قرار دیا اور کہا کہ رمضان میں لوگوں کو افطار کروانا ایک اچھا عمل ہے۔ اس بحث کے دوران گورنر سندھ نے مفتی اعظم پاکستان، مفتی تقی عثمانی کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے میئر کراچی کے بیانات کے حوالے سے فتویٰ طلب کیا ہے۔ گورنر سندھ نے اپنے خط میں سوال کیا کہ میئر کراچی کھلے عام سحر و افطار کا مذاق اڑا رہے ہیں، اس بارے میں اسلام کیا حکم دیتا ہے؟ اس صورتحال پر عوام میں مختلف آراء سامنے آ رہی ہیں، اور اب مفتی تقی عثمانی کے جواب کا انتظار کیا جا رہا ہے تاکہ اس معاملے کی شرعی حیثیت واضح ہو سکے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کابینہ اجلاس کے دوران اہم فیصلوں کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 15 لاکھ گھرانوں کو جلد راشن کارڈ جاری کیے جائیں گے تاکہ وہ ماہانہ راشن کی سہولت حاصل کر سکیں۔ کابینہ اجلاس میں بتایا گیا کہ پنجاب فرٹیلائزر کنٹرول ایکٹ کی خلاف ورزی پر جرمانے بڑھا دیے گئے ہیں، جبکہ پنجاب آرمز آرڈیننس کی خلاف ورزی پر جرمانے اور سزا مزید سخت کردی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ، پیدائش اور موت کے سرٹیفکیٹ کی فیس کو ایک سال کے لیے معاف کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے پنجاب میں چاول کی دو فصلیں کاشت کرنے کی پابندی کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مستحق افراد کو مفت قانونی امداد فراہم کرنے کے لیے پنجاب لیگل ایڈ رولز میں ترمیم کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ "کسی صوبے کا پانی نہیں لے رہے، ہم جواب دیں گے" اور مزید کہا کہ حکومت میں آتے ہی سفارشوں کی لائن لگی تھی، لیکن کسی بھی سفارش پر عمل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ لا آفیسرز کی تعیناتی 100 فیصد میرٹ پر ہونی چاہیے۔ وزیر اعلیٰ نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 25 لاکھ 64 ہزار گھرانوں کو نگہبان رمضان پیکیج کے چیک مل چکے ہیں اور وفاقی حکومت اور دیگر صوبوں نے پنجاب کے رمضان پیکیج کو فالو کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بہت جلد 1.5 ملین گھرانوں کو راشن کارڈ دینے کا عمل شروع کیا جائے گا۔
کراچی پولیس نے ایک چھٹی جماعت کے طالب علم کے خلاف دھمکیاں دینے کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔ سٹی کورٹ تھانے میں درج مقدمے میں 10 سالہ طالب علم فراز لغاری پر دھمکیاں دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ مقدمے کے بعد، طالب علم فراز لغاری نے گھوٹکی پہنچ کر کراچی پولیس کے خلاف احتجاج کیا اور الزام لگایا کہ پولیس نے اس کے کزن آفاق لغاری کے کہنے پر جھوٹی ایف آئی آر درج کی ہے۔ فراز لغاری نے کہا کہ اس کے امتحانات چل رہے ہیں لیکن خوف کے باعث وہ اسکول نہیں جا پا رہا۔ اس نے آئی جی سندھ سے درخواست کی ہے کہ وہ معاملے کا نوٹس لیں اور انصاف فراہم کریں۔ فراز لغاری نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ میرے چچا اور کزن نے دھمکیاں دی ہیں کہ اگر میں گھر سے نکلا تو مجھے ماردیا جائے گا، میرے چچا گاؤں میں بھی ہمارے کسانوں سے لڑتے ہیں اور ہماری زمینوں پر بھی انہوں نے قبضہ کررکھا ہے۔ یہ واقعہ کراچی پولیس کے خلاف سوالات اور احتجاج کا باعث بن چکا ہے، جس پر اب تک کوئی واضح کارروائی نہیں کی گئی۔
گزشتہ روز کراچی کی شارعِ فیصل پر ایک افسوسناک حادثہ پیش آیا، جس میں تیز رفتار کار فٹ پاتھ پر بیٹھے میاں بیوی پر چڑھ گئی، جس کے نتیجے میں دونوں موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔ پولیس کی جانب سے اس واقعے پر رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ حادثے کا ملزم 17 سالہ نوجوان عتیق تھا، جس کے پاس نہ تو ڈرائیونگ لائسنس تھا اور نہ ہی قومی شناختی کارڈ موجود تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ حادثہ افطار کے بعد اس وقت پیش آیا جب شارع فیصل پر ٹریفک کا دباؤ کم ہو رہا تھا۔ رپورٹ کے مطابق، حادثے کی وقت کار میں تین دوست سوار تھے۔ ایک موٹر سائیکل اپنی مخصوص لین میں سفر کر رہا تھا، جب کار نے فاسٹ لین سے انتہائی بائیں طرف آ کر موٹر سائیکل کو ٹکر ماری، اور اسی دوران فٹ پاتھ پر بیٹھے میاں بیوی بھی حادثے کا شکار ہو گئے۔ پولیس نے مزید بتایا کہ حادثے کے وقت کار کی رفتار تقریباً 120 کلو میٹر فی گھنٹہ تھی، جو کہ محفوظ حد سے کہیں زیادہ تھی۔ پولیس کے مطابق، کار ڈرائیور کم عمر تھا اور گاڑی چلانے کے لیے قانونی طور پر اہل نہیں تھا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ موٹر سائیکل سواروں نے ہیلمٹ نہ پہننے کی خلاف ورزی کی۔ حادثے کے بعد، پولیس اور فلاحی اداروں کے رضا کار موقع پر پہنچے اور دونوں کی لاشوں کو جناح اسپتال منتقل کیا۔ شہریوں نے فوری طور پر کار ڈرائیور کو پکڑ لیا اور اسے تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے بعد پولیس نے ملزم کو شہریوں کے چنگل سے نکال کر تھانے منتقل کر دیا۔ پولیس کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ نابالغ اور بغیر لائسنس ڈرائیوروں کو گاڑی دینے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ واضح رہے کہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے میاں بیوی کی شناخت 30 سالہ ایاز اور 25 سالہ اقصیٰ کے نام سے ہوئی ہے۔ اس واقعے کے باعث شارعِ فیصل پر ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوئی تھی۔
فیصل آباد: ساندل بار کے علاقے میں ایک خوفناک واقعہ پیش آیا جس میں مسلح ڈاکوؤں نے ایک شادی شدہ جوڑے کو نشانہ بناتے ہوئے شوہر کو باندھ کر اس کی بیوی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ پولیس کے مطابق، یہ واقعہ 25 مارچ کی رات موٹر وے پل کے قریب سروس ایریا میں پیش آیا۔ عدنان مسیح (شوہر) نے پولیس کو بتایا کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ گاؤں جا رہے تھے کہ 3 مسلح افراد نے انہیں روک لیا۔شہری اہلیہ کو زرعی یونیورسٹی سے چھٹی کے بعد لے کر گھر آ رہا تھا، ڈاکوؤں نے شوہر کو باندھ دیا اور خاتون کو قریب کے کھیتوں میں لے جا کر اجتماعی زیادتی کی۔ حملہ آوروں نے موبائل فون اور نقدی بھی لوٹ لی اور فرار ہو گئے۔ متاثرہ خاتون اور اس کے شوہر نے 12 گھنٹے بعد پولیس کو اطلاع دی۔ تھانہ ساندل بار میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ ایس پی اقبال ٹاؤن کی سربراہی میں 3 چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کی جلد گرفتاری کے لیے تمام تر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے بلوچستان سے متعلق اقوام متحدہ کے بعض ماہرین کے حالیہ بیان کو یکطرفہ اور غیر مصدقہ میڈیا رپورٹس پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے عوامی بیانات میں معروضیت، حقائق کی درستگی اور مکمل سیاق و سباق کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے ڈان نیوز کو بتایا کہ اقوام متحدہ کے بعض ماہرین کا تبصرہ متوازن نہیں تھا اور انہوں نے دہشت گرد حملوں میں شہری ہلاکتوں کو کم کر کے پیش کیا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ شرپسند عناصر جان بوجھ کر عوامی خدمات میں خلل ڈال رہے ہیں اور شہریوں کی آزادانہ نقل و حرکت میں رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں۔ ان عناصر کے جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نظر انداز نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ احتجاج کی آڑ میں دہشت گردوں کے ساتھ ملی بھگت ثابت ہو چکی ہے اور ریاستی اقدامات کو روکنے کے لیے منظم رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں۔ دہشت گردوں کی مدد کے لیے سڑکوں کی بندش اور دیگر تخریبی سرگرمیاں ناقابل قبول ہیں۔ ترجمان نے جعفر ایکسپریس آپریشن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس آپریشن میں مارے گئے 5 دہشت گردوں کی لاشیں زبردستی قبضے میں لینا شرپسندوں اور دہشت گردوں کے گٹھ جوڑ کا ثبوت ہے۔ پولیس نے ان میں سے 3 لاشیں واپس حاصل کر لی ہیں۔ شفقت علی خان نے واضح کیا کہ قانون کی عملداری ہر صورت میں یقینی بنائی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بین الاقوامی قوانین کسی بھی فرد یا گروہ کو انسانی حقوق کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔ حکومت خاص طور پر دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں عوام کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری پوری کرے گی۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان تمام شہریوں کی ترقی اور خوشحالی کے لیے یکساں مواقع فراہم کرنے کی پالیسی پر کاربند ہے اور دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے لیے کسی قسم کی رعایت یا معافی کی گنجائش نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے تمام اقدامات بین الاقوامی قوانین سے مکمل مطابقت رکھتے ہیں، اور ہر شہری کو آئینی حقوق کے تحت قانونی چارہ جوئی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔ آخر میں، شفقت علی خان نے واضح کیا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں کے ساتھ تعمیری مکالمے کے لیے تیار ہے۔
چیئرمین نیشنل انڈسٹریل ریلیشنز کمیشن (این آئی آر سی) جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی نے اپنے عہدے سے الگ ہونے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔ سیکریٹری وزارت سمندرپار پاکستانیز، ارشد محمود نے جسٹس شوکت صدیقی سے ملاقات کی اور ان سے عہدہ چھوڑنے کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کی۔ اس ملاقات کے بعد شوکت عزیز صدیقی نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو جاری رکھیں گے اور این آئی آر سی کے کام کو مزید موثر طریقے سے چلائیں گے۔ سیکریٹری ارشد محمود کا کہنا تھا کہ این آئی آر سی نے گزشتہ تین ماہ کے دوران زیر التواء کیسز کو نمٹانے اور انصاف کی فراہمی میں تیز رفتار کام کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ محنت کشوں کے مسائل کے حل میں این آئی آر سی کا کلیدی کردار ہے، جس کے باعث شوکت عزیز صدیقی کا کام جاری رکھنا بہت اہم ہے۔ یاد رہے کہ جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی نے گزشتہ روز ہی اپنے عہدے سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا، تاہم سیکریٹری ارشد محمود کی درخواست پر انہوں نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔
لاہور/اسلام آباد: سائبر کرائم ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں صحافی وحید مراد کے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ کے خلاف کریمنل ریوژن دائر کی گئی، جس پر ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے سماعت سے قبل ہی قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھا دیا۔ یڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے قابل سماعت ہونے کا اعتراض بھی اٹھایا ساتھ ہی ایف آئی اے کو کل صبح کے لیے نوٹس بھی جاری کر دیا عدالت نے کہا کہ "مجسٹریٹ کے ریمانڈ آرڈر کے خلاف ہائی کورٹ جانا چاہیے"، لیکن درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے اصرار کیا کہ "عدالتی نظیریں موجود ہیں اور سیشن کورٹ ہی اس کی سماعت کر سکتی ہے۔" عدالت کا کہنا تھا کہ مجسٹریٹ کے آرڈر کے خلاف آپ کو ہائیکورٹ جانا چاہیے جبکہ ایڈوکیٹ ایمان مزاری نے کہا عدالتی نظیریں موجود ہیں سیشن کورٹ میں ہی criminal revision فائل ہو گی درخواست میں جسمانی ریمانڈ کا آرڈر کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے ۔۔۔ دوسری طرف 2 روزہ جسمانی ریمانڈ بھی کل ختم ہو رہا ہے
اینٹی کرپشن خیبرپختونخوا کی مانسہرہ میں کاروائی۔۔اسٹنٹ بلڈنگ انسپکٹر کو رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیا تفصیلات کے مطابق اینٹی کرپشن ڈیپارٹنمٹ مانسہرہ کو ایک شہری نے درخواست دی کہ لاری اڈہ مانسہرہ میں بلڈنگ کا نقشہ پاس کرنے کے لیے ٹی ایم اے مانسہرہ کے اسسٹنٹ بلڈنگ انسپکٹر ملک کامران نے رشوت طلب کی ہے۔ درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے اینٹی کرپشن مانسہرہ نے ملزم اسٹنٹ بلڈنگ انسپکٹر ملک کامران کو رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار کر کے رقم برآمد کر لی۔ انٹی کرپشن عملے نے رشوت کے نوٹوں کے نمبرز کو شہری کے دئیے گئے نوٹوں کے نمبرز سے میچ کیا اور پوری تسلی ہونے کے بعد ہتھکڑی لگاکر گرفتار کرلیا کاروائی جوڈیشل مجسٹریٹ مانسہرہ کی زیرنگرانی کی گئی۔
پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان مذاکرات میں اہم پیش رفت، گورنر پنجاب کی گاڑی تبدیل کرنے کی یقین دہانی پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان جاری مذاکرات میں تازہ ترین پیش رفت ہوئی ہے، جس میں گورنر پنجاب کی گاڑی تبدیل کرنے کی بات پر اتفاق ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق، دونوں جماعتوں کے درمیان مذاکرات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جس میں گورنر پنجاب سلیم حیدر کی پرانی گاڑی کا مسئلہ حل کر لیا گیا ہے۔ ن لیگ نے پیپلز پارٹی کو یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ گورنر پنجاب کی گاڑی کو تبدیل کیا جائے گا، جو کہ پیپلز پارٹی کی طرف سے ایک شکایت تھی۔ مذاکرات کے دوران ن لیگ نے پیپلز پارٹی کو یہ بھی یقین دلایا کہ گورنر پنجاب کے دیگر شکایات جلد دور کر دی جائیں گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ نے گورنر پنجاب کے آباﺋی حلقے میں کسی بھی سیاسی یا انتظامی مداخلت نہ کرنے کی بھی ضمانت دی ہے، اور انتخابی ضلع سے متعلق تمام شکایات کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ مذکورہ مذاکرات میں یہ بھی بتایا گیا کہ پنجاب حکومت اٹک میں ترقیاتی کاموں کے لیے خصوصی فنڈز جاری کرے گی، جس سے گورنر پنجاب کے بیشتر تحفظات جلد دور ہونے کی توقع ہے۔ اس پیش رفت کے بعد دونوں جماعتوں کے درمیان تعلقات میں مزید بہتری کی امید کی جا رہی ہے، اور یہ قدم آئندہ سیاسی معاملات میں مثبت تبدیلی کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

Back
Top