خبریں

وزیر اطلاعات پنجاب، عظمیٰ بخاری نے اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نہروں پر سیاست کرنا سندھ کا کام ہے، اور پیپلز پارٹی کو گھر کی لڑائی میڈیا پر نہیں لڑنی چاہیے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما، چوہدری منظور نے پریس کانفرنس میں ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سندھ والے کہتے ہیں کہ پانی ہمارا ہے، جبکہ آپ کہتے ہیں کہ یہ پنجاب کا پانی ہے۔ پیپلز پارٹی کو پہلے آپس میں طے کرلینا چاہیے کہ یہ پانی کس کا ہے، کیا آپ پنجاب میں رہ کر پنجاب کی لڑائی نہیں لڑ سکتے؟ انہوں نے مزید کہا کہ نہروں پر سیاست کرنا ہمیشہ سندھ کا کام رہا ہے، لیکن پنجاب میں ایسا نہیں ہوتا۔ کسانوں کے ساتھ کھڑے ہونے سے پہلے یہ چیک کرلیں کہ آیا کسان آپ کے ساتھ ہیں یا نہیں۔ پنجاب نہ کسی کا حق چھینتا ہے اور نہ ہی کسی کو اپنا حق کھانے دیتا ہے۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب ہمیشہ بڑے بھائی کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب سے سوال کرنے کی بجائے، پیپلز پارٹی کو بہتر ہوگا کہ وہ صدر پاکستان سے سوال کرے۔ اور پیپلز پارٹی کو گھر کی لڑائی میڈیا پر نہیں لڑنی چاہیے۔
وزیراعظم شہباز شریف کل بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کر سکتے ہیں۔ ذرائع پاور ڈویژن کے مطابق بجلی کی قیمت میں 6 روپے فی یونٹ تک کمی ہو سکتی ہے۔ آئی پی پیز کے معاہدوں کے خاتمے اور ترامیم کی وجہ سے بجلی کی قیمتوں میں کمی کی گنجائش پیدا ہوئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 29 آئی پی پیز سے بات چیت مکمل ہو چکی ہے، جس کے نتیجے میں 2498 ارب روپے کی بچت ہو گی۔ ذرائع کے مطابق یہ بچت پاور پلانٹس کی 3 سے 20 سالہ مدت کے دوران ہو گی۔ حکومت کی جانب سے ملک بھر میں بجلی کی فی یونٹ سبسڈی بڑھانے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف کل قوم سے خطاب میں عوام کو سرپرائز دیں گے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی جانب سے بڑی خوشخبری سنائی جائے گی اور وہ اہم فیصلے کا اعلان کریں گے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی جانب سے کل بجلی کی قیمتوں میں بڑی کمی کا اعلان متوقع ہے۔
لاہور چڑیا گھر کے ٹکٹوں میں 275 فیصد اضافہ، عید پر شہریوں کی تفریح بری طرح متاثر۔۔ عید کے موقع پر ٹکٹ کی قیمت 80 روپے سے بڑھا کر 300 روپے کردی گئی لاہور: لاہور چڑیا گھر کے داخلہ ٹکٹ کی قیمت میں اچانک 275 فیصد تک اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کے بعد 80 روپے کا پرانا ٹکٹ اب 300 روپے میں دستیاب ہوگا۔ یہ فیصلہ عیدالفطر کے موقع پر کیا گیا ہے، جب بچوں اور خاندانوں کی بڑی تعداد چڑیا گھر کی سیر کے لیے آتی ہے۔ شہریوں نے شکوہ کیا کہ چڑیا گھر ہم غریبوں کے بچوں کے لیے سستی تفریح تھی، اس کو بھی مہنگا کردیا گیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ چڑیا گھر کے اندر بھی کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ کیا گیا ہے۔ شہریوں نے مزید کہا کہ بچوں کے ساتھ تفریح کیلئے چڑیا گھر آئے تھے، ٹکٹوں کی قیمت دیکھ کر واپس لوٹ رہے ہیں۔ ابھی تک چڑیا گھر کی انتظامیہ یا وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے اس فیصلے کی کوئی سرکاری وضاحت سامنے نہیں آئی۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف کا سیاسی مصروفیات کا نیا سلسلہ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے دوروں کا اعلان لاہور: مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے حالیہ دنوں میں سیاسی سرگرمیوں کو تیز کرتے ہوئے مختلف اہم شخصیات سے ملاقاتیں شروع کر دی ہیں۔ ان ملاقاتوں میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں رؤف عطا اور بلوچستان ہائی کورٹ بار کے صدر میر عطااللہ لانگو بھی شامل تھے، جبکہ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ بھی موجود رہے۔ نجی چینل کے ذرائع کے مطابق، ملاقات کے دوران بلوچستان کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ میر عطااللہ لانگو نے نواز شریف کو بلوچستان کے دورے کی دعوت دی، جسے انہوں نے قبول کر لیا۔ بتایا گیا ہے کہ نواز شریف عید کے بعد بلوچستان کا دورہ کریں گے، جہاں وہ لیگ کے عہدیداروں اور مختلف قبائلی سرداروں سے ملاقات کریں گے۔ اس دورے میں مریم نواز بھی ان کے ہمراہ ہوں گی۔ ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف بلوچستان میں امن چاہتے ہیں اور اگر ملک کی بہتری کے لیے عمران خان سے مذاکرات کی ضرورت ہو تو وہ اس کے لیے بھی تیار ہیں۔ لیگی ذرائع کے مطابق، نواز شریف نے عید کے بعد سیاسی طور پر متحرک ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا پہلا دورہ بلوچستان، دوسرا دورہ خیبرپختونخوا ہوگا، جہاں وہ پارٹی تنظیم کا جائزہ لیں گے۔ پشاور سمیت دیگر شہروں میں کنونشنز منعقد کیے جائیں گے، جہاں کچھ سینئر رہنماؤں کی مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا امکان ہے۔ پرویز خٹک کو بھی ن لیگ کا حصہ بنانے کیلئے کوششیں شروع ہوگئی ہیں۔ پارٹی ذرائع کے مطابق، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے بعد نواز شریف سندھ اور گلگت بلتستان کا بھی دورہ کریں گے۔ احسن اقبال نے بھی تصدیق کی ہے کہ عید کے بعد نواز شریف پورے پاکستان میں دورے کریں گے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ نواز شریف جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے بھی ملاقات کریں گے اور حالیہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کریں گے۔ نواز شریف نے پنجاب کے مختلف ڈویژنز کے ایم پی ایز سے بھی ملاقاتیں کی ہیں اور صوبائی صورتحال کا جائزہ لیا ہے۔ انہیں سیالکوٹ، گوجرانوالہ اور اوکاڑہ میں جلسے کرنے کا مشورہ دیا گیا، لیکن انہوں نے فیصلہ عید کے بعد کرنے کا کہا ہے۔
لاہور: سیرین ائیر کی جدہ جانے والی پرواز ای آر 821 بڑے حادثے سے بال بال بچ گئی، جب طیارے نے ٹیک آف کے فوری بعد ہنگامی لینڈنگ کی۔ یہ پرواز اصل میں 8 گھنٹے تاخیر کے بعد لاہور ائیرپورٹ سے روانہ ہوئی تھی۔ ٹیک آف کے بعد ہی کاک پٹ کریو نے انجن میں شدید وائبریشن کی شکایت محسوس کی۔ پائلٹ نے اے ٹی سی (ایئر ٹریفک کنٹرول) سے فوری لینڈنگ کی اجازت طلب کی۔ طیارے کو لاہور ائیرپورٹ واپس بلا لیا گیا، جہاں اسے کامیابی سے لینڈ کروایا گیا۔ طیارے میں سوار 200 سے زائد مسافروں کو محفوظ طریقے سے اتار کر ویٹنگ ایریا میں منتقل کر دیا گیا۔ ائیرلائن انتظامیہ نے بعد میں متبادل پرواز کا انتظام کرکے مسافروں کو جدہ روانہ کر دیا۔ ابتدائی معائنے میں انجن میں خرابی کی تصدیق ہوئی۔ سیرین ائیر کے انجینئرز نے تفصیلی جانچ پڑتال شروع کر دی ہے۔ خوش قسمتی سے کسی مسافر یا عملے کے کسی رکن کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ ائیرلائن کی انتظامیہ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ مسافروں کی حفاظت کو اولین ترجیح دیتے ہیں اور اس قسم کے واقعات سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔
تحریک انصاف کے بانی رہنما اور عمران خان کے کزن سعید اللہ نیازی وفات پاگئے۔ وہ زبیر خان نیازی کے ماموں اور بیرسٹر حسان خان نیازی کے تایا تھے۔ سعید اللہ نیازی انعام اللہ نیازی اور حفیظ اللہ نیازی کے بڑے بھائی تھے۔ اہل خانہ کے مطابق سعید اللّٰہ خان کچھ عرصے سے علیل تھے۔ اہلِ خانہ نے یہ بھی بتایا ہے کہ مرحوم کی نمازِ جنازہ آج یکم اپریل بروز منگل شام ساڑھے 5 بجے مرکزی عیدگاہ میں ادا کی جائے گی جس کے بعد آبائی قبرستان میں انہیں سپردِ خاک کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ سعید اللہ نیازی بھی تحریک انصاف کا حصہ تھے اور وہ کئی سالوں سے تحریک انصاف سے ناراض تھے، انٹراپارٹی الیکشن کے معاملے پر وہ اکبر ایس بابر کی حمایت کرتے رہے ہیں۔
بہاولپور: نادرن بائی پاس پر مبینہ پولیس مقابلے میں 4 زیرِ حراست ملزمان ہلاک بہاولپور میں نادرن بائی پاس پر مبینہ پولیس مقابلے کے دوران 4 زیرِ حراست ملزمان ہلاک ہو گئے۔ پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ کی زد میں آئے، جن میں 2 سگے بھائی اور ان کا کزن بھی شامل تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے ملزمان پر 10 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کا الزام تھا۔ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ملزمان کو ریکوری کے بعد تھانے منتقل کیا جا رہا تھا کہ راستے میں ان کے ساتھیوں نے فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں چاروں ملزمان موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ ہلاک شدگان کی لاشوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ بہاولپور میں تیسری جماعت کی ایک طالبہ کے مبینہ اجتماعی زیادتی اور قتل کے الزام میں 4 ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق 6 روز قبل باقر پور کے کھیتوں سے زخمی حالت میں ایک بچی ملی تھی، جسے اسپتال منتقل کیا جا رہا تھا لیکن وہ راستے میں دم توڑ گئی۔ گرفتار کیے گئے ملزمان میں مقتولہ کے 2 ماموں اور 2 دیگر قریبی رشتہ دار شامل تھے۔
فیصل آباد: فیصل آباد کے علاقے ساندل بار میں 25 مارچ کی رات موٹروے کے قریب دوران ڈکیتی خاتون سے اجتماعی زیادتی کے کیس میں پولیس نے تیسرے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس کے مطابق، اجتماعی زیادتی کے کیس کے تیسرے ملزم عمر حیات کو منکیرہ کے علاقے سے گرفتار کیا گیا۔ اس سے پہلے مقدمے میں ملوث دو ملزمان علی شیر اور فیصل کو بھی گرفتار کیا جا چکا ہے، اور وہ اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔ یاد رہے کہ 25 مارچ کی شب تین مسلح ڈاکوؤں نے فیصل آباد کے علاقے ساندل بار میں ایک خاتون کو اس کے شوہر کی موجودگی میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ اس دل دہلا دینے والے واقعے کے بعد پولیس نے فوری طور پر مقدمہ درج کیا اور ملزمان کی شناخت کے بعد دو ملزمان علی شیر اور فیصل کو گرفتار کیا۔ تیسرا ملزم، عمر حیات، ابتدائی طور پر فرار ہوگیا تھا، مگر اب پولیس نے اسے بھی گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ گرفتار شدہ دو ملزمان علی شیر اور فیصل اس وقت ڈسٹرکٹ جیل میں جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں، جبکہ تیسرے ملزم کی گرفتاری کے بعد کیس میں مزید کارروائیاں جاری ہیں۔
پشاور: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ضلع مردان کے پہاڑی علاقے کاٹلنگ میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے دوران عام شہریوں کی شہادتوں کے افسوسناک واقعے کی تمام پہلوؤں سے انکوائری کی جائے گی تاکہ حقیقت سامنے آ سکے۔ کاٹلنگ واقعے سے متعلق اپنے بیان میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ انکوائری رپورٹ آنے کے بعد صوبائی حکومت اس واقعے پر اپنا واضح موقف دے گی۔ انہوں نے عام شہریوں کی شہادتوں کو قابل مذمت اور افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس علاقے میں پہلے بھی دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں محسن باقر اور عباس جیسے خطرناک دہشت گردوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ سرکاری اطلاعات کے مطابق ہفتے کی صبح دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے دوران 12 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔ علی امین گنڈاپور نے اس افسوسناک واقعے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کے ساتھ گہری ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا اور کہا کہ صوبائی حکومت ان کے دکھ میں برابر کی شریک ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ صوبائی حکومت جاں بحق افراد کے لواحقین کو تنہا نہیں چھوڑے گی اور ان کی ہر ممکن معاونت کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ صوبائی حکومت اور صوبے کے عوام دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے پر عزم ہیں اور اس مقصد کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔
پاکستان میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کی نمائندہ فلپپا کینڈلر نے افغان شہریت کارڈ (اے سی سی) رکھنے والے افغان باشندوں کی واپسی کی آخری تاریخ کے قریب آنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ اس فیصلے نے افغان برادری کو "ہلا کر رکھ دیا" ہے۔ پاکستانی حکومت نے 31 مارچ 2025 تک افغان شہریت کارڈ رکھنے والوں کو رضاکارانہ طور پر پاکستان چھوڑنے کی آخری تاریخ مقرر کی تھی، اور وزارت داخلہ نے دوبارہ خبردار کیا ہے کہ اس کے بعد بڑے پیمانے پر ملک بدری کی کارروائیاں شروع کی جائیں گی۔ فلپپا کینڈلر نے اپنے عید الفطر کے پیغام میں کہا کہ پاکستان میں تقریباً 1.52 ملین رجسٹرڈ افغان مہاجرین اور پناہ گزین، اور تقریباً 8 لاکھ افغان شہریت کے حامل افراد رہ رہے ہیں، جن میں سے کچھ کا کوئی سرکاری شناختی دستاویز نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ ہفتے ایک افغان خاندان سے ملاقات کی جس نے 2022 میں افغانستان سے فرار ہو کر پاکستان میں پناہ لی تھی۔ اس خاندان کے افراد اپنے وطن واپس جانے سے خوفزدہ تھے کیونکہ ان کی امیدیں اور خواب چکنا چور ہو چکے تھے۔ کینڈلر نے کہا کہ افغان مہاجرین نے پاکستانی معیشت میں اہم کردار ادا کیا ہے، کاروبار شروع کیے اور مقامی معاشرے میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔ تاہم، انہیں اکثر امتیازی سلوک اور قانونی حقوق کی کمی کا سامنا بھی رہا ہے، جو ان کی زندگیوں کو غیر محفوظ بناتا ہے اور بہت سے لوگوں کو معاشرتی کنارے پر دھکیل دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت کی تازہ ترین ہدایات افغان برادری کے لیے ایک اہم خلل کا سبب بن رہی ہیں اور اس سے ان برادریوں کی حالت مزید بگڑ سکتی ہے جنہوں نے افغانوں کا خیرمقدم کیا تھا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جبری واپسی کی بجائے دونوں ممالک کو مل کر افغان مہاجرین کی رضاکارانہ اور محفوظ واپسی کے لیے ایک جامع حکمت عملی تیار کرنی چاہیے۔ فلپپا کینڈلر نے یہ بھی کہا کہ پائیدار واپسی کا مطلب ہے کہ افغانستان میں ایک محفوظ اور پرامن ماحول پیدا کیا جائے تاکہ واپسی کرنے والے افغانوں کو ظلم و ستم یا امتیازی سلوک کا سامنا نہ ہو۔ دریں اثنا، خیبر ضلع کے حکام نے مہاجرین کی وطن واپسی میں سہولت فراہم کرنے کے لیے لنڈی کوتل اور پشاور میں عارضی کیمپ قائم کیے ہیں۔ افغان حکومت نے بھی طورخم میں مہاجرین کے استقبال کے لیے انتظامات کیے ہیں۔ افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے پاکستان سے درخواست کی تھی کہ افغان شہریت کارڈ رکھنے والوں کو مزید وقت دیا جائے کیونکہ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی وطن واپسی افغانستان کے لیے ایک چیلنج ہو سکتی ہے۔ فلپپا کینڈلر نے کہا کہ اس صورتحال کا حل ایک کثیر الجہتی نقطہ نظر سے نکل سکتا ہے اور اس کے لیے پاکستان، افغانستان اور بین الاقوامی برادری کو مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ افغان مہاجرین کو ایک محفوظ اور پائیدار حل فراہم کیا جا سکے۔
ملتان میں پولیس اہلکار پر تشدد کی ویڈیو وائرل کرنے والے دو افراد کو پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر کے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق دو روز قبل خیام سنیما چوک پر تین شہریوں نے ٹریفک وارڈن کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ اس واقعے کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کرنے والے دو افراد کے خلاف پولیس نے مقدمہ درج کیا اور انہیں گرفتار کر لیا۔ ایف آئی آر کے مطابق، ملزمان نے ویڈیو بنا کر نہ صرف پولیس کی تضحیک کی بلکہ عوام کو مشتعل کرنے کی کوشش بھی کی۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے سوشل میڈیا پر غیر ذمہ دارانہ مواد کی اشاعت کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔ یہ ملتان ڈسٹرکٹ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج ہونے والا پہلا مقدمہ ہے، اور پولیس نے اس کارروائی کو قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے لیے اہم قدم قرار دیا ہے۔
گوجرانوالہ پولیس نے تھانہ دھلے کے ایک محرر کو خاتون پولیس افسر کے ساتھ بدتمیزی اور بلیک میلنگ کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔ واقعے کے بعد مقدمہ درج کرتے ہوئے ملزم کو حراست میں لے لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق، ملزم خاتون اہلکار کو کھانے پر بلانے کے بہانے ایک ہوٹل لے گیا، جہاں اس نے نازیبا حرکات کیں۔ ایف آئی آر کے مطابق، ملزم نے خاتون اہلکار کی ویڈیو بنا کر اسے بلیک میل کرنے کی بھی کوشش کی۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کر لیا اور عدالت میں پیش کیا۔ تحقیقات جاری ہیں، جبکہ پولیس نے ایسے واقعات کے خلاف سخت اقدامات کا عزم ظاہر کیا ہے۔
راجن پور: ضلع راجن پور کے کچے کے علاقے میں پولیس نے ایک اہم سرچ آپریشن کے دوران 2 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا اور ڈاکوؤں کی کمین گاہوں کو نذر آتش کر دیا۔ پنجاب پولیس کے ترجمان کے مطابق، یہ آپریشن ضلع راجن پور کے علاقے چک عمرانی میں عمرانی گینگ اور لُنڈ گینگ کے ڈاکوؤں کی گرفتاری کے لیے کیا گیا۔ پولیس نے آپریشن کے دوران 2 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے، جن سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ پولیس کی پیش قدمی کے دوران ڈاکو دریا کے راستے فرار ہو گئے ہیں، جن کا تعاقب جاری ہے۔ پولیس نے ڈاکوؤں کی کمین گاہوں کو بھی نذر آتش کر دیا ہے تاکہ وہ دوبارہ اپنی پناہ گاہوں کا استعمال نہ کر سکیں۔ پنجاب پولیس کے ترجمان کے مطابق، پولیس نے علاقے کو مکمل طور پر گھیرے میں لے لیا ہے اور ڈاکوؤں کی تلاش کا عمل جاری ہے۔ پولیس کے مطابق ڈاکوؤں کے خلاف سخت کارروائی کی جا رہی ہے تاکہ ان کے خلاف مزید کامیاب کارروائیاں کی جا سکیں۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر راجن پور نے اس آپریشن کے حوالے سے کہا ہے کہ کچے کے علاقے میں قیام امن تک راجن پور پولیس کا ہر جرائم پیشہ شخص کے خلاف آپریشن جاری رہے گا۔ پولیس کا عزم ہے کہ اس علاقے میں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنایا جائے گا۔
خیرپور: خیرپور پولیس نے مقامی اردو اخبار "ہمارا سماج" میں شائع ہونے والی خبر میں ایس ایس پی خیرپور پر کرپشن کے الزامات عائد کرنے اور ان الزامات کو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے پر صحافی اے کے چوہان کے خلاف پیکا (پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ) کے مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق، ایس ایس پی توحید رحمٰن میمن نے صحافی عبدالخالق چوہان کی جانب سے ان پر عائد کیے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان الزامات میں کوئی صداقت نہیں۔ ایس ایس پی نے یہ بھی کہا کہ اگر صحافی کے پاس اپنے الزامات کے ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت ہیں تو وہ انہیں پیش کرے، ورنہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ایس ایس پی نے مزید بتایا کہ عبدالخالق چوہان نے کچھ عرصے سے ان کے خلاف ایک منظم مہم شروع کر رکھی تھی جس کے نتیجے میں ان کے اعلیٰ حکام، ساتھی افسران اور ماتحت عملہ بھی ان سے ان الزامات کے بارے میں سوالات کرنے لگا ہے، جس کی وجہ سے ان کی ایمانداری اور دیانتداری پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ ایس ایس پی نے خبردار کیا کہ اگر ضرورت پڑی تو پولیس صحافی سے پوچھ گچھ کرے گی اور اس کے الزامات کے حوالے سے ثبوت طلب کرے گی۔ ایس ایس پی نے عبدالخالق چوہان کو چیلنج کیا کہ اگر ان کے پاس ان کے خلاف کوئی ثبوت ہیں تو وہ انہیں پیش کریں اور اپنے الزامات کو ثابت کریں۔ دوسری جانب، عبدالخالق چوہان نے ایف آئی آر کے اندراج کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس نے ان کے خلاف پیکا قانون کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ چوہان نے وہ رپورٹ شیئر کی جس میں ایس ایس پی کی مبینہ بدعنوانی اور ضلع خیرپور میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت کی وجوہات کی تفصیل دی گئی تھی۔ ایس ایچ او عقبل احمد نون کی جانب سے کی جانے والی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اے کے چوہان نے سوشل میڈیا پر ایک فیس بک پوسٹ شیئر کی جس میں پولیس کے خلاف غیر اخلاقی، توہین آمیز اور دھمکیاں دینے والے الفاظ استعمال کیے گئے تھے اور اس کے ذریعے عوام میں افراتفری پھیلانے کی کوشش کی تھی۔ پولیس کے مطابق، جب اے ایس آئی مقصود احمد ابڑو، ہیڈ کانسٹیبل عبدالرحمٰن ناریجو اور رحیم ڈینو سیال نے علاقے میں گشت کے دوران مریم ٹاپ کے قریب سوشل میڈیا پر چوہان کی فیس بک پوسٹ دیکھی، تو انہوں نے فوری طور پر مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا۔ خیال رہے کہ ملک بھر میں میں پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) کے تحت کارروائیوں میں تیزی آ گئی ہے، جس کے نتیجے میں ساہیوال اور ملتان میں 2 مقدمات درج کر کے 3 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ساہیوال میں عسکری اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے والے ملزم افتخار کے خلاف تھانہ نورشاہ کے سب انسپکٹر محمد افضال کی مدعیت میں پیکا قانون کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔ ایف آئی آر کے مطابق، ملزم افتخار نے مختلف مواقع پر آرمی چیف اور عسکری اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر پوسٹس شیئر کی تھیں۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم افتخار کو گرفتار کر لیا ہے۔ دوسری جانب ملتان میں بھی ایک واقعہ سامنے آیا، جہاں نامعلوم نوجوانوں نے ٹریفک وارڈن کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اس واقعے کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ پولیس نے پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر کے تین ملزمان کو گرفتار کر لیا، جب کہ ایک ملزم کو گرفتار نہیں کیا جا سکا۔ ترجمان پولیس کے مطابق تین ملزمان نے اہلکار پر تشدد کیا، جب کہ ایک ملزم نے وڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی۔ سی پی او ملتان نے اس واقعے کے حوالے سے کہا کہ سرکاری اہلکاروں پر تشدد اور سوشل میڈیا پر غیر قانونی مواد شیئر کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ پولیس کے مطابق ٹریفک وارڈن کو پانچ روز قبل تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے بعد یہ مقدمہ درج کیا گیا۔
جونئیر افسر کی کرپشن سینئر افسر کو پکڑنا مہنگا پڑگیا۔۔ کرپشن ثبوت ملنے کے بعد سینئر افسر کو تبادلے کا تحفہ ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹیٹیوشن (ای او بی آئی ) میں ایک جونیئر افسر کے خلاف کرپشن کے ثبوت ملنے کے بعد سینئر افسر کو تبادلے کا "تحفہ" دے دیا گیا۔ واقعے کے مطابق، شیخوپورہ ریجن کے ڈپٹی ڈائریکٹر پر الزام ہے کہ انہوں نے ای او بی آئی کے قوانین کے تحت دیے جانے والے عطیات کے آڈٹ میں بے ضابطگیوں کو نظرانداز کرنے کے بدلے ایک فیکٹری کے نمائندے سے دفتر میں ہی نقد رشوت وصول کی۔ رپورٹرز کے پاس موجود ایک ویڈیو میں ڈپٹی ڈائریکٹر کو نقد رقم لیتے ہوئے واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ معاملے کی اطلاع ملنے پر ای او بی آئی لاہور کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل (آپریشنز) محمد فاروق طاہر نے ابتدائی تحقیقات کیں اور معاملہ ای او بی آئی کراچی کے قائم مقام چیئرمین جاوید شیخ کو بھیج دیا۔ تاہم، ذرائع کے مطابق، چیئرمین نے مناسب تحقیقات کرانے کے بجائے فاروق طاہر کو ہی تبادلے کا حکم دے دیا۔ جب ان سے اس بارے میں رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ "تبادلہ ایک انتظامی معاملہ ہے، اور ای او بی آئی کے تمام افسران ایماندار ہیں۔" انہوں نے یہ بھی بتایا کہ فاروق طاہر کو اب ای او بی آئی کے نیم عدالتی فورم "ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹی" کے اہم عہدے پر تعینات کر دیا گیا ہے
بلوچستان حکومت نے صوبے کے چار اہم اضلاع میں قومی شاہراہوں پر رات کے اوقات میں ٹریفک کی آمدورفت پر جزوی پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ اقدام حفاظتی وجوہات کے تحت اٹھایا گیا ہے، جس کے تحت عوامی و نجی گاڑیوں کی شام 5 یا 6 بجے سے صبح 5 یا 6 بجے تک نقل و حرکت ممنوع ہوگی۔ ذرائع کے مطابق ضلع گوادر کی ساحلی شاہراہ پر شام 5 بجے سے صبح 5 بجے تک تمام گاڑیوں کی آمدورفت بند رہے گی۔کوئٹہ-پنجاب شاہراہ پر شام 6 بجے سے صبح 6 بجے تک سفر پر پابندی ہوگی۔ کوئٹہ-ڈیرہ اسماعیل خان شاہراہ پر شام 6 بجے سے صبح 6 بجے تک گاڑیوں کی حرکت ممنوع ہوگی۔ کوئٹہ-سندھ شاہراہ پر شام 5 بجے سے صبح 5 بجےتک ٹریفک معطل رہے گا۔ شام 5 یا 6 بجے کے بعد آنے والی تمام گاڑیوں کو راستے میں ہی روک کر مخصوص مقامات پر روک دیا جائے گا۔ حکام نے پابندی کی واضح وجوہات تو نہیں بتائیں، لیکن یہ اقدام حالیہ دنوں میں شاہراہوں پر پیش آنے والے **بدامنی کے واقعات** کے بعد اٹھایا گیا ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق، یہ پابندیاں ممکنہ سلامتی کے خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے عائد کی گئی ہیں۔ تاہم، عوامی سطح پر اس فیصلے پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ کیا یہ اقدام عارضی ہے یا طویل المدتی حفاظتی پالیسی کا حصہ بنے گا۔
ہری پور کے علاقے خان پور میں پولیس نے ایک پیشہ ور بھکاری کو گرفتار کیا، جو طویل عرصے سے خود کو نابینا ظاہر کر کے لوگوں سے بھیک مانگ رہا تھا۔ تفتیش کے دوران ملزم نے ابتدا میں تو اپنے جعلی اندھے پن کو برقرار رکھنے کی کوشش کی، لیکن پولیس کے سخت سوالات کے بعد اس کا بہانہ پھٹ گیا اور وہ سچائی بتانے پر مجبور ہو گیا۔ گرفتاری کے بعد ملزم نے اعتراف کیا کہ وہ وہاڑی کا رہائشی ہے اور صرف ہمدردی حاصل کرنے کے لیے نابینا ہونے کا ڈرامہ کرتا تھا۔ اس نے مختلف شہروں میں جا کر بھیک مانگنے کو اپنا پیشہ بنا رکھا تھا۔ خان پور پولیس کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی پیشہ ور بھکاریوں کے خلاف جاری مہم کا حصہ ہے اور ایسے لوگوں کے خلاف مزید سخت اقدامات کیے جائیں گے۔ خان پور پولیس نے اس کارروائی کو پیشہ ور بھکاریوں کے خلاف مہم کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے عناصر کے خلاف مزید سخت اقدامات کیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل پنجاب میں بھی مختلف کاروائیوں میں پولیس نے ایسے افراد کو گرفتار کیا تھا جو نابینا بننے کا ڈرامہ رچاکر عوام سے بھیک مانگ رہے تھے۔
امریکا میں پاکستانی نژاد کینیڈین شہری محمد جاوید عزیز (عرف جے صدیقی) کو مبینہ طور پر امریکی ایکسپورٹ کنٹرول قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کے فوجی اور اسلحہ کے پروگراموں سے وابستہ اداروں کو حساس امریکی سامان اور ٹیکنالوجی اسمگل کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق، 21 مارچ کو عائد کی گئی فرد جرم میں بتایا گیا ہے کہ جاوید عزیز صدیقی کو کینیڈا سے امریکا میں داخل ہوتے ہوئے حراست میں لیا گیا تھا۔ وہ اب بھی حراست میں ہیں اور منیسوٹا کے ضلع میں منتقلی کے منتظر ہیں۔ فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ جے صدیقی نے 2003 سے 2019 تک کینیڈا میں قائم اپنی کمپنی "ڈائیورسڈ ٹیکنالوجی سروسز" کے ذریعے غیر قانونی پروکیورمنٹ نیٹ ورک چلایا، جس نے مبینہ طور پر پاکستان کے جوہری، میزائل اور بغیر پائلٹ کے ہوائی جہاز (یو اے وی) پروگراموں سے منسلک محدود پاکستانی اداروں کے لیے امریکی ساختہ سامان حاصل کیا تھا۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ جے صدیقی اور ان کے ساتھیوں نے فرنٹ کمپنیوں کا استعمال کرتے ہوئے اور تیسرے ممالک کے ذریعے شپمنٹ کو ری روٹ کر کے سامان کے اصل صارفین کو چھپایا۔ ان سامان میں سے کچھ امریکی برآمدی ضوابط اور کامرس کنٹرول لسٹ کے تحت محدود قرار دیے گئے تھے۔ جاوید عزیز صدیقی پر انٹرنیشنل ایمرجنسی اکنامک پاورز ایکٹ (آئی ای ای پی اے) اور ایکسپورٹ کنٹرول ریفارم ایکٹ کی خلاف ورزی کی سازش کے الزامات ہیں، جس کے تحت انہیں 5 سال تک کی قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ، انہیں ایکسپورٹ کنٹرول ریفارم ایکٹ کے تحت بھی الزامات کا سامنا ہے، جس کے نتیجے میں 20 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ ان کی سزا کا فیصلہ امریکی وفاقی جج کرے گا۔ امریکی محکمہ انصاف نے گرفتاری کا اعلان کرتے ہوئے ان پاکستانی کمپنیوں کے نام ظاہر نہیں کیے جن کے ساتھ صدیقی نے مبینہ طور پر کام کیا۔
تربیلا ڈیم میں پانی کی کمی کے باعث بجلی کی پیداوار میں نمایاں کمی آ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق، پانی کی قلت کی وجہ سے تربیلا بجلی گھر کے تمام 17 پیداواری یونٹس بند ہو چکے ہیں، جس کے نتیجے میں بجلی کی پیداوار صرف 330 میگاواٹ رہ گئی ہے۔ تربیلا ڈیم میں اس وقت پانی کی آمد 21,000 کیوسک ہے جبکہ اخراج صفر کیوسک ہے، جس کی وجہ سے پانی کی سطح 1,407.29 فٹ تک بلند ہو چکی ہے۔ ماہرین کے مطابق، پانی کی یہ کمی بجلی کی فراہمی میں مزید مشکلات پیدا کر سکتی ہے، خاص طور پر گرمیوں کے موسم میں جب بجلی کی طلب میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس صورتحال نے توانائی کے بحران کو مزید سنگین بنا دیا ہے اور عوام کو بجلی کی قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ماہرین نے متعلقہ حکام سے فوری اقدامات کی اپیل کی ہے تاکہ بجلی کی پیداوار میں اضافے کے لیے ممکنہ حل نکالے جا سکیں اور عوام کو گرمیوں کے موسم میں مشکلات سے بچایا جا سکے۔
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں چھ ماہ سے جاری کشیدہ حالات، سڑکوں کی بندش اور خوراک کی کمی کے بعد بالآخر امن معاہدہ طے پا گیا ہے۔ جرگے کے مطابق فریقین نے آٹھ ماہ کے لیے امن معاہدے پر اتفاق کیا ہے جس کے بعد ٹل سے پاڑاچنار مرکزی شاہراہ اور پاک افغان شاہراہ کو کھولنے سمیت قیامِ امن کے لیے لائحہ عمل تیار کیا جا رہا ہے۔ جرگے کے فیصلے کے مطابق، امن معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والے فریق کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ اس امن معاہدے کے لیے ہونے والے جرگے میں فریقین کے عمائدین، ضلعی انتظامیہ اور دیگر حکام بھی شریک ہوئے۔ ڈپٹی کمشنر ضلع کرم اشفاق احمد نے اس معاہدے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی عمائدین حکومت کے ساتھ تعاون کریں تاکہ جلد دیرپا امن قائم ہو سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فریقین کے درمیان امن معاہدہ ہونے سے عید کی خوشیاں دوبارہ زندہ ہوگئیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ضلع کرم میں فائرنگ کے واقعات اور جھڑپوں کے باعث گزشتہ چھ ماہ سے شاہراہیں بند تھیں جس کے نتیجے میں مقامی افراد کو اشیائے خورونوش، دوائیاں اور دیگر روزمرہ استعمال کی اشیا کی شدید قلت کا سامنا تھا۔ فریقین کے درمیان ہونے والی ان جھڑپوں میں متعدد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ امن معاہدے کے بعد علاقے میں امن کی بحالی کی امید پیدا ہوئی ہے اور علاقے کے عوام کو خوشی کی ایک نئی لہر محسوس ہو رہی ہے۔

Back
Top