خبریں

لاہور کے علاقے سندر میں ایک دردناک واقعہ پیش آیا جہاں شادی کی تقریب کے دوران 23 سالہ عائشہ کو اس کے بہنوئی اکرام نے گولی مار کر قتل کر دیا۔ پولیس نے جدید ٹیکنالوجی اور انٹیلیجنس کی مدد سے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔ واقعہ عزیز کالونی میں پیش آیا جہاں عائشہ کی شادی فلک شیر نامی نوجوان سے ہونی تھی۔ گذشتہ روز دوپہر ایک بجے بارات آنے والی تھی، لیکن رات مہندی کی تقریب کے بعد عائشہ اپنے کمرے میں سو گئی۔ صبح کے وقت اکرام نے اس پر فائرنگ کر کے اسے ہلاک کر دیا اور پستول کو گھر کے پاس خالی پلاٹ میں پھینک کر فرار ہو گیا۔ خاندان والوں نے ابتدائی طور پر اکرام پر شک ظاہر کیا تھا، کیونکہ وہ قتل کے بعد طبیعت خراب کا بہانہ بنا کر غائب ہو گیا تھا۔ عزیز و اقارب نے فوری گرفتاری اور سخت سزا کا مطالبہ کیا۔ واقعے کے بعد پولیس اور فرانزک ٹیم موقع پر پہنچی اور شواہد اکٹھے کیے۔ تحقیقات کے بعد مقتولہ کی لاش کو ایدھی ایمبولینس کے ذریعے مردہ خانے منتقل کیا گیا۔ پولیس نے جدید ٹیکنالوجی اور انسانی ذرائع کی مدد سے اکرام کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کے مطابق، ملزم نے رشتے کے تنازعے کی وجہ سے یہ قتل کیا۔ تفتیش جاری ہے اور ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ خاندان اور مقامی لوگ عدالت سے فوری انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں، جبکہ پولیس نے یقین دلایا ہے کہ ملزم کو سخت سزا دلوانے کے لیے قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔
اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں گورننس سے متعلق تکنیکی معاونت فراہم کرنے کے لیے اپنے وفد کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے اعلیٰ سطحی ذرائع نے ڈان نیوز کو تصدیق کی ہے کہ آئی ایم ایف کا یہ وفد پاکستان کے دورے پر آ رہا ہے، جہاں وہ گورننس کے مختلف پہلوؤں پر تکنیکی مشاورت فراہم کرے گا۔ ذرائع کے مطابق، اس دورے کا مقصد گورننس سے متعلق امور کا فالو اپ کرنا ہے۔ تاہم، اس دوران آئی ایم ایف کا پاکستان کے بجٹ کے حوالے سے کوئی دورہ یا بات چیت شیڈول نہیں ہے۔ یہ دورہ اس وقت اہمیت اختیار کرتا ہے جب آئی ایم ایف کی جانب سے گورننس اور کرپشن کے حوالے سے پاکستان کے اقدامات کی تعریف کی جا چکی ہے۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے، آئی ایم ایف کے مشن نے 6 فروری سے 14 فروری 2025 تک پاکستان کا دورہ کیا تھا، جس کا مقصد گورننس اور بدعنوانی کے تشخیصی جائزے کی تیاری کے لیے ابتدائی کام مکمل کرنا تھا۔ اس مشن کا اہم مقصد ریاست کے چھ بنیادی افعال میں گورننس اور بدعنوانی کے خطرات کا جائزہ لینا تھا، جن میں مالیاتی حکمرانی، مرکزی بینک کی حکمرانی اور آپریشنز، مالیاتی شعبے کی نگرانی، مارکیٹ کے ضوابط، قانون کی حکمرانی، منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے انسداد کے اقدامات شامل تھے۔ آئی ایم ایف کے اس مشن نے پاکستان کے مختلف اسٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں کیں، جن میں وزارت خزانہ، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، وزارت قانون اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکام شامل تھے۔ اس کے علاوہ، ایس ای سی پی اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے حکام سے بھی ملاقاتیں کی گئیں۔ وفد نے کاروباری برادری، سول سوسائٹی اور عالمی پارٹنرز سے بھی مشاورت کی۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کی حکومت کے گورننس سے متعلق سنجیدہ اقدامات اور عزم کو سراہا اور تعاون بڑھانے کی امید ظاہر کی۔ اس کے بعد، 26 مارچ کو وفاقی حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کے نئے معاہدے اور 37 ماہ کے بیل آؤٹ پروگرام کے پہلے جائزے پر اتفاق بھی ہوا۔
اسلام آباد: وزارت خزانہ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ (جولائی سے دسمبر 2024 تک) کے دوران پاکستان کا مجموعی قرضہ 74 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، اس عرصے میں مقامی قرضوں کا حجم 49 ہزار 883 ارب روپے تک پہنچا جبکہ بیرونی قرضوں کا حجم 24 ہزار 130 ارب روپے رہا۔ وزارت خزانہ کے اعداد و شمار کے مطابق، رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں مقامی قرضوں میں 5 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، جس سے مقامی قرض جی ڈی پی کے 67 فیصد تک پہنچ گیا۔ اسی دوران، پاکستان کا بیرونی قرض جی ڈی پی کا 33 فیصد رہا۔ رپورٹ کے مطابق، مالی سال 2024 کی پہلی ششماہی میں حکومتی قرضوں کا حجم 67 ہزار ارب روپے سے زائد رہا، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ اسی دوران، سود کی ادائیگیوں میں 18 فیصد اضافہ ہوا اور اس پر 5.1 ٹریلین روپے خرچ ہوئے، جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں سود کی ادائیگیوں پر 4.2 ٹریلین روپے خرچ ہوئے تھے۔ دسمبر 2024 تک، غیر ملکی قرضہ 86 ارب 62 کروڑ ڈالرز سے تجاوز کر چکا ہے، اور حکومتی غیر ملکی قرضہ 78 ارب 12 کروڑ ڈالرز سے زائد رہا ہے۔ پہلی ششماہی کے دوران پرائمری سرپلس 2.8 ٹریلین روپے رہا، جبکہ گزشتہ برس اسی عرصے میں یہ 1.5 ٹریلین روپے تھا۔ اس کے علاوہ، ملک کی کریڈٹ ریٹنگ اور آؤٹ لک کو مستحکم اور مثبت قرار دیا گیا ہے۔ رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران، پاکستان کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی مکمل طور پر مقامی قرضوں سے کی گئی ہے، اور بیرونی قرض کل پروگرام کا 32.6 فیصد رہا۔
راولپنڈی: حکومتی ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق افغان سٹیزن کارڈ کے حامل افراد کی گرفتاریوں کا آغاز کر دیا گیا ہے اور 50 سے زائد افغان شہریوں کو رفیوجی کیمپ منتقل کیا جا چکا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے خاندانوں کو بھی تحویل میں لے کر کیمپ منتقل کیا جائے گا، جہاں انہیں افغانستان واپس بھیجا جائے گا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مختلف علاقوں میں آپریشن جاری ہے اور یہ کارروائیاں روزانہ کی بنیاد پر کی جا رہی ہیں۔ یاد رہے کہ پاکستان میں مقیم غیر قانونی افغان مہاجرین کے انخلا کی 31 مارچ 2025 کی ڈیڈلائن ختم ہو چکی تھی، جس کے بعد حکومت نے ان کی بے دخلی کا عمل شروع کر دیا ہے۔ وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق عید کی تعطیلات کے باعث یہ عمل یکم اپریل سے شروع نہیں ہو سکا تھا، لیکن اب ملک بھر میں غیر قانونی افغان شہریوں کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ جیو نیوز کے مطابق پاکستان میں اس وقت 21 لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں، جن میں 14 لاکھ رجسٹرڈ اور 8 لاکھ غیر رجسٹرڈ افغان شہری ہیں جو افغان سٹیزن کارڈ رکھتے ہیں۔ ان غیر قانونی افغان شہریوں کے قیام کو اب غیر قانونی تصور کیا جا رہا ہے اور ان کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نواز شریف نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی کے اعلان کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی کاوشوں کی بدولت ملک اب صحیح سمت میں گامزن ہو چکا ہے۔ ڈان نیوز کے مطابق، میاں نواز شریف نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وزیراعظم کی قیادت میں بجلی کی قیمتوں میں کمی نہ صرف عوام کو معاشی ریلیف فراہم کرے گی بلکہ ملکی برآمدات میں بھی اضافہ ہوگا، جس سے قومی معیشت کو مزید استحکام ملے گا۔ نواز شریف نے مزید کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی ٹیم کی محنت کو سراہتے ہوئے کہا کہ (ن) لیگ کے دور میں ہمیشہ عوام کو معاشی فوائد حاصل ہوتے ہیں، اور اس وقت ملک میں جو اقتصادی ترقی دیکھنے کو مل رہی ہے وہ لیگی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں معاشی ترقی کے دروازے کھل چکے ہیں، جس سے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے۔ یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ایک دن قبل اعلان کیا تھا کہ گھریلو صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں 7 روپے 41 پیسے فی یونٹ اور صنعتی صارفین کے لیے 7 روپے 59 پیسے فی یونٹ کمی کی گئی ہے، جس سے ملک بھر میں بجلی کے نرخوں میں ریکارڈ کمی کا سامنا ہوا ہے۔
قاضی فائز عیسیٰ پر حملے کے الزام میں منسوخ شدہ پاکستانی شناختی دستاویزات بحال گزشتہ سال اکتوبر میں لندن کے مڈل ٹیمپل میں سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی آمد کے موقع پر احتجاج کے دوران ان کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد پاکستانی وزارت داخلہ نے ذمہ دار افراد کی شناخت کرکے ان کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا، اور برطانوی حکومت سے ان کی حوالگی کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے ان افراد کی شہریت منسوخ کرنے کی کارروائی شروع کرنے کا عندیہ دیا تھا، تاہم اب یہ عمل روک دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، لندن میں ہونے والے اس حملے کے الزام میں جن پاکستانیوں کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ منسوخ کیے گئے تھے، انہیں بحال کر دیا گیا ہے۔ مزید برآں، اطلاعات کے مطابق حکومت نے پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے افراد کی شناختی دستاویزات منسوخ کرنے کا عمل بھی روک دیا ہے۔ یاد رہے کہ قاضی فائز عیسیٰ کی لندن میں مڈل ٹیمپل سے روانگی کے دوران گاڑی کو روکنے اور اس کا دروازہ کھولنے کی کوشش کی گئی تھی، جس پر سخت ردعمل سامنے آیا تھا۔
لاہور (ویب ڈیسک) سرکاری شاہدرہ ٹیچنگ ہسپتال میں ایک المناک واقعے میں 5 سالہ بلالنامی بچہ بجلی کے کھمبے سے کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہو گیا۔ واقعے کے بعد لواحقین نے ہسپتال انتظامیہ کی غفلت کے خلاف شدید احتجاج کیا، جس پر پولیس کو بھاری نفری تعینات کرنا پڑی۔ شیر خان نامی شہری اپنے رشتہ دار کی تیمار داری کے لیے اپنے بیٹے بلال کے ساتھ ہسپتال آیا ہوا تھا۔ دورانِ قیام بچے کو ہسپتال کے احاطے میں موجود **بجلی کے کھمبے سے کرنٹ لگا**، جس سے اس کی موقع پر ہی موت ہو گئی۔ بچے کے لواحقین نے ہسپتال انتظامیہ پر لاپروائی کا الزام لگاتے ہوئے احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔ - پولیس کی بڑی تعداد موقع پر پہنچی اور بات چیت کر کے احتجاج پر قابو پا لیا۔ - پولیس کے مطابق، ورثاء کی درخواست پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اب تک ہسپتال انتظامیہ یا متعلقہ حکام کی طرف سے کوئی واضح بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم، ابتدائی اطلاعات کے مطابق، بجلی کے کھمبے کی خرابی یا غیر محفوظ وائرنگ کو اس سانحے کی وجہ بتایا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر صدر مملکت آصف علی زرداری کے خلاف نازیبا مواد پوسٹ کرنے کے الزام میں ایک پولیس افسر کو گرفتار کر لیا گیا۔ سکھن پولیس نے اسٹیشن انویسٹی گیشن افسر (ایس آئی او) ابرار شاہ کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرتے ہوئے انہیں حراست میں لے لیا، تاہم بعد میں عدالت نے انہیں ضمانت پر رہا کر دیا۔ نجی چینل اے آروائی کے مطابق 2 اپریل کو ابرار شاہ نے فیس بک پر ایک پوسٹ کی، جس میں صدر زرداری کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے گئے۔ سکھن پولیس اسٹیشن کے ڈیوٹی افسر یعقوب نے مقدمہ درج کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے موبائل فون پر یہ پوسٹ دیکھی، جس سے عوام کے جذبات مجروح ہوئے۔ مقدمے میں پیکا ایکٹ کی دفعہ 504 اور پی پی سی کی دفعہ 21 کے تحت الزام عائد کیا گیا ہے۔ پولیس نے ابرار شاہ کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا، جہاں سے انہیں ضمانت مل گئی۔ پولیس کے مطابق مقدمے کی تفتیش جاری ہے، اور ممکنہ طور پر قانونی کارروائی آگے بڑھے گی۔ سوشل میڈیا پر اس واقعے پر بحث جاری ہے، کچھ حلقوں کا کہنا ہے کہ اظہار رائے کی آزادی کے نام پر توہین کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، جبکہ بعض اسے "ضرورت سے زیادہ ردعمل" قرار دے رہے ہیں۔
کراچی: ایسٹ پولیس نے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے معلومات حاصل کر کے ڈکیتی اور اغوا کی وارداتیں کرنے والے دو جعلی پولیس اہلکاروں کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس کے ترجمان کے مطابق ملزمان نے مختلف ڈیجیٹل سائٹس کا ڈیٹا چوری کر کے صارفین کے گھروں تک رسائی حاصل کی اور جعلی پولیس وردی میں اپنا تعارف کروا کر گھروں میں گھس گئے۔ ملزمان، بلاول خلجی اور سید وقاص حسین، کسٹمرز کی شارٹ ٹرم کڈنیپنگ اور ڈکیتی کی وارداتیں کرتے تھے۔ وہ اپنی گاڑی میں وارداتیں کرتے ہوئے گھروں سے قیمتی اشیاء کا صفایا کرتے تھے، اور اسی دوران وہ شہریوں کو اغوا کر کے مختلف اے ٹی ایمز پر لے جا کر رقم نکلواتے تھے۔ پولیس ترجمان نے مزید بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے ملزمان کی شناخت کی گئی اور انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ ملزمان کے قبضے سے دو غیر قانونی 30 بور پسٹلز، ایمونیشن، موبائل فونز، ایل ای ڈی اور گھڑیاں برآمد کی گئیں۔ علاوہ ازیں، ملزمان سے جعلی پولیس یونیفارمز اور جعلی نمبر پلیٹ لگی گاڑی بھی برآمد کی گئی۔ گرفتار ملزمان کے خلاف مزید تحقیقات جاری ہیں اور پولیس حکام نے ان کے دیگر ساتھیوں کی تلاش شروع کر دی ہے۔
معروف میزبان اور مذہبی اسکالر مرحوم عامر لیاقت کی سابقہ اہلیہ بشریٰ اقبال نے اپنی سابقہ ساس طوبیٰ انور کو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ حال ہی میں طوبیٰ انور نے ندا یاسر کے پروگرام میں گفتگو کے دوران دعویٰ کیا کہ وہ شوبز انڈسٹری میں محض اتفاقاً آئی ہیں، انہیں اداکاری کا شوق نہیں تھا اور نہ ہی اس میں کوئی ارادہ تھا۔ طوبیٰ انور کی اس ویڈیو کلپ کو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد صارفین کی جانب سے انہیں جھوٹا قرار دیا گیا اور شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ اس پر بشریٰ اقبال بھی خاموش نہ رہیں اور طوبیٰ کی ویڈیو پر کمنٹ کرتے ہوئے انہیں شدید طنز کا نشانہ بنایا۔ بشریٰ نے اپنے کمنٹس میں لکھا: "اگر جھوٹ اور احسان فراموشی کا کوئی چہرہ ہوتا، سچ بتا دوں؟" DH-dmLGtMwE بشریٰ اقبال کی یہ بات سوشل میڈیا پر تیزی سے پھیل گئی اور صارفین نے طوبیٰ انور کی حمایت کے بجائے بشریٰ اقبال کا ساتھ دیا۔ عامر لیاقت کے مداحوں کا کہنا تھا کہ طوبیٰ انور نے مرحوم عامر لیاقت کو شوبز اور لائم لائٹ میں آنے کے لیے ایک سیڑھی کے طور پر استعمال کیا اور پھر ان سے علیحدگی اختیار کر لی۔ یاد رہے کہ عامر لیاقت نے طوبیٰ انور سے شادی کے بعد اپنی پہلی اہلیہ بشریٰ اقبال کو طلاق دے دی تھی، جس کے بعد طوبیٰ انور بھی عامر لیاقت سے علیحدہ ہوگئیں۔ پھر عامر لیاقت نے ٹک ٹاکر دانیہ شاہ سے شادی کی جو کچھ ہی عرصے بعد ختم ہوگئی۔ اس وقت سوشل میڈیا پر اس معاملے پر بحث شدت اختیار کر چکی ہے اور دونوں فریقین کے حامیوں کی جانب سے ایک دوسرے پر کڑی تنقید جاری ہے۔
لاہور کے علاقے باغبانپورہ میں قبرستان سے ملی گلا کٹی لڑکی کی لاش کے معاملے میں پولیس نے ہولناک انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ نوجوان لڑکی کے ساتھ قتل سے پہلے 5 افراد نے اجتماعی زیادتی کی تھی۔ تفصیلات کے مطابق، متاثرہ لڑکی **نگینہ**، جو بسی موڑ باغبانپورہ کی رہائشی اور منشیات کی عادی تھی، کو 5 ملزمان نے اغوا کرکے سنگین زیادتی کا نشانہ بنایا، جس کے بعد اسے گلا کاٹ کر قتل کر دیا گیا۔ پولیس نے تمام ملزمان **فیضان، فیاض، شان، علی عرف بھولا اور علی رضا** کو گرفتار کر لیا ہے۔ ایس ایچ او کا کہنا ہے کہ میڈیکل رپورٹ میں لڑکی کے ساتھ زیادتی اور پھر قتل کی تصدیق ہوئی ہے۔ پولیس حکام نے زور دے کر کہا کہ ملزمان کے خلاف مضبوط چالان تیار کرکے انہیں سخت سے سخت سزا دلوانے کی کوشش کی جائے گی۔ معاشرے میں ایسے وحشیانہ واقعات کے خلاف صفر رواداری کی پالیسی پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔
اسلام آباد: آج اڈیالہ جیل میں کسی بھی سیاسی شخصیت کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، جس پر ان کی بہن علیمہ خان نے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ علیمہ خان نے کہا کہ اگر انہیں اپنے بھائی سے ملنے کی اجازت نہ دی گئی تو وہ جیل کے باہر بیٹھ کر احتجاج کریں گی اور اس وقت تک وہاں موجود رہیں گی جب تک انہیں عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ مل جائے۔ علیمہ خان نے مزید کہا کہ "ہم نے آخری بار 20 مارچ 2025 کو اپنے بھائی سے ملاقات کی تھی، اور اگلی ملاقات 8 اپریل 2025 کو طے ہوئی ہے، جو کہ ہماری آخری ملاقات کے تین ہفتے بعد ہوگی۔" انہوں نے اعلان کیا کہ ان کا خاندان 8 اپریل کو دوپہر 2 بجے اڈیالہ جیل پہنچے گا اور اگر اس بار بھی ملاقات کی اجازت نہ دی گئی، تو وہ جیل کے باہر بیٹھنے کا عزم رکھتے ہیں۔ علیمہ خان نے اپنے بیان میں اس بات پر زور دیا کہ ان کا خاندان اپنے بھائی سے ملاقات کا حق محفوظ رکھنے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔
لاہور میں رواں سال کے پہلے تین ماہ کے دوران خواتین اور بچوں کے ساتھ جرائم کی شرح میں تشویشناک اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ جنوری سے مارچ 2025 تک خواتین اور بچوں کے ساتھ ہونے والے مختلف جرائم کی تعداد میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق، تین ماہ کے دوران لاہور میں 27 خواتین کو قتل کیا گیا جبکہ 151 خواتین سے زیادتی کے مقدمات درج ہوئے۔ ان میں سے 110 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا، جبکہ 41 ملزمان ابھی تک قانون کی گرفت سے باہر ہیں۔ اس دوران 1182 خواتین کو اغوا کیا گیا، جن میں سے 988 خواتین بازیاب ہوئیں، لیکن 194 خواتین ابھی تک بازیاب نہیں ہو سکیں۔ اسی عرصے میں 138 بچوں کو اغوا کیا گیا، جن میں سے 14 بچے ابھی تک لاپتہ ہیں۔ بچوں سے زیادتی کے 47 مقدمات بھی درج ہوئے، جن میں 44 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا، جبکہ 3 ملزمان ابھی تک گرفتار نہیں ہو سکے۔ ڈی آئی جی فیصل کامران نے کہا ہے کہ خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم کے حوالے سے پولیس کا موقف صاف ہے، اور ایسے جرائم کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بیشتر مقدمات حل کر لیے گئے ہیں، اور باقی کیسز پر بھی جلد کارروائی کی جا رہی ہے۔ یہ اعداد و شمار لاہور میں خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح کو ظاہر کرتے ہیں اور حکام سے فوری اور مؤثر اقدامات کی ضرورت کی نشاندہی کرتے ہیں تاکہ اس سنگین مسئلے پر قابو پایا جا سکے۔
نوشہرہ میں یکم اپریل کو سوشل میڈیا پر جھوٹی خبر وائرل کرنے والا مرکزی ملزم تھانہ بدرشی پولیس نے گرفتار کر لیا۔ ملزم نے ایک فیس بک پوسٹ کے ذریعے جعلی خبر پھیلائی تھی کہ زیارت کاکا صاحب میں دھماکہ ہوا ہے پولیس کے مطابق ملزم کو گرفتار کرکے پیکا ایکٹ 2025 کے تحت مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کری گئی ہے ملزم نے اعتراف جرم کرتے ہوئے قومی سے سے معافی بھی مانگ لی ملزم کا کہنا تھا کہ گرفتار شخص نے کہا چائے کے ہوٹل میں بیٹھا تھا کسی نے کہا زیارت کاکا صاحب ،نوشہرہ میں دھماکہ ہوا۔میں نے فورا" موبائل نکالا کہ خبر پرانی نہ ہوجائے اور سوشل میڈیا پر ڈال دیا واضح رہے کہ زیارت کاکا صاحب پاکستان کا ایک گاؤں ہے جو نوشہرہ خیبر پختونخوا میں واقع ہے۔یہاں کاکا صاحب کا مزار ہے یہ نوشہرہ سے 10 کلومیٹر ساڑھے تین سو برس سے آباد ہے
وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کرتے ہوئے مختلف کیٹگریز کے صارفین کے لیے نئی قیمتوں کا تعین کیا ہے۔ دستاویزات کے مطابق، مختلف صارفین کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے بجلی کے نرخوں میں کمی کی گئی ہے تاکہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ تفصیلات کے مطابق، 50 یونٹ تک والے لائف لائن صارفین کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت 4 روپے 78 پیسے مقرر کی گئی ہے، جب کہ 51 سے 100 یونٹ والے لائف لائن صارفین کے لیے قیمت 9 روپے 37 پیسے برقرار رکھی گئی ہے۔ ایک سے 100 یونٹ والے پروٹیکٹیڈ صارفین کے لیے فی یونٹ قیمت میں 6 روپے 14 پیسے کی کمی کی گئی ہے، اور یہ نرخ 14 روپے 67 پیسے سے کم کر کے 8 روپے 52 پیسے فی یونٹ مقرر کی گئی ہے۔ اسی طرح، 101 سے 200 یونٹ والے صارفین کے لیے بھی بجلی 6 روپے 14 پیسے سستی کر دی گئی ہے، اور ان کے لیے نرخ 17 روپے 65 پیسے سے کم کر کے 11 روپے 51 پیسے فی یونٹ رکھے گئے ہیں۔ تین سو یونٹ تک نان پروٹیکٹیڈ صارفین کے لیے بجلی 7 روپے 24 پیسے فی یونٹ سستی کی گئی ہے، اور ان کے لیے نرخ 41 روپے 26 پیسے سے کم کر کے 34 روپے 3 پیسے فی یونٹ مقرر کیے گئے ہیں۔ نان پروٹیکٹیڈ 300 یونٹ سے زائد والے صارفین کے لیے بھی نرخوں میں کمی کی گئی ہے، اور یہ نرخ 55 روپے 70 پیسے سے کم کر کے 48 روپے 46 پیسے فی یونٹ کر دیے گئے ہیں۔ ڈومیسٹک صارفین کے لیے فی یونٹ قیمت میں 6 روپے 71 پیسے کی کمی کی گئی ہے، اور یہ قیمت 38 روپے 34 پیسے سے کم کر کے 31 روپے 63 پیسے فی یونٹ مقرر کی گئی ہے۔ اسی طرح، کمرشل صارفین کے لیے فی یونٹ قیمت میں 8 روپے 58 پیسے کی کمی کی گئی ہے، اور ان کے لیے نرخ 71 روپے 6 پیسے سے کم کر کے 62 روپے 47 پیسے فی یونٹ مقرر کیے گئے ہیں۔ جنرل سروسز کے صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں 7 روپے 18 پیسے فی یونٹ کمی کی گئی ہے، اور ان صارفین کے لیے نئی قیمت 56 روپے 66 پیسے سے کم کر کے 49 روپے 48 پیسے فی یونٹ رکھی گئی ہے۔ صنعتوں کے لیے بھی بجلی کی قیمت میں 7 روپے 69 پیسے فی یونٹ کی کمی کی گئی ہے، اور ان کے لیے نرخ 48 روپے 19 پیسے سے کم کر کے 40 روپے 51 پیسے فی یونٹ مقرر کیے گئے ہیں۔ بلک کیٹگری کے صارفین کے لیے بھی بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 7 روپے 18 پیسے کی کمی کی گئی ہے، اور ان کے لیے قیمت 55 روپے 5 پیسے سے کم کر کے 47 روپے 87 پیسے فی یونٹ رکھی گئی ہے۔ آخر میں، زرعی صارفین کے لیے بھی بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 7 روپے 18 پیسے کی کمی کی گئی ہے، جس سے زرعی شعبے کو فائدہ پہنچے گا۔ یہ اقدامات عوام کو مہنگائی کے بوجھ سے کچھ راحت دینے کے لیے کیے گئے ہیں، اور وزیراعظم نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ حکومت عوام کی فلاح و بہبود کے لیے مزید اقدامات اٹھاتی رہے گی۔
رواں برس عید الفطر کا سیزن تاجروں کے لیے انتہائی مایوس کن رہا، جب کہ خریداری کی شرح میں واضح کمی دیکھنے کو ملی۔ گزشتہ سالوں کی طرح 2025ء کا عید سیل سیزن بھی تاجروں کے لیے ناکامی کا شکار ہوا، جس کی وجہ ہوشربا مہنگائی، کساد بازاری اور عوام کی قوتِ خرید میں کمی تھی۔ ان عوامل نے تاجروں کے کاروبار اور غریب و متوسط طبقے کی عید کی خوشیوں کو بکھیر دیا۔ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں مارکیٹوں میں رونق اور چہل پہل کے باوجود خریداری کی سرگرمیاں ماند پڑ گئیں۔ تاجر خریداروں کا انتظار کرتے رہے، اور عید کے لیے جمع کیا گیا سامان مارکیٹ میں مکمل طور پر فروخت نہ ہو سکا۔ اس سال عید پر فروخت ہونے والے سامان کی قیمتوں میں 40 سے 50 فیصد تک اضافہ دیکھنے کو ملا۔ عید الفطر سے قبل کی خریداری گزشتہ سال کے مقابلے میں 25 سے 30 فیصد کم رہی، اور گوداموں میں جمع 60 سے 70 فیصد سامان بےکار پڑا رہا۔ تاجروں کے مطابق رواں سال بمشکل 15 ارب روپے کا مال فروخت ہو سکا۔ آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی اور محدود آمدنی نے عوام کی عید کی خوشیاں چھین لیں۔ قوتِ خرید نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ تر خریداری خواتین اور بچوں کے سستے ریڈی میڈ گارمنٹس، جوتے، پرس، کھلونے، ہوزری اور آرٹیفیشل جیولری تک محدود رہی۔ بیشتر خریداروں نے صرف ایک سوٹ خریدنے پر اکتفا کیا، جو کہ عید کی روایتی خریداری کا معیاری تصور تھا۔ تاجروں نے 2025 کے عید سیل سیزن کو 2024 سے بھی بدتر قرار دیا ہے۔ شہر کے مشہور تجارتی علاقوں جیسے کلفٹن، ڈیفنس، صدر، طارق روڈ، حیدری، گلشنِ اقبال، ناظم آباد، ملیر، لانڈھی، گلستانِ جوہر، لیاقت آباد، بہادر آباد، جوبلی، جامع کلاتھ اور دیگر علاقوں کی 200 سے زائد مارکیٹیں عید کی خریداری کے لیے خالی رہیں، اور تاجروں نے روایتی عید سیل کی امیدیں ناکامی میں بدلتی دیکھیں۔ عتیق میر نے مزید کہا کہ تاجر غیر متوقع سیاسی و معاشی بحران کے خوف سے زیادہ اسٹاک جمع کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار رہے، اور اس کی وجہ سے مال منجمد ہونے کا خطرہ بڑھ گیا۔ موجودہ اقتصادی صورتحال نے تاجروں کے لیے کاروباری اخراجات اور گھریلو اخراجات پورا کرنا مشکل بنا دیا ہے، اور ادھار پر لیے گئے مال کی ادائیگیوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے رمضان المبارک میں مصنوعی مہنگائی کی روک تھام میں ناکامی پر حکومت کی شدید تنقید کی۔ مصنوعی مہنگائی مافیا اور موقع پرستوں نے مل کر اشیائے خور و نوش کی قیمتوں کو آسمان تک پہنچا دیا، جس سے غریب اور متوسط طبقہ شدید متاثر ہوا اور ان کے لیے زندگی کی بنیادی ضروریات کا حصول مشکل ہوگیا۔ تاجر رہنما نے شہر میں امن و امان کے حوالے سے پولیس اور دیگر ذمہ دار اداروں پر بھی سخت تنقید کی، اور کہا کہ رمضان میں ڈاکو اور پولیس ایک ہی صف میں کھڑے نظر آئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارکنگ مافیا نے بھی شہر میں اپنی غنڈہ گردی دکھائی اور میئر کراچی کے احکامات کو نظرانداز کرتے ہوئے پارکنگ فیس وصول کی۔ مقامی اور غیر مقامی گداگروں کی بڑھتی ہوئی تعداد بھی ایک سنگین مسئلہ بنی، جس پر سرکاری سطح پر کوئی مؤثر حکمت عملی نہیں اپنائی گئی۔
دنیا بھر میں پاسپورٹ کی قدر کے حوالے سے درجہ بندی کرنے والے معروف ادارے "نوماڈ پاسپورٹس انڈیکس" نے 2025 کے لیے عالمی پاسپورٹس کی فہرست جاری کر دی ہے، جس کے مطابق آئرلینڈ دنیا کا طاقتور ترین پاسپورٹ رکھنے والا ملک قرار پایا ہے۔ نوماڈ پاسپورٹ انڈیکس کی درجہ بندی میں مختلف عوامل کو مدنظر رکھا جاتا ہے جن میں انسانی حقوق، امن و امان، ویزا فری سفر، ٹیکس پالیسی، دوہری شہریت، اور ذاتی آزادی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، دنیا میں اس ملک کے بارے میں عمومی رائے بھی اس درجہ بندی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ آئرلینڈ کے پاسپورٹ کی طاقت اس بات میں جھلکتی ہے کہ آئرش شہری 176 ممالک میں بغیر ویزا سفر کر سکتے ہیں، اور دیگر شعبوں میں بھی آئرلینڈ کی صورتحال عالمی معیار سے بہتر ہے۔ نوماڈ پاسپورٹ انڈیکس کی 109 ممالک کی درجہ بندی میں یونان اور سوئٹزرلینڈ 108 اسکور کے ساتھ مشترکہ طور پر دوسرے نمبر پر ہیں۔ اسی طرح پرتگال چوتھے، مالٹا پانچویں، اور لگسمبرگ، فن لینڈ اور ناروے مشترکہ طور پر ساتویں نمبر پر ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ متحدہ عرب امارات، نیوزی لینڈ اور آئس لینڈ 10ویں نمبر پر ہیں، جبکہ جاپان اور سنگاپور جیسے ممالک سرفہرست میں نمایاں مقام حاصل نہیں کر سکے۔ ان ممالک کی دوہری شہریت اور ٹیکس پالیسیوں کی وجہ سے انہیں اس فہرست میں کم اسکور ملے۔ کمزور ترین پاسپورٹس کی فہرست میں پاکستان پانچویں نمبر پر رہا ہے، اور مجموعی طور پر 199 ممالک کی فہرست میں اس کا نمبر 195 ہے۔ پاکستان کے بعد عراق (196)، اریٹیریا (197)، یمن (198) اور افغانستان (199) ہیں۔ یہ درجہ بندی ملکوں کے عالمی تعلقات اور سفری آزادی کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے، جو شہریوں کے لیے دنیا بھر میں مختلف امکانات اور سہولتیں فراہم کرتی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے گھریلو صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں 7.41 روپے فی یونٹ کمی کے اعلان پر خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ، مزمل اسلم نے اصل اعداد و شمار سامنے رکھتے ہوئے سخت ردعمل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف وزیراعظم نے قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا، جبکہ دوسری طرف ادارہ شماریات کے مطابق بجلی کی قیمت میں صرف 6 روپے فی یونٹ کی کمی ہوئی ہے۔ مزمل اسلم نے کہا، "اگر حکومت یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ بجلی کے استعمال میں 7.41 روپے فی یونٹ کی کمی ہو گی تو پھر انہیں صارفین کو 1.41 روپے فی یونٹ مزید دینا ہوگا، جو کہ غیر حقیقت پسندانہ ہے۔" مزمل اسلم نے وزیراعظم کے اعلان پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے دور میں جب تیل کی قیمت $124 فی بیرل تھی، بجلی کی قیمت 25 روپے فی یونٹ تھی، مگر آج جب تیل کی قیمت کم ہوئی ہے، تو بجلی کی قیمت 65 روپے فی یونٹ تک پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ وزیر اعظم بتائیں کہ قیمت میں کمی کہاں ہوئی؟ کیا 25 روپے سے 65 روپے کی طرف جانے کے بعد کمی آئی ہے؟ مشیر خزانہ نے ملکی معیشت اور مہنگائی کے حوالے سے مزید کہا کہ پی ایم ایل این اور پی ڈی ایم کی حکومتی معاشی ویژن میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آتی۔ "انہوں نے ہمیشہ ہی ناکام حکمت عملی اپنائی ہے اور اب بھی وہی پرانے نظریات پر چل رہے ہیں۔" مزمل اسلم نے اس بات پر زور دیا کہ ملک میں افراط زر ابھی بھی 8 فیصد سے زائد ہے، اور اس کے باوجود حکومت مہنگائی میں کمی کا دعویٰ کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر پی ایم ایل این کو واقعی اپنی حکمت عملی میں بہتری لانی ہے تو انہیں اپنے وزیروں کو بدل کر نئے خیالات کو اپنانا ہوگا۔ قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں بھی شہباز شریف کو ملک کی معاشی ترقی کے حوالے سے گمراہ کن اعداد و شمار دکھائے گئے، جہاں پانچ سال کے لیے اوسط شرح نمو 4 فیصد سے کم ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور اگلے سال کے لیے اہم فصلوں کی پیداوار میں کمی متوقع ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ جب یہ سوال کیا گیا کہ اس معاشی ویژن کے تحت بے روزگاری اور غربت پر قابو کیسے پایا جائے گا، تو وزیر اعظم اس کا جواب دینے میں ناکام رہے اور معاملہ پلاننگ کمیشن کے چیئرمین کی طرف موڑ دیا۔ مشیر خزانہ نے حکومت کی معاشی حکمت عملی پر مزید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کساد بازاری کا آغاز ہو چکا ہے، زراعت اور صنعت کے شعبے منفی کی طرف جا رہے ہیں، مگر حکومت اسے استحکام کا نام دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں کمی کا دعویٰ بلا جواز ہے کیونکہ یہ کمی پیداوار کی ترقی کی وجہ سے نہیں بلکہ عوام کی قوت خرید میں کمی اور بے روزگاری کی وجہ سے آئی ہے۔ مزمل اسلم نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کو قیمتوں میں کمی کے معنی صحیح طور پر سمجھنے کی ضرورت ہے۔ "اگر طلب کم ہو اور قوت خرید متاثر ہو، تو قیمتوں میں کمی آتی ہے، لیکن یہ ترقی نہیں ہے۔ پاکستان میں مہنگائی کی کمی پیداوار میں اضافے کی وجہ سے نہیں ہو رہی بلکہ معاشی بدحالی کی علامت ہے۔"
عدالت نے شک کا فائدہ دیتے ہوئے ملزمان کی اپیلیں منظور کر لیں اور ٹرائل کورٹ کے 2021 کے سزائے موت کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔ جسٹس شہرام سرور چوہدری اور جسٹس سردار اکبر ڈوگر نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا، جس کے مطابق پراسیکیوشن ملزمان کے خلاف کیس ثابت کرنے میں ناکام رہی۔ فیصلے میں کہا گیا کہ موقع پر کوئی عینی شاہد موجود نہیں تھا اور اعلیٰ عدلیہ کے اصولوں کے مطابق شک کا فائدہ ہمیشہ ملزم کو دیا جاتا ہے۔ مدعی کے مطابق مقتول منیر احمد اپنی بیوی حناء کو ملزم محمد دلاور سے ملنے سے روکتا تھا، جبکہ پراسیکیوشن کا مؤقف تھا کہ مقتول شادی کی ایک تقریب کے بعد لاپتہ ہو گیا اور بعد میں اس کی لاش برآمد ہوئی۔ پراسیکیوشن نے الزام لگایا کہ حناء اور دلاور نے دو نامعلوم افراد کے ساتھ مل کر منیر احمد کو قتل کیا، مگر عدالت نے شواہد کو ناکافی قرار دیتے ہوئے ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ واضح رہے کہ تھانہ سرگودھا پولیس نے 2019 میں مقتول کے قتل کا مقدمہ درج کیا تھا۔
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق وکٹ کیپر بیٹر، کامران اکمل نے قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی اور مسلسل ہار کے بعد چیئرمین پی سی بی محسن نقوی سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، کامران اکمل نے اپنے یوٹیوب چینل پر نیوزی لینڈ کے خلاف قومی ٹیم کی خراب پرفارمنس پر چیئرمین پی سی بی سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے اپنی یوٹیوب ویڈیو میں چیئرمین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ شرمناک شکستوں اور ٹیم کی کارکردگی پر قابو نہیں پا سکتے تو استعفیٰ دے کر گھر جائیں اور کرکٹ بورڈ کی ساکھ کو نقصان نہ پہنچائیں۔ سابق کرکٹر کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے بالرز سوئنگ کنڈیشنز میں بھی وکٹ نہیں لے سکتے تو پھر کہاں بالنگ کریں گے؟ بابر کے آؤٹ ہوتے ہی قومی ٹیم کی بیٹنگ لائن ایکسپوز ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کپتان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں نسیم شاہ سے رنز نہیں، بلکہ وکٹوں کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کے خلاف تین میچوں پر مشتمل ون ڈے سیریز میں 0-2 کی ناقابل شکست برتری حاصل ہے، جبکہ ٹی ٹوئنٹی سیریز میں کیویز نے گرین شرٹس کو 1-4 سے شکست دی تھی۔

Back
Top