خبریں

اسلام آباد: مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ایک ملزم ساحر حسن نے تفتیش کے دوران اپنے بیان میں ایسے انکشافات کیے ہیں جن سے ویڈ سمگلنگ اور بین الاقوامی سطح پر ہونے والے فراڈ کے بڑے نیٹ ورک کا پردہ فاش ہوا ہے۔ ساحر حسن نے بتایا کہ وہ اسلام آباد میں اپنے دوست یحییٰ کے ذریعے ویڈ منگواتا تھا، جس کا تعلق شاہ نور نامی شخص سے تھا۔ شاہ نور یحییٰ کا کزن تھا اور اسی کے ذریعے ساحر کو ویڈ کی سپلائی ہوتی تھی۔ ساحر نے بتایا کہ یہ ویڈ امریکا کے ریاست کیلیفورنیا سے منگوائی جاتی تھی اور نجی کوریئر کمپنیوں کے ذریعے اس کے گھر تک پہنچائی جاتی تھی۔ ساحر حسن نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ان کی 2017 میں ارمغان نامی شخص سے ملاقات ہوئی، جو 2016 سے منشیات کا کاروبار کر رہا تھا۔ ارمغان کو جیل کی سزا بھی ہوئی تھی، جہاں اس کی ملاقات بلال ٹینشن نامی ایک اور مجرم سے ہوئی۔ ساحر نے واضح کیا کہ وہ ارمغان کا دوست نہیں تھا، بلکہ ان کی دوستی مصطفیٰ عامر سے تھی، جن سے ان کی پہلی ملاقات 2022 میں دوست معظم پٹیل کے ذریعے ہوئی تھی۔ ساحر نے بتایا کہ وہ اور مصطفیٰ عامر ایک دوسرے کو پینے کے لیے ویڈ دیتے تھے۔ ایک سال تک جب ساحر کے پاس ویڈ نہیں آئی تو مصطفیٰ عامر نے اسے ویڈ فراہم کی۔ ساحر نے یہ بھی بتایا کہ کچھ ماہ پہلے ان کے دوست واسع گلزار نے انہیں بتایا کہ ارمغان بہت امیر ہو گیا ہے۔ واسع کے مطابق، ارمغان نے کروڑوں روپے کی گاڑیاں، بنگلے، اسلحہ اور حتیٰ کہ شیر کے بچے تک خرید لیے تھے۔ ارمغان بیرون ملک بزرگ افراد کے پنشن فنڈ میں فراڈ کرتا تھا اور اس کے بعد پیسے لے کر غائب ہو جاتا تھا۔ ساحر حسن نے بتایا کہ مصطفیٰ عامر سے ان کی آخری ملاقات 4 جنوری کو ہوئی تھی، جب مصطفیٰ نے ایک گرام ویڈ ادھار لی تھی۔ مصطفیٰ نے 5 جنوری کو رقم واپس کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن وہ کبھی واپس نہیں آیا۔ 15 جنوری کو ارمغان شیراز ساحر کے گھر آیا اور دروازہ زور سے کھٹکھٹایا، جس پر ساحر کی بیوی نے اسے روکا تو ارمغان نے بدتمیزی کی۔ ساحر نے یہ بھی بتایا کہ ارمغان نے گرفتاری سے صرف تین روز قبل ایک لاکھ 33 ہزار روپے کی 14 گرام ویڈ خریدی تھی۔ ساحر حسن نے اپنے بیان میں یہ بھی اعتراف کیا کہ وہ اپنے والد کے ساتھ رہتے ہیں اور ویڈ کا کاروبار کرتے ہیں، جس کا علم ان کی بیوی کو بھی تھا۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اپنے گھر کی الماری میں 400 گرام ویڈ چھپا رکھی تھی، جو انہوں نے 35 لاکھ روپے میں خریدی تھی۔ ساحر حسن کے ان انکشافات نے مصطفیٰ عامر قتل کیس کو ایک نئی جہت دے دی ہے، جس میں ویڈ سمگلنگ، منشیات کا کاروبار اور بین الاقوامی سطح پر ہونے والے فراڈ کے بڑے نیٹ ورک کا پتہ چلتا ہے۔ اب تفتیشی ادارے ان معلومات کی روشنی میں مزید کارروائی کر رہے ہیں۔
کراچی: ڈیفنس کے علاقے خیابانِ مومن میں مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے گھر پر چھاپہ مار کر اس کے والد کامران اصغر قریشی کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ایس ایس پی اے وی سی سی انیل حیدر کے مطابق، گرفتاری کے دوران ملزم کے قبضے سے منشیات اور غیر قانونی اسلحہ برآمد ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق، گرفتار ملزم کامران اصغر قریشی کے پاس سے 200 گرام آئس (منشیات)، ایک نائن ایم ایم پستول اور گولیاں برآمد ہوئی ہیں۔ ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، اور مزید تفتیش جاری ہے۔ یہ واقعہ مصطفیٰ عامر قتل کیس سے منسلک ہے، جس میں مرکزی ملزم ارمغان نے گزشتہ ہفتے (18 مارچ کو) کراچی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں اعترافِ جرم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ عدالت نے اس موقع پر مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کیس میں ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ میں 24 مارچ تک توسیع دے دی تھی۔ اس کیس میں گرفتاریوں اور تفتیش کے عمل سے متعلق مزید معلومات کا انتظار ہے۔ پولیس کے مطابق، ملزم کے گھر سے منشیات اور اسلحہ کی برآمدگی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ملزمان ممکنہ طور پر منظم جرائم میں ملوث ہیں۔
اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم سرکل نے ریاست مخالف مہم چلانے اور حساس سرکاری ڈیٹا لیک کرنے والے ملزم کو گرفتار کر لیا۔ گرفتار ملزم کی شناخت انس نواز کے نام سے ہوئی ہے، جسے اسلام آباد کے علاقے لیک ویو سوسائٹی، بنی گالا سے چھاپہ مار کارروائی کے دوران پکڑا گیا۔ تفصیلات کے مطابق، ملزم نے پاسپورٹ اور امیگریشن ڈیٹا بیس تک غیر قانونی رسائی حاصل کی اور شہریوں کے ذاتی پاسپورٹس کے ساتھ ساتھ اعلیٰ سرکاری شخصیات کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر لیک کیں۔ ملزم نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کے ایک اکاؤنٹ کے ذریعے حساس معلومات شیئر کرکے عوام میں خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کی۔ ایف آئی اے کے ترجمان کے مطابق، ملزم کے خلاف سائبر کرائم سے متعلق قانون PECA-2016 کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ تحقیقاتی ٹیم نے ملزم کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور دیگر ڈیجیٹل شواہد کو بھی قبضے میں لے لیا ہے۔ ابتدائی تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم نے منظم طریقے سے سرکاری ڈیٹا کو غیر قانونی طور پر حاصل کیا اور اسے عوامی سطح پر شیئر کیا۔ ایف آئی اے کے مطابق، یہ کارروائی سائبر کرائم کے خلاف جاری مہم کا حصہ ہے، جس کا مقصد ریاستی اداروں کے خلاف منفی پروپیگنڈا پھیلانے والے عناصر کو قانون کے شکنجے میں لانا ہے۔ ادارے نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ایسے مشتبہ سرگرمیوں کی فوری اطلاع دیں تاکہ ملک کی سلامتی اور شہریوں کی نجی معلومات کو محفوظ بنایا جا سکے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق، ملزم کو مزید تفتیش کے لیے حراست میں لے لیا گیا ہے، جبکہ اس کے ممکنہ ساتھیوں اور نیٹ ورک کو بھی بے نقاب کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ ایف آئی اے بنی گالہ میں چھاپہ مار کر ریاست مخالف معلومات لیک کرنے والے انس انور کو گرفتار کیا۔انس نے پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ڈیٹا بیس تک غیر قانونی رسائی حاصل کی
لاہور: سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے تجویز دی ہے کہ پی ٹی آئی کے بانی عمران خان، نواز شریف اور آصف زرداری کو مل کر ایک قومی حکومت تشکیل دینی چاہیے۔ لاہور میں انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بانی پی ٹی آئی کو مدعو نہیں کیا گیا، حالانکہ سانحہ اے پی ایس کے بعد جنرل راحیل شریف نے قوم کو یکجا کر لیا تھا، اور آج اسی طرح کے اتحاد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کو مذاق بنایا جا رہا ہے۔ فواد چوہدری نے آصف زرداری سے مطالبہ کیا کہ وہ ایک آل پارٹیز کانفرنس بلائیں، جس میں عمران خان، مولانا فضل الرحمان اور نواز شریف کو بھی مدعو کیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان، نواز شریف اور آصف زرداری کو مل کر ایک قومی حکومت بنانی چاہیے، اور نواز شریف کا قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں نہ آنا مناسب نہیں تھا۔
کراچی: گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری سحری کے دوران سرجانی ٹاؤن پہنچے، جہاں ان کے ہمراہ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار اور دیگر ارکان بھی موجود تھے۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گورنر ہاؤس میں آئی ٹی یونیورسٹی کے قیام اور ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ پی ٹی آئی کا تھا، نہ کہ ایم کیو ایم کا۔ انہوں نے بتایا کہ جب وہ اس عہدے پر آئے تو صورتحال یہ تھی کہ لوگوں کو چھت تک میسر نہیں تھی، لیکن اب ایم کیو ایم نے ان دعوؤں کو حقیقت میں بدل کر دکھایا ہے۔ گورنر سندھ نے سابق وزیرِ اعظم اور پی ٹی آئی کے بانی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ رمضان کے اختتام پر عمران خان کو عوام سے معافی مانگنی چاہیے کیونکہ پی ٹی آئی نے عوام کا دل دکھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی سیاسی رہنما کو جیل میں نہیں جانا چاہیے، لیکن عوام کی بددعائیں ضرور ان تک پہنچتی ہیں۔ کامران ٹیسوری نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کو یاد دلایا کہ بانی پی ٹی آئی نے کبھی کراچی میں ایک رات بھی نہیں گزاری اور کہا کہ "صبح کا بھولا شام کو واپس آجائے، اسے بھولا نہیں کہتے۔" انہوں نے ایم کیو ایم چھوڑ کر جانے والے کارکنوں کو واپس آنے کی دعوت بھی دی اور کہا کہ اب اس ملک کو نکموں کے ہاتھوں میں نہیں جانے دیا جائے گا اور نہ ہی انہیں اس ملک سے بھاگنے دیا جائے گا۔ اپنے خطاب کے دوران گورنر سندھ نے مزید کہا کہ انہیں تین سال سے سکون کی نیند نہیں آئی، کیونکہ جب سڑکیں ٹوٹی ہوں، بجلی اور گیس کی فراہمی میں مشکلات ہوں اور روزگار نہ ہو، تو گورنر کیسے آرام سے سو سکتا ہے؟ کامران ٹیسوری نے کہا کہ حیدر آباد میں 50 ہزار بچے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے جا رہے ہیں اور انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ سانگھڑ، میرپور خاص اور لاڑکانہ جیسے علاقے بھی آئی ٹی کے شعبے میں ترقی کریں گے، اور وہاں آئی ٹی کا جال بچھا دیا جائے گا تاکہ نوجوانوں کے لیے مزید روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔ اختتام پر گورنر سندھ نے کہا کہ وہ عوامی گورنر ہیں اور عوام کی خدمت پر فخر محسوس کرتے ہیں کیونکہ وہ ان کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں اور ان کے حل کے لیے اپنی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار نے گورنر کامران خان ٹیسوری کی عوامی انداز کی تعریف کی اور کہا کہ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ 1986 والی ایم کیو ایم واپس آ رہی ہے۔
واشنگٹن: امریکا نے پی ٹی آئی کے بانی اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان سے متعلق سوال پر کسی بھی قسم کے ردعمل سے انکار کر دیا۔ بدھ کے روز امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان، ٹیمی بروس، نے میڈیا بریفنگ کے دوران عمران خان سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات پر تبصرہ نہیں کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر سوالات ہیں تو وائٹ ہاؤس سے بھی پوچھا جا سکتا ہے۔ ٹیمی بروس نے کہا کہ امریکی حکومت، بشمول صدر ٹرمپ اور وزیرِ خارجہ، نے واضح طور پر کہا ہے کہ امریکا کو دنیا بھر میں ہونے والے حالات کی فکر ہے، اور وہ اپنے پڑوسیوں کے بارے میں بھی پرواہ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کے لیے کسی مخصوص ملکوں کی فہرست بنانے کی تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ جس فہرست کا ذکر کیا جا رہا ہے، وہ حقیقت میں موجود نہیں ہے۔ ٹیمی بروس نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کے حکم پر امریکی سلامتی کے حوالے سے جائزہ لیا جا رہا ہے کہ ویزا مسائل کو کس طرح حل کیا جائے اور کس کو امریکا میں داخلے کی اجازت دی جائے۔ یہ جائزہ مکمل ہونے کے بعد اس بارے میں مزید بات کی جائے گی۔ اس سے قبل عالمی ذرائع ابلاغ نے یہ خبر دی تھی کہ ٹرمپ انتظامیہ اپنے پچھلے دور کی طرح سفری پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہی ہے، جس سے افغانستان اور پاکستان سمیت کئی دیگر ممالک متاثر ہو سکتے ہیں۔
بلوچستان میں سیکیورٹی خدشات کے باعث مزید دو جامعات نے غیر معینہ مدت کے لیے آن کیمپس کلاسز معطل کر دی ہیں اور طلبہ کو ورچوئل کلاسز میں شرکت کی ہدایت کی ہے۔ اس فیصلے کے بعد صوبے میں مجموعی طور پر تین جامعات میں تعلیمی سرگرمیاں معطل ہوگئی ہیں۔ متاثرہ جامعات میں یونیورسٹی آف بلوچستان، سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف تربت شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق، یہ فیصلہ حالیہ حملوں اور سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ یہ اقدام سبی کے قریب جعفر ایکسپریس کو دہشت گردوں کے ہائی جیک کرنے کے چند دن بعد سامنے آیا ہے، جس حملے میں 18 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت کم از کم 26 یرغمالی ہلاک ہو گئے تھے۔ یونیورسٹی آف بلوچستان کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ڈینز اور سیکشنل ہیڈز کے ساتھ ایک اجلاس طلب کیا گیا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ اگلے احکامات تک تمام کیمپس ورچوئل لرننگ پر منتقل رہیں گے۔ نوٹیفکیشن میں فیصلے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی، لیکن ذرائع کے مطابق یہ اقدام سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن میں فیکلٹی ممبران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مطلوبہ ڈیجیٹل وسائل اور لرننگ مینجمنٹ سسٹم تک رسائی حاصل کرنے کے لیے موجودہ شناختی نمبروں کا استعمال کریں۔ یونیورسٹی آف بلوچستان کے وائس چانسلر ظہور احمد بازئی نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ قومی شاہراہوں پر احتجاج کی وجہ سے دور دراز علاقوں سے طلبہ کیمپس تک نہیں پہنچ پا رہے ہیں، جس کی وجہ سے کلاسز آن لائن کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں انٹرنیٹ تک رسائی کا مسئلہ ہے، وہاں کے طلبہ کو سیمسٹر کے دوران مراعات فراہم کی جائیں گی۔ آن لائن کلاسز کا فیصلہ عیدالفطر کے بعد کیا جائے گا۔ ظہور احمد بازئی نے کہا کہ ’جیسے ہی قومی شاہراہوں پر دھرنوں اور بندش کا مسئلہ حل ہو جائے گا، بلوچستان یونیورسٹی میں معمولات بحال ہو جائیں گے۔ ہمارا مقصد بچوں کو تعلیم فراہم کرنا ہے‘۔ سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی نے بھی اسی طرح کے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ طلبہ رمضان کے دوران آن لائن کلاسز میں شرکت کریں گے۔ یونیورسٹی آف تربت کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر گل حسن کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر تعلیمی سرگرمیاں اور کلاسز منگل سے معطل کر دی گئی ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اجلاس میں تعلیمی اور انتظامی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، اور اس کے ساتھ ساتھ طلبہ کے ایک گروپ کی طرف سے یونیورسٹی کے انتظامی بلاک پر جاری ’غیر قانونی قبضے اور ناکہ بندی‘ کا بھی جائزہ لیا گیا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ شرکا نے بیرونی عناصر کا داخلہ روکنے اور یونیورسٹی کے اثاثوں کے ساتھ ساتھ یہاں رہائش پذیر ملازمین اور طلبہ کی زندگیوں کی حفاظت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ طلبہ کو 2 دن کے اندر ہاسٹلز خالی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ رجسٹرار نے اجلاس کو طلبہ کی جانب سے ایڈمنسٹریٹو بلاک پر 13 مارچ سے جاری قبضے اور ناکہ بندی کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ڈسپلنری کمیٹی کے فیصلوں کے جواب میں طلبہ کے ایک گروپ نے داخلی دروازے کو تالا لگا دیا، مرکزی دروازے پر دھرنا دے کر عملے کو اپنے دفاتر میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔ رجسٹرار نے کہا کہ احتجاج کی وجہ سے طلبہ، فیکلٹی اور انتظامی عملے کو خاص طور پر رمضان کے مقدس مہینے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یونیورسٹی نے معاملے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے لیے 13 مارچ کو سینئر فیکلٹی ممبرز کی ایک کمیٹی تشکیل دی تھی، جس نے احتجاج کرنے والے طلبہ سے ملاقات کی اور انہیں یقین دلایا تھا کہ ان کے جائز خدشات کو دور کیا جائے گا۔ تاہم، طلبہ نے ایڈمنسٹریٹو بلاک کی ناکہ بندی ختم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اصرار کیا کہ ڈسپلنری کمیٹی کی جانب سے غیر قانونی سرگرمیوں پر سزا پانے والے طالب علم کی ہاسٹل الاٹمنٹ کو مذاکرات کی پیشگی شرط کے طور پر بحال کیا جائے۔ بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز نے طلبہ کے لیے ٹرانسپورٹ سروسز بند کر دی ہیں۔ تعلیمی سرگرمیوں کے بارے میں فیصلہ بدھ کو متوقع ہے، کیونکہ امتحانات جاری ہیں۔ یہ اقدامات بلوچستان میں تعلیمی سرگرمیوں کو متاثر کر رہے ہیں، اور طلبہ اور اساتذہ کو مشکلات کا سامنا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال معمول پر آنے کے بعد تعلیمی سرگرمیاں بحال کر دی جائیں گی۔
کراچی کے علاقے ماڑی پور میں کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کی انتظامیہ نے پولیس اور رینجرز کے ساتھ مل کر قدیم بستی کھکھا پیر خالی کرانے کے لیے آپریشن کیا، جس کے دوران علاقہ میدان جنگ بن گیا۔ آپریشن کے دوران پولیس نے لاٹھی چارج اور ہوائی فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے، جب کہ کئی مظاہرین کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔ مظاہرین نے بستی خالی کرنے سے انکار کرتے ہوئے شدید مزاحمت کی اور کہا کہ وہ کسی صورت یہاں سے نہیں جائیں گے۔ دوسری جانب، کے پی ٹی انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ یہ زمین عشروں سے غیرقانونی قبضے میں ہے، جسے ہر صورت خالی کروایا جائے گا۔ آپریشن کے باعث ماڑی پور کے علاقے یونس آباد میں کشیدگی برقرار ہے، جب کہ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل نے کراچی کے قدیم علاقے کھکھا پیر یونس آباد میں پولیس اور رینجرز کے آپریشن کا سخت نوٹس لیتے ہوئے خواتین پر تشدد اور شیلنگ کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے اس معاملے پر فوری کارروائی کرتے ہوئے کمشنر کراچی اور چیئرمین کے پی ٹی سے رابطہ کیا ہے، جب کہ سیکریٹری میری ٹائم افیئرز، ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی کیماڑی سے بھی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ عبدالقادر پٹیل نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی ہے کہ متاثرہ بستی کے مالکانہ حقوق سے متعلق فوری اجلاس بلایا جائے، تاکہ کوئی بھی رہائشی بے گھر نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ کے پی ٹی اپنی زمین واگزار کروانے کا حق رکھتی ہے، لیکن کسی بھی شہری کو بے گھر ہونے نہیں دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ قدیم بستیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہاں شہری کئی دہائیوں سے آباد ہیں، اور پاکستان پیپلز پارٹی ہمیشہ سے عوام کو بے گھر کرنے کی مخالفت کرتی رہی ہے۔ عبدالقادر پٹیل نے بغیر نوٹس کسی بھی کارروائی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مقامی انتظامیہ کو کسی بھی فیصلے سے پہلے اعتماد میں لیا جائے۔ سابق وفاقی وزیر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ گرفتار کیے گئے افراد کو فوری رہا کیا جائے اور اس معاملے کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر حل کیا جائے۔ کے پی ٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ زمین عشروں سے غیرقانونی قبضے میں ہے اور اسے واگزار کروانا انتظامیہ کا حق ہے۔ تاہم، مقامی رہائشیوں کا مؤقف ہے کہ وہ کئی دہائیوں سے یہاں آباد ہیں اور انہیں بے گھر کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ اس واقعے نے کراچی میں زمینوں کے تنازعات اور انتظامیہ کے اقدامات پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ عوام کی جانب سے مطالبہ ہے کہ حکومت ایسے معاملات کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر حل کرے اور کسی بھی کارروائی سے پہلے مقامی رہائشیوں کو اعتماد میں لیا جائے۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے اس معاملے پر فوری کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے، جب کہ حکومت سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ گرفتار شدہ افراد کو فوری رہا کرے اور اس تنازعے کو پرامن طریقے سے حل کرے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت کے دوران چینی کی برآمد اور قیمتوں میں اضافے کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔ دستاویزات کے مطابق، دسمبر 2024 سے فروری 2025 کے دوران 58 ارب 52 کروڑ روپے مالیت کی 4 لاکھ 4 ہزار 246 ٹن چینی برآمد کی گئی۔ اسی مدت میں ملک میں چینی کی اوسط قیمت میں 23 روپے 46 پیسے فی کلو کا اضافہ دیکھا گیا۔ دستاویزات کے مطابق، نومبر 2024 میں چینی کی اوسط قیمت 131 روپے 61 پیسے فی کلو تھی، جو فروری 2025 میں بڑھ کر 155 روپے 7 پیسے فی کلو ہوگئی۔ دسمبر 2024 میں چینی کی اوسط قیمت میں 3 روپے 23 پیسے فی کلو کا اضافہ ہوا، جب کہ جنوری 2025 میں یہ اضافہ 8 روپے 35 پیسے فی کلو تک پہنچ گیا۔ جنوری 2025 میں 17 ارب 93 کروڑ روپے مالیت کی ایک لاکھ 24 ہزار 793 ٹن چینی برآمد کی گئی۔ فروری 2025 میں ڈھائی کروڑ روپے مالیت کی 180 میٹرک ٹن چینی برآمد ہوئی، جب کہ اسی مہینے میں ملک میں چینی کی اوسط قیمت میں 11 روپے 88 پیسے فی کلو کا اضافہ ہوا۔ ذرائع کے مطابق، حکومت نے جون سے اکتوبر 2024 کے دوران 7 لاکھ 50 ہزار ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی۔ وفاقی حکومت نے آخری بار اکتوبر 2024 میں 5 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی، جب کہ وفاقی کابینہ نے 25 ستمبر 2024 کو 1 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دی تھی۔ وفاقی حکومت نے جون 2024 میں ڈیڑھ لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی۔ برآمد کے لیے چینی کی ریٹیل قیمت کا بینچ مارک 145.15 روپے فی کلو مقرر کیا گیا تھا۔ حکومت نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ اگر بینچ مارک سے ریٹیل قیمت بڑھ جائے تو چینی کی برآمد فوری طور پر منسوخ کر دی جائے گی۔ چینی کی قیمتوں میں اضافے اور برآمد کے فیصلوں نے عوام میں تشویش پیدا کی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چینی کی قیمتوں میں اضافے کا براہ راست اثر عوام کی قوت خرید پر پڑتا ہے، خاص طور پر غریب طبقے کے لیے یہ صورتحال مزید مشکل بن جاتی ہے۔ حکومت کی جانب سے چینی کی برآمد کی اجازت دینے کے فیصلے پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ملک میں چینی کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے برآمد کو محدود کرنا چاہیے تھا، تاکہ مقامی مارکیٹ میں چینی کی دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔ حکومت نے چینی کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کا اعلان کیا ہے، لیکن ان اقدامات کے اثرات ابھی تک واضح نہیں ہیں۔ عوام کی جانب سے مطالبہ ہے کہ حکومت چینی کی قیمتوں کو کم کرنے اور اس کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے موثر اقدامات کرے۔ چینی کی قیمتوں میں اضافے اور برآمد کے فیصلوں کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے حکومت کو مزید جامع پالیسیاں اپنانے کی ضرورت ہے، تاکہ عوام کو سستی اور معیاری چینی فراہم کی جا سکے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف مشترکہ بیانیہ اپنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ دہشت گردی کے خلاف سب کو ایک پیج پر ہونا ہوگا اور بلا امتیاز کارروائی کی جانی چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قیادت کے سربراہی اجلاس کے دوران کیا۔ اجلاس کے بعد اپوزیشن اتحاد نے عید کے بعد امن و امان کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کیا ہے۔ اس کانفرنس میں حکومت کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دی جائے گی۔ اپوزیشن اتحاد نے تحریک کو منظم کرنے کے لیے تین ذیلی کمیٹیاں بھی تشکیل دی ہیں۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پارلیمانی سیکیورٹی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ جماعت کا متفقہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے صوبائی سطح پر سیکیورٹی اجلاس میں شرکت کی، جو ان کا فرض تھا۔ پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر جنید اکبر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی پارلیمانی کمیٹی میں شریک نہ ہونے پر کوئی دکھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اپنی بات پر قائم ہے اور اگر حکومت اور ادارے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو نہیں مانتے تو یہ ان کا مسئلہ ہے۔ جنید اکبر نے کہا کہ جب حکومت کا اپنا مقصد ہو تو صبح 7 بجے بھی جیل کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 17 سیٹوں والی حکومت کی کوئی اہمیت نہیں ہے، کیونکہ یہ عوامی فلاح و بہبود کا کام نہیں کر سکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ بڑا ظلم ہوا ہے، ان کا مینڈیٹ بھی چوری کیا گیا ہے، اور ان پر محسن نقوی جیسے لوگوں کو مسلط کیا گیا ہے۔ جنید اکبر نے کہا کہ اگر حکومت سنجیدہ ہے تو ایک قدم آگے بڑھے، پی ٹی آئی دو قدم آگے بڑھائے گی۔ اپوزیشن اتحاد نے تحریک کو منظم کرنے کے لیے تین ذیلی کمیٹیاں تشکیل دی ہیں۔ رابطہ کمیٹی کی سربراہی اسد قیصر کو دی گئی ہے، جب کہ سیاسی سرگرمیوں اور رابطوں کی کمیٹی حامد رضا کی زیر نگرانی کام کرے گی۔ تیسری کمیٹی عید کے بعد ملک کی امن و سلامتی اور سیاسی حالات پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کے لیے تشکیل دی گئی ہے، جس کی سربراہی لطیف کھوسہ کو دی گئی ہے۔ لطیف کھوسہ اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے مل کر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں گے۔ اس کانفرنس کا مقصد ملک میں امن و امان کی صورتحال پر جامع حکمت عملی تیار کرنا ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنماوں نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی کے خلاف تمام سیاسی جماعتوں کو ایک مشترکہ بیانیہ اپنانا چاہیے اور ملک کی سلامتی کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ صرف اتحاد اور مشترکہ کوششوں سے ہی دہشت گردی جیسے چیلنجز کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ اپوزیشن اتحاد کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس کا اعلان ملک میں سیاسی اتحاد اور امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ اس کانفرنس میں تمام سیاسی جماعتوں کو شامل کرنے کا فیصلہ ملک کی سیاسی یکجہتی کو مضبوط کرنے کی کوششوں کو ظاہر کرتا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی حکومت کے خلاف وائٹ پیپر جاری کیا ہے، جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ موجودہ پنجاب حکومت نے تحریک انصاف کے منصوبوں پر اپنی تختیاں لگا کر انہیں اپنا کارنامہ بتایا ہے۔ وائٹ پیپر جاری کرنے کی تقریب لاہور کے ایک نجی ہوٹل میں منعقد ہوئی، جس میں پی ٹی آئی کے سینئر رہنماوں نے شرکت کی۔ تقریب میں پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ، پارلیمانی لیڈر پنجاب اسمبلی امتیاز وڑائچ، ڈپٹی اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی معین قریشی، پنجاب اسمبلی اپوزیشن چیف وہپ رانا شہباز، چیف آرگنائزر پی ٹی آئی پنجاب عالیہ حمزہ ملک اور صدر پی ٹی آئی پنجاب امتیاز شیخ سمیت دیگر اراکین قومی و صوبائی اسمبلی موجود تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بچھر نے کہا کہ یہ پہلی بار ہے کہ پنجاب میں اپوزیشن نے حکومت کے خلاف وائٹ پیپر جاری کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسان کارڈ پی ٹی آئی کا کامیاب ترین منصوبہ تھا، جسے ن لیگ نے اپنے کھاتے میں ڈال لیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تحریک انصاف کی حکومت کو ختم کیا گیا تو اس وقت پنجاب میں 22 لاکھ ٹن گندم موجود تھی، لیکن موجودہ حکومت نے وافر گندم کے باوجود گندم درآمد کی، جس کی وجہ سے اس سال گندم کی کاشت میں 30 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ ملک احمد خان بچھر نے صحافی کالونی فیز ٹو کے حوالے سے بھی مریم نواز کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کی منظوری پی ٹی آئی نے پہلے ہی دے دی تھی۔ انہوں نے پنجاب ڈیفمیشن ایکٹ پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس ایکٹ کے ذریعے اظہار رائے پر قدغن لگائی گئی ہے۔ انہوں نے پریس کلبز کو دی جانے والی گرانٹس کے حوالے سے بھی موجودہ حکومت کے دعووں کو غلط ثابت کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے ہر ضلع اور تحصیل کے پریس کلب کو وافر گرانٹس دی تھیں، جب کہ لاہور پریس کلب کی گرانٹ 50 لاکھ سے بڑھا کر 2 کروڑ روپے کی گئی تھی۔ ملک احمد خان بچھر نے مریم نواز کو مناظرے کا چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ وہ آئیں اور ان کے ساتھ مناظرہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ پنجاب حکومت نے تحریک انصاف کے منصوبوں پر اپنی تختیاں لگا کر انہیں اپنا کارنامہ بتایا ہے۔ پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری سلمان اکرم راجہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیاست صرف شور شرابے کا نام نہیں ہونا چاہیے، بلکہ اس میں پرمغز گفتگو ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آج جاری کیا گیا وائٹ پیپر ایک قابل قدر کاوش ہے۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہمیں سوچنا ہوگا کہ کیا پاکستان ایک اسلامی فلاحی ریاست کی بجائے فسطائیت کی ریاست بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم فسطائیت کا جواب تحمل، ہمت اور سڑکوں پر دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ابھی بڑے امتحان ہیں، اور ہمیں ان سب میں پورا اترنا ہے۔ پنجاب میں ہم نے ایک نئی تحریک دیکھی ہے، جسے ہمیں حوصلے، ہمت اور فہم و فراست کے ساتھ آگے بڑھانا ہے۔ پی ٹی آئی کے اس وائٹ پیپر کے ذریعے پنجاب حکومت کے خلاف سخت موقف اختیار کیا گیا ہے، جس میں موجودہ حکومت کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ پی ٹی آئی کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ وہ پنجاب میں اپنی تحریک کو مضبوط کرتے ہوئے عوام کے مسائل کو اجاگر کرتے رہیں گے۔
پنجاب بھر میں آوارہ کتوں کے کاٹنے کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔ محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق، صوبے میں فروری اور مارچ کے پہلے دو ہفتوں کے دوران سگ گزیدگی کے 35 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جبکہ ایک موت بھی واقع ہوئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق، فروری میں پنجاب بھر میں آوارہ کتوں کے کاٹنے کے 25 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، جبکہ مارچ کے پہلے دو ہفتوں میں 10 ہزار سے زائد افراد سگ گزیدگی کا شکار ہوئے۔ لاہور اور فیصل آباد سے ہی رواں ماہ 500 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ آوارہ کتوں کے کاٹنے کے سب سے زیادہ کیسز رحیم یار خان، لاہور، فیصل آباد اور قصور سے رپورٹ ہو رہے ہیں۔ محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق، رواں ماہ وہاڑی میں کتے کے کاٹنے سے ایک ہلاکت بھی رپورٹ ہوئی ہے۔ یہ صورتحال صوبے میں صحت کے شعبے کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔ واضح رہے کہ کراچی میں بھی آوارہ کتوں کے کاٹنے کے کیسز میں تشویشناک اضافہ دیکھا گیا ہے۔ رواں سال کراچی کے تین بڑے ہسپتالوں میں کتے کے کاٹنے کے 8 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جبکہ ریبیز کی وجہ سے 6 اموات بھی ہوچکی ہیں۔ ڈان اخبار کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، کراچی کے جے پی ایم سی اور انڈس ہسپتال میں اس سال ریبیز سے 3 اموات ہوچکی ہیں، جب کہ سول ہسپتال میں کوئی موت واقع نہیں ہوئی۔ ریبیز سے تازہ ترین موت انڈس ہسپتال میں ہوئی، جہاں منگل کو ایک شخص دم توڑ گیا۔ انڈس ہسپتال کے ریبیز پریوینشن اینڈ ٹریننگ سینٹر کے منیجر آفتاب گوہر نے بتایا کہ 40 سالہ مریض کو دو ہفتے قبل پنو عاقل میں ایک آوارہ کتے نے کاٹا تھا۔ مریض کو دو روز قبل ہسپتال لایا گیا تھا، لیکن وہ بچ نہ سکا۔ صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو آوارہ کتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور سگ گزیدگی کے بڑھتے ہوئے کیسز پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آوارہ کتوں کی آبادی کو کنٹرول کرنے، عوام میں آگاہی پھیلانے اور ریبیز کے خلاف ویکسینیشن مہم کو تیز کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ عوام کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ آوارہ کتوں سے دور رہیں اور اگر کسی کو کتے نے کاٹ لیا ہو تو فوری طور پر قریبی ہسپتال جا کر ویکسینیشن کروائیں۔ ریبیز ایک مہلک بیماری ہے، جس کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔
مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کی جانب سے شوگر ملز کو قیمتوں میں ہیرا پھیری کے خلاف خبردار کرنے کے بعد نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے واضح کیا ہے کہ چینی کی خوردہ قیمتیں 164 روپے فی کلو سے زیادہ نہیں ہونی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت چینی کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے اور عام شہری کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ وزیراعظم کی جانب سے اعلان کردہ نرخوں اور حکومت کی جانب سے خوردہ قیمت 130 روپے فی کلو پر برقرار رکھنے کی متعدد کوششوں کے باوجود ملک بھر کی مختلف مارکیٹوں میں چینی کی قیمتیں 180 روپے فی کلو سے اوپر جا رہی ہیں۔ چینی کی کھپت 6.7 ملین ٹن تک بڑھنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، جس کی وجہ آبادی میں اضافہ اور فوڈ پروسیسنگ سیکٹر کی بڑھتی ہوئی مانگ ہے۔ اسلام آباد میں ایک اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے کہا کہ چینی کی قیمتوں میں اضافہ وزیراعظم کے لیے ناقابل برداشت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس معاملے کو حل کرنے کے لیے دیر رات تک میٹنگ کی اور ایک ایسا قابل عمل طریقہ کار تلاش کیا جائے گا، جس سے عام شہری کو ریلیف مل سکے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے، جس کی سربراہی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ رانا تنویر کریں گے۔ یہ کمیٹی چینی کی لاگت کے تعین اور شوگر ملز کے دعوؤں کی جانچ پڑتال کرے گی۔ کمیٹی کو 19 اپریل تک اپنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اسحٰق ڈار نے کہا کہ چینی کی ایکس ملز قیمت 154 روپے سے 159 روپے فی کلو ہوگی، اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ایکس ملز پرائس کے مطابق ہی سیلز ٹیکس وصول کرے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ چینی کی خوردہ قیمت 164 روپے فی کلو سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ حکومت اور شوگر ملز کو یقینی بنانا ہوگا کہ چینی کی قیمتیں عام آدمی کی پہنچ میں رہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مسابقتی کمیشن کے ساتھ مل کر انٹیلی جنس رپورٹس جمع کرے گی اور ڈیٹا کی بنیاد پر اقدامات کرے گی۔ مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے چینی کی صنعت میں کارٹیلائزیشن کو روکنے، منصفانہ مسابقت کو فروغ دینے اور صارفین کے تحفظ کے لیے کام جاری رکھا ہوا ہے۔ سی سی پی نے متنبہ کیا ہے کہ اگر کوئی مسابقت مخالف سرگرمی پائی گئی تو اس پر سختی سے کارروائی کی جائے گی۔ 2020 میں شروع کی گئی سی سی پی کی انکوائری میں انکشاف ہوا تھا کہ شوگر ملز پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پی ایس ایم اے) کی مدد سے قیمتوں کے تعین اور سپلائی کو کنٹرول کرنے میں ملوث تھیں۔ اگست 2021 میں سی سی پی نے شوگر ملز اور پی ایس ایم اے پر چھاپے مارے اور 44 ارب روپے کے جرمانے عائد کیے تھے، جو اس کی تاریخ میں عائد کردہ سب سے بڑے جرمانوں میں سے ایک ہے۔ اسحٰق ڈار نے کہا کہ حکومت کو دو سطح پر مشتمل نظام کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے، تاکہ عام آدمی کو سستی قیمت پر چینی فراہم کی جا سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ اگر حکومت اس نظام کو کامیابی سے نافذ کرتی ہے تو اس کا فائدہ عام شہری کو ہوگا۔ حکومت کی جانب سے چینی کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے کیے گئے یہ اقدامات عوام کو ریلیف فراہم کرنے اور شوگر ملز کے مونوپولی رویے کو ختم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے مالی سال 2023-24 کے دوران 141 ارب روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ معلومات بی آئی ایس پی کی آڈٹ رپورٹ 2023-24 میں سامنے آئی ہیں، جس میں پروگرام کے تحت کی جانے والی ادائیگیوں میں متعدد خلاف ضابطہ اقدامات کا پتہ چلا ہے۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق، کئی افراد کو شناختی کارڈ کے بغیر ہی ادائیگیاں کر دی گئیں، جب کہ تعلیمی وظائف کا غلط استعمال بھی کیا گیا۔ مستحقین کے اکاؤنٹس سے نقد رقم بھی غیر قانونی طور پر نکالی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 93 لاکھ میں سے 30 لاکھ 77 ہزار سے زائد مستحقین کے خاندانوں کے شناختی کارڈ موجود نہیں تھے، لیکن انہیں 116 ارب 95 کروڑ روپے سے زائد کی ادائیگیاں کر دی گئیں۔ آڈٹ حکام کے مطابق، یہ رقم سرکاری ملازمین، بزنس مین یا دیگر غیر مستحق افراد میں تقسیم ہونے کا خدشہ ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ 54 لاکھ 35 ہزار 533 طلبا کو حاضری لگائے بغیر ہی ایک کروڑ 38 لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی۔ اس کے علاوہ، 70 فیصد حاضری کی شرط پوری نہ کرنے والے 57 ہزار 833 طلبا کو 15 کروڑ 42 لاکھ روپے دے دیے گئے۔ غیر مجاز طلبا کو اسکالرشپس کی مد میں ایک کروڑ 15 لاکھ سے زائد کی ادائیگیاں بھی کی گئیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایکٹیو ٹیکس پیئرز لسٹ میں شامل افراد کو 4 ارب روپے سے زائد کی خلاف ضابطہ ادائیگی کی گئی۔ غیر متعلقہ اضلاع سے 45 کروڑ 47 لاکھ روپے کی کیش گرانٹس نکالنے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، مستحقین کے اکاؤنٹس سے ایک کروڑ 15 لاکھ روپے کی رقم خلاف ضابطہ نکالی گئی، جب کہ ادارے نے بعض مستحقین کو 54 لاکھ 67 ہزار روپے کے بقایاجات ابھی تک ادا نہیں کیے۔ ہاؤس ہولڈ سروے کی مد میں 7 کروڑ 72 لاکھ ڈالر کی خلاف ضابطہ ادائیگی کی گئی، جب کہ غیر مجاز ملازمین کو ڈیپوٹیشن الاؤنس کی مد میں 6 کروڑ 37 لاکھ روپے ادا کیے گئے۔ نشوونما پروگرام کے تحت ساڑھے 5 کروڑ روپے کی اضافی ادائیگی کی گئی، جب کہ آڈٹ رپورٹ میں خردبرد کی گئی 4 کروڑ روپے کی رقم کی عدم ریکوری کا بھی انکشاف کیا گیا ہے۔ انکم ٹیکس کی مد میں 3 کروڑ روپے کی کم کٹوتی کی گئی۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بی آئی ایس پی فنڈ سے سرکاری ملازمین کے اہل خانہ کو 60 لاکھ سے زائد روپے دے دیے گئے، جب کہ تعلیمی وظائف میں طلبا کی خلاف ضابطہ انرولمنٹ کے باوجود 28 لاکھ روپے ادا کر دیے گئے۔ یہ انکشافات بی آئی ایس پی کے تحت شفافیت اور احتساب کے نظام میں خامیوں کو واضح کرتے ہیں۔ آڈٹ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ پروگرام کے تحت ادائیگیوں کے عمل کو مزید سخت اور شفاف بنایا جائے، تاکہ مستقبل میں ایسی بے ضابطگیوں کو روکا جا سکے۔
اسلام آباد: وزارت داخلہ نے قومی اسمبلی میں پیش کی گئی تفصیلات کے مطابق، گزشتہ پانچ سالوں کے دوران اسلام آباد کے ریڈ زون میں احتجاج روکنے کے لیے ایک ارب 35 کروڑ 58 لاکھ روپے خرچ کیے گئے ہیں۔ یہ رقم آنسو گیس کے گولے خریدنے، قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو خوراک فراہم کرنے، اور وی آئی پی سیکیورٹی پر صرف ہوئی۔ وزارت داخلہ کے تحریری جواب کے مطابق، مالی سال 2019-20 کے دوران ریڈ زون میں احتجاج روکنے کے لیے 15 کروڑ 77 لاکھ روپے خرچ کیے گئے۔ اسی طرح، مالی سال 2020-21 میں اس مد میں 9 کروڑ 61 لاکھ روپے، جبکہ 2021-22 میں 27 کروڑ 8 لاکھ روپے سے زائد اخراجات ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق، مالی سال 2022-23 کے دوران ریڈ زون میں احتجاج روکنے کے لیے 72 کروڑ 40 لاکھ روپے خرچ کیے گئے، جبکہ مالی سال 2023-24 میں اس مقصد کے لیے 10 کروڑ روپے سے زائد کی رقم صرف ہوئی۔ وزارت داخلہ کے مطابق، یہ اخراجات بنیادی طور پر آنسو گیس کے گولے خریدنے، احتجاج کے دوران تعینات سیکیورٹی اہلکاروں کو خوراک اور دیگر سہولیات فراہم کرنے، اور ریڈ زون میں وی آئی پیز کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے پر کیے گئے۔ یہ اعداد و شمار ریڈ زون میں احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لیے حکومت کی جانب سے کی جانے والی کوششوں اور اس پر ہونے والے اخراجات کو واضح کرتے ہیں۔ عوام کی جانب سے اس بات پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ کیا یہ رقم عوامی فلاح و بہبود کے دیگر شعبوں میں استعمال کی جا سکتی تھی۔
اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ گزشتہ دو سال کے دوران بجلی صارفین سے ٹیلی ویژن فیس کی مد میں اربوں روپے وصول کیے گئے ہیں۔ وقفہ سوالات کے دوران وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے تحریری جواب میں بتایا کہ دو سالوں میں بجلی صارفین سے ٹی وی فیس کے نام پر کل 18 ارب 86 کروڑ روپے سے زائد وصول کیے گئے ہیں۔ وزیر اطلاعات کے مطابق پیپکو نے ٹی وی فیس کی مد میں دو سالوں میں بجلی بلوں کے ذریعے 16 ارب 64 کروڑ روپے سے زائد وصول کیے ہیں۔ اسی طرح، کراچی الیکٹرک (کے الیکٹرک) نے بھی دو سالوں کے دوران ٹی وی فیس کے نام پر 2 ارب 21 کروڑ روپے سے زائد بجلی صارفین سے وصول کیے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی، قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر داخلہ محسن نقوی نے مختلف کشتی حادثات میں جاں بحق ہونے والے پاکستانی شہریوں سے متعلق اعداد و شمار بھی پیش کیے۔ انہوں نے بتایا کہ 2023 میں یونان کے کشتی حادثے میں 300 پاکستانیوں میں سے 262 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ وزیر داخلہ کے مطابق، 2024 میں یونان کے ایک اور کشتی حادثے میں 5 پاکستانیوں کی جانیں گئیں۔ اسی طرح، مراکش کے کشتی حادثے میں 10 پاکستانی اور لیبیا کے کشتی حادثے میں 16 پاکستانی شہری جاں بحق ہوئے۔ یہ انکشافات بجلی صارفین پر عائد ہونے والے اضافی اخراجات اور غیر قانونی طور پر وصول کی جانے والی فیسز کے حوالے سے سوالات اٹھاتے ہیں۔ عوام کی جانب سے اس بات کا مطالبہ ہے کہ حکومت ان اضافی چارجز کی واپسی اور شفافیت کو یقینی بنائے۔
برطانیہ میں حسن نواز پر ٹیکس چوری ثابت، حسن نواز پر 5.2 ملین پاؤنڈز جرمانہ عائد کر دیا گیا لندن: برطانوی حکومت نے اپنی تازہ فہرست میں میاں نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز شریف کو "ٹیکس ڈیفالٹر" قرار دے دیا ہے۔ برطانوی ٹیکس اتھارٹی (HMRC) نے حسن نواز پر 5.2 ملین پاؤنڈ کا جرمانہ عائد کیا ہے، جو 5 اپریل 2015 سے 6 اپریل 2016 کے درمیان 9.4 ملین پاؤنڈ ٹیکس ادا نہ کرنے کے الزام پر ہے۔ حسن نواز کے خلاف برطانوی حکومت کی جانب سے کی گئی کارروائی کی تفصیلات سرکاری ویب سائٹ پر جاری کی گئی ہیں۔ قانونی ماہرین کے مطابق، حالانکہ حسن نواز کچھ ماہ قبل دیوالیہ ہو چکے ہیں، لیکن برطانوی قوانین کے تحت ٹیکس چوری کا جرمانہ دیوالیہ ہونے کے باوجود معاف نہیں ہوتا۔ اس لیے، ان سے جرمانے کی وصولی کا امکان موجود ہے۔ بیرسٹر شہزاد اکبر نے اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حسن نواز شریف، جو کبھی پاکستان میں قانون سے بالاتر سمجھے جاتے تھے، اب برطانوی حکومت کی جانب سے سرٹیفائیڈ "ٹیکس چور" قرار دیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ شریف خاندان اور موجودہ پاکستان کے لیے ایک بڑا اعزاز ہے۔ واضح رہے کہ برطانوی قوانین کے تحت قرضے تو معاف ہو سکتے ہیں، لیکن ٹیکس چوری کا جرمانہ کبھی معاف نہیں ہوتا۔ حسن نواز کے وکلاء کی جانب سے اب تک اس معاملے پر کوئی سرکاری رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
کراچی: کوئٹہ سے اسلام آباد جانے والی فلائٹ نمبر 540 میں ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا، جس میں سابق کمشنر کوئٹہ افتخار جوگزئی اور ان کی بیٹی صائمہ جوگزئی نے خاتون فضائی میزبان کے ساتھ بدتمیزی کی اور ان کی ناک پر مکہ مار کر زخمی کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق، سابق کمشنر اور ان کی بیٹی نے چیک ان کے وقت سے ہی فضائی عملے کے ساتھ بدتمیزی کا مظاہرہ کیا۔ جہاز میں داخل ہونے کے بعد، جب خاتون فضائی میزبان نے مسافروں کو سیٹ بیلٹ باندھنے اور کھانے کی میز بند کرنے کی ہدایت دی، تو صائمہ جوگزئی آپے سے باہر ہو گئیں۔ انہوں نے غیرشائستہ زبان استعمال کی اور شور شرابہ کیا۔ فضائی میزبان نے جہاز کے کپتان کو معاملے سے آگاہ کیا، جس پر کپتان نے کنٹرول ٹاور سے رابطہ کر کے جہاز کو رن وے پر واپس لے آیا۔ ائیرپورٹ سیکیورٹی فورس (اے ایس ایف) کو طلب کیا گیا، اور کپتان نے باپ اور بیٹی کو جہاز سے اتارنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم، صائمہ جوگزئی نے جہاز سے اترنے سے انکار کر دیا اور غصے میں فضائی میزبان کو مکہ مارا، جس سے ان کی ناک سے خون بہنے لگا۔ واقعے کے بعد، اے ایس ایف نے دونوں کو حراست میں لے لیا۔ بلوچستان انتظامیہ نے ائیرلائن انتظامیہ پر دباؤ ڈالا، اور کمشنر کوئٹہ فوری طور پر کوئٹہ ائیرپورٹ پہنچے۔ ائیرلائن انتظامیہ نے اے ایس ایف سے صورتحال کا جائزہ لیا اور معاملے کو رفع دفع کرنے کی کوشش کی۔ بالآخر، کمشنر کوئٹہ کی جانب سے باپ اور بیٹی سے تحریری معافی نامہ لکھوایا گیا۔ معافی نامے کے بعد، دونوں کو رہا کر دیا گیا۔ یہ واقعہ فضائی سفر کے دوران مسافروں اور عملے کے درمیان ہونے والی بدتمیزی کی ایک المناک مثال ہے، جس نے فضائی سلامتی اور نظم و ضبط کے مسائل کو اجاگر کیا ہے۔
اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف 23 مارچ کو آئی ایم ایف کی منظوری کے بعد بجلی کے نرخوں میں 8 روپے فی یونٹ کمی کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ یہ ٹیرف میں کمی یکم اپریل 2025 سے نافذ العمل ہوگی، جب کہ عوام کو مئی میں کم کیے گئے بل موصول ہوں گے۔ بجلی کے نرخوں میں کمی کے عمل میں شامل سینئر حکام نے بتایا کہ 8 روپے فی یونٹ میں سے 4.73 روپے فی یونٹ کی کمی مستقل بنیادوں پر جاری رہے گی۔ یہ کمی درج ذیل اقدامات کے نتیجے میں ممکن ہوئی ہے: 1. 6 آئی پی پیز کے معاہدوں کو ختم کرنا۔ 2. 16 آئی پی پیز کے پاور پرچیز معاہدوں کو "ٹیک اینڈ پے" ماڈل پر تبدیل کرنا۔ 3. بیگاس پاور پلانٹس کو امریکی ڈالر کے بجائے پاکستانی روپے سے منسلک کرنا۔ 4. سرکاری پاور پلانٹس کے ریٹرن آن ایکویٹی کو پاکستانی روپے کی بنیاد پر 13 فیصد تک محدود کرنا۔ 5. امریکی ڈالر کی قدر کو 168 روپے پر فکس کرنا۔ سینئر حکام نے مزید کہا کہ بجلی کے نرخوں میں کمی کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی نہ کرنے کے اثرات کو بھی شامل کیا جائے گا۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں 16 مارچ 2025 سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان تھا، لیکن حکومت نے ان قیمتوں کو کم نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کا تخمینہ 168 ارب روپے لگایا گیا ہے، جو بجلی کے ٹیرف میں 1.30 روپے فی یونٹ کمی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف نے حکومت کے اعلیٰ حکام کو 3 ماہ تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم نہ کرنے کے بدلے 250 ارب روپے تک کے اثرات کے لیے ریلیف دینے کی منظوری دے دی ہے، بشرطیکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مزید کم ہوتی رہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف کا یہ اقدام عوام کو بجلی کے بلوں میں ریلیف فراہم کرنے کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے، جس سے معیشت پر بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی۔
لاہور کے سات سرکاری ہسپتالوں سے کروڑوں روپے مالیت کی ادویات چوری کرنے والا گروہ پولیس کی کارروائی میں گرفتار ہو گیا ہے۔ ملزمان کے قبضے سے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں دل کے مریضوں کو لگنے والا مہنگا انجکشن ہیپارین اور چلڈرن ہسپتال لاہور میں گردوں کی پیوندکاری کے لیے استعمال ہونے والی قیمتی ادویات بھی برآمد ہوئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق، حفصہ نامی ایک لڑکی نے ایم ایس پینز کو درخواست دی کہ آصف نامی شخص نے سی ٹی سکین کے لیے 7,500 روپے وصول کیے ہیں، جبکہ اصل فیس صرف 4,000 روپے ہے۔ اس معاملے پر ایم ایس پینز ڈاکٹر عمر اسحاق اور لاہور جنرل ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر فریاد حسین نے لاہور جنرل ہسپتال کی پولیس چوکی کو درخواست ریفر کر دی۔ پولیس چوکی انچارج نے فوری کارروائی کرتے ہوئے تین ملزمان کو ان کے اڈے سے گرفتار کر لیا، جو جنرل ہسپتال کے پیچھے واقع آبادی میں موجود تھا۔ وہاں سے بڑی مقدار میں لاہور کے سات بڑے سرکاری ہسپتالوں کی چوری شدہ ادویات کا سٹاک بھی برآمد ہوا۔ گرفتار ملزمان میں آصف اور اس کے دو ساتھی شامل ہیں، جن سے رات گئے ایم ایس جنرل ہسپتال اور پینز کی موجودگی میں تفتیش کا سلسلہ جاری رہا۔ ذرائع کے مطابق، برآمد ہونے والے سٹاک میں پی آئی سی کے ایمرجنسی وارڈ میں استعمال ہونے والا قیمتی انجکشن ہیپارین اور چلڈرن ہسپتال میں گردوں کی پیوندکاری کے مریضوں کے لیے استعمال ہونے والی ادویات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، جناح ہسپتال، سروسز ہسپتال، لاہور جنرل ہسپتال، پنکاں انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز، اور سوشل سیکیورٹی ہسپتال کی ادویات بھی برآمد ہوئی ہیں۔ تھانہ کوٹ لکھپت پولیس نے رات گئے مقدمہ درج کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ سرکاری ہسپتالوں کے ملازمین بھی اس گروہ کے ساتھ ملوث ہو سکتے ہیں۔ دوسری جانب، چلڈرن ہسپتال میں ایک سیکیورٹی گارڈ حمزہ اسلام کو ڈسپوزایبلز چوری کرتے ہوئے پکڑا گیا۔ تھانہ نصیر آباد پولیس نے کارروائی کے دوران حمزہ اسلام کے بیگ سے بڑی تعداد میں آئی وی لائن سیٹس برآمد کیں اور مقدمہ درج کر لیا۔ تفتیش کے دوران حمزہ اسلام نے چوری میں ملوث مزید تین ملزمان جاوید مسیح، سلیم جارج، اور فیصل مسیح کی نشاندہی کی ہے، جن کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ گروہ طویل عرصے سے سرکاری ہسپتالوں سے ادویات چوری کر کے انہیں غیر قانونی طور پر فروخت کر رہا تھا۔ مزید تفتیش جاری ہے، اور ممکن ہے کہ اس معاملے میں مزید لوگ بھی ملوث ہوں۔

Back
Top