خبریں

کراچی کے علاقے نارتھ کراچی میں لاپتہ ہونے والے 7 سالہ بچے صارم کی لاش زیرزمین پانی کے ٹینک سے برآمد ہوئی ہے، جس کے بعد پولیس کی تحقیقات پر کئی سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ جائے وقوعہ پر پہنچنے والے ایم کیو ایم کے ایم پی اے عبدالوسیم کو دیکھ کر اپارٹمنٹ کے مشتعل رہائشیوں اور خواتین نے انہیں گھیر لای کھری کھری سناتے ہوئے کہا کہ ہمارا بچہ چلا گیا، اب آپ سیاست کرنے آگئے ہیں۔ متاثرہ بچے کے لواحقین کا کہنا تھا کہ بچہ اپارٹمنٹ میں تھا، لیکن پولیس رشتہ داروں کے گھروں پر چھاپے مارتی رہی۔ عبدالوسیم، خواتین کے غصے کو دیکھتے ہوئے، بغیر کوئی وضاحت دیے واپس چلے گئے۔ مشتعل رہائشیوں نے اپارٹمنٹ کی یونین سے بھی تلخ کلامی کی۔مشتعل خواتین نے اپارٹمنٹ کی یونین کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور ان پر بچے کے قتل میں ملوث ہونے کے الزامات لگائے۔ واضح رہے کہ صارم 11 دن قبل پراسرار طور پر لاپتہ ہوا تھا، اور آج اس کی لاش گھر کے قریب زیر زمین پانی کے ٹینک سے ملی۔ اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ واٹر ٹینک پر ڈھکن کی جگہ گتے کا ٹکڑا رکھا ہوا تھا، بچہ حادثاتی طور پر گرا یا کسی نے پھینکا، ہم اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں ایس ایس پی انویسٹی گیشن کنور آصف کے مطابق، وال مین نے فلیٹ یونین کو اطلاع دی کہ جب وہ موٹر چلانے گیا تو بدبو محسوس ہوئی۔ چیک کرنے پر پانی کے ٹینک سے بچے کی لاش برآمد ہوئی۔ ایس ایس پی نے مزید بتایا کہ بچے کے لاپتہ ہونے کے اگلے دن چار ٹینکوں کی تلاشی لی گئی تھی، لیکن اس وقت مذکورہ ٹینک پانی سے مکمل بھرا ہوا تھا، جس کے باعث کچھ نظر نہیں آیا۔ اندھیرے میں ٹارچ کی مدد سے بھی کچھ دکھائی نہ دے سکا۔
موریطانیہ کشتی حادثے میں جاں بحق ابوبکر کو بیرون ملک بھجوانے کیلئے خاندان نے 40لاکھ روپے جمع کرکے دیئے، ابوبکر کے والد کی حکومت سے مدد کی اپیل۔ موریطانیہ کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والے لالہ موسیٰ کے ابوبکر کو اسپین بھجوانے کیلئے پورے خاندان نے 40 لاکھ روپے جمع کرکے دیئے تھے۔ ابوبکر کے کزن نے بتایا کہ انہوں نے سب بہن بھائیوں سے اکٹھا کرکے ایجنٹ کو 40 لاکھ روپے دیئے تھے جبکہ ابوبکر کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ زمین فروخت کرکے دو بچوں کے باپ ابوبکر کو بہتر مستقبل کے لیے اسپین بھیجنے کی حامی بھری، ایجنٹ مزید پیسے مانگتے تو دے دیتے بچوں کی جان تو بچ جاتی، ملک میں بےروزگاری کے باعث نوجوان یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں. ابوبکر کا اہل خانہ نے الزام لگایا کہ یہ کشتی حادثه نھیں بلکھ پیسوں کی لالچ میں نوجوانوں کی جان لی گئی ھوئی، دوسری جانب مراکش کشتی حادثه میں جاں بحق اور لاپتھ غیر قانونی تارکین وطن کو بھجنئی میں ملوث خاتون سمیت 2 انسانی اسمگلرز کو گرفتار کرکي ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گي۔ کشتی حادثے میں وزیر آباد کا رہائشی شہزاد بٹ بھی موجود تھا جس کے بزرگ والد نے حکومت سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیٹے کی کوئی خبر نہیں ہے حکومت تعاون کرے۔.
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ڈیجیٹل فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ انیشیٹو کو اپنانے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ملک میں سرمایہ کار دوست ماحول کی فراہمی کی جانب یہ ایک انتہائی اہم سنگ میل ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا پہلا ڈیجیٹل ایف ڈی آئی پراجیکٹ ڈیجیٹل ترقی کی طرف اہم کردار ادا کر رہا ہے، جس سے پاکستان ڈیجیٹل معیشت کی طرف گامزن ہے جو پائیدار ترقی کی جانب ایک قدم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدام معاشی ترقی کو فروغ دینے کے لیے حکومت پاکستان کے عزم کا عکاس ہے، جو ملک کو جامع اور پائیدار ڈیجیٹل معیشت کی طرف گامزن کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اس طرح کے اقدامات کے ذریعے معیشت کی ترقی اور خوشحالی کے لیے اپنے وعدوں کو پورا کرے گی۔ پاکستان ڈیجیٹل فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ انیشیٹو کو اپنانے سے ملک میں سرمایہ کار دوست ماحول کی فراہمی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ یہ اقدام معاشی ترقی کو فروغ دینے کے لیے حکومت پاکستان کے عزم کو دکھاتا ہے۔
قومی ایئرلائن پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی ایک پرواز کو پائلٹ کی مبینہ غفلت کی بنا پر ایک بڑے حادثے سے بچانے میں کامیابی ملی ہے۔ تمام مسافر محفوظ رہے، تاہم واقعہ نے ایک بار پھر ہوابازی کی صنعت میں حفاظتی انتظامات پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق، پی آئی اے کی پرواز پی کے 150 دمام سے ملتان آ رہی تھی۔ ملتان میں موسم کی خراب صورتحال، خاص طور پر دھند، کی وجہ سے پرواز کا رخ موڑا گیا اور اسے لاہور منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ تاہم کپتان نے مرکزی رن وے پر لینڈنگ کے بجائے غلط رن وے نمبر 36 ایل پر جہاز اتار دیا۔ لینڈنگ کے دوران رن وے کی لائٹیں بھی بند تھیں، جس کی وجہ سے صورتحال مزید خطرناک ہو گئی۔ یہ واقعہ ایک سنگین خطرے کی علامت ہے اور اس نے ایئرلائن کی جانب سے حفاظتی پروسیجرز کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔ ایئرلائن کی انتظامیہ نے کپتان کی غفلت اور لاپرواہی کا نوٹس لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، کپتان اور فرسٹ آفیسر کو فوری طور پر گراونڈ کر دیا گیا ہے اور اس معاملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اس واقعے نے پی آئی اے کی ساکھ پر بھی سوالات اٹھائے ہیں، اور یہ ضروری ہو گیا ہے کہ مسافر تحفظ کے سلسلے میں سزاؤں اور اقدامات کو سخت کیا جائے۔
حکومت پنجاب نے گاڑیوں کی رجسٹریشن سے متعلق ایک بڑا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت پنجاب کے شہری اب دوسرے صوبوں یا وفاق میں گاڑی رجسٹر نہیں کروا سکیں گے۔ یہ اقدام صوبے میں ٹیکس وصولی میں بہتری اور سیکیورٹی کے مسائل کو حل کرنے کے لئے اٹھایا گیا ہے۔ ایکسائز کے حکام کے مطابق، محکمہ ایکسائز نے اس فیصلے کے لئے پنجاب کی کیبنٹ سے منظوری حاصل کر لی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ شہری اکثر ٹیکس بچانے کی غرض سے دوسری صوبوں یا وفاقی علاقوں میں اپنی گاڑیاں رجسٹر کرواتے ہیں، جس کی وجہ سے پنجاب میں ٹیکس وصولی متاثر ہوتی ہے اور سیکیورٹی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ نئے قانون کے تحت، کسی بھی شہری کو دوسرے صوبے میں اپنی گاڑی کی رجسٹریشن کروانے پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ اس اقدام میں نادرا کے ضلعی کوڈز کو مدنظر رکھتے ہوئے رجسٹریشن کو کنٹرول کیا جائے گا۔ اگر کسی گاڑی کی پنجاب میں دوبارہ رجسٹریشن کی گئی تو یہ عمل بھی قانون کے تحت ہوگا، جس پر عمل نہ کرنے کی صورت میں گاڑی کو بند کیا جا سکتا ہے اور ساتھ ہی جرمانہ بھی وصول کیا جائے گا۔ ایکسائز حکام نے وضاحت کی ہے کہ کیبنٹ کی منظوری کے بعد اس فیصلے کی قانونی شکل دینے کے لئے سمری حکومت کو بھجوائی جا رہی ہے۔ یہ اقدام ٹیکس چوری کو روکنے اور پنجاب کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لئے ایک مثبت قدم سمجھا جا رہا ہے۔
انسداد دہشت گردی عدالت میں ٹارگٹ کلر سعید بھرم کے خلاف سانحہ طاہر پلازہ کیس کی سماعت کے دوران تفتیشی ٹیم گواہان کو پیش کرنے میں ناکام رہی۔ کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں بدنام زمانہ ٹارگٹ کلر سعید بھرم کے خلاف سانحہ طاہر پلازہ کیس کی سماعت ہوئی، جہاں تفتیشی حکام گواہوں کو پیش کرنے میں ناکام رہے۔ اس ناکامی کے نتیجے میں سعید بھرم نے درخواست ضمانت دائر کردی، جس پر عدالت نے پراسیکیوشن کو نوٹس جاری کردیا۔ سماعت کے دوران عدالت نے وکلا کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر دلائل پیش کریں۔ ساتھ ہی عدالت نے گواہوں کو بھی پیش کرنے کا حکم دیا۔ اس اجلاس کے دوران، جیل حکام نے سعید بھرم کے بارے میں رپورٹ پیش کی، جس میں بتایا گیا کہ وہ سینٹرل جیل میں قید ہے اور عمر قید کی سزا کاٹ رہا ہے۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے گواہوں سے متعلق مزید رپورٹ طلب کی اور کیس کی سماعت 20 جنوری تک ملتوی کردی۔ پولیس نے اس کیس میں شامل ملزمان کی تفصیلات فراہم کی، جن میں سعید بھرم، عمران سعید، اور فیصل جاوید عرف ماما شامل ہیں۔ ملزم عمران سعید نے اپنے 164 زبانی بیان اور جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے بیان میں طاہر پلازہ کو آگ لگانے کا اعتراف کیا۔ پولیس کے مطابق، ملزم عمران سعید نے یہ بات تسلیم کی کہ اس نے سابق کے ٹی سی انچارج حماد صدیقی کے ایماء پر طاہر پلازہ میں آگ لگائی۔ ملزم کے بیان کے مطابق، وہ اور سعید بھرم اس واقعے میں شامل تھے۔ فیصل ماما کو 2021 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ واقعہ 9 اپریل 2008 کو پیش آیا، جب طاہر پلازہ میں آگ لگنے کے نتیجے میں ایک وکلا سمیت 6 افراد جاں بحق ہوئے۔ اس واقعے کا مقدمہ تھانہ رسالہ میں درج کیا گیا ہے۔
جمیعت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ معیشت کے اشاریوں سے قوم کو بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا۔ نااہل حکمران بتائیں کہ کیا الہ دین کا چراغ ملا ہے؟ حکومت معیشت کی بہتری کے دعوے کرتی ہے تو بتائیں کہ وسائل کہاں سے آئے؟ مولانا فضل الرحمان نے چارسدہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی اسٹیبلشمنٹ کی سازشوں کے برعکس مدارس مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔ مدارس ختم کرنے کی خواہش اور سازش انگریزوں کی بھی تھی۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اسلام کو ہمارے لیے نظام حیات بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر 26 ویں آئینی ترمیم حکومت کی خواہش پر پاس ہوتی تو بڑی تباہی آتی۔ حکومت کا آئینی مسودہ پارلیمنٹ اور انسانی حقوق کے لیے بہت بڑا خطرہ تھا۔ حکومت کے آئینی مسودے میں فوجی عدالتوں کو مضبوط کیا گیا تھا، اور اعلیٰ عدالتوں کے اختیارات محدود کیے گئے تھے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا ملک سر تا پاؤں سود میں ڈوبا ہوا ہے، سارے ادارے اور بینک سودی نظام پر چل رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ڈمی اسمبلی میں بیٹھنے کی ہمیں کوئی خواہش نہیں، لوگ ووٹ کسی کو ڈالتے ہیں اور کامیاب کوئی اور ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے وسائل پر ہمارا اختیار ہے، یہ وسائل کسی کا باپ بھی ہم سے نہیں چھین سکتا۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں امن و امان نام کی کوئی چیز نہیں، خیبر پختونخوا میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مضبوط حکومت کے بغیر ملک نہیں چل سکتا، معیشت کے اشاریوں سے قوم کو بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا۔ نااہل حکمران بتائیں کہ کیا الہ دین کا چراغ ملا ہے؟ حکومت معیشت کی بہتری کے دعوے کرتی ہے تو بتائیں کہ وسائل کہاں سے آئے؟
زہرہ اغوا زیادتی قتل کیس۔۔ملزم ندیم مبینہ مقابلے میں مارا گیا گجرات کے علاقے موضع کھوہار میں پولیس اور اس شخص کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں 4 سال کی بچی سے زیادتی اور قتل کا ملزم مارا گیا۔ ملزم ہتھکڑی سمیت فرار ہوا جس کے بعد تعاقب کرنے پر فائرنگ کے تبادلے میں وہ مارا گیا۔ بچی 13 سال بعد دعاؤں سے ملی تھی، بچی کی بوری بند لاش ایک ویران مکان سے ملی تھی۔ پولیس کی جانب سے خبر آئی تھی کہ سرائے عالمگیر زہرہ جنید کیس کا ملزم ندیم احمد المعروف ندیم جٹ پولیس حراست سے فرار ہوگیا۔ پولیس ملزم کو ریکوری کے لئے لیکر جارہی تھی کہ پولس اہلکار کو دھکا دیکر فرار ہوگیا۔ اس پر ہی صحافیوں نے کہنا شروع کردیا تھا کہ یہ کسی پولیس مقابلے کی تیاری ہورہی ہے۔
پاکستان میں ضرورت مند ہونہار طلبا کی اسکالر شپ کے لئے مختص فنڈ میں بڑے پیمانے پر کرپشن کا معاملہ منظر عام پر آیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق، پاکستان ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ میں 2 کروڑ 27 لاکھ روپے کی کرپشن پکڑی گئی ہے۔ اس معاملے کی تحقیقات میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سابق ملازمین سمیت 6 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے 4 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ ایف آئی اے کے ترجمان کے مطابق گرفتار ہونے والے ملزمان میں کمپنی کے سابق چیف فنانشل آفیسر، چیف انٹرنل آڈیٹر، سابقہ ایڈمن منیجر اور کمپنی سیکرٹری شامل ہیں۔ ان افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے گھوسٹ ملازمین کے نام پر سفر اور دیگر اخراجات وصول کیے ہیں۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ مقدمے میں نیشنل بینک کے اسلام آباد ہوٹل برانچ کے 2 افسران کو بھی نامزد کیا گیا ہے، جن کی ملی بھگت سے ملزمان نے 318 جعلی چیکس کیش کرائے ہیں۔
مغربی افریقہ سے اسپین جانے والی تارکین وطن کی ایک اور کشتی حادثے کا شکار ہوگئی ہے، حادثے میں 44 پاکستانی نوجوانوں سمیت 50 تارکین وطن جاں بحق ہوگئے ہیں۔ تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم "واکنگ بارڈرز" نے بتایا ہے کہ مغربی افریقہ سے اسپین پہنچنے کی کوشش کے دوران کم از کم 50 تارکین وطن ڈوب کر ہلاک ہو گئے ہیں۔ جاں بحق ہونے والے 44 افراد کا تعلق پاکستان سے ہے۔ مراکش کے حکام کے مطابق، ایک کشتی سے 36 افراد کو بچایا گیا، جو 2 جنوری کو موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی۔ اس کشتی میں 86 تارکین وطن سوار تھے، جن میں 66 پاکستانی بھی شامل تھے۔ انسانی حقوق کی تنظیم نے چھ روز قبل لاپتا کشتی کی اطلاع مختلف ممالک کے حکام کو دی، جبکہ "الارم فون" نامی غیر سرکاری تنظیم نے اسپین کی میری ٹائم ریسکیو سروس کو 12 جنوری کو اطلاع فراہم کی تھی، مگر سروس کا کہنا ہے کہ انہیں کشتی کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ملی۔ متاثرہ تارکین وطن کی علیحدہ علیحدہ کہانیاں بھی سامنے آرہی ہیں، جن میں بتایا گیا ہے کہ انسانی اسمگلروں نے تارکین وطن کو مراکش کی سمندری حدود میں روک دیا اور ان کے اہل خانہ سے مزید رقم کا مطالبہ کیا۔ اس دوران کئی لوگ بھوک اور پیاس سے ہلاک ہوئے، جبکہ کچھ کو انسانی اسمگلروں نے قتل کیا۔ حکومت پاکستان نے اس سانحے کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت خارجہ میں کرائسز مینجمنٹ یونٹ (سی ایم یو) کو فعال کیا ہے۔ پاکستانی سفارت خانہ مقامی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے اور متاثرین کے لیے مدد فراہم کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔ وزارت خارجہ نے عوام کو آگاہ کیا ہے کہ وہ ہنگامی طور پر 24 گھنٹے خدمات فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں اور عوامی رابطے کے لئے ضروری تفصیلات بھی فراہم کی گئی ہیں۔
سرائے عالمگیر کے نواحی گاؤں کھوہار میں 5 سالہ زہرا کے ساتھ زیادتی اور قائم ہونے والے قتل کی دلخراش واردات کا معاملہ اب نئے موڑ پر پہنچ گیا ہے۔ پولیس کی تفتیش کے مطابق ملزم ندیم جٹ، جن کی ڈی این اے رپورٹ مثبت آئی ہے، متاثرہ بچی کے گاؤں کا رہائشی ہے۔ ایس پی مہر ریاض نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ملزم ندیم جٹ دو کمسن بچوں کا باپ ہے اور وہ ایک کالج میں بطور مالی کام کرتا تھا۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ 11 روز تک زیر حراست مشکوک افراد میں سے ملزم کی گرفتاری صرف ڈی این اے رپورٹ کے آنے کے بعد کی گئی، جب کہ ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہو چکی تھی۔ پولیس کے مطابق، میڈیکل رپورٹ میں نہ صرف زیادتی کی تصدیق ہوئی بلکہ بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی موجود تھے۔ زہرا کو 11 روز قبل اغوا، زیادتی کا نشانہ بننے کے بعد قتل کیا گیا اور اس کی لاش کو بوری میں بند کر کے پھینک دیا گیا تھا۔ مذکورہ گاؤں میں یہ واقعہ اس قدر ہلا دینے والا ہے کہ مقتولہ کے والد جنید کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ بعد ازاں، کیس میں پولیس نے پانچ مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لیا تھا، لیکن ملزم ندیم جٹ کی شناخت اور اس کی ڈی این اے رپورٹ نے کیس کی حقیقت کو مزید واضح کر دیا ہے۔ یہ کیس نہ صرف اس علاقے میں بلکہ پورے ملک میں بچوں کے تحفظ کے حوالے سے گہری فکروں کا باعث بنا ہوا ہے۔ عوامی دباؤ اور انصاف کی طلب کے پیش نظر، پولیس کی جانب سے اس واقعہ کی مزید تفتیش کی جا رہی ہے تاکہ تمام حقائق سامنے آ سکیں اور ملزم کو مثالی سزا دلائی جا سکے۔
ضلع خیبر کے علاقے تیراہ میں بڑھتے دہشت گردی کے واقعات پر سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں جاری ہیں، انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کے دوران 22 خوارج ہلاک کردیے گئے جبکہ 18 زخمی ہوگئے دوسری جانب سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں امن کی بحالی اور خوارج کے خاتمے تک کارروائیاں جاری کرنے کا اعلان کردیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ضلع خیبر کے علاقے تیراہ میں گزشتہ کچھ عرصے کے دوران سیکورٹی فورسز اور معصوم شہریوں کے خلاف دہشت گردی کے متعدد واقعات رونما ہوئے، جن کے نتیجے میں متعدد ہلاکتیں ہوئیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق گھنائونی کارروائیوں کے جواب میں سیکورٹی فورسز نے علاقے میں خوارج کے خلاف بڑے پیمانے پر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے، 14 دسمبر 2024 سے جاری مختلف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کے دوران 22 خوارج مارے جا چکے ہیں جبکہ 18 خوارج زخمی ہوئے ہیں۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق علاقے میں امن کی بحالی اور خوارج کے خاتمے تک انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز جاری رہیں گے کیونکہ سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے فتنتہ الخوارج کے دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشنز پر سیکیورٹی فورسز کی پزیرائی کی ہے۔ وزیراعظم نے آپریشنز میں 22 خوارجی دہشت گردوں کو ہلاک کرنے پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ پوری ملک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی ہے، ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پر عزم ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز شمالی وزیرستان کے علاقے اسپن وام میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 4 خوارج ہلاک ہوگئے تھے۔ اس سے قبل 14 جنوری کو بھی خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی فورسز نے 2 مختلف آپریشنز کے دوران 8 خارجیوں کو ہلاک کردیا تھا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ٹانک میں خارجیوں کی اطلاع پر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا گیا تھا جس میں 6 خارجی مارے گئے تھے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے دوسرا آپریشن ضلع خیبر کی تیراہ وادی میں کیا جس میں 2 خارجیوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔
سرائے عالمگیر : چار سالہ ننھی زہرا جنید کو پانچ دن قبل اغوا کے بعد قتل کردیا گیا تھا ، اور انکے والدین تاحال انصاف کے منتظر ہیں نہ ہی ابھی تک درندہ صفت شخص کو گرفتار کیا گیا تفصیلات کے مطابق پنجاب کے ضلع گجرات تحصیل سرائے عالمگیر میں چار سالہ بچی کو اغوا کے بعد قتل کردیا گیا، لیکن پولیس پانچ دن بعد بھی قاتلوں کو گرفتار نہ کرسکی۔ سرائے عالمگیر کے گاؤں کھوہار سے تعلق رکھنے والی زہرہ گھر سے ٹیوشن کیلئے نکلی لیکن واپس نہ آئی، جس کے بعد گھر والوں کو دو دن بعد لخت جگر کی خون میں لت پت لاش گھر کے قریب حویلی سے ملی۔ والدین کا کہنا ہے کہ ننھی پری کو اغوا کے بعدقتل کیا گیا اور دھمکی دی کہ پولیس نے قاتل گرفتارنہ کیےتواحتجاج کا دائرہ وسیع کریں گے۔ پولیس نے بتایا کہ معصوم زہرا 5 جنوری کو مبینہ طور پر اغواء ہوئی اور 6 جنوری کو اس کی لاش ملی تھی، جس کے بعد انکشاف ہوا تھا کہ بچی کے ساتھ جنسی درندگی کی گئی، "چاچو۔۔۔ چاچو نہیں جانا۔۔۔ نہیں جاؤں گی۔" پنجاب کی تحصیل سرائے عالمگیر کی چار سالہ زہرہ جنید کے یہ وہ آخری الفاظ ہیں جو سی سی ٹی وی کیمرے میں ریکارڈ ہوئے۔ ننھی زہرہ پانچ جنوری کی سہ پہر اپنے گھر کے قریب واقع اپنی خالہ کے گھر جانے کے لیے نکلی تھی اور اگلے روز محلے کے ایک غیر آباد گھر سے اس کی بوری میں بند لاش ملی۔ "اس دن میں نے زہرہ کو سیب کھلایا اور فیڈر پلایا، اور پھر وہ ٹیوشن پڑھنے کے شوق میں خوشی خوشی چھوٹا سا بستہ اٹھا کر بھائی کے پیچھے نکل گئی، اور پھر۔۔۔ ہماری زندگی ویران ہو گئی۔ اب ہم ایک زندہ لاش کی طرح ہیں، ایسے مردے ہیں جو کھلی اور ویران آنکھوں سے دنیا دیکھ رہے ہیں۔" زہرہ اپنے والدین کی شادی کے 13 سال بعد پیدا ہوئی تھی اور ان کی والدہ صبا جنید اس واقعے کے بعد بہت غمگین ہیں۔
چوہدری مونس الہی کیخلاف قتل کا مقدمہ جھوٹا ثابت ہوگیا۔۔۔چوہدری مونس الٰہی کے خلاف قتل اور معاونت کے مقدمہ کا فیصلہ جاری عدالت نے مدعی کے بیان کے بعد مونس الٰہی کے خلاف دیا گیا فیصلہ واپس لے لیا۔گجرات کے سیکشن 30 کے مجسٹریٹ سیف اللہ تارڑ نے درخواست پر سماعت کی۔مونس الٰہی کی والدہ نے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی فیصلے کے مطابق مونس الٰہی کے خلاف قتل اور قتل میں معاونت کی دفعات کے تحت تھانہ منگووال، گجرات میں درج کیا گیا تھا،عدالت کی جانب سے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری اور اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ جاری کیا گیا۔ فیصلے کے خلاف اپیل کو عدالت نے خارج کر دیا تھا۔ایڈیشنل سیشن جج گجرات نے نظرثانی کے لیے معاملہ واپس اسی عدالت کو واپس بھجوا دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار کا بیٹا مقدمہ کے اندراج سے قبل ملک سے باہر تھا،درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ پولیس کی بدنیتی کی وجہ سے اسے اشتہاری قرار دیا گیا۔ کسی سمن یا وارنٹ پر عمل درآمد نہیں ہوا اور نہ ہی وہ کسی اشتہار سے آگاہ ہیں، درخواست گزار کا بیٹا عدالت کے سامنے پیش ہو کر مقدمے کا سامنا کرنا چاہتا ہے۔ پراسیکیوٹر نے درخواست کی مخالفت کی اور اسے مسترد کرنے کی استدعا کی،ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ مبینہ واقعہ کا مقدمہ 29 جون 2023 کو درج کیا گیا، یہ ناقابل تردید حقیقت ہے کہ ملزم مونِس الٰہی 28 دسمبر 2022 سے بیرون ملک مقیم ہے، ملزم کے پاسپورٹ کی کاپی بھی کیس فائل میں موجود ہے۔ پولیس نے 14 ستمبر 2023 کو وارنٹ گرفتاری حاصل کیے،پولیس نے 19 ستمبر 2023 کو اشتہار بھی جاری کر دیا جبکہ ملزم ملک میں نہیں تھا، وارنٹ اور اشتہار پر ملزم کا پتہ گجرات کا لکھا گیا ہے۔ بدقسمتی سے پولیس نے عدالت سے وارنٹ اور اشتہار جاری کرواتے وقت گجرات پتہ کی حقیقت چھپائی،مدعی نے بھی ملزم مونِس الٰہی کے وارنٹ اور اشتہار کی تنسیخ کے لیے درخواست دائر کی،فیصلہ مدعی محمد اکرم کے ساتھ عینی شاہدین نے عدالت کے سامنے پیش ہو کر اپنے حلفیہ بیانات جمع کروائے،انہوں نے ملزم مونِس الٰہی کو اس مقدمے میں نامزد نہیں کیا ہے،مدعی مونس الٰہی کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں کرنا چاہتے۔ مونس الٰہی نے جرم میں کسی بھی طرح کی معاونت نہیں کی ہے ،مذکورہ بالا مشاہدات کو مدنظر رکھتے ہوئے، یہ درخواست منظور کی جاتی ہے، مونس الٰہی کے خلاف 14 ستمبر اور 19 ستمبر کے جاری احکامات منسوخ کیے جاتے ہیں۔ گجرات سے تعلق رکھنے والے صحافی احمد وڑائچ کے مطابق چودھری مونس الہیٰ کیخلاف جو کیس تھا، وہ قتل میرے گاؤں میں ہوا تھا، نشے کے عادی ایک شخص نے فائرنگ کی، ایک شخص موقع پر دوسرا اسپتال میں دم توڑ گیا۔ قاتل بعد میں پراسرار طور پر گجرات جیل میں فوت ہو گیا، سارا علاقہ جانتا ہے کہ قتل کی اصل وجہ کیا تھی، مونس الہیٰ کو صرف سیاسی انتقام کیلئے ضمنی میں نامزد کیا گیا تھا۔ باقی اس کیس پر جلد ویڈیو میں گفتگو کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’مونس الہیٰ کو مقدمے میں نامزد نہیں کیا، پولیس نے غیرقانونی طور پر وارنٹ حاصل کیا، مونس الہیٰ کیخلاف کیس کو منسوخ کیا جائے‘‘ مقتولین کے ورثا کے بیانِ حلفی کیا عدالتیں 2 نمبر کیس بنانے پر پوچھ گچھ کریں گی؟ کیا پولیس کیخلاف ایکشن ہو گا؟ کیا کیس بنانے والوں کو عقل آئے گی؟
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے خواتین کی نمائندگی کے حوالے سے ایک اہم سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے جوڈیشل کمیشن میں خواتین کو برابری کی نمائندگی نہ ملنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت بننے والے جوڈیشل کمیشن میں ایک ہی خاتون شامل ہے، جبکہ ایک موثر نمائندگی کی ضرورت ہے۔ آج اسلام آباد میں منعقدہ سیمینار کے دوران انہوں نے کہا کہ "میرا پارلیمان اور عدلیہ سے گلہ ہے کہ آپ صنفی برابری کے لیے خود کچھ نہیں کر رہے۔" جسٹس کیانی نے یہ بھی ذکر کیا کہ پاکستان میں خواتین کی بااختیاری کی ثقافت ابھی تک پوری طرح نہیں بن سکی ہے اور یہ کہ ہم نے صنفی برابری کے مقصد کو اپنے رویوں میں شامل نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ "آپ ایک دن اپنی ماں، بیوی، بیٹی اور بہن کے بغیر رہ کر دیکھیں تو پتا چلتا ہے کہ ان کے بغیر زندگی کا چلنا ممکن نہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ قومی سطح پر خواتین کے لیے مناسب ڈھانچے موجود نہیں ہیں اور ہمیں اسٹریکچرل ریفارمز کی ضرورت ہے۔ جسٹس کیانی نے اس بات پر زور دیا کہ نئی ججز کی تقرری کے لیے خواتین کو برابری کی سطح پر نامزد کیا جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ اگر اس سطح پر خواتین کی نمائندگی نہ ہو تو عوامی سطح پر کیا حال ہو گا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اسلام آباد میں کوئی فیملی کورٹ کی خاتون جج نہیں اور نہ ہی کوئی خاتون پراسیکیوٹر تعینات کیا جا سکا ہے۔ مزید برآں، چائلڈ پروٹیکشن کے لیے بھی موثر میکنزم کا فقدان ہے۔ انہوں نے یہ تجویز بھی دی کہ خواتین کو ڈیوٹی کے دوران اپنے بچوں کی دیکھ بھال کی سہولت فراہم کی جانی چاہیے اور اگر کوئی خاتون میٹرنٹی کی درخواست دیتی ہے تو اس کے خلاف کوئی منفی کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔ جج نے سفارش کی کہ خواتین کی ترقیات اور تعیناتیوں کے حوالے سے کوٹہ مختص کیا جانا چاہیے اور ورکنگ خواتین کو چائلڈ کیئر کی سہولیات ملنی چاہئیں۔ ان کا عزم تھا کہ وہ ہر ممکن کوشش کریں گے کہ خواتین کے حقوق کی تحفظ کے لیے موثر قانون سازی کی جائے تاکہ ان کے مسائل کو حل کیا جا سکے۔
لاہور پولیس کی ایک کارروائی کے دوران 6 شہریوں کے قاتل ڈاکو رفیق اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ کا نشانہ بن کر ہلاک ہوگیا۔ پولیس کے مطابق، ملزم زیر حراست تھا اور اسے برآمدگی کے لیے نشتر کالونی لے جایا جا رہا تھا کہ راستے میں اس کے ساتھیوں نے پولیس پر فائرنگ شروع کر دی۔ فائرنگ کے تبادلے میں رفیق اپنے ساتھیوں کی ہی گولی سے مارا گیا۔ ملزم رفیق لاہور، شیخوپورہ اور قصور میں سنگین جرائم میں مطلوب تھا اور 6 افراد کو اندھا دھند فائرنگ کرکے قتل کر چکا تھا۔ ترجمان پولیس کے مطابق، ملزم نے ایک شہری کو قتل کرنے کے بعد اس کی لاش کے بدلے 25 لاکھ روپے طلب کیے تھے، اور رقم نہ ملنے پر مقتول کی لاش نہر میں پھینک دی تھی۔ یہ کارروائی مجرموں کے خلاف پولیس کی سخت حکمت عملی کی ایک مثال ہے۔
محکمہ معدنیات نے پنجاب میں اربوں ڈالرز کے سونے کے ذخائر کی موجودگی کی تصدیق کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق اٹک میں یہ قیمتی ذخائر دریافت ہوئے ہیں، جن کی مالیت تقریباً 800 ارب روپے یعنی 2 ارب 87 کروڑ ڈالر کے قریب بنتی ہے۔ محکمہ معدنیات نے اس دریافت کے حوالے سے نیسپاک کو سروے اور قیمت کے تعین کی ذمہ داری سونپ دی ہے۔ تاہم، سونے نکلوانے کے طریقہ کار کے بارے میں ابھی تک فیصلہ نہیں ہو سکا کہ کام محکمہ معدنیات خود کرے گا یا نیلامی کے ذریعے یہ عمل جاری رکھا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق، اٹک میں سونے کے ذخائر 32 کلومیٹر کی ایک پٹی پر دریافت ہوئے ہیں، جہاں جیولو جیکل سروے آف پاکستان کی ٹیم نے 127 مقامات سے نمونے اکٹھے کیے ہیں۔ اس حوالے سے صوبائی وزیر مائنز شیر علی گورچانی کل وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے مزید معلومات فراہم کریں گے۔ یہ دریافت اگر حقیقت میں درست ثابت ہوتی ہے، تو یہ نہ صرف پاکستان کے معدنی وسائل میں اضافہ کرے گی بلکہ معیشت پر بھی مثبت اثر ڈال سکتی ہے۔
پنجاب میں فتنہ الخوارج کی جانب سے نوجوانوں کی آن لائن بھرتی مہم کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بر وقت کارروائی کرتے ہوئے نیٹ ورک کے 6 ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔ ڈان نیوز کے مطابق لاہور میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے فتنہ الخوارج کی آن لائن بھرتیوں کا نیٹ ورک ختم کر دیا ہے، اس حوالے سے تفصیلات وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو بھجوا دی گئی ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کو بھیجی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دہشت گرد تنظیم نے گوجرانوالہ، لاہور، ساہیوال، بہاولپور، جہلم اور سرگودھا سے بھرتیاں کیں، کالعدم تنظیم کی جانب سے بھرتیوں کا مقصد پنجاب میں مقامی سہولت کاری کے لیے نیٹ ورک بنانا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سائبرپٹرولنگ اور انٹیلی جنس انفارمیشن پر آن لائن بھرتی مہم نیٹ ورک بریک کیا گیا، فتنہ الخوارج کی سہولت کاری کے لیے بھرتی ہونے والے 6 افراد گرفتار کیے، جن کی عمریں 16 سے 23 سال کے درمیان ہیں. وزیراعلیٰ کو بھیجی گئی رپورٹ میں حکام نے کہا ہے کہ سائبر پٹرولنگ کے دوران ریاست مخالف عناصر کی مانیٹرنگ کا عمل تیز کردیا گیا، سوشل میڈیا صارفین تک رسائی کرنے والے الگورتھم کی نشاندہی کی جارہی ہے.
گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے ایک بار پھر اپنی اتحادی جماعت مسلم لیگ (ن) اور مرکز پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 17 ہزار سرکاری سکولوں کو پرائیویٹ کرنے کے نتیجے میں تعلیم غریب عوام کی پہنچ سے دور ہوگئی ہے۔ گورنر نے صوبائی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ غریب عوام کے حقوق کی جنگ لڑنا ضروری ہے اور یہ کہ صرف سڑکوں کی تعمیر سے عوام کی مشکلات حل نہیں ہوسکتیں۔ فتح جنگ اٹک میں پیپلز پارٹی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب نے جوش میں آ کر کہا کہ اگر وہ حکومتی اقدامات کی تعریف کرتے اور خاموش رہتے تو انہیں کچھ سڑکیں مل جاتیں، لیکن وہ ہمیشہ غریب عوام کے حقوق کی بات کرتے رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر وہ مظلوموں کے حق کے لیے نہ لڑ سکیں تو گورنر ہاؤس میں رہنے کا کوئی حق نہیں رکھتے۔ سردار سلیم حیدر خان نے یہ بھی کہا کہ اتحادی ہونے کے باوجود وہ غریب عوام کے حق کے لیے لڑ رہے ہیں اور اپوزیشن کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان جاری مذاکرات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کو اس عمل کو آگے بڑھانا چاہیے اور انتشار کی سیاست کو ختم کرنا چاہیے۔ گورنر پنجاب نے آخر میں کہا کہ پیپلز پارٹی کے ورکرز ان کا قیمتی سرمایہ ہیں۔
اسلام آباد: عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت منظور ہونے کے کیس میں دورانِ سماعت جج کے ساتھ مکالمہ ہوا، جس میں انہوں نے سخت باتیں بھی کہیں۔ ڈی چوک احتجاج کے کیس میں عبوری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کے دوران بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور جج کے درمیان بات چیت ہوئی۔ جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ تھوڑا وقت لگ گیا ہے لیکن قانونی ضابطے پورے کیے گئے ہیں۔ بشریٰ بی بی نے کہا کہ نہیں، کوئی بات نہیں، ہمارا عدالتوں پر سے اعتماد اُٹھ گیا ہے۔ جج طاہر عباس سپرا نے جواب دیا کہ نہیں، ایسا نہیں ہے، ہر جگہ سے ٹرسٹ نہیں اُٹھا۔ جسٹس سسٹم جیسا بھی چل رہا ہے، اگر ختم ہو گیا تو سوسائٹی ختم ہو جائے گی۔ آپ میرے پاس کچہری میں بھی پیش ہوتی رہی ہیں۔ بشریٰ بی بی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور ہمارے ساتھ جو ہوا ہے، اس کے بعد قانون سے یقین ختم ہو گیا ہے۔ ٹرائل کے دوران میں نے ججز کو بیمار ہوتے اور کانپتے ہوئے دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جج صاحب کا بلڈ پریشر 200 پر گیا، لیکن انہوں نے ہمیں سزا سنانی تھی اور وہ سنائی۔ عمران خان کی اہلیہ نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ ملک میں قانون ہے لیکن انصاف نہیں۔ بانی پی ٹی آئی جیل میں آئین کی بالادستی کے لیے قید ہیں۔ جج نے کہا کہ ہم سب نے مل کر ملک کے لیے ساتھ چلنا ہے۔ بعد ازاں جج نے بشریٰ بی بی کو ہدایت کی کہ آپ تمام مقدمات میں شامل تفتیش ہو جائیں، جس پر بشریٰ بی بی انسداد دہشت گردی عدالت سے سینٹرل جیل اڈیالہ کے لیے روانہ ہو گئیں۔

Back
Top