خبریں

گورنر ہاؤس میں ہونے والے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، اجلاس کے دوران پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی ارباب غلام رحیم کے درمیان تلخ کلامی ہو گئی۔ جیو نیوز کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے کراچی کے مختصر دورہ کے دوران گورنر ہاؤس میں اہم اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں گورنر سندھ عمران اسماعیل، سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور سندھ ارباب غلام رحیم شریک ہوئے۔ اجلاس میں وزیراعظم نے سندھ کی موجودہ صورتحال سمیت دیگر سیاسی معاملات پر گفتگو کی، پارٹی رہنماؤں کے آپسی گلے شکوے بھی سنے، ارباب غلام رحیم نے گورنر سندھ عمران اسماعیل کے خلاف شکایتوں کے انبار لگا دیئے، انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں کے خلاف انتقامی کاروائیاں کی جا رہی ہیں، لیکن گورنر سندھ کی جانب سے کوئی کردار ادا نہیں کیا جارہا۔ وزیراعظم عمران خان نے گورنر سندھ سے استفسار کیا تو انہوں نے اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کو آگےکردیا،اپوزیشن لیڈر نے ارباب غلام رحیم کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ارباب غلام رحیم معاون خصوصی ہونے اور سرکاری مراعات کے مزے اٹھا رہے ہیں، انہیں سندھ کے معاملات کا علم نہیں کیونکہ وہ اسلام آباد میں ہوتے ہیں۔ حلیم عادل کی اس وضاحت کے بعد ارباب غلام رحیم بھی اپنا ضبط کھو بیٹھے نتیجے میں دونوں کے درمیان تلخ کلامی شروع ہوگئی، بات کو بگڑتا دیکھ کر وزیر اعظم عمران خان نے مداخلت کی تاکہ معاملہ رفع دفع ہوسکے۔ اجلاس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے گورنرسندھ سمیت سب کو باہر جانے کی ہدایت کی جس کے بعد انہوں نے اپوزیشن لیڈر سندھ حلیم عادل شیخ سے ون۔آن-ون بات کی۔ واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے آ کراچی کا مختصر دورہ کیا جس کے دوران انہوں نے گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے کا افتتاح کیا۔
ملک میں ہفتہ وار مہنگائی 18 فیصد سے زائد رہی جبکہ 19 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے تاہم ترجمان وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ملک میں کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل کمی آرہی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وفاقی ادارہ شماریات نے ملک میں ہفتہ وار مہنگائی کے حوالے سے اعدادوشمار جاری کردیئے ہیں جس کے مطابق گزشتہ ہفتے ملک میں مہنگائی کی شرح میں صفراعشاریہ صفر 7 فیصد کی کمی ہوئی ہے تاہم یہ شرح ابھی بھی ساڑھے 18 فیصد سے زائد ہے۔ ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتے 19 اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ 23 اشیاء کی قیمتوں میں استحکام اور صرف 9 اشیاء خوردونوش سستی ہوئیں۔ ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق اس ہفتے کے دوران دال ماش 7روپے7 پیسے،دال مسور6روپے 18 پیسے، دال چنا 4 روپے20 پیسے، دال مونگ 3روپے85 پیسے مہنگی ہوئیں۔ دیگر مہنگی ہونے والی اشیاء میں چاول، کوکنگ آئل، بیف، لہسن، پیاز، اور آگ جلانے والی لکڑی بھی شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے چینی کی قیمت میں 95 پیسے کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ زندہ مرغی24 روپے 71پیسے، آلو 2 روپے64پیسے، ٹماٹر 13 روپے15 پیسے، 20 کلو آٹے کا تھیلا5روپے41پیسے اور گھریلو ایل پی جی سلنڈر کی قیمت میں 71 روپے50 پیسے کمی آئی ہے۔ دوسری جانب ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم نے ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل تیسرے ہفتے میں بھی کمی دیکھی جارہی ہے۔ مزمل اسلم نے 2 دسمبر سے 9 دسمبر کے گزشتہ ہفتے اور رواں ہفتے میں مختلف اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں کمی سے متعلق ایک چارٹ بھی شیئر کیا جس کے مطابق گزشتہ ہفتے میں آلو، ٹماٹر، چینی، گڑ، آٹا ، چکن ، انڈے سمیت 9 اشیاء کی قیمتوں میں آنے والی کمی کی تفصیلات موجود تھیں۔
سینئر تجزیہ کار اور اینکر پرسن کامران خان نے حکومت کی جانب سے امریکہ ورچوئل ڈیموکریسی سمٹ میں شرکت نہ کرنے کے فیصلہ کو غیر دانشمندانہ قرار دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق آج امریکہ کی جانب سے منعقد کی گئی ورچوئل ڈیموکریسی سمٹ کا پہلا دن تھا جس میں دنیا کے بیشتر ممالک شریک ہوئے تاہم پاکستان نے 2روز قبل امریکہ کی جانب سے شرکت کے دعوت نامے کے باوجود اس ایونٹ میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا تھا۔ سینئر اینکر پرسن کامران خان نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں حکومتی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس فیصلے کو غیر دانشمندانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی خود اپنی خاردار تاروں کے دائرے میں کھڑی ہے۔ کامران خان نے کہا کہ دنیا کی تمام عالمی طاقتیں اپنے اپنے ملکی مفاد کی سفارت کاری پر عمل پیرا ہیں ، اس کی ایک مثال پڑوسی ملک کے وزیراعظم نریندر مودی ہیں جن کے امریکی صدر جو بائیڈن اور روسی صدر ولادیمر پیوتن سے دوستانہ تعلقات ہیں۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ ہمارے بہترین دوست اس وقت عالمی سطح پر نئے دوست بنانے کیلئے غیر معمولی فیصلے اور طریقے استعمال کررہے ہیں اور اپنے ملک کے عوام کی فلاح و بہبود کیلئے فرسودہ نظریات کو توڑرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس وقت مہارت اور عقل مند سفارت کاری کی ضرورت ہے جو پاکستان کو دنیا بھر میں سفارتی رسائی دلاسکے اور امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات کی اس خلیج کو ہی تعلقات میں بہتری کا ذریعہ بناسکے۔ کامران خان نے بین الاقوامی سطح پر مختلف ممالک کے آپس میں تعلقات کو بہتر بنانے کی خبروں کی چند سرخیاں بھی شیئر کیں جس میں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے معاہدات، بحرین اور اسرائیل کے تعلقات میں بہتری اور امریکہ ایران تعلقات میں برف پگھلنے سمیت متعدد مثالیں شامل تھیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جج گلگت رانا شمیم کے بیان حلفی سے متعلق خبر پر توہین عدالت کیس کی 7 دسمبر کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے رانا شمیم کے بیان حلفی سے متعلق خبر پر توہین عدالت کیس کی سماعت کے عبوری تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ بادی النظر میں رانا شمیم کے بیان حلفی کے پیچھے نیک نیتی نظر نہیں آتی۔ رانا شمیم اور میر شکیل الرحمان سمیت تمام فریقین کے جواب غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ بے بنیاد بیان حلفی اور غلط خبر پر کیوں نا تمام فریقین پر فرد جرم عائد کی جائے؟ عدالت نے قرار دیا کہ اس وقت بیان حلفی کے پیچھے نیک نیتی نظر نہیں آتی، 3 سال تک رانا شمیم کی خاموشی ان کی سچائی پر سوال کھڑا کرتی ہے، رانا شمیم نے 15 جولائی 2018 کی گفتگو کا حوالہ دیا، بیان حلفی میں ایک ایسے جج کا نام آیا جو بیرون ملک چھٹیوں پر تھے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ رانا شمیم نے جواب میں واضح کہا کہ انہوں نے بیان حلفی اخبار کو نہیں دیا، اپیلوں کی سماعت کے وقت بیان حلفی کی اخبار میں اشاعت کے علاوہ رپورٹر، ایڈیٹر اور پبلشر کے پیشہ وارانہ طرزعمل بھی سوالیہ نشان ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اگر برطانوی نوٹری پبلک نے اجازت کے بغیر بیان حلفی لیک کیا تو سنگین نتائج ہوں گے، عدالتی گراونڈز موجود ہیں جو رانا شمیم کا بیان حلفی غلط دکھاتی ہیں۔ رانا شمیم نے تاثر دینے کی کوشش کی کہ بیان حلفی نوٹری پبلک لندن نے لیک کیا، جس کے بعد اور بھی ضروری ہو گیا ہے کہ رانا شمیم اب اصل بیان حلفی پیش کریں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے رانا شمیم کو 13 دسمبر کا آخری موقع دیتے ہوئے کہا کہ تمام فریقین پیش ہوں اور انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے رانا شمیم کو آخری موقع دیا جاتا ہے۔
نافرمان بیٹے اور بہو کا 82 سالہ ضیعف ماں پر بہیمانہ تشدد، پولیس نے تشدد کرنے والے جوڑے کو گرفتار کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے بادامی باغ میں ضعیف ماں پر مبینہ طور پر تشدد کرنے والے نافرمان بیٹے اور بہو کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔ مبینہ تشدد کی اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچ گئی اور اسے طبی امداد فراہم کی اور نافرمان بیٹے اور بہو کو گرفتار کر لیا، تاہم جب بیٹے اور بہو کی گرفتاری کا علم ماں کو ہوا تو ضعیف ماں کا دل نرم پڑگیا اور دونوں کو معاف کردیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ بیٹے اور بہو نے ماں کے قدموں میں گر کر معافی مانگی جس کے بعد پولیس نے دونوں کو وارننگ دے کر چھوڑ دیا۔ دوسری جانب لاہور میں ہی مبینہ طور پر ماں نے جوان بیٹی کو قتل کر کے خودکشی کر لی۔پولیس کے مطابق واقعہ گھریلو ناچاقی کا شاخسانہ لگتا ہے۔ پولیس کے مطابق ماں نے فائرنگ کر کے بیٹی ‏کو قتل کرنے کے بعد خود کو بھی گولی مار لی۔ دونوں کی لاشیں صوفے پر پڑی تھیں اور پڑوسیوں کی اطلاع پر پولیس نے گھر سے لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے ‏اسپتال منتقل کیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں 46سالہ شازیہ اور 16 سالہ ماہم شامل ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل ایسا ہی ایک واقعہ لاہور میں بھی پیش آیا جہاں ایک بد بخت بیٹے نے بیوی کے ساتھ مل کر اپنے 80 سالہ والد کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آئندہ برس ہونے والے اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں میئر اسلام آباد کے الیکشن کیلئے ای وی ایم استعمال کی جائیں تاکہ مشینوں کا عملی تجربہ کیا جاسکے۔ الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو خط بھی ارسال کردیا ہے جس میں مشینوں کے ساتھ ساتھ تکنیکی معاونت بھی مانگی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق وزارت سائنس و ٹیکنالوجی مشینوں کی پروڈکشن، کوالٹی کنٹرول، پراجیکٹ مینجمنٹ اور سپورٹ سروسز فراہم کرے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی الیکشن کمیشن کےپولنگ عملے کو اس مشین کے حوالے سے تربیت دے اور ساتھ ہی رسک مینجمنٹ اور سیکیورٹی میکنزم سرٹی فیکیشن بھی فراہم کرے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق میئر اسلام آباد کے انتخابات کیلئے 800 پولنگ اسٹیشنز پر تمام پولنگ بوتھ پر یہ مشین انسٹال کی جائے مجموعی طور پر الیکشن کمیشن کو 3100 ووٹنگ مشینوں کی ضرورت ہے جبکہ فی پولنگ اسٹیشن کے حساب سے 800 مشینیں بیک اپ کیلئے بھی چاہیے ہوں گی۔
وفاقی حکومت نے عیسائی کمیونٹی کے مذہبی تہوار کرسمس کے موقع پر سرکاری ملازمین کو ایڈوانس تنخواہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق حکومت نے عیسائی کمیونٹی کے سرکاری ملازمین اور پنشنرز کو 20 دسمبر کو تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی کا اعلان کیا ہے۔ ایڈوانس ادائیگیوں کیلئے وزارت خزانہ نے متعلقہ محکموں کو ہدایات بھی جاری کردی ہیں۔ وزارت خزانہ کی جانب سے اس حوالے سے ایک مراسلہ جاری کیا گیا ہے جس میں اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیوز،ملٹری اکاؤنٹنٹ جنرل اور وزارت خارجہ کے چیف اکاؤنٹس آفیسر کو ہدایات دی گئی ہیں کہ تمام متعلقہ ملازمین کو قبل از وقت 20 دسمبر کو تنخواہیں، الاؤنسزاور پنشز کی ادائیگی یقینی بنائی جائے۔ واضح رہے کہ 25 دسمبر کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسیحی برادری اپنا مذہبی تہوار" کرسمس" پورے جوش و خروش سے مناتی ہے، دنیا کے بیشتر ممالک میں 20 دسمبر سے یکم جنوری تک کرسمس کی خوشی میں عام تعطیلات کا اعلان کردیا جاتا ہے ۔
پاکستان میں پولٹری سیکٹر میں بھی مافیا سامنے آگیا ہے، ایک دن کے چوزے کی پیداور سے فیڈ کی پروڈکشن تک ہیچریز کا گٹھ جوڑ سامنے آگیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مسابقتی کمیشن آف پاکستان نے پولٹری شعبے میں پرائس فکسنگ اور ہیچریز کے گٹھ جوڑ پر انکوائری مکمل کرلی ہے جس میں انکشاف ہوا ہے کہ 8 ہیچریز ملک میں پرائس فکسنگ میں ملوث پائی گئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق برائلر فارمز ایسوسی ایشن کی جانب سے پاکستان سیٹیزن پورٹل پر شکایت کے بعد مسابقتی کمیشن آف پاکستان نے اس معاملے کی چھان بین شروع کی تو پتا چلا کہ8 ہیچریز کے گٹھ جوڑ اور اور مافیا مبینہ طور پر ایک دن کے برائلر چوزے کی مارکیٹ میں قیمت کے تعین اور ساز باز میں ملوث پائی گئی۔ سی سی پی کے مطابق انکوائری رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ یہ 8 ہیچریز2019 سے 2021 تک ایک دن کے چوزے کی پیداوار سے لے کر پولٹری فیڈ کی پروڈکشن تک ہر چیز میں ملوث نظر آئیں، ایک دن کے چوزے کی قیمت میں اضافے کا سبب بھی یہی پولٹری مافیاہے۔ انکوائری رپورٹ کی روشنی میں مسابقتی کمیشن آف پاکستان نے اس پولٹری کارٹل میں شامل ہیچریز کو کمپی ٹیشن ایکٹ سیکشن 4 کی خلاف ورزی پر شوکاز نوٹسز جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کیا واقعی وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار ایک بار پھر اپنا ترجمان تبدیل کرنے جارہے ہیں؟ میڈیا پر چلنے والی خبروں پر وزیراعلیٰ ہاؤس کے ترجمان کا ردعمل ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور کو عہدے سے ہٹائے جانے کی خبروں کی تردید سامنے آگئی، پنجاب حکومت کے مطابق ایسی کسی خبر میں صداقت نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق متعدد نجی خبررساں اداروں نے آج یہ خبر دی کہ وزیراعلی پنجاب نے ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ تاہم ترجمان وزیر اعلی ہاؤس کی جانب سے ان خبروں کی تردید سامنے آگئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایسی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے، حسان خاور کو وزیراعلی عثمان بزدار کا مکمل اعتماد حاصل ہے۔ ترجمان وزیر اعلی ہاؤس نے مزید کہا کہ حسان خاور بطور ترجمان وزیراعلی اپنی ذمہ داریاں جاری رکھیں گےاور انہیں تبدیل یا عہدے سے نہیں ہٹایا جارہا۔ وزیراعلی عثمان بزدار کے فوکل پرسن اظہر مشہوانی نے بھی ان خبروں کو فیک نیوز قرار دیتے ہوئے اپنے ٹویٹر پیغام میں نجی ٹی وی چینل کی بریکنگ نیوز کا سکرین شاٹ بھی شیئر کیا۔ قبل ازیں یہ خبریں سامنے آئیں کہ وزیراعلی عثمان بزدار نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرنے اور صوبائی حکومت کی کارکردگی کو بہتر انداز میں عوام کے سامنے پیش نہ کرنے پر حسان خاور کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے تاہم ان کے اس فیصلے کی توثیق وزیراعظم عمران خان نے نہیں کی اور وزیراعلی کو ہدایات کیں کہ حسان خاور کو تبدیل کرنے کا فیصلہ موخر کردیں۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے شادی سے انکار پر لڑکی پر تیزاب پھینکنے والے ملزمان کو سخت قید اور جرمانے کی سزائیں سنادی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں شادی سے انکار پر لڑکی کو تیزا ب گردی کا نشانہ بنانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں دونوں فریقین نے اپنے اپنے دلائل دیئے۔ پراسیکیوشن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شادی سے انکار پر ملزمان نے مشتعل ہوکر لڑکی کے منہ پر تیزاب پھینکا، موقع واردات سے تیزاب کا جگ برآمد کیا گیا اور دوران تفتیش ملزمان کے خلاف جرم کے ثبوت بھی سامنے آگئے جس سے ملزمان قصور وار پائے گئے۔ دلائل سننے کے بعد انسداد دہشت گردی کے جج اعجاز احمد بٹر نے مقدمے کا فیصلہ سنادیا جس کے تحت 2 ملزمان شاہ نواز اور محمد احمد کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے عمر قید اور 21،21 سال قید کی سزا سنادیں۔ عدالت نے ملزمان کو قید کے علاوہ42 ،42 لاکھ فی کس دیت کی مد میں اور 10،10 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا ہے۔
کراچی کے ایک نادرا آفس میں افسر نے بزرگ خاتون اور اس کے بیٹے سے بدتمیزی کی تمام حدیں پار کردیں، واقعے کی ویڈیو منظر عام پر آگئی۔ نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے ضلع وسطی میں واقع نادرا آفس میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جس میں ایک نادرا افسر نے بوڑھی خاتون اور اس کے بیٹے سے بدسلوکی کرتے ہوئے اخلاقیات کی تمام حدیں پار کردیں۔ منظر عام پرآ نے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شناختی کارڈ بنوانے کیلئے آنے والی ایک بوڑھی خاتون کو افسر جھڑک رہا ہے اور اس کے بیٹے کو کہہ رہا ہے "بار بار اس بڈھی کو کیوں لے کر آرہا ہے، 100چکر بھی لگائے گا تو کام نہیں ہوگا، گجر نالے والے نادراآفس جاؤ"۔ نادرا افسر نے خاتون کو اس کے بیٹے سے صرف بدسلوکی ہی نہیں کی بلکہ انہیں دھمکاتا بھی دکھائی دے رہا ہے، افسر نے کہا کہ بدمعاشی ہے ، باہر آکر سمجھاؤں، بوڑھی خاتون بدسلوکی کے باوجود افسر کو روکنے کی کوشش کرتی ہے اور جانے دو بیٹا کہہ کر اس کا غصہ ٹھنڈا کرنے کی کوشش بھی کرتی ہے۔ اس سارے واقعے کو کیمرے کی آنکھ میں قید کرنے والے شہری سے بھی نادرا افسر بدتمیزی کرتے ہوئے اس سے موبائل فون چھیننے کی کوشش کرتا ہے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) احسن اقبال نے ناظم آباد میں گرین لائن بس منصوبے کا علامتی افتتاح کر دیا۔ افتتاحی تقریب میں مسلم لیگ ن کی مقامی قیادت اور کارکنان نے شرکت کی جبکہ رینجرز نے احسن اقبال مفتاح اسماعیل اور محمد زبیر کو گرین لائن کے پیڈسٹرین پل پر جانے سے روک دیا۔ عمران خان کے افتتاح سے پہلے احسن اقبال نے کراچی کے علاقے نظام آباد میں گرین لائن منصوبے کا علامتی افتتاح کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی ترقی کا سفر موجود حکومت نے ختم کر دیا، گرین لائن بس منصوبہ ہم نے شروع کیا تھا۔ لیگی رہنما احسن اقبال نے پریس بریفنگ کے دوران ہاتھ اٹھا کر ہاتھ پر ڈنڈے لگنے کا اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ افتتاح کے لئے پہنچے تو حکومت نے بدترین ریاستی دہشتگردی کا مظاہرہ کیا۔ حکومت رینجرز سے بھی پولیس والا کام لے رہی ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ کراچی میں امن قائم کیا، ہم نے کراچی کی معیشت کا پہیہ دوبارہ چلایا، سکھر سے ملتان موٹروے ن لیگ کے دور میں مکمل ہوئی، میں نے پہلے بھی گولیاں کھائی ہیں، آج کراچی والوں کیلئے لاٹھیاں کھائیں، اس پر مجھے فخر ہے، موجودہ حکومت نے گرین لائن منصوبے پر کوئی کام نہیں کیا، منصوبے سے روزانہ لاکھوں لوگ فائدہ اٹھائیں گے۔ یاد رہے کہ وفاقی وزیر اسد عمر نے کچھ روز قبل اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ 10 دسمبر کو وزیراعظم پاکستان عمران خان کراچی والوں کیلئے گرین لائن بس منصوبے کا افتتاح کریں گے۔
رواں سال 14اگست کو مینار پاکستان کے گریٹر اقبال پارک میں ٹک ٹاکرعائشہ اکرم کو بلیک میل کرنے کے کیس میں گرفتار عائشہ کے ساتھی مرکزی ملزم عامر سہیل عرف ریمبو نے ضمانت کیلئے عدالت سے رجوع کرلیا۔ اے آر وائی کے مطابق گریٹر اقبال پارک میں ٹک ٹاکرعائشہ کو بلیک میل کرنے کے کیس میں مرکزی کردار عامر سہیل عرف ریمبو کا ضمانت کیلئے درخواست دائر کردی۔ ایڈیشنل سیشن جج اخلاق احمد نے درخواست پر سماعت کی۔ ملزم عامر سہیل عرف ریمبو نے ضمانت کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ بلیک میلنگ کا الزام غلط ہے، خاتون نے جھوٹے الزامات لگائے، استدعا ہے کہ عدالت ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے۔ عدالت نے ریکارڈ طلب کرکے سماعت 11 دسمبر تک ملتوی کر دی۔ یاد رہے کہ عائشہ اکرم نے اپنے ساتھی ریمبو اور دیگر ملزمان پر بلیک میلنگ کا الزام عائد کیا تھا۔متاثرہ ٹک ٹاکر نے ریمبو کیخلاف پولیس کو درخواست دی تھی گریٹر اقبال پارک جانے کا پلان ریمبو نے ہی بنایا تھا۔ خاتون نے یہ بھی کہا کہ ریمبو نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ میری نازیبا ویڈیوز بنا رکھی ہیں، ویڈیوز کی وجہ سے ریمبو مجھے بلیک میل کرتا ہے۔
اے آر وائے کے مطابق کراچی کے علاقے گلشن حدید سومارگوٹھ میں ڈاکوؤں نے باوردی پولیس اہلکار پر دھاوا بول دیا اور اس سے سرکاری ایس ایم جی رائفل اور اس کی30 گولیاں چھین کر فرار ہو گئے۔ کراچی پولیس کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق پولیس اہلکار بینک ڈیوٹی کر کے سومارگوٹھ کے علاقے میں پہنچا جہاں نامعلوم ملزمان اچانک سے آئے پولیس اہلکار پر تشدد کیا اور اس کی رائفل و ایمونیشن چھین کر لے گئے۔ پولیس اہلکار پر تشدد اور سرکاری رائفل چھن جانے کے بعد پولیس نے سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا۔ ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ ڈاکوؤں نے اہلکار کو تشدد کر کے زخمی کر دیا اور اس کی رائفل چھین کر لے گئے۔ جب کہ سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس عرفان بہادر نے واقعہ پر اظہار برہمی کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ اہلکار گلشن حدید میں ڈیوٹی پر تعینات تھا وہ سومار گوٹھ کیا لینے گیا۔ پولیس حکام نے ایس ایس پی کی جانب سے ہدایات ملنے پر اس نکتے پر تحقیقات شروع کر دیں۔ واضح رہے کہ کچھ روز قبل اورنگی ٹاؤن میں 16 سال کے ارسلان محسود کو جعلی پولیس مقابلے میں ماردیا گیا تھا، لواحقین نے احتجاج کیا تودعویٰ کیا گیا کہ ایس ایچ او اعظم گوپانگ کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ لیکن پھر انکشاف سامنے آیا کہ اورنگی ٹاؤن کے ایس ایچ او کو گرفتار ہی نہیں‌ کیا گیا تھا بلکہ احتجاج ختم کرانے کے لیے ان کی گرفتاری کا ڈراما رچایا گیا تھا۔ پولیس نے ایس ایچ او کی لاک اپ کے پیچھے کی تصاویر جاری کیں اور پھر تصویر جاری کرا کر پیچھے سے انھیں‌فرار کرا دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے صفورہ میں کال سینٹر کے مالک کروڑ پتی نوجوان شہباز نتھوانی کے قتل کا معملہ حل ہوگیا، نوجوان کے قتل میں اہلیہ اور اس کا آشنا کمپنی ملازم ملوث تھا۔ محکمہ انسداد دہشتگردی سندھ نے ایک ہفتے کی ماہرانہ تفتیش کے بعد دونوں ملزمان کو گرفتار کرکے شواہد حاصل کر لیے ہیں۔ سی ٹی ڈی کے تفتیش کار راجہ عمر خطاب نے بتایا کہ رواں سال 7 جون کو سچل تھانے کی حدود میں کال سینٹر کے مالک شہباز نتھوانی کے قتل کے واقعے کی تفتیش آئی جی سندھ نے گزشتہ ہفتے سی ٹی ڈی منتقل کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ شارع فیصل پر واقع سینٹر کے مالک آغا خان کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے شہباز نتھوانی کی اہلیہ مئی میں جھگڑے کے بعد ناراض ہوکر اپنی ماں کے گھر ملیر چلی گئی تھی، شہباز نتھوانی کے کاروباری پارٹنر اور بہنوئی شاہ رخ صدیقی نے 6 جون کو میاں بیوی کو صلح کیلئے صفورہ میں واقع فلیٹ پر بلوایا تھا۔ پولیس کے مطابق صلح کے بعد دونوں میاں بیوی اپنی بچی کے ہمراہ 7 جون کی صبح سوا 5 بجے فلیٹ سے نکلے،اہلیہ دانیا کار چلا رہی تھیں، شوہر برابر کی نشست جبکہ 6 سالہ بچی پچھلی سیٹ پر بیٹھی تھی،مرکزی شاہراہ پر ون وے جاتے ہوئے ویران مقام پر پہلے سے منتظر ملزم جمشید خالد کو دیکھ کر اہلیہ نے کار روک دی تھی۔ پولیس کے مطابق ملزم جمشید نے 9 ایم ایم پستول سے کار کے قریب جاکر شہباز نتھوانی پر گولیاں چلائیں،پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق شہباز نتھوانی کو انتہائی قریب سے ایک گولی کنپٹی دوسری دل پر ماری گئی۔ اہلیہ فوری طور پر اسپتال لےجانے کی بجائے شدید زخمی شوہر کو اسی کار میں بھائی کے گھر لے گئی،جس کے بعد 5 منٹ کا فاصلہ 25 منٹ بعد طے کرکے تاخیر سے نجی اسپتال پہنچی جب تک شہباز نتھوانی کی موت واقع ہوچکی تھی۔ راجہ عمر خطاب نے مزید بتایا کہ اہلیہ نے شوہر کے قتل کو ڈکیتی کے دوران مزاحمت کا رنگ دیا جبکہ تفتیش کے دوران حقائق برعکس نکلے،سی سی ٹی وی فوٹیج اور جیو فینسنگ سے ملزم جمشید خالد کی واردات سے کئی گھنٹے پہلے سے علاقے میں موجودگی کا انکشاف ہوا۔ پولیس کے مطابق شہباز فلیٹ سے اتر کر اہلیہ کے ساتھ کار میں بیٹھ رہا تھا تو ملزم کار میں آگے کی طرف نکل گیا،منصوبے کے مطابق ملزم گاڑی روک کر ہدف کا انتظار کرتا رہا، واردات کے بعد ملزم سعدی ٹاؤن فرار ہوگیا۔ 7 جون کو قتل کی واردات کے بعد پولیس حکام کی جانب سے ایسٹ پولیس کی 3 خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں،آغا خان کمیونٹی کی درخواست پر آئی جی سندھ نے ایک ہفتہ قبل تفتیش سی ٹی ڈی کو منتقل کی،کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کے افسر راجہ عمر خطاب نے ماہرانہ تفتیش سے واردات کا سراغ لگایا اور شواہد جمع کرکے ملزمہ دانیا اور اس کے آشنا جمشید خالد کو گرفتار کرلیا،واردات میں استعمال ہونے والی گاڑی، لائسنس یافتہ نائن ایم ایم پستول اور موبائل فون سمیت مختلف سامان برآمد کر لیا گیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے توہین مذہب کے مجرم کو 11 سال بعد بری کر دیا گیا،عدالت نے مجرم کی اپیل منظور کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا،توہین مذہب کے الزام میں ٹرائل کورٹ کی سنائی گئی عمر قید کی سزا کو مجرم نے سازش قرار دیتے ہوئے اس مسترد کردیا تھا۔ 12 جنوری 2009 کو ایک واقعہ پیش آیا جس میں عبدالغنی شخص نے بتایا کہ وہ جارہا تھا کہ خاتون کی چلانے کی آواز آئی کہ قرآن پاک جل رہاہے،جس پر عبدالغنی نے درخواست درج کرائی۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ خاتون کی آواز سن کر وہ،اس کے بھائی اور دیگر علاقہ گھر میں داخل ہوئے اور ملزم لیاقت علی کو چولہے پر قرآن پاک جلاتے ہوئے دیکھا،جب انہوں نے قرآن پاک کو بچانے کی کوشش کی تو ملزمان نے ان پر ڈنڈے سے حملہ کر کے زخمی کر دیا۔ جس کے بعد کیس ٹرائل کورٹ میں چلایا گیا،ٹرائل کورٹ میں مجرم کی جانب سے کسی وکیل نے وکالت نہیں کی،ریاستی وکیل نے کیس لڑنے کی درخواست دی لیکن وہ بھی پیچھے ہٹ گیا، جس پر وکیل نے اپنا مقدمہ خود لڑا، لیکن خود پر لگنے والے الزام کو غلط ثابت نہیں کرسکا۔ الزام ثابت ہونے پر مجرم نے گیارہ سال قید کاٹی،جیل میں رہتے ہوئے مجرم نے شیخوپورہ ڈسٹرکٹ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو لاہور ہائیکورٹ میں اپنی اپیل کے لیے خط لکھا،جس پر شبیر احمد بودلہ ایڈوکیٹ کو ریاستی وکیل مقرر کیا گیا۔ لاہور ہائیکورت میں کیس کی سماعت کے دوران جسٹس شہرام سرور نے استفسار کیا کہ یہ کیسے ممکن ہوا کہ ایک آدمی گھر میں داخل ہو پھر دوسرا اور پھر تیسرا؟شکایت کنندہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ قرآن پاک کے صفحات کی راکھ جمع کی گئی تھی۔ جسٹس شہرام سرور نے ریمارکس دیئے کہ یہ کیسے ثابت ہوگا کہ یہ قرآن پاک کی راکھ ہے؟لگتا ہے اس معاملے کے پیچھے کچھ چھپا ہے،اس کیس میں خامیاں ہیں،عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے مجرم کی اپیل منظور کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا،مجرم کو گیارہ سال بعد بری کردیا گیا۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق فیصل آباد کے علاقے ملت ٹاؤن میں دکانداروں کے ہاتھوں مبینہ طور پر بے لباس کیے جانے اور تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین نے چینل سے خصوصی گفتگو میں حکام سے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔ مدعی مقدمہ آسیہ بی بی نے کہا کہ انہوں نے کپڑے خود نہیں اُتارے، ملزمان (دکانداروں) نے انہیں بے لباس کیا، دکان میں ہمارے کپڑے پھاڑے اور باہر نکال دیا۔ جو لوگ پکڑے گئے ہیں ہم انہیں پہچانتے ہیں، انہیں عدالت میں بھی شناخت کریں گے۔ ایک اور متاثرہ خاتون ناصرہ نے کہا کہ یہ ہمیں برہنہ حالت میں 2 گھنٹے تک سڑک پر مارتے رہے۔ ہم دو گھنٹے چنگل میں پھنسے رہے، کوئی بچانے نہیں آیا، سب تماشا دیکھتے رہے اور ویڈیو بناتے رہے۔ دوسری جانب آر پی او فیصل آباد عمران محمود کا کہنا ہے کہ تفتیش میں واضح ہوگا کہ خواتین کے کپڑے کیسے پھٹے، خواتین پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے کارروائی کی۔ یاد رہے کہ پولیس نے کیس میں 5 ملزمان کا 3 روزہ ریمانڈ لے لیا ہے جبکہ ملزمان کے خلاف تھانہ ملت ٹاؤن میں مقدمہ درج ہے۔ گزشتہ روز فیصل آباد کے ملت ٹاؤن میں 4 خواتین پر تشدد اور انہیں بے لباس کرنے کی سی سی ٹی وی فوٹیج ویڈیو منظر عام پر آ گئی تھی۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خواتین نے خود اپنے کپڑوں کو پھاڑا اور بھاگنے کی کوشش کی البتہ دکانداروں کے تشدد کرنے اور سڑک پر گھسیٹنے کے مناظر بھی نظر آئے۔
لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کی اپیل پر سانحہ ساہیوال کیس کے بری ہونے والے تمام ملزمان کو 21 دسمبر کو طلب کر لیا۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ مدعی موقع کے گواہ اور زخمی گواہ سب منحرف ہو گئے تھے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ سب منحرف ہوئے تو حکومت نے ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی؟ عدالت نے سوال کیا کہ سارا وقوعہ دنیا نے دیکھا، پھر ملزم بری کیسے ہو گئے؟ لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کی اپیل پر مدعی مقدمہ سمیت کیس میں رہا ہونے والے تمام ملزمان کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے طلب کر لیا ہے۔ عدالت نے متعلقہ ایس ایچ او کو آئندہ سماعت پر ملزمان کی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔ واضح رہے کہ 19 جنوری 2019 کو سی ٹی ڈی نے ساہیوال کے قریب جی ٹی روڈ پر ایک گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں میاں بیوی اور ان کی ایک بیٹی سمیت 4 افراد جاں بحق ہو گئے جب کہ کارروائی میں تین بچے بھی زخمی ہوئے۔ واقعہ کے بعد سی ٹی ڈی کی جانب سے متضاد بیانات دیے گئے، واقعے کو پہلے بچوں کی بازیابی سے تعبیر کیا گیا، بعدازاں ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد مارے جانے والوں میں سے ایک کو دہشت گرد قرار دیا گیا۔ مگر میڈیا پر معاملہ آنے کے بعد وزیراعظم نے واقعے کا نوٹس لیا اور سی ٹی ڈی اہلکاروں کو حراست میں لے کر تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی۔ بعد ازاں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت سے سانحہ ساہیوال کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے تمام ملزمان کو شک کا فائدہ دے کر بری کردیا۔
وفاقی وزیر فواد چوہدری کی نااہلی کے لیے دائر کیس میں اہم پیش فت سامنے آگئی،اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست گزار سمیع ابراہیم نے فواد چوہدری کے خلاف نااہلی کیس واپس لینے کی استدعا کردی ہے،درخواست گزار کی کیس واپس لینے کی استدعا پر فیصلہ آئندہ سماعت پر ہوگا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں فواد چوہدری کی نااہلی کے لیے دائر کیس پر سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی،درخواست گزار سمیع ابراہیم کے وکیل نے درخواست واپسی کی استدعا کی، جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ درخواست واپس کیوں لینی ہے؟ درخواست گزار کے وکیل نے جواب دیا کہ مجھے ہدایات دی گئی ہے کہ سمیع ابراہیم لاہور چلے گئے ہیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ نے عدالت سے کہا کہ اگر پٹشنر واپس لینا چاہتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ فواد چوہدری اور صٖحافی سمیع ابراہیم کے درمیان گزشتہ 2 سال سے شدید لفظی جنگ جاری تھی،فیصل آباد میں ایک شادی کی تقریب میں فواد چوہدری اور سمیع ابراہیم کا آمنا سامنا ہوا تھا تو فواد چوہدری نے سمیع ابراہیم کو تھپڑ مار دیا تھا۔دونوں کے درمیان سوشل میڈیا پر بھی خوب جنگ چلی تھی۔
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ آصف پاناما پیپرز کو نواز شریف کے خلاف سازش کا دعویٰ ثابت کرنے کیلئے آئیں بائیں شائیں کرنے لگے۔ نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے پروگرام"آف دی ریکارڈ " میں میزبان کاشف عباسی نے کہا کہ آپ کہتے ہیں پاناما پیپرز نوا زشریف کے خلاف سازش تھیں کیسے؟ خواجہ آصف نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر پاناما حقیقت تھی تو نواز شریف کو نااہل قرار دینے کیلئے اقامہ اور 10 ہزار درہم کی تنخواہ کا سہارا کیوں لیا گیا، پاناما پیپرز میں نواز شریف کو ہی ہدف بنایا گیا باقی 99فیصد لوگوں کو ڈرائی کلین کردیا گیا پنڈورا پیپرز میں جتنے لوگوں کے نام آئے کسی ایک پر انگلی تک نہیں اٹھائی گئی اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاناما پیپرز نواز شریف کو نااہل کرنے کی گئی ایک سازش تھی۔ انہوں نے کہا کہ ان دونوں پیپرز میں صرف نواز شریف قصور وار تھا، کاشف عباسی نے پوچھا کیا نہیں تھے قصور وار ؟ خواجہ آصف بولے آپ یہ چھوڑیں میرے سوال کا جواب دیں کہ صرف نواز شریف کو ہی کیوں سزا دی گئی، ایجنڈا تھا ہی میاں نواز شریف کو سزا دینے کا تھا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ پاناما لیکس یاپنڈورا لیکس میں نواز شریف کا کوئی نام نہیں تھا، نواز شریف نے ان فلیٹس کی ملکیت کی کبھی تردید نہیں کی وہ وہاں رہتے ہیں، اس معاملے پر مزید بحث ہمیں کسی نتیجے پر نہیں پہنچاسکتی۔ لیگی رہنما نے کہا وقت ثابت کررہا ہے اور آگے بھی ثابت کرے گا کہ نواز شریف کو ہٹانا اور عمران خان کو لانا ملک کیلئے تباہی کا باعث بن رہا ہے، مزید چار چھ مہینے کی بات ہے سب کچھ کھل کر سامنے آجائے گا۔ پارٹی کی باگ ڈور سے متعلق سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ قائد نواز شریف ہی ہیں وہی پارٹی چلارہے ہیں۔ میزبان نے سوال کیا کہ پھر مذاکرات کون کررہا ہے؟ خواجہ آصف بولے میرے علم میں نہیں ہے کہ کہیں کوئی مذاکرات ہورہے ہیں۔ کاشف عباسی نے کہا کہ آپ کو حیرت ہوگی اگر آپ کو پتا چلے کہ اب مذاکرات نواز شریف خود کررہے ہیں؟ خواجہ آصف نے کہا کہ جتنا میرا میاں نواز شریف سے رابطہ ہے میرے علم میں نہیں ہے ایسی کوئی بات ہے اور نہ ہی مجھے ایسے کوئی اشارے ملے ہیں جن سے لگتا ہو کہ کہیں کوئی مذاکرات ہورہے ہیں، میں پہلے بھی کئی بار یہ کہہ چکا ہوں کہ ہمیں اب ایک نیا سوشل کانٹریکٹ کرنا پڑے گا جس میں دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ ہمارے معاشرے کے متشدد رجحانات کی روک تھام کیلئے اقدامات کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا جائے۔

Back
Top