خبریں

بھتہ دینے سے انکار پر سرگودھا میں اسٹال لگانے والی خاتون کو آگ لگا دی گئی، خاتون کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہر سرگودھا کے منگل بازار میں بھتہ نہ دینے پر 45 سالہ خاتون کو جلا دیا گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون منگل بازار میں اسٹال لگاتی تھیں جہاں بااثر افراد نے ان سے بھتہ طلب کیا۔خاتون کے انکار کرنے پر ملزمان نے انہیں آگ لگا دی۔ خاتون کو فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ٹیچنگ اسپتال منتقل کردیا گیا،جہاں پر برن یونٹ میں اس کا علاج جاری ہے،حالت تشویشناک ہے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق متاثرہ خاتون کے 7 بچے ہیں،اور اس کا شوہر غلہ منڈی میں محنت مزدوری کرتا ہے، غریب سے پریشان خاتون شوہر کا ہاتھ بٹانے کے لئے گھر سے باہر نکلی، مجاہد کالونی میں لگائے جانے والے منگل بازار میں اسٹال لگایا لیکن ٹھیکیدار جبار، توصیف اور عابد نے خاتون سے بھتہ وصول کیا،ملزمان بار بار بھتے کے لئے تنگ کرتے اور خاتون کو اسٹال کی جگہ خالی کرنے پر مجبور کرتے رہے۔ متاثرہ خاتون نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بااثر افراد منگل بازار میں اسٹال لگانے کے زبردستی پیسے لیتے ہیں۔ ان کے انکار کرنے پر انہیں آگ لگائی گئی۔ تھانہ اربن ایریا پولیس نے جبار اور توصیف کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرکے کارروائی شروع کردی،پو لیس نے واقعہ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق سرگودھا میں کپڑے بیچنے والی خاتون کو آگ لگانے میں ملوث دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔وزیر اعلی پنجاب اور آئی جی پنجاب نےاس واقعہ کا نوٹس لیا تھا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاتون کی حالت تشویشناک ہے،خاتون کے مزید بیان پر ملزمان کے خلاف دفعات شامل کرکے قرار واقعی سزا دی جائے گی۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے بیٹے کے ولیمے کی ویڈیوز وائرل ہونے پر لوگوں سے پرائیویسی کا خیال رکھنے کی درخواست کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز مریم نواز کے بیٹے جنید صفدر کے دعوت ولیمے کے موقع پر شریف خاندان کی کچھ ویڈیوز منظر عام پر آئی تھیں جو دیکھتے ہی دیکھتے خبروں کی زینت بن گئیں تھیں، ان ویڈیو زمیں ایک جگہ پر مریم نواز کےچچا زاد بھائی حمزہ شہباز کو گانا گاتے دیکھا جاسکتا ہے تو دوسری ویڈیو میں بغیر تصویر کے مریم نواز کا گنگنانا سنا جاسکتا ہے۔ ویڈیوز کے منظر عام پر آنے اور خبروں کی زینت بننے کے بعد اس معاملے پر سوشل میڈیا پر تبصرے اور تجزیے شروع ہوگئے اور لوگوں نے اپنی اپنی آراء کا اظہار کرنا شروع کردیا ۔ لوگوں کی جانب سے تبصروں اور آراء کی بھرمار کے بعد مریم نواز شریف نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا اور لوگوں سے ان کی پرائیویسی کا خیال رکھنے کی درخواست کی۔ مریم نواز نے کہا کہ میرے بیٹے کی شادی کا فنکشن ایک نجی تقریب اور خاندانی معاملہ ہے، مجھے بھی دوسری تمام ماؤں کی طرح اپنے بیٹے کی شادی کے اس فنکشن کو منانے کا حق ہونا چاہیے اور تقریب کو کسی بھی طرح کا سیاسی رنگ نہیں دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں عوام اور میڈیا سے یہ گزارش کرتی ہوں کہ ہماری فیملی کی پرائیوسی کے حق کا خیال کیا جائے، آپ کا شکریہ۔ وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے مریم نواز کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آپ بالکل صحیح کہہ رہی ہیں حالانکہ آپ نے بھی وزیراعظم اور وفاقی وزراء کے میچ دیکھنے پر سیاسی تبصرہ کیا تھا، اور آپ نے ماضی میں خاتون اول کے بارے میں بھی بیانات دیئے ہیں، آپ کا میڈیا سیل بھی لوگوں کی ذاتی زندگیوں کو نشانہ بنانے کیلئے مشہور ہے۔ حماد اظہر نے کہا کہ پھر بھی میں سب کو یہ ترغیب دوں گا کہ ذاتی معاملات پر تبصروں سے گریز کریں، ہرانسان کی پرائیوسی مقدس ہے اور کسی بھی حالت میں اس کو نہیں توڑنا چاہیے، چاہے اگلے انسان کی اپنا کردار ایسا ہی کیوں نہ ہو۔ ٹویٹر صارفین نے مریم نواز کی اس اپیل پر بھی تبصرے شروع کردیئے ہیں صارفین کا کہنا ہے کہ اگر یہ فیملی ایونٹ تھا تو اس کی ویڈیوز باہر نہیں آنی چاہیے تھیں پھر بھی ہر کسی کی نجی زندگی کی پرائیویسی کا خیال رکھا جانا چاہیے۔ کچھ صارفین نے مریم نواز کو دوسروں کی ویڈیوز لیک کرنے کی ماسٹر مائنڈ قرار دیتے ہوئے اپنی پرائیویسی کا خیال رکھنے کی درخواست کرنے پر بھی آڑے ہاتھوں لیا۔ ٹویٹر پر صارفین نے مریم نواز کو ماضی میں نواز شریف کی جانب سے بینظیر بھٹو کی جعلی تصاویر پھیلانے کا واقعہ بھی یاد دلایا اور پوچھا کہ اس وقت پرائیویسی کہاں تھی۔
ماہر قانون بیرسٹر علی ظفر نے دعویٰ کیا ہے کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم بیرون ملک جانے کی اسی لئے کوشش کر رہے ہیں کیونکہ وہ وطن واپس نہیں آئیں گے۔ تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام 'خبر ہے' میں سابق چیف جج گلگت بلتستان راناشمیم کے مبینہ بیان حلفی کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے رانا شمیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ زیرغور اسی لئے ہے کیونکہ عدالت کو بھی اندازہ ہو گیا ہے کہ اگر رانا شمیم بیرون ملک چلے جائیں گے تو وہ بھی واپس نہیں آئیں گے۔ ماہر قانون نے کہا کہ عدالت کو علم ہو چکا ہے کہ اب رانا شمیم ثبوت پیش نہیں کر سکیں گے، انہوں نے کسی کے کہنے پہ یہ بیان دے دیا اور ان کا بیان حلفی بھی ممکنہ طور پر جھوٹا ہے جو جلد ثابت ہو جائے گا، اب یہ عدالت پر منحصر ہے کہ اس کیس کی مزید تحقیقات کروائیں تاکہ اس بیان حلفی کے پیچھے چھپی شخصیت سامنے آ سکے۔ عدالت کے دائرہ اختیار کے بارے میں بات کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہے کہ گلگت بلتستان پر اسلام آباد ہائی کورٹ کا دائرہ اختیار نہیں ہے، جب بھی کوئی شخص ملک یا بیرون ملک سے توہین عدالت کا مرتکب ہوتا ہے تو وہ عدالت اس پر توہین عدالت کی کارروائی کر سکتی ہے۔ ماہر قانون نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ الزام لگانے والے کو ثابت کرنا پڑتا ہے کہ وہ سچ بول رہا ہے ایسا تو نہیں ہے کہ آپ مجھ پر چوری کا الزام لگائیں اور میں ثابت کرتا پھروں کہ میں نے چوری نہیں کی، یہ آپ کو ثابت کرنا ہو گا کہ میں چور ہوں۔ واضح رہے کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا ایم شمیم نے اپنے مصدقہ حلف نامے میں کہا ہے کہ وہ اس واقعے کے گواہ تھے جب اُس وقت کے چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ہائی کورٹ کے ایک جج کو حکم دیا تھا کہ 2018ء کے عام انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کو ضمانت پر رہا نہ کیا جائے۔ بعد ازاں رپورٹ کی اشاعت کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے معاملے میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا تھا۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے معاملے کا ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا ۔ 30 نومبر کو رانا شمیم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں انکشاف کیا کہ انہوں نے اپنا ہی بیانِ حلفی نہیں دیکھا جس میں انہوں نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف الزامات عائد کیے تھے۔ جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے رانا شمیم کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا، گزشتہ سماعت میں عدالت نے رانا شمیم کو 7 دسمبر کو اصل بیان حلفی پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
وزیراعظم عمران خان نے نیشنل رحمت اللعالمین اتھارٹی کے چیئرمین کیلئے ڈاکٹر اعجاز اکرم کی تعیناتی کی منظوری دیدی ہے۔ وزارت وفاقی تعلیم اور پیشہ ور ٹریننگ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق مذہبی منافرت کو دور کرنےاور بین المذاہب ہم آہنگی پیدا کرنے کیلئے حکومت کی جانب سے رحمت اللعالمین ﷺ اتھارٹی قائم کی گئی تھی جس کے چیئرمین کیلئے آج نام بھی فائنل ہوگیا ہے۔ حکومت کی جانب سے اس ادارے کے چیئرمین کیلئے ڈاکٹر اعجاز اکرم کو منتخب کیا گیا ہے جنہوں نے ورلڈ پالیٹکس میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کررکھی ہے، ان کی ڈگری میں اہم مرکزی مضامین مذہب و سیاست تھے، سیاست و مذہب کے شعبے میں ڈاکٹر اعجاز اکرم کی خدمات گراں قدر ہیں، انہوں نے متعدد ملکی و بین الاقومی اداروں میں بطور پروفیسر فرائض سرانجام دیئے ہیں۔ ڈاکٹرا عجاز اکرم نے اپنے پیشہ ورانہ کیریئر کا آغاز 1997 سے واشنگٹن ڈی سی امریکن مسلم کے 15روزہ میگزین میں بطور اسسٹنٹ ایڈیٹر کے کیا جس کے بعد انہیں2003 میں امریکہ کی ریاست لینسسٹر کے فرینکلن اینڈ مارشل کالج میں ایڈجنسٹ پروفیسر تعینات کیا گیا ۔ ڈاکٹر اعجاز اکرم 2003 سے امریکہ، سوئزرلینڈ، کائرواور چین سمیت متعدد ممالک کے تعلیمی اداروں میں بطور پروفیسر فرائض سرانجام دے چکے ہیں، اس وقت وہ لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز کے ڈیپارٹمنٹ آف ہومینیٹیز اینڈ سوشل سائنسز میں بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں ۔ اس کےساتھ ساتھ وہ ساؤتھ ویسٹرن یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ لاء چانگ کنگ چائنا کے ڈیپارٹمنٹ آف گلوبل کمیونیکیشن میں بطور پروفیسر آف ورلڈ پالیٹکس بھی ہیں۔ ڈاکٹر اعجاز اکرم کو 1995 میں اسلامک اسٹڈیز میں بہترین اکیڈمک پرفارمنس کے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔
کراچی میں ایک اور مبینہ پولیس مقابلے میں 14 سالہ طالب علم ہلاک ہوگیا ہے جس کے بعد ٹویٹر پر " جسٹس فار ارسلان" کا ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ بن گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں افسوسناک واقعہ پیش آیا جس کے نتیجے میں 14 سالہ طالب علم ارسلان محسودہلاک ہوگیا، واقعے کے بعد فائرنگ کرنے والے کانسٹیبل کو حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ تھانے کے ایس ایچ او کو معطل کردیا گیا ہے۔ ارسلان کے لواحقین نے موقف اپنایا ہے کہ بچے کے پاس نہ کوئی اسلحہ تھا اور نہ ہی وہ کسی جرم میں ملوث تھا ، پولیس نے جعلی مقابلے میں معصوم کی جان لے لی۔ ڈی آئی جی ویسٹ ناصر آفتاب نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے مبینہ پولیس مقابلے میں ارسلان پر فائرنگ کرنے والے پولیس کانسٹیبل توحید کو حراست میں لینے اور تھانے کے ایس ایچ کو معطل کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔ ڈی آئی جی ویسٹ نے معاملے کی تحقیقات کیلئے تین رکنی کمیٹی بھی قائم کردی ہے جس میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن سینٹرل، ایس ایس پی سینٹرل اور ایس پی گلبرگ شامل ہیں، تحقیقاتی کمیٹی کو معاملے کی چھان بین کے بعد 24 گھنٹوں میں رپورٹ ڈی آئی جی آفس ارسال کرنے کی ہدایات بھی دی گئی ہیں۔ کراچی کے ایک اور شہری کو مبینہ پولیس مقابلے میں قتل کرنے پر کراچی سمیت ملک بھر کے عوام نے سوشل میڈیا پر مذمتی بیانات کی بھرمار کردی ہے اور مطالبہ کیا ہے ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کی جائیں اور کراچی کے شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
کاہنہ کاچھا ریلوے اسٹیشن کے قریب اسسٹنٹ ڈرائیورگاڑی روک کر دہی لینے چلا گیا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ڈویژن میں کاہنہ کاچھا ریلوے سٹیشن کے قریب انجن نمبر 5217 کا اسسٹنٹ ڈرائیور ٹرین روک کر دہی لینے کے لیے بازار گیا۔جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل چکی ہے۔ وفاقی وزیر ریلوے محمد اعظم خان سواتی نے ویڈیو وائرل ہونے کے بعد واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر ٹرین ڈرائیور رانا محمد شہزاد اور افتخار حسین اسسٹنٹ ڈرائیور کو معطل کردیا ہے۔ وزیر ریلوے اعظم سواتی نے کہا کہ اس قسم کے واقعات مستقبل میں بھی برداشت نہیں کیے جائیں گے،اگرمستقبل میں بھی کوئی ایسا واقعہ پیش آیاتواس کے خلاف بھی سخت ایکشن لیاجائے گا۔ پاکستان ریلوے قومی امانت ہے اس کو ذاتی مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
وزیراعظم ہاؤس میں سیالکوٹ واقعے میں ہلاک ہونے والے سری لنکن فیکٹری مینجر پرانتھا کمارا کی یاد میں تعزیتی تقریب منعقد کی گئی جس سے وزیراعظم عمران خان نے خطاب کیا۔ دوران خطاب وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جس نے بھی آج کے بعد دین کو استعمال کیا یا رحمت اللعالمین ﷺ کے نام پر ظلم کیا اسے نہیں چھوڑیں گے، پریانتھا کمارا کو بچانے کیلئے بہادری اور جرات دکھانے والے ملک عدنان پر ہمیں فخر ہے، اخلاقی قوت جسمانی قوت سے زیادہ ہوتی ہے امید ہے ملک کے نوجوان ملک عدنان کو دیکھیں گے تو یاد کریں گے کہ ایک انسان حیوانوں کے سامنے کھڑا ہوگیا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ الزام لگانے والے خود ہی جج بن جائیں ، اس واقعے پر پوری قوم نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا، عاشق رسول ﷺ ثابت کرنے کیلئے ہمیں نبی ﷺ کی سیرت پر چلنا ہوگا، جب تک میں زندہ ہوں ایسا دوبارہ نہیں ہونے دیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ سیالکوٹ کی بزنس کمیونٹی نے آنجہانی سری لنکن شہری سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اس کے اہلخانہ کیلئے ایک لاکھ ڈالر کی امداد جمع کی اور اسی بزنس کمیونٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ پریانتھا کمارا کی تنخواہ ہر ماہ اس کے گھر والوں تک پہنچائی جائے گی۔
پولیس نے سیالکوٹ میں سری لنکن فیکٹری مینجر کی لاش کو مسخ کرنے اور نذر آتش کرنے والے ملزمان کو بھی گرفتار کرلیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پنجاب پولیس نے پریانتھا کمارا کی لاش کو پیٹرول چھڑک کر آگ لگانے والے اور ایک دوسرے انتہائی مطلوب ملزم کو گرفتار کرلیا ہے، گرفتار ہونےو الے شخص کی شناخت امتیاز بلی نے نام سے سامنے آئی ہے جس نے فیکٹری مینجر پر تشدد کیا ۔ پولیس کے مطابق امتیاز عرف بلی اس کیس کا اہم ترین ملزم ہے جسے پولیس نے متعدد مقامات پر چھاپوں کے بعد گرفتار کیا، ملزم ہر بار اپنا ٹھکانہ تبدیل کرلیتا تھا، گرفتاری کے روز امتیاز راولپنڈی فرار ہونے کی کوشش کررہا تھا کہ پولیس نے اسے بس میں سے گرفتار کرلیا۔ پولیس نے پریانتھا کمارا کی لاش کو نذر آتش کرنے والے ملزم کو بھی گرفتار کرلیا ہے مگر اس کی شناخت ابھی پوشیدہ رکھی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق اس کیس کا مقدمہ 900 افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے جس میں اب تک132 ملزمان گرفتار ہوچکے ہیں، اس کیس میں گرفتار ہونے والے مرکزی ملزمان کی تعداد بھی27 تک پہنچ چکی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل واوڈا کے خلاف ناہلی کیس کے زیرالتوا ہونے کی بنیاد پر کارروائی نہ روکنے کی ہدایت کردی۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے بنچ نے الیکشن کمیشن میں نااہلی کیس رکوانے کے لیے فیصل واوڈا کی انٹراکورٹ اپیل کی سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ڈیڑھ سال تک معاملہ یہاں تھا، اُس وقت بھی چھپن چھپائی کا کھیل جاری رہا۔ درخواست گزار فیصل واوڈا کے اپنے ہی وکیل پیش نہ ہوئے اور ان کے معاون وکیل نے عدالت سے التوا کی استدعا کی۔ جسٹس عامر فاروق نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ استفسار کیا کہ یہ کیس کب سے الیکشن کمیشن میں زیر التوا ہے۔ یہ معاملہ ڈیڑھ سال تو یہاں رہا، تب بھی چھپن چھپائی کھیلی جاتی رہی، ہم سے التوا اور الیکشن کمیشن سے اپیل زیر التوا ہونے پر ریلیف مانگیں گے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو معاملہ زیر التوا ہونے کی بنیاد پر کارروائی نہ روکنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 9 دسمبر 2021 تک ملتوی کردی۔ فیصل واوڈا کے وکیل پیش نہیں ہوئے ہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ یہ کیس کب سے الیکشن کمیشن میں زیر التوا ہے۔ یہ معاملہ ڈیڑھ سال تو یہاں رہا، تب بھی چھپن چھپائی کھیلی جاتی رہی، ہم سے التوا اور الیکشن کمیشن سے اپیل زیر التوا ہونے پر ریلیف مانگیں گے۔عدالت نے التوا کی درخواست پر کیس کی سماعت 9 دسمبر 2021 تک ملتوی کردی ہے۔ واضح رہے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا پر کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت جھوٹا حلف نامہ جمع کرانے کا الزام ہے۔ درخواست گزار عبدالقادر مندوخیل کا کہنا ہے کہ فیصل واوڈا نے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے وقت دہری شہریت چھپائی۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن وفاقی وزیر برائے نشریات و اطلاعات فواد چوہدری اور وفاقی وزیر اعظم سواتی کو شوکاز نوٹس بھیج سکتا ہے تو پھر رانا ثناء ﷲ کو نوٹس کیوں نہیں بھیج رہا۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل جی این این کے پروگرام" خبر ہے" میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار نے کہا کہ اگر وفاقی وزیر اعظم سواتی کو الیکشن کمیشن کو آگ لگانے کا بیان دینے پر شوکاز نوٹس جاری کیا جاسکتا ہے تو ن لیگی رہنما رانا ثناء ﷲ کو شوکاز نوٹس جاری کیوں نہیں کیا جا رہا۔ عارف حمید بھٹی نے ن لیگی رہنما کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رانا ثنا ﷲ نے آئندہ الیکشن ای وی ایم پر کروانے کی صورت میں الیکشن کمیشن کی ووٹنگ مشین کو اٹھا کر باہر پھینکنے اور آگ لگانے کی دھمکی دی، کیوں الیکشن کمیشن ان کو شوکاز نوٹس جاری نہیں کر رہا، ای وی ایم صرف الیکشن کمیشن نے رکھنی ہے وہ مشین الیکشن کمیشن کا حصہ ہوگی اس کو آگ لگانا نقصان پہنچانا الیکشن کمیشن کو نقصان پہنچانا ہے، کمیشن کے اختیارات اس وقت عدالت کے برابر ہیں تو کیوں ن لیگی رہنما کو شوکاز جاری نہیں کیا جارہا۔ خیال رہے کہ دو روز قبل ن لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء ﷲ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے خلاف ہر حربہ استعمال کریں گے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے الیکشن کروائے گئے تو پولنگ اسٹیشن سے باہر نکال کر مشینوں کو آگ لگا دیں گے۔ واضح رہے کہ چند ماہ قبل وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر کو اپوزیشن کا 'ترجمان' اور 'آلہ کار' قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ 'چیف الیکشن کمشنر اگر سیاست کرنا چاہتے ہیں تو میں انھیں دعوت دیتا ہوں وہ عہدہ چھوڑیں اور الیکشن لڑیں۔' دوسری جانب قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر برائے ریلوے اعظم سواتی نے الیکشن کمیشن پر پیسے لینے اور غیر شفاف انتخابات کروانے کے الزامات بھی لگائے تھے۔ وفاقی وزیر نے یہاں تک کہا تھا کہ ایسے ادارے کو آگ لگا دینی چاہیے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وفاقی وزرا کی جانب سے الیکشن کمیشن پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ان سے اس ضمن میں ثبوت مانگنے کا فیصلہ کیا تھا اور انھیں شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔
رہنما پاکستان تحریک انصاف اعجاز چوہدری نے لاہور میں تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ تصادم میں پولیس اہلکاروں کی شہادت کی انوکھی توجیہہ پیش کردی ہے۔ نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سینیٹر چوہدری اعجاز نے کہا کہ پولیس والوں سے 24 گھنٹے کی ڈیوٹی لی گئی جس کی وجہ سے پولیس اہلکاروں کی شہادت ہوئی، مجھے شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کے اہلخانہ سے ہمدردی ہے۔ میزبان نے سوال کیا کہ اگر آپ کو ہمدردی ہے تو کیا آپ ان پولیس اہلکاروں کے گھر گئے جس پر چوہدری اعجاز نے کہا کہ جی نہیں میں ان کےگھر نہیں گیا، میں نے پولیس افسران سے بات کی ہے اس سے زیادہ اس معاملے پر مزید بات نہیں کروں گا اور نہ ہی میں فواد چوہدری کے بیانات سے متعلق کوئی جواب دوں گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹی ایل پی کے دھرنے کے دوران میں مسلسل کہتا رہا کہ طاقت کے استعمال سے کوئی حل نہیں نکلے گا، فواد چوہدری نے غیر مہذب زبان استعمال کی ہے انہیں سوچ سمجھ کر بولنا چاہیے کیونکہ ایسی زبان سے انتہا پسندی بڑھتی ہے برائی کو ایسے دور نہیں کیا جاسکتا۔ اعجاز چوہدری نے کہا کہ سعد رضوی کی رہائی کے بعد اپنی ذاتی حیثیت سے پھول پیش کرنے ان کے گھر سے گیا تھا میں نے ٹی ایل پی سے کسی سیاسی اتحاد کی بات نہیں کی۔
گرینڈ الائنس آف پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن سندھ نے حکومت کی جانب سے کم ازکم تنخواہ 25 ہزار کیے جانے کے فیصلے کو ہوا میں اڑاتے ہوئے اس پر عملدرآمد سے انکار کر دیا۔ حکومت کی جانب سے نجی اسکولوں میں کم ازکم تنخواہ 25 ہزار اور 10 فیصد طلبا کو سکالرشپ پر تعلیم دینے کا حکم دیا گیا تھا۔ انگریزی اخبار دی نیوز کے مطابق گرینڈ الائنس کی میٹنگ کے بعد ایک بیان جاری کیا گیا جس میں کہا کہ پرائیویٹ سکولز ڈائریکٹوریٹ آف انسپیکشن اینڈ رجسٹریشن آف پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز کی طرف سے جاری کردہ اضافی ہدایات کی تعمیل نہیں کی جا سکتی۔ مختلف پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشنز کے نمائندوں کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ رجسٹریشن کی تجدید کے لیے طلباء کو کھیل کے میدان فراہم کرنے کی شرط کسی صورت قبول نہیں کی جا سکتی۔ گرینڈ الائنس نے اعلان کیا کہ پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشنز کے نامزد نمائندے اپنے مطالبات پیش کرنے کے لیے وزیر تعلیم سندھ اور پرائیویٹ سکولز ڈائریکٹوریٹ آف انسپیکشن اینڈ رجسٹریشن آف پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز کے ڈائریکٹر جنرل سے براہ راست مذاکرات کریں گے۔ بیان میں کہا گیا کہ اساتذہ کی کم از کم اجرت پرائیویٹ اداروں کے موجودہ قانون کے تحت ادا کی جائے گی جس کے مطابق اساتذہ کی تنخواہ طالب علم کی ماہانہ فیس سے چار گنا ہو سکتی ہے کیونکہ بیرونی مالی معاونت کے بغیر چلنے والے تعلیمی ادارے غیر متناسب تنخواہوں کی ادائیگی کے پابند نہیں ہو سکتے۔ گرینڈ الائنس نے یہ بھی کہا کہ نجی تعلیمی ادارے 10 فیصد فری سکالر شپ پالیسی پر عمل درآمد کے لیے سرکاری افسران کی بلیک میلنگ کو قبول نہیں کریں گے۔ "نجی اسکول پہلے ہی یتیم طلبا، شہدا اور میڈیا ورکرز کے بچوں اور ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے تجویز کردہ 100 فیصد تک ٹیوشن فیس معاف کر رہے ہیں۔"
عسکری عدالت نے جاسوسی کے الزام میں 3 ریٹائرڈ فوجی افسران اور 1 سماجی کارکن کو 2 سے 14سال تک قید کی سزائیں سنا دی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق فوجی عدالت نے سماجی کارکن ادریس خٹک کو جاسوسی کے الزام میں 14 سال قید کی سزا سنائی۔ ایکسپریس ٹریبیون کا کہنا ہے کہ ادریس خٹک کو سزا 2 دسمبر کو سنائی گئی تھی۔ ملزم ڈرون حملوں کیلئے امریکا کو زمینی معلومات فراہم کرتا تھا۔ بند کمرے میں فوجی عدالت کی سماعت کے دوران ملزم کو وکیل کی خدمات مہیا کی گئیں تاہم ادریس خٹک پر عائد کیا گیا جاسوسی کا الزام ناقابلِ تردید شواہد سامنے آنے کے بعد ثابت ہوا۔ عدالت نے ملزم کو 14 سال قید کی سزا سنائی۔ آئینِ پاکستان بعض مخصوص حالات عسکری عدالت (مثلاً فیلڈ جنرل کورٹ) کو فوجی افسران کے علاوہ سویلین شہریوں کو بھی سزا دینے کی اجازت دیتا ہے۔ دوسری جانب ادریس خٹک کی بیٹی اور بھائی اویس خٹک نے سزا سے لاعلمی کا اظہار کیا۔ ادریس خٹک پر الزام ہے کہ انہوں نے ملک دشمن اور غیر ملکی خفیہ اداروں کو حساس معلومات فراہم کیں اور ایسی معلومات بھی دیں جو مختلف افراد کے متعلق تھیں، امریکی فورسز نے ڈرون حملے کرکے درجنوں بے گناہ افراد کو ہلاک کیا۔ راولپنڈی میں فوجی عدالت کی جانب سے کورٹ مارشل کارروائی کے دوران 3 سابق فوجی افسران لیفٹیننٹ کرنل (ر) فیض رسول کو 14 برس، میجر (ر) سیف الدین بابر کو 12 جبکہ لیفٹیننٹ کرنل (ر) اکمل کو 10سال قید کی سزا سنائی گئی۔ تینوں فوجی افسران پر الزام ہے کہ انہوں نے ملک دشمن خفیہ اداروں کو حساس معلومات فراہم کیں۔ لیفٹیننٹ کرنل (ر) فیض رسول کو سزا 3 روز قبل جبکہ میجر (ر) سیف الدین بابر اور لیفٹیننٹ کرنل (ر) اکمل کو اکتوبر کے دوران سنائی گئی۔
مرحوم انسٹرکٹر پائلٹ قاضی اجمل کے والد قاضی سجاد نے حکومت سے بیٹے کی موت کی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق مرحوم انسٹرکٹر پائلٹ قاضی اجمل کے والد قاضی سجاد کا کہنا ہے کہ جیرو کاپٹر میں نائٹ فلائنگ کا بندوبست نہیں تھا، ان کے بیٹے کو رات کی تاریکی میں پرواز کرنے کے لئے کہا گیا، حادثے کی تحقیقات کرائی جائیں۔ انہوں نے بتایا کہ قاضی اجمل نے جیرو کاپٹر کی نائٹ فلائنگ کے حوالے سے متعلقہ ادارے کے افسر کو مطلع کیا تھا۔ مرحوم پائلٹ کے والد نے مزید کہا کہ بیٹے نے آخری کال پر کہا تھا کہ وہ 1600 فٹ کی بلندی ہے اور تاریکی کے باعث کچھ نظر نہیں آ رہا۔ انہوں نے حکومت سے بیٹے قاضی اجمل کی موت کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ 3 روز سے لاپتہ تربیت یافتہ انسٹرکٹر پائلٹ قاضی اجمل کی لاش کنڈ ملیر سے مل گئی، بلوچستان کے علاقے آواران میں "جیرو کاپٹر" گر کر تباہ ہونے سے انسٹرکٹر پائلٹ قاضی اجمل جاں بحق ہو گئے ہیں۔ پائلٹ قاضی اجمل اپنا جیروکاپٹر کراچی سے فلائی کرکے بلوچستان کی حدود میں داخل ہوئے تھے اس دوران وہ لاپتہ ہوگئے تھے۔ مرحوم پائلٹ قاضی اجمل کی نمازِ جنازہ ان کے آبائی گاؤں میں ادا کی جائے گی جس کے بعد انہیں سپردِ خاک کیا جائے گا۔
گوجرہ: دوست کی مہندی میں جانے والے لڑکے نے اپنے دوست کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔ ایکسپریس نیوزکے مطابق گوجرہ میں 2 دوستوں میں جھگڑا ہوا تو بات اتنی بڑھی کہ فائرنگ کے نتیجے میں ایک نے دوسرے کی جان لے لی۔ پولیس حکام کے مطابق 3 دوست مہندی کی تقریب میں جارہے تھے، کہ راستے میں عرفان شاہ نامی لڑکے نے پسٹل سے فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں ہارون عبدالاحد شدید زخمی ہوگیا۔ ہارون عبدالاحد کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کرنے کی کوشش کی گئی تاہم وہ زخمیوں کی تاب نہ لاتے ہوئے راستے میں ہی دم توڑ گیا۔ پولیس حکام نے بتایا کہ مقتول کے والد کی مدعیت میں عرفان شاہ کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ مقتول ہارون عبدالاحد کے والد کا کہنا ہے کہ ملزمان نے پرانی عداوت پر میرے بیٹے کو قتل کرنے کا پروگرام بنایا اور اسے ایک دوست کی مہندی میں جانے کیلئے رضامند کر کے اپنی دشمنی نکال لی۔ مقامی میڈیا کے مطابق مقتول ہارون عبدالاحد گوجرہ میں ہی نجی بیکری پر ملازم تھا۔ جو کہ بوڑھے والدین کا واحد سہارا اور 2 بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا۔ مقتول ہارون عبدالاحد کے والد نے حکام سے اپیل کی ہے کہ پولیس کو پابند کیا جائے کہ فوری طور پر ملزموں کو گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لائے۔
نئے پاکستان میں انوکھی چوری، صوبہ پنجاب کے شہر وہاڑی میں ڈپٹی کمشنر دفتر میں نصب بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے مجسمے سے عینک چوری کرلی گئی۔ تفصیلات کے مطابق چوروں نے قائد اعظم کے مجسمے کو بھی نہ بخشا ڈپٹی کمشنر کمپلیکس میں نصب قائد اعظم کے مجسمے سے عینک چرالی۔ پولیس کا کہناہے کہ واقعہ گزشتہ شب پیش آیا جب نامعلوم چور ڈپٹی کمشنر دفتر میں نصب مجسمے سے عینک چرا کر لے گئے، دفتر میں نصب کیمروں کی مدد سے چوروں کی تلاش شروع کردی ہے۔ سیکیورٹی انتظامات کے باوجود عینک چوری ہونا سیکیورٹی انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ اس سے قبل بہاولپور سے لیجنڈری اولمپئن سمیع اللہ کے مجسمے سے ہاکی اور گیند چوری ہوگئی تھی۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب نے انتظامیہ کو فوری طور پر دوسری عینک لگانے کا حکم دے دیا ہے۔
جرمنی سے واپس آنے والا پاکستان طالب علم بھائی کی شادی پر سرپرائز نہ دے سکا اور کراچی پہنچتے ہی لاپتہ ہوگیا۔ خبررساں ادارے جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے تھانہ سچل کی حدود کے رہائشی ریحان 8 ماہ قبل سٹوڈنٹ ویزہ پر جرمنی گیا تھا اور 2 دسمبر کو اپنے بھائی کی شادی میں سرپرائز انٹری دینے کا منصوبہ بنا کر گھر واپس آرہا تھا مگر انہیں علم نہیں تھا کہ کراچی پہنچتے ہی ان کے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔ ریحان کے والد نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ریحان یکم اگست کو جرمنی سے نکلا اور 2 دسمبر کو کراچی ایئرپورٹ پہنچا مگر ایئرپورٹ سے نکلنے کے بعد کہاں گیا پتا نہیں چلا، سعد سرپرائز دینے کیلئے 2 دسمبر کو ہونے والی اپنی بھائی کی شادی میں شرکت کیلئے کراچی آیا تھا اور اسے 20 دسمبر کو واپس جانا تھا۔ بیٹے کے لاپتہ ہوجانے پر پریشان گھر والے جب پولیس کے پاس پہنچے تو ایک نئی پریشانی گلے پڑگئی، اہلخانہ جب رپورٹ کروانے ایئرپورٹ تھانے پہنچے تو انہوں نے جواب دیا لڑکا جس علاقے کا رہائشی ہے اس علاقے کے تھانے سے رابطہ کیا جائے۔ جب اہلخانہ نے رہائشی علاقے کے سچل تھانے سے رجوع کیا تو ایس ایچ او سچل تھانے نے جواب ڈیا کہ ایئرپورٹ سے لاپتہ ہونے والے لڑکے ہونے کا مقدمہ ایئرپورٹ تھانے میں ہی درج ہونا چاہییے۔
وزیراعظم عمران خان نے سیالکوٹ میں مشتعل ملازمین کے ہاتھوں قتل ہونے والے سری لنکن مینجر کو بچانے کی کوشش کرنے والے ساتھی ورکر کو تمغہ شجاعت سے نواز نے کا اعلان کیا ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اپنے بیان میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں پوری قوم کی جانب سے ملک عدنان کو اخلاقی جرات اور بہادری کا مظاہرہ کرنے پر سیلوٹ کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ملک عدنان نے پرناتھا کمارا کو مشتعل مظاہرین سے بچانے کیلئے اپنی پوری کوشش کی اور اپنی جان بھی خطرے میں ڈالنے سے گریز نہیں کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا کہ ملک عدنان کو اس بہادری حکومت کی جانب سے تمغہ شجاعت سے نوازا جائے گا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کے قتل کے افسوناک واقعے کے بعد ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں فیکٹری کے پروڈکشن مینجر کو پریانتھا کماراکو بچانے اور مشتعل ملازمین کو روکنے کی کوشش کرتے دیکھا گیا تھا، پروڈکشن مینجر نے پریانتھا کمارا کو بچانے کیلئے انہیں چھت پر چڑھا کر دروازہ بھی بند کیا اور ہجوم کو روکنے کی کوشش کی اور اس دوران خود بھی لوگوں کے تشدد کا نشانہ بنے۔
سیالکوٹ میں سری لنکن فیکٹری مینجر کے قتل کیس میں مزید انکشافات سامنے آگئے ہیں،دوران تفتیش انکشاف ہوا کہ مشتعل ملازمین نے فیکٹری کو بھی نذر آتش کرنے کی منصوبہ بندی کررکھی تھی۔ خبررساں ادارے ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے گرفتار ملزمان اور دیگر شواہد کی جانچ کے بعد سیالکوٹ میں سری لنکن شہری پریانتھا کمارا قتل کیس میں مزید تفصیلات پیش کردی ہیں۔ پولیس کے مطابق پریانتھا کمارا کو قتل کرکے اس کی لاش کو فیکٹری سے باہر نکالنے کے بعد مشتعل ملازمین نے فیکٹری کو نذر آتش کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی اور اس پر عمل درآمد کرنے کیلئے ہجوم میں موجود لوگوں کے پاس پیٹرول سے بھری بوتلیں بھی تھیں۔ پولیس کے مطابق جب پولیس پارٹی جائے وقوعہ پر پہنچی تو مشتعل افراد نے سری لنکن شہری کو قتل اور آگ لگانے کے بعد فیکٹری مالک کو پکڑ رکھا تھا اور ان پر تشدد کررہے تھے، پولیس نے فوری طور پر فیکٹری مالک کو ہجوم کے ہاتھوں سے بچایا تو مشتعل ہجوم نے پولیس پارٹی پر پیٹرول پھینک کر آگ لگانے کی دھمکیاں دینا شروع کردیں۔ تاہم پولیس کی بھاری نفری نے مشتعل افراد کو قابو کرنے کے بعد فیکٹری اور مالک کو نذر آتش کرنے کی منصوبہ بندی کا ناکام بنایا۔ یادرہے کہ 2 روز قبل سیالکوٹ کی ایک نجی فیکٹری میں افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا جس میں مشتعل ملازمین نے فیکٹری کے سری لنکن مینجر کو مذہبی جماعت کا پوسٹر اتارنے پر تشدد کا نشانہ بناکر قتل کردیا اور بعد میں اس کی لاش نذر آتش کردی تھی۔
سانحہ سیالکوٹ میں عدالت نے13 مرکزی ملزمان کو سفری ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے جبکہ پولیس نے مزید 6 مرکزی ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سیالکوٹ میں فیکٹری ملازمین کے ہاتھوں تشدد کے بعد قتل ہونے والے سری لنکن مینجر کیس میں پولیس نے تقریبا124افراد کو گرفتار کرلیا ہے جن میں سے 19 ملزمان کا مرکزی کردار سامنے آیا۔ پولیس نے گزشتہ روز گرفتار ہونے والے 13 مرکزی ملزمان کو عدالت میں پیش کیا اور عدالت نے ملزمان کو ایک روزہ سفری ریمانڈ پرپولیس کے حوالے کردیا۔ پنجاب پولیس کی جانب سے ٹویٹر پر جاری کردہ بیان میں بتایا گیا کہ سی سی ٹی فوٹیج اور موبائل ڈیٹا کی مدد سے پولیس نے گزشتہ 12 گھنٹوں کے دوران مزید 6 ملزمان کو گرفتار کیا جن کا واقعہ میں مرکزی کردار بھی سامنے آیا ہے۔ پولیس کے مطابق واقعہ کے روز سے اب تک 200 سے زائد مقامات پر چھاپے مارے گئے ہیں، ملزمان واقعے کے بعد اپنے رشتہ داروں اور دیگر دوستوں کے گھروں میں چھپے ہوئے تھے۔ واضح رہے کہ پولیس نے واقعہ کا مقدمہ 900 افراد کے خلاف درج کیا ہے، گرفتار ہونے والے افراد سے دیگر ملوث افراد اور اشتعال دلانے والے ملازمین کی نشاندہی کیلئے تفتیش بھی جاری ہے، مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔

Back
Top