خبریں

جھنگ شہر کے اسسٹنٹ کمشنر عمران جعفر اپنے ہی قریبی رشتہ داروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہو گئے ہیں، ان کی کسی بات پر تلخ کلامی ہوئی تھی۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر جھنگ عمران جعفر کچھ ہی عرصہ قبل اے سی جھنگ تعینات ہوئے تھے۔ وہ چھٹی گزارنے چنیوٹ میں اپنے گاؤں گئے جہاں رشتہ داروں نے فائرنگ کر کے انہیں قتل کر دیا۔ پولیس کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر جھنگ عمران جعفر تھانہ لنگرانہ کی حدود میں اپنے آبائی گاؤں چک 237 چنیوٹ گئے تھے، جہاں ان کی رشتہ داروں سے تلخ کلامی ہوگئی، قریبی رشتہ داروں نے طیش میں آکر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں عمران جعفر موقع پر ہی دم توڑ گئے۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی چنیوٹ پولیس موقع پر پہنچ گئی، تاہم فائرنگ کرنے والے ملزمان موقع سے فرار ہو گئے۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے واقعہ کا نوٹس لے کر آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کر لیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہیں اسسٹنٹ کمشنر کے قتل پر دکھ ہوا وہ یقیناً اس ملک اور اپنے محکمے کا اثاثہ تھے۔ عثمان بزدار نے ملزمان کی جلد از جلد گرفتاری کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو قانون کی گرفت میں لا کر مزید کارروائی کی جائے۔
فواد چودھری کے بیان کو مس کوٹ کرنے پر فواد چودھری کے بھائی نے جیو نیوز کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ احسن اقبال اور مصطفیٰ نواز کھوکھر کے مولانا فضل الرحمان کی انتہاپسندی کے خلاف دیئے گئے بیان کو قابل تحسین سمجھتے ہیں۔ جبکہ نجی ٹی وی چینل جیو نیوز نے اپنے ٹکر میں ادھوری خبر دیتے ہوئے وفاقی وزیر کا بیان کچھ اس طرح چلایا کہ احسن اقبال، مصطفیٰ نواز کھوکھر، فضل الرحمان کا مؤقف قابل تحسین ہے۔ جیو نیوز کے اس ٹکر پر فواد چودھری کے بھائی فراز چودھری نے کہا کہ جیو نیوز میں یا تو لوگ دانستہ طور پر فیک نیوز بناتے ہیں یا ٹکر لکھنے والوں میں اتنی اہلیت نہیں کہ وہ درست خبر بنائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ فواد صاحب کا پورا بیان کچھ اس طرح تھا کہ مصطفی نواز کھوکھر اور احسن اقبال کا فضل الرحمان کی انتہا پسندی کے بیان کیخلاف موقف قابل تحسین ہے۔
کراچی میں گرین لائن بس سروس کب چلے گی؟ کب وزیراعظم عمران خان افتتاح کریں گے؟ اسد عمر نے کراچی کے باسیوں کو خوشخبری سنادی۔ وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر نے ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے شہریوں کو اسی ماہ گرین لائن بس چلنے کی خوشخبری سنا دی۔ یہ خوشخبری انہوں نے بذریعہ ٹوئٹر پیغام کے ذریعے دی۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں وفاقی وزیرِ کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم عمران خان 10 دسمبر کو کراچی کے پہلے جدید ٹرانسپورٹ سسٹم گرین لائن بی آر ٹی کا افتتاح کریں گے۔ اس سے قبل وفاقی وزیر اسد عمر نے 25 دسمبر کو کراچی گرین لائن کا کمرشل آپریشن شروع کرنے کے حوالے سے بیان دیا تھا۔دو ہفتے ٹرائل کے بعد 25 دسمبر کو کراچی گرین لائن کا کمرشل آپریشن شروع کر دیا جائے گا۔اگلے 10 دنوں میں کراچی گرین لائن منصوبہ ٹرائل آپریشن کے لیے تیار ہو گا انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ گرین لائن بس سروس کیلئے 80 بسیں منگوالی گئی ہیں۔ خیال رہے کہ گزشتہ روزاسد عمر نے اسلام آباد میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی سیاست میں انقلاب آنے والا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ دارالحکومت میں ترقیاتی کاموں کا سلسلہ جاری ہے، اس سال اسلام آباد میں پانی کی کمی دیکھنے میں نہیں آئی۔پاکستان کے 5 شہروں میں چند خاندانوں کا قبضہ رہا ہے، اسلام آباد اور پنجاب میں مقامی حکومتوں کا نیا نظام آرہا ہے۔
انگریزی اخبار ڈان کا دعویٰ ہے کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل میں ادریس خٹک پر جاسوسی اور حساس معلومات لیک کرنے کا الزام ثابت ہوا جس بنا پر انہیں 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔ یہ فیصلہ رواں ہفتے جہلم میں مقدمے کی سماعت مکمل ہونے پر سنایا گیا۔ اخبار کے مطابق ادریس خٹک پر پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹس ایکٹ 1923 کے تحت مقدمہ چلایا گیا۔ ان پر غیرملکی جاسوسی اداروں کو حساس معلومات فراہم کرنے کا الزام تھا۔ ادریس خٹک ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ساتھ وابستہ رہے اور وہ سابقہ قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے حوالے سے تحقیقات کرچکے ہیں۔ کورٹ مارشل کا دفاع کرتے ہوئے ذرائع کا کہنا تھا کہ جاسوسی کا ملزم چاہے عسکری ادارے سے ہو یا پھر کوئی سویلین، فیلڈ جنرل کورٹ مارشل اس کے مقدے کی سماعت کرسکتا ہے۔ ادریس خٹک ایپلیٹ ٹریبونل کے سامنے اپیل کرسکتے ہیں اور اس کے بعد ان کے پاس آرمی چیف سے بھی اپیل کرنے کا موقع ہوگا۔ اس کیس کے فیصلے ردعمل دیتے ہوئے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ ادریس خٹک پر عائد الزامات اور مقدمے کے حوالے سے ان کے وکیل اور گھر والوں کو اندھیرے میں رکھا گیا۔ یہ نہ صرف ان کے منصفانہ ٹرائل کے حق کی خلاف ورزی تھی بلکہ اس طرح ان کے لیے اپنی قانونی حکمت عملی ترتیب دینا بھی ناممکن بنادیا گیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ادریس خٹک کے خلاف مقدمے کے حوالے سے بہت ہی محدود معلومات جاری کی گئی ہیں۔ ادریس خٹک کے وکیل کے مطابق مقدمے کی کارروائی میں خامیاں موجود تھیں۔ ان کو وکیل تک رسائی فراہم کی جائے اور سول عدالت کے سامنے پیش کریں تاکہ گرفتاری اور حراست کے قانونی ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں فیصلہ ہو سکے۔
لوئر دیر میں لڑکی سے مبینہ زیادتی کے الزام میں گرفتار سینئر سول جج کو ضمانت پر رہائی دے دی گئی۔ سیشن عدالت تیمر گرہ نے سینئر سول جج کی ضمانت 50، 50 ہزار کے مچلکوں کے عوض منظور کی اور قانونی کارروائی پوری ہونے کے بعد جج کو ڈسٹرکٹ جیل تیمرگرہ سے رہا کر دیا گیا۔ لڑکی نے عدالت میں بیان دیا تھا کہ وہ رپورٹ نہیں کرانا چاہتی تھی لیکن پولیس نے زبردستی رپورٹ کرائی، ملزم کی ضمانت منظور ہونے پر کوئی اعتراض نہیں،25 نومبر کو پشاور کی رہائشی لڑکی نے سینئر سول جج تیمر گرہ پر جنسی زیادتی اور رشوت کا الزام لگایا تھا۔ لوئر دیر کے ڈی پی او کے مطابق متاثرہ خاتون کے طبی معائنے کے بعد جج کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔ متاثرہ خاتون نے الزام عائد کیا تھا کہ جج نے 15 لاکھ روپے کی رشوت لے کر بہن کو نوکری دینے کا وعدہ کیا تھا،پولیس کے مطابق متاثرہ خاتون چترال کی رہائشی اور پشاور میں بی ڈی ایس کی طالبہ ہے۔
تین دن سے لاپتہ انسٹرکٹر پائلٹ قاضی اجمل کی لاش بلوچستان کے علاقے کنڈ ملیر سے مل گئی۔ بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے ایس پی ایوب اچکزئی کے مطابق قاضی اجمل کا جیرو کوپٹر بھی کنڈ ملیر کے علاقے میں گرا پایا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بلوچستان کے علاقے آواران میں لائٹ ویٹ جہاز "جیرو کاپٹر" گر کر تباہ ہوا تھا، جس کے پائلٹ قاضی اجمل موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے۔ جب کہ بلوچستان وائلڈ لائف اہلکار امان اللہ ساجدی کے مطابق پائلٹ قاضی اجمل کا جہاز جیرو کاپٹر پہاڑ سے ٹکرا کر پولڈاٹ کے مقام پر کریش ہوا تھا۔ روزنامہ جنگ کے مطابق لائسنس یافتہ انسٹرکٹر پائلٹ قاضی اجمل کراچی سے فلائنگ کر کے بلوچستان کی حدود میں داخل ہوئے۔ طیارہ حادثے کے بعد قاضی اجمل کُنڈ ملیر میں 3 دن قبل شام کے وقت لاپتہ ہو گئے تھے، جن کی لاش اب مل گئی ہے۔ جاں بحق ہونے والے پائلٹ قاضی اجمل کا تعلق پشاور کے مشہور قاضی خاندان سے ہے۔ انہیں یاسر نامی شخص نے سیاحتی مقاصد کے لیے کنڈ ملیر بلایا تھا۔ وہ اپنے بھائی کے ساتھ جہاز کو ٹرک میں لوڈ کر کے کنڈ ملیر لے گئے تھے۔ اجمل قاضی کے چچا کا کہنا ہے کہ انہوں نے پائلٹ کو 1500 فٹ کی بلندی تک اڑایا تھا، وہاں سے اطلاع دی کہ کچھ نظر نہیں آ رہا پھر اس کے بعد ہمارا رابطہ بحال نہیں ہو سکا، ہمیں خدشہ تھا کہ جہاز یا تو پہاڑ سے ٹکرا گیا ہے یا سمندر میں گر گیا ہے۔
سانحہ سیالکوٹ نے خوف کی فضا قائم کردی، ہر کسی کی زبان پر اس دل دہلادینے والے واقعے کا ذکر ہے،ہلاک ہونے والےسری لنکن شہری کے اہلخانہ پر کیا گزررہی ہے یہ بس وہ ہی جانتے ہیں،مقتول کے بڑے بھائی سری شانتا کمارا نے بتایا کہ مقتول کی اہلیہ ابھی تک صدمے میں ہے جب کہ والدہ کو فی الحال بھائی کی موت سے متعلق کچھ نہیں بتایا۔ مقتول مینیجر پریانتھا کمارا کے بڑے بھائی کمالا سری شانتا کمارا نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ بھائی کا جسد خاکی پیر تک سری لنکا پہنچ جائے گی پھر منگل کو باڈی وصول کرکے آخری رسومات ادا کریں گے۔ سری شانتا کمارا نے کہا کہ اب تک ہونے والی تحقیقات سے مطمئن ہیں کیوں کہ پاکستانی حکومت کی تحقیقات درست سمت میں ہیں،وزیراعظم سنجیدگی سے تحقیقات کرا رہے ہیں،پاکستانی حکومت سے گزارش کی مقتول بھائی کے بچوں کےلیے کچھ کریں۔ مقتول پریانتھا کے بھائی نے کہا کہ پاکستان کے بارے میں ہمارے خیالات اب بھی اچھے ہیں کیوں کہ پاکستانی لوگ بہت ملنسار ہیں، اچھے برے لوگ کو بہت سے ممالک میں رہتے ہیں اور ایسے واقعہ کہیں بھی ہوسکتا ہے۔ انہوں ے کہا کہ میرا ایک بھائی کراچی میں ملازمت کرتا ہے اور ابھی بھی کراچی میں موجود ہے اور میں خود فیصل آباد میں ملازمت کرتا رہا ہوں، ہمیں پاکستان پسند ہے لیکن حکومت پاکستان ایسے اقدامات کرے کہ مزید واقعات نہ ہوں۔ مقتول مینیجر سے متعلق سری شانتا کمارا نے بتایا کہ میرا بھائی انجینئر اور فیملی میں سب سے چھوٹا تھا اور ہمیشہ پاکستان کی تعریف کرتا تھا، کبھی بھائی سے پاکستان سے متعلق کوئی شکایت نہیں سکی۔
تحریک لبیک پاکستان نے سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کے قتل اور اس واقعے میں تحریک لبیک کو ذمہ دار ٹھہرائے جانے کو افسوسناک قرار دیا ہے۔ ٹی ایل پی کو سیالکوٹ واقعے کے ساتھ منسوب کیے جانے پر جماعت کی جانب سے ایک پریس ریلیز جاری کی گئی جس میں ترجمان ٹی ایل پی کا کہنا ہے کہ ہم ہر مظلوم کے ساتھ کھڑے ہیں،جتنا یہ واقعہ افسوسناک ہے اتنا ہی اس کو ٹی ایل پی کے ساتھ منسوب کرنا افسوسناک ہے، ناموس رسالتﷺ کو ذاتی مفاد کیلئے استعمال کرنا قابل مذمت عمل ہے۔ ترجمان ٹی ایل پی نے کہا کہ پاکستان دشمن قوتیں ملک میں مذہبی قوتوں کو کچلنے کیلئے مذہب کے نام پر خلفشار، انتشار اور خانہ جنگی کا ماحول چاہتی ہیں، پاکستان میں آئین پاکستان کی رو سے ہر ایک کو مذہبی آزادی ہےچاہے وہ ہندو ہو، عیسائی ہو یا کسی اور مذہب سے تعلق رکھنے والا ہو، مسلمان بیدار رہیں اور استعماری طاقتوں کی خفیہ چالوں کو ناکام بنانے کی بھرپور کوشش کریں۔ ترجمان ٹی ایل پی نے مطالبہ کیا کہ واقعے کے پس منظر اور سازش سمیت تمام پہلوؤں کو مد نظر رکھتے ہوئے شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کروائی جائیں اور ملوث کرداروں کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزادی جائے، گستاخی اورتوہین مذہب کی سزاملکی وقوانین میں موجود ہے، جب ملک میں قانون و عدل و انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے تو کسی کی جرات نہیں کہ قانون کو ہاتھ میں لے۔
گزشتہ روز سیالکوٹ میں بہیمانہ تشدد کے بعد قتل ہونے والے فیکٹری مینجر پریانتھا دیاودھنہ کی اہلیہ کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔ غیر ملکی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے پریانتھا دیاودھنہ کی بیوی نیروشی دسانیا نے کہا کہ میں اپنے شوہر کے غیر انسانی قتل کے معاملے پر سری لنکا کے صدر ، پاکستان کے صدر وزیراعظم سے مطالبہ کرتی ہوں کہ واقعے کی منصفانہ تحقیقات کروائی جائیں تاکہ مجھے اور میرے دو بچوں کو انصاف مل سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے خبروں میں دیکھا کہ میرے شوہر کو بیرون ملک اتنا کام کرنے کے باوجود بے دردی سے قتل کردیا گیا ہے، انٹرنیٹ پر واقعے کی تفصیلات سامنے آئیں تو پتا چلا کہ کیسے غیر انسانی طریقے سے میرے شوہر کومارا گیا، وہ ایک معصوم انسان تھے۔ اس سے قبل سری لنکا کے وزیراعظم مہندرا راجا پکشے نے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان پر یقین ہے کہ وہ اپنے عہد کو نبھاتے ہوئے واقعے میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اس حوالے سے سری لنکا کے صدر گوتابایا راجا پاکسا کو سیالکوٹ میں قتل ہونے والے سری لنکن شہری کے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی یقین دہانی کروائی ہے۔ انہوں نے سری لنکن صدر کو آگاہ کیا کہ واقعے میں ملوث 100 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے میں سری لنکن عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ ذمہ دار افراد کے خلاف قانون کے تحت انتہائی سختی سے نمٹا جائے گا۔
سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں تشدد کے بعد قتل ہونے والے سری لنکن فیکٹری مینجر کے سابق ساتھی ورکر نے جذباتی ہوکر سوشل میڈیا پر اپنے تاثرات کا اظہار کردیا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر عبدالرحمان نامی ایک صارف نے پوسٹ کی اور کہا کہ میرے لیے اس وقت کچھ بھی لکھنا بہت مشکل ہے، مجھے گزشتہ روز پتا چلا کہ پریانتھا کمارا کو قتل کردیا گیا ہے، میں نے ان کے ساتھ تقریبا ڈیڑھ سال کام کیا ہے اور میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ عبدالرحمان نے کہا کہ میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا ہے، ایمانداری، سچائی، ادارے اور کام کے ساتھ سچی لگن اور سخت محنت ، یہ وہ خوبیاں ہیں جو میں نے اپنے رہنما، میرے استاد اور میرے باس سے سیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے کام سے محبت کرتے تھے اور لوگ ان کے نیچے کام کرنا پسند نہیں کرتے تھے، مگر کسی کے ساتھ ایسا رویہ رکھنا کہ اسے قتل ہی کردیا جائے مسئلے کا حل نہیں ہے، جس کو ان سے مسئلہ ہے وہ ادارہ چھوڑ سکتا ہے یا متعلقہ ڈیپارٹمنٹ سے شکایت کرسکتا ہے۔ سری لنکن فیکٹری مینجر کے ساتھی ورکر نے اپنی پوسٹ کے آخر میں کہا کہ میں پریانتھا کمارا کے قتل کی پرزور مذمت کرتا ہوں اور میں شرمندہ ہوں کہ ہم آپ کیلئے کچھ نہیں کرسکے، بحیثیت قوم ہم اس عمل پر نادم ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے سیالکوٹ میں ہجوم کی جانب سے غیر ملکی فیکٹری مینجرپر تشدد اور زندہ جلانے کے واقعے پر ردعمل دیدیا ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ فیکٹر ی پر خوفناک حملہ اور سری لنکن مینجر پر تشدد و زندہ جلائے جانے کا واقعہ پاکستان کیلئے ایک شرمندگی کا باعث بنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس معاملے کی تحقیقات کا خود جائزہ لے رہا ہوں ، ذمہ داران کے ساتھ کسی بھی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی اور انہیں قانون کے مطابق سزا دی جائے گی، گرفتاریاں بھی جاری ہیں۔ قبل ازیں وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے واقعے کا نوٹس لے لیاہے اور پنجاب حکومت سے تفصیلات بھی طلب کرلی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ واقعے کے فوری بعد پولیس نےکارروائی کرتے ہوئے اب تک 50 ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ مزید گرفتاریاں بھی جاری ہیں۔ نورالحق قادری نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ہدایات کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکیوں کی جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری ریاست کی ہے کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔ یادرہے کہ سیالکوٹ میں آج صبح ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جس میں مشتعل ہجوم نے فیکٹری کے سری لنکن غیر مسلمان مینیجر پر توہین مذہب کا الزام عائد کرکے پہلے تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد میں زندہ جلاڈالا۔
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق حالیہ ایک ہفتے میں 21 اشیائے ضروریہ مہنگی ہوئیں ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی ادارہ شماریات نے ہفتہ وار مہنگائی کی رپورٹ جاری کردی ہے، رپورٹ کے مطابق ملک میں مہنگائی کی مجموعی شرح 18.35 فیصد پر آگئی، سب سے کم آمدنی والے افراد کے لیے مہنگائی سب سے زیادہ 19.21 فیصد رہی۔ وفاقی ادارہ شماریات نے رپورٹ میں کہا ہے کہ حالیہ ایک ہفتے میں 21 اشیاء مہنگی ہوئیں، ایک ہفتے میں دال مسور 4 روپے 77 پیسے فی کلو ، دال ماش 5 روپے 62 پیسے، دال مونگ 3 روپے 41 پیسے فی کلو مہنگی ہوئی،جبکہ گھی کا ڈھائی کلو کا ڈبہ 9 روپے 63 پیسے مہنگا ہوا۔ وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق بیف ایک روپے 30 پیسے اور مٹن ایک روپے 98 پیسے فی کلو مہنگا ہوا۔تاہم ایک ہفتے میں 11 اشیاء کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی، ایک ہفتے میں ٹماٹر 19 روپے 53 پیسے فی کلو ، پیاز 3 روپے 25 پیسے فی کلو سستے ہوئے جبکہ زندہ مرغی 19 روپے 40 پیسے فی کلو سستی ہوئی ہے۔ ادارہ شماریات کے مطابق ایک ہفتے میں چینی ایک روپے 42 پیسے فی کلو سستی ہوئی، انڈے 2 روپے 66 پیسے فی درجن، آلو 4 پیسے فی کلو سستے ہوئے، آٹے کا 20 کلو کا تھیلا 6 روپے 84 پیسے سستا ہوا، حالیہ ہفتے 19 اشیاء کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ دوسری جانب وزارت خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے اپنی ٹویٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں مزید بھی کمی ہو گی۔
آج نیوز کے مطابق لاہور کے علاقے شاد باغ سے اغوا کار خاتون خود ہی اغوا ہو گئی، پولیس نے خاتون کو ٹریس کرکے 2 سالہ بچے کو بھی بازیاب کرا لیا۔ پولیس کے مطابق اغوا ہوئی خاتون نائلہ بی بی خود بھی اغوا کار تھی، خاتون کے اغوا کا مقدمہ تھانہ شاد باغ میں درج ہوا جس کے بعد پولیس نے خاتون اور ملزم فاروق اعجاز کو ٹریس کیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون اور ملزم فاروق سے باغبانپورہ سے اغوا ہونے والا بچہ بھی برآمد ہوا ہے، دونوں نے 2 سالہ عبدالرحمان کو اغوا کیا تھا۔ اب مغوی بچے عبدالرحمان کو بحفاظت والدین کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ رہے کہ بچے کے والد کی جانب سے تھانہ باغبانپورہ میں بچے کے اغوا کا مقدمہ درج کرایا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق ملزمہ نائلہ بی بی اور ملزم عمر فاروق کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کر کے قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
پنجاب یونیورسٹی میں طلبا گروپوں نے ایک دو سرے پر پتھراؤ کیا اور لاتوں و گھونسوں کا استعمال بھی کیا۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب یونیورسٹی میں طلبہ کے دو گروپوں میں تصادم ہوا ہے، تصادم سرائیکی پنجابی کونسل اور اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنوں کے درمیان ہوا۔دونوں گروپوں نے ایک دوسرے پر پتھراو کیساتھ لاتوں و گھونسوں کا استعمال بھی کیا۔ اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنوں نے وی سی آفس کے دفتر کے شیشے توڑ دیے اور سیکیورٹی اسٹاف سے بھی ہاتھا پائی کی۔ جھگڑا نماز جمعہ کے بعد یونیورسٹی کی کنٹین میں شروع ہوا، اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنوں نے وائس چانسلر کے دفتر کے باہر مظاہرہ کیا اور دونوں طرف سے توڑپھوڑ بھی کی گئی۔ ترجمان اسلامی جمعیت طلبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ ہمارے پرامن کارکنوں پر قوم پرست کونسل کے کارکنوں نے تشدد کیا، بدترین تشدد سے تین کارکنان کی حالت تشویش ناک ہے، غیر قانونی عناصر کو یونیورسٹی کا امن خراب کرنے نہیں دیں گے۔ ترجمان پنجاب یونیورسٹی نے کہا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی کا امن و امان خراب کرنے والوں کے ساتھ نرمی نہیں کی جائے گی، جامعہ پنجاب نے نے پولیس کو کارروائی کے لئے درخواست دے دی ہے، پولیس کی مدد سے واقعہ میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے گا اور ہنگامے میں طالب علم ملوث ہوئے تو انہیں یونیورسٹی سے نکال دیں گے۔ دوسری جانب پنجاب یونیورسٹی میں طلبہ میں تصادم کے واقعہ کی وزیر اعلیٰ پنجاب نے انکوائری کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے خلاف حکومت نے انوکھا قدم اٹھالیا،حکومت نے توشہ خانہ تحائف کیس کی سماعت کرنے والے جج کا گھر تحویل میں لینے کا فیصلہ کرلیا،خیبرپختونخواہ حکومت کے مطابق جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا سوات والا گھر ایکوائر کیا جائے گا۔ خیبرپختونخوا حکومت کے فیصلے کے بعد جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی تاریخی رہائش گاہ کو عجائب گھر بنانے کی کارروائی شروع کردی،میوزیم ڈیپارٹمنٹ نے گھر ایکوائر کرنے کا لیٹر جاری کردیا۔ صوبائی آثار قدیمہ اور میوزیم ڈیپارٹمنٹ نے ڈپٹی کمشنر لینڈ ایکوزیشن کلیکٹر سوات کو خط لکھ کر کہا کہ والی سوات نے پورے زندگی لوگوں کی بہبود میں گزاری،خطے میں علم کا شعور دینے ، اسکولز ،اسپتال ، سڑکیں تعمیر کرنے میں زندگی گزاری۔ سوات کی رہائش گاہ اہم ورثے کی عمارت ہے ، ہم چاہتے ہیں اس کی حفاظت کی جائے یہ عمارت سیاحت کے فروغ میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے، اس عمارت کے ذریعے وادی سوات کے ورثہ کو بھی اجاگر کیا جا سکتا ہے ، اس لیے گزارش ہے کہ سیکشن فور لگا کر اس کو جلدی حاصل کیا جائے۔ پاکستان انفارمیشن کمیشن نے وزیراعظم عمران خان کو ملنے والے تحائف کی معلومات عام شہری کو فراہم کرنے کا حکم دیا تھا،حکومت نے پاکستان انفارمیشن کمیشن کے آرڈر کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب توشہ خانہ کیس میں کابینہ ڈویژن کی درخواست سن رہے ہیں۔ فاضل جج نے گزشتہ سماعت پر ریمارکس دیے تھے کہ وزیراعظم کو ملنے والے تحائف میوزیم میں رکھنے چاہئیں۔
انگریزی اخبار ڈان کے مطابق سیالکوٹ میں واقع وزیرآباد روڈ پر فیکٹری کے غیر ملکی منیجر کو مشتعل ہجوم نے مبینہ طور پر توہین مذہب کے نام پر پہلے تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد ازاں اسے آگ لگا کر جلا دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم نے سری لنکا سے تعلق رکھنے والے ایکسپورٹ منیجر پر تشدد کیا، یہ واقعہ سیالکوٹ کے وزیرآباد روڈ پر پیش آیا جہاں مبینہ طور پر نجی فیکٹریوں کے مزدوروں نے ایک فیکٹری کے ایکسپورٹ مینیجر پر حملہ کر کے اسے قتل کرنے کے بعد لاش جلا دی۔ سیالکوٹ کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر عمر سعید ملک نے بتایا کہ اس شخص کی شناخت پریانتھا کمارا کے نام سے ہوئی ہے جو سری لنکا کا شہری تھا۔ سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ سینکڑوں مرد اور نوجوان لڑکے جائے وقوعہ پر جمع ہیں جو تشدد کے ساتھ ساتھ لبیک یا رسول اللہ کے نعرے لگا رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے اسے انتہائی افسوسناک واقعہ قرار دیا۔ عثمان بزدار نے آئی جی پنجاب پولیس سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے معاملے کی اعلیٰ سطحی انکوائری کا حکم دے دیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا، "واقعے کی ہر پہلو سے تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کی جانی چاہیے۔ قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔" پنجاب کے آئی جی پولیس راؤ سردار علی خان نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او گوجرانوالہ کو فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچنے کی ہدایت کی۔ یاد رہے کہ 2010 میں سیالکوٹ میں اسی طرح کے ایک واقعے نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا جب ایک ہجوم نے پولیس کی موجودگی میں دو بھائیوں کو ڈاکو قرار دے کر قتل کر دیا تھا۔ اس واقعے نے پورے ملک میں صدمے اور وحشت کو جنم دیا کیونکہ اس گھناؤنے واقعہ کی بھی فوٹیجز وائرل ہو گئی تھیں۔
سوشل میڈیا پر ماسک فروخت کرتے بچے کی تصویر وائرل ہونے کے معاملے میں نیا موڑ آگیا، انکشاف ہوا ہے کہ بچہ نہ تو یتیم ہے اور نہ ہی بےگھر۔ تفصیلات کے مطابق چند روز قبل پشاور میں مبینہ طور پر ماسک فروخت کرتے ایک یتیم بچے کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس کے حوالے سے بہت سی کہانیاں بھی گردش کر رہی تھیں، لیکن بچے کے والد کی انٹری نے اس معاملے کو ایک نیا رخ دے دیا ہے، بچے کے والد نے یہ انکشاف کیا کہ نہ تو ان کا بچہ یتیم ہے اور نہ ہی بےگھر۔ خیبر پختونخواہ حکومت کی جانب سے تصویر وائرل ہونے کے بعد اس کا نوٹس لیا گیا اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایت جاری کہ گئی تھی کہ بچے کا کھوج لگا کر اسے سرکاری یتیم خانے متنقل کر دیا جائے، ضلعی انتظامیہ نے بچے کو ڈھونڈھ کر یتیم خانے بھیج دیا۔ تاہم بچے کے والد نے ضلعی انتظامیہ سے رابطہ کرکے انہیں بتایا کہ بچہ نہ یتیم ہے اور نہ بے گھر۔ بچے کے والد نے مزید کہا کہ اس کا خاندان پشاور کے علاقے تہکال میں مسلم لیگ ن کے ایک مقامی رہنما کے کرائے کے مکان میں رہتا ہے اور ان کے گھر کے کام کاج کرتا ہے۔ ضلعی انتظامیہ مے بچے کو والد کے حوالے نہیں کیا جس کے بعد بچے کے والد اور چچا نے مسلم لیگ ن کے رہنما ارباب خضر حیات سے مدد کے لئے درخواست کی۔ ن لیگی رہنما ارباب خضر حیات نے اس حوالے سے وزیراعلیٰ کو خط لکھا کہ اس بچے کو ’زمونگ کور‘ نامی سرکاری یتیم خانے سے واپس اپنے گھر بھیج دیا جائے۔ اس حوالے سے شہر کے اسسٹنٹ کمشنر احتشام الحق کا کہنا تھا کہ ’ہم نے قانون کے مطابق کارروائی کی ہے اور بچے کو عدالت میں پیش کیا، جس پر عدالت نے بچے کو ’زمونگ کور‘ منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔‘ بچے کے والدین سے جب پوچھا گیا کہ کیا بچے کو اس کے گھر والے ماسک فروخت کرنے سٹیشن بھیجتے تھے تو اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’یہ بچہ دیگر بچوں کے ساتھ گھر سے نکل کر ماسک بیچنے سٹیشن جاتا تھا، گھر والے اسے زبردستی نہیں بھیجتے تھے۔‘ دوسری جانب اسسٹنٹ کمشنر نے بتایا کہ ’زمونگ کور منتقلی کے بعد اسے 24 گھنٹے کے اندر بچے کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت میں بچے کے والد اور بھائی بھی موجود تھے اور انہوں نے بچے کو زبردستی ماسک فروخت کرنے کے لیے بھیجنے کا اعتراف بھی کیا تھا۔ خیبر پختونخوا چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کے سربراہ اعجاز خان کا اس معاملے پر کہنا تھا کہ ’ابھی اگر والدین بچے کو واپس لینا چاہتے ہیں تو وہ زمونگ کور میں جا کر وہاں پر شورٹی بانڈ جمع کرائیں گے اور اپنے بچے کو واپس گھر لے جا سکتے ہیں۔‘ واضح رہے کہ چند روز قبل ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں ایک بچہ پشاور کے بس ریپیڈ ٹرانسٹ سسٹم (بی آرٹی) کے ایک سٹیشن کی سیڑھیوں پر ماسک فروخت کر رہا تھا۔ بچے نے شاید سردی کی وجہ سے سویٹر منہ تک کھینچا ہوا ہے اور پاؤں میں چپل بھی نہیں پہنی تھی۔
اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر نائجیریا سے تعلق رکھنے والے سیاہ فام مسافر کے پیٹ سے 2 لاکھ ڈالر کی کوکین برآمد ہو گئی، مسافر کی سکیننگ کی گئی تو اس کے پیٹ سے 71 کوکین کے کیپسول نکل آئے۔ اے این ایف نارتھ اور اے این ایف انٹیلی جنس نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے منشیات کی اسمگلنگ کو ناکام بنا دیا اور مسافر کے پیٹ سے 923 گرام کوکین برآمد کر لی۔ اے این ایف کے مطابق ملزم بیرون ملک سے آنے والی پرواز میں آیا تھا جس کے پیٹ سے بڑی مقدار میں کوکین کے کیپسول برآمد ہوئے جنہیں نکال کر ان کی گنتی کی گئی تو ان کی تعداد71 نکلی۔ اینٹی نارکوٹکس فورس حکام کا کہنا ہے کہ پکڑی گئی منشیات کی عالمی منڈی میں مالیت 2 لاکھ امریکی ڈالر ہے جب کہ پاکستان میں اس کی قیمت ساڑھے 3 کروڑ روپے بنتی ہے۔ اے این ایف نے ملزم کو حراست میں لیکر تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ دوسری جانب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں رکن پارلیمنٹ چودھری حامد حمید نے انکشاف کیا کہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کی طالبات ہاسٹل کا وقت ختم ہونےکے بعد باہر نکلیں اور اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یونیورسٹی اس معاملہ کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس پر بین الاقوامی اسلامی یورنیورسٹی کے ترجمان ناصر فرید نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ میں شروع ہونے والی داخلہ مہم کو متاثر کرنے کیلئے ایسی افواہ اڑائی گئی ہے۔ ایسی غلط فہمی پر مبنی خبروں سے اجتناب کیا جائے گا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں رکن پارلیمنٹ چودھری حامد حمید نے انکشاف کیا کہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کی طالبات ہاسٹل کا وقت ختم ہونےکے بعد باہر نکلیں اور اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یونیورسٹی اس معاملہ کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ممبر قومی اسمبلی چوہدری حامد نے معاملہ کو آئندہ کمیٹی اجلاس میں اٹھانے کا عندیہ دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایف ٹین مرکز کے ایک نجی اسپتال میں یونیورسٹی کی طالبات کو داخل کرایا گیا جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے ہاسٹل وارڈن کو تفتیش کے لیے لے گئے تاہم اسپتال انتظامیہ نے ریکارڈ ضائع کر دیا ہے، آئندہ اجلاس میں اس حوالے سے تفصیلات طلب کریں گے۔ دوسری جانب بین الاقوامی اسلامی یورنیورسٹی کے ترجمان ناصر فرید نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ میں شروع ہونے والی داخلہ مہم کو متاثر کرنے کیلئے ایسی افواہ اڑائی گئی ہے۔ ایسی غلط فہمی پر مبنی خبروں سے اجتناب کیا جائے گا۔ ترجمان جامعہ نے کہا کہ ادارے میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ہدایات کی روشنی میں ہراسانی کے حوالے سے خصوصی کمیٹی تشکیل دے رکھی ہے، مذکورہ بے بنیاد واقعے کے بابت نہ تو اس کمیٹی کو کوئی اطلاع یا شکایت کی گئی اور نہ ہی سکیورٹی آفس کو اطلاع دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسی کسی بھی قسم کی شکایت یا واقعے پر سخت ایکشن لیا جاتا ہے اور جامعہ کی انتظامیہ کیمپس میں طلباو طالبات کے جان و مال کی حفاظت کے ضمن میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتی۔ یہاں اعلیٰ معیاری تعلیم اور اسلامی و اخلاقی اقدار کی روشنی میں تربیت کا بھی خاص خیال رکھا جاتا ہے۔
کیا ہماری ریاست اتنی کمزور ہے کہ دبئی اسمگل کی گئی لڑکیوں کو واپس نہیں لا سکتی؟ سپریم کورٹ سپریم کورٹ میں خاتون خوش بخت عرف صوفیہ مرزا کی جانب سے ملزمہ صدف ناز کی ضمانت منسوخی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست گزار نے استدعا کی کہ میری بچیوں کو اغوا کر کے انہیں دبئی اسمگل کردیا گیا، 10سال سے میں نے اپنی بچیوں کو نہیں دیکھا، ملزمہ بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔ جسٹس مقبول باقر نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ ہم خاتون ملزمہ کی ضمانت منسوخ بھی کر سکتے ہیں، کیا ہماری ریاست اتنی کمزور ہے دبئی سے بچیوں کو نہیں لا سکتی؟ ایف آئی اے ابھی تک بچیوں کو واپس کیوں نہیں لا سکی، کیا دبئی کے ساتھ پاکستان کا کسی قسم کا معاہدہ ہے؟ جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دیئے کہ دبئی تو پاکستان کی تحصیل سے بھی چھوٹا ملک ہے۔ ملزمہ صدف ناز اگر آپ ضمانت برقرار رکھنا چاہتی ہیں تو ملک میں ہی رہنا ہوگا۔ عدالت نے ملزمہ صدف ناز کو سپریم کورٹ میں پاسپورٹ جمع کروانے اور اس کا نام ای سی ایل میں بھی ڈالنے کا حکم دے دیا۔ ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ تحقیقات میں خاتون ملزمہ کو قصوروار قرار دیا ہے، بچیوں کو دبئی سے لانے کیلئے خط لکھ چکے ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے آئندہ سماعت پر ڈی جی ایف آئی اے اور وزارت خارجہ کے نمائندے کو طلب کرتے ہوئے خاتون خوش بخت کی بچیوں کی پاکستان واپسی کیلئے اقدامات کی تفصیلات بھی پیش کرنے کا حکم دیا۔

Back
Top