خبریں

لاڑکانہ: رخصتی سے انکار پر قتل ہونے والی خاتون ٹیچر صدف کی تدفین، قاتل پولیس اہلکار تاحال گرفتار نہ ہو سکا لاڑکانہ میں رخصتی سے انکار پر قتل کی جانے والی پرائمری اسکول ٹیچر صدف حاصلو کو قمبر میں سپرد خاک کر دیا گیا، مگر پولیس اب تک قاتل پولیس اہلکار فرید حاصلو کو گرفتار نہیں کر سکی۔ تفصیلات کے مطابق مقتولہ کے بھائی رضوان نے تھانہ قمبر میں مقدمہ درج کراتے ہوئے بتایا کہ صدف اور پولیس اہلکار فرید حاصلو کا نکاح 2024 میں ہوا تھا، مگر فرید فوری رخصتی چاہتا تھا۔ ماہِ رمضان کے دوران وہ تیزاب اور پستول لے کر گھر آیا اور زبردستی رخصتی کا مطالبہ کیا۔ صدف نے اس رویے کو ناپسند کرتے ہوئے رخصتی سے انکار کر دیا۔ مقدمے کے مطابق انکار کے بعد فرید نے وین پر فائرنگ کی، جس میں صدف موقع پر ہی جاں بحق ہوگئی جبکہ ایک راہگیر زخمی ہوا۔ ایس ایس پی قمبر ساجد امیر سدوزئی نے ملزم فرید حاصلو کو معطل کرتے ہوئے شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے اور پولیس کو فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے سماء ٹی وی کے پروگرام "ندیم ملک لائیو" میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میثاق جمہوریت پر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دستخط نہیں تھے اور ان کا اپنا سیاسی ایجنڈا تھا۔ رانا ثناء اللہ کے مطابق مشرف ہمیشہ صدر رہنا چاہتے تھے اور ان کا سیاسی مقصد یہ تھا کہ وہ اقتدار میں برقرار رہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ایسا وقت نہیں ہے، اور اس وقت کی سیاسی صورتحال بالکل مختلف ہے۔ رانا ثناء اللہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اگر سیاسی جماعتیں اپنے مسائل پر بیٹھ کر بات چیت کریں تو انہیں کوئی بھی روکے گا نہیں۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جنرل مشرف کا تو اپنا پلیٹیکل ایجنڈا تھا وہ تو خود پریزیڈنٹ تھا اور پریزیڈنٹ رہنا چاہتا تھا جب اس کو بھیجے گیا اس وقت بھی وہ چاہتا تھا کہ میں رہوں لیکن اب تو ایسی صورتحال نہیں ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ سے متعلق ذکر کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چلیں دیکھیں، اب ایک رواج بن چکا ہے کہ جو شخص چلا جائے، اس کے بعد اگر جنرل باجوہ صاحب اب نہیں ہیں، تو ان کے جانے کے بعد ہر برائی ان کے کھاتے میں ڈال دی جاتی ہے۔ لیکن انہوں نے ایسی کوئی سازش نہیں کی کہ کسی طرح سے خود کو صدر منتخب کروا لیں، ریفرینڈم کرائیں اور اگر اس کا نتیجہ ان کے حق میں ہو تو پانچ سال کے لیے صدر بن جائیں، اور اگر نہیں، تو سال بہ سال صدر رہیں۔ انہوں نے ایسا کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے جنرل (ر) پرویز مشرف کے اقتدار میں رہنے کی خواہش کو تسلیم کیا، مگر اس بات کو بھی واضح کیا کہ اس وقت اسٹیبلشمنٹ کی قیادت کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہے اور وہ صرف قومی مفادات کی بنیاد پر کام کر رہی ہے۔ اس وقت اسٹیبلشمنٹ کی قیادت ایسی ہے میں مکمل معلومات کی بنیاد پر کہہ رہا ہوں ان کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہے۔ اگر ان کا کوئی ذاتی ایجنڈا ہوتا تو وہ ہر وقت ٹی وی پر نظر آتے، 24 گھنٹوں میں سے 22 گھنٹے آپ انہیں دیکھتے۔ لیکن آپ نے کبھی ان کی آواز نہیں سنی ہوگی۔ آپ میری بات کی تصدیق کر سکتے ہیں۔ اگر سیاسی جماعتیں اپنے مسائل پر بیٹھ کر بات کریں تو انہیں کوئی نہ کوئی روک نہیں سکے گا، اور نہ ہی کوئی ایسی سیاست کرے گا جیسی سیاست پہلے ملک میں فوجی ڈکٹیٹر کرتے رہے ہیں۔
یونائیٹڈ اسٹیٹس ایجوکیشنل فاؤنڈیشن ان پاکستان (یو ایس ای ایف پی) نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ گلوبل انڈر گریجویٹ ایکسچینج (گلوبل یوگراڈ) پاکستان پروگرام 15 سال بعد ختم کر دیا گیا ہے ڈان نیوز کے مطابق، یو ایس ای ایف پی کے زیر انتظام سمسٹر ایکسچینج پروگرام پاکستانی طالب علموں کو امریکی یونیورسٹی یا کالج میں ایک سمسٹر تعلیم (ڈگری کے بغیر) حاصل کرنے کا موقع فراہم کرتا تھا تاکہ وہ اپنی تعلیم کو بہتر بنا سکیں۔ یو ایس ای ایف پی کے بیان میں کہا گیا ہے، "15 سال بعد گلوبل انڈر گریجویٹ ایکسچینج پروگرام برائے پاکستان کو بند کر دیا گیا ہے"۔ امریکی محکمہ خارجہ نے یو ایس ای ایف پی کو آگاہ کیا کہ اب اس پروگرام کو جاری نہیں رکھا جائے گا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ "ہم سمجھتے ہیں کہ یہ خبر مایوس کن ہو سکتی ہے، خاص طور پر ان طلبہ کے لیے جنہوں نے رواں سال اس پروگرام کے لیے درخواست دی تھی اور وہ موقع کے منتظر تھے۔" گلوبل یوگراڈ پاکستان پروگرام نے گزشتہ برسوں میں ہزاروں پاکستانی طلبہ کو تعلیمی ترقی، ثقافتی تبادلے اور قائدانہ صلاحیتوں کے حوالے سے مثبت تجربات فراہم کیے ہیں۔ یہ پروگرام امریکی حکومت کی مالی معاونت سے چلتا تھا اور 2010 میں شروع کیا گیا تھا، جس کا مقصد پاکستانی طلبہ کی کمیونٹی کی قائدانہ صلاحیتوں اور شمولیت کو بڑھانا تھا۔ یو ایس ای ایف پی نے بیان میں کہا، "ہم اس پروگرام کے ذریعے شرکا اور کمیونٹیز پر پڑنے والے مثبت اثرات پر بے حد فخر محسوس کرتے ہیں۔" ساتھ ہی انہوں نے پاکستانی طلبہ کی تعلیمی ترقی اور اس پروگرام میں ان کی دلچسپی کے عزم کو سراہا اور ان سے درخواست کی کہ وہ دیگر ایکسچینج پروگرامز اور اسکالرشپ کے مواقع تلاش کریں۔ یہ فیصلہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے بیرون ملک ترقیاتی اور امدادی پروگراموں کے بجٹ میں بڑے پیمانے پر کٹوتی کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد ایک انتظامی حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس میں تمام امریکی غیر ملکی امداد کو 90 دن کے لیے منجمد کر دیا گیا تھا۔ اس کا مقصد انتظامیہ کو غیر ملکی اخراجات کا جائزہ لینے کی اجازت دینا تھا تاکہ ٹرمپ کے "امریکا فرسٹ" ایجنڈے سے ہم آہنگ نہ ہونے والے پروگراموں کو بند کیا جا سکے۔ یاد رہے کہ اس پروگرام کی بندش کا فیصلہ امریکی سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے پس منظر میں آیا ہے جس میں صدر ٹرمپ کو "ایلین دشمن ایکٹ" کو نافذ کرنے کی اجازت دی گئی، جس سے امیگریشن حکام کو ملک بدری کے لیے ہنگامی اختیارات دینے کی اجازت ملی۔
خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں گیس اور تیل کے مزید ذخائر دریافت کرلیے گئے ہیں۔ ماڑی انرجیز لمیٹڈ نے ڈیڑھ ماہ کے اندر شمالی وزیرستان سے گیس اور تیل کی چوتھی دریافت کا اعلان کیا ہے۔ ڈان نیوز کے مطابق، ماڑی انرجیز لمیٹڈ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ یہ نئی دریافت وزیرستان بلاک سے ہوئی ہے۔ اس دریافت کے نتیجے میں یومیہ 7 کروڑ مکعب فٹ گیس حاصل ہوگی، جبکہ یومیہ 310 بیرل خام تیل بھی حاصل ہوگا۔ اس سے قبل، ماڑی انرجیز نے گزشتہ ہفتے وزیرستان بلاک سے تیسری دریافت کا اعلان کیا تھا، جس سے 2 کروڑ 38 لاکھ مکعب فٹ یومیہ گیس اور یومیہ 122 بیرل خام تیل حاصل ہونے کا تخمینہ تھا۔ ماڑی انرجیز نے مارچ 2025 میں وزیرستان بلاک سے دوسری دریافت کا اعلان کیا تھا، جس سے 2 کروڑ 5 لاکھ مکعب فٹ یومیہ گیس اور یومیہ 117 بیرل خام تیل حاصل ہونے کی توقع تھی۔ یاد رہے کہ فروری 2025 میں ماڑی انرجیز نے وزیرستان بلاک سے گیس اور تیل کی پہلی دریافت کا اعلان کیا تھا، جس میں 1 کروڑ 30 لاکھ مکعب فٹ یومیہ گیس اور یومیہ 20 بیرل خام تیل حاصل ہونے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔ یہ دریافتیں پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے حوالے سے ایک اہم پیشرفت ہیں اور ماڑی انرجیز کی کامیاب دریافتوں سے ملک کے توانائی کے بحران میں کمی آنے کی امید ہے۔
صدر مسلم لیگ نون میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کو جدید تقاضوں کے مطابق بدلتی ہوئی ٹیکنالوجیز کو اپنانا ہوگا، اور ملک اختراعی تبدیلیوں کا شراکت دار بننے کے لیے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیجیٹل تبدیلیوں میں عالمی سطح پر اپنا کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس موقع پر مسلم لیگ نون کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ ہم نوجوانوں کو آئی ٹی اسکلز سکھا کر انہیں عالمی ڈیجیٹل مارکیٹ کے لیے تیار کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ہماری پوری توجہ نالج بیسڈ ٹیکنالوجی پر مرکوز ہے اور ہم نئی جنریشن کو ڈیجیٹل انٹرپرائز کے راستے پر گامزن کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ یہ ملاقات کرپٹو کرنسی ایکسچینج ڈیننس کے بانی اور سابق سی ای او چانگ پنگ ژاؤ سے ہوئی، جس میں ملک میں ڈیجیٹل اکانومی کی ترویج اور اس کے فوائد پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس ملاقات میں مریم نواز اور پاکستان کرپٹو کونسل کے سی ای او بلال بن ثاقب بھی موجود تھے۔ میاں نواز شریف اور مریم نواز نے چانگ پنگ ژاؤ کی بطور اسٹریٹجک ایڈوائزر پاکستان کرپٹو کونسل تقرری کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ ان کا تقرر ویب تھری اور ڈیجیٹل فنانس کے شعبوں میں پاکستان کی شناخت بنانے کے لیے معاون ثابت ہوگا۔ ڈیننس کے بانی چانگ پنگ ژاؤ نے پاکستان میں ایمرجنگ ٹیکنالوجیز کے فروغ کے حوالے سے نواز شریف کے وژن کو سراہا اور ڈیجیٹل اثاثہ جات اور فیوچر ٹیکنالوجیز میں نوجوانوں کی شراکت داری کے امور پر بات چیت کی۔ میاں نواز شریف نے اس ملاقات کے دوران کہا کہ مسٹر ژاؤ جیسی شخصیات سے ملاقات میں ترقی کی نئی راہیں ہموار ہوتی ہیں، اور پاکستان عالمی سطح پر اختراعی تبدیلیوں کا حصہ بننے کے لیے تیار ہے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے اپنے پروگرام میں وزیراعظم شہباز شریف کی حالیہ اور پچھلی تقریروں کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈیڑھ سال قبل بھی وزیراعظم نے منرل انویسٹمنٹ کانفرنس سے خطاب کیا تھا اور آج آٹھ اپریل 2025 کو بھی انہوں نے اسی موضوع پر خطاب کیا ہے۔ حامد میر کے مطابق، دونوں تقریروں میں زیادہ فرق نہیں ہے اور اس بات کی ضرورت ہے کہ اب تک کی تقریروں اور دعوؤں کو عملی اقدامات میں تبدیل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے دونوں مواقع پر ملک کے قدرتی وسائل کو دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کے لیے کشش کا ذریعہ قرار دیا، مگر انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان معدنی ذخائر سے فائدہ اٹھانے کے لیے بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں امن کا قیام ضروری ہے۔ حامد میر نے سوال اٹھایا کہ جب تک ان علاقوں میں امن قائم نہیں ہوتا، ہم ان ذخائر سے کیسے فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟ حامد میر نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ ڈیڑھ سال پہلے اسلام آباد میں منرہ ویسٹمنٹ فورم کے نام سے ایک کانفرنس ہوئی تھی، جس میں وزیراعظم شہباز شریف نے اسی طرح کی باتیں کی تھیں۔ ان کے مطابق، وقت آ چکا ہے کہ اب ان تقریروں اور دعووں سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کیے جائیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی تقریر میں کہا: "پاکستان کو بے شمار قدرتی وسائل سے نوازا گیا ہے۔ ان ذخائر کی قیمت کھربوں ڈالرز تک پہنچتی ہے، اور اگر ہم ان وسائل سے بھرپور فائدہ اٹھانے میں کامیاب ہو گئے، تو پاکستان کو آئی ایم ایف جیسے اداروں سے نجات مل سکتی ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "میں تمام ممکنہ سرمایہ کاروں کو پاکستان میں مدعو کرتا ہوں، چاہے وہ چین سے ہوں، یورپ سے ہوں یا امریکہ سے، وہ سب خوش آمدید ہیں کیونکہ میرے لیے سرمایہ کار ہی میرا آقا ہے۔" وزیراعظم کا یہ پیغام ایک طرف پاکستان کے قدرتی وسائل کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے تو دوسری طرف یہ بھی واضح کرتا ہے کہ سرمایہ کاری کے لیے امن اور استحکام ضروری ہیں، اور صرف تقریروں سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔
سپریم کورٹ میں پنجاب حکومت نے 9 مئی کے سانحہ سے متعلق رپورٹ جمع کرائی، جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ 9 مئی محض احتجاج یا ریلی نہیں تھی، بلکہ یہ ایک ادارے پر حملہ تھا۔ نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پنجاب میں 9 مئی کے ہنگاموں کی وجہ سے 19 کروڑ 70 لاکھ روپے کا مالی نقصان ہوا۔ اس کے علاوہ، رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ 9 مئی کے دوران 24 ہزار 595 ملزمان ابھی تک مفرور ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، 9 مئی کو پنجاب کے 38 شہروں میں توڑ پھوڑ کی گئی اور املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔ لاہور میں 110 ملین روپے کی املاک کو نقصان پہنچا، جبکہ راولپنڈی میں 26 ملین روپے اور میانوالی میں 50 ملین روپے کا نقصان ہوا۔ پنجاب حکومت کے وکیل نے سپریم کورٹ میں اس بات کی وضاحت کی کہ 9 مئی کو صرف ایک احتجاج یا ریلی نہیں ہوئی بلکہ یہ ایک ادارے پر حملہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ ادارے کے خلاف براہ راست کارروائی تھی، جو کسی احتجاج سے کہیں بڑھ کر تھا۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ پنجاب بھر کے 38 اضلاع میں 319 مقدمات درج کیے گئے ہیں اور 9 مئی کے دوران کل 35 ہزار 962 ملزمان کی شناخت کی گئی، جن میں سے 11 ہزار 367 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ 9 مئی کے پرتشدد احتجاج کی وجہ سے ملک کو 197.348 ملین روپے کا مالی نقصان ہوا اور اس دوران 152 پولیس افسران اور اہلکار زخمی ہوئے۔
اسلام آباد پولیس کے سربراہ نے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (تفتیش) سے وائرلیس پر ماتحت اہلکاروں کو بھیجنے والے دھمکی آمیز پیغام کے بارے میں وضاحت طلب کی ہے۔ اس پیغام میں ایس ایس پی عثمان طارق بٹ نے اپنے ماتحت اہلکاروں کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ جو افسران ان کے احکامات کی نافرمانی کریں گے، انہیں وہ خود "سرقلم" کردیں گے۔ مزید یہ کہ انہوں نے سپرنٹنڈنٹس آف پولیس، سب ڈویژنل پولیس آفیسرز اور اسٹیشن ہاؤس آفیسرز کو بھی خبردار کیا کہ وہ اپنے ماتحت وائرلیس آپریٹرز کا خیال رکھیں۔ اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل آف پولیس سید علی ناصر رضوی نے اس معاملے پر تبصرے کے لیے رابطہ کرنے پر کہا کہ ایس ایس پی کو اس پیغام کے حوالے سے تحریری وضاحت دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس افسر کو دفتر میں طلب کیا گیا اور پیغام پر سرزنش بھی کی گئی۔ انہوں نے کہا، "پولیس چیف ہونے کے ناطے، میں بھی ایسے پیغام اور سینئر افسر کی جانب سے ماتحتوں کے لیے ایسی زبان کی مذمت کرتا ہوں۔" سید علی ناصر رضوی نے مزید کہا کہ کسی کو بھی اپنے ماتحتوں کے ساتھ اس طرح کے سلوک کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور ایسے عمل کو ہر گز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ایس ایس پی عثمان طارق بٹ کا وائرلیس پر ایک پیغام تمام زونل سپرنٹنڈنٹس، سب ڈویژنل پولیس آفیسرز اور اسٹیشن ہاؤس آفیسرز کے لیے تھا، جس میں کہا گیا: "اگر میں وائرلیس پر بات کر رہا ہوں، اور اپنے وائرلیس کا استعمال کر رہا ہوں، تو کسی بھی افسر کے وائرلیس آپریٹر کو جواب نہیں دینا چاہیے۔ اس کے بجائے تمام افسران کو خود وائرلیس پر جواب دینا چاہیے۔" پیغام میں مزید کہا گیا: "اگر میں کسی افسر کے آپریٹر کو وائرلیس پر بات کرتے سنا، تو میں خود اس آپریٹر کا سرقلم کر دوں گا۔ تمام متعلقہ افسران اپنے آپریٹرز کا خیال رکھیں۔" اسلام آباد سیف سٹی اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل شاکر داور، جو اس وقت ڈپٹی انسپکٹر جنرل (آپریشنز) کے طور پر کام کر رہے ہیں، نے کہا کہ یہ پیغام "زبان کا پھسلنا" تھا۔ انہوں نے مزید کہا، "یہ افسر کے آپریٹر کی غلطی ہے اور زبان کا پھسلنا تھا۔ تمام وائرلیس آپریٹرز کو دوبارہ پولیس وائرلیس کمیونیکیشن کے ایس او پیز پر عمل کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے اور انہیں غیر ضروری، ناپسندیدہ اور غیر قانونی انداز میں وائرلیس پر بات کرنے سے گریز کرنے کی تاکید کی جاتی ہے۔" واضح رہے کہ پولیس میں وائرلیس آپریٹرز کے لیے ایک مخصوص عہدہ ہوتا ہے، جو افسر کی طرف سے پیغامات وصول کرتے ہیں اور ان کا جواب دیتے ہیں۔ پولیس افسران نے سینئر افسران کی جانب سے ماتحتوں کے ساتھ روا رکھی جانے والی اس قسم کی ناپسندیدہ رویوں پر بھی اپنے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ پچھلے مہینے، اسلام آباد پولیس کے ایک اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل (تفتیش اور شکایات) اور ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر کے درمیان ایک جسمانی جھگڑا ہوا، جب اے آئی جی نے اے ایس آئی کو اپنے دفتر میں تھپڑ مارا۔ اے آئی جی نے کئی بار اس اے ایس آئی کو اپنے دفتر میں انکوائری کے لیے بلایا، لیکن ملاقات نہ کی۔ مارچ کے پہلے ہفتے میں، اے آئی جی نے دوبارہ اے ایس آئی کو دفتر بلایا اور انکوائری کے لیے اسے داخل ہونے کی اجازت نہیں دی، جس کے بعد اے ایس آئی نے دفتر میں داخل ہونے کی کوشش کی اور اے آئی جی کو غصے میں آ کر نازیبا زبان استعمال کرنے پر مجبور کیا۔ اس معاملے پر آئی جی پی سید علی ناصر رضوی نے اعلیٰ سطحی انکوائری کا حکم دیا ہے، جس میں ڈی آئی جی ہیڈکوارٹر، سیف سٹی ڈائریکٹر جنرل اور اے آئی جی قانونی شامل ہیں۔ انکوائری ابھی تک جاری ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی نے حیدرآباد تا سکھر موٹروے کی تعمیر کو دیگر منصوبوں پر ترجیح نہ دینے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک کراچی سکھر موٹروے مکمل نہیں ہوتا، تب تک تمام دیگر منصوبے روک دئیے جائیں۔ ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کا اجلاس چیئرپرسن سینیٹر قرۃ العین مری کی زیر صدارت ہوا۔ اس اجلاس میں کمیٹی نے حیدرآباد سکھر موٹروے منصوبے کا تفصیل سے جائزہ لیا اور اس حوالے سے اہم فیصلے کیے۔ سینیٹر قرۃ العین مری نے اجلاس میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو تحلیل کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ہائی ویز کے منصوبے صوبوں کے حوالے کر دئیے جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کراچی سکھر موٹروے کے لیے فنڈز نہیں ہیں تو پھر لاہور ساہیوال موٹروے پر پیسے کیسے خرچ کیے جا رہے ہیں؟۔ وزیر مملکت برائے پلاننگ نے کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد کرانے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ وہ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ کراچی سکھر موٹروے کو تمام منصوبوں میں سب سے پہلی ترجیح دی جانی چاہیے۔ کمیٹی نے ایک مرتبہ پھر ہدایت دی کہ سپرہائی وے کو ایم نائن سے منسلک نہ کیا جائے اور ایم نائن کا نام صرف نئی تجویز کردہ سڑک کو دیا جائے۔ سینیٹر فیصل سبزواری نے اس موقع پر کہا کہ دنیا بھر میں موٹرویز کی تعمیر کا آغاز عموماً بندرگاہوں سے کیا جاتا ہے، مگر ہمارے ملک میں صورت حال اس کے بالکل برعکس ہے، جہاں موٹروے کی منصوبہ بندی میں ترتیب کا فقدان نظر آتا ہے۔ یہ اجلاس ایک اہم سنگ میل ثابت ہوا ہے، جس میں کمیٹی نے کراچی سکھر موٹروے کو اولین ترجیح دینے کی اہمیت پر زور دیا ہے اور حکام سے اس منصوبے کی تکمیل کی جلدی کارروائی کی درخواست کی ہے۔
نواز شریف نے پنجاب میں سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیرِ اعظم نواز شریف نے پنجاب میں سیاسی طور پر متحرک ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف اب باقاعدہ طور پر پارٹی معاملات خود سنبھالیں گے اور اس سلسلے میں لاہور میں دفتر قائم کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایوانِ وزیراعلیٰ کے قریب 90 شاہراہ پر نواز شریف کے لیے دفتر بنانے کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں، جہاں وہ روزانہ پارٹی رہنماؤں، اراکین اسمبلی، ٹکٹ ہولڈرز اور کارکنان سے ملاقاتیں کریں گے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق نواز شریف کو حکومتِ پنجاب کی جانب سے "لاہور اتھارٹی فار ہیریٹیج ری وائیول" کا پیٹرن اِن چیف بھی مقرر کیا گیا ہے، جس کے ذریعے وہ پارٹی معاملات کے ساتھ ساتھ مختلف اجلاسوں کی صدارت بھی کریں گے۔ نواز شریف کی جانب سے متحرک سیاسی کردار ادا کرنے کا فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مسلم لیگ (ن) کو پنجاب میں کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ نواز شریف اپنی ملاقاتوں کے ذریعے پارٹی رہنماؤں کے تحفظات دور کریں گے اور تنظیمی ڈھانچے کو مزید فعال بنائیں گے۔ یاد رہے کہ لندن سے وطن واپسی کے بعد نواز شریف اب باقاعدہ روزانہ کی بنیاد پر لاہور میں پارٹی امور دیکھیں گے اور سیاسی سرگرمیوں میں عملی طور پر حصہ لیں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں احمد نورانی کے لاپتہ بھائیوں کے کیس کی سماعت کے دوران اہم انکشاف سامنے آیا ہے۔ آئی جی اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ احمد نورانی کے دونوں بھائیوں کے موبائل نمبر 22 اور 23 مارچ کو اچانک جنوبی پنجاب کے شہر بہاولپور کے علاقے اوچ شریف میں آن ہوئے، جبکہ اس سے پہلے اور اس کے بعد وہ نمبر مسلسل بند رہے۔ وکیل ایمان مزاری نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ جب حساس ادارے کسی کو حراست میں لیتے ہیں تو اکثر ایسا ہی پیٹرن دیکھا گیا ہے کہ لاپتہ افراد کے موبائل فونز کو مخصوص وقت کے لیے آن کیا جاتا ہے تاکہ بعد میں یہ ظاہر کیا جا سکے کہ وہ خود کسی سے رابطے میں تھے۔ اسی معاملے پر سیاسی کارکن اظہر مشوانی نے سوشل میڈیا پر ردعمل دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ انہیں بھی ایسے ہی تجربے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ان کے دو بھائیوں کو بھی مبینہ طور پر حساس اداروں نے اغوا کیا تھا۔ دورانِ حراست ان کے بھائیوں کے نمبرز سے اظہر مشوانی کو واٹس ایپ پر دھمکی آمیز کالز کی گئیں اور گن پوائنٹ پر ان کے بھائیوں سے بات بھی کروائی گئی۔ واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے، اس سے پہلے عمران خان کی حکومت کے دوران بھی ایک معروف شخصیت کے اغوا کیس میں یہی حکمتِ عملی اختیار کی گئی تھی۔ جب کیس عدالت پہنچا تو اغوا ہونے والے شخص کو عدالت میں پیش کیا گیا، جس نے دعویٰ کیا کہ وہ شمالی علاقہ جات کی سیر کے لیے گیا ہوا تھا اور کسی نے اسے اغوا نہیں کیا۔ احمد نورانی کی بہن بھی چند ہفتے قبل اس حوالے سے میڈیا پر بات کر چکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے بھائیوں کے نمبروں سے اہل خانہ اور دوستوں کو مختصر کالز کی گئیں، جن میں دوسری جانب کوئی بات نہیں کرتا تھا۔ ان کے مطابق اس کا مقصد صرف یہ تاثر دینا تھا کہ وہ لوگ خود رابطے میں ہیں، تاکہ پولیس بعد میں انہیں لاپتہ تسلیم نہ کرے۔
گوجرانوالہ: بارات کے نامناسب رویے پر دلہن کے والد نے نکاح سے انکار کر کے بیٹی کی شادی اپنے بھانجے سے کر دی جو لڑکی کے ماموں کا بیٹا تھا۔ گوجرانوالہ کے نواحی علاقے علی پور چٹھہ کے ایک گاؤں میں انوکھا واقعہ پیش آیا جہاں بارات کے غیر مناسب رویے نے شادی کی خوشیوں کو تنازع میں بدل دیا۔ اطلاعات کے مطابق، ڈاکٹر بلال ہنجرا نامی زمیندار کی بارات جب دلہن کے گھر پہنچی تو باراتیوں نے استقبال کو اپنی توقعات کے مطابق نہ پا کر دلہن کے گھر والوں اور خواتین سے بدتمیزی شروع کر دی۔ بارات میں 5000 اور 1000 کے نوٹ بھی لٹائے گئے، جس پر اہل علاقہ کی بڑی تعداد نے نوٹ لوٹ لیے۔ صورتحال کشیدہ ہونے پر دلہن کے والد نے باراتیوں کو کھانا تو کھلا دیا، مگر داماد اور باراتیوں کے رویے سے دلبرداشتہ ہو کر نکاح سے انکار کر دیا۔ دلہن کے والد نے کہا کہ "اگر ابھی یہ رویہ ہے تو آگے کیا ہوگا؟" DIJyH0fsUAG بعد ازاں، لڑکی کی شادی اسی روز اپنے بھانجے سے انجام دے دی گئی، جبکہ بارات کو بغیر دلہن کے واپس لوٹنا پڑا۔ ڈاکٹر بلال ہنجرا بیرون ملک کاروبار کرنے والے زمیندار تھے، مگر ان کے بارات کے غیر ذمہ دارانہ رویے نے ان کی شادی ختم کروا دی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت نے علیمہ خان کے اڈیالہ جیل کے باہر ممکنہ دھرنے کے پیش نظر اپنے اراکین اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز کو اسلام آباد میں رہنے کی ہدایت کر دی ہے۔ یہ فیصلہ علیمہ خان کی جانب سے بنائی گئی اس دھمکی کے بعد کیا گیا ہے کہ اگر انہیں منگل کو پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین سے ملاقات کا موقع نہیں دیا گیا تو وہ اڈیالہ جیل کے باہر دھرنا دیں گی۔ پی ٹی آئی کی قیادت نے ایم این ایز، ایم پی ایز اور ٹکٹ ہولڈرز کو اسلام آباد کے قریب رہنے کی ہدایت دی تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹا جا سکے۔ علیمہ خان نے واضح طور پر کہا تھا کہ اگر ملاقات کا بندوبست نہ ہوا تو وہ دھرنا دینے پر مجبور ہو جائیں گی۔ ذرائع کے مطابق، پنجاب کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد بچھڑ نے بھی دھرنے میں شرکت کی پیشکش کی ہے اور پی ٹی آئی پنجاب نے دھرنے میں بھرپور شرکت کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس کے علاوہ، عالیہ حمزہ نے بھی دھرنے میں شرکت کی حامی بھر لی ہے۔ تاہم، پی ٹی آئی کی کچھ قیادت میں ایسے رہنما بھی ہیں جو دھرنے کے حق میں نہیں ہیں۔ اس صورتحال میں پی ٹی آئی کی کور کمیٹی میں اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا کہ علیمہ خان کے دھرنے میں شرکت کی جائے یا نہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ اجلاس میں اس معاملے پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا جا سکا تھا۔ اس صورتحال نے پارٹی میں اندرونی اختلافات کو بھی جنم دیا ہے اور یہ دیکھنا ہوگا کہ پارٹی کی قیادت اس معاملے پر کس راستے پر چلتی ہے۔
دنیا بھر کے صارفین یہ سوال کر رہے ہیں کہ امریکہ اور چین کے درمیان ٹیرف اور عالمی منڈیوں میں شدید مندی ان کی روزمرہ زندگی کو کس طرح متاثر کرے گی۔ اس صورتحال کا اثر مختلف مصنوعات کی قیمتوں پر پڑ رہا ہے، خاص طور پر امریکی برانڈز جیسا کہ ایپل اور نائیکی کی مصنوعات کی قیمتوں پر۔ تجارتی ٹیکس یا ٹیرف کا تعلق مصنوعات پر عائد کیا جاتا ہے، نہ کہ سروسز پر۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی سطح پر امریکہ درآمد کی جانے والی مصنوعات پر اضافی ٹیکسز عائد کر دیے ہیں، جن میں چین میں تیار کی جانے والی کئی امریکی مصنوعات بھی شامل ہیں، جیسے ایپل کا مشہور پروڈکٹ آئی فون۔ ماہرین کے مطابق اگر ایپل نے ٹیرف کا اثر قیمتوں پر منتقل کیا، تو آئی فون کی قیمت میں 30 سے 40 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔ ایپل ہر سال 22 کروڑ آئی فون فروخت کرتا ہے، اور امریکہ، چین اور یورپ اس کے سب سے بڑے خریدار ہیں۔ آئی فون 16 کے سب سے سستے ماڈل کی موجودہ قیمت امریکہ میں 799 ڈالر (تقریباً 2 لاکھ 24 ہزار پاکستانی روپے) ہے، مگر اگر ایپل نے یہ قیمت بڑھا دی تو وہ 1142 ڈالر (تقریباً 3 لاکھ 20 ہزار پاکستانی روپے) تک جا سکتی ہے، جو کہ تقریباً 43 فیصد کا اضافہ ہو گا۔ سب سے مہنگا ماڈل، آئی فون 16 پرو میکس، 1599 ڈالر (ساڑھے 4 لاکھ پاکستانی روپے) کا ہے، جو 43 فیصد اضافے کے بعد 2300 ڈالر (ساڑھے 6 لاکھ پاکستانی روپے) تک پہنچ سکتا ہے۔ پاکستان میں آئی فون کی قیمتیں امریکہ کے مقابلے پہلے ہی 40 فیصد زیادہ ہیں، اور اگر ایپل نے ٹیرف کا مکمل بوجھ صارفین پر ڈال دیا، تو آئی فون کے بعض ماڈلز کی قیمت 10 لاکھ روپے تک پہنچ سکتی ہے۔ تاہم، یہ اس بات پر منحصر ہے کہ آیا ایپل قیمتوں میں اضافہ کرتا ہے یا نہیں۔ اسلام آباد میں آئی فون کے ایک ڈیلر نے بی بی سی کو بتایا کہ ابھی تک پاکستان میں آئی فون کی قیمتوں میں اضافے کی کوئی تصدیق نہیں ہوئی، لیکن افواہیں ہیں کہ قیمتیں 10 لاکھ روپے سے تجاوز کر سکتی ہیں۔ پاکستان میں پہلے ہی امریکی مصنوعات پر مختلف ٹیکسز اور ڈیوٹیز عائد ہیں، جس کی وجہ سے ان کی قیمتیں امریکہ کے مقابلے زیادہ ہوتی ہیں۔ امریکی برانڈ نائیکی کی مصنوعات بھی اس تجارتی جنگ سے متاثر ہو رہی ہیں۔ نائیکی کے جوتے، خاص طور پر ایئر جورڈن، جو کہ مائیکل جورڈن کے ساتھ وابستہ ہیں، ایشیا میں تیار ہوتے ہیں، اور امریکہ نے ان مصنوعات پر بھی ٹیرف عائد کیا ہے۔ ٹیرف کی وجہ سے نائیکی کے حصص میں 14 فیصد کمی آئی ہے اور کمپنی کی سپلائی چین متاثر ہو رہی ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ نائیکی اپنے جوتوں کی قیمتوں میں 10 سے 12 فیصد تک اضافہ کر سکتا ہے۔ اگر کمپنی نے ٹیرف کا بوجھ مکمل طور پر صارفین پر منتقل کیا، تو جوتوں کی قیمتیں 121 سے 152 ڈالر سے بڑھ کر 131 سے 166 ڈالر تک پہنچ سکتی ہیں۔ نائیکی، ایچ اینڈ ایم، ایڈیڈاس اور گیپ جیسے دیگر امریکی برانڈز بھی ان ٹیرف سے متاثر ہو رہے ہیں۔ نائیکی کو خاص طور پر سپلائی چین کی تبدیلی میں مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ جوتوں کی تیاری ایک پیچیدہ عمل ہے جس میں معیار، اخراجات، اور دیگر عوامل شامل ہوتے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ نائیکی اور دیگر کمپنیوں کو سپلائی چین کی تبدیلی میں کئی سال لگ سکتے ہیں، اور اگر قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو صارفین کی طلب میں کمی بھی آ سکتی ہے۔ امریکہ اور چین کے تجارتی تعلقات میں شدت کی وجہ سے عالمی سطح پر مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایپل اور نائیکی جیسے برانڈز کو اس بات کا سامنا ہے کہ وہ ٹیرف کے اثرات کس طرح صارفین تک منتقل کریں گے۔ اس صورتحال کا اثر عالمی منڈیوں، خاص طور پر پاکستان جیسے ممالک میں بھی محسوس ہو رہا ہے، جہاں آئی فون اور نائیکی کی مصنوعات پہلے ہی مہنگی ہیں۔ ان کمپنیوں کے لئے سپلائی چین میں تبدیلی اور قیمتوں کا فیصلہ کرنا ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔
اسلام آباد: سپریم کورٹ کا آئینی بینچ 14 اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز سینیارٹی کے معاملے پر دائر مختلف درخواستوں کی سماعت کرے گا۔ یہ معاملہ اس وقت پیش آیا جب دیگر صوبوں سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کے تبادلے کے بعد سینیارٹی کے حوالے سے تنازعہ پیدا ہوا۔ سپریم کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال، جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل پانچ رکنی بینچ کیس کی سماعت کرے گا۔ یہ معاملہ یکم فروری 2025 کو سامنے آیا تھا جب لاہور، سندھ اور بلوچستان ہائی کورٹ سے ایک ایک جج کا تبادلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیا گیا۔ جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کا تبادلہ لاہور ہائی کورٹ، جسٹس خادم حسین سومرو کا سندھ ہائی کورٹ اور جسٹس محمد آصف کا بلوچستان ہائی کورٹ سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیا گیا تھا۔ ان تبادلوں کے بعد ججز کی سینیارٹی پر تنازعہ شروع ہو گیا تھا۔ 20 فروری 2025 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ججز سینیارٹی کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ ان ججز نے جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کی بطور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ حلف برداری کی تقریب میں بھی شرکت نہیں کی تھی۔ یہ درخواست پانچ ججز نے سینئر وکلا منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین کی معاونت سے دائر کی تھی۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت سپریم کورٹ یہ فیصلہ کرے کہ صدر کو آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت ججز کے تبادلے کے لامحدود اختیارات حاصل نہیں ہیں۔ درخواست میں یہ استدعا بھی کی گئی کہ مفاد عامہ کے بغیر ججز کو ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ ٹرانسفر نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے بعد اسی طرح کی درخواستیں پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان، لاہور بار ایسوسی ایشن، کراچی بار ایسوسی ایشن اور اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کی طرف سے بھی دائر کی گئیں۔ ان درخواستوں میں ججز کے تبادلے اور سینیارٹی کے حوالے سے قانونی سوالات اٹھائے گئے ہیں، جن پر سپریم کورٹ کو فیصلہ کرنا ہے۔ اس معاملے میں ایک اہم قانونی نقطہ یہ ہے کہ ججز کے تبادلے کا عمل آئینی طور پر کس حد تک محدود یا غیر محدود ہے، اور آیا اس کے ذریعے ججز کی سینیارٹی متاثر کی جا سکتی ہے یا نہیں۔ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کی جانب سے 14 اپریل کو اس کیس کی سماعت کی جائے گی، جس کے بعد اس پیچیدہ قانونی معاملے پر فیصلہ متوقع ہے۔ اس فیصلے سے نہ صرف اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے تبادلے کے معاملے کا حل نکلے گا بلکہ ملک بھر میں عدلیہ کے دیگر اہم امور پر بھی روشنی ڈالی جائے گی۔ قانونی حلقوں میں اس کیس کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے اس پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔
اسلام آباد: معروف صحافی احمد نورانی نے اپنے تازہ ترین وی لاگ میں فواد چوہدری کی سیاسی وفاداریوں اور ان کے آئی ایس آئی کے ساتھ تعلقات پر حیرت انگیز دعویٰ کیا ہے۔ نورانی نے کہا کہ فواد چوہدری نہ صرف آئی ایس آئی کے لیے کام کرتے ہیں بلکہ ان کی اصل وفاداری پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما جہانگیر ترین کے ساتھ ہے۔ احمد نورانی کے مطابق، "فواد چوہدری کی سیاست میں آئی ایس آئی کی واضح مداخلت ہے۔ وہ ہمیشہ اپنی سیاسی راہنمائی کے لیے اپنے مالکان کے احکامات کی پیروی کرتے ہیں۔" انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری کا آئی ایس آئی کے ساتھ تعلق اس وقت سے قائم ہے جب وہ جہانگیر ترین کی ٹیم میں شامل ہوئے تھے، اور آج بھی ان کی وفاداری صرف ترین کے ساتھ ہی ہے۔ احمد نورانی نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری نے آئی ایس آئی کی ہدایات پر جہانگیر ترین کی سیاسی ٹیم میں شمولیت اختیار کی تھی اور آج بھی ان کی وفاداری کا اصل مرکز جہانگیر ترین ہی ہیں۔ نورانی نے مزید کہا کہ فواد چوہدری کی سیاسی حکمت عملی ہمیشہ ان کے مالکان کی ہدایات پر مبنی رہی ہے، اور جہاں بھی ان کے مالکان نے ہدایت دی، وہ وہاں پہنچے اور اپنی ذمہ داریوں کو پورا کیا۔ نورانی نے فواد چوہدری کی گرفتاری کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب فواد چوہدری پر الزام لگایا گیا اور انہیں گرفتار کیا گیا، تو یہ واضح تھا کہ ان کے خلاف کارروائی آئی ایس آئی کی ہدایات پر کی گئی۔ ان کے مطابق، فواد چوہدری کا معاملہ ایک اسکرپٹ کے تحت چلایا گیا تھا اور ان پر کبھی بھی کوئی تشدد نہیں کیا گیا، بلکہ یہ سب کچھ ایک منصوبے کے تحت ہوا تھا۔ احمد نورانی نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ فواد چوہدری کی گرفتاری کے بعد، جب 10 مئی کو انہیں پکڑا گیا، ان پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ فواد چوہدری کو اس وقت مختلف طریقوں سے دباؤ میں لانے کی کوشش کی گئی اور ان پر زبردستی سیاسی موقف اختیار کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔ نورانی نے مزید کہا کہ اس دوران آئی ایس آئی کے کچھ افراد بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔ نورانی کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری نے 16 مئی کو اسلام آباد چھوڑا اور 24 مئی کو ایک ٹوئٹ کے ذریعے پی ٹی آئی سے اپنی علیحدگی کا اعلان کیا۔ اس ٹوئٹ میں فواد چوہدری نے کہا کہ انہوں نے پی ٹی آئی سے ریزائن کر لیا ہے اور وہ اب سیاست سے بریک لے رہے ہیں۔ تاہم، احمد نورانی نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ اس کے بعد اسٹیبلشمنٹ کو یہ سمجھ میں آیا کہ پی ٹی آئی کے خاتمے کی کوششوں کے باوجود یہ پارٹی ابھی تک قائم ہے اور اس میں سرگرم لوگ موجود ہیں۔ اس کے بعد اسٹیبلشمنٹ نے فواد چوہدری کو دوبارہ پی ٹی آئی میں لانے کے لیے ایک نئی حکمت عملی اپنائی۔ نورانی کے مطابق، اس حکمت عملی میں فواد چوہدری کی گرفتاری ایک سکرپٹ کے مطابق کی گئی اور یہ سب کچھ آئی ایس آئی کی ہدایات پر کیا گیا۔ احمد نورانی نے کہا کہ فواد چوہدری کی سیاست میں مسلسل تبدیلیوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے ذاتی مفادات اور آئی ایس آئی کے منصوبوں کے مطابق کام کرتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں سیاسی وفاداریاں اکثر مفادات کی بنیاد پر تبدیل ہوتی رہتی ہیں اور فواد چوہدری اس بات کا واضح ثبوت ہیں۔ نورانی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سیاست میں ایسے کردار ہمیشہ نظر آتے ہیں جو اپنے مفادات اور اداروں کے دباؤ میں رہ کر اپنی سیاسی حکمت عملی تیار کرتے ہیں۔ فواد چوہدری کی سیاست اس کا ایک اہم اور قابل ذکر نمونہ ہے۔ آخر میں احمد نورانی نے کہا کہ پاکستانی سیاست میں وفاداریاں کبھی بھی مستقل نہیں رہتیں اور یہ ہمیشہ اداروں کی حمایت اور مفادات کے تابع ہوتی ہیں۔
پیرس (بیورو رپورٹ): پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی اسلام آباد سے پیرس جانے والی پرواز پی کے 749 میں ایک مسافر نے فضائی میزبانوں پر حملہ کر دیا، جس پر کپتان نے فرانسیسی حکام کو آگاہ کیا اور مسافر کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔ ڈان نیوز کے مطابق، گزشتہ روز پرواز کے دوران ایک مسافر نے خلاف قانون تمباکو نوشی کرنے کی کوشش کی۔ خاتون فضائی میزبان کی جانب سے تمباکو نوشی روکنے کی درخواست کرنے کے باوجود مسافر نے اس کا لحاظ نہ کیا اور بدتمیزی کی۔ عملے اور کپتان کے بار بار اصرار کرنے کے بعد مسافر نے خاتون فضائی میزبان کا بازو پکڑ کر مروڑا اور ان کی کمر پر مکہ مارا جس سے وہ زخمی ہو گئیں۔ مسافر نے فلائٹ سٹورٹ اور کپتان پر بھی حملہ کرنے کی کوشش کی لیکن دونوں نے محفوظ رہ کر مسافر سے سگریٹ چھین لیا۔ کپتان نے ضابطے کے مطابق فرانسیسی حکام کو دوران پرواز آگاہ کر دیا، اور جب جہاز پیرس پہنچا تو مسافر کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔ فضائی میزبانوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے اور ان کا میڈیکل کروا کر پولیس رپورٹ درج کی گئی۔ ترجمان پی آئی اے نے کہا کہ فرانسیسی قوانین اس معاملے میں بہت سخت ہیں اور انہیں امید ہے کہ مسافر کے خلاف کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ مسافر کو پی آئی اے پر بلیک لسٹ کر دیا گیا ہے اور وہ اب دوبارہ قومی ایئرلائن پر سفر نہیں کر سکیں گے۔
کراچی (بیورو رپورٹ): معروف گلوکار سلمان احمد کے خلاف پاکستان کے قومی سلامتی کے اداروں اور ریاست کے خلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کرنے کے الزام میں پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ کراچی کے تھانہ ڈیفنس اے میں سلمان احمد کے خلاف پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔ ایف آئی آر کے مطابق سلمان احمد کے ایکس (ٹوئٹر) پر 2 لاکھ 65 ہزار فالوورز ہیں اور انہوں نے قومی اداروں کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کیا۔ ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ سلمان احمد نے نفرت انگیز پوسٹ شیئر کی جسے ڈیوٹی پر موجود پولیس افسر نے خود دیکھا۔ سلمان احمد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامی ہیں اور وہ پارٹی کے سابق رکن بھی رہ چکے ہیں۔ ان دنوں وہ بیرون ملک ہیں، لیکن پاکستان میں پی ٹی آئی کے جلسوں، ریلیوں اور احتجاجی مظاہروں میں سرگرم رہے ہیں۔ یاد رہے کہ سلمان احمد نے گزشتہ سال دسمبر میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف تنقید کی تھی، جس پر پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے ان پر سخت تنقید کی گئی تھی۔ اس تنقید کے نتیجے میں پی ٹی آئی نے سلمان احمد کی پارٹی کی بنیادی رکنیت ختم کر دی تھی۔ عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بشریٰ بی بی پر الزامات لگانے پر سلمان احمد کی پوسٹس کو "احمقانہ" قرار دیا تھا۔ پی ٹی آئی نے ان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر پارٹی سے نکال دیا۔ سلمان احمد کو 2022 میں عمران خان کا فوکل پرسن مقرر کیا گیا تھا، جبکہ 2016 میں اسلام آباد پولیس نے انہیں عمران خان کی بنی گالہ رہائش گاہ کے باہر مختصر وقت کے لیے حراست میں لیا تھا۔
اسلام آباد (بیورو رپورٹ): وفاقی وزیر برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں اسٹار لنک کی سروسز رواں سال نومبر یا دسمبر میں دستیاب ہوں گی۔ انہوں نے یہ بات قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے اجلاس میں چیئرمین کمیٹی امین الحق کی زیر صدارت اجلاس میں کہی، جہاں اسٹار لنک کے لائسنس کے معاملے پر بریفنگ دی گئی۔ چیئرمین پی ٹی اے نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ اسپیس بورڈ نے اسٹار لنک کو عارضی لائسنس دے دیا ہے، تاہم مکمل لائسنس اس وقت جاری کیا جائے گا جب ان کی ریگولیشنز حتمی طور پر تیار ہو جائیں گی۔ اس وقت اسٹار لنک کا لائسنس اجراء کے مرحلے میں ہے۔ اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی امین الحق نے سوال کیا کہ اسٹار لنک کے لائسنس میں کیا مشکلات درپیش ہیں؟ جس پر وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ نے جواب دیا کہ اسٹار لنک کے لائسنس کے معاملے میں کوئی مشکلات نہیں ہیں، کیونکہ سیٹلائٹ انٹرنیٹ ایک نئی ٹیکنالوجی ہے اور اس کے مختلف پہلوؤں پر غور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسٹار لنک کے لائسنس کے لیے کنسلٹنٹ ہائر کیا گیا ہے، جو ریگولیشنز کو حتمی شکل دینے کا عمل مکمل کر رہا ہے۔ ریگولیشنز فائنل ہونے کے بعد اسٹار لنک کو دوبارہ درخواست دینی ہوگی۔ شزہ فاطمہ نے مزید کہا کہ چین کی کمپنی نے بھی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کے لیے درخواست دے رکھی ہے، اور انفرااسٹرکچر کی تکمیل کے بعد نومبر یا دسمبر میں اسٹار لنک کی سروسز پاکستان میں دستیاب ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اسپیس انٹرنیٹ کے شعبے میں دیگر کمپنیوں کو بھی موقع ملے، اور اس سلسلے میں چین کی کمپنی شنگھائی اسپیس کام کی بھی درخواست آئی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ زیادہ کمپنیاں آئیں تاکہ مقابلے کی فضا قائم ہو سکے اور صارفین کو بہتر خدمات فراہم کی جا سکیں۔
اسلام آباد (بیورو رپورٹ): سابق وفاقی وزیر اور سینیٹر فیصل واوڈا نے پاکستان کے خلاف سازشوں پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہ تو پہلے پاکستان کے خلاف کسی قسم کی سازش کو برداشت کیا گیا اور نہ ہی اب ایسا ہونے دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بیرونی طاقتوں کے ہاتھوں کھیلنے والے ملک دشمن عناصر کے خلاف جلد کارروائی کی جائے گی اور ان کی گرفتاریاں ہوں گی۔ سینیٹر فیصل واوڈا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں کہا کہ وہ اس وقت ملک سے باہر ہیں، تاہم مئی کے مہینے میں پاکستان کے لئے مثبت خبریں سامنے آئیں گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ خبریں ہمیشہ کی طرح سیاسی جمہوری حلقوں سے نہیں آئیں گی بلکہ ان کا ذریعہ کہیں اور سے ہوگا۔ فیصل واوڈا نے مزید کہا کہ پاکستان کے خلاف کسی بھی سازش کو برداشت نہ کرنے کا عزم رکھتے ہیں اور اس بات کی واضح نشاندہی کی کہ ملک دشمن عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ جلد ہی ان عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی اور انہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

Back
Top