پاکستان میں رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران تعمیراتی سرگرمیاں سست رہیں جس کے نتیجے میں مقامی سیمنٹ کی فروخت میں کمی واقع ہوئی۔ آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (اے پی سی ایم اے) کے مطابق، اس عرصے میں سیمنٹ کی فروخت 6.6 فیصد کم ہوکر 27.46 ملین ٹن رہی، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 29.4 ملین ٹن تھی۔
ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، سیمنٹ کی برآمدات میں 28 فیصد کا اضافہ دیکھنے کو ملا، جو 5.1 ملین ٹن سے بڑھ کر 6.53 ملین ٹن تک پہنچ گئی۔ تاہم، سیمنٹ کی مجموعی ترسیل میں بھی کمی آئی، اور یہ جولائی سے مارچ کے دوران 33.99 ملین ٹن رہی، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 34.5 ملین ٹن تھی، یعنی 1.48 فیصد کی کمی۔
شمال میں واقع سیمنٹ ملوں نے 9 ماہ میں 22.79 ملین ٹن کی مقامی ترسیل کی، جو گزشتہ سال کے 24.24 ملین ٹن کے مقابلے میں 6 فیصد کم ہے۔ تاہم، شمال کی برآمدات 7.8 فیصد اضافے کے ساتھ 1.12 ملین ٹن تک پہنچ گئیں۔ اس دوران، شمال سے کل ترسیل 5.4 فیصد کم ہو کر 23.91 ملین ٹن رہ گئی۔
جنوب میں سیمنٹ کی مقامی ترسیل 9.6 فیصد کم ہو کر 4.76 ملین ٹن رہی، جو گزشتہ سال 5.17 ملین ٹن تھی۔ اس کے برعکس، جنوب سے سیمنٹ کی برآمدات 33.3 فیصد اضافے کے ساتھ 5.42 ملین ٹن تک پہنچ گئیں، جو گزشتہ سال 4.06 ملین ٹن تھیں۔ جنوبی ملوں سے مجموعی ترسیل 9.3 فیصد اضافے کے ساتھ 10.08 ملین ٹن ہو گئی۔
مارچ 2025 میں سیمنٹ کی مقامی ترسیل 11.3 فیصد کم ہو کر 2.96 ملین ٹن رہی، جب کہ مارچ 2024 میں یہ 3.34 ملین ٹن تھی۔ برآمدات کا حجم 608,614 ٹن رہا، جو مارچ 2024 میں 605,142 ٹن تھا۔ تاہم، مہینے کے لیے کل ترسیل میں 9.5 فیصد کمی آئی اور یہ 3.57 ملین ٹن ہو گئی، جو کہ گزشتہ سال کے مارچ میں 3.94 ملین ٹن تھی۔
اے پی سی ایم اے کے ترجمان نے سیمنٹ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کی اقتصادی سرگرمیوں کا بنیادی محرک ہے اور کئی شعبوں میں براہ راست اور بالواسطہ روزگار فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سیمنٹ کی قیمتوں میں کمی لانے کے لیے پالیسی ساز آئندہ بجٹ میں سیمنٹ پر ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں میں کمی پر غور کریں تاکہ عوام کے لیے سیمنٹ سستی ہو اور گھریلو ترقی میں اضافہ ہو سکے۔