عالمی سطح پر ہونیوالی مہنگائی کے پاکستان پر بھی بہت برے اثرات مرتب ہوئے ہیں جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پٹرول 137 روپے لیٹر ہوگیا، خوردنی تیل کی قیمت میں کئی گنا اضافہ ہوگیا جبکہ وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ابھی پٹرول اور تیل کی قیمتوں میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
مہنگائی کے پیش نظر گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے عوامی ریلیف پیکیج کا اعلان کیا ملک کے 13 کروڑ افراد کے لئے آٹا، دال اور گھی پر 30 فیصد سبسڈی کا حامل 120 ارب روپے مالیت کا تاریخی ریلیف پیکج پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ سبسڈی آئندہ 6 ماہ تک ہوگی۔
وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ 60 لاکھ تعلیمی وظائف کے لئے 47 ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں جبکہ کسانوں کو سستے قرضے دینے کا بھی اعلان کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے کورونا وبا کے دوران زراعت، تعمیرات، برآمدات کو خاص طور پر بچایا جس کی وجہ سے چاول کی پیداوار میں 13.6 فیصد، مکئی 8 فیصد، گنا 22 فیصد، گندم 8 فیصد اور کاٹن کی پیداوار میں 81 فیصد اضافہ ہوا جس سے زراعت کے کاشتکاروں کو 1100 ارب روپے اضافی ملے‘ کسانوں کے حالات اچھے ہوئے۔
اس پر عاصمہ شیرازی نے ردعمل دیتے ہوئے سوال کیا کہ امریکہ ، یورپ کی مثالیں دیتے ہوئے وزیراعظم قوم کو بتائیں کہ وہاں فی کس آمدنی کتنی ہے ؟
اسکے بعد عاصمہ شیرازی نے ایک پول بھی شروع کیا جس میں انہوں نے سوال کیا کہ کیا آپ وزیراعظم کے ریلیف پیکج سے مطمئن ہیں؟
عاصمہ شیرازی کے اس پول پر عوام نے رائے دی اور 64,4فیصد کا کہنا تھا کہ وہ مطمئن ہیں جبکہ 35.6فیصد کا کہنا تھا کہ وہ غیر مطمئن ہیں۔
عاصمہ شیرازی کے پول پر شہبازگل نے ردعمل دیا کہ کپتان بھاری اکثریت سے آگے۔
عاصمہ شیرازی جواب دیتے ہوئے شہباز گل نے لکھا کہ جی محترمہ 73 سال سے فی کس آمدنی کم رہنے کا ذمہ دار عمران خان ہے اور ساری دنیا میں مہنگائی کا ذمہ دار بھی ٹیکس ٹو جی ڈی پی کتنا ہے ان ممالک کا؟ اور انٹرنیشنل مارکیٹ میں چیزیں ملکوں کی فی کس آمدنی کے حساب سے نہیں ملتیں کم اور زیادہ آمدنی سب کو ایک ہی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے
اپنے ایک اور ٹویٹ میں شہبازگل نے عاصمہ شیرازی کو جواب دیا کہ میری بہن جب آپ اتحاد ایئرلائن جہاز کی بزنس کلاس کی ٹکٹ خریدتی ہیں تو کیا وہ ٹکٹ آپ کی فی کس آمدن دیکھ کر جاری ہوتی ہے یا سارے ملکوں کے لئے ایک ہی ریٹ ہوتا ہے ؟ میری بہن تیل بھی انہی ملکوں سے خریدا جاتا ہے