سوشل میڈیا کی خبریں

ایک طرف یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کو بند کرنے کی اطلاعات ہیں تو دوسری طرف خسارے میں چلنے والے حکومتی ادارے پی ٹی وی پر لاکھوں روپے کی ادائیگی کر کے ن لیگ کے حمایتی صحافیوں کو بطور اینکرز کو ہائیر کیا جا رہا ہے جس پر سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ سینئر صحافی ثناء اللہ خان نے اپنے وی لاگ میں خبر بریک کرتے ہوئے بتایا کہ وزارت اطلاعات ونشریات کے زیرانتظام چلنے والے ادارے پاکستان ٹیلی ویژن کے کرنٹ افیئرز کے شعبے میں وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کی ہے۔ وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے پی ٹی وی کے ڈائریکٹر نیوز اور ڈائریکٹر پروگرامز کو تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ ایک ایک پروگرام کا خود جائزہ لے کر 20 سے زیادہ پروگرامز بند کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ پی ٹی وی پر 8 بجے والے شو کیلئے ن لیگ کیلئے بیانیہ بنانے والی اور پی ٹی آئی کی شدید ناقد اینکر بینش سلیم کو ہائر کیا گیا ہے جنہیں 10 سے 12 لاکھ روپے کے درمیان تنخواہ دی جائیگی اور پہلے والوں کو کسی اور سلاٹ میں بھیجا جائے گا۔ ن لیگ کے حامی اور پی ٹی آئی کی خواتین سے متعلق غلیظ زبان استعمال کرنے والے رضوان رضی کو بھی ہائیر کیا گیا ہے اور ان کے ساتھ لاہور سے تعلق رکھنے والے معروف صحافی جو عرصہ دراز سے جیو ٹی وی سے وابستہ ہیں امین حفیظ بھی ہوں گے۔ پی ٹی وی کے لیے لیگی کیمپ کے صحافی نجم ولی کو بھی ہائیر کیا گیا ہے جنہیں بھی 10 لاکھ روپے زیادہ کا پیکج دیا جائے گا، نجم ولی کو اس سے پہلے ریلوے میں بھی عہدہ دیا گیا تھا۔ پی ٹی وی کے اینکر سید انوارالحسن پی ٹی وی پر 10 بجے کرتے تھے وہ اب ویک اینڈ پر شو کریں گے۔ مارننگ شو کے لیے ہم نیوز کے شعیب چوہدری کو ہائیر کیا ہے جن کے ساتھ شاید ماہ جبین کو بھی ہائیر کیا گیا ہے ان کے پیکجز باقی اینکرز کے مقابلے میں کم ہیں، مارننگ شو نئے انداز میں کیا جائے گا۔ جنرل اظہر کیانی صاحب کا شور ایک ہے صحت سب کے لیے بھی بند کر دیا گیا اور اب نئے اینکرز کے ساتھ نئے پروگرام شروع کیے جائیں گے۔ ثمینہ انجم نے لکھا: بینش سلیم کو 11 لاکھ 20ہزار روپے، نجم ولی کو بھی 11 لاکھ 20 ہزار روپے، رضوان رضی اور امین حفیظ کو 6،6 لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔ حماد اظہر نے تنیقد کرتے ہو کہا پی ٹی وی اپنا بوجھ خود نہیں اٹھا پاتا اب ان چار کا بھی اٹھائے گا۔ نون لیگ کے مہم سازوں اور ترجمانوں کو ایسے نوازنا واضح کرپشن ہے۔ یہ ادارے عوام کے پیسے سے چلتے ہیں اور یہ انتہائی شرمناک حرکت ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما شوکت بسرا نے لکھا: عوام کے پیسے پر وظیفہ لگ گیا ان چار ترجمانوں اور مہم سازوں کا! پی ٹی وی خسارے میں ہے اور اب معاشرے کی اس گندگی کا بوجھ بھی اٹھائے گا۔ شریف خاندان اپنے ملازموں کو تنخواہ بھی اب خود نہیں دیتا اور عوام کی جیب سے نکالتا ہے۔ ریحان سید نے لکھا: سینئر صحافی ثنااللہ خان کے وی لاگ کے مطابق نجم ولی ،رضی دادا،بینش سلیم اور امین حفیظ کو پی ٹی وی پر ایک ایک ملین روپے ماہانہ تنخواہ پر پروگرام اینکر رکھ لیا گیا ہے ،امین حفیظ کے علاوہ تینوں اینکرز کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پوسٹس دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ ان کو کیوں رکھا گیاہے۔
سینئر صحافی وکالم نویس رئوف کلاسرا نے اپنے گفتگو پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر سینئر صحافی شاہد میتلا کے ایک پیغام کے ردعمل میں ان کو لیگل نوٹس بھجوا دیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی رئوف کلاسرا نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جس وقت جنرل فیض حمید ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے پر فائز تھے تو وزیراعظم ہائوس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی ایک سوشل میڈیا ٹیم بیٹھی ہوئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا ٹیم یہ دیکھتی تھی کہ کون سا صحافی کون سی ٹویٹس کر رہا ہے جو عمران خان کی حکومت کے خلاف ہے یا ان کو پسند نہیں تو ہے اس کے سکرین شارٹ لے کر جنرل فیض کو بھیجے جاتے تھے جہاں سے ایسے صحافیوں کو ٹویٹ ڈیلیٹ کرنے کے لیے فون کیا جاتا تھا۔ صحافیوں کے ٹویٹ ڈیلیٹ نہ کرنے پر ٹی وی چینل کے مالکان کو فون کیے جاتے تھے کہ فلاں فلاں ٹوئٹر پیغام ڈیلیٹ کریں! سینئر صحافی شاہد میتلا نے رئوف کلاسرا کی طرف سے اس پروگرام میں کیے گئے دعویٰ کے ردعمل میں ایک ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا: لیکن موصوف تو جنرل فیض حمید کے پسندیدہ تھے اور فیض یاب بھی ہوتے رہے ہیں۔ جو چینل "آپ" جنرل فیض نے بنایا تھا اس میں آپ کو گھر سے بلا کر ٹی وی پر شو دیا گیا اور پھر دوبارہ سے پبلک ٹی وی پر بلا کر شو دیا تھا، بندے کو تھوڑی سی نمک حلالی بھی کرنی چاہیے۔ شاہد میتلا کے ٹویٹر پیغام پر ردعمل میں رئوف کلاسرا کی طرف سے انہیں ہتک عزت کا نوٹس بھیجا گیا ہے جس میں 50 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ کیا گیا ہے جبکہ اس سے پہلے انہوں نے ٹیلن نیوز کی انتظامیہ اور سینئر صحافی احمد منصور کو بھی قانونی نوٹسز بھیجے تھے۔ رئوف کلاسرا پچھلے کچھ عرصے سے ایسے ہی تنازعات کا شکار ہیں اور ان کا ٹیلن نیوز کے ساتھ سنگین نوعیت کے مقدمات عدالتوں میں زیرسماعت ہیں۔ نوٹس کے جواب میں شاہد میتلا نے عامر خاکوانی کے تنقیدی ٹویٹ پر جوابی ردعمل میں لکھا کوئی ٹاؤٹ ہوں جو چھپ جاؤنگا یا سارا خاندان سرکاری اداروں میں بھرتی کروایا ہے یا معمولی فائدوں کےلئے پلانٹڈ شو کرتا ہوں۔ چینل جنرل فیض نے بنایا، چلایا بریگئڈئیر غفار اور آفتاب اقبال نے اس پر اصرار کہ موصوف کی نوکری سفارشی نہیں۔ پبلک نیوز تو بنا ہی پی ٹی آئی کےلئے تھا۔ یوسف مرزا نےلانچ کیا۔ ہر نوکری ٹاؤٹی کی ہے۔ شاہد میتلا نے ایک اور پیغام میں لکھا: نوازشریف، مریم نواز اور مخصوص کاروباری افراد کیخلاف کئی کئی ہفتے لگاتار پلانٹڈ شو کرنے سے لے کر حکومتوں سے کارٹلز تک سے ہر طرح کے فوائد لے کر بھی صرف سیاستدانوں کو ہی گالی گلوچ کرنا ٹاؤٹی کی مکروہ ترین شکل نہیں تو کیا ہے؟ اس پر اصرار کہ موصوف کو باعزت سمجھا جائے! انہوں نے لکھا: زلفی، علی زیدی اور اچھی ساکھ کے کاروباری افراد کے خلاف مسلسل ایجنڈا اور پلانٹڈشوز کرنا، مافیا کی طرح سیاستدانوں پر چڑھائی کرنا، زلفی اور زیدی کے خلاف 6,6 سکرینوں پہ ایک ہی رات شو کرنا کون سی صحافت ہے؟ دوستوں کیخلاف سازشیں کرنا، احسان فراموشی کرنا اور میڈیا پر اخلاقیات کےجھوٹے لیکچر، اس پرضد کہ باعزت ہوں! انہوں نے لکھا:کارنامے اور فوائد لینے کے قصے بیان کرنا شروع کروں تو ٹویٹر سیاہ ہو جائے لیکن پھر بھی حیا اور شرم غالب ہے۔ کچھ باتیں اور حرکتیں تو اتنی نیچ ہیں کہ کبھی لکھنا چاہوں بھی تونہ لکھ سکوں اور ان حرکتوں پر لوگوں سے ہرجانے کے 100نوٹسز بھجوا دوں کہ گند کیساتھ گند نہیں ہوسکتے۔ غنیمت جانیں کہ لوگ گریبان چاک نہیں کرتے! واضح رہے کہ رئوف کلاسرا نے ٹیلن نیوز کے مالکان چوہدری سلیم بریار، قیصر بریار اور چینل کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر یوسف بیگ مرزا کے خلاف بھی ہتک عزت کے کیسز دائر کر رکھے ہیں جس کے جواب میں فریقین کی طرف سے ان پر متعدد کیسز کیے گئے ہیں۔ صحافی حلقوں میں ایسا تاثر ہے کہ رئوف کلاسرا نے اس مقصد کیلئے وکلاء مستقل بنیادوں پر رکھے ہوئے ہیں۔
کراچی کے علاقے کارساز میں تیزرفتار بے قابو کار کے نیچے موٹرسائیکل سوار باپ بیٹی سمیت 3 افراد کو کچل کر ہلاک اور متعدد افراد کو زخمی کرنے والی کرنے والی گل احمد انرجی لمیٹڈ کے چیئرمین دانش اقبال کی اہلیہ نتاشا کے وکیل کی طرف سے انہیں ذہنی مریض قرار دے کر سزا سے بچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ خاتون کو واقعے کے بعد حراست میں لے لیا گیا تھا تاہم ان کے وکیل کی طرف سے نتاشا کو ذہنی مریضہ قرار دینے کی کوشش پر سوشل میڈیا صارفین شدید ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ نتاشا دانش اگر نفسیاتی مریضہ ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ مختلف کمپنیوں کی ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹو کے عہدوں پر فائز ہو؟ ملزمہ نتاشا دانش کو اس کے جرم کی کڑی سے کڑی سزا ملنی چاہیے تاکہ آئندہ ایسے واقعات پیش نہ آ سکیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ایک ویڈیو زیرگردش ہے جس میں 2 خواتین ایک گاڑی میں موج مستی کرتے ہوئے گاڑی چلا رہی ہیں! اس ویڈیو میں موجود ایک خاتون بارے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ نتاشا دانش ہیں۔ ملزمہ کی ویڈیو سامنے آنے پر سوشل میڈیا صارف آگ بگولہ ہو گئے اور یہ سوال اٹھایا کہ کیا یہ خاتون پاگل ہے جو اس طرح سے گاڑی چلاتے ہوئے موج مستی کر رہی ہے۔ محمد عارف نے نتاشا دانش کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: کیا پاگل ہے؟ احمد امین نے ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا: بالکل بھی ایسا نہیں ہے، یہ پا گل نہیں ہے بلکہ یہ سب کو پاگل بنا رہی ہے! حسیب چوہدری نامی صارف نے لکھا: یہ کس طرح کی پاگل ہے جو 8 کمپنیوں کی ڈائریکٹر ہے، میں بھی چاہتا ہوں کہ اس طرح کا پاگل ہو جائوں! سجاد احمد نامی صارف نے لکھا: اس خاتون کا انجام بھی شاہ رخ جتوئی جیسا ہی ہو گا، پہلے ان کو ضمانت دی جائے گی اور پھر یہ آرام سے یورپ کے کسی ملک میں زندگی گزار رہی ہو گی۔ یاد رہے کہ 19 اگست 2024ء کو 4 دن پہلے ملزم دانش نے اپنی گاڑی کی ٹکر سے متعدد موٹرسائیکلوں کو کچل دیا تھا جس میں آمنہ عارف نامی لڑکی اور اس کے 60 سالہ والد عارف سمیت 3 افراد جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہو گئے تھے۔ ملزمہ نتاشا دانش کو جائے حادثے سے رینجرز اہلکاروں نے بچایا تھا اور پولیس حراست میں دے دیا تھا جس کے بعد اسے عدالت میں ذہنی مریض قرار دینے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔
پی ٹی وی کی مشہور ڈرامہ سیریل" بندھن" کے وقت جسٹس طارق محمود جہانگیری وکیل تھے۔۔۔۔ بیک گراؤنڈ میں انکے چیمبر کا بورڈ نظر آرہا ہے ڈرامہ سیریل بندھن پی ٹی وی کے مقبول ترین ڈراموں میں ایک ہے جس میں نادیہ خان، نعمان مسعود نے میاں بیوی کا کردار دا کیا تھا، یہ ڈرامہ آج سے 28 سال پہلے 1996 میں پی ٹی وی پر آن ائیر ہوا تھا۔ اس ڈرامہ کی آخری اقساط میں نعمان مسعود اور نادیہ خان کے درمیان تعلقات کشیدہ ہوجاتے ہیں اور نوبت طلاق تک آجاتی ہے۔ڈرامہ میں نعمان مسعود اور نادیہ خان کو کورٹ کچہری میں خلع کیلئے جاتے دیکھا جاتا ہے ۔ ان کورٹ کچہریوں میں ایک چیمبر کا بورڈ نظر آتا ہے جو دراصل اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کے چیمبر کا بورڈ ہے جو اس وقت وکیل تھے اور مختلف سیشن کورٹس اور ہائیکورٹس میں پیش ہوا کرتے تھے۔ طارق محمود جہانگیری ن لیگ حکومت کے ایڈوکیٹ جنرل بھی رہ چکے ہیں اور بعدازاں وہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج بنے۔ طارق محمود جہانگیری ان 6 ججوں میں وہ جج ہیں جنہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایجنسیوں کی ہونیوالی مداخلت پر خط لکھا تھا اور آج کل ن لیگ اور مخالفین کے حملوں کی زد میں ہیں۔ان پرجعلی ڈگری ہونیکا بھی الزام لگا لیکن وکلاء کی اکثریت نے اس دعوے کو مسترد کردیا طارق محمود جہانگیرترین اسلام آباد الیکشن کے ٹریبونل جج بھی ہیں اور سماعت کے دوران انکے حکمنامے انتہائی سخت تھے جس پر ن لیگی رہنما الیکشن کمیشن اور اسلام آبادہائیکورٹ سماعت رکوانے کیلئے پہنچ گئے اور آج کل ان کیسز کی سماعت رکی ہوئی ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں چند دن پہلے ہونے والے قومی یوتھ کنونشن میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کہ ملک کے ڈیفالٹ کا بیانیہ بنانے والے آج کہاں پر ہیں؟ ایک بار پھر سے وائرل ہو گیا ہے جس کی وجہ ماضی میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کی طرف سے دیئے جانے والا بیان ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر ایک سوشل میڈیا صارف نے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا ماضی میں دیا گیا بیان شیئر کر دیا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے قومی یوتھ کنونشن میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہے، میں پوچھتا ہوں کہ ملک کے ڈیفالٹ کرنے کا بیانیہ بنانے والے آج کہاں پر ہیں؟ جس پر عاطف رانگھڑ نامی ایک سوشل میڈیا صارف نے خواجہ محمد آصف کی ماضی کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: وہ اس وقت وزیر دفاع ہے! خواجہ محمد آصف کو اس ویڈیو میں یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ہمارے ملک کو جو اس وقت حالات ہیں ہم ایک دیوالیہ ملک کے رہنے والے ہیں! آپ نے سنا ہو گا کہ ملک ڈیفالٹ یا دیوالیہ ہو رہا ہےیا میلٹ ڈائون ہو رہا ہے! میں بتا دوں کہ یہ ہو چکا ہے، میں نے خود اپنے حکمرانوں کو 100 ملین ڈالر کے لیے منتیں کرتے دیکھا ہوا ہے، میں خود ان کے ساتھ ہوتا ہوں۔ خواجہ محمد آصف کی ایک اور ویڈیو بھی شیئر کی گئی جس میں وہ نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے پروگرام فیصلہ آپ کے میں بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ: اللہ معاف کرے جو لفظ استعمال کر رہا ہوں، ہم دیوالیہ ہیں اس وقت بالکل، ہمارے پاس اس وقت پیسے نہیں ہیں، قرضہ لے کر سرکاری ملازموں کو تنخواہیں دے رہے ہیں، قرضہ لے کر قرضہ اتارتے ہیں، سود اتارتے ہیں، کہیں تو بریک لگنی چاہیے۔ گزشتہ برس 18 فروری کو خواجہ محمد آصف نے نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بھی کہا تھا کہ پاکستان ڈیفالٹ ہو نہیں رہابلکہ ہو چکا ہے، ہم ایک دیوالیہ ملک میں رہ رہے ہیں، ہمیں اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہے۔ ملک کے تمام مسائل کا حل یہیں پر موجود ہے، آئی ایم ایف کے پاس نہیں، سٹیبلشمنٹ، سیاستدان اور بیوروکریسی سب ملک کی موجودہ صورتحال کے ذمہ دار ہیں۔ اسکے علاوہ وزیراعظم شہبازشریف نے بھی کہا تھا کہ آج تیل اور گیس کیلئے پیسے نہیں ہم نے ملک کو دیوالیہ کردیا ہے سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے بیان دیا تھا کہ پاکستان کا دیوالیہ ہونیکا خدشہ خطرناک سطح پر پہنچ گیا ہے صدر مملکت آصف زرداری نے کہا تھا کہ دیوالیہ ہونے سے ملک ختم نہیں ہوتے، امریکہ اور برطانیہ بھی دیوالیہ ہوئے مگر انہوں نے کم بیک کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو ڈیرھ سال پہلے اپنی سرزمین پر لا کر بسایا گیا اور ایسے کھیل کھیلے گئے کہ دہشتگردی ملکی مقدر بن گئی، آواز اٹھانے والوں کو ملک بدر کر دیا گیا۔ کراچی پولیس آفس حملے میں سکیورٹی اداروں کے اہلکار رات بھر دہشتگردوں کا مقابلے کرتے رہے اور دہشت گردوں کا بہادری سے سامنا کیا۔
کیا فیض حمید پر فوجی تحویل میں تشدد ہورہا ہے؟ حامد میر اور اسٹیبلشمنٹ کے قریب سمجھے جانیوالے حسن ایوب آمنے سامنے صحافی حسن ایوب خان نے ٹویٹ کیا ذرائع بتا رہے ہیں کہ میرے بڑے بھائی حامد میر صاحب جن سے میرا بہت ہی عزت اور احترام کا تعلق ہے آج انہوں نے ایک مغربی ملک کے سفیر کے ساتھ ملاقات میں جنرل فیض حمید پر ٹارچر کیئے جانے کی بات کی ہے اور اس معاملے پر اپنی آواز بلند کرنے کا بھی کہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بات کو سن کر مجھے بہت تعجب ہوا ہے کیونکہ ٹارچر والی تو بات بلکل بھی درست نہیں اور دوسرا مجھے تو کم از کم حامد میر صاحب سے ایسی بات کرنے کی کوئی امید نہیں ہے تاہم اب سے میں انکے تمام پروگرام اور ٹوئٹر کو باقاعدگی سے دیکھوں گا ۔ سینئر تجزیہ کار حامد میر نے ایکس پر جوابی ٹوئٹ میں لکھا آپ کے ذرائع دن رات میری نگرانی کرتے ہیں لیکن آپ کے ساتھ اکثر غلط بیانی کر جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کل میری کسی سفیر سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی اور ایسی کوئی بھی بات کسی بھی سفیر کے سامنے نہیں ہوئی لیکن جس بات کی تردید آپ سے کرائی جاتی ہے نجانے کیوں وہ سچی لگنے لگتی ہے. حامد میر نے اپنے ٹویٹ میں حسن ایوب کی تردید کو ہی اصل خبر قراردیدیا،انہوں نے کہا کہ جس بات(فیض حمید پر تشدد) کی بات کروائی گئی ہے نجانے کیوں وہ سچی لگنے لگی ہے۔ خیال رہے کہ ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل جاری ہے اور اس وقت وہ فوجی تحویل میں ہیں ۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے فیض حمید کے خلاف ایک تفصیلی ’کورٹ آف انکوائری‘ ہوئی تاکہ ٹاپ سٹی کیس میں شکایات کی درستگی کا پتہ لگایا جاسکے۔
وزیر توانائی اویس لغاری نے اسلام آباد یوتھ کنونشن میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ دو گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ روزانہ برداشت کر لیں تو ہم سالانہ 50 ارب روپے بچا سکتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی پی پی پیز کے معاہدے نہیں کھول سکتے، کپیسٹی پیمنٹ سے بچنا ہے تو لوڈ شیڈنگ برداشت کرنا ہوگی صحافی احمدوڑائچ کے مطابق اگر وزیر توانائی کی بات مان لی جائے اور 2 گھنٹے لوڈشیڈنگ پر 50 روپے بچائے جاسکتے ہیں تو 24 گھنٹے روزانہ لوڈشیڈنگ سے 600 ارب اور ایک ماہ مسلسل 24 گھنٹے لوڈشیڈنگ سے 18 ہزار ارب روپے بچائے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک ماہ لوڈ شیڈنگ کریں تو ایف بی آر کو 13 ہزار ارب ٹیکس اکٹھا کرنے کی ضرورت نہیں، بلکہ بجٹ کے سارے پیسے بچ ہو جائیں۔ واہ کیا ویژن ہے، کیوں کہ آپ کا ویژن ہے مروہ صدیقی کا کہنا تھا کہ ایک طویل عرصہ سے ملک بھر میں 12 , 14 کبھی کبھی 16 16 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی ہے 2 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ میں 50 ارب کی بچت تو روزانہ سینکڑوں ارب کی بچت اور پھر ماہانہ ہزاروں ارب کی بچت سالانہ لاکھوں ارب کی بچت اور ہم پھر بھی غریب اور ملک قرضدار کیوں؟ افضل شاہ یوسفزئی نے تبصرہ کیا کہ 2 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ سے 50 ارب روپے کی بچت کی جاسکتی ہے اس حوالے سے خیبرپختونخوا سب سے مالا مال صوبہ وہاں 15 گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جاتے ہیں۔ نادربلوچ نے سوال کیا کہ اگر قوم 24 کی لوڈشیڈنگ برداشت کرے تو کتنی بچت ہوگی۔
گزشتہ روز وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزا فاطمہ نے دعویٰ کیا کہ انٹرنیٹ پر دباؤ وی پی این کے استعمال کی وجہ سے آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ سرکاری طور پر نہ بند کیا گیا اور نہ ہی انٹرنیٹ کو کسی بھی لیول پر سلو داْؤن کرایا گیا۔ انہوں نے ملک میں انٹرنیٹ کی سست روی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ ایپس کی چند سروسز کیونکہ ڈاؤن لوڈنگ وہاں نہیں ہو رہی تھی تو پاکستان کی آبادی کی بڑی تعداد نے وی پی این چلانا شروع کر دیا۔ ایک آئی ٹی ماہر نے وزیر مملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ کا دعویٰ مسترد کردیا اور کہا کہ وی پی این کے استعمال سے انٹرنیٹ کے سست ہونے کا کوئی تعلق نہیں۔ اطہر کاظمی نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ بڑا سوال یہ ہے کہ لوگ وی پی این کیوں استعمال کر رہے ہیں؟ اگر انٹرنیٹ پر کوئی قدغن نہیں۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے طنز کیا کہ جیسے اس ملک میں انٹرنیٹ چل رہا ویسے ہی معیشت اور حکومت چل رہی وی پی این پر ماجد کا کہنا تھا کہ جب انٹرنیٹ نہیں اتا تو وی پی این اتا ہے جب زیادہ انٹرنیٹ نہیں اتا تو زیادہ وی پی این اتا ہے ایک اور سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ انٹرنیٹ پر دباؤ وی پی این کی وجہ سے آیا ہے تو پاکستان کے ہر شعبے پر دباؤ کس کی وجہ سے آیا ہے تکا لگاؤ مسلمانوں باجوہ نے لکھا کہ عوام الناس سے التماس ہے کہ وی پی این لگاکر انٹرنیٹ پر دباؤ نہ ڈالیں جب انٹرنیٹ دب جاتا ہے تو کمزور ہوجاتا ہے کسی نے ٹھیک کہا تھا ایک تو یہ پڑھے لکھے نہیں اوپر سے کوشش بھی نہیں کرتے انورلودھی نے تبصرہ کیا کہ ان "تجربہ کاروں" نے پاکستان کو دنیا کا واحد ملک بنا دیا ہے جہاں وی پی این کے استعمال سے انٹرنیٹ سلو ہو جاتا ہے مطیع الرحمان نے ردعمل دیا کہ پاکستانیو اپنے اپنے وی پی این بند کرو۔ انٹرنیٹ بیٹھ رہا ہے
روف حسن اور غیر ملکی صحافیوں کے رابطوں کی تفصیلات سامنے آ گئیں۔ صحافی عدیل وڑائچ کے مطابق موبائل فورنزک کے دوران غیر ملکی شخصیات سے روابط کا انکشاف ہوا ہے۔ روف حسن کی جانب سے غیر ملکی صحافی رائن گرم سے باقاعدہ رابطہ جنوری 2024 میں کیا گیا۔ 21 جنوری کو روف حسن نے رائن گرم کو سیاسی جماعت کے ورکرز کنونشن میں شرکت کا کہا سوشل میڈیا صارفین نے اس خبر کو سٹوپڈ قرار دیا اور کہا کہ اگر پارٹی کا سیکرٹری اطلاعات صحافیوں سے رابطے نہیں رکھے گا تو کس سے رکھے گا؟سیکرٹری اطلاعات کا کام صحافیوں/میڈیا اداروں سے رابطہ کرنا ہی ہوتا ہے، اس نے کون سا "ریسلنگ" کرنی ہے۔ اس پر صحافی محمد عمیر نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ رائن گرم امریکی صحافی ہیں Intercept سے وابستہ ہیں عمران خان کا انٹرویو انہوں نے شائع کیا تھا۔ اب روف حسن صحافیوں سے نہیں تو کس سے رابطہ رکھے گا؟ یعنی یہ ثبوت ہیں غیر ملکیوں سے رابطے کے؟ ایک تو پڑھے لکھے دوسرا کوشش بھی نہیں کرتے۔ فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ سیکرٹری اطلاعات اگر صحافیوں سے رابطے نہیں رکھے گا تو کیا کرے گا؟ اگر بات رؤف حسن جیسے احمق کے رابطوں پر کھڑی ہے تو پھر آگے چلیں اور صلح صفائی کی طرف بڑھیں۔۔۔ مہربانی انورلودھی نے تبصرہ کیا کہ اگر غیر ملکی صحافی سے رابطہ رکھنا جرم ہے تو کسی غیر ملک کے حکم پر اپنی حکومت کو ختم کرنا کیا ہے فیاض شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی کا انفارمیشن سیکریٹری ہے روؤف حسن۔ دُنیا کے ٹاپ کے جریدے عمران خان پر سٹوریز کرتے ہیں۔ روؤف حسن کا غیر ملکی صحافی سے وٹس ایپ رابطہ روٹین کی بات ہے۔ اس کو بریکنگ نیوز بنا کر چلانا سمجھ سے باہر ہے۔ بشیر چوہدری نے تبصرہ کیا کہ آپ اس پوری ویڈیو میں کوئی ایک ایسی بات بتا دیں جس کے تحت روف حسن غداری کے مرتکب ہوئے ہوں؟؟ ایک پارٹی کا سیکرٹری اطلاعات صحافیوں سے رابطے نہیں کرے گا تو کس سے کرے گا؟؟ عثمان فرحت کا کہنا تھا کہ ایک تحریک انصاف کا ایک غیر ملکی صحافی سے معمول کا رابطہ سازش ہو گیا جب کہ دوسری جانب دبئی میں 11 ارب ڈالزز کی جائدادوں کے سکینڈل پر اب تک کوئی پیش رفت نہیں۔ احمد وڑائچ نے تبصرہ کیا کہ جناب وڑائچ صاحب۔۔ سیکرٹری اطلاعات کا کام صحافیوں/میڈیا اداروں سے رابطہ کرنا ہی ہوتا ہے، اس نے کون سا "ریسلنگ" کرنی ہے۔ رؤف حسن واٹس ایپ پر ایک غیرملکی صحافی سے رابطہ کر رہے ہیں، روٹین کی بات ہے۔ ویسے یہ 'ناقابل تردید ثبوت' عدالت میں کیوں پیش نہیں کیا؟ میڈیا پر ہی کیوں چلایا؟ حنا پرویز کے ایک ٹویٹ پر عدیل راجہ اسے سٹوپڈ قرار دیا
گزشتہ روز ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے نام لیے بغیر عمران خان اور پی ٹی آئی پر تنقید کی اور کہا کہ عوام کے 190 ملین پاؤنڈز کسی اور کو دے دیئے گئے ! ایک تو چوری کرو پھر حکومت بھی اس چوری پر پردہ ڈال دیتی ہے ! ان 190 ملین پاؤنڈز والوں سے کوئی کیوں نہیں پوچھتا؟ انہوں نے الزام لگایا کہ اس وقت کی حکومت نے برطانیہ سے ملنے والے پیسے طاقتور شخصیت کو دے دیئے ! برطانوی حکومت نے پیسے واپس بھجوائے مگر اسی چوری کرنے والے شخص کو واپس کر دیئے گئے ۔ صحافیوں نے قاضی فائز عیسیٰ کے ان الزامات اور ریمارکس کو عمران خان کے جیل میں چلنے والے کیس پر اثرانداز ہونا قرار دیدیا۔ ان کا کہنا تھا کہ قاضی فائز نے نہ صرف اپنا بغض ظاہر کیا ہے بلکہ کیس پر بھی اثرانداز ہونیکی کوشش کی ہے اور وہ بھی ایسے وقت میں جب کیس اختتامی مراحل میں ہے۔ صحافی عمران ریاض نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ القادر یونیورسٹی کیس کی سماعت کے دوران قاضی فائز عیسی کا بیان ماتحت جج کو دباؤ میں لینے کے زمرے میں نہیں آتا؟ ئہ کھلی ناانصافی ہے کہ ایک چیف جسٹس دوسری عدالت میں زیر سماعت کیس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرے۔ عمران خان کو یہ معاملہ ضرور اٹھانا چاہئے محمد عمیر کا کہنا تھا کہ آج قاضی نے مونال کیس میں عمران خان کے ایک زیر سماعت کیس پر ریمارکس دیکر پھر اپنا بغض ظاہر کیا ذیشان سید نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ شاید قانون اور عدالتی رولز کے ساتھ حالات حاضرہ سے سے لاعلم ہیں،، 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس جو کہ اس وقت احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے،، اور زیر سماعت کیس پر اعلیٰ عدلیہ کی جانب سے بے جا ریمارکس دینا، بحث کرنا خلاف قانون ہے،، دوسرا یہ کہ قاضی کو نہیں پتہ کہ وہ کیس بنا ہے اور چل بھی رہا؟ ایڈوکیٹ اظہرصدیق نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ ریمارکس مس کنڈکٹ کی زمرے میں آتے ہیں؟ احتشام کیانی کا کہنا تھا کہ کیا سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو اس موقع پر ایسے ریمارکس دینے چاہئے تھے جب کہ عمران خان کے خلاف اِنہی 190 ملین پاؤنڈز کا نیب کیس حتمی مرحلے میں ہے اور آئندہ چند روز میں فیصلہ ہونا ہے؟ ثاقب بشیر نے ردعمل دیا کہ اسلام آباد احتساب (ٹرائل کورٹ) میں زیر التوا کیس پر چیف جسٹس کا کمنٹ بہت ہی حیران کن ہے ۔۔۔ کیا ان کو نہیں معلوم زیر التوا کیسز پر جج اس طرح کمنٹ نہیں کرتے صحافی ثاقب بشیر نے مزید کہا کہ کیا ٹرائل کورٹ میں زیر التوا کیس جو اس وقت آخری مراحل میں ہے اس پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو کمنٹ کرنا چاہیے ؟ زیر التوا کیسز میں تو عدالتیں ہمیشہ کہتی ہیں کوئی رائے نا دیں ۔۔ یہ یہاں چیف جسٹس رائے دے رہے ہیں سجادچیمہ نے تبصرہ کیا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس ابھی احتساب عدالت میں آخری مراحل میں ہے اور ملک کے چیف جسٹس نے اس کا نتیجہ اخذ کرکے احتساب عدالت کے جج تک اپنا پیغام پہنچادیا ہے امجد خان کا کہنا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس پر تبصرہ کر کے قاضی نے دراصل حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو پیغام دیا ہے کہ حضور بندہ ناچیز مستقبل میں بھی کام آ سکتا ہے لہذا فدوی کی ایکسٹینشن پر سنجیدگی سے غور کیا جائے ۔۔ سمیع ابراہیم نے طنز کیا کہ ابھی ھائی کورٹ رپوڑرز روم میں ایک بھائی نے کہا ۔۔قاضی فائیز عیسی کے ریمارکس پڑھ کر لگتا ھے کہ قاضی صاحب اتنے تناؤ کا شکار ھوگے کہ شاید انکا دل چاھتا ھے کہ وہ کسی ویران جگہ پر جا کر اونچی آواز میں چیخیں ۔۔اور گھنٹوں ناچتے رھیں سمیع ابرایم نے مزید کہا کہ ابھی ھائی کورٹ رپوڑرز روم میں ایک بھائی نے کہا ۔۔قاضی فائیز عیسی کے ریمارکس پڑھ کر لگتا ھے کہ قاضی صاحب اتنے تناؤ کا شکار ھوگے کہ شاید انکا دل چاھتا ھے کہ وہ کسی ویران جگہ پر جا کر اونچی آواز میں چیخیں ۔۔اور گھنٹوں ناچتے رھیں
جعلی بینک اکاؤنٹس اسکینڈل میں ملوث اومنی گروپ کے سربراہ خواجہ انور مجید کو "ہلال امتیاز" سے نوازنے کا اعلان حکومت نے اومنی گروپ کے سربراہ خواجہ انور مجید کو پاکستان کے دوسرے بڑے سول اعزاز"ہلال امتیاز" سے نوازنے کا اعلان کردیا ہے، انور مجید جعلی بینک اکاؤنٹس اسکینڈل کی وجہ سے مشہور ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے صدر مملکت آصف علی زرداری کے قریبی دوست ، جعلی بینک اکاؤنٹس اسکینڈل کے شہرت یافتہ ، سندھ میں شوگر ملوں کے مالک اور اومنی گروپ کے سربراہ خواجہ انور مجید کو "ہلال امتیاز " سے نوازنے کا اعلان کیا ہے، اس فیصلے پر سوشل میڈیا پر صحافیوں کیجانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔ صحافی زبیر علی خان نے کہا کہ اگر زرداری صاحب کے اس وقت کے ملٹری سیکرٹری جن کے اکاونٹس میں فنڈز منتقل ہوتے تھے انہیں عرب امارات میں سفیر لگایا جاسکتا ہے تو انور مجید کو یہ اعزاز بھی دیاجاسکتا ہے۔ صحافی عبید بھٹی نے کہا کہ عزیر بلوچ اور راؤ انوار کو ہلال امتیاز سے محروم رکھنے پر آصف علی زرداری کو اللہ پوچھے گا۔ سعید بلوچ نے کہا کہ اتنی کرپشن اور منی لانڈرنگ کرنے کے باوجود بچ جانے پر ہلال امتیاز دینا بنتا ہے، موصول کرپشن و منی لانڈرنگ میں امتیازی مقام رکھتے ہیں، ایک کردار سابق جرنل کو سفیر لگادیا اور دوسرے کو بڑا ایوارڈ دے رہے ہیں۔ فیض محمود نے کہا کہ جب جعلی اکاؤنٹس کیس چل رہا تھا تو یہ صاحب پورا ٹرائل اسپتال میں رہے، آج اس شخص کو ہلال امتیاز دینا سمجھ سے بالاتر ہے، انہوں نے ملک کی کیا خدمت کی ہے؟ نادیہ مرزا نے کہا کہ یہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر نے نامعلوم مقام سے بانی پی ٹی آئی کیلئے پیغام جاری کردیا ہےجس میں انہوں نے پارٹی گروہوں کے حوالےسے عمران خان کو آگاہی دی اور اپنی تجاویز پیش کیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں حماد اظہر نے کہا کہ ایک سال سے زائد عرصہ گزر چکا ہے میں اپنے گھر سے دربدر ہوں، خان صاحب سے براہ راست رابطہ نہیں ہے اس لیے بطور مجبوری سوشل میڈیا کا استعمال کررہا ہوں کیونکہ پیغام رساں ہی اصل مسائل کی جڑ ہیں، میں نے عمران خان کی غیر موجودگی میں پارٹی کو 8 فروری سے پہلے تک جوڑ کررکھا تھا، تمام زیر تاب لوگ ایک پیج پر تھے اور پارٹی میں دھڑے بندی بھی نہیں تھی۔ حماد اظہر نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئےکہا کہ انتخابات کے بعد کچھ لوگ حکومت میں آئے، کچھ پارلیمان میں اور کچھ ابھی بھی زیر تاب ہیں، یہ تین گروہ ہیں جن کے مفادات اور سوچ مختلف ہے، ان سب کو آپ نے ایک پیج پر لانا ہے، کسی کو بھی آپ کی سوچ سے مختلف حکمت عملی کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، اگر کسی کی سوچ مختلف ہو تو ایسے فرد کو سکرین پر جانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر کا کہنا تھا کہ دو گروپ اور ہیں جن کا تعلق دو مختلف پیغام رساؤں کے ساتھ ہے، یہ ضرورت سے زیادہ اہمیت حاصل کرگئے ہیں اور پارٹی میں اپنے من پسندوں کے بارے میں آپ کو فیڈ بیک دیتے ہیں اور اپنی پسند کے الفاظ آپ کی زبان سے نکلوا لیتے ہیں۔ انہوں نے عمران خان کو تجویز دی کہ آپ سب سے زیادہ پارٹی کے سیکرٹری جنرل اور شبلی فراز سے ملاقات کیا کریں اور باقی 4 لوگ ہر ہفتے تبدیل کرلیا کریں، عمر ایوب اور شبلی فراز کی وجہ سے پارٹی نے مشکل وقت کاٹا ہے مگر ان سے آپ کی ملاقاتیں اتنی نہیں ہوتیں جتنی ہونی چاہیے۔ حما داظہر نے خواتین سے ملاقات کے حوالےسے بھی عمران خان کو تجاویز دیں اور کہا کہ بہت سے معاملات میں خرابی اور آپ کو غلط فیڈ بیک کی وجہ ثابت ہوتی ہے، یہ اتنے بڑے مسائل نہیں ہیں جن کو دور نا کیا جاسکے، تاہم اگر اس کو حل کیے بغیر چھوڑ دیا تو شدید نقصان ہوگا، میں پارٹی کےکسی عہدے کا خواہش مند ہوں نا ہی کبھی تھا، آپ کے ہی اصرار پر ذمہ داری لی تھی، میں اب بھی بغیر کسی عہدے کے پارٹی کیلئے کام کرتا رہوں گا، آپ کے ساتھ کھڑا تھا اور انشااللہ کھڑا رہوں گا۔
عون علی کھوسہ معروف یوٹیوبر ہیں جو اپنی مزاحیہ ویڈیو میں پاکستان کے موجودہ حالات کی عکاسی کرتے ہیں، حال ہی میں انہوں نے بجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے سے پریشان عوام کے لیے ’بِل بِل پاکستان‘ کے نام سے گانا گایا یہ گانا سوشل میڈیا پر تو خوب وائرل ہوا لیکن اگلے ہی دن عون علی کھوسہ کو دس کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے مبینہ طور پر حراست میں لے لیا گیا۔ عون کھوسہ کے بھائی علی شیر کھوسہ نے سماجی رابطوں کی سائیٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ آدھی رات کو نا معلوم مسلح افراد نے ان کے بھائی عون کھوسہ کو حراست میں لے لیا ہے، انہوں نے صارفین سے اپنے بھائی کے لیے دعا کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ اس خبر کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں کیونکہ یہ ان کے خاندان کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ وجاہت سمیع کا کہنا تھا کہ عون علی کھوسہ کو بِل بِِل پاکستان کا مزاحیہ ترانہ بنانے پر اغوا کیا گیا ہے۔ دراصل اس ترانے میں عوام کو احساس دِلایا گیا ہے کہ ایسی آزادی کا کیا فائدہ جس میں آپ آزادی کے 77ویں سال تک بھی غربت اور بے بسی کی زندگی گزار رہے ہیں ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ پہلے اغوا برائے بیان آیا پھر "ملکو" کااغوا برائے گانا آیا۔اب بل بل پاکستان کے بعد عون علی اغواء ہوئے۔ فارم 47 والے شاید عون سے پیڈ پرموشن بنوانے میں ناکام رہے،تو چک لیا۔دیکھتے ہیں اب فرہاد کی طرح واپسی ہوگی یا شیخ رشید کی طرح حذیفہ کا کہنا تھا کہ عون علی کھوسہ کو دس بزدلوں نے رات کو اغواء کرلیا۔۔۔۔ حال ہی میں عون علی نے۔۔۔۔۔۔۔بل بل پاکستان گانا گایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔جس میں پاکستان کی عوام کے حالات کی عکاسی کی گئی تھی اور اشرافیہ کو آڑے یاتھوں لیا گیا تھا۔۔ بس یہ جرم بن گیا۔۔۔۔۔ صحافی شاکر محمود اعوان نے تبصرہ کیا کہ عون علی کھوسہ کو اپنا احتجاج اس طرح ریکارڈ کروانے ہر اٹھایا گیا ہے،، مبینہ طور پر ملی نغمے کی توہین کے الزام میں اٹھایا گیا ہے،، ایک طاقت ور شخصیت نے جب یہ سنا تو حکم دیا کہ فورا اٹھا لو فرحت بھٹی کا کہنا تھا کہ عون کھوسہ کا نیا گانا " بل بل پاکستان " شاید انکی گرفتاری کی وجہ بن گیا ہے ،خدارا عون کھوسہ کو رہا کیا جائے امجد خان نے عون علی کھوسہ کا گانا شئیر کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ بل بل پاکستان بھوکی ہے عوام سب کھا گئے حکمران ۔۔ عون کھوسہ کا جرم یہ نغمہ تھا جس کی پاداش میں اسے اغواء کیا گیا ۔ علینہ شگری نے ردعمل دیا کہ بل بِل پاکستان کا ترانہ اور رات کے اندھیرے میں اٹھائے جانے کا زمانہ ۔
پاکستان میں آج کل انٹرنیٹ کی سست روی ، وی پی این اور بار بار خلل سے سب سے زیادہ فری لانسرز پریشان ہیں جو فری لانس ویب سائٹس سے کام اٹھا کرکرتے ہیں اور اپنے اور اپنے خاندان کیلئے روزی روٹی کا بندوبست کرتے ہیں۔ بار بار وی پی این استعمال کرنے، کلائنٹ سے بات کرنے میں دشواری یا انٹرنیٹ کے خلل کی وجہ سے کال کے بار بار منقطع ہونے سے انہیں تو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑتا ہی ہے لیکن کلائنٹ بھی تنگ آجاتا ہے جس کی وجہ سے وہ پراجیکٹ کسی اور کو دیدیتا ہے۔ جبکہ دوسری طرف فری لانسنگ کمپنیاں بھی پاکستان کو فلیگ یا غیردستیاب لسٹ میں ڈال دیتی ہیں جس کی وجہ سے فری لانسرز اپنا کاروبار چلانے سے محروم ہوجاتا ہے۔ پاکستان میں لاکھوں آئی ٹی ایکسرٹس، آئی ٹی کمپنیوں کی روزی روٹی کا ذریعہ انٹرنیٹ ہے جو آج کل فائروال، حکومتی تجربات کیو جہ سے تباہ ہوگیا ہے اس پر آئی ٹی ایکسپرٹس پریشان نظر آتے ہیں اور حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرتے نظرآتے ہیں، انکا کہنا تھا کہ پہلے ہی پاکستان میں پے پال جیسی سہولیات ہمیں دستیاب نہیں ہیں، بنکنگ سسٹم بھی انتہائی ناقص ہے اور رہی سہی کسر حکومت پوری کررہی ہے۔ ایک آئی ٹی ایکسپرٹ نے کہا کہ انٹرنیٹ کی وجہ سے لوگوں کے چولہے جل رہے ہیں، گھر چل رہے ہیں ، ملک میں ڈالرز آرہے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ جو لوگ یہ فیصلے کرتے ہیں ان میں کوئی بھی ایسا نہیں ہے جس نے روزی روٹی کیلئے سٹرگل کی ہو۔ اسکا مزید کہنا تھا کہ اگر ان لوگوں کیلئے زندگی میں کوشش کی ہوتی تو جتنے کی فائر وال آئی ہے اتنے میں یونیورسٹیاں، آئی ٹی سینٹرز، ٹیکنالوجی حب بناتے تو آئی ٹی انڈسٹری گروم کرجاتی۔ایک بندہ فری لانسنگ کام کرتا ہےا سے کبھی 100 ڈالر، کبھی 200 ڈالر ملتے ہیں، اس سے وہ بجلی کا بل دیتا ہے، گھر کا راشن دیتا ہے، سکول کی فیسیں دیتا ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو کیا ہوگا؟ ایک آئی ٹی ایکسپرٹ جرائم کا راستہ لے سکتا ہے، خود کو نقصان پہنچاسکتا ہے، اپنی فیلڈ چھوڑ کر کسی اور فیلڈ میں جاکر خود کو ضائع کرلیتا ہے اور پھر کبھی ریکوری نہیں ہوپائے گی۔ صحافی مغیث علی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں صارفین کو تاحال انٹرنیٹ سروسز استعمال کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑرہا ہے،انٹرنیٹ چل تو رہا ہے مگر اس کی اسپیڈ مسلسل کم ہے اور خصوصاً ڈیٹا پر انٹرنیٹ سروسز خلل کا شکار ہیں، آن لائن کام متاثر، عالمی سطح پر پاکستان کی بدنامی۔ رؤف کلاسرا نے تبصرہ کیا کہ شارٹ ٹرم فائدوں کے لئے ملک کالانگ ٹرم نقصان نہ کریں ،لوگوں کو پتھر کے دور میں نہ لے کر جائیں!ملک کو شمالی کوریا،چین یا رشیا نہ بنائیں،جہاں بات نہیں ہو سکتی،جہاں سنگل پارٹی سسٹم ہےکئی انٹرنیشنل کمپنیاں انٹرنیٹ سلو ہونے کی وجہ سے دبئی سمیت دوسرے ملکوں میں شفٹ ہورہی ہیں۔رؤف کلاسرہ الفا براؤ چارلی کے اہم کردار قاسم علی شاہ کا کہنا تھا کہ فری لانس پاکستان میں 40 ملین ڈالرماہانہ کی انڈسٹری ہے۔ملک کے اندر انٹر نیٹ کی بندش سے فری لانسنگ اور نیٹ ریلیٹڈ دیگر کاروبار متاثر ہو رہے۔ صحافی اطہر کاظمی کا کہنا تھا کہ "ایک طرف ہم دنیا کو بتا رہے ہیں کہ جناب پنجاب ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور دوسری طرف یہ حال ہے کہ ملک کے اندر انٹرنیٹ سلو ہو چکا ہے، ایک سب سے بڑی فری لانسنگ ویب سائٹ فائیور نے بھی پاکستان کے حوالے سے وارننگ جاری کی ہے کہ پاکستان میں فری لانسرز کو مسائل کا سامنا ہے کیونکہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار بہت سست ہو گئی ہے۔ اس کی وجہ سے بہت ساری جگہوں پر پاکستانی فری لانسرز کو دکھایا نہیں جا رہا، اور دوسری طرف ہم دنیا کو بتا رہے ہیں کہ ہماری آئی ٹی صنعت ترقی کر رہی ہے۔" ن لیگ کے حامی سمجھے جانیوالے صحافی اظہر سعید کا کہنا تھا کہ میرے دو بچے فائیور پر کام کرتے تھے فائیور نے سروسز بند کر دیں ایک بیٹا آپ ورک پر ماہانہ چار سے پانچ ہزار ڈالر کماتا تھا وہاں بھی سست انٹرنیٹ کی وجہ سے کلائنٹ دوسرے ملکوں کے نوجوانوں کے پاس جا رہے ہیں۔
گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے مزار اقبال پر حاضری دی ۔مزار اقبال پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے حاضری دی اور پھولوں کی چادرچڑھائی، اس دوران شاہی قلعہ کے عالمگیری دروازہ پر پرچم کشائی کی گئی جب کہ بوائے اسکاؤٹس کے دستے نے مریم نواز کو سلامی پیش کی۔ اس موقع پر انہوں نے کتاب میں اپنے تاثرات کااظہار کیا، مریم نواز نے مزار اقبال پر لکھی کتاب میں جو کچھ لکھا وہ کیمرے کی آنکھ نے محفوظ کرلیا اور یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اور یہ ویڈیو دلچسپ تبصروں کی زینت بن گئی۔ نیا پاکستان نے تبصرہ کیا کہ مریم نواز کی مزار اقبال پر حاضری ماشااللہ لکھائی چیک کریں تختی یا سلیٹ لے کر دو کوئی عمران لالیکا کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کا چورن بیچنے والوں کی فخریہ پیشکش رضوان غلزئی نے تبصرہ کیا کہ پنجاب والے واقعی بڑے بدقسمت ہیں، کبھی عثمان بزدار تو کبھی مریم نواز شریف علی سلمان علوی نے تبصرہ کیا کہ کیا کیمرا مین کا زوم ان کرنا بھی ڈیجیٹل دہشتگردی کے زمرے میں آئے گا؟ کیا فرماتے ہیں عسکری ماہرین بیچ اس مسئلے کے عدیل راجہ کا کہنا تھا کہ پنجاب کو بزدار پلس مبارک محمد عمیر نے طنز کیا کہ ماشاء اللہ گندم نہ خرید کر خزانہ بچانے کے بعد مریم نواز نے پن کی سیاہی بھی بچالی۔ رحیق عباسی نے لکھا کہ وہ تو ایک لائن بھی نہیں لکھ سکی۔۔ بیچاری عثمان فرحت کا کہنا تھا کہ شریف خاندان لکھائی کے بل بوتے پر ہی یہاں تک پہنچا ہے! ہرمیت سنگھ نے طنز کیا کہ میں سوچ رہا تھا میری لکھائی زیادہ خراب ہے پر سی ایم صاحبہ کو دیکھ کر حوصلہ ملا راشد بنگش کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کی بات یاد آگئی ۔اس کو میڈیکل میں داخلہ دلوانے نواز شریف نے پرنسپل کو سکول سے نکلوا دیا تھا ۔۔۔۔۔لکھائی تو ڈاکٹروں والی ہے ویسے ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ فارم 45 کا نمونہ کا کی کے کو۔میں تو ویسے ہی شرمندہ ہوتا تھا کہ میری لکھائی ٹھیک نہیں محترمہ نے تو سب کو پیچھے چھوڑ دیا اذبہ عبداللہ نے طنز کیا کہ مسئلہ لکھائی کا نہیں ۔مسئلہ اس جملے کا ہے جو بن ہی نہ پایا اور قلم کا سر گھوم گیا سحرش مان نے تبصرہ کیا کہ میں بھی آج مریم بن گئی ہوں کتنی دیر سے رن ڈاؤن بنانے کی کوشش کر رہی ہوں ۔ پوری تحریر تو دور کی بات ایک سطر تک نہیں لکھ پا رہی ۔کے اور کی کا مرحلہ تو ابھی آیا ہی نہیں نیا پاکستان نے تبصرہ کیا کہ مریم نواز کی مزار اقبال پر حاضری ماشااللہ لکھائی چیک کریں تختی یا سلیٹ لے کر دو کوئی عمران لالیکا کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کا چورن بیچنے والوں کی فخریہ پیشکش رضوان غلزئی نے تبصرہ کیا کہ پنجاب والے واقعی بڑے بدقسمت ہیں، کبھی عثمان بزدار تو کبھی مریم نواز شریف علی سلمان علوی نے تبصرہ کیا کہ کیا کیمرا مین کا زوم ان کرنا بھی ڈیجیٹل دہشتگردی کے زمرے میں آئے گا؟ کیا فرماتے ہیں عسکری ماہرین بیچ اس مسئلے کے عدیل راجہ کا کہنا تھا کہ پنجاب کو بزدار پلس مبارک محمد عمیر نے طنز کیا کہ ماشاء اللہ گندم نہ خرید کر خزانہ بچانے کے بعد مریم نواز نے پن کی سیاہی بھی بچالی۔ رحیق عباسی نے لکھا کہ وہ تو ایک لائن بھی نہیں لکھ سکی۔۔ بیچاری عثمان فرحت کا کہنا تھا کہ شریف خاندان لکھائی کے بل بوتے پر ہی یہاں تک پہنچا ہے! ہرمیت سنگھ نے طنز کیا کہ میں سوچ رہا تھا میری لکھائی زیادہ خراب ہے پر سی ایم صاحبہ کو دیکھ کر حوصلہ ملا راشد بنگش کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کی بات یاد آگئی ۔اس کو میڈیکل میں داخلہ دلوانے نواز شریف نے پرنسپل کو سکول سے نکلوا دیا تھا ۔۔۔۔۔لکھائی تو ڈاکٹروں والی ہے ویسے ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ فارم 45 کا نمونہ کا کی کے کو۔میں تو ویسے ہی شرمندہ ہوتا تھا کہ میری لکھائی ٹھیک نہیں محترمہ نے تو سب کو پیچھے چھوڑ دیا اذبہ عبداللہ نے طنز کیا کہ مسئلہ لکھائی کا نہیں ۔مسئلہ اس جملے کا ہے جو بن ہی نہ پایا اور قلم کا سر گھوم گیا سحرش مان نے تبصرہ کیا کہ میں بھی آج مریم بن گئی ہوں کتنی دیر سے رن ڈاؤن بنانے کی کوشش کر رہی ہوں ۔ پوری تحریر تو دور کی بات ایک سطر تک نہیں لکھ پا رہی ۔کے اور کی کا مرحلہ تو ابھی آیا ہی نہیں
پاک فوج نے انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا۔لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا ہے اور ان کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے تفصیلی کورٹ آف انکوائری کی گئی، انکوائری پاک فوج نےفیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں شکایات کی درستگی کا پتا لگانے کیلئے کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فیض حمید کے خلاف ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ کی کئی خلاف ورزیاں ثابت ہوچکی ہیں۔ صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے فیض حمید کے خلاف کاروائی کو خوش آئند قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ آئندہ بھی خلاف ورزی کرنیوالے جرنیلوں کے خلاف ایسی کاروائیاں ہونگی۔ رضوان غلزئی نے تبصرہ کیا کہ آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل فیض کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ جرنیلوں کا احتساب خوش آئند ہے۔ امید ہے حلف کی خلاف ورزی کرنے والے جرنیلوں کے خلاف مزید کارروائیاں بھی ہونگی زبیرعلی خان نے مطالبہ کیا کہ جنرل فیض حمید کا کورٹ مارشل کی کارروائی براہ راست دکھائی جانی چاہئے، تاکہ کوئی جرنیل آئندہ اپنے حلف کی خلاف ورزی کرنے سے پہلے ہزار بار سوچے خرم اقبال کا کہنا تھا کہ فوج کی جانب سے طاقتور سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کی گرفتاری معمولی بات نہیں، بہت بڑی پیشرفت ہے جنید نے لکھا کہ جرنیلوں کے خلاف کاروائی کی روایت شروع ہونا خوش آئند عمل ہے۔ ہمیں اسکی حمایت کرنی چاہیے۔ فہیم اختر نے ری ایکشن دیا کہ پہلی بار کسی سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ر فیض حمید کا کورٹ مارشل ہورہا ہے۔۔ یہ بہت غیر معمولی بات ہے اب بات بہت آگے بڑھے گی بشارت راجہ کا کہنا تھا کہ سیاسی معاملات میں مداخلت کا دروازہ بند کرنے کے لیے ضروری ہے جنرل فیض حمید کا معاملہ منطقی انجام تک پہنچایا جائے رحیق عباسی نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اچھا کیا ۔۔ سلسلہ کہیں سے تو شروع ہونا تھا ۔۔ آج ریٹائرڈ دی جی آئی ایس آئی کو تحویل میں لیا گیا یے۔۔ تو جو آج حاضر سروس ہیں انہوں نے بھی ایک دن ریٹائر ہونا ہے چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں وقار احمد شیخ کا کہنا تھا کہ ریٹائرڈ جنرل فیض حمید کے کورٹ مارشل کا فیصلہ پاکستان کے مستقبل کیلئے اس لحاظ سے خوش آئند ثابت ہوسکتا ہے کہ آئندہ کیلئے بڑے عہدیداروں کے محاسبے کی راہ کھل جائیگی۔ صحافی ماجد نظامی کا کہنا تھا کہ 2017 میں اس وقت کے آئی ایس آئی کے ڈی جی سی میجر جنرل فیض حمید کے حوالے سے اعزاز سید کی رپورٹ جیو نیوز پر نشر ہوئی۔ اس کے بعد جنرل فیض نے آئی ایس آئی اور دو مختلف کورز کمانڈ کیں۔ یعنی 7 سال کے طویل عرصہ تک اس معاملہ پر فوج کا اعلی ترین، خودکار احتسابی نظام مکمل خاموش رہا
پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ کی ہدایات پر فاروق احمد چانڈیو کو پی ٹی آئی سندھ کے نائب صدر مقرر کردیا گیا ہے،فاروق چانڈیو کی فیسبک ، ٹک ٹاک اور انسٹاگرام پروفائل وزٹ کریں تو وہاں کئی نامناسب ویڈیوز لگی ہوئی ہیں جس میں وہ خواتین کیساتھ ڈانس کررہے ہیں، سوئمنگ پول میں انکےس اتھ نہارہے ہیں اور الٹی سیدھی حرکات کررہے ہیں۔ فاروق چانڈیو کو تحریک انصاف سندھ کا نائب صدر بنانے پر سخت ردعمل سامنے آرہا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین حلیم عادل شیخ کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حلیم عادل شیخ تحریک انصاف کا سندھ سے جنازہ نکالنا چاہتے ہیں اسلئے انہوں نے ایک ٹک ٹاکر کو سندھ کا سینئر نائب صدر بنادیا ہے۔ فاروق چانڈیو نے اپنے خلاف چلنے والی نامناسب ویڈیوز پر ردعمل دیتے ہوئے ویڈیو پیغام میں کہ اکہ میں بیرون ملک میں پڑھتا رہا ہوں اور میری وہ ویڈیوز میری کردار کشی کیلئے اپلوڈ کی جا رہی ہیں میں 2002 سے پاکستان تحریک انصاف کا حصہ ہوں۔ رائے ثاقب کھرل نے طنز کرتے ہوئے لکھا کہ پی ٹی آئی سندھ کے نئے نائب صدر۔ جا سمرن جی لے اپنی زندگی کو چانڈیو صاحب نے بہت سیریس لیا مجھے لگا تھا آپ کچھ احساس کرتے ہوئے یہ نوٹیفیکشن واپس لیں گے لیکن افسوس! آپ لوگوں نے تو نو مئی کے بعد بھی کچھ نہیں سیکھا۔آپ کا لگایا ہوا یہ مسخرہ سندھ میں انقلاب برپا کرے گا؟نوابشاہ کی مشکل سیاست کا یہ حل ڈھونڈا ہے آپ نے؟اپنے الفاظ اور اس نمونے کی حرکتوں پر خود ہی غور کریں چھوٹے زرداری صاحب کا مقابلہ کرنے کے لیے پی ٹی آئی نے سندھ میں کیا شاہکار ڈھونڈا ہے۔۔۔ حلیم عادل شیخ مبارکباد کے مستحق ہیں فیصل خان نے تبصرہ کیا کہ پی ٹی آئی سندھ کا نیا ٹک ٹاکر نائب صدر فاروق چانڈیو کراچی میں آج رات ریلی کی تیاریوں میں مصروف۔اسے عہدے سے فوری ہٹائے اور یہ عہدہ ان لوگوں کو دیں جو مستحق ہیں اور جنہوں نے مشکل وقت میں قربانیاں دی ہیں۔ یوسف سعید نے تبصرہ کیا کہ ٹھنڈ رکھیں۔۔ یہ تحریک انصاف سندھ کا نیا نائب صدر ہے
سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے 3 حلقوں این اے 154، این اے 81 اور این اے 79 پر لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو کامیاب قرار دے دیا۔ سپریم کورٹ میں قومی اسمبلی کے 3 حلقوں این اے کے مخلتف پولنگ اسٹیشنز میں دوبارہ گنتی کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف لیگی امیدواروں کی درخواستوں کی سماعت کی جبکہ بینچ میں جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عقیل احمد عباسی شامل تھے۔ سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے این اے 154 لودھراں، این اے 81 گجرانوالہ اور این اے 79 گوجرانوالہ میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے متعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ بحال کردیا اور اس طرح تحریک انصاف کے 3 ایم این ایز رانا فراز نون، احسان اللہ ورک اور بلال اعجاز اپنی سیٹوں سے محروم ہوگئے۔ سوشل میڈیا صارفین نے قاضی فائز عیسیی کے اس فیصلے کو متنازعہ ترین اور غیرقانونی فیصلہ قرار دیا اور اس پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ مخصوص نشستوں کے کیس کے فیصلے کی وجہ سے قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹنشن نہیں مل رہی تھی اسلئے اپنی ایکسٹنشن کا خود ہی بندوبست کررہے ہیں۔ صحافی عمران ریاض نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ بڑے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں ایکسٹینشن کے لیے۔ گھٹیا ترین حرکتیں شروع۔ طاقت کا نشہ اور بدلے کی دھن انسان کو ذہنی مریض بنا دیتے ہیں۔ صابر شاکر نے فیصلے سے متاثرہ ایم این ایز کے نتائج شئیر کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ ایکسٹنشن کیلیے ڈاکا ۔۔۔ یہ ہیں وہ نتائج جو تبدیل کیے گئے ؟ عابد عندلیب نے تبصرہ کیا کہ قاضی صاحب نے سب سے مایوس ہو کر اپنی ایکسٹنشن پر خود کام شروع کر دیا فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ فائز عیسیٰ صاحب کو مبارک انھوں نے قومی اسمبلی میں نو نشستیں ن لیگ کو دے کے آئینی ترمیم کی طرف بڑا قدم اٹھا لیا ہے اب ایکسٹنشن اور قریب آگئی ہے، سحرش مان نے تبصرہ کیا کہ جو سادے لوگ سمجھ رہے تھے کہ جاتے جاتے قاضی صاحب بلے کا داغ دھو جائیں گے انکی معلومات کے لیے عرض ہے قاضی نے آج بلے والوں کو ہی دھو دیا ہے ۔ اس لئے سٹھیائے اور سٹپٹائے ہوئے اور ایکسٹنشن کے لئے کملائے ہوئے آدمی سے کبھی کوئی امید نہیں باندھنی چاہیے اظہر صدیق ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ ایک لفظ “ایکسٹینشن” کتنی اہمیت اختیار کر گیا!! سعید بھلی ایڈوکیٹ نے تبصرہ کیا کہ پی ٹی آئی کی تین قومی اسمبلی چھیننے کا قاضی کا فیصلہ نہ صرف آئین کے آرٹیکل 225سے متصادم ہے بلکہ سپریم کورٹ کے قبل از طے شُدہ فیصلوں کے بھی خلاف ہے، ایکسٹینشن پلان کی ناکامی پر اور تیزی سے گزرتے دنوں کے ساتھ قاضی پی ٹی آئی کے متعلق مزید خطرناک اور غصیل ہوتا جارہا ہے لیکن قوم بھی تمام چوروں کے خلاف مزید غصیل ہوتی جارہی ہے صدیق جان کا کہنا تھا کہ قاضی نے اپنی ایکسٹینشن کے لیے ایک اور کارڈ کھیل دیا زبیر علی خان نے اس پر ردعمل دیا کہ ان کے تمام کارڈز ان کی مدت ملازمت کی طرح ایکسپائر ہوچکے ہیں رضوان غلزئی نے تبصرہ کیا کہ قاضی صاحب ایکسٹینشن کے لیے ووٹ خود پورے کریں گے؟
رانا مشہود کا ایک کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے جس میں وہ تقریر کررہے ہیں اور سامنے طالبات بیٹھئ ہوئی ہیں۔طالبات انکی تقریر سے لاتعلق سی نظر آتی ہیں۔ اسی دوران ایک طالبہ تنگ آکر ہاتھکے اشارے سے لعنت بھیجتی ہے جس کی وجہ سے یہ کلپ سوشل میڈیا پر ٹرینڈنگ میں آجاتا ہے اور دلچسپ تبصروں کی زینت بن جاتا ہے۔ شمس خٹک نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ رانا مشہود کے بھی برے دن چل رہے ہیں ۔ رانا مشہود تقریر کر رہے بچے بالکل لا تعلق سے دکھائی دے رہے ایک بچی نے تو اشاروں میں ہی کہہ دیا کہ بکواس کر رہا ہے۔ اذبہ عبداللہ نے ردعمل دیا کہ ایک ہی اشارے میں سب کہہ ڈالا بچی نے تو ملیحہ ہاشمی نے ردعمل دیا کہ بچے من کے سچے۔ بچی نے ایک سیکنڈ میں رانا مشہود صاحب کو تاریخی خراج تحسین پیش کر ڈالا۔ فاطمہ کا کہنا تھا کہ ن لیگ کا رانا مشہود یونی ورسٹی کے بچوں سے تقریر کر رہا سامنے بیٹھی ایک طلبہ نے لائیو لعنت بھیج دی رانا مشہود پے فیاض شاہ نے لکھا کہ رانا مشہود کی تقریر میں طلباء کی دلچسپی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے عائشہ بھٹہ نے تبصرہ کیا کہ یہ نوعمر بچی بھی فارم 47 کے ذریعے مسلط شدہ حکومت کی حقیقت جانتی ہے ۔۔اگر ادھیڑ عمر رانا مشہود یہ سمجھ رہے تھے کہ قوم کے اس روشن مستقبل کو سامنے بٹھا کر وہ اب بھی الف لیلوی داستانیں سنا کرںبیوقوف بنا سکتے ہیں تو اس بچی کے تاثرات دیکھ کر ڈوب مریں!
گزشتہ روز جیولین تھرو میں ارشد ندیم گولڈمیڈل جیت کر پاکستان آئے تو انکا ائیرپورٹ پر شاندار استقبال کیا گیا، عوام کی بڑی تعداد اپنے قومی ہیرو کی جھلک دیکھنے کی منتظر تھی۔ ن لیگی رہنما بھی ارشد ندیم کے استقبال کیلئے پیش پیش تھے اور ارشد ندیم کی کامیابی کو اپنا کریڈٹ قرار دے رہے تھے۔ ارشد ندیم کو ڈبل ڈیکر بس میں بٹھاکر پورے لاہور کا چکر لگایا گیا، ان سے مختلف بیانات دلوائے گئے اور انہیں میاں چنوں روانہ کردیا گیا۔ عمران ریاض نے ایک ویڈیو ری ٹویٹ ہوئے اسے گندی سیاست قرار دیا۔۔ ویڈیو شئیر کرنیوالے نے دعویٰ کیا کہ ارشد ندیم کے دوست کے اوپر نون لیگیوں کا حملہ ۔۔تم نے یہ کیوں بولا کہ حکومت نے ارشد ندیم کی مدد نہیں کی نون لیگیوں کا زبردستی بیان لینے کی کوشش خدیجہ صدیقی نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ یۃ ارشد ندیم نے لینڈ کرتے ہی بول دِیا، اسکو بھی معلوم تھا کہ ن لیگ کیسے ہائی جیک کرے گی اور اپنی مرضی کا بیان دلوائے گی، یہاں دل سے بول رہا ہے، جب ہار پہنائے گئے، تو بس سکرپٹ پَر عمل درآمد شروع۔ ابوذرفرقان کا کہنا تھا کہ ارشد ندیم کو جہاز سے نکلتے ہی سب سے پہلے آفیشلز کی جانب سے ایک کاغذ کے ذریعے بریفنگ دی گئی تھی ملیحہ ہاشمی نے ایک ویڈیو شئیر کی جس میں ن لیگی رہنما رانا مشہود ارشد ندیم سے ملتے ہی اسکے کان میں کچھ کہہ رہے ہیں، ملیحہ ہاشمی نے اس پر طنز کیا کہ کہ اف اللہ۔۔ فیاض شاہ نے ردعمل دیا کہ بالآخر یہ لوگ ارشد ندیم سے سیاسی بیان دلوا کر متنازعہ بنانے میں کامیاب ہو ہی گئے۔ افسوس صد افسوس احمد وڑائچ نے تبصرہ کیا کہ بھارتی ورلڈکپ جیت کر واپس آئی تو کھلاڑیوں/کوچز کی تصویروں سے سجی بس پر ممبئی کا چکر لگایا، ہیروز کو celebrate کیا گیا۔ نہ مودی، نہ مہاراشٹر کا وزیراعلیٰ ارشد واپس آیا، بس پر مریم نواز، کھوکھر کی فوٹو ہے، ارشد کی ایک چھوٹی سی تصویر ہے۔ یہاں معاملہ اپنی پبلسٹی کا ہے۔ عاشر باجوہ نے چند سکرین شاٹ شئیر کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ پورا ملک ارشد کے گولڈ میڈل پر خوش ہے ، پر اس میں بھی تحریک انصاف کے خلاف محاذ کھڑا کرنے کی سمجھ نہیں آئی . کل سے رابی ، ا یمیلی، نیمل ، شانزے ، ملیحہ اور نینا یہ والا ٹرینڈ کرنے کی کوشش کرتے رہے ... ٹرینڈ میں یہ بتانے کی کوشش ہے کے ایک انتشاری ٹولے کو ارشد ندیم کی جیت کا افسوس ہے .. تقریباً یہی لوگ کل کامران ٹیسسوری والا ٹرینڈ بھی کر رہے تھے .. سب ہی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ ہیں .. کون لوگ ہیں یہ ؟ محمد عمیر نے تبصرہ کیا کہ آپ پنجاب حکومت کے انتظامات اور ویژن چیک کریں کہ رات کے اس وقت جب سڑکیں سنسان ہیں تو ارشد کو ڈبل ڈیکر بس پر سڑکوں پر گھما کر میاں چنوں روانہ کردیا ہے۔

Back
Top