سوشل میڈیا کی خبریں

سوشل میڈیا پر کچھ تصاویر وائرل ہورہی ہیں جو پنجاب حکومت کے میڈلز کی ہیں جو تیراکی کے مقابلے میں جیتنے والے کھلاڑیوں کودئیے گئے، ان تصاویر میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی تصویر لگی ہوئی ہے جس پر سوشل میڈیا صارفین مریم نواز کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔ منصور علی خان نے ردعمل دیتے ہوئے تبصرہ کیا کہ ہفتہ دس دن پہلے لاہور میں ایک سوئمنگ کا مقابلہ ہوا اس میں یہ میڈل دیا گیا اور اسکے اوپر مریم نواز کی تصویر لگی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے 12 سال خود سوئمنگ کی اور میرا بیٹا 3 سال سے سوئمنگ کررہا ہے، آج تک کسی میڈل پر کسی سیاستدان یا وزیراعلیٰ کی تصویر نہیں لگی۔کل کو یہ بچے عالمی مقابلوں میں شرکت کرتے ہیں تو یہ آپکا کمال ہوگا کہ یہ انکو ملنے والے میڈل پر آپکی تصویر بنی ہے؟ نہیں ایسا نہیں ہے۔ منصور علی خان نے مزید کہا کہ ان بچوں کیلئے ایک بھی ایسا سوئمنگ پول نہیں ہے جہاں وہ سوئمنگ کرسکیں۔پنجاب کی ٹیم کا کوئی ایسا کوچ نہیں ہے جو انکی ٹریننگ کرسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ جو میڈل دئیے گئے ہیں یہ گولڈ، سلور اور برانز کی ایک جوڑی میں ملتے ہیں جس کی کل قیمت 2000 سے 2200 روپے ہے اور ایک میڈل مشکل سے 1800 کا بنتا ہے۔ آزاد منش نے تبصرہ کیا کہ تاریخ میں پہلی بار ایسا گولڈ میڈل جس پہ کسی سیاستدان کی تصویر۔۔۔!! مریم نواز کی تصویر والے یہ میڈل لاہور میں بچوں کی تیراکی کے مقابلوں میں دیے گئے۔۔ بیرسٹر احتشام کا کہنا تھا کہ حد ہوگئی تاریخ میں پہلی بار ایسا گولڈ میڈل جس پہ کسی سیاستدان کی تصویر۔۔۔مریم نواز کی تصویر والے یہ میڈل لاہور میں بچوں کی تیراکی کے مقابلوں میں دیے گئے۔۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ دنیا کا انوکھا ترین میڈل جس پر مریم کی تصویر ہے !! اس میڈل کی ٹوٹل قیمت 1800 روپے ہے۔ ہرمیت سنگھ نے تبصرہ کیا کہ مریم نواز خود گولڈ میڈل بن گئی دودھ کے ڈبوں پر تصویر، محرم کی سبیلوں پر تصویر، گولڈ میڈل پر تصویر، سکول مقابلے کے بینروں پر تصویر، وزیراعلی پنجاب اتنی عدم تحفظ کا شکار کیوں ہیں کہ ہر جگہ تصویر چسپاں کرکے انہیں بتانا پڑتا ہے کہ "میں وزیراعلی ہوں؟
بالآخر جماعت اسلامی کا بجلی کی قیمتوں کے خلاف دھرنا ختم ہوگیا ہے، حکومت نے جماعت اسلامی کو یقین دلایا کہ آئندہ ڈیڑھ ماہ میں بجلی کی قیمتوں میں کمی کردی جائے گی جبکہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کی بجائے الٹا قیمت 2 روپے 56 پیسے بڑھا دی گئی جس پر سوشل میڈیا صارفین جماعت اسلامی پر سیخ پا ہیں اور تنقید کیساتھ ساتھ طنز کا بھی نشانہ بنارہے ہیں۔ کسی نے اس دھرنے کو حکومت فرینڈلی دھرناقرار دیا اور کہا کہ یہ دھرنا دراصل عوام کا غصہ نکالنے کیلئے تھا تو کسی نے کہا کہ اگر جماعت اسلامی بجلی کی قیمتیں کم نہیں کراسکتی تھی تو دھرنا نہ دیتی ، الٹا بجلی کی قیمتیں بڑھا کر دھرنا اٹھاکرچلی گئی۔ سینیٹر مشتاق نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ ایسی بےحس حکومت ہےکہ ایکطرف جماعت اسلامی کےمری روڈ دھرنےسےآئی پی پیزمعاہدوں کو ری وزٹ کرنے،بجلی کی قیمتوں کوکم کرنےکیلئےمذاکرات کررہی ہے،دوسری طرف عین اسی وقت بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کررہی ہے،یہ ڈاکہ ہے قابل مذمت ہے،کیاحکمران اشرافیہ ملک کوبنگلہ دیش صورتحال کی طرف لےجارہی ہے؟ حامد میر نے لکھا کہ دھرنے کا حتمی نتیجہ ، بجلی 2 روپے 56 پیسے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی شاہد بشیر نے ردعمل کہ جماعت اسلامی کا دھرنا کام کر گیا ملک میں بجلی کی قیمت میں مزید اضافے کا نوٹیفکیشن جاری ہو گی احمد وڑائچ نے لکھا کہ بجلی 2 روپے 56 پیسے مہنگی ہوتے ہی جماعت اسلامی اور حکومت کے مذاکرات کامیاب۔ اسٹیج پر محسن نقوی اور عطا تارڑ موجود گھمن کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے منہ پر کالک مَل کر دھرنا ختم کردیا۔بجلی مزید 2 روپے 56 پیسے مہنگی ہوگئی۔ایک بار پھر ثابت ہوا کہ جماعت اسلامی منافقین کی جماعت ہے احمد بوباک نے لکھا کہ جماعت اسلامی والے مہنگی بجلی کے خلاف پچھلے کئ روز سے احتجاج کررہے ہیںلیکن بجلی سستی ہونے کی بجائے 2 روپے 56 پیسے مہنگی ہو گئ ہے۔جماعت اسلامی مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے ایک سوشل میڈیا صارف نے بتصہر کیا کہ جماعت اسلامی والے عوام کے ساتھ ہاتھ کرگئے ہیں۔کیا بجلی مہنگی جے آئی نے کی؟مزدوروں پر ٹیکس جماعت اسلامی نے لگایا؟کیا آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے جے آئی نے کئے؟ یہ سب کام زرداری،نواز شریف اور نیازی کی تین سالہ حکومت کا نتیجہ ہے جماعت نے تو عوام کو ریلیف دلوانا ہے اور دلوا کر رہے گی ایک اور سوشل میڈیا صارف نے طنز کیا کہ بجلی سستی کروانے آئے تھے، مہنگی کر کے جارہے ہیں، کیسا دیا پھر جماعت اسلامی نے؟ جوکر نے لکھا کہ جماعت اسلامی کے دھرنے کے اثرات انا شروع ۔بجلی مزید مہنگی کر دی گئی باسط نے تبصرہ کیا کہ کیا آپ باشعور ہیں یا ذہنی مریض؟ حکومت و جماعت اسلامی میں معاہدہ 8 اگست کو طے پایا۔بجلی 7 اگست کی مہنگی ہوئی ۔اب جو بھی پہلے یا بعد میں ہوگا کیا عوام کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والے ذمہ دار ہونگے ؟کیا جماعت اسلامی کو آپ نے مینڈیٹ دیا یا دھرنے میں شرکت کی؟ آصف نے تبصرہ کیا کہ جماعت اسلامی کے فرینڈلی دھرنے کے نتائج!!حکومت نے بجلی کے نرخوں میں کمی کا مطالبہ مانتے ہوئے بجلی 2 روپے 56 پیسے فی یونٹ مزید مہنگی کر دی۔ حمیرہ کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کے دھرنے کی کامیابی ہے یا ظالم عوام دشمن حکومت کی ہمت بڑھ گئی ہے؟ بجلی مزید مہنگی کردی گئی شفقت علی نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ جماعت اسلامی نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے دھرنا دیا اور آج ماشااللہ سے بجلی کی قیمت میں فی یونٹ دو روپے اضافے کے ساتھ جماعت اسلامی نے کامیابی سے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔۔۔
پاکستان کے شہری اس وقت بجلی کے بلوں سے اتنے پریشان ہیں کہ ملک کے لیے 40 سال بعد پیرس اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے والے ارشد ندیم کی فتح کی خوشی میں بھی بجلی کے بلوں کا غم کھائے جا رہا ہے۔ پیرس اولمپکس 2024 میں جیولین تھرو فائنل میں تاریخی فتح حاصل کرنے کے بعد پاکستان کے لیے 40 سال بعد گولڈ میڈل لانے والے 27 سالہ پاکستانی ایتھلیٹ ارشد ندیم نے اس شاندار جیت سے اولمپکس مقابلوں کی تاریخ میں ایک نئی تاریخ رقم کردی ہے۔ ارشد ندیم نے جیولن تھرو مقابلے میں 92.97میٹر تھرو کرکے اولمپکس کی تاریخ کی اب تک سب سے بڑی تھرو کی اور پاکستان کے لیے طلائی تمغہ جیتا اور قومی پرچم کو فضا میں لہرا کر جشن منایا اور اپنے گرد لپیٹ لیا۔دوسری طرف ارشد ندیم کے گولڈ میڈل جیتنے پر حکومت کی طرف سے انعامی رقم کے اعلان پر صارفین سوشل میڈیا پر دلچسپ تبصرے کر رہے ہیں۔ سینئر صحافی وتجزیہ کار ایاز امیر نے حکومت کی طرف سے انعام کے اعلان پر دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے لکھا: انعامی رقم سے سب سے پہلے اپنا بجلی کا بل ادا کروں گا: ارشد ندیم میاں عمر جمیل نے لکھا: حکومت کا ارشد ندیم کے لیے اہم اعلان ! اگر ارشد ندیم نان فائلر ہے تو اسے گولڈ میڈل پاکستان لانے پر 18 فیصد جی ایس ٹی اور 20 فیصد انکم ٹیکس دینا ہو گا، ارشد ندیم اگلے مہینے گولڈ میڈل بیچ کر بجلی کا بل ادا کریں گے! عظمیٰ گیلانی نے ارشد ندیم کو وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ 10 لاکھ روپے کا چیک دینے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا: چاچو نے چیک دیتے ہوئے اعلان کیا کہ ارشد ندیم کو دی گئی انعامی رقوم بجلی کے اگست ستمبر کے بلوں میں ایڈجسٹ ہوگی اور ہمارے ہیرو کو دو ماہ بجلی کا بل نہیں آئے گا ، تالیاں ! شہزاد نامی صارف نے لکھا: اچھا بھئی پاکستانیو، اب بہت خوشی منا لی ہے اس سے زیادہ خوشی منائی تو حکومت نے 20 روپے ارشد ندیم ٹیکس بجلی کے بلوں میں لگا دینا ہے ! پھر نا کہنا ہمیں خبر نا ہوئی ! چودھری شہزاد گل نے لکھا:اب یہ نہ ہو کہ ارشد ندیم بیچارہ اگلے ماہ اپنا گولڈ میڈل بیچ کر بجلی کا بل جمع کرا رہا ہو! اظہر خان آسفزئی نے لکھا: ارشد ندیم کیلئے سرکاری انعامی رقوم ستمبر کے بجلی بلوں میں ایڈجسٹ ہوں گی! (وٹس ایپیات) ایک صارف نے لکھا:گھر جاتے ہی گولڈ میڈل بیچ کر 2 مہینے کی بجلی کا بل جمع کرواؤں گا! ارشد ندیم! ایک صارف نے لکھا:اب ارشد ندیم اپنا گولڈ میڈل بیچ کر اگست کا بجلی کا بل جمع کروائے گا !
گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے علماء کانفرنس میں آرمی چیف کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملادئیے جس پر سوشل میڈیا پر دلچسپ تبصرے ہورہے ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپہ سالار نے قرآن کی روشنی میں جو جامع اور ایمان افروز گفتگو فرمائی ہے وہ ہم سب کیلئے مشعلِ راہ ہے،سپہ سالار نہ صرف حافظ قرآن ہیں بلکہ قرآن کا نور اُن کے دماغ اور دل میں رچا بسا ہوا ہے۔آرمی چیف کی پرجوش تقریر کے بعد کسی اضافے کی ضرورت نہیں۔ پی ٹی آئی ایم این اے اسامہ حمزہ نے تبصرہ کیا کہ شہباز شریف نے جس مہارت کے ساتھ آج بوٹ پالش کیے ہیں اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ پارلیمان کی سپرمیسی کی بات کرنے والوں کے لیے یہ لمحہ فکریہ ہے۔ آج کی تقریر سے ثابت ہوا کہ جو شخص فارم47 کے ذریعے مسلط کیا گیا وہ خود یہ قبول کرنے کو تیار نہیں کہ وہ پاکستان کا چیف ایگزیکٹو ہے احمد ابوبکر نے ردعمل دیا کہ پالش وہ جو سر چڑھ کر بولے عدیل سرفراز کا کہنا تھا کہ عوام کے منتخب کردہ وزیراعظم کو اقتدار میں رہنے کیلئے آرمی چیف کی شان میں قصیدے پڑھنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی ! ثمینہ پاشا نے ردعمل دیا کہ شعیب۔! انکل کو پالش کی نئی ڈبیا تو نکال کر دینا۔ مہر شرافت نے تبصرہ کیا کہ پاکستان بھر میں پالش کی شدید قلت،باخبر ذرائع کے مطابق پالش سے بھرے ٹرک چیری بلاسم کی رہائش گاہ جاتے دکھائی دیے،پالش بحران کا خطرہ منڈلانے لگے۔ محمد عمیر نے تبصرہ کیا کہ راوی بہت پیچھے رہ گیا ہے شہباز شریف آگے نکل گیا ہے ن لیگی کارکن صحرار نورد نے تبصرہ کیا کہ سنا ھے شہباز شریف صاحب نے آج پوری طاقت سے بوٹ پالش کئے ہیں۔ فیاض شاہ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اِس کا نام چیری بلاسم یونہی نہیں رکھا تھا وقار ملک کا کہنا تھا کہ پالش ہی پالش شکر ہے فرشتہ قرار نہیں دے دیا
دم اور پھونکوں سے لوگوں کا علاج کرنے کے حوالے سے مشہور حق خطیب کو علمائ کانفرنس کی پہلی صف میں نشست دینے پر صحافی و سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آرہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا کے ذریعے شہرت پانے والے حق خطیب عرف شف شف سرکار اپنے دم اور پھونکوں سے مبینہ طور پر مختلف لاعلاج بیماریوں اور معذوریوں کا علاج کرتے ہیں۔ ان کے خلاف سینئر صحافی و اینکر پرسن اقرار الحسن نے ایک مہم بھی چلائی جس میں ان کی اصلیت عوام کے سامنے رکھنے کی کوشش کی گئی اور بتایا گیا کہ کیسے شف شف والی سرکار عوام کو بے وقوف بناتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر اس حوالے سے ایک تازہ ترین بحث شروع ہے جس کی وجہ علماء کانفرنس میں حق خطیب کو صف اول کے علماء کے ساتھ نشست فراہم کیے جانا ہے۔ اقرار الحسن نے ہی اس کانفرنس کا ایک کلپ شیئر کیا جس میں حق خطیب کو صف اول میں براجمان دیکھا جاسکتا ہے۔ اقرار الحسن نے کہا کہ معصوم بچوں کا قاتل حق خطیب علماء کانفرنس کی پہلی صف میں کھڑا دانت نکال رہا ہے، اس سے حق خطیب کو کانفرنس میں بلانے والی حکومت اور حق خطیب کی سرپرستی کرنے والی ریاست کی اوقات نظر آجاتی ہے۔ اینکر و وی لاگر طارق متین نے کہا کہ اقرار الحسن جے دوست شف شف والی سرکار پہلی صف میں کیا کررہے ہیں۔ مہر شرافت علی نے کہا کہ صرف حق خطیب پر تنقید کیوں کی جارہی یے؟ کیا کانفرنس میں شریک باقی لوگ بہت نیک اور ایماندار ہیں؟ سید لال بخاری نے کہا ک شف شف کی شرکت سے علماء کانفرنس ٹھس پھس ہوگئی۔ صحافی خرم اقبال نے کہا کہ علماء کانفرنس میں وزیراعظم، آرمی چیف کے علاوہ حق خطیب سمیت پورے پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ نے شرکت کی۔ صحافی رائے ثاقب کھرل بولے کہ شف شف والی سرکار کی واپسی وہ بھی علماء کی پہلی صف میں، اقرار الحسن بھائی رہنمائی کریں کہ کیا شف شف والی سرکار عالم بھی ہیں۔ بلاگر و رائٹر عثمان فرحت نے کہا کہ حاجرہ اور خاور مانیکا کے بعد اب نظام کو شف شف والی سرکار سے آسرا ہے۔ میر محمد علی خان نے کہا کہ ‏جس مَلک کی عَلما کانفرنس کی پہلی صف میں “شُف شُف” کرنے والا کھڑا ہو اس مُلک کے علما کا اللہ ہی حافظ ہے۔
شمع جونیجو، فرحان ورک وقار ستی سمیت مختلف صحافیوں اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس نے ایک ویڈیو شئیر کی جس میں علی امین گنڈاپور نعرے لگانے کا کہہ رہے ہیں جبکہ نیچے خالی کرسیاں ہیں اور کوئی مجمع نہیں ہے۔ ان صحافیوں نے دعویٰ کیا کہ یہ تحریک انصاف کے جلسے کی فوٹیج ہے اور یہ جلسہ خالی کرسیوں پر مشتمل ہے۔ فرحان ورک نے ویڈیو شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ علی امین گنڈاپور کو کیا ہوگیا ہے؟ یہ نعرے کس سے لگوا رہا تھا؟ لگتا ہے بنگلہ دیش کے مناظر اور شیخ مجیب کی صورتحال دیکھ کر توازن خراب ہوچکا ہے۔ شمع جونیجو نے ویڈیو شئیر کرتے ہوئے طنز کیا کہ اسٹیج پر عوام سے زیادہ لوگ کھڑے ہیں اور خود علی امین گنڈاپور عمران خان کا نام لئے بغیر گجنی کی طرح نعرے لگوا رہا ہے پی ٹی آئی کی اپنی حکومت کے ہوتے ہوئے اتنا ذلت بھرا جلسہ۔۔۔ لیکن جلد ہی اس جلسے کی حقیقت سامنے آگئی ۔ یہ ویڈیو جلسے سے ایک روز قبل کی تھی جب علی امین گنڈاپور جلسہ گاہ میں جلسے کی تیاریوں اور انتظامات کا جائزہ لے رہے تھے۔ علی امین گنڈاپور جب صوابی جلسے سے خطاب کررہے تھے تو انکا لباس بھی اور تھا۔ اس ویڈیو میں علی امین گنڈاپور نیلے لباس میں نظر آرہے ہیں جبکہ صوابی جلسے میں انہوں نے گرے کلر کا لباس پہن رکھا تھا صحافی زبیر علی خان نے شمیع جونیجو کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ جلسے سے ایک رات قبل کی فوٹیج ہے
سہیل وڑائچ کا بنگلہ دیش ماڈل کے نام سے ایک کالم سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے جس میں سہیل وڑائچ بنگلہ دیش ماڈل کی پاکستان میں حمایت کرتے اور خدوخال بیان کرتے نظر آئے۔ یہ کالم الیکشن 2024 سے ایک روز قبل 7 فروری کو شائع ہوا تھا۔ سہیل وڑائچ نے اپنے کالم میں لکھا تھا کہ معلوم نہیں حتمی طور پر کیا ہوگا مگر فی الحال یہ طے ہوا ہے کہ انتخابات کے بعد پاکستان میں بنگلہ دیش کی طرح مستحکم سیاسی حکومت قائم کی جائے گی اور اسے مقتدرہ کی مکمل مدد و حمایت سے دس سال تک چلایا جائے گا۔ انکے مطابق مقصد یہ ہے کہ جس طرح بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد نے اداروں کی مدد سے اپنے ملک کو معاشی ترقی کی راہ پر گامزن کیا ہے اسکی پیروی کی جائے تاکہ پاکستان بھی معاشی اور سیاسی طور پر اپنے قدموں پر کھڑاہو سکے۔ صحافی احمد وڑائچ نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ نواز شریف وزیراعظم ہوں گے، شہباز شریف معاونت کریں گے، پختون خوا میں پرویز خٹک یا کسی اور مہربان کا قرعہ نکلے گا، طے ہوا ہے کہ بنگلہ دیش کی طرح مستحکم سیاسی حکومت قائم کی جائے گی، مقتدرہ کی مکمل حمایت سے 10 سال چلایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وڑائچ صاحب بنگلہ دیش ماڈل تو وڑ گیا۔ سحرش مان نے لکھا کہ کوئی سہیل وڑائچ کو جا کر بتائے کہ نواز شریف کو حسینہ واجد طرز کا اقتدار دلانے کے لئے بنایا گیا آپ کا بیانیہ خلیج بنگال میں ڈوب گیا ہے صحافی فہیم اختر نے طنز کیا کہ اب حقیقت میں پاکستان کو بنگلہ دیش ماڈل اپنانا چاہیے خالد عباسی نے لکھا کہ جس بنگلہ دیشی ماڈل کی پیروی پاکستان میں کی گئی تھی اس پراجیکٹ کا سیاسی مہرہ بنگلہ دیش سے بھاگ گیا ہے اور عسکری مہرے نے اقتدار سنبھال لیا ہے جبکہ پاکستان میں سیاسی مہرہ اڈیالہ میں اور اسکا عسکری ابا پگ سنبھالنے کے جتن کر رہا ہے۔۔۔ فرق جان کر جیو ! صابر شاکر نے طنز کی اکہ وہ ماڈل سمیت ملک سے فرار ہوگئی ہیں بشارت راجہ نے تبصرہ کیا کہ پیٹ سے لکھنے والے ادھیڑ عمر قلمکار نے انتخابات سے قبل کالمز کی سیریز لکھ ماری بنگلہ دیش ماڈل آ رہا ہے یہ قلمکاروں کے اُس قبیل سے تعلق رکھتا ہے جو ہمیشہ پنڈی صدر خیمہ زن رہتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ ان لوگوں نے خیمہ کے صدر دروازے پر بوٹ لٹکا رکھا ہوا ہے بوٹ کی صحبت نے ان قلمکاروں کی سوچنے بوٹ سے شروع کر کے بوٹ پر ہی ختم کرتی ہیں جس کارن ان قلمکاروں کو ہر ہر موقع پر منہ کی کھانا پڑی مگر کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے ارشد شریف کی صاحبزادہ علیزہ ارشد نے لکھا کہ عام طور پر انکل سہیل وڑائچ کے تجزیات صرف تین ماہ میں ہی غلط ثابت ہو جاتے ہیں.ان کے لیے خوش آئندہ بات ہے کہ اس بار چھ ماہ لگے عدیل راجہ نے لکھا کہ سہیل وڑائچ کا اک اور سپنا، سپنا ہی رہ گیا
ن لیگی رہنماؤں اور کارکنوں کی طرف سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ عمران خان نے فوج مخالف پوسٹس اپنے ایکس اکاؤنٹ سے ڈیلیٹ کردی ہیں،یہ دعویٰ مسلم لیگ ن کی ڈیجیٹیل میڈیا ٹیم، وکیل میاں داؤد ایڈوکیٹ ، صحرا نورد اور دیگر افراد کی طرف سے سامنے آئے۔ تحریک عدم اعتماد کے ذریعے2022 میں اقتدار سے نکالے جانیکے بعد سے سابق وزیر اعظم عمران خان اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ ساتھ سابقہ اور موجودہ فوجی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ عمران خان 9 مئی کے متعدد مقدمات کے علاوہ مختلف نیب ریفرنسز میں ٹرائل کی وجہ سے جیل میں قید ہیں۔ عمران خان اور انکے حامیوں کا دعویٰ ہے کہ انکے کیسز کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ ہے اور وہی انہیں مختلف کیسز میں سزا دلوارہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ تحریک انصاف کے حامی اپنا سارا غصہ فوج پر نکال رہے ہیں مگر 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کی واضح برتری کے بعد تو اس کشیدگی کی آگ نے مزید ہوا پکڑلی ہے۔ 26 مئی کو پی ٹی آئی کے آفیشل ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی جس میں1971 کے تناظر میں ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی جو جنگل کی آگ کی طرح سوشل میڈیا پر پھیل گئی۔ جہاں پاکستان تحریک انصاف کے حامی صارفین عمران خان کو جارحانہ بیانیہ اپنانے پر داد دیتے نظر آئیےوہیں مخالف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور حامی صارفین نے عمران خان کو خوب آڑے ہاتھوں لیا۔ چند روز قبل عمران خان سے متعلق ڈیل کی خبریں سامنے آرہی ہیں۔ جس کے بعد ن لیگ کے حامی دعویٰ کررہے ہیں کہ عمران خان نے فوج مخالف ٹویٹس ڈیلیٹ کردی ہیں۔اس بات میں کتنی صداقت ہے؟ جب تحقیق کی گئی تو یہ دعویٰ غلط ثابت ہوا۔ عمران خان کی 1971 سے متعلق پوسٹ تاحال انکےا یکس اکاؤنٹ پر موجود ہے اور یہ ڈیلیٹ نہیں کی گئی۔یہ پوسٹ انگلش اور اردو دونوں زبانوں میں موجود ہے۔ اسی پوسٹ کو گزشتہ روز خواجہ آصف نے قوٹ کیا تھا اور کہا تھا کہ بنگلہ دیشی عوام نے فیصلہ دے دیا کہ غدار کون ھے اور کون تھا۔ بیٹی کو پناہ کہاں ملی۔ مجیب الرحمان کے مجسموں کے ساتھ کیا ھو رہا ھے۔ تاریخ نے اپنا فیصلہ دیا ہے۔ عمران خان کو کوئی بتائے کے مکافات عمل بڑی بے رحم ھوتی ھے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کا بنگلہ دیش کی موجودہ صورتحال پر کیا گیا ٹویٹ اور دوہزار بیس میں کیا گیا ٹویٹ وائرل ہورہاہے,جس پر خواجہ آصف کے الگ الگ موقف پر تنقید کی جارہی ہے. حسینہ واجد کی حکومت گرانے پر خواجہ آصف نے لکھا بنگلہ دیشی عوام نے فیصلہ دے دیا کہ غدار کون ھے اور کون تھا۔ بیٹی کو پناہ کہاں ملی۔ مجیب الرحمان کے مجسموں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ تاریخ نے اپنا فیصلہ سنادیا,بانی پی ٹی آئی کو کوئی بتائے کے مکافات عمل بڑا بے رحم ہوتا ہے۔ دوہزار بیس میں خواجہ آصف ٹویٹ کیا تھا کہ سات دسمبر دوہزار بیس کو پچاس سال قبل انیس سو ستر کے عام انتخابات عوامی مسلم لیگ کو اکثریت ملی لیکن ووٹ کو عزت نہیں ملی, ایک فوجی آمر کا ذاتی ایجندا قومی ایجنڈے پر غالب آگیا اور ملک دولخت ہوگیا,50 سال بعد بھی ووٹ کی عزت کی جنگ جاری ہے,وفاق کو خطرات لاحق ہیں اللہ ہمیں کسی سانحہ سے محفوظ رکھے. خواجہ آصف کے ٹویٹ پر صحافی اسد ملک نے لکھا پاکستان کے موجودہ وزیر دفاع خواجہ آصف جو پاک حکومت میں رہتے ہوئے آج عوامی لیگ پر تنقید کر رہے ہیں انہوں نے 2020 میں عوامی لیگ کے بارے میں یہ کہا تھا جب وہ اپوزیشن میں تھے,موقف بدلنے اور رخ بدلنے سے پہلے کم از کم پرانے ٹویٹ کو ڈیلیٹ کر دینا چاہیے تھا۔
پنجاب پولیس نے ٹک ٹاکرز کے بعد اب شہداء کی یاد میں تقریبات پر ڈانسرز کو بلانے کی روایت بھی شروع کر دی ہے، گزشتہ روز ٹوبہ ٹیک سنگھ میں پولیس کے شہداء کیلئے خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا جہاں پر مہمان خصوصی کے لیے معروف خواجہ سرا ڈانسر مہک ملک کو مدعو کیا گیا تھا۔ پولیس شہداء کی تقریب میں ڈانسر مہک ملک کی بطور مہمان خصوصی شرکت کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیا ان کے پاس کوئی استاد، مبلغ، پروفیسر یا شہید سپاہی کی بیوی نہیں تھی جو یہ کام کر سکے۔ مہر احمد نامی صارف نے لکھا: ٹوبہ پولیس اتنی روشن خیال ہو گئی ہے کہ یوم شہداء پر بدنام زمانہ ڈانسر مہک ملک کو بطور مہمان خصوصی بلا لیا! اگر عوام اپنی کسی خوشی، شادی، بیاہ پر ان کو بلائیں تو سیدھی ایف آئی آر کر دی جاتی ہے، یہ تو خوشی کا موقع بھی نہیں تھا۔پولیس کے یوم شہداء پر اسے بطور مہمان خصوصی بلانا انتہائی غلط فعل ہے! عثمان نے لکھا: ٹوبہ ٹیک سنگھ شہداء پولیس کے فنکشن میں مہک ملک شہداء کی فیملیز کو دلاسہ دیتے ہوئے! مہک ملک کا آنا کوئی بری بات نہیں لیکن کیا پنجاب پولیس کے پاس کوئی عالم، کوئی مبلغ، کوئی استاد، پروفیسر، ڈاکٹر یا کوئی سپاہی کی بیوی نہیں تھی جو یہ کام کر سکے۔ نازیہ گورائیہ نے لکھا: لو جی ہمارے ہاں تو انقلاب سے پہلے صلح ہو گئی ہے! الحمدللہ! پنجاب پولیس اور خواجہ سرائوں کی صُلح ہوگئی ہے اب کوئی خواجہ سرا کسی بھی پولیس کے شیر جوان پر حملہ نہیں کرے گا ! ٹوبہ ٹیک سنگھ میں یوم شہداء کی تقریب میں تقریر کرتے ہوئے مشہور خواجہ سرا اور نیشنل سلیبرٹی مہک ملک نے اس بات کا اعلان کیا کہ چند نامعلوم شر پسند افراد خواجہ سرائوں اور پولیس کے درمیان ناچاقی پیدا کرنا چاہتے ہیں! مہک ملک کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم ان کے ان مزموم ارادوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے ! تقریب کے آخر میں شہدا پولیس اور خیبر پختون خواہ میں شہید ہونے والے خواجہ سرائوں کے لیے مہک ملک نے دعا کرائی، یاد رہے! کرن خان نے لکھا: لگتا ہے پاکستان میں نیشنل سلیبرٹیز ختم ہو گئی ہیں، ٹوبہ ٹیک سنگھ میں شہدائے پولیس کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں معروف ڈانسر مہک ملک کو بطور نیشنل سلیبرٹی دعوت دی گئی، اس سے بہتر تو ان شہیدوں کی اپنی فیملیز کو موقع ملتا تو بہتر تھا! مقدس فاروق اعوان نے لکھا:مہک ملک اور کاشف ضمیر سوشل میڈیا پرسنالٹیز ہیں جنہیں پولیس کی طرف سے خصوصی طور پر اپنے ایونٹس میں مدعو کیا جاتا ہے! ایک صارف نے لکھا:پولیس کے یوم شہداء کی تقریب! مہک ملک مہمان خصوصی، آپکا شمار چوٹی کے ٹھمکا بازوں میں ہوتا ہے، مُلک و قوم کے لیے آپ کی انتھک محنت اور سُرخی پسینہ ایک کرنے کی لگن لازوال ہے ! اس لیے بڑا بھائی چھوٹے بھائیوں کی تقریب میں مہمانِ خصوصی ہے!
کوٹہ سسٹم کے خلاف بنگلا دیش میں ایک ماہ سے جاری مظاہروں کے بعد وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔بنگلا دیش کے آرمی چیف نے وزیر اعظم حسینہ واجد کو مستعفی ہونے کے لیے 45 منٹ کی ڈیڈ لائن دی تھی۔ بنگلا دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد اور ان کی بہن کو سرکاری رہائش گاہ سے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق، شیخ حسینہ واجد نے محفوظ مقام پر منتقلی سے قبل تقریر ریکارڈ کروانے کی کوشش بھی کی لیکن اُنہیں تقریر ریکارڈ کروانے کا موقع نہیں دیا گیا۔ صحافی محمد عمیر نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ آزادی دینے والوں کی اولاد بھی ہو تو جبر ختم ہوکر ہی رہتا ہوں بس اس کے لئے اجتماعی کوشش چاہیے ہوتی۔ احمد وڑائچ کا کہنا تھا کہ مخالفین کو پھانسیاں دیں، 20 ہزار سے زائد اپوزیشن ورکرز کو گرفتار کیا،اپوزیشن سے کاغذات نامزدگی چھینے، مسترد کرائے، آخر میں اپوزیشن الیکشن کا بائیکاٹ کر گئی، الیکشن میں کامیابی حاصل کی، وزیراعظم کا عہدہ سنبھالا۔عوام باہر نکلے، حسینہ واجد استعفیٰ دے کر بھارت چلی گئیں احمد جواد نے تبصرہ کیا کہ ہم میں اور بنگالیوں میں یہی فرق ہے، بنگالی اپنے حقوق کیلئے ہمیشہ کھڑے ہوتے ہیں اور فاشزم کو اُڑا کے رکھ دیتے ہیں۔بنگلہ دیش میں فا شزم کا ایک دفعہ پھر خاتمہ، صرف چند ماہ میں فاشزم کو شکست اور عوام کی جیت ۔پاکستان میں بنگلہ دیش سے زیادہ فاشزم پچھلے 2 سال میں دیکھی گئی اور ملک تباہ ہو گیا لیکن عوام ابھی صرف صوابی تک پہنچی ہے محمد عمران نے تبصرہ کیا کہ بنگلہ دیش کے عوام نے بتا دیا کہ عوام کو ہی دہشتگرد کہنے والوں کی اقتدار میں کوئی جگہ نہیں ، بنگالی فوج نے بھی اپنے عوام کے سامنے کھڑا ہونے سے انکار کردیا انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت بنگلہ دیش کے آرمی چیف اور اپوزیشن جماعتوں کے سرکردہ رہنماؤں کی میٹنگ جاری ہے جس میں مستقبل کے لائحہ عمل پر غور کیا جارہا ہے، عبوری سیٹ کے قیام پر بات چیت کی جارہی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ واضح رہے کہ ڈاکٹر یونس اس وقت عوامی لیڈر کے طور پر ابھرے ہیں اور سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء اس وقت جیل میں ہیں ۔ صدیق جان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش نے بتا دیا ہے کہ یوتھ فیصلہ کر لے تو دہشتگرد مودی اور امریکہ کی مدد بھی کٹھ پتلیوں کو نہیں بچا پاتی ۔۔۔ صدیق جان نے مزید کہا کہ بنگلہ دیش کے لوگوں نے بتا دیا ہے کہ جب عوام اٹھ کھڑے ہوں تو طاقتور سے طاقتور لوگ بھی کٹھ پتلیوں کو نہیں بچا پاتے عائشہ بھٹہ نے ردعمل دیا کہ ظالم جابر تکبر سےبھرپور رعونت کاشکار بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد کا طویل اقتدار اختتام کو پہنچا اور بھارتی کٹھپتلی حسینہ واجد بھارت میں پناہ لینے پہنچ گئی۔ہر ظالم نے خاک نشیں ہونا ہے، جیت بالآخر عوام کے حصے میں ہی آئی۔یہ 2024 ہے،جتنی جلدی یہ بات سمجھ میں آجائے،اتناہی اچھا ہے رائے ثاقب نے تبصرہ کیا کہ ایک حسینہ واجد سے چھٹکارا پانے کے لیے تین سو سے زائد لوگ جان سے گئے، زخمی ہوئے۔۔ لاکھوں باہر نکلے تو حسینہ واجد سے جان چھوٹی بنگالیوں کی۔ بحرحال بنگالی بہادر اور غیرت مند ہیں اپنے حقوق کے لیے لڑ مرنا جانتے ہیں۔ رضوان غلزئی نے لکھا کہ اپوزیشن کو جیلوں میں قید کرکے جعلی الیکشن کے ذریعے منتخب ہونے والی شیخ حسینہ کی حکومت صرف سات ماہ چل سکی۔ ملیحہ ہاشمی کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش جیت گیا۔ ظالم جابر حسینہ واجد بنگلہ دیش کی نوجوان نسل سے عبرت ناک شکست کھا کر بھارت فرار ہو گئیں۔بنگلہ دیش کو آزادی مبارک۔ ہر ظالم جابر حکمران کا یہی انجام ہوا کرتا ہے۔پاکستان بھی اس ظلم کے نظام سے نجات پاۓ گا، انشاءﷲ فہیم اختر نے لکھا کہ سری لنکا کے بعد بنگلہ دیش اگلی باری کس کی؟پاکستان میں بھی آئی پی پیز اور مہنگے بجلی بلوں نے لوگوں کو بہت تنگ کررکھا ہے سحرش مان کا کہنا تھا کہ بنگالیوں میں بغاوت کا مادہ 53 سال گزر جانے کے بعد بھی تروتازہ ہے عمر خیام نے تبصرہ کیا کہ بنگلہ دیش کے عوام نے ہمیشہ سے سیاسی پختگی کا ثبوت دیا، مسلم لیگ کا قیام ڈھاکا میں ہوا، بنگال سے حسین شہید سہروردی، اے کے فضل الحق، شیخ مجیب، مولانا بھاشانی، خواجہ ناظم الدین جیسے لیڈر آئے، شیخ حسینہ نے آمر کا روپ دھارا تو بنگالی طلبہ نے اٹھا کر باہر پھنیک دیا۔ زبیر علی خان نےلکھا کہ شیخ حسینہ کے والد شیخ مجیب نے آمریت کے خلاف جدوجہد کی تو قوم نے است لیڈر مان لیا، جب بیٹی خود آمر بن گئی تو قوم نے اقتدار چھین لیا ۔۔۔ دنیا ہمیشہ آمروں کے خلاف اور بہادروں کو پسند کرتی ہے ثمینہ پاشا کا کہنا تھا کہ متنازعہ الیکشن کرایا، اپوزیشن کو دیوار سے لگایا۔ نوجوانوں کو گمراہ قرار دیا۔ سختی کی گئی۔ سوشل میڈیا بند کر دیا۔ یہ کس ملک کی بات ہو رہی ہے؟
پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں ملنے کے کیس میں جسٹس امین اور جسٹس نعیم نے اختلافی فیصلہ جاری کردیا سپریم کورٹ کے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں ملنے کے فیصلے پر جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان نے تفصیلی اختلافی نوٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی موجودہ کیس میں فریق نہیں تھی، ایسا فیصلہ جو آئین کے مطابق نہ ہو کوئی بھی آئینی ادارہ عملدرآمد کا پابند نہیں، 80 اراکین اسمبلی اکثریتی فیصلے کی وجہ سے اپنا موقف تبدیل کرتے ہیں تو وہ نااہل بھی ہو سکتے ہیں۔ اختلافی فیصلے میں کہا گیا کہ ثابت شدہ حقیقت ہے سنی اتحاد کونسل نے بطور سیاسی جماعت عام انتخابات میں حصہ نہیں لیا، حتیٰ کہ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین نے بھی آزاد حیثیت میں انتخاب لڑا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ کوئی ریاستی ادارہ ایسے عدالتی حکم کا پابند نہیں جو آئین سے مطابقت نہ رکھتا ہو جس پر سوشل میڈیا پر سخت ردعمل سامنے آیا۔سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ ایسی باتیں تحریک انصاف کرے تو بغاوت کے کیسز بن جاتے ہیں، کیا ججز ایساکہہ کر الیکشن کمیشن اور حکومت کو فیصلے پر عمل نہ کرنیکی ترغیب دے رہے ہیں؟ محمد عمیر نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ان دو ججز کی قابلیت چیک کریں کہ انہوں نے ان شواہد کا کوئی ذکر ہی نہیں کیا جو سماعت میں سامنے آئے کہ 39 لوگوں نے حلف نامے اور سرٹیفکیٹ دونوں دئیے مگر ان کو بھی آزاد بنادیا گیا۔ وہ آزاد نہ بنائے جاتے تو تحریک انصاف پارلیمان میں ہوتی انکی لسٹیں بھی جمع تھیں تو باقی 41 بھی جوائن کرلیتے۔ یہ سادہ بات ان دو ججز کو کیوں سمجھ نہیں آرہی؟ مطیع اللہ جان نے تفصیلی تجزیہ دیتے ہوئے لکھا کہ اقلیت میں یہ دونوں جج اکثریتی فیصلے پر عمل درآمد نہ کر کے حکومتی ادارے کو سنگین غداری کے مرتکب ہونے پر اکسا رہے ہیں۔ یہ نااہلی کی انتہا ہے۔ یہ کالے کوٹ میں سیاہ تل ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ یہ ایک گندا عدالتی ذہن ہے جو عدالتی بددیانتی کی حدود سے بہت آگے جا رہا ہے۔ یہ پاکستان کو افغانستان میں تبدیل کرنے کے مترادف ہے۔ مطیع اللہ جان نے مزید کہا کہ کیا چیف جسٹس ایسے ظالمانہ عدالتی رویے کی حمایت کر سکتے ہیں؟ اگر اقلیتوں کے اس طرح کے فیصلوں کو اکثریتی نہیں بلکہ اداروں نے نافذ کرنا ہے تو مشرف کیس میں جسٹس وقار سیٹھ کے فیصلے پر بھی عمل در آمد ہونا چاہیے۔ حسنات ملک نے تبصرہ کیا کہ الیکشن کمیشن اور حکومت کو واضح پیغام:دو اقلیتی ججوں کا موقف ہے کہ عدالت کا کوئی حکم جو نہیں ہے۔آئینی دفعات کے مطابق ریاست کے کسی دوسرے آئینی ادارے کا پابند نہیں ہے۔ صحافی سہیل رشید کا کہنا تھا کہ کوئی ریاستی ادارہ ایسے عدالتی حکم کا پابند نہیں جو آئین سے مطابقت نہ رکھتا ہو، سپریم کورٹ کے دو جج آٹھ ججوں کے فیصلے پر ریاست کو عمل نہ کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے ثمینہ پاشا نے سوال اٹھایا کہ یہ اختلافی نوٹ ہے یا لیگی وزیروں کی پریس کانفرنس کا ٹرانسکرپٹ؟ اسد طور نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ اختلافی نوٹ اور جعلی نوٹ کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔ راجہ محسن اعجاز نے لکھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں سے بغاوت کے مشورے ( نوٹ ) کا سلسلہ انتخابات کیس سے شروع ہوا ۔۔۔۔۔۔ وسیم ملک نے ردعمل دیا کہ جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان کا "تاریخی" تفصیلی اقلیتی فیصلے کی وجوہات چیخ چیخ کر گواہی دے رہی ہیں کہ مخصوص نشستوں پر 8 ججز کا اکثریتی فیصلہ بلکل درست تھا ! وسیم ملک کا مزید کہنا تھا کہ دو جج صاحبان کے اقلیتی فیصلے کے 29 صفحات میں وہی عمومی باتیں لکھی گئی ہیں جو حکمران اتحاد پریس کانفرنسز، ٹاک شوز میں متعدد مرتبہ کرچکا، بہتر ہوتا فیصلے میں یہ بتایا جاتا کہ آئین کے آرٹیکل 51 / متناسب نمائندگی کے اصول کے تحت مخصوص نشستیں حکمران اتحاد کو اضافی کیسے دی جاسکتی ہیں؟ سعید بلوچ نے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ سپریم کورٹ کے یہ دو جج صاحبان ریاستی اداروں کو سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے پر اکسا رہے ہیں جو آرٹیکل چھ کے تحت سنگین غداری کے زمرے میں آتا ہے، آئین کا آرٹیکل چھ بہت واضح ہے کوئی بھی شخص کو آئین کی تنسیخ کرے/تخریب کرے/معطل کرے/ التوا میں رکھے وہ سنگین غداری کا مرتکب ہوگا جس پر آرٹیکل چھ لگے گا، ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ بھی آئین شکنی کو جائز قرار نہیں دے سکے گی سعید بلوچ نے مزید کہا کہ میری رائے میں اس سطحی نوٹ کے بعد جسٹس امین الدین اور جسٹس نعیم افغان سپریم کورٹ کے جج رہنے کے اہل نہیں رہے اوریا مقبول جان کا کہنا تھا کہ آج دو ججوں کے اختلافی نوٹ میں جو یہ تحریر کیا ہے کہ سپریم کورٹ کا غیر آئینی فیصلہ نہ مانیں تو یہ فیصلہ خود آئین کے آرٹیکل 190 کی خلاف ورزی ہے اور اداروں کو سپریم کورٹ کے خلاف اکسانا ہے جو ایک مس کنڈکٹ ہے اور آئین سے بغاوت ہے ،ایک شخص کی ایکسٹنسن کے لئیے یہ ملک کو داؤ پر لگانا ہے سحرش مان کا کہنا تھا کہ اختلاف والے جج اپنے اختلافی نوٹ میں فارم سنتالیس والی حکومت کے ہاتھ مضبوط کرنے کے لئے اس حد چلے گئے ہیں کہ باقاعدہ طور پر اداروں کو سنگین غداری کا مرتکب ہونے کے لئے اکسا رہے ہیں۔
صوبائی دارالحکومت لاہور میں آج ہونے والی موسلادھار بارش نے گزشتہ 44 برسوں کا ریکارڈ توڑ دیا جس کے باعث شہر کے نشیبی علاقے زیرآب آگئے اور طوفانی بارش کے باعث نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا۔ لاہور میں سب سے زیادہ بارش ایئرپورٹ پر 360 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی جبکہ دیگر علاقے بھی پانی میں ڈوبے رہے، دوسری طرف سوشل میڈیا پر اس حوالے سے وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کی ایک پرانی ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جو پر صارفین رنگ برنگے تبصرے کر رہے ہیں۔ مریم نوازشریف کو مذکورہ ویڈیو میں شعیب نامی شخص سے بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جس میں وہ کہہ رہی ہیں کہ شعیب زیادہ پانی کہاں کھڑا ہے؟ ایریاز کلیئر ہو رہے ہیں؟ مجھے یہاں پانی نظر نہیں آرہا میں اندرون شہر جا رہی ہوں تاکہ گلیوں میں جاکر دیکھوں کہیں پانی تو نہیں کھڑا؟کمشنرصاحب کدھر ہیں؟ ڈپٹی کمشنر کدھر ہے؟ اور اے سیز کدھر ہیں؟ شعیب آپ کو میری آواز آرہی ہے؟ کیا اے سیز فیلڈ میں ہیں؟ جہاں بھی پانی اکٹھا ہوتا ہے تو سیف سٹیز کیمروں کی مدد سے ان کی نشاندہی کی جائے جیسے عید کی صفائی کا آپریشن مانیٹر کیا تھااور پانی کلیئر کر کے ہر آدھے گھنٹے بعد رپورٹ دی جائے۔ رافع سے بات کرتے ہوئے کہا قذافی سٹیڈیم میں ہر جگہ پانی کھڑا ہے، اس کا حل کریں، سڑک سے گزرتے واسا ملازمین سے بات بھی کی۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کی یہ پرانی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد فیاض شاہ نامی ایک سوشل میڈیا صارف نے پانی میں ڈوبی ایک کار اور پاس کھڑے چند لوگوں کی تصویر شیئر کرتے ہوئے اپنے ایکس (ٹوئٹر) پیغام میں لکھا: یہ شعیب ہے اور پانی میں ڈوبی اُس کی گاڑی ہے ! سینئر صحافی شاکر محمود اعوان نے ایک رپورٹر کی دلچسپ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: گجرپورہ کے مکین شعیب کو یاد کر کر کہ تھک گئے ہیں لیکن شعیب نہیں آیا اور بارش کا پانی بھی بضد ہے کہ شعیب آئے گا تو میں نکلوں گا! رپورٹر نے بارش کی رپورٹ دیتے ہوئے کہا کہ شعیب جلدی سے میڈم کو کال کرو کہ گجر پورہ کا علاقہ ڈوب چکا ہے، گاڑی پر بیٹھ کر جلدی یہاں آئیں، واسا ملازمین موجود ہے لیکن کام نہیں کر رہے! سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی ورہنما تحریک انصاف نے اپنے گھر میں پانی میں تیرے ہوئے ایک شخص کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: بالآخر شعیب مل گیا! صحافی عمر دراز گوندل نے ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: کوئی شعیب کو بتائے لاہور ڈوبا پڑا، ویڈیو میں رپورٹ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ قذافی سٹیڈیم کے گرد کی صورتحال آپ دیکھ رہے ہیں۔ سوشل ڈیفنس والے کہہ رہے ہیں کہ اس طرف نہ جائیں، لاہور ڈوبا ہوا ہے، کوئی نظر نہیں آرہا کہ کون پانی نکالے گا؟ سنا تھا لاہور کے وارث آ گئے ہیں، پتا نہیں وہ کہاں ہے؟ صحافی محمد عمیر نے مختلف علاقوں میں کھڑے پانی کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اپنے دلچسپ تبصرے میں لکھا: شعیب کے اپنے علاقے کی صورتحال! وقار خان نے وہاب ریاض کی پانی میں کھڑے ہوئے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے مریم نواز پر تنقید کرتے ہوئے لکھا: ٹِک ٹاکر کو اگر شعیب نہیں مل رہا تو وہاب ریاض کی خدمات لے لینی چاہیں! راجہ ثاقب نے عمران افضل راجہ کی طرف سے پانی میں ڈوبے تاج پورہ بازار کی ویڈیوز پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا: جب تھوڑا بارش آتا ہے تب شعیب مریم کے ساتھ باہر آتا ہے، جب زیادہ بارش آتا ہے تب دونوں کا نمبر آف ہو جاتا ہے! ہیلو مریم، ہیلو شعیب۔۔۔سنتے ہو، ڈوب گیا پنجاب۔۔۔!!! کرامت مغل نامی صارف نے بشارت راجہ کی طرف سے پانی میں ڈوبے ہوئے سروسز ہسپتال کی ویڈیوز پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا: شعیب ایئر ایمبولینس کہاں ہے؟ دیکھو کہاں دھکے کھا رہی ہے؟ جلدی لاؤ پانی مریضوں کے بیڈز تک پہنچ گیا ہے!
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے کہا ہے کہ حکومت جب بھی کہے گی ایکس(سابقہ ٹویٹر) کھول دیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق یہ بیان چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) میجر جنرل(ر) حفیظ الرحمان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ کے اجلاس میں دیا، اجلاس رانا محمود الحسن کی زیر صدارت ہوا جس میں چیئرمین پی ٹی اے نے انٹرنیٹ سے متعلق مسائل اور ملک میں ٹیلی کمیونیکیشن کے معاملات پر بریفنگ دی۔ اس موقع پر سینیٹر عبدالقادر نےایکس کی بندش کے حوالے سے سوال اٹھایا جس پر چیئرمین پی ٹی اے نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی اے حکومت کے کہنے پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بند کرتی ہے، ایکس نے گزشتہ تین ماہ میں ہماری شکایات پر صرف 7 فیصد عمل کیا، جب حکومت کہے گی ہم ایکس کھول دیں گے، ہماری شکایات پر سب سے زیادہ ٹک ٹاک ایکشن لیتا ہے اور سب سے کم شکایات پر ایکس عمل درآمد کرتا ہے، ہم پوری ویب سائٹ بلاک کرنے کی سہولت رکھتے ہیں کوئی ایک مخصوص پوسٹ بلاک نہیں کرسکتے۔ چیئرمین پی ٹی اے نے مزید کہا کہ پاکستان میں 52 فیصد آبادی انٹرنیٹ کی سہولت سے مستفید ہوتی ہے، ہماری سیٹلائٹ پالیسی بالکل مکمل ہے، اگلے برس مارچ یا اپریل میں فائیو جی کی نیلامی کا بھی امکان ہے۔ اس موقع پرچیئرمین کمیٹی رانا محمود الحسن نے سوال اٹھایا کہ سوشل میڈیا پر جو بین الاقوامی اشتہارات آتے ہیں کیا وہ ٹیکس دیتے ہیں؟ چیئرمین پی ٹی اے بولے کہ اس حوالے سے فی الحال کوئی قانون موجود نہیں ہے۔ اجلاس میں شریک وفاقی وزیر قانون و پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کمرشل مقاصد کیلئے استعمال ہورہےہیں، ساری دنیا میں اس پر ٹیکس ہے ، ہم انٹرنیشنل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز فیس بک اورانسٹاگرام کے ساتھ مذاکرات کررہے ہیں۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی بیٹوں کے ہمراہ لندن میں مبینہ طور پر سرکاری خرچ پر چھٹیاں گزارنے کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہیں، صارفین کی جانب سے مبینہ طور پر سرکاری خزانے کو ذاتی دوروں پر خرچ کیے جانے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ اور پیپلزپارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی ان دونوں سرکاری دورے پر انگلینڈ میں موجود ہیں، اس دورے کے موقع پر ان کے ہمراہ دو ارکان اسمبلی میں روانہ ہوئے، یہ دونوں ارکان اسمبلی ان کے بیٹے ہیں۔ انگلینڈ دورے کے دوران یوسف رضا گیلانی نے اپنے نواسے کی گریجویشن مکمل ہونے کی تقریب میں شرکت کی ، یوسف رضا گیلانی کی دورے میں دیگر نجی مصروفیات کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہیں جس پر صارفین کی جانب سے سخت ردعمل سامنےآیا ہے۔ صحافی محسن بلال نے علی موسیٰ گیلانی اور بلاول بھٹو زرداری کی لندن میں لی گئیں تصاویر شیئر کیں اور کہا کہ جب گرمی اور حبس کا موسم ختم ہوگا ، عوام پر بجلی کے بلوں کا عذاب کم ہوگا تو چیئرمین پیپلزپارٹی واپس پاکستان آکر سیاسی پوائنٹ سکورنگ کریں گے، فی الحال یوسف رضا گیلانی کے بیٹے اور بلاول سیر و تفریح اور دیار غیر میں خوشگوار موسم کے مزے لے رہے ہیں۔ صحافی عبدالوحید مراد نے یوسف رضا گیلانی کی نواسے اور فیملی کی دیگر خواتین کے ہمراہ لی گئی تصویر شیئر کی اور کہا کہ یوسف رضا گیلانی لندن میں نواسے کی گریجویشن کے موقع پر بطور چیئرمین سینٹ سرکاری دورے پر تشریف لے گئے، ان کے ہمراہ ان کے دو بیٹے بھی لندن گئے، یہ بہت غریب لوگ ہیں اور خزانے سے ایسے دورے ان کا پیدائشی حق ہے۔ صحافی مقدس فاروق اعوان نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ سرکاری دورے پر لندن گئے، نواسے کی گریجویشن میںش ریک ہوئے، یہ قومی خزانے کو اپنا خاندانی مال سمجھتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے رہنما محمد شعیب شاہین نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی تین سینیٹرز اور دو اراکین اسمبلی کے ہمراہ انگلینڈ کے سرکاری دورے پر ہیں، ان کے ساتھ جانے والے قاسم گیلانی اور عبدالقادر گیلانی ہیں، یہی پاکستان کی تباہی کی اصل وجہ ہے۔ صحافی عابد ملک نے یوسف رضا گیلانی کے انگلینڈ اور اسحاق ڈار کے دورہ ایران کی تصاویر شیئر کیں اور کہا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار اپنے بیٹے علی ڈار کے ساتھ ایران جبکہ یوسف رضا گیلانی اپنے دونوں بیٹوں کے ساتھ برطانیہ کے دورے پر ہیں۔ صحافی صبیح کاظمی نے کہا کہ اسحاق ڈار اپنے بیٹے کو ایران جبکہ یوسف رضا گیلانی اپنے دونوں بیٹوں کو برطانیہ لے گئے ہیں، ملک دیوالیہ ہونے کے قریب ہےاور ان کے اپنے خاندانوں کو نوازنے کا سلسلہ جاری ہے۔
فیشن ڈیزائنر ماریہ بی نے پاکستانی ہدایت کار عاصم عباسی کی جانب سے بھارتی اسٹریمنگ ویب سائٹ کے لیے بنائی گئی ویب سیریز ’برزخ‘ کی کہانی اور کرداروں پر شدید تنقید کرتے ہوئے پاکستانی والدین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ویب سیریز کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ اپنے ویڈیو پیغام میں ماریہ بی کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ اس ڈرامہ برزخ کے ڈائریکٹر نے پہلے قرآن میں سے جو سب سے بڑے گناہ ہیں اسکی ایک لسٹ بنائی، جسے اللہ تعالیٰ ناپسند فرماتا ہے اور اس پہ ڈرامہ بنادیا انہوں نے مزید کہا کہ مثال کے طور پر اس ڈرامہ میں زنا کو گلیمرائز کیا گیا ہے، فحاشی پھیلانا، بچوں کی جنسی طور پر ذہن سازی کرنا، ایل جی بی ٹی یا قوم لوط کو نارملائز کرانا اور جادو ٹونہ۔۔ یہ سب آپکو برزخ ڈرامے میں ملے گا۔ ماریہ بی کا کہنا تھا کہ،’نہیں ہم اس ایجنڈے کے عادی نہیں ہوں گے۔ہم بیٹھ کر انہیں اپنے بچوں میں یہ گندگی پھیلاتے نہیں دیکھیں گے۔ اس ڈرامے میں قوم لوط کے سب سے حرام کام اور بڑے گناہ جیسے زنا ، لیزبین، گے، بائی سیکسوئل، ٹرانس جینڈرز اور بچوں کی پرورش سب کو بے شرمی سے گلیمرائز کیا جا رہا ہے’۔ ماریہ بی کا مزید کہنا تھاکہ،’ہم لوگ اور پاکستان کے تمام والدین متحد ہو کر ہمارے بچوں کی حفاظت کریں گے اور انشاء اللہ اسکے خلاف آواز اٹھائیں گے’۔ ماریہ بی کا مزید کہنا تھا کہ’برزخ کی ٹیم نے محض چند کروڑ کیلئے 25 کروڑ پاکستانی عوام کا دل توڑ دیا، ہم اس ایجنڈے کے عادی کبھی نہیں ہونگے اور اس کے آگے دیوار بن کر کھڑے ہوجائیں گے۔’ اپنے پیغام کے اختتام میں ماریہ بی نے ’برزخ’ کی ٹیم کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس کہانی اور فحاشی کو عام کرنے پر ہم ہر پلیٹ فارم پر آواز بلند کریں گے اور جلد آپکو قانون کے کٹہرے میں بھی دیکھیں گےـ
گزشتہ دنوں ن لیگی سینیٹر افنان اللہ خان نے دعویٰ کیا تھا کہ گرفتار ہونیوالی پی ٹی آئی کارکن سیدہ عروبہ 11 لاکھ اکاؤنٹس چلارہی تھیں جس پر سینیٹر افنان اللہ کا سوشل میڈیا پر خوب مذاق اڑا مگر افنان اللہ نئی منطق سامنے لے آئے۔ انکا کہنا تھا کہ وہ لوگ جو یہ بول رہے ہیں کہ ایک بندہ کیسے 11لاکھ اکاؤنٹ چلا سکتا ہے تو اس کا بڑا سادہ جواب ہے۔ آسان الفاظ میں ایک سوپر اکاؤنٹ ہوتا ہے جس میں یہ 11لاکھ اکاؤنٹ ڈالے جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سوپر اکاؤنٹ سے پھر ایک وقت میں ہزاروں لاکھوں ٹیوٹ ہوتی ہیں۔ اس لیے اکثر آپ دیکھتے تھے کہ کونٹینٹ ملتا جلتا ہوتا تھا۔ بڑے شیطان ہیں یہ لوگ۔ ڈجیٹل دہشت گردی نامنظور اس پر افنان اللہ خان ایک بار پھر سوشل میڈیا صارفین کے مذاق کا نشانہ بن گئے۔فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے سینٹر افنان اللہ کی عقل کا اندازہ لگائیں اس کی اپنی آئی ٹی کمپنی ہے اور وہ کہہ رہا ہے کہ عروبہ کومل کے 11 لاکھ اکاؤنٹ ہیں میں تو اس پر سر پکڑ کے بیٹھ گیا احمد وڑائچ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کو چاہیے اسے دس بارہ سپر اکاؤنٹ بنا کر تحریک انصاف کے سوشل میڈیا کو شکست دے دیں۔ حیران کن ہے آپ کی بائیو میں آکسفورڈ سے آئی ٹی میں پی ایچ ڈی لکھا ہے۔ صحافی اویس سلیم نے کہا کہ بتانا بس یہ تھا کہ سینیٹر صاحب آئی ٹی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری رکھتے ہیں۔ خدا جانے آکسفورڈ یونیورسٹی اس ”اعزاز“ کے ساتھ جی پائے گی یا نہیں ایک سوشل میڈیا صارف نے تبصرہ کیا کہ سچ کہا تھا عمران خان نے کہ ایک تو یہ پڑھے لکھے نہیں ہیں اور دوسرا یہ کوشش بھی نہیں کرتے۔اور یہ خیر سے پٹواری سینیٹر ہیں اب خود اندازہ لگا لیں کہ یہ کس طرح کی قانون سازی کرتے ہونگے بلال کا کہنا تھا کہ ایک دور اندیش انسان نے یہ کہا تھا کے ایک تو یہ کوئی زیادہ پڑھے لکھے بھی نہیں اور کوشش بھی نہیں کرتے ۔۔۔ نااہل لیگ کے ڈاکٹر کی حالت اور سوچ دیکھیں اور ہمیں شاباش دیں کس مخلوق کے ساتھ ہم نبر آزما ہیں محمد عمیر کا کہنا تھا کہ یعنی غریدہ فاروقی،راوی،نصراللہ ملک اور دیگر کے جو ٹویٹ ہوتے ہیں جن میں کونٹینٹ ملتا جلتا ہوتا وہ سوپر اکاونٹ سے کئیے جاتے ہیں؟ ایک اور سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ ان جناب کل ملا کر قابلیت یہ ہے کہ ان کے والد محترم نواز شریف کی چاپلوسی کرتے تھے جن کی وفات کے بعد انہیں سینیٹر اسی شرت پر بنایا گیا ہے کہ اپنے والد محترم کا کام اسی لگن سے رکھیں جنید نے ردعمل دیا کہ یہ اکسفورڈ والے کونسی IT میں اس چغد کو PHD دے بیٹھے ہیں جو یہ اتنی تھرڈ کلاس low IQ گفتگو کر رہا؟
وفاقی وزیر احسن اقبال کو اپنی ایک جیل میں لی گئی تصویر شیئر کرنا مہنگا پڑگیا ہے، سوشل میڈیا صارفین نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا۔ تفصیلات کے مطابق احسن اقبال نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی ایک تصویر شیئر کی جس میں وہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے کھڑے نظر آرہے ہیں۔ احسن اقبال نے یہ تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اڈیالہ جیل کا وہی سیل ہے جہاں کپتان نے مجھے قید کیا تھا اور اب وہ اس سیل میں متعدد سہولتوں کے ساتھ رہائش پزیر ہیں، جیسی کرنی ویسی بھرنی۔ احسن اقبال کی اس پوسٹ پر انہیں سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، صارفین نے انہیں جیل میں ایسے تصویر بنوانے، سیل میں روشندان کی موجودگی اورصاف ستھرے لباس کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنایا کہ جیل میں یہ سہولیات ہر کسی کو میسر نہیں آتی ہیں۔ سینئر صحافی و پروڈیوسر عدیل راجا نے اس تصویر پرردعمل دیتے ہوئے کہا کہ تازہ استری شدہ کپڑے، صاف شفاف چہرہ اور فوٹو شوٹ کی سہولت۔ شیخ ارقم نے کہا کہ جناب جیل تو نو موبائل زون ہوتا ہے؟ ایسے بھنڈ کیوں مارتے ہیں جو دستی پکڑے بھی جائیں، ایسی حرکتوں کی وجہ سے ملک کا یہ حال ہوا ہے۔ زین نامی صارف نے عمران خان کو جیل میں میسر سہولیات سے متعلق اٹارنی جنرل کی سپریم کورٹ میں پیش کردہ تصویر شیئر کی اور کہا کہ آپ کے سیل میں لائٹ کیلئے پیچھے روشن دان نظر آرہا ہے جبکہ عمران خان کے سیل کی تصویر بھی ملاحضہ کرلیں، جھوٹے پر لعنت بھیج دیں۔ عمر الیاس گجر نے کہا کہ لگتا ہے علق ن لیگ والوں کے پاس سے بھی نہیں گزری، جیل میں کون سا موبائل ہوتا ہے، یہ کوئی اپنا ہی سیل بنا کر فوٹو شوٹ کیا گیا ہے۔ الف نون نامی صارف نے لکھا کہ قید میں فوٹو شوٹ کی سہولت بھی دستیاب ہے، ویسے قیدیوں کو جیل میں اتنا تیار کون کرتا ہے، دھوپ میں اچھی تصویر کا بندوبست بھی ہوگیا۔
ن لیگی سپورٹر اور سینیٹر افنان نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ دنوں گرفتار ہونیوالی عروبہ کومل 11 لاکھ اکاؤنٹس چلارہی تھی۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس لڑکی نے 11 لاکھ جعلی اکاؤنٹس سے کروڑوں لوگوں کو گمراہ کیا اس پر سوشل میڈیا پر دلچسپ تبصروں کی بھرمار ہے،سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ اگر یہ لڑکی واقعی اتنے اکاؤنٹس چلاسکتی ہے تو ن لیگ اور پی پی کو چاہئےکہ اسے ہائر کرلے۔کسی نے کہا کہ ن لیگ کی اس قسم کی حرکتیں ہی دوسروں کو ہنسنے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔ صحافی عمران ریاض نے تبصرہ کیا کہ عروبہ کومل کو پکڑ کر پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے کہ یہ اکیلی لڑکی 11 لاکھ اکاؤنٹس چلا رہی تھی یہ کیسے ممکن ہے اگر ایسا ممکن ہے تو ن لوگ اور پیپلز پارٹی کو چاہیے ایسی دو لڑکیاں پکڑے اور ایسا نیٹ ورک بنا کر پی ٹی آئی سے سو گنا بڑا نیٹ ورک بنا لے فرحان منہاج نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ 11 لاکھ کو یہ ن لیگی سنیٹرز کیا سمجھتے ہیں؟ کوئی مذاق ہے کیا یہ حکومت چل رہی ہے اور یہ لوگ ملک چلائیں گے . اگر یہ محترمہ 11 لاکھ جعلی اکاؤنٹ تنہا چلارہی ہے تو یہ مارک زرگر برگر گھر بیٹھے. فٹے منہ ن لیگ کی تحقیق کے ـ یہ حافظ کو ذلیل کرواکر ہی دم لیں گے صدف نوید نے کہا کہ ایک تو یہ پڑھے لکھے نہیں ہیں پٹواری ڈاکٹر شہبازگل نے طنز کیا کہ ملک کی اس سے زیادہ بدقسمتی کیا ہو گی کہ اس آئی کیو لیول کا بندہ سینیٹ کا ممبر ہے ذیشان عزیز کا کہنا تھا کہ عروبہ سے جو لاکھوں اکاؤنٹ ریکور ہوئے ہیں کم از کم ان سے ہی اپنے حق میں کمپیئن چلا کر دیکھ لو شاید افاقہ ہو جائے صحافی شاکر محموداعوان نے لکھا کہ 11 لاکھ اکاونٹس کے ذریعے بیانیہ بنانے والی عروبہ کومل کیخلاف اسلام آباد پولیس 1 بھی شواہد عدالت پیش نہیں کر سکی،،اور عدالت نے عروبہ کومل کی ضمانت منظور کرلی ہے مہوش قمس نے سوال کیا کہ کیا یہ لڑکی سچ میں 11 لاکھ فیک اکاؤنٹس چلا رہی ہے ؟؟ کیا یہ ایک انسان کے لئے ممکن ہے ؟؟ عمران افضل راجہ نے ردعمل دیا کہ ایک منحنی سی لڑکی گیارہ لاکھ اکاؤنٹس اور پندرہ سیاسی جماعتیں بشمول ان کے ہینڈلرز “ختم شُد” ۔۔ “یہ تو تاریخِ انسانی کی سب سے بڑی مجاہدہ نکلی”
ن لیگ کے حمایتی صحافی رضی دادا کا ایک کلپ وائرل ہورہا ہے جس میں وہ بشریٰ بی بی سے متعلق انتہائی گھٹیا گفتگو کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حافظ صاحب باجوہ کی طرح اپ عمران نیازی سے ملاقات مت کیجئے گا کیونکہ پیرنی نے بے لباس ہو کر شمال کی طرف منہ کر کے کوئی ایسا کالا جادو کر کے تسبیح دی ہوئی ہے کہ وہ جس کے ساتھ ہاتھ ملاتا ہے اس میں جادو کنورٹ ہو جاتا ہے صحافی طارق متین نے پوسٹ شئیر کرتے ہوئے تفصیلی تبصرہ کیا انکا کہنا تھا کہ سوری کہ میں یہ پوسٹ کر رہا ہوں مگر اس شخص اور اس کے حواریوں کو میں نے کئی بار دیکھا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ اس کے ساتھ سو گیا ۔ اس کی بیوی کے ساتھ ، اس کی بہن کے ساتھ۔ اس کے ایک حواری نے بھی جائے نماز۔۔۔۔ برہنہ جسم ۔۔۔۔ جادو ۔۔۔۔ اس قسم کی ویڈیو بنا رکھی ہے۔ انہوں مزید کہا کہ یہ لوگ اس طرح کی ویڈیوز میں آرمی چیف اور ن لیگی رہنماؤں کو بھی مکمل اطمینان کے ساتھ مخاطب کرتے ہیں۔ پہلا سوال کیا دو معلق دانوں میں سے ایک ہے یہ شخص جو اس طرح سے باتیں بتا رہا ہے؟ انہوں نے کہا کہ دوسرا کیا یہ ڈیجیٹل دہشت گردی ہے؟ تیسرا کیا اس سے قانون وغیرہ پوچھنے کی زحمت کر سکتا ہے؟ چوتھا کیا تحریک انصاف کے سینکڑوں وکلا وفات پا گئے ہیں اس کے اور اس کے حواریوں کے خلاف کوئی حرکت کریں گے؟ انکا کہنا تھا کہ پانچواں کیا یہ مشین سے نکلا ہے کیونکہ اسے رشتوں کی کوئی قدر نہیں ہے؟ یاد رہے یہ ابھی کچھ دن پہلے ایک ویڈیو میں ججز کی زبان بن کر گانا گا رہا تھا کہ بس ایک صنم چاہیے۔ غالبا اسی کی بنا پر اسے نوٹس بھی ہوا تھا۔ زبیر علی خان کا کہنا تھا کہ خواتین اینکرز کی تضحیک پر ایک یوٹیوبر کے خلاف کارروائی کی درخواست کرنے والی اعظمی بخاری کا اس یوٹیوبر کے بارے کیا خیال ہے؟؟؟ عدیل راجہ نے تبصرہ کیا کہ اس کو مریم بی بی گڑ بھیجتی ہیں ہاشمیات نے لکھا کہ یہ اتنا ہی غلیظ تھا یا مریم نواز کے گڑ کی تاثیر ہے اس خباثت کے پیچھے۔ ثمینہ پاشا کا کہناتھا کہ ن لیگ سوشل میڈیا کا مقابلہ گالیوں سے کرنا چاہتی ہے، یہ ایسا ہی جیسے آپ سمندر کا مقابلہ تھوکوں سے کر رہے ہوں۔

Back
Top