سوشل میڈیا کی خبریں

پاکستان میں اسموگ کی بدترین صورتحال کے پیش نظر پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے سماجی رابطوں کی سائٹ ایکس پر ایک اسکرین شاٹ شیئر کیا جس میں دکھایا گیا ہے کہ اسموگ سے سب سے زیادہ متاثرہ شہروں میں خیبرپختونخوا پہلے نمبر پر، ملتان دوسرے، لاہور تیسرے جبکہ سندھ سب سے آخری نمبر پر ہے۔ بلاول نے ایکس پر ایئرکوالٹی انڈیکس کی رپورٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’میرے پاکستانیوں کراچی آجاؤ‘۔ بلاول کی اس پوسٹ پر دلچسپ تبصرے شروع ہو گئے، ایک صارف نے لکھا کہ بلاول صاحب جس نے بھی یہ اسکرین شاٹ آپ کو دیا ہے وہ آپ کا دشمن ہے کیونکہ یہ ایڈٹ کیا گیا ہے۔کسی نے کہا کہ ہم شفٹ ہوجاتے ہیں لیکن ہمارے موبائلوں کی ذمہ داری کون لے گا؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ لوگ سموگ سے تو بچ جائیں لیکن کراچی کی گندگی، بدبو اور سٹریٹ کریمنلز کے ہاتھوں مر جائیں گے۔ مونس الٰہی نے ردعمل دیا کہ کیا بونگی ماری ہے!! محسن حجازی نے سوال کیا کہ قیمتی موبائل سمیت بھی موو ہو سکتے ہیں؟ انیس نے ردعمل دیا کہ موبائل اور گاڑی نہ چھینے کوئی یہ ذمہ داری آپ لے لیں ہم آجاتے ہیں مبشر زیدی نے تبصرہ کیا کہ نہ رہے گا موبائل نہ چیک کریں گے AQI محمد علی خان نے گندگی کے ڈھیر کی چند تصاویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانیو کراچی مت آنا۔ اگر ڈونلڈ ٹرمپ کراچی سے الیکشن لڑتاتو اس کا الیکشن نعرہ ہوتا نہ کوئی کھڈا نہ کوئی جمپ ڈونلڈ ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ
گاڑیوں پر انڈے ٹماٹر پھینکتے ہیں، گندے گندے نعرے لگاتے ہیں، یہ نہ اسلام سکھاتا ہے، نہ قرآن سکھاتا ہے، نوازشریف کے پی ٹی آئی سپورٹرز سے شکوے پر سوشل میڈیا صارفین کے جوابی وار میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ بدتمیزی کے کلچر کو انہوں نے اپنی حکومت کے دوران بھی پروموٹ کیا، اب اپوزیشن میں بھی کر رہے ہیں، بدتمیزی کا یہ کلچر بدنصیبی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گاڑیوں کے پیچھے پیچھے بھاگ رہے ہیں، تعاقب کر رہے ہیں، گاڑیوں پر انڈے، ٹماٹر پھینک رہے ہیں، اگر آپ کی قسمت میں احتجاج لکھا ہے تو کسی اچھے طریقے سے کرو، یہ نہ دین سکھاتا ہے، نہ اسلام سکھاتا ہے، نہ قرآن سکھاتا ہے- انہوں نے مزید کہا کہ آپ کی قسمت میں احتجاج لکھا ہے تو کسی اچھے طریقے سے کرو اظہر مشوانی نے اس پر تبصرہ کیا کہ نواز شریف کو احتجاج اور انڈے ٹماٹر مارنے پر اعتراض ہے، لیکن۔۔۔ مخالفین کو گولیاں مارنے پر اعتراض نہیں، گھروں میں گھسنے پر اعتراض نہیں، گھروں کی توڑ پھوڑ پر اعتراض نہیں، ججوں کے بیڈرومز میں کیمرے لگانے پر اعتراض نہیں، ججوں کے والدین اور بھائیوں کے اغوا پر اعتراض نہیں شیخ رشید نے ردعمل دیا کہ نوازشریف کہتے ہیں لوگ انڈے ٹماٹر مار رہے ہیں، کیا لوگ پھول ماریں؟ صحافی عمران ریاض نے سوال اٹھایا کہ وہ کون ہے جس نے میاں صاحب کو انڈے اور ٹماٹر مارے گندی گالیاں دیں اور ویڈیو بھی نہیں بنائی ؟ سحرش مان نے ردعمل دیا کہ لاہورسموگ میں ڈوباہوا ہے اسکی لپیٹ میں پورا ملک آ رہا ہے لیکن جیل میں قید عورت سے عبرت ناک شکست کھانےوالےنوازشریف اپنےرونے رو رہے ہیں محمد عمیر نے تبصرہ کیا کہ قائد نے مجال ہے کبھی اس غصے کا اظہار اڑھائی سال سے ملک میں جاری فسطائیت عزتوں کے کھلواڑ پر کیا ہو۔ فارم 47 کی حکومت اور سیٹ پر کوئی شرمندگی نہیں قائد کو بس احتجاج سے مسئلہ ہے کہ ٹماٹر انڈے کیوں مارے جارہے؟ علی سلمان علوی نے تبصرہ کیا کہ اسلام تو یہ بھی نہیں سکھاتا ہے کہ یاسمین راشد کی جیتی ہوئی سیٹ اور عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ مار کر انتہائی ہٹ دھرمی سے قابض ہو جائیں، نہ قرآن یہ سکھاتا ہے کہ اپنے سیاسی مخالفین کو اغواء کروا کر ان کی ماں بہنوں پر پنجاب پولیس کے کتے چھوڑے جائیں۔ بشارت راجہ نے طنز کیا کہ باؤ جی المعروف جعلی مارٹن لوتھر کنگ ایون فلیڈ والے حال مقیم رائے ونڈیہ برہم ہیں کہ لوگ جہاں دیکھتے ہیں گندے گندے نعرے لگانا شروع کر دیتے ہیں جعلی مارٹن لوتھر کنگ برہم ہو گئے رابیشہ نامی صارف نے ردعمل دیا کہ گاڑیوں پہ انڈے مارنا اور ڈنڈے مارنا غیر اسلامی ہے۔ لیکن عورتوں کے اوپر ڈنڈے برسانا، عورتوں کو ناحق قید کرنا ،بچوں پہ سیدھی گولیاں برسانا عوام کے ووٹ چوری کرنا، 17 سیٹوں پر وکٹری سپیچ کرنا سب اسلام کے عین مطابق ہے بقول مولانا میاں محمد نواز شریف آستانہ عالیہ منیر
مریم نواز آج کل میڈیکل چیک اپ کیلئے جنیوا میں موجود ہیں جہاں نوازشریف بھی انکے ہمراہ ہیں، کچھ صحافیوں کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ مریم نواز میں گلے کےکینسر کی تشخیص ہوئی ہےجبکہ ن لیگی ذرائع واضح طور پر تصدیق یا تردید نہیں کررہے۔ جنیوا میں مریم نواز کے مہنگے برانڈ کے سکارف، گلاسز، فرکوٹ سوشل میڈیا پر زیر گردش ہیں۔مریم نواز ایک جاذب نظر شخصیت کی مالک ہیں اور اپنے مہنگے پہناوے کی وجہ سے شہرت رکھتی ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین نے انکے مہنگے ترین برانڈز کے گلاسز، فرکوٹ اور سکارف پر خوب تبصرے کئے جبکہ ماضی میں انکے کپڑوں اور جوتوں پر بے تحاشہ تبصرے سامنے آچکے ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین نے دعویٰ کیا ہے کہ مریم نواز نے کرسچن ڈائر کمپنی کے جو سن گلاسز پہنے ہوئے تھے وہ انتہائی مہنگے برانڈ کے ہیں۔جبکہ سکارف اور فرکوٹ بھی انتہائی مہنگے ہیں۔ ایک صارف نے برانڈ کی تصویر اور قیمت شئیر کرتے کہا کہا کہ بلیوبیری کیشمیئر اسکارف $590، امریکہ میں یہ ڈائور چشمے $590 سے $860 کے درمیان، اور وہ فر کوٹ تقریباً $10,000 کا ہے۔ لیکن اصل سوال یہ ہے کہ اس کوٹ کے لیے کتنے جانوروں کو مارا گیا۔ اسکا مزید کہنا تھا کہ میری رائے میں، مریم ایک غیر محفوظ، بے حس، خودغرض نرگسیت پسند اور بے حس شخصیت کی مالک ہیں۔ ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے کرسچن ڈائر کمپنی کے جو سن گلاسز پہنے ہوئے تھے انکی قیمت 378 یورو ہے جو ے جو کہ 111,618.22 پاکستانی روپے کے برابر ہے۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ #Burberry کا سلک اسکارف $450 میں ہے، یعنی 125,077.50 پاکستانی روپے۔ پاکستان کی معیشت نیچے جا رہی ہے لیکن ان کرپٹ لوگوں کو پرواہ نہیں۔ یہ لوگ چوری کرتے ہیں اور خود پر خرچ کرتے ہیں۔ ایک صارف نے تو یہ تک کہہ دیا کہ مریم نواز نے جو فر کوٹ پہن رکھا تھا اسکی قیمت اس وقت 24,000 ڈالر سے 71,000 ڈالر کے درمیان ہے، چشمے کی قیمت 1,140 ڈالر ہے، اور Hermes Birkin بیگ 60,000 ڈالر میں ہیں۔ یہ سب پاکستانیوں کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔ صبیح کاظمی نے تبصرہ کیا کہ مہنگائی ختم ہورہی ہے پنجاب میں مریم نواز۔۔۔۔ فر کوٹ ہے اس وقت 24ہزار ڈالر سے لے کر 71 ہزار ڈالر کا ہے، عینک کی قیمت 1140 ڈالر، ، Hermes Birkini کے بیگ جو کہ 60ہزار ڈالر کے ہیں وہ اٹھا کر پاکستانیوں کا مزاق اڑاتے ہوئے تیمور جھگڑا نے تبصرہ کیا کہ یہ بے حسی کی انتہا ہے— جیسے کہ جدید دور کی ماری انٹونیٹ جو عام لوگوں کی مشکلات سے بالکل غافل ہے۔ جب لوگ مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، اس وقت میں عیش و عشرت کا یہ منظر انتہائی غیر حساس اور بے توجہی کا مظہر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سوچنے پر مجبور کر دیتا ہے کہ کیا اقتدار میں بیٹھے لوگوں کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہے، یا وہ حقیقت سے بالکل کٹ چکے ہیں، جس سے عوام اپنے رہنماؤں کی ترجیحات پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ اس پر شمائلہ نامی ایک صارف نے کہا کہ مریم نواز کو پیسے خرچ کرنا خوب آتا ہے— یورپ کا سفر، €1000 سے زیادہ کا فر کوٹ، چشمے، بر بری اسکارف وغیرہ۔ جبکہ لاہور کی عوام آلودگی اور دم گھٹنے کی کیفیت سے گزر رہی ہے۔
توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان کی ضمانت کا معاملہ بھی 20 نومبر تک لٹک گیا ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹر اسلام آباد ہائیکورٹ نہ پہنچے، عدالت نے 1030 تک ایف آئی اے پراسیکیوٹر کا انتظار کیا اور نہ آنے پر معاملہ 20 نومبر پر چلا گیا دوسری جانب توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی بریت کا فیصلہ آج نا سنایا جاسکا،جج شاہ رخ ارجمند کی عدم دستیابی پر سماعت 14 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔ اے آروائی کے صحافی حسین احمد چوہدری کے مطابق امکان ہے کہ جب تک توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان کی ضمانت ہوتی تب تک 190 ملین پاؤنڈ نیب کیس میں سزا ہو جائے گی ۔ کورٹ رپورٹر احتشام کیانی نے کہا کہ عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں درخواست ضمانت پر فیصلے تک بظاہر 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں سزا و جزا کا فیصلہ ہو جائے گا ایک صارف نے کہا کہ واہ ، ہائیکورٹ نے ماتحت عدالت کو حکم دیا کہ بریت کی درخواست پر آج فیصلہ کرو ، ماتحت عدالت نے نہیں کیا ، ہائیکورٹ نے ضمانت کی درخواست پر سماعت ملتوی کر دی ، ضمانت کی درخواست پر ایک گھنٹے میں فیصلہ ہو سکتا ہے ، شرمناک ایک اورصارف نے کہا کہ کیسے ہائیکورٹ پلان کے ساتھ چل رہی ہیں۔ عمران خان کی قانونی ٹیم کے رکن نعیم پنجوتھہ نے کہا کہ آپ دیکھو جج صاحب کے کام اڈیالہ جیل ،توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت سپیشل جج سنٹرل کی عدم دستیابی کے باعث بغیر کسی کارروائی کے 14 نومبر تک ملتوی، عدالت نے عمران خان اور بشری بی بی کی بریت کی درخواستوں پر آج محفوظ فیصلہ سنانا تھا انہوں نے مزید کہ اکہ جب سزا دینی ہو تو ہر روز سماعت جاری ہوتی ہے اور جج صاحب دھند ہو ،دھرنہ ہو، آگ لگی ہو پہنچ جاتے ہیں ،لیکن آج اگر بریت پر فیصلہ دینا تھا تو جج ہی چھٹی پر
عدت نکاح کیس۔۔ شیر افضل مروت تحریک انصاف کے سپورٹرز پر چڑھ دوڑے۔۔ عدت نکاح کیس کا سوشل میڈیا کو ذمہ دار ٹھہرا دیا نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ عدت کیس بنانے کی وجہ بیرون ملک بیٹھ کر سوشل میڈیا پر دوسروں کی کردار کشی کرنے والے لوگ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدت کیس اس کا خمیازہ تھا جو باہر بیٹھ کر جرنیلوں کی کردار کشی کی گئی ۔جرنیلوں کی کردار کشی کی وجہ سے عدت میں نکاح کا کیس بنا، ہمیں جو سزا ملی سوشل میڈیا والوں کی زیادتی کی وجہ سے ملی تحریک انصاف کے سپورٹرز اس پر شیر افضل مروت پر چڑھ دوڑے اور اسے وکٹم بلیمنگ قرار دیدیا۔ کسی نے کہا کہ جب چلتی ہے تو اپنے ہی فوجی مارتی ہے تو کسی نے کہا کہ شیر افضل مروت نے کافی دنوں سے اڑتا ہوا تیر نہیں لیا تھا۔ سوشل میڈیا صارفین نے اسے وکٹم بلیمنگ قرار دیا اور کہا کہ شیر افضل مروت جب بھی منہ کھولتا ہے تو کوئی نہ چول لازمی ماردیتا ہے، صحافی بشارت راجہ نے اس پر کہا کہ شیر افضل مرؤت نے عدت کیس بنوانے والوں کا بتا دیا ۔ یہ وہ بندوق ہے جب چلتی ہے تو اپنے ہی فوجی مارتی ہے سعید بلوچ نے تبصرہ کیا کہ شیر افضل مروت کو اللّٰہ نے جتنی جلدی عزت، شہرت اور عوام کا پیار دیا یہ اس کو اس طرح سنبھال نہیں سکا، اس میں اتنی جرات بھی نہیں کہ عدت کیس بنانے والوں کے نام لے سکے اور دعویٰ کرتے ہیں عمران خان کا بھاری بھرکم اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ اٹھائیں گے وقار ملک نے ردعمل دیا کہ شیر افضل مروت نے تحریک انصاف پہ سختیوں اور عمران خان پہ عدت جیسے غلیظ کیس کا ذمہ دار سوشل میڈیا پہ موجود ان لوگوں کو قرار دے دیا جو جرنیل صاحبان پہ تنقید کرتے ہیں کہا ہمیں انکی تنقید کی سزا ملی ہے!! جس پر پاکستانیت نے تبصرہ کیا کہ کیسے کیسے دلال پی ٹی آئی کی صفوں میں گھسے ہوئے ہیں ،ان بے شرموں کے ہوتے کسی دشمن کی ضرورت نہیں ، عمران کے خلاف جو کچھ ہوا وہ اس لئے ہوا کہ اس نے طالع آزماؤں کے دست ہوس کو روکا اور ملک کو توڑنے والوں کا بازو مروڑا ، اس بے غیرت ٹاؤٹ کو جماعت سے نکال دو ، بہت نقصان کر چکا ہے یہ شفقت چوہدری کا کہنا ھا کہ اسٹیبلشمنٹ PTI میں اپنے اثاثوں کا بیڑہ غرق کرنے پر تل گئی ہے یہ لوگ سوشل میڈیا کے آرے پر چڑھتے ہی چرررر جائیں گے عمران افضل راجہ نے تبصرہ کیا کہ ڈیجیٹل میڈیا دہشت گرد، گالم گلوچ کرنے والے، باہر بیٹھ کر ریاست/اداروں کو گالیاں دینے والے ؟ خان صاحب کا عدت کیس بھی اسی وجہ سے بنا ؟ یہ تو حکومت/اسٹیبلشمنٹ کا بیانیہ ہے ۔ سوال یہ ہے ایئرپوڈز پر کون سکرپٹ پڑھوا رہا ہے جو ہر جملہ مکمل کرنے سے پہلے دھیان سے سن کر بات دوہرائی جارہی؟؟ ۔۔ “آ جاؤ بھئی غداری فتوی فین کلب صاف کرنے اور جھاڑنے” جمی ورک نے سوال کیا کہ الزامات پرچی سے پڑھ کر لگا رہا ہے؟ عامر نے کہا کہ کافی ٹائم سے شیر افضل مروت نے کوئی چول نہیں ماری تھی۔اڑتا ہوا تیر لے لیا ہے آج پھر طیبہ نے کہا کہ شیر افضل مروت ۔۔۔ 2۔ ٹکے کا فلاسفر بنا پھرتا ہے۔۔ڈوب مرو ۔۔۔ جاہل آدمی خامران نے ردعمل دیا کہ شیر افضل مروت صاحب مجرم کا نام لینے کے بجائے ویکٹم بلیمنگ؟یہ کونسی حکمت عملی ہے ساجداکرام نے ردعمل دیا کہ شاہد آفریدی اور شیر افضل مروت کھچ مارنے میں یدِ طُولیٰ رکھتے ہیں اور اکثر کھچ اسوقت مارتے جب میچ "نکو نک" پھنسا ہوا ہوتا
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز ان دنوں جنیوا میں موجود ہیں جہاں وہ گلے کے علاج اور معائنے کیلئے گئی ہیں جبکہ نوازشریف بھی وہاں پہلے سے موجود ہیں۔دلچسپ امر یہ ہے کہ چیف سیکرٹری پنجاب اور وزیرماحولیات مریم اورنگزیب بھی مریم نواز کے ہمراہ ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب پنجاب بالخصوص لاہور شدید سموگ کی زد میں ہے، وزیرماحولیات مریم اورنگزیب کا جانا بہت سے سوالات کو جنم دیتا ہے اورانکی ایک تصویر وائرل ہورہی ہے جس میں وہ ہاتھ میں ایک بیگ اور پرس پکڑے مریم نواز کے ہمراہ چل رہی ہیں جبکہ مریم نواز کے ہاتھ خالی ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین کے مطابق مریم اورنگزیب نے مریم نواز کا پرس اور بیگ اٹھا رکھا ہے۔سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ مریم اورنگزیب کی ذمہ داری یہ تھی کہ وہ سموگ کے خلاف اقدامات کریں مگر وہ جنیوا کے پرفضا مقام پر وزیراعلیٰ کے بیگ اٹھائے پھررہی ہیں اور تیسرے درجے کی نوکرانی بنی ہوئی ہیں۔ تحریک انصاف آفیشل نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ فارم 47 کے ذریعے مسلط کٹھ پتلی ٹک ٹاکر حکومت کی وزیر ماحولیات مریم اورنگزیب، مریم نواز اور نواز شریف کے ساتھ خود جنیوا میں عوام کے پیسوں پر سیر سپاٹے کر رہی ہے جبکہ عوام کو پیغام دے رہی ہے ماسک لگاؤ، ہمارے سہارے پر نہ رہنا۔ پی ٹی آئی آفیشل نے مزید کہا کہ ان بےحس بےشرموں اور انکے سہولت کاروں کو کبھی بھلایا نہیں جائے گا۔ سید بخاری نے تبصرہ کیا کہ اگر ہماری وزیر اعلی صاحبہ اپنا بیگ اٹھانے سے قاصر ہیں تو وہ اتنے بڑے صوبے کا وزن کیسے اٹھائیں گی۔یاد رہے کہ تصویر میں وزیر اعلی پنجاب کا بیگ کسی نوکرانی نے نہیں بلکہ پنجاب ہی کی وزیر ماحولیات/وزیر جنگلات/وزیر منصوبہ بندی و خصوصی اقداماتمریم اورنگ زیب نے اٹھا رکھا ہے صحافی سلمان حیدر نے تبصرہ کیا کہ شرم کی بات ہے کہ جس وزیر ماحولیات کا کام پنجاب میں اسموگ کو کنٹرول کرنا ہے،عوام کے لئے اقدامات کرنے ہیں،وہ جینوا میں وزیراعلیٰ کی تیسرے درجے کی ملازمہ بنی ہوئی ہیں،وزیراعلیٰ کا بیگ اٹھانے کا کام کررہی،مریم نواز نے اپنا بیگ اٹھانے والے کو بھی سینیر وزیر سمیت کئی وزارتیں دے رکھیں اظہر مشوانی نے ردعمل دیا کہ پنجاب اس وقت شدید ترین سموگ کا شکار ہے اور وزیر ماحولیات سوئٹزرلینڈ میں مریم نواز کا پرس اٹھا کر پھر رہی ہے سعدیہ مظہر نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب ، وزیر ماحولیات پنجاب کے ساتھ جنیوا میں ، وزیراعظم پاکستان سعودیہ ، وزیر اطلاعات پنجاب عمرہ کی ادائیگی کے لیے سعودیہ۔۔۔۔۔ اور پنجاب کی عوام زیر الود اب و یوا اپنے پھیپھڑوں میں بھرنے پر مجبور۔۔۔۔۔۔ بلاشبہ یہی ہے ان کا وژن مریم اورنگزیب پر تنقید کے معاملے پر ن لیگی سپورٹرز بھی پیچھے نہ رہے، شہزاد نامی لیگی صارف نے کہا کہ دنیا کے ہر بڑے اخبار میں لاہور کی ریکارڈ توڑ زہریلی فضائی آلودگی کے چرچے ہیں مریم نواز تو چلو علاج کروانے گی مگر وزیر ماحولیات مریم اورنگزیب آخر ایسے وقت میں مریم کا پلو پکڑ کر ساتھ سوئٹزرلینڈ چلی گئ ہے؟ شہزااد نے مزید کہا کہ پانچ بڑی اور اہم وزارتیں مریم اورنگزیب نے سنبھالی پلانگ اینڈ ڈویلپمنٹ ہزار ارب بجٹ کی بڑی وزارت ہے تو مریم اورنگزیب نے کیوں ضد پکڑی کہ ماحولیات کی وزارت اس نے لینی کیونکہ یہ ایک coolچیز ہے شیری رحمان وغیرہ اس کی وزیر بنتی تو میں بھی بن جاؤں پھر جنگلات کی وزارت بھی پکڑ لی کیونکہ مری سے ہیں تو جنگلات پر بھی ہاتھ رکھنا ہے انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب میں بہت قابل اراکین موجود کسی کو فل ٹائم ماحول کا وزیر بنا دیتے جو سو فیصد وقت اسے دیتا ن لیگ کے ایک اور حامی ذیشان خان نیازی نے تبصرہ کیا کہ پنجاب میں سموگ کی وجہ سے حالات بدترین ہیں مگر سمجھ سے باہر ہے اس وقت وزیر ماحولیات مریم اورنگزیب کا بیرون ملک دورہ کیا اس معاملہ سے زیادہ اہم تھا؟؟ایسی چیزیں اور عمل آپ کو عوام سے اور دور کررہے ہیں جس وقت عوام کے ساتھ ہونا چاہیے تھا آپ باہر ہیں افسوسناک
چیف سیکریٹری پنجاب زاہد زمان کی مریم نواز کے ہمراہ ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کے احتجاج کے دوران چیف سیکرٹری بھی موجود ہیں جس پر سوالات اٹھ رہے ہیں کہ مریم نواز تو نجی دورے پر گئے ہیں تو یہ صاحب وہاں کیا کررہے ہیں؟ آن لائن جریدے ری پبلک پالیسی کا کہنا ہے کہ بیوروکریسی ذرائع کے مطابق یہ گزشتہ تین مہینوں میں چیف سیکریٹری پنجاب زاہد زمان کا سوئٹزرلینڈ کا دوسرا دورہ ہے۔ انکے پچھلے دورے کے دوران عمومی تاثر یہ تھا کہ وہ اپنے خاندان سے ملنے گئے تھے، لیکن ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ان کے بیٹے شمالی امریکہ میں سیٹل ہیں۔ اسکا مزہد کہنا ہے کہ ایسے وقت پر جب پنجاب کے عوام دھند و آلودگی میں گھلے جا رہے ہیں، پنجاب کی قیادت کا دنیا کے بلیک منی کیپٹل کی طرف یہ سفر سنگین سوالات کو جنم دیتا ہے۔پاکستانی ٹاپ بیوروکریسی کی transactions کا آڈٹ ہونا ضروری ہے۔ ری پبلک پالیسی کے مطابق زاہد اختر چیف سیکرٹری پنجاب ہیں۔ سموگ کے بحران کے دوران سی ایم کیساتھ جنیوا میں ہیں۔ بیوروکریسی کے ہاں یہ رائے ہے کہ آپ نے May 2023 کے پنجاب اسمبلی کے الیکشن سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود منعقد نہ کروائے۔ آپ نے ہی بیوروکریٹس آراوز کو الیکشن 2024 میں فارم 47 بھرنے پر مجبور کیا۔ احمد وڑائچ نے ردعمل دیا کہ واز شریف اور مریم نواز کی چلیں سمجھ آتی ہے نجی دورے پر سوئٹزرلینڈ ہیں۔ چیف سیکرٹری پنجاب کس حیثیت میں ساتھ گھوم رہے ہیں؟ احمد وڑائچ نے مزید کہا کہ ایک دوست کا کہنا ہے ہو سکتا ہے چیف سیکرٹری پنجاب چودھری زاہد اختر زمان گجر سوئٹزرلینڈ میں وزیراعلیٰ اور وزیر ماحولیات کے ساتھ جائزہ لے رہے ہوں کہ اسموگ کو کیسے کم کیا جائے۔ واپس آ کر وہ تکنیک لگائیں، باقی تو کوئی وجہ سمجھ نہیں آتی اظہر مشوانی نے تبصرہ کیا کہ چیف سیکرٹری پنجاب زاہد زمان ہاتھ باندھ کر نواز شریف اور مریم کے پیچھے ذاتی غلام کی طرح ہاتھ باندھ کے کھڑا ہے ان سرکاری بابوؤں میں کوئی شرم نہیں بچی؟ علی عارف نے سوال کیا کہ مریم نواز گلے کا علاج کروانے ذاتی دورے پر جنیوا میں ہے، تو پھر یہ سرکاری ملازم چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان ساتھ کیا لر رہا ہے ؟ کوئی بتا سکتا ہے ؟ انور حسین سمرہ نے تبصر ہ کیا نوازشریف اور مریم نواز کی خدمت میں غلامی کے اعلی درجے پر فائز چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان لندن میں عام پاکستانیوں کے ہتھے چڑھ گئے۔
کچھ روز قبل مظہرعباس نے ایک خبر دی تھی جس میں ان کا کہنا تھا کہ لندن میں 26 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کرکے پاکستان بھیجا جارہا ہے جس پر عاصمہ شیرازی نے خوشی کا اظہار کیا تھا اور اسے بہت بڑی خبر قرار دیتے ہوئے کہ تھا کہ یہ تو بہت اچھا ہوا ڈاکٹر معید پیرزادہ نے مظہر عباس کی خبر پر عاصمہ شیرازی کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ عاصمہ شیرازی کے اندر کی جو بے رحمی ہے اسکے اندر کی جو غیرانسانی چیز چھپی ہوئی ہے وہ ظاہر ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ عاصمہ شیرازی کی کسی قسم کی انسانی اقدار نہیں ہیں۔انکا جمہوریت، آزادی اظہار اور احتجاج پر کوئی یقین نہیں ہےاور یہ موجودہ رجیم کو بالکل صحیح حکومت سمجھتی ہیں۔ تحریک انصاف کے آفیشل پیج نے معید پیرزادہ کا یہ کلپ شئیر کیا اور کہا کہ ڈاکٹر معید پیرزادہ نے مظہر عباس کی فیک نیوز پر، فارم 47 کی جعلی عسکری حکومت کی ماوتھ پیس عاصمہ شیرازی کی عوام کے خلاف ریاستی جبر اور ظلم پر بے حسی کو بے نقاب کیا۔ سنا تھا کہ صحافی عوام کی آواز ہوتے ہیں اور معاشرے میں ہر ظلم، جبر اور نا انصافی کے خلاف کھڑے ہوتے ہیں، لیکن پچھلے دو سالوں میں ان صحافت کی کالی بھیڑوں نے جس طرح عوام کے خلاف ہونے والی ناانصافیوں میں حصہ لیا اور ظالم کا ساتھ دیا، وہ خود بھی ظالموں میں شمار ہوں گے۔ اس پر عاصمہ شیرازی شدید غصے میں آگئیں اور کہا کہ سماجی فسطائیت کی اس سے بڑی مثال کیا ہے کہ ایک جعلی شخص صحافت اور انسانیت پر بھاشن دے رہا جس پر مرے ہوئے باپ کا جائداد کے لیے انگوٹھا لگوانے کا الزام ہے اور پی ٹی آئی آفیشل اُسے ٹویٹ کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے لائے ہوئے چمچے ہمیں عسکری ٹاوٹ کہیں گے جن کے بغیر جنرل غفور پریس کانفرنس نہیں کرتا تھا۔ ستم ظریفی کہ گُزشتہ ہائبرڈ رجیم کے بینفیشریز ہم پر الزام لگائیں گے ، اس سے زیادہ منافقت اور دو نمبری کیا ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ مجھے ڈاکٹر پیرزادہ کی ذہنی حالت سے ہمدردی ہے اور فسطائی جماعت کے رویے پر دُکھ جن پر ہونے والی نا انصافیوں پر میں گاہے گاہے بولتی رہتی ہوں۔ افسوس ! ان کے رویے نے اس بڑی سیاسی جماعت کو کہاں لا کھڑا کیا ہے؟ عاصمہ شیرازی کے اس ٹویٹ پر احمد وڑائچ نے جواب دیا کہ فسطائیت کسی بھی سطح پر قابل مذمت ہے، ڈان کے مطابق لندن میں قاضی فائز عیسیٰ واقعے کی کوئی تحقیقات نہیں ہو رہیں، آپ کہہ رہی تھیں 27 لوگوں کو ڈی پورٹ کیا جا رہا ہے۔ اصل سچ کیا ہے؟ مدثر نے ردعمل دیا کہ"خدا نخواستہ اگر مولانا ناکام ہو گئے" کے بعد دوبارہ اس خاتون کے منہ سے اچانک ایسے الفاظ نکل گئے جو کہ صحافت کم اور پارٹی بازی زیادہ تھے اب بجائے شرمندہ ہونے کے ذاتی حملے پہ اتر آئی ہے۔ یہ اپنے بچوں کو منہ کیسے دکھا لیتے ہیں؟ یا پھر حرام کی کمائی بچوں کو بھی بےضمیر بنا دیتی ہے عرفان جیلانی نے کہا کہ الزام تو آپ پر بھی ہے کہ آپ نے سرکاری خزانے کا غلط استعمال کرکے حرام کے پیسے سے حج کیا تھا۔ آپ میں اور معید پیرزادہ میں میں ایک فرق تو واضح ہے کہ اس نے آپ کی طرح لفافہ اور ٹوکرے لے کر ظالم حکمرانوں کا غلام بننے کی بجائے ملک سے باہر جا کر ظلم اور جبر برداشت کرنے کو ترجیح دی۔
عدالتی کوریج کرنیوالے صحافی عامر سعید عباسی نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں شئیر کیا کہ بھارت کے چیف جسٹس ملازمت کے آخری روز 45 کیسز نمٹانے کے بعد ریٹائرڈ ہوگئے۔ اس موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ رجسٹرار نے مجھ سے پوچھا الوداعی تقریب کس وقت ہونی چاہیے تو میں نے کہا2 بجے دوپہر کیونکہ اس وقت تک ہم کافی کام نمٹا سکتے ہیں، ان تمام سے معافی کا طلبگار ہوں جنہیں نادانستہ طور پر مجھ سے تکلیف پہنچی۔ اس پر صحافی ثاقب بشیر نے سوال کیا کہ کوئی نام نہاد انسانی حقوق یادگار بھی نہیں بنوائی ؟ اجمل جامی نے ردعمل دیا کہ کوئی رولا نہ کوئی ڈائیلاگ کوئی ششکا نہ کوئی یادگار۔۔؟ کچھ بھی نہیں۔۔؟ یہ کیا بات ہوئی چندرا جی۔۔؟ بشارت راجہ نے تبصرہ کیا کہ انھوں نے سپریم کورٹ کو دفن نہیں کیا ایک ہی سپریم کورٹ چھوڑ کر جا رہا ہے؟ اس نے کوئی جسٹس امین الدین جیسا جج اپنی سپریم کورٹ میں دنیا کے سامنے نہیں لایا یہ کیسا نالائق چیف جسٹس رہا ہو گا اسد طور نے تبصرہ کیا کہ قاضی دادی کےقصےسُنارہاتھااوربُنیادی حقوق کےقبرستان کاافتتاح!ریٹائرہونیوالےنےکہاوہ ان سےمعافی کےخواستگارہیں جنہیں نادا نستہ طورپران سےتکلیف پہنچی،رجسٹرارنےمجھ سےپوچھاالوداعی تقریب کس وقت ہونی چاہئےتومیں نےکہادوبجےکیونکہ ہم اسوقت تک کافی کام نمٹاسکتےہیں سہیل رشید نے ردعمل دیا کہ وہ بھارتی اعلی عدالت کو سپریم ہی چھوڑ کر جا رہے ہیں؟ یہ کیسے چیف جسٹس ہیں سجاد مہمند کا کہنا تھا کہ کیا مطلب ؟ کوئی مقبرہ نہیں بنایا ؟ اپنے ایکسٹنشن کے لئے کوئی لابنگ نہیں کی ؟ کیا کسی وکیل کو اٹھوا کر ان پر اتنا تشدد نہیں کیا جس سے وہ کومہ میں چلے جائے ؟ عمر دراز گوندل نے کہا کہ ایک ہمارا تھا جو لیٹا رہا پھر جاتے جاتے اپنا ادارہ ہی تباہ کرگیا سجاد چیمہ نے تبصرہ کیا کہ یہ انڈیا کا چیف جسٹس چندرا ہے اور مذہبی اعتبار سے یہ ہندو ہے اس نے کبھی انشااللہ،ماشااللہ نہیں کہا نا ہی انسانی حقوق کی عمارت بنوائی پھر بھی عام انتخابات کے موقع پر اپوزیشن جماعتوں پر حکومتی یلغار کے باوجود اپوزیشن کو مکمل آزادی سے الیکشن مہم میں حصہ لینے کو یقینی بنوایا جاتے ہوتے کہا جانے میں کسی سائل کے ساتھ مجھ سے غلطی ہوگئی ہوتو معافی چاہوں گا انہوں نے مزید کہا کہ ایک ہمارا چیف جسٹس تھا جوآخری سماعت ہر بھی فرعونی لہجہ اختیار کیے ہوے تھا
گزشتہ روز نوازشریف نے امریکہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ مریم نواز چاہتی ہیں پنجاب پی آئی اے کو خرید کر ایئر پنجاب کے نام سے نئی ایئرلائن بنائے نئے اور جہاز لائے جائیں۔ جو براہ راست امریکہ،لندن ،ٹوکیو اور ہانگ کانگ جائے۔ نوازشریف نے مزید کہا کہ انکو مشورہ دیا آپ چاہے پی آئی اے خرید لیں یا پھر نئی ایئرلائن بنا لیں، اس کام پر غور و خوض ہورہا ہے۔ نواز شریف اس پر سوشل میڈیا صارفین کا دلچسپ ردعمل دیکھنے کو ملا کسی نے اسے خیبرپختونخوا حکومت کے اعلان کی کاپی قرار دیا تو کسی نے کہا کہ بلی تھیلے سے باہر آگئی، یہ اپنے فرنٹ مین کےذریعے 10 ارب میں پی آئی اے خریدنا چاہتے تھے، جب بات نہیں بنی تو خود سامنے آگئے۔ صحافی احمد وڑائچ نے تبصرہ کیا کہ مریم نواز کے پاس پی آئی اے چلانے کا کوئی پلان ہے تو وہ چچا شہباز شریف کو دے دیں، نیشنل ایئرلائن فروخت بھی نہیں ہو گی اور چل پڑے گی۔ نواز شریف صاحب کے پاس کوئی پلان ہے تو بھائی کو کیوں نہیں بتاتے؟ فوادچوہدری نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آدمی حیران ہو جاتا ہے کہ نواز شریف پچاس سال سے اس ملک کی سیاست کر رہے ہیں اور پچاس سال بعد انھیں یہ بنیادی بات سمجھ نہیں آ رہی کہ PIA کی نجکاری IMF کی اصلاحاتی شرائط کے تحت ہو رہی ہے کہ حکومت Active Buisness سے علیحدہ ہو گی ابنہوں نے مزید کہا کہ اگر صوبائی حکومتوں نے وفاق سے کاروبار خریدنے ہیں تو یہ کان الٹے ہاتھ سے پکڑنا ہے، وفاقی حکومت جو پیسہ صوبوں کو دیتی ہے اس سے وفاق کے ادارے خریدنے کی کیا تک ہے؟ پہلے مجھے لگا کہ یہ بات مذاق میں ہو رہی ہے لیکن کل ٹی وی پر ان کا بظاہر سنجیدہ بات کرتے سنا تو سر پکڑ لیا کہ کیا لوگ ہیں! امجد اقبال کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کو ٹھیک نہیں کرنا اب صرف روٹس پر قبضہ کرکے بڑا خانچہ مارنے کا پروگرام ہے یعنی اب پنجاب ائیر لائن بنائیں گے پھر وہ بھی پی آئی اے کی طرح خسارے میں جائے گی میاں اور مریم کو این آر او مل جائے گا اس لئے پی آئی اے کو اونے پونوں بیچنے کا پروگرام ہے ن لیگ کے سپورٹر شہزاد نے تبصرہ کیا کہ پنجاب حکومت کے پی آئی اے خریدنے یا ائرلائن بنانے کا خیال درست نہی ہے حکومت کا کام بزنس کرنا نہی ہے پنجاب میں ایک کروڑ بچہ سکول نہی جاتا اس پر توجہ دیں لوگوں کی صحت ، تعلیم اور بہتر روزگار کے مواقع یہ حکومت کا کام اس پر توجہ دیں ائر لائن خرید لیں پھر وہ بھی مریم اورنگزیب کو دے دیں آپ پنجاب والوں کو معاف کریں ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ مریم نواز عوام کے ٹیکس سے بنے پی آئی اے کو اونے پونے داموں خرید کر اس پر عوام کے ٹیکس کا پیسہ لگاکر ائیر پنجاب کے نام سے لانچ کرکے اس پر اپنی ذاتی سیاست چکمائے گی ۔ نہ تو عوام کو یہ منظور ہے اور نہ ہوگا ۔ عادل مروت کا کہنا تھا کہ مریم نواز کاپی ماسٹر پرو میکس ہیں، چاچو پی آئی اے کو سنبھال نہیں سکتے بتیجی کیسے سنبھال پائیں گی؟ یہی تو وہ لوگ ہیں جنہوں نے پی آئی اے کا یہ حال کر رکھا ہے۔۔ رمضان زاہد نے تبصرہ کیا کہ مریم نوازشریف پی۔آٸی۔اے۔کو خرید نے کی غلطی نہ کر لیں۔اگر یہ منافع بخش بن گٸی تو کہا جاۓ گا کہ پہلے اسکو نون لیگ نے خود تباہ کیا۔بعد میں اونے پونے اس کو خرید لیا۔ اگر مریم نواز ائیر پنجاب چلانا چاہتی ہیں تو نٸی ایئر لائن چلائے ایس پی ائی اے کو نہ خریدا جائے۔ فیاض شاہ نے تبصرہ کیا کہ شریف خاندان کے درجنوں کاروبار ہیں لیکن ان میں سے کسی میں مریم نواز کو پوزیشن نہیں دے رکھی کیونکہ ان کو مریم کی ذہنی استطاعت کا پتہ ہے۔ اپنے کاروبار کے لیے چُن کر بہترین لوگ رکھے ہیں جن میں انڈین بھی شامل ہیں۔ قومی خزانہ چونکہ عوام کے ٹیکس کا پیسہ ہے اس لیے یہاں پہ مریم نواز ائیر لائن چلانے کے تجربے کرے گی۔
ابصار عالم نے اوورسیز پاکستانیوں کو سانپ قرار دیدیا۔۔لوٹ مار کرکے بیرون ملک بھاگنے کاالزام۔۔ اوورسیز پاکستانیوں کی دہری شہرت ختم کرنیکا مطالبہ ۔۔ سوشل میڈیا پر شدید ردعمل ابصار عالم کا کہنا ہے کہ پاکستان کو سب سے پہلے دوہری شہریت ختم کرنی چاہئیے جس طرح بھارت نے ختم کی ہے ہم باہر بیٹھے سانپ پال رہے ہیں جو وقت فوقتاً پاکستان کے اعلیٰ عہدوں پر آتے ہیں اور ملک لوٹ کر باہر بھاگ جاتے ہیں فاضی فائز عیسیٰ کیساتھ سلوک کی ویڈیو شئیر کرتے ہوئے کہا کہ ایسے دہری شہریت والے پاکستان کے لئے کیا عزت کما رہے ہیں؟ آپ خود فیصلہ کر لیں کہ ایسے گندے انڈوں کو دہری شہریت دینی چاہئے؟ یہ ہے وہ بدنسل جو پچھلے دس سال میں تیار کی گئی اور جس کا پاکستان سے کُچھ لینا دینا نہیں سوائے اس گندگی کے جو یہ دُنیا کے بازاروں میں پھیلاتے ہیں اور بدنامی ہم سب پاکستانیوں کی ہوتی ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نےاس پر سخت ردعمل دیا ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان آج چل رہا ہے تو انہی اوورسیز پاکستانیوں کے سر چل رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ نوازشریف کے بیٹے بھی بیرون ملک ہیں کیا وہ بھی سانپ ہیں، نوازشریف بھی باہر بھاگ جاتے ہیں انکے بارےمیں کیا خیال ہے؟ عدیل حبیب نے ابصار عالم کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ سر آپ کمنٹس بند کر کے کیوں بکواس کرتے ہیں؟ کیوں ڈر لگتا ہے عوام کا سامنا کرنے سے؟ زبردستی قابض مافیا کے پالتو کی اتنی ہی اوقات ہے! رضوان غلزئی نے ردعمل دیا کہ ابصارعالم صاحب جس اوورسیز پاکستانی خاندان کی ترجمانی کرتے ہیں وہ چونکہ ہر بار پاکستان میں فراڈ اور غبن کرکے باہر بھاگ جاتے ہیں اس لئے انکو لگتا ہے سبھی ایسے ہونگے۔ اظہر مشوانی نے تبصرہ کیا کہ چونکہ دوہری شہریت والے اوورسیز پاکستانیوں کو یہ اغوا نہیں کروا سکتے، تشدد نہیں کروا سکتے اس لیے انہیں تکلیف ہے انہوں نے مزید کہا کہ ابصار عالم وہ بےشرم ہے جس نے نون لیگ سے چئیرمین پیمرا کی نوکری لیتے ہوئے کہا تھا کہ آئندہ کبھی صحافی نہیں کہلاؤں گا،اور اب دوبارہ صحافی کا بھیس بدل کر نون لیگ کی گندی ذہنیت کا گند پھیلا رہا ہوتا ہے اظہر مشوانی کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانی 32 ارب ڈالر سالانہ بھیج کر ملک کو چلاتے ہیں اور اس جیسے نوسربازوں کی تنخواہیں بھی انہی کے ہیسے سے نکلتی ہیں رائے ثاقب کھرل نے کہا کہ ابصار صاحب کو لگتا ہے جو لوگ بیرون ملک منقیم ہیں وہ یہاں غبن اور فراڈ کر کے باہر بھاگ جاتے ہیں۔ رحیق عباسی نے تبصرہ کیا کہ ابصار عالم صاحب آپ کی معلومات کے لئے ڈنمارک ناروے سویڈن اور کئیں دیگر ممالک کا پاکستان کے ساتھ دہری شہریت کا معاہدہ نہیں ہے۔ وہاں کے نیشنل پاکستانی نژاد اب پاکستانی شہری نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ اپنے مخدوم نواز شریف ، اپنی ملکہ مریم نواز، اپنے محسن قاضی فائر کو کہیں کہ کسی دن خوشبو لگا کر ان ممالک کے پاکستان آبادی والے علاقے میں چلے جائیں۔ وہاں ان پر پھول پھینکے جائیں گے!! ملک وقار نے کہا کہ ابصار عالم صاحب نے سب کو حسن نواز اور حسین نواز ہی سمجھا ہوا ہے ندیم اصغر جوئیہ کا کہنا ہے کہ ابصار درست فرما رہے ، نواز شریف مثال سامنے ہے ہم نے سانپ پال رکھا اور اس کے ارد گرد بھی دوہری شہریت والے جرائم پیشہ افراد ہیں سعید بلوچ کا کہنا تھا کہ فراڈ اور غبن کر کے باہر بھاگ جانے والوں کو ہم برا بھلا کہتے ہیں لیکن اس ملک کے اندر جو سانپ ابصار عالم جیسوں کی صورت میں گئے ہیں ان کا کیا حل نکالا جائے گا؟؟ ابصار عالم کو جس طریقے سے چیئرمین پیمرا لگایا گیا، جیسے رولز کو بار بار نرم کیا گیا، اس کا کچا چٹھا لاہور ہائی کورٹ اپنے فیصلے میں کھول چکی ہے انہوں نے مزید کہا کہ کیا ابصار عالم جیسوں کی بھی گرفت ہوگی؟؟ پہلے ان مقامی سانپوں کو پکڑیں جو مظلوم بن جاتے ہیں اور اس ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں عبید بھٹی کا کہنا تھا کہ ابصار عالم ویسے تو نوازشریف کے ذاتی ملازم ہونے کی وجہ سے قابل اعتبار نہیں اور انکی خبریں تجزیے تبصرے بھی عموما کوڑے دان میں پھینکنے لائق ہوتے ہیں لیکن یہ بات انہوں نے کام کی کر دی، شاید لاعلمی میں یا تحریک انصاف کے اوورسیز حمایتوں کی نفرت میں کردی۔ انہوں نے مزید کہا کہ انکو معلوم نہیں کہ پاکستان کے 25 ہزار کے قریب حاضر سروس سرکاری افسران بیوروکریٹ دوہری شہریت رکھتے ہیں انکے خاندان دوہری شہریت رکھتے ہیں مغربی ممالک میں رہائش پذیر ہیں اور وہ خود یہاں حکمرانی کررہے ہیں لوٹ مار کررہے ہیں۔ عبید بھٹی نے انکشاف کیا کہ شہباز شریف کا ایک انتہائی قریبی پولیس افسر سابق ڈی آئی جی آپریشنز لاہور ڈاکٹر حیدر اشرف 2018 میں انکی حکومت ختم ہوتے ہی بیرون ملک فرار ہوگیا اس پر لگ بھگ 5 ارب روپے کے غبن کے الزامات ہیں بیرون میں بڑی بڑی جائیدادیں بنا رکھی ہیں اس کا خاندان پہلے ہی باہر منتقل ہوچکا تھا۔ ریحان نے تبصرہ کیا کہ اگر پاکستان میں دوہری شہریت ختم کی گئی تو ابصار عالم صاحب کے سرپرست، شریف خاندان کے نوے فیصد افراد پاکستان کی شہریت سے محروم ہو جائیں گے۔ اس کے علاوہ، بیشتر ججز، جرنیل، صحافی اور دیگر اشرافیہ کے افراد اور ان کے خاندان بھی پاکستانی شہریت سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔
ڈونلڈٹرمپ کے خودساختہ مشیر ساجد تارڑ نامی شخص کو آج کل میڈیا پر بہت زیادہ دیکھا جارہا ہے جو ہر چینل پر بیٹھ کر عمران خان پر بھرپور گولہ باری کرتے ہیں۔یہاں تک کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ذاتی زندگی پر بھی حملے کرجاتے ہیں۔ ساجد تارڑ خود کو ڈونلڈ ٹرمپ کا سابق مشیر کہتے ہیں جبکہ ان سے متعلق دعویٰ کیا جارہا ہے کہ وہ غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں۔ جب اسرائیل نے فلسطین پر حملہ کیا تو فلسطین نے بھی جوابی کاروائی کی جس پر ساجد تارڑ کا ایک بیان سامنے آیا۔ساجد تارڑ اس سے قبل بھی میڈیا پر اسرائیل کی حمایت میں متعدد بیانات دے چکے ہیں۔ اپنے اس بیان میں ساجد تارڑ کا کہنا تھا کہ ہم امریکہ کے مسلمان معصوم اسرائیلی شہریوں پر حماس کے حالیہ حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔ آج ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔ خدا امریکہ پر اپنا کرم کرے۔ سحرش مان نے سوال اٹھایا کہ اسرائیل کا یار پاکستانی میڈیا کا مہمان خصوصی کس نے بنایا ؟؟؟ صحافی محمد عمیر نے تبصرہ کیا کہ جن پر تکیہ تھا وہ ہی یہودی نواز نکل آئے۔ پاکستانی اینکرز بیچارے کسی کے بیانیے کی جنگ میں روز ذلیل ہوتے ہوئے. انہوں نے طلعت حسین کو ٹیگ کرتے ہوئے سوال کیا کہ اسکے یہودی نواز ہونے کا آپ نے قوم کو کیوں نہیں بتایا سر؟ صحافی عبید بھٹی نے تبصرہ کیا کہ جیو نیوز اور اسکے ملازمین باقاعدہ ڈیوٹی سمجھ کر بتاتے ہیں کہ عمران خان کی حمایت میں خط لکھنے والے کون سے کانگریس مین اور سینیٹر اسرائیل اور مودی کے حامی ہیں، لیکن ابھی تک انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ پاکستان میں عمران خان کے خلاف لانچ کیے گئے ساجد تارڑ اسرائیل و مودی کے حامی ہیں ایک صافر نے کہا کہ اب آپ کو اندازہ ہو جانا چاہیۓ کہُ ساجد تارڑ جو کہ حقیقت میں اسرائیلی لابی کا ملازم ہے وہ کس مقصد کے لۓ پاکستان آیا ہے، اس سے پہلے عاصم منیر ایک پاکستانی وفد کو اسرائیل کے دورے پر بھی بھیج چکا جس میں احمد قریشی وغیرہ شامل تھے
فیکٹ چیک:اے آئی پر مبنی ویڈیو میں جسٹس منصور علی شاہ کی فوج سے وفاداری کے عہد سے متعلق جھوٹا دعویٰ اے آئی تباہی بھی لاسکتا ہے, اے آئی پر مبنی ویڈیو میں جسٹس منصور علی شاہ کی فوج سے وفاداری کے عہد سے متعلق جھوٹا دعویٰ سامنے آگیا, ویڈیو میں جسٹس منصور علی شاہ کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا کہ اگر انہیں ملک کا چیف جسٹس بنایا گیا تو وہ فوج یا ریاست کے خلاف فیصلے نہیں دیں گے۔ پاکستان میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کلپ وائرل ہو رہا ہے جس میں مبینہ طور پر سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ کو یہ کہتے دکھایا گیا ہے کہ اگر انہیں چیف جسٹس بنایا گیا تو وہ فوج یا ریاست کے خلاف فیصلے نہیں دیں گے۔ویڈیو کو آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI)کے ٹولز کا استعمال کرکے تیار کیا گیا ہے۔ 21 اکتوبر کوپر ایک صارف نے جسٹس منصور علی شاہ کی 34 سیکنڈ کی مبینہ ویڈیو اس کیپشن کے ساتھ شیئر کی, ویڈیو میں جسٹس منصور علی شاہ کومبینہ طور پر یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ اپوزیشن تحریک انصاف ان کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلا رہی ہے تاکہ انہیں فوج اور ریاست مخالف ثابت کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا جبکہ ایسی کسی بھی بات کا حقیقت یا میری ذات سے کوئی تعلق نہیں،میں نے کبھی کوئی ایسی حرکت نہیں کی اور نہ ہی کرونگا، میں اس بات پر حلف دینے کو تیار ہوں کہ اگر مجھے چیف جسٹس بنایا جاتا ہے تو میں اپنے عہدے کا پاس رکھوں گا، کبھی ریاست یا اسٹیبلشمنٹ کے خلاف نہیں جاوں گا,اس آرٹیکل کے شائع ہونے تک، یہ پوسٹ 31 ہزار سے زائد بار دیکھی جا چکی ہے اور تقریباً 200 مرتبہ شیئر کی گئی ہے۔ یہ ویڈیو من گھڑت ہے اور عوامی طور پر دستیاب آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ٹولز کا استعمال کرتے ہوئے تیار کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے سینیئر جج نے ایسا کوئی ویڈیو پیغام ریکارڈ یا جاری نہیں کیا۔ اسلام آباد میں قائم میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی (MMfD) کے بانی اسد بیگ نے کہا ایک بہت ہی بنیادی بصری تجزیہ کے ذریعے کوئی بھی اس بات کا پتہ لگا سکتا ہے کہ زیر بحث ویڈیو من گھڑت ہے جسے جوڑ کر بنایا گیا ہے اور جسٹس منصور علی شاہ کی عوامی طور پر دستیاب کا استعمال کرتے ہوئے بنائی گئی ہے جیسا کہ ویڈیو میں دیکھا گیا ہے کہ چہرے کی خصوصیات اور مسخ شدہ تقریر ابھری ہوئی تصاویر پر ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، سپریم کورٹ آف پاکستان کے تعلقات عامہ کے افسر شاہد حسین کمبویو نے فون پر جیو فیکٹ چیک سے تصدیق کی کہ یہ ویڈیو ”فیک“ ہے۔ ڈیپ فیک میں استعمال کی جانے والی تصویر لاہور ہائی کورٹ کی آفیشل ویب سائٹ سے لی گئی ہے، جسے یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔
خسارے میں ڈوبی پاکستان کی قومی ایئرلائن پی آئی اے کی نجکاری کے سلسلے میں ایک نجی کمپنی کی طرف سے 10 ارب روپے میں اسے خریدنے کی پیشکش کی گئی۔ ریئل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ کمپنی بلیو ورلڈ سٹی نے 85 ارب روپے کی کم از کم متوقع قیمت (ریفرنس پرائس) کے مقابلے میں صرف 10 ارب روپے کی بولی جمع کرائی، یعنی اس کا تقریباً 12 فیصد حصہ۔ معروف سماجی کارکن اور صحافی منصور کلاسرا نے ایک امیج شئیر کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے ایک ادارے پی آئی اے کی جو بولی لگائی گئی ہے وہ اسلام آباد میں چار گھروں کی قیمت ہے ہم نے بطور ریاست یہ ترقی کی ہے رئیل اسٹیٹ کی معروف ویب سائٹ زمین ڈاٹ کام کے مطابق اسلام آباد کے ایف 6 اور ایف 7 کے دو گھروں کی مالیت ڈھائی ارب روپے جبکہ مجموعی طور پر 5 ارب روپے ہے۔ یہ گھر 8 بیڈ رومز اور 6 باتھ رومز پر مشتمل ہیں۔ اگر اس حساب سے دیکھا جائے تو 4 گھروں کی مالیت 10 ارب روپے بنتی ہے جو بولی ایک بڈر نے لگائی ہے۔ بولی لگانے والا شخص خود ایک معروف ہاؤسنگ سوسائٹی بلیو ورلڈ ہاؤسنگ سوسائٹی کا مالک ہے گزشتہ روز صحافی اشرف ملخم نے شاہزیب خانزادہ کے شو میں انکشاف کیا تھا کہ بلیو ورلڈ سٹی کے ذمہ داران نے نجکاری سیکرٹری سے سوال کیا کہ اگر ہم پی آئی اے کی بولی جیت جائیں تو کیا دس ارب روپے کی مد میں اپنی سوسائیٹی کے پلاٹ ایڈجسٹ کروا سکیں گے؟
گزشتہ روز پولیس نے انتظار پنجوتھہ ایڈووکیٹ کو بازیاب کروالیا۔ تھانہ صدر حسن ابدال کے ایریا میں پولیس نے گاڑی کو روکا، ایک شخص کو اغوا کر کے لے جایا جا رہا تھا، اغوا کاروں نے پولیس پر اندھا دھند فائرنگ کی، جوابی فائرنگ سے اغوا کار بھاگ گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے گاڑی کو چیک کیا تو گاڑی میں موجود شخص نے اپنا نام انتظار حسین پنجوتھہ بتایا اور اغوا کاروں نے ان کی ٹانگیں باندھی ہوئی تھیں۔ سحرش مان نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ پاکستان میں ایسی چربہ فلمیں باکس آفس پر کبھی ہٹ نہیں ہوتیں لیکن ٹاؤٹ حضرات کی چاندی ضرور کرا جاتی ہیں۔۔ ملاحظہ کیجئیے فرحان منہاج نے تبصرہ کیا کہ پاکستان میں بھی سنگم ٹو اینڈ تھری ایک ساتھ ریلیز کردی گئی اظہر مشوانی نے کہا کہ پہلے اغواکار رات گئے ویرانے میں اتار کر کہتے تھے 5 “منٹ چلتے جاؤ پیچھے مڑ کر نہیں دیکھنا”اب تو ساؤتھ انڈین فلم کا ٹریلر ہی بنا دیا ہے رضوان غلزئی نے لکھا کہ چلیں شکر ہے انتظار پنجوتھہ واپس آگئے۔ نئی کہانی بنانے والے ‘جینیئس’ کو لگتا ہوگا اس نے بڑا کمال کیا ہے۔ سعید بلوچ کا کہنا تھا کہ دو روز پہلے اٹارنی جنرل نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں یقین دہانی کروائی تھی کہ بہت جلد انتظار پنجوتھہ کو رہا کروا لیا جائے گا، آج اچانک رات کے اندھیرے میں پنجاب پولیس نے انتظار پنجوتھہ کو فلمی انداز میں بازیاب کروا لیا، سوال یہ پیدا ہوتا ہے اٹارنی جنرل کو کیسے معلوم ہوا تھا کہ اگلے 48 گھنٹوں میں انتظار پنجوتھہ رہا ہو جائیں گے؟؟؟ مجھے تو شک پڑتا ہے کہ کہیں اٹارنی جنرل کا اغوا کاروں کے ساتھ رابطہ تھا جو انہیں پتہ تھا کہ انتظار پنجوتھہ کی بازیابی ہو جائے گی صحافی عدیل راجہ نے طنز کیا کہ فلمی سین!! سنگم کا سکرپٹ!! کمال ہے یار اس پر بشارت راجہ نے جواب دیا کہ سکرپٹ رائٹر انتہائی درجے کا نااہل ہونے کے ساتھ ساتھ گٹھیا بھی ہے وسیم وزیر نے تبصرہ کیا کہ ویڈیو انتہائی کمزور سکرپٹ کے ساتھ بنائی گئی ہے!!!! سر آپ کا نام کیا ہے؟ میرا نام انتظار ہے!!! اچھا یہ انتظار حسین صاحب ہے احسن واحد کا کہنا تھا کہ اتنا بجٹ ہے اچھا پیکج دیکر کوئی اچھا سکرپٹ رائٹر ہی رکھ لیں ۔۔ ! ورنہ ایسی کہانیوں سے مزید زلیل کروائے گا۔۔! ڈاکٹر عثمان نے ردعمل دیا کہ جی ہو گئے انتظار پنجوتھہ بازیاب۔ مبارک ہو سب کو۔ لیکن سکرپٹ بیکار بنایا ہے اداروں نے ایک بار پھر۔ کہانیاں اور فلمی سین
امریکی کانگریس کے62 ارکان کی طرف سے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلیے صدرجو بائیڈن کو خط کے جواب میں پاکستان کے160 ارکان پارلیمنٹ نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ دیا ہے۔ خط میں امریکی ارکان کانگریس کے خط پر تحفظات کا اظہارکیا گیا ہے ۔اراکین پارلیمنٹ نے لکھا ہے کہ پاکستان کی داخلی صورتحال پرامریکی ارکان کانگرس کا خط زیرسماعت مقدمات کے عدالتی عمل کو متاثر کرنے کے مترادف ہے ۔ خط لکھنے والوں میں مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی، ایم کیوایم ، استحکام پاکستان پارٹی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے رہنما شامل ہیں۔ خط میں کہا گیا کہ عمران خان نے ریاستی اداروں کیخلاف سیاسی تشدد،مجرمانہ دھمکیوں کو متعارف کرایا۔عمران خان نے9 مئی 2023ء کو بڑے پیمانے پرہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کی،ہجوم کوپارلیمنٹ،سرکاری ٹیلی ویژن بلڈنگ،ریڈیوپاکستان پرحملہ کرنے کیلئے اکسایا۔ خط کے متن کے مطابق جیل سے اسلام آباد اور لاہور میں انتشار اور تشدد کو ہوا دینے پر اکساتا رہا ہے، بانی پی ٹی آئی نے ڈیجیٹل دہشتگردی سے سوشل میڈیاکو انتشار،بدامنی کوہوا دینے،ریاست کودھمکانے کیلئے استعمال کیا۔انتشاری سیاست سے اگست 2014ء اور مئی 2022ء میں بھی ملک کو مفلوج کردیاتھا۔ اس خط پر سوشل میڈیا صارفین اور صحافی خوب مذاق اڑارہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اب شہبازشریف کو یہ خط استعمال کرکے قومی سلامتی کا اجلاس بلانا چاہئے، امریکی سفیر کو بلاکر ڈی مارش کرنا چاہئے اور پریڈ گراؤنڈ اور مینارپاکستان پر جلسہ کرکے خط لہرانا چاہئے خط میں بہت سی مبینہ جعلسازیاں بھی دیکھنے کو ملیں کہیں ایم این اے کا نام غلط لکھا ملا تو کہیں کسی ایم این اے کے دستخط اور وہ بھی ایک دوسرے سے مختلف صحافی احمد وڑائچ کے مطابق امریکی کانگریس کے جواب میں لکھے خط میں ایم کیوایم کے ایم این اے کا نام عبدالحلیم خان لکھا ہے۔ قومی اسمبلی ریکارڈ کے مطابق نام عبدالعلیم خان ہے۔ (حلیم اور علیم) احمد وڑائچ نے مزید انکشاف کیا کہ وزیراعظم کو لکھے خط میں تحریک انصاف کی سابقہ اور ن لیگ کی موجودہ ایم این اے وجیہہ قمر کا 2 بار نام لکھا ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں جگہ پر دستخط الگ الگ ہیں۔ اس پر احمد نورانی نے کہا کہ ن لیگ کا ہر کام جعل سازی پر مبنی ہوتا ہے۔ یہ لوگ عام پاکستانیوں کو بے وقوف اور کم عقل سمجھتے ہیں۔ انکی کوئی بھی دستاویز اٹھا کر بیٹھ جائیں، آپ کو ہر قدم پر جعل سازی ہی ملے گی۔ سیع بلوچ نے کہا کہ حکومت کے 160 ارکان کی جانب سے لکھے گئے خط میں حیران کن طور پر دو وجیہہ قمر موجود ہیں اور مزے کی بات یہ ہے کہ دونوں کے دستخط بھی مختلف ہیں، کیا وجیہہ قمر نام کی دو خواتین اسمبلی میں موجود ہیں؟ ایک نے غالباً اپنا حلقہ 328 لکھا ہے حالانکہ قومی اسمبلی کے کل 266 حلقے ہیں اور دیگر مخصوص نشستیں ہیں مخصوص نشستوں کا تو کوئی حلقہ ہوتا ہی نہیں ہے اس طرح کل ملا کر 336 ارکان اسمبلی بنتے ہیں صحافی حسین احمد نے انکشاف کیا کہ 62امریکی نمائندگان کےخط کےجواب میں پاکستان کے 160 ممبران پارلیمنٹ کا وزیراعظم پاکستان کو لکھے خط کی کاپی مخصوص صحافی کو بھیجی گئی اور اس نے خبر بریک کردی ، باقی بیٹ رپورٹرز منہ دیکھتے رہ گئے۔ جس پر فہیم اختر نے ردعمل دیا کہ پاکستان کے 160 مبینہ ارکان پارلیمنٹ نے وزیر اعظم کو خط لکھا اور 62 امریکی گانگریس نمائندگان کے خط کا جواب دیا۔۔۔مسلم لیگ ن کے میڈیا سیل والے چینل نے خبر بنا کردی فہیم اختر کا کہنا تھا کہ کمال ہوگیا 62 امریکی کانگریس مین کے خط کا جواب مبینہ 160 پاکستانی ارکان پارلیمنٹ دے رہے ہیں جو کم و بیش 40 سے 50 ہزار مارجن سے ہارے ہوئے ہیں،ان کو خود بھی شرم نہیں آتی یہ کہلواتے ہوئے کہ یہ ایم این ایز ہیں رائے ثاقب کھرل کا کہنا تھا کہ پریڈ گرائونڈ یا مینار پاکستان میں جلسہ ہو، لاکھوں لوگ موجود ہوں۔۔ اور اراکین اسمبلی کی جانب سے لکھا گیا خط جناب شہباز شریف صاحب قوم کے سامنے پڑھیں۔۔ احمد وڑائچ نے طنز کیا کہ انجم عقیل خان اگر یہی انگریزی خط ٹی وی پر پڑھ کر سنا دیں تو یقین ہو جائے گا کہ حکومت سیریس ہے۔
گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ثانیہ نشتر سینیٹ کی نشست سے مستعفی ہو گئیں۔ نجی چینل کے مطابق ثانیہ نشتر کا استعفیٰ سینیٹ سیکرٹریٹ کو موصول ہو گیا ہے ۔ ثانیہ نشتر نے جنیوا میں بین الاقوامی ادارے میں ملازمت اختیار کرنے کے باعث استعفیٰ دیا۔ ثانیہ نشتر 2021 میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر سینیٹ کی رکن منتخب ہوئی تھیں۔ثانیہ نشتر پی ٹی آئی کے دور حکومت میں معاون خصوصی برائے تخفیف غربت اور سوشل سیفٹی بھی رہ چکی ہیں۔وہ احساس پروگرام کی بھی سربراہ رہ چکی ہیں۔ عمران دراز گوندل نے اس پر کہا کہ ثانیہ نشتر کا سینٹ سے استعفی اچھی خبر نہیں ہے۔ پاکستان کو ایسے سنجیدہ اور سلجھے ہوئے لوگوں کی ہی ضرورت ہے عمران بھٹیی نے جواب دیا کہ پاکستان کو ایسے لوگوں کی بالکل ضرورت نہیں ہے۔۔بلکہ ایسے لوگوں سے دور رہنا چاہیے اگر 76 سالہ پرانے نظام کے ساتھ ہیں چلنا ہے تو۔۔۔۔ رضوان غلزئی نے تبصرہ کیا کہ اس سے پہلے کے 27ویں آئینی ترمیم کے لئے ڈاکٹر ثانیہ نشتر کے بچوں کو بھی اٹھایا جاتا انہوں نے مستعفی ہونا ہی بہتر سمجھا۔ ویسے بھی فیصل واوڈوں اور محسن نقویوں کے سینیٹ میں ڈاکٹر ثانیہ جیسی پروفیشنل کا کیا کام احمد وڑائچ کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ثانیہ نشتر کا استعفیٰ پاکستان اور پاکستانی سیاست کا نقصان ہے، عوام کو عظمیٰ بخاری، مشعال یوسفزئی، حنا پرویز بٹ جیسی خواتین سیاستدان ہی مبارک شہبازگل نے تبصرہ کیا کہ ڈاکٹر ثانیہ نشتر کا استعفیٰ پاکستان کا نقصان ہے عوام کو عظمیٰ بخاری، عظمیٰ کاردار، مائزہ حمید، حنا پرویز بٹ، فردوس عاشق اعوان جیسی خواتین سیاستدان ہی میسر ہوں گی چوہدری ویسے بھی پڑھی لکھی خواتین سے بہت خائف اور ان پر بڑا ناراض ہے مثلاً ڈاکٹر یاسمین راشد ، عالیہ حمزہ عدنان ظہیر خواجہ نے ردعمل دیا کہ جو نظام ڈاکٹر ثانیہ نشتر جیسوں کی قدر نہیں کرتے ان کے نصیب میں عظمی بخاری ، مریم صفدر وغیرہ آتے ہیں ناہید کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سینیٹر ثانیہ نشتر نے سینیٹ کی نشست سے استعفٰی دے دیا۔ وہ 2021 میں خیبر پختونخواہ سے سینیٹر منتخب ہوئی تھی۔ اس سے پہلے کے 27ویں آئینی ترمیم کے لئے ڈاکٹر ثانیہ نشتر کے بچوں کو بھی اٹھایا جاتا انہوں نے مستعفی ہونا ہی بہتر سمجھا یادرہے کہ ڈاکٹر ثانیہ نشتر کا تعلق پشاور سے ہے اور وہ سردار عبدالرب نشتر کے پوتے غالب نشتر کی اہلیہ ہیں ۔ غالب نشتر معروف بنکار سمجھے جاتے ہیں اور خوشحالی بنک کے سربراہ کے طورپر کام کرتے رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اسموگ کے خاتمے کے لیے بھارت سے کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عندیہ دے دیا، انہوں نے کہا کہ اسموگ کے خاتمے کے لیے بھارت کے ساتھ سفارتکاری کرنا ہوگی۔ بھارتی اور پاکستانی پنجاب کو مل کر اسموگ کے مسئلے کا حل نکالنا ہوگا۔ مریم نواز نے مزید کہا کہ اسموگ سیاسی نہیں انسانی مسئلہ ہے، سوچ رہی ہوں بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ کو خط لکھوں۔ اس پر سوشل میڈیا صارفین کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا وہ بیان یاد آیا جب اس نےکہا تھا کہ وہ امن وامان کی خاطر خود افغانستان سے مذاکرات کریں گے اور لیگی رہنماؤں اور ان کے حواری صحافیوں نے خوب شور مچایا تھا اور اسے وفاق پر حملہ قرار دیا تھا۔ وزیردفاع خواجہ آصف نے اس وقت ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعلیٰ کے پی کا افغانستان سے براہ راست مذاکرات کا بیان وفاق پر حملہ ہے، وزیر اعلیٰ کے پی کا افغانستان سے خود مذاکرات کا کہنا زہر قاتل ہے انہیں اس طرح کی بات نہیں کرنی چاہیے تھی، کوئی صوبہ براہ راست کسی ملک سے مزاکرات نہیں کرسکتا۔ علی امین گنڈاپور کے بھائی فیصل امین گنڈاپور نے سوال اٹھایا کہ کیا پنجاب کی وزیراعلی انڈیا کے ساتھ براہ راست مذاکرات کر سکتی ہیں؟ جس پر مزمل اسلم نے کہا کہ رؤوف حسن کسی بھارتی صحافی سے بات کرے تو غداری، مگر برکا دت کو گھر میں بٹھا کر گپ لگانا میزبانی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ اگر افغانی سفارتکار سے دہشت گردی کے خاتمے کی بات کرے تو وفاق کے کام میں مداخلت، مگر مس ٹک ٹاک ہندوستان سے ڈپلومیسی کریں تو واہ واہ۰۰۰ کیا معیار ہے منافقت کا؟ صبیح کاظمی نے ردعمل دیا کہ تاریخ میں پہلی بار صوبہ فارن پالیسی بنا رہا ہے، ہندوستان کے ساتھ پنجاب کی حکومت کی مکھے منتری نے ڈپلومیسی شروع کر دی ہے۔ باو جی ، جرنل باجوہ کی خواہشات کو پورا کرنا ان کی اکشا ہے۔ ثمینہ پاشا نے جواب دیتے ہوئے تبصرہ کیا کہ کے پی کے چیف منسٹر نے امن کی خاطر افغانستان سے بات کرنے کی کوشش کی تو شور مچ گیا کہ صوبہ اپنے طور پر کیسے خارجہ پالیسی بنا سکتا ہے! البتہ پنجاب بھارت سے سموگ کی خاطر بات کرے تو اس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔ اعتراض ہمسایہ مملک سے بات کرنے پر نہیں ،دو طرح کے ردعمل پر ہے۔ صحافی محمد فہیم نے کہا کہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا کا افغانستان سے بات کرنے کا اعلان جس طرح فیڈریشن پر حملہ قرار دیا گیاکیا یہی پیمانہ وزیر اعلی پنجاب کیلئے بھی ہوگا؟ امجد اقبال نے سوال کیا کہ کل جو علی امین گنڈا پور کے فغانستان حکومت سے مذاکرات پر چیخ رہے تھے اب مریم صفدر کے مذاکرات کرنے پر کیا کہیں گے؟ اسلام الدین ساجد نے تبصرہ کیا کہ جب خیبرپختونخوا کے وزیر اعلی علی امین گنڈاپور نے امن و امان کے بحالی کے لیے افغانستان سے بات کرنے کی بات کی تھی تو خواجہ آصف سمیت تمام ٹاوٹس نے آسمان سر پر اٹھا لیا تھا کہ یہ اختیار سے تجاوز کیا اب مریم نے وہی بات کی تو یہ تجاوز نہیں؟
سابق چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو برطانیہ کی قدیم ترین قانونی درسگاہ مڈل ٹیمپل میں بطور بینچر منتخب کیا گیا ہے، ان کے اعزاز میں گزشتہ روز تقریب کا اہتمام کیا گیا۔تحریک انصاف کے سپورٹرز نے اس موقع پر خوب احتجاج کیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ اپنی اہلیہ کے ساتھ مڈل ٹیمپل سے سیاہ گاڑی میں روانہ ہو رہے تھے کہ درسگاہ کے دروازے پر موجود پی ٹی آئی ورکرز کو دیکھ کر انہوں نے چہرہ چھپانے کی کوشش کی پی ٹی آئی سپورٹرز کے قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف احتجاج کی وجہ انکے فیصلے میں، قاضی فائز عیسیٰ نے ہی تحریک انصاف سے انتخابی نشان بلا چھین کر تحریک انصاف کو بطور جماعت انتخابات کی دوڑ سے باہر کیا۔ اسی طرح قاضی فائز عیسیٰ پر الزام ہے کہ انہوں نے لیول پلینگ فیلڈ، نیب ترمیمی کیس، آرٹیکل 63 اے کیس میں حکومت کی سہولت کاری کی، 63 اے کیس کی وجہ سے ہی حکومت آئینی ترمیم پاس کرانے میں کامیاب ہوئی جس کا مقصد منحرف اراکین کا ووٹ شمار کرنا تھا۔ عدیل حبیب نے تبصرہ کیا کہ قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ کے بعد، ان کی زندگی کا نیا اور زلت آمیز دور شروع ہو گیا ہے، اب اسی طرح منہ چھپا کر ہی باہر نکلا کریں گے بشارت راجہ نے تبصرہ کیا کہ یہ تصویر ماضی کے قاضی کی لندن میں جب وہ نکلے تو ان کے خلاف احتجاج کیا گیا وہ منہ نیچے کر کے چلے گئے جی وہی ماضی کا قاضی القضاۃ قاضی فائز عیسیٰ جو اپنی عدالت میں لوگوں کی تضحیک کیا کرتا تھا جو وکیل بولتا اُس کا لائسنس معطل کروانے کی دھمکی دیتا پولیس سے پٹواتا کوئی فریادی جاتا کہ حضور میرے گھر پولیس نے ریڈ کیا اس پر نوٹس لیں تو تمکنت سے کہتا میں تھانیدار نہیں ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عہدوں پر بیٹھ کر لوگ کیوں بھول جاتے ہیں کہ ہم نے جانا ہے سدا بادشاہی میرے اللہ کی ہے صحافی طارق متین نے ردعمل دیا کہ یہ وقت کس کی رعونت پہ خاک ڈال گیا اس پر امیر عباس نے تبصرہ کیا کہ یہ ایوب خان کے مارشل لا کو بچانے والے جسٹس منیر اور ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دینے والے جسٹس مشتاق سے بھی بدترین کردار تھا۔ انہوں نےمزید کہا کہ یہ کلنک تھا سپریم کورٹ کی پیشانی پر، ایسے بدبخت، بد طینت، ضدی، بغض میں ڈوبے، طاقتور کے سہولتکار اور نفسیاتی مریضوں کا راستہ بند ہونا چاہیے۔ یہ المیہ ہے ہمارے نظام کا کہ قاضی اور اس قماش جیسے کئی خطرناک لوگ ملک کے سب سے بڑے عہدوں پر کیسے پہنچ رہے ہیں افسوس۔! قاضی صاحب کو وقار کے ساتھ فیس کرنا چاہیے تھا۔ شفقت علی نے ردعمل دیا کہ اتنا انصاف نہیں کرنا چاہئیے کہ بوجھ اٹھاتے کندھے جھک جائیں اور حاسدین سمجھے کہ منہ چھپا رہا ہے ۔۔۔۔ عینی سحر کا کہنا تھا کہ لندن میں رات کو بھی قاضی پیچھا کرتےپاکستانیوں سے منہ چھپا کر بھاگتا پھرتا ہے فرید ملک نے تبصرہ کیا کہ قاضی کا یہ جھکا ہوا سر مقامِ عبرت ہے !دنیا کے کسی بھی کونے میں جائیں گے پاکستانی ان کو سر اٹھا کر نہیں چلنے دینگے اس کے ظلموں کے احتساب کا وقت شروع ہو چکا ہے یہ باقی عوام کے حقوق کے غاصبوں کے لیے بھی مقام عبرت ہے
کچھ روز قبل ایمان مزاری اور انکے شوہر کو ٹریفک روٹ توڑنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا جس پر اسد طور نے ایمان مزاری نے ایک وکیل کو ہائیر کرلیا جو جسامت سے لحاط پتلا اور قد کے لحاظ سے چھوٹا تھا۔ مطیع اللہ جان نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ایڈوکیٹ ایمان مزاری کی گرفتاری کے بعد اسد طور اپنے نئے وکیل ایڈوکیٹ محسن مسعود کے ساتھ اس پر ن لیگی سپورٹرز نے محسن مسعود کی جسامت کا خوب مذاق اڑایا اور باڈی شیمنگ کرتے ہوئے جگتیں اور طنز کرتے رہے، لیگی سوشل میڈیا صارفین کی اس جملے بازی پر کچھ صحافیوں نے شدید ردعمل دیا اور کہا کہ کیا اس شخص کو اسکی ظاہر صورت، پستہ قد کی وجہ سے مذاق کا نشانہ بنایا رہا ہے؟ انکا کہنا تھا کہ محسن مسعود کو مشورہ دیا کہ ایسے لوگوں کی بکواس کو اگنور کریں اور اپنے کام پر فوکس رکھیں، لوگوں کی عادت ہے، دنیا میں کوئی بھی پرفیکٹ ہے، انسان اپنے کردار، ہنر اور محنت کی وجہ سے آگے بڑھ سکتا ہے۔ احمد وڑائچ نے تبصرہ کیا کہ ایڈووکیٹ محسن مسعود لاکھوں کروڑوں پاکستانیوں سے بہادر ہیں، باڈی شیمنگ کرنے والے انتہائی جاہل اور گھٹیا کردار کے لوگ ہیں۔ ان جیسے کروڑوں پر اکیلا محسن مسعود بھاری ہے احمد نورانی نے تبصرہ کیا کہ قابل احترام ایڈوکیٹ محسن مسعود صاحب جن کی تصویر کا آج مریم نواز سوشل میڈیا سیل اور ن لیگ کی طرف سے تمسخر اڑایا گیا اس کا جواب کل شریف فیملی کے افراد کی تصویروں کے ساتھ کل دوں گا۔ ان غلیظ لوگوں کو جواب نہ دیا جائے تو یہ کمزور لوگوں کو جینے نہیں دیتے۔ انسانیت کا تمسخر اڑاتے ہیں۔ رضی دادا نے کہا کہ ہم جناب مطیع اللہ جان کی طرف سے اپنی پوسٹ کے ذریعے وکیل محسن مسعود صاحب کی ٹرالنگ کرنے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ قرآن کا فرمان ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہر شخص کو بہترین صورت میں پیدا کیا۔ محسن صاحب کو اللہ مزید ترقیاں دے۔ ماجد نظامی نے کہا کہ بلدا سُورج کہندا سی۔۔۔ ہے کوئی میری تھاں ورگا نِکا جیا اِک دیوا بولیا۔۔۔ شام پئی فیر ویکھاں گے طاقتوروں کی رعونت پہ خاک ڈالنے کے لیے محسن مسعود صاحب کے لیے نیک خواہشات رائے ثاقب کھرل نے تبصرہ کیا کہ وکیل صاحب: خوب محنت کرنی ہے: ایک دن مخدوم علی خان / اعتزاز احسن اور حامد خان سے بڑا وکیل بننا ہے۔۔ اور بکواس کرنے والوں کو بس اگنور کرنا ہے فیصل خان کا کہنا تھا کہ اسد طور کے ساتھ کھڑے ایمان مزاری کے وکیل کو پٹواری ٹرول کر رہے ہیں کیونکہ اس نے پلاسٹک کی سرجری نہیں کی ہیں اور نہ ہی قوم کا پیسہ لوٹا ہے بلکہ محنت کرکے پیسے کما رہا ہے آزاد منش نے ردعمل دیا کہ اسد طور کا وکیل ایک لائق اور محنتی بندہ ہے، کیوں اسکی شخصیت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے؟ کچھ خدا کا خوف کرو ایک سوشل میڈیا صارف نے تبصرہ کیا کہ کل اسد طور کے وکیل کا ہم سب نےاسکی جسامت،قدوقامت کا مذاق بنایا۔جو کہ نہیں بنانا چاہیے تھے۔اُسّے اُسی نے خلق کیا ہے جس نے ہمیں بنایا۔بلکہ وہ قابل تعریف ہے کہ اس نے کسی احساس کمتری میں آئے بغیر ہمت کی اورآج وہ ایمان مزاری کاوکیل بنا۔پرفیکٹ تو کوئی نہیں سوائے رب کے

Back
Top