کلفٹن تین تلواراورپریس کلب پر دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود احتجاج کرنے والے مختلف جماعتوں کے50 سے زائد کارکنان وعہدیداران کو حراست میں لےلیا گیا۔
پولیس کی بھاری بھر کم نفری اس احتجاج کو روکنے کی کوشش کررہی تھی اور اس نے بے دریغ آنسو گیس، شیلنگ، لاٹھی چارج کا استعمال کیا۔اس دوران پولیس نے بعض خواتین کیساتھ بدسلوکی بھی کی اور انہیں سڑکوں پر گھسیٹا جس پر سوشل میڈیا پر طوفان برپا ہوگیا۔
صحافی حامد میر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ زمین پر گرائی گئی قوم کی اس نہتی بیٹی کو چاروں طرف سے گھیرا ڈال کر سڑک پر گھسیٹا گیا پوری دنیا نے کراچی میں اس تماشے کو دیکھا یہ تماشاپاکستانیوں کے حافظے میں ہمیشہ محفوظ رہے گا اس قسم کے تماشے کرنے والے ہمیں آئینی عدالت کے فائدے سمجھا رہے ہیں یہ عدالت انہی ظالموں کا ہتھیار بنے گی
انکا مزید کہنا تھا کہ لاٹھی گولی کی سرکار اقتدار کے ایوانوں پر تو قابض ہو جاتی ہے لیکن عوام کے دلوں پر راج قائم نہیں کر سکتی
میاں علی اشفاق نے ردعمل دیا کہ بے شرمی اور بے غیرتی کی حقیقی شکل و صورت یہ ھے- کیسے بھیڑیے خودساختہ و جعلی کمینے حکمران یہاں قابض ھیں-
رائے مختار کا کہنا تھا کہ جس دن اس طرح بختاور اور آصفہ کو گھسیٹا گیا ، اس دن کے بعد یہ ظلم رک جائے گا
سلطان سالارزئی نے ردعمل دیا کہ بےنظیر بھٹو کے نام پر سیاست کرنے والے زرداریوں کے کرتوت
شاہد نے تبصرہ کیا کہ یہ ہے بلاول بھٹو کی جمہوریت ۔۔لندن سے اعلی تعلیم یافتہ سندھ کی بیٹی کو سندھ میں مذہبی روادری کے لیئے پرامن ریلی کرنے پر یوں سڑکوں پر گھسیٹا جارہا ہے۔۔۔ڈوب مرو بلاول تم اور تمھاری نام نہاد جمہوریت
معروف دانشور نورالہدٰی شاہ نے تبصرہ کیا کہ اسلام آباد میں آپکوخبر ہےبھی کہ نہیں؟مذہب کےنام پر ریاستی دہشتگردی کےخلاف سندھ رواداری مارچ میں شامل سندھ کےباشعور/ناموَرنوجوانوں/ بچیوں/عورتوں پرسندھ پولیس کاتشدد پیپلزپارٹی کوسندھ میں کھاجائےگا
انہوں نے مزید کہا کہ آپکی سندھ میں موجودپارٹی تماشا دیکھتی رہ جائےگی۔سندھ کاشعورہماری ریڈلائن ہے
صوبان افتخار کا کہنا تھا کہ کراچی کی شاہراہوں پر پولیس کے ہاتھوں گھسیٹے جانے والی یہ ایک روماسہ جامی نہیں ہے بلکہ یہ بلاول بھٹو کی نام نہاد جمہوریت کی دعویدار سندھ حکومت کا عمومی رویے کا برملا اظہار ہے جو وہ دہائیوں سے دھونس اور دبدبے کے ذریعے
شکیل نے طنز کیا کہ ویلکم ٹو پرانا پاکستان
علی زیدی نے ردعمل دیا کہ یہ ہے بلاول اور سندھ حکومت کا گھناؤنا چہرہ
سبی کاظمی نے بلاول کا ایک کلپ شئیر کیا جس میں وہ کہتے ہیں کہ آپ بے غیرت ہیں جو خواتین پر ظلم کرتے ہیں۔۔۔
جبران نے لکھا کہ نظیر کے صوبے میں بلاول کا ظلم وستم ہمیشہ یاد رکھا جائے گ
احمد بوباک کا کہنا تھا کہ اس تصویر کو سالوں یاد رکھا جائے اور بتایا جائے گا کہ عورت کی بدترین تذلیل کراچی میں ہوئی تھی اور تب پیپلز پارٹی کا دور تھا
ایمان مزادی نے تبصرہ کیا کہ یہ پی پی پی کی جمہوریت ہے،منافق ترین جماعت جو آج بھی صرف درس دیتی ہے جمہوری اصولوں پر جب خود انکا کوئی اصول نہیں، صرف اقتدار کی لالچ ہے۔ کل جو کچھ ہوا وہ انکی حکومت میں کافی دفعہ پہلے بھی ہوچکا ہے اور کسی کا احتساب نہیں ہوا۔کبھی بلوچ خواتین کے ساتھ تو کبھی اور خواتین کے ساتھ۔