اسد طور پر حملے کا الزام سیدھا سیدھا آئی ایس آئی پر لگایا جارہا تھا۔ کل صحافیوں نے ایک مظاہرہ کیا جس میں حامد میر، عاصمہ شیرازی، فرحت اللہ بابر سمیت دیگر نامور افراد نے کھل کر ایجنسیوں اور پاک فوج کے سیاست میں کردار پر تنقید کی۔ سب سے بڑی بات کہ کل بی بی سی ہارڈ ٹاک میں سٹیفن سیکر نے اسد طور، ابصار عالم اور مطیع اللہ جان پر حملوں کو ایجنسیوں کی کارستانی قرار دیتے ہوئے سخت سوالات کئے جس کا فواد چوہدری کوئی شافی جواب نہ دے سکے، صرف بی بی سی ہی نہیں ، تقریباً تمام انٹرنیشنل میڈیا نے اسد طور والے واقعے کو کور کیا اور اس میں پاکستان کی صفِ اول کی ایجنسی کا کھلم کھلا نام لیا جارہا تھا۔ پاکستان سے لے کر عالمی سطح پر پاکستانی ایجنسیز کی جگ ہنسائی ہورہی تھی تو یہ بہت ضروری تھا کہ آئی ایس آئی حرکت میں آتی اور اس بے بنیاد پروپیگنڈے کو ایکسپوز کرتی اور اپنا نام صاف کرتی۔ لہذا آئی ایس آئی آخر کار اسد طور حملے کی حقیقت سامنے لے آئی ہے۔
دنیا کی نمبر ون ایجنسی ہونے کے ناطے یہ آئی ایس آئی کیلئے محض بائیں ہاتھ کا کھیل تھا۔ آئی ایس آئی نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے حملہ آوروں کو شناخت کیا، ٹریس کیا اور ان سب کو پکڑ کر چند گھنٹے تفتیش کی تو معاملہ یہ کھلا کہ وہ سب تو اسد طور کے اپنے رشتے دار تھے جو اسد طور کے ساتھ مل کر ڈرامہ کرنے آئے تھے۔ اب آئی ایس آئی ان تینوں کو کل میڈیا کے سامنے پیش کرنے جارہی ہے، وہ سب میڈیا کے سامنے بیان دیں گے کہ کس طرح اسد طور اور دیگر صحافیوں نے مل کر آئی ایس آئی کے خلاف یہ ڈرامہ کھیلنے کا پلان بنایا۔۔ اس کے بعد نہ صرف پاکستانی صحافیوں کے منہ بند ہوجائیں گے بلکہ عالمی سطح پر بھی آئی ایس آئی کا نام صاف ہوگا اور آئندہ اگر کسی صحافی پر کوئی حملہ ہوتا ہے تو کسی کی مجال نہیں ہوگی کہ وہ پاکستان کی ایجنسیز پر الزام لگا سکے، اگر لگا بھی دے تو کوئی یقین نہیں کرے گا۔۔۔
ذرا ٹھہریے۔۔۔ یہ اوپر جو کچھ میں نے لکھا ہے یہ فی الوقت محض ایک افسانہ ہے، کیونکہ آئی ایس آئی نے ابھی ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ مگر اس افسانے کو حقیقت میں ڈھالنے کی ذمہ داری بھی مذکورہ ایجنسی پر آتی ہے، افسانہ پڑھ کر آپ کو اندازہ ہوجانا چاہئے کہ آئی ایس آئی کیلئے اسدطور حملے کی "حقیقت" سامنے لانا کس قدر ضروری ہے۔، اگر اسد طور پر حملہ محض ایک ڈرامہ ہے تو اس ڈرامے کو ایکسپوز کرنا اور اپنا نام صاف کرنا آئی ایس آئی کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے اور اگر یہ ڈرامہ نہیں ہے تو پھر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ یہ افسانہ افسانہ ہی رہے گا۔۔۔۔
دنیا کی نمبر ون ایجنسی ہونے کے ناطے یہ آئی ایس آئی کیلئے محض بائیں ہاتھ کا کھیل تھا۔ آئی ایس آئی نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے حملہ آوروں کو شناخت کیا، ٹریس کیا اور ان سب کو پکڑ کر چند گھنٹے تفتیش کی تو معاملہ یہ کھلا کہ وہ سب تو اسد طور کے اپنے رشتے دار تھے جو اسد طور کے ساتھ مل کر ڈرامہ کرنے آئے تھے۔ اب آئی ایس آئی ان تینوں کو کل میڈیا کے سامنے پیش کرنے جارہی ہے، وہ سب میڈیا کے سامنے بیان دیں گے کہ کس طرح اسد طور اور دیگر صحافیوں نے مل کر آئی ایس آئی کے خلاف یہ ڈرامہ کھیلنے کا پلان بنایا۔۔ اس کے بعد نہ صرف پاکستانی صحافیوں کے منہ بند ہوجائیں گے بلکہ عالمی سطح پر بھی آئی ایس آئی کا نام صاف ہوگا اور آئندہ اگر کسی صحافی پر کوئی حملہ ہوتا ہے تو کسی کی مجال نہیں ہوگی کہ وہ پاکستان کی ایجنسیز پر الزام لگا سکے، اگر لگا بھی دے تو کوئی یقین نہیں کرے گا۔۔۔
ذرا ٹھہریے۔۔۔ یہ اوپر جو کچھ میں نے لکھا ہے یہ فی الوقت محض ایک افسانہ ہے، کیونکہ آئی ایس آئی نے ابھی ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ مگر اس افسانے کو حقیقت میں ڈھالنے کی ذمہ داری بھی مذکورہ ایجنسی پر آتی ہے، افسانہ پڑھ کر آپ کو اندازہ ہوجانا چاہئے کہ آئی ایس آئی کیلئے اسدطور حملے کی "حقیقت" سامنے لانا کس قدر ضروری ہے۔، اگر اسد طور پر حملہ محض ایک ڈرامہ ہے تو اس ڈرامے کو ایکسپوز کرنا اور اپنا نام صاف کرنا آئی ایس آئی کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے اور اگر یہ ڈرامہ نہیں ہے تو پھر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ یہ افسانہ افسانہ ہی رہے گا۔۔۔۔