امریکہ ایران گٹھ جوڑ

First Strike

Chief Minister (5k+ posts)
قاسم سلیمانی ھلاکت۔ایران امریکہ اتحاد کا عملی مظاھرہ۔۔
جنرل قاسم ایک غریب باپ کا بیٹا تھا۔۔اسکا والد شاہ ایران کا خدمتگار تھا شاہ نے اسکو زمین دی اور قاسم اپنے باپ کیساتھ 13 سال تک اس زمین پہ کام کرتا رھا۔۔خمینی جب ایران میں داخل ھوا اور شاہ ایران کے وفاداروں کو چن چن کے مارا جانے لگا تو ان حالات میں قاسم نے اپنی وفاداری ثابت کرنے۔۔اور باپ کو قتل ھونے سے بچانے کیلئے خمینی کی قائم کردہ انقلابی گارڈ (القدس فورس) میں شمولییت اختیار کرلی۔۔ابتدا میں قاسم کو شمال مغرب میں کردوں کی بغاوت کچلنے اور ان پہ نظر رکھنے پہ تعینات کیا گیا۔۔
ستمبر 1980 میں جب ایران عراق جنگ شروع ہوئی جس میں دس لاکھ سے زیادہ افراد مارے گئے تو قاسم اس جنگ میں بھی شریک رھے۔۔مگر اسی دوران ایک واقعہ رونما ھوا جس نے ایرانی فائلوں کیمطابق قاسم کے کردار پہ پہلا سوالیہ نشان لگایا۔۔قاسم سلیمانی جو ابھی جنرل نہیں تھے اتنے منہ زور ھوگئے کہ اسکے اسوقت کے ایرانی صدر رفسنجانی سے اختلاف ھوا اور وہ پس منظر میں چلے گئے۔۔دوبارہ 1988 میں انھیں بطور القدس فورس کمانڈر کے تعینات کیا گیا اور یہ اپنے مرنے تک اسی عہدے پہ براجمان تھے۔۔یعنی پچھلے 32 سال سے یہ ایران کی اس فورس کے کمانڈر تھے جو دنیا بھر میں جارحانہ مہم جوئی۔۔بے جا مداخلت۔۔ملکوں کے اندرونی نظام میں خلل۔۔ اور ریاستوں کے اندر ایرانی وفاداروں کی ریاستیں قائم کرنے کیلئے بنائی گئی تھی۔۔
جنرل قاسم سلیمانی اس وقت ایران میں آیت اللہ خامنائی کے بعد دوسرا طاقتورترین آدمی تھا۔۔یہ صرف آیت اللہ کو جوابدہ تھا۔۔۔اور بعض زرائع بتاتے ھیں کہ کئی معاملات میں آیت اللہ کو بھی گھاس نیں ڈالتا تھا۔۔اس نے شام میں بشار الاسد کی حکومت کو بچانے کیلئے نہ صرف وھاں اپنی بنائی گئی شیعہ ملائشیا کو منظم کیا بلکہ شامی فوج اور ملائشیا کو ایک پیج پہ اکٹھا کیا۔۔اور پھر روس کو اس مشن میں اپنے ساتھ کام کرنے پہ آمادہ کیا۔۔اسی نے لبنان میں شیعہ ملائشیا جوکہ حزب اللہ کے نام سے کام کر رہی ھے۔۔اس پہ بے پناہ وسائل لگائے۔۔اور انکا ان داتا بنا رھا۔۔یہی وجہ ھے کہ کل حزب اللہ نے اپنے جاری بیان میں کہا ھے کہ ھم جنرل قاسم کا مشن جاری رکھیں گے۔۔اسی نے یمن میں حوثی باغیوں کو بھی منظم کیا۔۔ایرانی وسائل ان تک پہنچائےاور انھیں اس قابل کیا کہ آج وہ سعودیہ کے بالمقابل کھڑے ھیں۔۔اور اسی جنرل نے عراق میں اپنی ایک شیعہ ملائشیا ۔۔پاپولر موبائلزیشن فورس(PMF) کے نام سے تشکیل دی جو دنیا بھر کی طرح عراق میں ایرانی کاز پہ کام کررہی ھے۔۔
جنرل قاسم کی اس سے پہلے بھی کئی بار موت کی خبریں آچکی ھیں۔۔2006 میں ایک جہاز کے کریش کے بعد اسکی موت کی پہلی بار خبر آئی۔۔2012 میں دمشق کے ایک بیس پہ حملہ کے بعد بھی اس کی موت کی خبر آئی۔۔اور 2015 میں بھی شام کے علاقہ میں ایک خونریز جھڑپ میں اس کے مرنے کی اطلاعات آتی رھیں۔۔مگر یہ سب جھوٹ ثابت ھوا کیونکہ اسوقت تک نہ تو اسکی موت کا وقت ھوا تھا اور نہ ایران امریکہ باہمی طور پر اسکو مارنے پہ متفق ھوئے تھے۔۔۔
اسکو مارنے کا فیصلہ کیوں ھوا۔۔۔یہ ایک اھم سوال ھے۔۔
جنرل قاسم سلیمانی کی ایران کیلئے بڑی خدمات تھیں اور ایران سمیت دنیا بھر میں ایرانی حمایت کار اس کے معترف ھیں۔۔مگر یہ ایک بے لحاظ۔۔سرکش اور باغی جرنیل تھا۔۔اور سسٹم اسوقت ہی چونک گیا تھا جب اس نے آج سے 35 سال پہلے رفسنجانی سے نہ صرف اختلاف کیا تھا بلکہ اس کے اقتدار کیلئے بھی خطرہ بن گیا تھا۔۔ایران کا نظام اسوقت مزید چونک گیا جب پچھلے ایرانی صدارتی انتخابات میں جنرل قاسم سلیمانی کو بطور صدارتی امیدوار میدان میں اتارنے کیلئے ملک کے طول و عرض سے ایک تسلسل سے آوازیں اٹھنا شروع ھوگیں۔۔یہ ایک خطرناک صورتحال تھی۔۔ایک غریب کسان کا بیٹا روحانی پیشواوں کے مدمقابل آکھڑا ھوا تھا اور اب اس کا ختم کردینا ہی مسلے کا آخری حل تھا۔۔
سو۔۔اکتوبر میں ایرانی آفیشل نے کہا کہ اسرایئل اور سعودیہ جنرل قاسم کو ھلاک کرنے کی پلاننگ کررھے ھیں۔۔یہ پہلا ٹیسٹر اور پیغام تھا جو ایرانیوں کو زہنی طور تیار کرنے کیلئے دیا گیا تھا۔۔اور اس میں آخری کیل اس وقت ٹھونکا گیا جب اس نے 27 دسمبر کو عراق میں ایک بڑے امریکی کنٹریکٹر کو ھلاک کروایا۔۔امریکہ نے ایران سے شکایت کی کہ ھم نے صدام سے عراق کو چھین کر آپ کے حوالہ اس لیئے تو نیں کیا تھا کہ آپ ھمارے اس لیول کے آدمی مارنا شروع کردیں۔۔ایران کو جنرل قاسم سے پہلے بھی شکایات تھیں کہ یہ اعتماد میں لیئے بغیر ریڈ لائن عبور کر جاتا تھا۔۔ایران نے نہ صرف امریکہ سے معذرت کی بلکہ قاسم سلیمانی کی شکایت بھی کردی۔۔اور پھر متفقہ طور پہ اسکو ٹھکانے لگا دینے کا فیصلہ کیا گیا۔۔مگر یہاں امریکہ کی ایک اور ڈیمانڈ تھی کہ عراق میں اس جنرل کا تعینات کردہ PMF کا ڈپٹی کمانڈر بھی اسکے کہنے پہ ھمیں تنگ کررھا ھے۔۔ھماری تنصیبات پہ حملے کروا رھا ھے۔۔سو۔۔ صرف قاسم کو مارنا اس مسلہ کا حل نہیں ھے ۔۔۔ایران نے اسکو مارنے کا بھی گرین سگنل دے دیا۔۔اور یوں مشترکہ طور پہ ایک پلان طے پایا۔۔۔اور اسی پلان کے تحت۔۔
ھم سب نے خبروں میں سنا کہ۔۔
ایرانی القدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی عراق کے دورے پہ گئے اور عراق کی پاپولر موبائیلزیشن فرنٹ کے ڈپٹی کمانڈر ابو مہدی المحندس نے انھیں بغداد کے ایئرپورٹ سے ریسو کیا۔۔یہ دو گاڑیاں جوں ہی ایئرپورٹ سے باھر نکلیں ان پہ ڈرون حملہ ھوا جس میں کل 9 افراد مارے گئے۔۔اور مرنے والوں میں عراقی PMF کے ڈپٹی کمانڈر اور ایرانی انقلابی گارڈ کے سربراہ بھی تھے۔۔
آپ سب اطمینان رکھیں۔۔نہ عالمی جنگ ھوگی اور نہ ایران امریکہ ۔۔۔۔یہ سب طے شدہ منصوبہ ھے۔۔اور اسوقت تک انکی آپس میں جنگ نہیں ھوگی جب تک امریکہ کو ایران سے زیادہ کوئی ھلالی نمک خوار ملک نیں مل جاتا۔۔

ابن شادمان۔

اور آخر میں یہ مت بھولیں کہ پاکستان میں پکڑا جانے والا را کا دہشتگرد کلنھوشن یادیو ایرانی سرزمین سے اور ایرانی حکام کی رضامندی سے دہشتگردی کر رہا تھا
 
Last edited by a moderator:

Nawazcophansi76

Senator (1k+ posts)
قاسم سلیمانی ھلاکت۔ایران امریکہ اتحاد کا عملی مظاھرہ۔۔
جنرل قاسم ایک غریب باپ کا بیٹا تھا۔۔اسکا والد شاہ ایران کا خدمتگار تھا شاہ نے اسکو زمین دی اور قاسم اپنے باپ کیساتھ 13 سال تک اس زمین پہ کام کرتا رھا۔۔خمینی جب ایران میں داخل ھوا اور شاہ ایران کے وفاداروں کو چن چن کے مارا جانے لگا تو ان حالات میں قاسم نے اپنی وفاداری ثابت کرنے۔۔اور باپ کو قتل ھونے سے بچانے کیلئے خمینی کی قائم کردہ انقلابی گارڈ (القدس فورس) میں شمولییت اختیار کرلی۔۔ابتدا میں قاسم کو شمال مغرب میں کردوں کی بغاوت کچلنے اور ان پہ نظر رکھنے پہ تعینات کیا گیا۔۔
ستمبر 1980 میں جب ایران عراق جنگ شروع ہوئی جس میں دس لاکھ سے زیادہ افراد مارے گئے تو قاسم اس جنگ میں بھی شریک رھے۔۔مگر اسی دوران ایک واقعہ رونما ھوا جس نے ایرانی فائلوں کیمطابق قاسم کے کردار پہ پہلا سوالیہ نشان لگایا۔۔قاسم سلیمانی جو ابھی جنرل نہیں تھے اتنے منہ زور ھوگئے کہ اسکے اسوقت کے ایرانی صدر رفسنجانی سے اختلاف ھوا اور وہ پس منظر میں چلے گئے۔۔دوبارہ 1988 میں انھیں بطور القدس فورس کمانڈر کے تعینات کیا گیا اور یہ اپنے مرنے تک اسی عہدے پہ براجمان تھے۔۔یعنی پچھلے 32 سال سے یہ ایران کی اس فورس کے کمانڈر تھے جو دنیا بھر میں جارحانہ مہم جوئی۔۔بے جا مداخلت۔۔ملکوں کے اندرونی نظام میں خلل۔۔ اور ریاستوں کے اندر ایرانی وفاداروں کی ریاستیں قائم کرنے کیلئے بنائی گئی تھی۔۔
جنرل قاسم سلیمانی اس وقت ایران میں آیت اللہ خامنائی کے بعد دوسرا طاقتورترین آدمی تھا۔۔یہ صرف آیت اللہ کو جوابدہ تھا۔۔۔اور بعض زرائع بتاتے ھیں کہ کئی معاملات میں آیت اللہ کو بھی گھاس نیں ڈالتا تھا۔۔اس نے شام میں بشار الاسد کی حکومت کو بچانے کیلئے نہ صرف وھاں اپنی بنائی گئی شیعہ ملائشیا کو منظم کیا بلکہ شامی فوج اور ملائشیا کو ایک پیج پہ اکٹھا کیا۔۔اور پھر روس کو اس مشن میں اپنے ساتھ کام کرنے پہ آمادہ کیا۔۔اسی نے لبنان میں شیعہ ملائشیا جوکہ حزب اللہ کے نام سے کام کر رہی ھے۔۔اس پہ بے پناہ وسائل لگائے۔۔اور انکا ان داتا بنا رھا۔۔یہی وجہ ھے کہ کل حزب اللہ نے اپنے جاری بیان میں کہا ھے کہ ھم جنرل قاسم کا مشن جاری رکھیں گے۔۔اسی نے یمن میں حوثی باغیوں کو بھی منظم کیا۔۔ایرانی وسائل ان تک پہنچائےاور انھیں اس قابل کیا کہ آج وہ سعودیہ کے بالمقابل کھڑے ھیں۔۔اور اسی جنرل نے عراق میں اپنی ایک شیعہ ملائشیا ۔۔پاپولر موبائلزیشن فورس(PMF) کے نام سے تشکیل دی جو دنیا بھر کی طرح عراق میں ایرانی کاز پہ کام کررہی ھے۔۔
جنرل قاسم کی اس سے پہلے بھی کئی بار موت کی خبریں آچکی ھیں۔۔2006 میں ایک جہاز کے کریش کے بعد اسکی موت کی پہلی بار خبر آئی۔۔2012 میں دمشق کے ایک بیس پہ حملہ کے بعد بھی اس کی موت کی خبر آئی۔۔اور 2015 میں بھی شام کے علاقہ میں ایک خونریز جھڑپ میں اس کے مرنے کی اطلاعات آتی رھیں۔۔مگر یہ سب جھوٹ ثابت ھوا کیونکہ اسوقت تک نہ تو اسکی موت کا وقت ھوا تھا اور نہ ایران امریکہ باہمی طور پر اسکو مارنے پہ متفق ھوئے تھے۔۔۔
اسکو مارنے کا فیصلہ کیوں ھوا۔۔۔یہ ایک اھم سوال ھے۔۔
جنرل قاسم سلیمانی کی ایران کیلئے بڑی خدمات تھیں اور ایران سمیت دنیا بھر میں ایرانی حمایت کار اس کے معترف ھیں۔۔مگر یہ ایک بے لحاظ۔۔سرکش اور باغی جرنیل تھا۔۔اور سسٹم اسوقت ہی چونک گیا تھا جب اس نے آج سے 35 سال پہلے رفسنجانی سے نہ صرف اختلاف کیا تھا بلکہ اس کے اقتدار کیلئے بھی خطرہ بن گیا تھا۔۔ایران کا نظام اسوقت مزید چونک گیا جب پچھلے ایرانی صدارتی انتخابات میں جنرل قاسم سلیمانی کو بطور صدارتی امیدوار میدان میں اتارنے کیلئے ملک کے طول و عرض سے ایک تسلسل سے آوازیں اٹھنا شروع ھوگیں۔۔یہ ایک خطرناک صورتحال تھی۔۔ایک غریب کسان کا بیٹا روحانی پیشواوں کے مدمقابل آکھڑا ھوا تھا اور اب اس کا ختم کردینا ہی مسلے کا آخری حل تھا۔۔
سو۔۔اکتوبر میں ایرانی آفیشل نے کہا کہ اسرایئل اور سعودیہ جنرل قاسم کو ھلاک کرنے کی پلاننگ کررھے ھیں۔۔یہ پہلا ٹیسٹر اور پیغام تھا جو ایرانیوں کو زہنی طور تیار کرنے کیلئے دیا گیا تھا۔۔اور اس میں آخری کیل اس وقت ٹھونکا گیا جب اس نے 27 دسمبر کو عراق میں ایک بڑے امریکی کنٹریکٹر کو ھلاک کروایا۔۔امریکہ نے ایران سے شکایت کی کہ ھم نے صدام سے عراق کو چھین کر آپ کے حوالہ اس لیئے تو نیں کیا تھا کہ آپ ھمارے اس لیول کے آدمی مارنا شروع کردیں۔۔ایران کو جنرل قاسم سے پہلے بھی شکایات تھیں کہ یہ اعتماد میں لیئے بغیر ریڈ لائن عبور کر جاتا تھا۔۔ایران نے نہ صرف امریکہ سے معذرت کی بلکہ قاسم سلیمانی کی شکایت بھی کردی۔۔اور پھر متفقہ طور پہ اسکو ٹھکانے لگا دینے کا فیصلہ کیا گیا۔۔مگر یہاں امریکہ کی ایک اور ڈیمانڈ تھی کہ عراق میں اس جنرل کا تعینات کردہ PMF کا ڈپٹی کمانڈر بھی اسکے کہنے پہ ھمیں تنگ کررھا ھے۔۔ھماری تنصیبات پہ حملے کروا رھا ھے۔۔سو۔۔ صرف قاسم کو مارنا اس مسلہ کا حل نہیں ھے ۔۔۔ایران نے اسکو مارنے کا بھی گرین سگنل دے دیا۔۔اور یوں مشترکہ طور پہ ایک پلان طے پایا۔۔۔اور اسی پلان کے تحت۔۔
ھم سب نے خبروں میں سنا کہ۔۔
ایرانی القدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی عراق کے دورے پہ گئے اور عراق کی پاپولر موبائیلزیشن فرنٹ کے ڈپٹی کمانڈر ابو مہدی المحندس نے انھیں بغداد کے ایئرپورٹ سے ریسو کیا۔۔یہ دو گاڑیاں جوں ہی ایئرپورٹ سے باھر نکلیں ان پہ ڈرون حملہ ھوا جس میں کل 9 افراد مارے گئے۔۔اور مرنے والوں میں عراقی PMF کے ڈپٹی کمانڈر اور ایرانی انقلابی گارڈ کے سربراہ بھی تھے۔۔
آپ سب اطمینان رکھیں۔۔نہ عالمی جنگ ھوگی اور نہ ایران امریکہ ۔۔۔۔یہ سب طے شدہ منصوبہ ھے۔۔اور اسوقت تک انکی آپس میں جنگ نہیں ھوگی جب تک امریکہ کو ایران سے زیادہ کوئی ھلالی نمک خوار ملک نیں مل جاتا۔۔

ابن شادمان۔

اور آخر میں یہ مت بھولیں کہ پاکستان میں پکڑا جانے والا را کا دہشتگرد کلنھوشن یادیو ایرانی سرزمین سے اور ایرانی حکام کی رضامندی سے دہشتگردی کر رہا تھا
 

First Strike

Chief Minister (5k+ posts)
Long live Pakistan.

Pakistan should stay away from this conflict and try to get maximum benefits by staying neutral.
 

1234567

Minister (2k+ posts)
قاسم سلیمانی ھلاکت۔ایران امریکہ اتحاد کا عملی مظاھرہ۔۔
جنرل قاسم ایک غریب باپ کا بیٹا تھا۔۔اسکا والد شاہ ایران کا خدمتگار تھا شاہ نے اسکو زمین دی اور قاسم اپنے باپ کیساتھ 13 سال تک اس زمین پہ کام کرتا رھا۔۔خمینی جب ایران میں داخل ھوا اور شاہ ایران کے وفاداروں کو چن چن کے مارا جانے لگا تو ان حالات میں قاسم نے اپنی وفاداری ثابت کرنے۔۔اور باپ کو قتل ھونے سے بچانے کیلئے خمینی کی قائم کردہ انقلابی گارڈ (القدس فورس) میں شمولییت اختیار کرلی۔۔ابتدا میں قاسم کو شمال مغرب میں کردوں کی بغاوت کچلنے اور ان پہ نظر رکھنے پہ تعینات کیا گیا۔۔
ستمبر 1980 میں جب ایران عراق جنگ شروع ہوئی جس میں دس لاکھ سے زیادہ افراد مارے گئے تو قاسم اس جنگ میں بھی شریک رھے۔۔مگر اسی دوران ایک واقعہ رونما ھوا جس نے ایرانی فائلوں کیمطابق قاسم کے کردار پہ پہلا سوالیہ نشان لگایا۔۔قاسم سلیمانی جو ابھی جنرل نہیں تھے اتنے منہ زور ھوگئے کہ اسکے اسوقت کے ایرانی صدر رفسنجانی سے اختلاف ھوا اور وہ پس منظر میں چلے گئے۔۔دوبارہ 1988 میں انھیں بطور القدس فورس کمانڈر کے تعینات کیا گیا اور یہ اپنے مرنے تک اسی عہدے پہ براجمان تھے۔۔یعنی پچھلے 32 سال سے یہ ایران کی اس فورس کے کمانڈر تھے جو دنیا بھر میں جارحانہ مہم جوئی۔۔بے جا مداخلت۔۔ملکوں کے اندرونی نظام میں خلل۔۔ اور ریاستوں کے اندر ایرانی وفاداروں کی ریاستیں قائم کرنے کیلئے بنائی گئی تھی۔۔
جنرل قاسم سلیمانی اس وقت ایران میں آیت اللہ خامنائی کے بعد دوسرا طاقتورترین آدمی تھا۔۔یہ صرف آیت اللہ کو جوابدہ تھا۔۔۔اور بعض زرائع بتاتے ھیں کہ کئی معاملات میں آیت اللہ کو بھی گھاس نیں ڈالتا تھا۔۔اس نے شام میں بشار الاسد کی حکومت کو بچانے کیلئے نہ صرف وھاں اپنی بنائی گئی شیعہ ملائشیا کو منظم کیا بلکہ شامی فوج اور ملائشیا کو ایک پیج پہ اکٹھا کیا۔۔اور پھر روس کو اس مشن میں اپنے ساتھ کام کرنے پہ آمادہ کیا۔۔اسی نے لبنان میں شیعہ ملائشیا جوکہ حزب اللہ کے نام سے کام کر رہی ھے۔۔اس پہ بے پناہ وسائل لگائے۔۔اور انکا ان داتا بنا رھا۔۔یہی وجہ ھے کہ کل حزب اللہ نے اپنے جاری بیان میں کہا ھے کہ ھم جنرل قاسم کا مشن جاری رکھیں گے۔۔اسی نے یمن میں حوثی باغیوں کو بھی منظم کیا۔۔ایرانی وسائل ان تک پہنچائےاور انھیں اس قابل کیا کہ آج وہ سعودیہ کے بالمقابل کھڑے ھیں۔۔اور اسی جنرل نے عراق میں اپنی ایک شیعہ ملائشیا ۔۔پاپولر موبائلزیشن فورس(PMF) کے نام سے تشکیل دی جو دنیا بھر کی طرح عراق میں ایرانی کاز پہ کام کررہی ھے۔۔
جنرل قاسم کی اس سے پہلے بھی کئی بار موت کی خبریں آچکی ھیں۔۔2006 میں ایک جہاز کے کریش کے بعد اسکی موت کی پہلی بار خبر آئی۔۔2012 میں دمشق کے ایک بیس پہ حملہ کے بعد بھی اس کی موت کی خبر آئی۔۔اور 2015 میں بھی شام کے علاقہ میں ایک خونریز جھڑپ میں اس کے مرنے کی اطلاعات آتی رھیں۔۔مگر یہ سب جھوٹ ثابت ھوا کیونکہ اسوقت تک نہ تو اسکی موت کا وقت ھوا تھا اور نہ ایران امریکہ باہمی طور پر اسکو مارنے پہ متفق ھوئے تھے۔۔۔
اسکو مارنے کا فیصلہ کیوں ھوا۔۔۔یہ ایک اھم سوال ھے۔۔
جنرل قاسم سلیمانی کی ایران کیلئے بڑی خدمات تھیں اور ایران سمیت دنیا بھر میں ایرانی حمایت کار اس کے معترف ھیں۔۔مگر یہ ایک بے لحاظ۔۔سرکش اور باغی جرنیل تھا۔۔اور سسٹم اسوقت ہی چونک گیا تھا جب اس نے آج سے 35 سال پہلے رفسنجانی سے نہ صرف اختلاف کیا تھا بلکہ اس کے اقتدار کیلئے بھی خطرہ بن گیا تھا۔۔ایران کا نظام اسوقت مزید چونک گیا جب پچھلے ایرانی صدارتی انتخابات میں جنرل قاسم سلیمانی کو بطور صدارتی امیدوار میدان میں اتارنے کیلئے ملک کے طول و عرض سے ایک تسلسل سے آوازیں اٹھنا شروع ھوگیں۔۔یہ ایک خطرناک صورتحال تھی۔۔ایک غریب کسان کا بیٹا روحانی پیشواوں کے مدمقابل آکھڑا ھوا تھا اور اب اس کا ختم کردینا ہی مسلے کا آخری حل تھا۔۔
سو۔۔اکتوبر میں ایرانی آفیشل نے کہا کہ اسرایئل اور سعودیہ جنرل قاسم کو ھلاک کرنے کی پلاننگ کررھے ھیں۔۔یہ پہلا ٹیسٹر اور پیغام تھا جو ایرانیوں کو زہنی طور تیار کرنے کیلئے دیا گیا تھا۔۔اور اس میں آخری کیل اس وقت ٹھونکا گیا جب اس نے 27 دسمبر کو عراق میں ایک بڑے امریکی کنٹریکٹر کو ھلاک کروایا۔۔امریکہ نے ایران سے شکایت کی کہ ھم نے صدام سے عراق کو چھین کر آپ کے حوالہ اس لیئے تو نیں کیا تھا کہ آپ ھمارے اس لیول کے آدمی مارنا شروع کردیں۔۔ایران کو جنرل قاسم سے پہلے بھی شکایات تھیں کہ یہ اعتماد میں لیئے بغیر ریڈ لائن عبور کر جاتا تھا۔۔ایران نے نہ صرف امریکہ سے معذرت کی بلکہ قاسم سلیمانی کی شکایت بھی کردی۔۔اور پھر متفقہ طور پہ اسکو ٹھکانے لگا دینے کا فیصلہ کیا گیا۔۔مگر یہاں امریکہ کی ایک اور ڈیمانڈ تھی کہ عراق میں اس جنرل کا تعینات کردہ PMF کا ڈپٹی کمانڈر بھی اسکے کہنے پہ ھمیں تنگ کررھا ھے۔۔ھماری تنصیبات پہ حملے کروا رھا ھے۔۔سو۔۔ صرف قاسم کو مارنا اس مسلہ کا حل نہیں ھے ۔۔۔ایران نے اسکو مارنے کا بھی گرین سگنل دے دیا۔۔اور یوں مشترکہ طور پہ ایک پلان طے پایا۔۔۔اور اسی پلان کے تحت۔۔
ھم سب نے خبروں میں سنا کہ۔۔
ایرانی القدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی عراق کے دورے پہ گئے اور عراق کی پاپولر موبائیلزیشن فرنٹ کے ڈپٹی کمانڈر ابو مہدی المحندس نے انھیں بغداد کے ایئرپورٹ سے ریسو کیا۔۔یہ دو گاڑیاں جوں ہی ایئرپورٹ سے باھر نکلیں ان پہ ڈرون حملہ ھوا جس میں کل 9 افراد مارے گئے۔۔اور مرنے والوں میں عراقی PMF کے ڈپٹی کمانڈر اور ایرانی انقلابی گارڈ کے سربراہ بھی تھے۔۔
آپ سب اطمینان رکھیں۔۔نہ عالمی جنگ ھوگی اور نہ ایران امریکہ ۔۔۔۔یہ سب طے شدہ منصوبہ ھے۔۔اور اسوقت تک انکی آپس میں جنگ نہیں ھوگی جب تک امریکہ کو ایران سے زیادہ کوئی ھلالی نمک خوار ملک نیں مل جاتا۔۔

ابن شادمان۔

اور آخر میں یہ مت بھولیں کہ پاکستان میں پکڑا جانے والا را کا دہشتگرد کلنھوشن یادیو ایرانی سرزمین سے اور ایرانی حکام کی رضامندی سے دہشتگردی کر رہا تھا
Not sure about such detail but historically one thing is sure whichever Muslim country America attacked Iran had some role to play there either before the attack or after the attack.
 

kaka4u

Minister (2k+ posts)
if there too much crisis why Iran didn't kick out US ambassador or break diplomatic ties
 

Steyn

Chief Minister (5k+ posts)
This story was freshly pooped from someone with an overactive imagination.
 

Steyn

Chief Minister (5k+ posts)
What happened to your bullshit story now?

Iran just fired at American bases.

This is bad.