پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف نے ناظمین اور نائب ناظمین کے حالیہ انتخابات میں پارٹی مخالف امیدواروں کو ووٹ دینے اور انتخابات کے روز غیر حاضر رہنے کے الزام میں سابق صوبائی صدرسنیٹر اعظم سواتی اور ایم پی اے یاسین خلیل سمیت ضلع اور تحصیل کے 51 ممبران کے خلاف کاروائی کا آغاز کردیا ہے۔
اس بات کا اعلان وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک اور پی ٹی آئی کے ارگنائزر فضل خان نے بدھ کو پشاور میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انھوں نے کہ تحریک انصاف کی قیادت نے ایسے تمام ضلع اور تحصیل ممبران کے خلاف کاروائی کا فیصلہ کیا ہے جنھوں نے حالیہ ضلعی اور تحصیل ناظمین کے انتخاب میں پارٹی امیدواروں کی بجائے آزاد یا دیگر جماعتوں کے امیدواروں کو ووٹ دیے یا وہ الیکشن والے دن غیر حاضر رہے۔
ان کے مطابق دیگر جماعتوں کے امیدواروں کو ووٹ دینے یا الیکشن والے روز غیر حاضر رہنے کی وجہ سے تحریک انصاف کے امیدواروں کو کئی اضلاع اور تحصیلوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
انھوں نے ضلع ایبٹ آباد میں پارٹی امیدوار کے خلاف آزاد حیثیت میں انتخاب میں حصہ لینے اور ضلع ناظم بننے والے تحریک انصاف کے دیرینہ رہنما شیر بہادر خان کے خلاف بھی کاروائی کا اعلان کیا۔
تحریک انصاف ایسے 51 ممبران کے خلاف کاروائی کا اعلان کرچکی ہے جنھوں نے پارٹی کی بجائے دیگر امیدواروں کو ووٹ دیے یا الیکشن والے دن ووٹ پول نہیں کیاتحریک انصاف ایسے 51 ممبران کے خلاف کاروائی کا اعلان کرچکی ہے جنھوں نے پارٹی کی بجائے دیگر امیدواروں کو ووٹ دیے یا الیکشن والے دن ووٹ پول نہیں کیا۔
ان میں پشاور ٹاؤن تھری کے دس ممبران کے علاوہ چارسدہ میں ایک، ضلع بونیر میں 11، بونیر کی تحصیل گاگرہ میں تین، ایبٹ آباد میں 11، تحصیل حویلیاں میں چار اور ضلع مانسہرہ کے 4ممبران شامل ہیں۔مذکورہ ممبران کے خلاف بلدیاتی نظام کے اس ترمیمی مسودے کے تحت کاروائی کی جارہی ہے جس کے رو سے اگر کوئی منتخب ممبر پارٹی کی بجائے کسی اور جماعت کے امیدوار کو ووٹ دے گا تو وہ نااہل قراردے دیا جائے گا۔
تحریک انصاف کی قیادت نے بلدیاتی انتخابات میں پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر پارٹی کے سابق صوبائی صدر سینیٹر اعظم سواتی اور وزیر اعلی کے سابق مشیر اور تحریک انصاف کے رکن اسمبلی یاسین خلیل کے خلاف بھی کاروائی شروع کردی ہے۔ ان دونوں رہنبماؤں پر الزام ہے کہ انھوں نے بلدیاتی انتخابات کے حالیہ مرحلے میں پارٹی کی بجائے مخالف امیدواروں کی حمایت کی یا انھیں ووٹ دیا۔
Source
اس بات کا اعلان وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک اور پی ٹی آئی کے ارگنائزر فضل خان نے بدھ کو پشاور میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انھوں نے کہ تحریک انصاف کی قیادت نے ایسے تمام ضلع اور تحصیل ممبران کے خلاف کاروائی کا فیصلہ کیا ہے جنھوں نے حالیہ ضلعی اور تحصیل ناظمین کے انتخاب میں پارٹی امیدواروں کی بجائے آزاد یا دیگر جماعتوں کے امیدواروں کو ووٹ دیے یا وہ الیکشن والے دن غیر حاضر رہے۔
ان کے مطابق دیگر جماعتوں کے امیدواروں کو ووٹ دینے یا الیکشن والے روز غیر حاضر رہنے کی وجہ سے تحریک انصاف کے امیدواروں کو کئی اضلاع اور تحصیلوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
انھوں نے ضلع ایبٹ آباد میں پارٹی امیدوار کے خلاف آزاد حیثیت میں انتخاب میں حصہ لینے اور ضلع ناظم بننے والے تحریک انصاف کے دیرینہ رہنما شیر بہادر خان کے خلاف بھی کاروائی کا اعلان کیا۔
تحریک انصاف ایسے 51 ممبران کے خلاف کاروائی کا اعلان کرچکی ہے جنھوں نے پارٹی کی بجائے دیگر امیدواروں کو ووٹ دیے یا الیکشن والے دن ووٹ پول نہیں کیاتحریک انصاف ایسے 51 ممبران کے خلاف کاروائی کا اعلان کرچکی ہے جنھوں نے پارٹی کی بجائے دیگر امیدواروں کو ووٹ دیے یا الیکشن والے دن ووٹ پول نہیں کیا۔
ان میں پشاور ٹاؤن تھری کے دس ممبران کے علاوہ چارسدہ میں ایک، ضلع بونیر میں 11، بونیر کی تحصیل گاگرہ میں تین، ایبٹ آباد میں 11، تحصیل حویلیاں میں چار اور ضلع مانسہرہ کے 4ممبران شامل ہیں۔مذکورہ ممبران کے خلاف بلدیاتی نظام کے اس ترمیمی مسودے کے تحت کاروائی کی جارہی ہے جس کے رو سے اگر کوئی منتخب ممبر پارٹی کی بجائے کسی اور جماعت کے امیدوار کو ووٹ دے گا تو وہ نااہل قراردے دیا جائے گا۔
تحریک انصاف کی قیادت نے بلدیاتی انتخابات میں پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر پارٹی کے سابق صوبائی صدر سینیٹر اعظم سواتی اور وزیر اعلی کے سابق مشیر اور تحریک انصاف کے رکن اسمبلی یاسین خلیل کے خلاف بھی کاروائی شروع کردی ہے۔ ان دونوں رہنبماؤں پر الزام ہے کہ انھوں نے بلدیاتی انتخابات کے حالیہ مرحلے میں پارٹی کی بجائے مخالف امیدواروں کی حمایت کی یا انھیں ووٹ دیا۔
Source