جرنیل اور تمام طاقتور طبقے ایک ہی کشتی کے مسافر ہیں

Syed Haider Imam

Chief Minister (5k+ posts)
جرنیل اور تمام طاقتور طبقے ایک ہی کشتی کے مسافر ہیں

Logo.png

صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَرْجِعُونَ
بہرے گونگے اندھے ہیں سو وہ نہیں لوٹیں گے

آج پاکستان کے تین طبقوں کا جائزہ سیاست پی کے فیک آئی ڈیز والے منافقوں کے سامنے پیش کر کے پیش کروں گا

١- ادیبوں ، صحافیوں اور دانشوروں کی منافقت

ذاتی طور پر میں بہت عرصے پہلے اس نتیجے پر پہنچ گیا ہوں کے پاکستان اور پاکستانی نظام کی تباہی کے ذمہ دار آرمی چیف کے عھدے پر متمکن شخص ہے . جب پاکستانی سیاست میں میرا مطالعہ وسیع ہوا تو پتا چلا کے پاکستان کے نامور اور حقیقی ادیب اور شعراء حضرات بھی اپنے اپنے دور میں اس جرنیلی مافیا سے نہ صرف لڑتے رہے ہیں بلکہ قید و بند کی سزائیں بھی کاٹتے رہے ہیں . وہ موجودہ دور کے کڑوڑ پتی لکھاری ، ادیب اور دانشوروں کی طرح نہیں تھے جنہوں نے اپنا قلم اور ضمیر بیچ کر شان و شوکت خرید لی ہے . شائد ان میں سے چند ایک شراب وغیرہ کے رسیا ہوں گے مگر کسی طور پر بھی وہ طبقہ کرپٹ نہیں تھا

ایک طرف جنگ گروپ صحافت کے افق پر نمودار ہوتا ہے ، دوسری طرف شریف خاندان سیاست کے افق پر نمودار ہوتے ہیں . ان دونوں کے ملاپ سے پاکستان میں " غداروں کی فوج " نے پاکستان کی نظریاتی اساس مکمل طور پر تباہ و برباد کر دی . صحافتی طوائفوں کے کوٹھے پر اگر نواب آیا تو اس سے بھی پیسے پکڑ لئے اور اگر کوئی دوسرا تماشبین آیا تو اس سے بھی پیسے پکڑ لئے . ان صحافتی طوائفوں نے شریف خاندان کے کریمنل کیسز کو سیاسی کیسز میں تبدیل کرنے کے لئے جان کی بازی لگا دی اور چلے ہیں جرنیلوں سے لڑنے

ہم کیا دیکھتے ہیں کہ نواز شریف کو جیل سے نکلوا کر لندن بھجوایا جاتا ہے تو دوسری طرف سے آرمی چیف پارلیمنٹ کے توسط سے اپنی ایکسٹینشن حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں . اسکے بعد نواز شریف اور مریم چپ ہو جاتے ہیں . جب مریم کے سامنے عمران خان حائل ہوتے ہیں تو دونوں باپ بیٹی جرنیلوں کو اپنی جوتی کی نوک پر رکھ لیتے ہیں اور مزے کی بات ہے وہ بے مزہ بھی نہیں ہوتے . پھر میر شکیل الرحمان کو گرفتار کیا جاتا ہے اور حسب روایت چھوڑ بھی دیا جاتا ہے . جیسے ہی حامد میر جرنیلوں کی ماں بہن ایک کرتا ہے تو میر شکیل الرحمان کے توسط سے حامد میر کو چپ کروا دیا جاتا ہے. جب مریم کو سزا نہیں ہوئی تو حامد میر کو کیسے سزا ہو سکتی ہے ؟

قصہ مختصر - پاکستان میں رہنے والے منافقوں کو یہ اچھی طرح سمجھا لینا چاہئے کہ لڑائی کے لئے صاحب کردار ہونا بہت ضروری ہے . بھرے پیٹ اور توندوں کے ساتھ تو ایک قدم نہیں چلا جا سکتا اور چلے ہیں جرنیلوں سے لڑائی لڑنے . یہ سب جعلی پولس مقابلہ ہے .اس لڑائی پر کوئی اعتبار نہ کرے . اندر سے سب ایک جیسے ہیں . ایک این آر او دو اور راوی سب چین ہی چین لکھتا ہے

٢- سیاستدانوں کی نورا کشتی


ایکسٹینشن کسی کو نہیں ملنی چاہئے ، یہ قومی مفاد کے خلاف ہے- شاہد خاقان عباسی

یہ شخص پاکستان کا وزیراعظم بھی رہا ہے اور کامیاب کاروباری شخصیت بھی . جب جسٹس آصف سعید کھوسہ صاحب نے پاکستان کی تمام پارٹیز کو موقع دیا تھا کہ وہ جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن روک سکتے تھے مگر تمام سیاسی پارٹیوں نے پارلیمنٹ کے توسط سے یہ ایکسٹینشن کامیاب کروائی تھی

قصہ مختصر ، سیاستدانوں کی جرنیلوں کے خلاف لڑائی بھی نورا کشتی ہے . یہ لوگ آرمی چیف سے این آر او بھی لیتے ہیں اور آرمی چیف کی مدد سے حکومت کا تختہ بھی الٹانے کے چکر میں رہتے ہیں اور آرمی چیف کی کی مدد سے حکومت میں بھی اتے ہیں

٣- جب سیاسی پارٹیاں حکومت میں ہوتی تو خاموش رہتی ہیں اور باہر ہوتی ہے آرمی چیف کو ذلیل کرتی ہیں

خواجہ آصف2018 کاالیکشن ہار چکے تھے کہ پھر ایک فون کال کام کر گئی،عثمان ڈار
٢٠١٨ میں خواجہ آصف میرے مقابلے میں الیکشن ہار چکے تھے، خواجہ آصف کی جانب سے آرمی چیف کو کی گئی ٹیلیفون کال کے بعد میرے حلقے کا نتیجہ تبدیل ہوا۔ میرے 7 ہزار ووٹ مسترد کیے گئے،عثمان ڈار


عثمان ڈار کو متواتر دو جیتے ہوے الیکشن ہرائے جاتے ہیں . عثمان ڈار اپنے خاندانی جائیدادیں بیچ بیچ کر الیکشن لڑتے ہیں اور ہارتے جاتے ہیں . تنگ آمد بجنگ آمد، یہ بندہ حکومت میں رہ کر آرمی چیف پر تنقید کر رہیں ہیں

یہ دونوں خبریں سیاست پی کے سے اٹھائی ہیں . میں نے انکے نیچے کمینٹ بھی پڑھے ہیں . اس فورم کے کسی منافق نے کمینٹ میں نہیں لکھا کہ عثمان ڈار نے آرمی چیف پر الیکشن رگنگ کا الزام لگایا ہے . جب میں آرمی چیف کے خلاف مسلسل لکھتا ہوں تو جعلی آئی ڈ یز والے اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھتے ہیں اور کونٹینٹ کا جواب دینے کی بجائے گالی گلوچ سے کام لیتے ہیں

جب پاکستان کی سیاسی پارٹیاں حکومت میں ہوتی ہیں تو بوٹ پالش کرتی ہیں اور حکومت سے باہر ہوتی ہیں تو کتوں کی طرح آرمی چیف پر بھونکتے رہتے ہیں
ان تینوں مثالوں سے ثابت ہوتا ہے اہل قلم، حکومت اور اپوزیشن کی لڑائیاں محض نورا کشتی ہیں . جرنیل اور تمام طاقتور طبقے ایک ہی کشتی کے مسافر ہیں
یہ نظام جلد ٹوٹنے والا نہیں ہے کیونکے سب کے سٹیک بہت ہائی ہیں اور سب کے سب این آر او زدہ ہیں
جو ہمیں دکھایا جاتا ہے ، اصل میں وہ نہیں ہوتا . جو ہوتا ہے وہ ہم سمجھنے کو کوشش نہیں کرتے . جو کوشش کرے ، اسے نیچا دکھانا سب کا فرض منصبی ہوتا ہے . الله پاک ، ان منافقوں پر رحم فرما . امین
 

ihsanullah

Politcal Worker (100+ posts)
جرنیل اور تمام طاقتور طبقے ایک ہی کشتی کے مسافر ہیں

Logo.png

صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَرْجِعُونَ
بہرے گونگے اندھے ہیں سو وہ نہیں لوٹیں گے

آج پاکستان کے تین طبقوں کا جائزہ سیاست پی کے فیک آئی ڈیز والے منافقوں کے سامنے پیش کر کے پیش کروں گا

١- ادیبوں ، صحافیوں اور دانشوروں کی منافقت

ذاتی طور پر میں بہت عرصے پہلے اس نتیجے پر پہنچ گیا ہوں کے پاکستان اور پاکستانی نظام کی تباہی کے ذمہ دار آرمی چیف کے عھدے پر متمکن شخص ہے . جب پاکستانی سیاست میں میرا مطالعہ وسیع ہوا تو پتا چلا کے پاکستان کے نامور اور حقیقی ادیب اور شعراء حضرات بھی اپنے اپنے دور میں اس جرنیلی مافیا سے نہ صرف لڑتے رہے ہیں بلکہ قید و بند کی سزائیں بھی کاٹتے رہے ہیں . وہ موجودہ دور کے کڑوڑ پتی لکھاری ، ادیب اور دانشوروں کی طرح نہیں تھے جنہوں نے اپنا قلم اور ضمیر بیچ کر شان و شوکت خرید لی ہے . شائد ان میں سے چند ایک شراب وغیرہ کے رسیا ہوں گے مگر کسی طور پر بھی وہ طبقہ کرپٹ نہیں تھا

ایک طرف جنگ گروپ صحافت کے افق پر نمودار ہوتا ہے ، دوسری طرف شریف خاندان سیاست کے افق پر نمودار ہوتے ہیں . ان دونوں کے ملاپ سے پاکستان میں " غداروں کی فوج " نے پاکستان کی نظریاتی اساس مکمل طور پر تباہ و برباد کر دی . صحافتی طوائفوں کے کوٹھے پر اگر نواب آیا تو اس سے بھی پیسے پکڑ لئے اور اگر کوئی دوسرا تماشبین آیا تو اس سے بھی پیسے پکڑ لئے . ان صحافتی طوائفوں نے شریف خاندان کے کریمنل کیسز کو سیاسی کیسز میں تبدیل کرنے کے لئے جان کی بازی لگا دی اور چلے ہیں جرنیلوں سے لڑنے

ہم کیا دیکھتے ہیں کہ نواز شریف کو جیل سے نکلوا کر لندن بھجوایا جاتا ہے تو دوسری طرف سے آرمی چیف پارلیمنٹ کے توسط سے اپنی ایکسٹینشن حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں . اسکے بعد نواز شریف اور مریم چپ ہو جاتے ہیں . جب مریم کے سامنے عمران خان حائل ہوتے ہیں تو دونوں باپ بیٹی جرنیلوں کو اپنی جوتی کی نوک پر رکھ لیتے ہیں اور مزے کی بات ہے وہ بے مزہ بھی نہیں ہوتے . پھر میر شکیل الرحمان کو گرفتار کیا جاتا ہے اور حسب روایت چھوڑ بھی دیا جاتا ہے . جیسے ہی حامد میر جرنیلوں کی ماں بہن ایک کرتا ہے تو میر شکیل الرحمان کے توسط سے حامد میر کو چپ کروا دیا جاتا ہے. جب مریم کو سزا نہیں ہوئی تو حامد میر کو کیسے سزا ہو سکتی ہے ؟

قصہ مختصر - پاکستان میں رہنے والے منافقوں کو یہ اچھی طرح سمجھا لینا چاہئے کہ لڑائی کے لئے صاحب کردار ہونا بہت ضروری ہے . بھرے پیٹ اور توندوں کے ساتھ تو ایک قدم نہیں چلا جا سکتا اور چلے ہیں جرنیلوں سے لڑائی لڑنے . یہ سب جعلی پولس مقابلہ ہے .اس لڑائی پر کوئی اعتبار نہ کرے . اندر سے سب ایک جیسے ہیں . ایک این آر او دو اور راوی سب چین ہی چین لکھتا ہے

٢- سیاستدانوں کی نورا کشتی


ایکسٹینشن کسی کو نہیں ملنی چاہئے ، یہ قومی مفاد کے خلاف ہے- شاہد خاقان عباسی

یہ شخص پاکستان کا وزیراعظم بھی رہا ہے اور کامیاب کاروباری شخصیت بھی . جب جسٹس آصف سعید کھوسہ صاحب نے پاکستان کی تمام پارٹیز کو موقع دیا تھا کہ وہ جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن روک سکتے تھے مگر تمام سیاسی پارٹیوں نے پارلیمنٹ کے توسط سے یہ ایکسٹینشن کامیاب کروائی تھی

قصہ مختصر ، سیاستدانوں کی جرنیلوں کے خلاف لڑائی بھی نورا کشتی ہے . یہ لوگ آرمی چیف سے این آر او بھی لیتے ہیں اور آرمی چیف کی مدد سے حکومت کا تختہ بھی الٹانے کے چکر میں رہتے ہیں اور آرمی چیف کی کی مدد سے حکومت میں بھی اتے ہیں

٣- جب سیاسی پارٹیاں حکومت میں ہوتی تو خاموش رہتی ہیں اور باہر ہوتی ہے آرمی چیف کو ذلیل کرتی ہیں

خواجہ آصف2018 کاالیکشن ہار چکے تھے کہ پھر ایک فون کال کام کر گئی،عثمان ڈار
٢٠١٨ میں خواجہ آصف میرے مقابلے میں الیکشن ہار چکے تھے، خواجہ آصف کی جانب سے آرمی چیف کو کی گئی ٹیلیفون کال کے بعد میرے حلقے کا نتیجہ تبدیل ہوا۔ میرے 7 ہزار ووٹ مسترد کیے گئے،عثمان ڈار


عثمان ڈار کو متواتر دو جیتے ہوے الیکشن ہرائے جاتے ہیں . عثمان ڈار اپنے خاندانی جائیدادیں بیچ بیچ کر الیکشن لڑتے ہیں اور ہارتے جاتے ہیں . تنگ آمد بجنگ آمد، یہ بندہ حکومت میں رہ کر آرمی چیف پر تنقید کر رہیں ہیں

یہ دونوں خبریں سیاست پی کے سے اٹھائی ہیں . میں نے انکے نیچے کمینٹ بھی پڑھے ہیں . اس فورم کے کسی منافق نے کمینٹ میں نہیں لکھا کہ عثمان ڈار نے آرمی چیف پر الیکشن رگنگ کا الزام لگایا ہے . جب میں آرمی چیف کے خلاف مسلسل لکھتا ہوں تو جعلی آئی ڈ یز والے اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھتے ہیں اور کونٹینٹ کا جواب دینے کی بجائے گالی گلوچ سے کام لیتے ہیں

جب پاکستان کی سیاسی پارٹیاں حکومت میں ہوتی ہیں تو بوٹ پالش کرتی ہیں اور حکومت سے باہر ہوتی ہیں تو کتوں کی طرح آرمی چیف پر بھونکتے رہتے ہیں
ان تینوں مثالوں سے ثابت ہوتا ہے اہل قلم، حکومت اور اپوزیشن کی لڑائیاں محض نورا کشتی ہیں . جرنیل اور تمام طاقتور طبقے ایک ہی کشتی کے مسافر ہیں
یہ نظام جلد ٹوٹنے والا نہیں ہے کیونکے سب کے سٹیک بہت ہائی ہیں اور سب کے سب این آر او زدہ ہیں
جو ہمیں دکھایا جاتا ہے ، اصل میں وہ نہیں ہوتا . جو ہوتا ہے وہ ہم سمجھنے کو کوشش نہیں کرتے . جو کوشش کرے ، اسے نیچا دکھانا سب کا فرض منصبی ہوتا ہے . الله پاک ، ان منافقوں پر رحم فرما . امین
100% Correct...
 

shafiqueimran

Minister (2k+ posts)
No doubt Generals are corrupt And the General mafia don’t want a clean government or person to rule because then they also get in trouble so they have messed up the whole system for the last 70 years. They think they are above the law that’s why they meet corrupt looter politicians and give them deals so that they could play dirty games.
 

Eagle-on-the-green

Minister (2k+ posts)
Jis qaum main siasai aashiq peda hotay hoon jo damagh istemaal nah kar saktay hoon keh ishq tau andha hita hai....andha dhundd hota hai......un ka kaya kiya jai?

yahan kay paindoo ko koyee sahafi jab tak ch sahib, malib sahib, raja sahib nah likhay unn ki jhooti ana ki taskeen hi nahin hoti......siasat daan har election main vote mangnay say pehlay inn alqabaat say pukartay hain.....paindoo ka damgh chutti kar jata hai...(ppl iare so dumb)..khushi ki intaha nahin rehti keh siasat daan nain izzat say pukarra hai......siasat daan tau lafzoon say hi inn logoon ko zabah kar laitay hai.....gaoon mohallay main fotgee ho gayee tau siasat daan fateha kay liye aata hai tau pooray mohalkay aur gaoon ko khareed leta hai........iss tarha ki qaum ka kaya banay gaa? .......yeh zaat biradris aur social classes main batay logge koyee qaum shom nahin..........johlaa ka samandar hain.......jinn ka taleem bhi kuch nahin bigaar sakay gee.
 

ChulBul

Senator (1k+ posts)
جرنیل اور تمام طاقتور طبقے ایک ہی کشتی کے مسافر ہیں

Logo.png

صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَرْجِعُونَ
بہرے گونگے اندھے ہیں سو وہ نہیں لوٹیں گے

آج پاکستان کے تین طبقوں کا جائزہ سیاست پی کے فیک آئی ڈیز والے منافقوں کے سامنے پیش کر کے پیش کروں گا

١- ادیبوں ، صحافیوں اور دانشوروں کی منافقت

ذاتی طور پر میں بہت عرصے پہلے اس نتیجے پر پہنچ گیا ہوں کے پاکستان اور پاکستانی نظام کی تباہی کے ذمہ دار آرمی چیف کے عھدے پر متمکن شخص ہے . جب پاکستانی سیاست میں میرا مطالعہ وسیع ہوا تو پتا چلا کے پاکستان کے نامور اور حقیقی ادیب اور شعراء حضرات بھی اپنے اپنے دور میں اس جرنیلی مافیا سے نہ صرف لڑتے رہے ہیں بلکہ قید و بند کی سزائیں بھی کاٹتے رہے ہیں . وہ موجودہ دور کے کڑوڑ پتی لکھاری ، ادیب اور دانشوروں کی طرح نہیں تھے جنہوں نے اپنا قلم اور ضمیر بیچ کر شان و شوکت خرید لی ہے . شائد ان میں سے چند ایک شراب وغیرہ کے رسیا ہوں گے مگر کسی طور پر بھی وہ طبقہ کرپٹ نہیں تھا

ایک طرف جنگ گروپ صحافت کے افق پر نمودار ہوتا ہے ، دوسری طرف شریف خاندان سیاست کے افق پر نمودار ہوتے ہیں . ان دونوں کے ملاپ سے پاکستان میں " غداروں کی فوج " نے پاکستان کی نظریاتی اساس مکمل طور پر تباہ و برباد کر دی . صحافتی طوائفوں کے کوٹھے پر اگر نواب آیا تو اس سے بھی پیسے پکڑ لئے اور اگر کوئی دوسرا تماشبین آیا تو اس سے بھی پیسے پکڑ لئے . ان صحافتی طوائفوں نے شریف خاندان کے کریمنل کیسز کو سیاسی کیسز میں تبدیل کرنے کے لئے جان کی بازی لگا دی اور چلے ہیں جرنیلوں سے لڑنے

ہم کیا دیکھتے ہیں کہ نواز شریف کو جیل سے نکلوا کر لندن بھجوایا جاتا ہے تو دوسری طرف سے آرمی چیف پارلیمنٹ کے توسط سے اپنی ایکسٹینشن حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں . اسکے بعد نواز شریف اور مریم چپ ہو جاتے ہیں . جب مریم کے سامنے عمران خان حائل ہوتے ہیں تو دونوں باپ بیٹی جرنیلوں کو اپنی جوتی کی نوک پر رکھ لیتے ہیں اور مزے کی بات ہے وہ بے مزہ بھی نہیں ہوتے . پھر میر شکیل الرحمان کو گرفتار کیا جاتا ہے اور حسب روایت چھوڑ بھی دیا جاتا ہے . جیسے ہی حامد میر جرنیلوں کی ماں بہن ایک کرتا ہے تو میر شکیل الرحمان کے توسط سے حامد میر کو چپ کروا دیا جاتا ہے. جب مریم کو سزا نہیں ہوئی تو حامد میر کو کیسے سزا ہو سکتی ہے ؟

قصہ مختصر - پاکستان میں رہنے والے منافقوں کو یہ اچھی طرح سمجھا لینا چاہئے کہ لڑائی کے لئے صاحب کردار ہونا بہت ضروری ہے . بھرے پیٹ اور توندوں کے ساتھ تو ایک قدم نہیں چلا جا سکتا اور چلے ہیں جرنیلوں سے لڑائی لڑنے . یہ سب جعلی پولس مقابلہ ہے .اس لڑائی پر کوئی اعتبار نہ کرے . اندر سے سب ایک جیسے ہیں . ایک این آر او دو اور راوی سب چین ہی چین لکھتا ہے

٢- سیاستدانوں کی نورا کشتی


ایکسٹینشن کسی کو نہیں ملنی چاہئے ، یہ قومی مفاد کے خلاف ہے- شاہد خاقان عباسی

یہ شخص پاکستان کا وزیراعظم بھی رہا ہے اور کامیاب کاروباری شخصیت بھی . جب جسٹس آصف سعید کھوسہ صاحب نے پاکستان کی تمام پارٹیز کو موقع دیا تھا کہ وہ جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن روک سکتے تھے مگر تمام سیاسی پارٹیوں نے پارلیمنٹ کے توسط سے یہ ایکسٹینشن کامیاب کروائی تھی

قصہ مختصر ، سیاستدانوں کی جرنیلوں کے خلاف لڑائی بھی نورا کشتی ہے . یہ لوگ آرمی چیف سے این آر او بھی لیتے ہیں اور آرمی چیف کی مدد سے حکومت کا تختہ بھی الٹانے کے چکر میں رہتے ہیں اور آرمی چیف کی کی مدد سے حکومت میں بھی اتے ہیں

٣- جب سیاسی پارٹیاں حکومت میں ہوتی تو خاموش رہتی ہیں اور باہر ہوتی ہے آرمی چیف کو ذلیل کرتی ہیں

خواجہ آصف2018 کاالیکشن ہار چکے تھے کہ پھر ایک فون کال کام کر گئی،عثمان ڈار
٢٠١٨ میں خواجہ آصف میرے مقابلے میں الیکشن ہار چکے تھے، خواجہ آصف کی جانب سے آرمی چیف کو کی گئی ٹیلیفون کال کے بعد میرے حلقے کا نتیجہ تبدیل ہوا۔ میرے 7 ہزار ووٹ مسترد کیے گئے،عثمان ڈار


عثمان ڈار کو متواتر دو جیتے ہوے الیکشن ہرائے جاتے ہیں . عثمان ڈار اپنے خاندانی جائیدادیں بیچ بیچ کر الیکشن لڑتے ہیں اور ہارتے جاتے ہیں . تنگ آمد بجنگ آمد، یہ بندہ حکومت میں رہ کر آرمی چیف پر تنقید کر رہیں ہیں

یہ دونوں خبریں سیاست پی کے سے اٹھائی ہیں . میں نے انکے نیچے کمینٹ بھی پڑھے ہیں . اس فورم کے کسی منافق نے کمینٹ میں نہیں لکھا کہ عثمان ڈار نے آرمی چیف پر الیکشن رگنگ کا الزام لگایا ہے . جب میں آرمی چیف کے خلاف مسلسل لکھتا ہوں تو جعلی آئی ڈ یز والے اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھتے ہیں اور کونٹینٹ کا جواب دینے کی بجائے گالی گلوچ سے کام لیتے ہیں

جب پاکستان کی سیاسی پارٹیاں حکومت میں ہوتی ہیں تو بوٹ پالش کرتی ہیں اور حکومت سے باہر ہوتی ہیں تو کتوں کی طرح آرمی چیف پر بھونکتے رہتے ہیں
ان تینوں مثالوں سے ثابت ہوتا ہے اہل قلم، حکومت اور اپوزیشن کی لڑائیاں محض نورا کشتی ہیں . جرنیل اور تمام طاقتور طبقے ایک ہی کشتی کے مسافر ہیں
یہ نظام جلد ٹوٹنے والا نہیں ہے کیونکے سب کے سٹیک بہت ہائی ہیں اور سب کے سب این آر او زدہ ہیں
جو ہمیں دکھایا جاتا ہے ، اصل میں وہ نہیں ہوتا . جو ہوتا ہے وہ ہم سمجھنے کو کوشش نہیں کرتے . جو کوشش کرے ، اسے نیچا دکھانا سب کا فرض منصبی ہوتا ہے . الله پاک ، ان منافقوں پر رحم فرما . امین
Shah jee nicely written.
 

Muskerahat

Chief Minister (5k+ posts)
تم انڈیا کی جوٹھ ہو پھر آج کللوگ میراثی سے سید بن جاتے ہیں . تم کنیڈا میں بیٹھ کر کتے کیطرح پاک فوج پر بھونکتے ہو . کینیڈا کو تمہاری ریزیڈنسی پر نظر ثانی کرنی ہو گی . تم وہ لعنت ہو جو پاکستان کے دشمن ہمیشہ کرتے ہیں