شرم تم کو مگر نہیں آتی

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)

zain10

Senator (1k+ posts)
علی وزیر جسکی آج پیرول پے رہائی ہوئی، اور سندھ ہاوس منتقل کر دیا گیا۔ بتاتا چلوں وہ آرمی کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے جرم میں گرفتار تھا۔ نیوٹرل والوں یہ 90 کی دہائی نہیں ہے جہاں عوام کو تم چ بنا سکو۔
 

stoic

Minister (2k+ posts)
Easy to connect the dots then. US under Secretary of State is Victoria Nuland among other things she is a member of the board of the National Endowment for Democracy.
Yes the notorious NED funding naya daur etc.

Not the first time her and her masters have been involved in toppling governments and interfering in countries of interest. They did it in ukraine:

In the leaked conversation, Nuland appears to favor opposition leader Arseniy Yatsenyuk, who she says "is the guy who's got the economic experience, the governing experience."


Furthermore you can connect the dots here:

Days later a group of 16 regional scholars and former ambassadors sent a letter to Secretary of State Hillary Rodham Clinton, urging the US to remain vigilant to the Haqqani case “to ensure that [he] is not physically harmed and that due process of law is followed.”

On Friday, State Department spokeswoman Victoria Nuland hardened an earlier statement on the Haqqani case, saying the US expects the former Washington envoy “will be accorded all due consideration under Pakistani law and in conformity with international legal standards.”


 

Meme

Minister (2k+ posts)
Expatriate Youthias should boycot pizza delivery in West and America to brew Pizza crisis
Happy Simon Cowell GIF by America's Got Talent
 

London Bridge

Senator (1k+ posts)

news-1648454146-3993.jpg

وہ خط میں نے لکھا تھا
نورالہدی' شاہ
زوال ہوتے سورج کی نیم تاریکی میں خلیفۂ وقت جو خط لہرا لہرا کر رعیت کو دکھا رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ اس میں میرے خلاف سازش لکھی گئی ہے اور میرے تخت و تاج کو اچھالا گیا ہے مگر ابھی میں اس سازشی کا نام اس لیے نہیں بتاؤں گا کہ کہیں وہ مجھ پر خطرناک جانی حملہ نہ کردے!

تب سے مملکت خداداد پریشان ہے کہ وہ کون خطرناک ہے جس نے خلیفے کی شان میں اتنی بڑی گستاخی کی ہے!
تو مملکت خداداد کو اطلاع ہو کہ وہ خطرناک سازشی میں ہوں!
میں نے لکھا تھا وہ خط خلیفۂ وقت کو!

میں نے لکھا تھا کہ خلیفے تیری گردن میں سلاخ گڑی ہے، اسے نکال۔ کسی اچھے طبیب کو گردن دکھا۔ گردن کی یہ سلاخ کہیں تیرے ہی سینے میں نہ اتر جائے!
میں نے لکھا تھا کہ خلیفۂ وقت کی گردن پھانسی کے پھندے جتنی پتلی اور نرم ہونی چاہیے!
پتلی اور نرم گردن رعایا کو یقین دلاتی ہے کہ میرا خلیفہ میری مٹھی کی گرفت میں ہے!

یہ یقین رعایا کو تحفظ دیتا ہے خلیفے! کہ ہم کتنے ہی بے بس سہی، مگر جب چاہیں رسی کھینچ کر خلیفے کو جھنجوڑ سکتے ہیں کہ اٹھ جاگ خلیفے! دیکھ تیری رعایا تکلیف میں ہے!
اس لیے گردن جھکا اور رعایا کی پہنچ میں رکھ خود کو۔

خط میں، میں نے یہ بھی لکھا تھا کہ خلیفے! یاد رکھ جب خلیفۂ وقت کے دربار میں علمائے دین حاضری دینے لگیں اور اسے اس گمان کے مرض میں مبتلا کرنے لگیں کہ فقط وہی آسمانی آیات کے معیار پر پورا اترتا ہے!

اور جب اس مرض میں مبتلا ہو کر خلیفۂ وقت اپنی اطاعت کے لیے خود پر آسمانی آیات کا استعمال کرنے لگے!
اور اس کے درباری اس پر پیغمبری کا سا گمان کرنے لگیں،
تب سمجھ تخت اور بخت دونوں کے کھسکنے کا وقت آن پہنچا اور خلیفہ منہ کے بل اب گرا کہ تب گرا!

میں نے لکھا تھا، خلیفے! اپنی تعریف سے گریز کیا کر۔ خلافت سرداری نہیں بلکہ خدمت گزاری ہے۔ دماغ میں بادشاہت کا خناس نہ بھر، بلکہ خود کو اس خلق کا بھی خادم سمجھ جو تجھے پسند نہیں کرتی۔

یاد رکھ مخالفین کو کچلا نہیں جا سکتا۔ مخالفین پر اپنی حکمرانی کی صلاحیت ثابت کی جاتی ہے۔
مخالفین آئینہ ہوتے ہیں۔ مخالفین پر کیچڑ اچھالنا اپنے عکس کو گندا کرنا ہے۔

میں نے یہ بھی لکھا تھا کہ درباری اور خوشامدی نہ پال خلیفے! یہ دیمک کی طرح ہوتے ہیں۔ یہ اپنی لمبی زبان سے تجھے چاٹ چاٹ کر کھا جائیں گے!
اب آئینے میں خود کو غور سے دیکھ کہ کتنا کھا چکی ہیں تجھے ان کی لمبی زبانیں!

خط میں خلیفے کو میں نے یہ بھی لکھا تھا کہ حکمرانی کی فصل زمین میں بوئی جاتی ہے، کیونکہ زمین ہی واحد ملکیت ہوتی ہے رعایا کی۔ زمین میں رعایا کی جڑوں سے اپنی جڑیں پیوست کر۔

مگر افسوس تو اپنی حکمرانی باہر سے منگوائے گیٹس گملوں میں بوتا رہا ہے۔ یاد رکھ گملے کے پودوں کو بقا نہیں ہوتی۔ گملے سجاوٹ کے کام آتے ہیں۔ سجاوٹ امیروں کے چونچلے ہیں۔ غریب تو فصل بوتا ہے اپنے بچوں کا پیٹ بھرنے کے لیے۔

اور ہاں، میں نے قطعی کوئی خطرناک دھمکی نہیں دی خلیفے کو۔

میں نے تو بس یہ کہا ہے کہ تجھ سے پہلے بھی خلافت کے کئی دعویدار آئے، جنہوں نے علمائے دین سے اپنی اطاعت کے فتوے بھی لیے اور مخالفوں کی چمڑی ادھیڑ کر سولی بھی چڑھایا اور سزاؤں کی خوب لذت بھی لی مگر تاریخ کے صفحات کھول کر دیکھ خلیفے! وقت کوڑوں کی سزا ہے۔ کوڑا پلٹ پلٹ آتا ہے کوڑے چلانے والے کی طرف!

نام اسی کا باقی رہا جس نے تخت کو تختہ سمجھا!
باقی رہے نام اللہ کا۔
 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
اب تو ایک عرصے سے سن رہے ہیں کہ مشرق میں ایک بلاک بن رہا ہے، جو مغرب کو ٹکرے گا۔۔ اس بلاک کا ایک اہم حصہ چین روس پاکستان ایران افغانستان ترکی وغیرہ ہونگے۔۔ اور ساتھ میں وسطی ایشائی ممالک ۔

اگر واقعی میں ایسا ہونے جارہا ہے، تو مغرب ان کے توڑ کے لیئے کچھ تو کرے گا۔ مگر۔۔ مسٗلہ یہاں یہ پیدا ہوجاتا ہے کہ ان ممالک میں کن پر ہاتھ ڈالے۔۔ کیونکہ روس و چین تو دانت توڑ دینگے۔۔ ایران انہیں منہ نہیں لگاتا وسطی ایشائی ممالک روس کی چھتری تلے اب بھی خود کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ ترکی بھی اب انکا باپ بنتا جارہا ہے۔۔ رہ جاتے ہیں، افغانستان اور پاکستان۔۔ تو افغانستان نے تو حال ہی میں انہیں آوارہ کُتوں کی طرح مار بھگایا۔۔۔

اب۔۔ اب اصل میں رہ جاتا ہے پاکستان۔۔ اس خطے میں یہ واحد ملک ہے جس کا بازو اب بھی مروڑا جاسکتا ہے۔۔ وجہ یہ نہیں کہ یہ کوئی کمزور ملک ہے۔۔ وجہ ہے یہاں غداروں کی فوج ٹھکوں میں مل جاتی ہے۔جو پیسے کے لیئے کچھ بھی دے سکتے ہیں۔جن میں اکثریت نام کی ہے تو مسلمان۔ مگر حقدار جہنم کی آخری تہہ کی ہے۔ انکی منافقانہ کرتوتوں کی وجہ سے۔۔۔ بحر حال جنت جہنم کا فیصلہ تو انکا خالق ہی کرے گا۔

پاکستان سافٹ ٹارگٹ ہونے کے ساتھ ساتھ اس بلاک کا انتہائی اہم رکن بھی ہوگا۔۔ اس کی جغرافیہ کی وجہ سے۔۔ تو اسے باقیوں سے کاٹنا، اور اپنا غلام بنائے رکھنا اس لیئے بھی ضروری ہوجاتا ہے۔ تاکہ روس و چین ہاتھ ملتے رہیں۔۔ دوسری طرف روس و چین کو بھی ایک ایسے شخص کی ضرورت تھی، جو مغرب سے ٹکرانے کا حوصلہ رکھتا ہو۔۔ وہ شخص انہیں عمران خان کی صورت میں مل تو گیا مگر، ۔۔ اسکی اور اسکے ملک کی حفاظت کے لیئے یہ کیا کرتے ہیں یہ سوال اپنی جگہ موجود رہے گا۔۔۔ کیونکہ حالیہ قصے سے یہ تو ثابت ہوگیا کہ پاکستان بیچارہ جتنا بھی نیوکلیئر پاور بن جائے، اس بٹن کو پیچھے کانپتے ہاتھ ہی ہیں۔

جنرل مشرف کا حوالہ اکثر ملتا رہتا ہے کہ وہ لیٹ گیا تھاایک کال پر۔۔ مگر یہ آج کےکانپتے ہاتھ، جنرل مشرف سے بھی زیادہ کمزور معلوم ہوتے ہیں۔۔ اس وقت سے زیادہ طاقت ور ہونے کے باوجود۔۔کیونکہ۔ جنرل مشرف بیچارے کو امریکہ کے علاوہ پوری نیٹو کا سامنا تھاوہ ایک فون کال پر لیٹ گیا تھا۔۔ مگر اس باری تو فون کی بھی ضرورت نہیں پڑی تھی، خط پر ہی سارے لیٹ گئے۔۔ یعنی انکی حالت مشرف سے بھی پتلی ہے، وہ بھی اس دور میں جب امریکہ کی بدمعاشی کا سورج غروب ہونے کو ہے۔۔جبکہ مشرف بے چارے کو پوری نیٹو و امریکہ کا سامنا اس وقت تھا جب یہ سارے غنڈے اپنی عروج پر تھے۔۔۔۔۔ یہاں نوٹ فرما لیں، میں مشرف کا کسی طور حمایتی یا فین نہیں۔۔۔ وہ بھی ان کٹپُتلیوں میں سے ایک کٹپُتلی ہی تھی۔۔ جو اقتدار میں آئی۔۔ اور اسے طول دینے کو انتہائی غلط کام کیئے ۔۔ مگر جب آقا امریکہ کا حکم آیا کہ اب تو اتر جا۔۔ تو بھیگی بلی کی طرح اُتر گیا۔۔

۔۔تو۔ دنیا کی بہترین افواج اور دنیا کی نمبر ایک ایجنسی کے دعوے کرنے والوں کی ہوا ایک خط کی مار تھی۔۔ ؟۔۔۔
کل امریکہ ہمارے جرنیلوں کو کہے کہ انقریب انڈیا کی طرف سے ایک حملہ ہوگا تم پر۔۔ مگر تم نے اسے ہونے دینا ہے، اور اگر تم نے اس حملے کو ناکام بنایا تو اس کے نتائج تمہارے لیئے سنگین ہونگے ؟ ۔۔ اس وقت بھی یہ بے چارے نیوٹرل بن کر بیٹھے رہیں گے۔

کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ شیروں کی فوج بھی گیدڑ بن جاتی ہے اگر انکا لیڈر گیدڑ ہو۔۔ اور گیدڑوں کی فوج شیر اگر انکا لیڈر شیر ہو ۔۔ اب تو مجھے یقین ہونے لگا ہے کہ ستائس فروری کو گاومتریوں کے جہازوں کو جو ہماری ایئر فورس نے گرانے کی ہمت پکڑی تھی۔۔ وہ شاید اس لیئے کہ اس وقت انکے پیچھے ایک بہادر لیڈر کھڑا تھا۔۔ ورنہ نناوے کارگل کا قصہ تو سب کو یاد ہوگا۔۔ جب نواز نورا لیڈر تھا۔۔ اور اسکی کانپتی ٹانگوں کی وجہ سے ہم جیتا علاقہ بھی ہار بیٹھے تھے۔
اللہ اس ملک اور دنیا کے تمام مومنین اور مظلومین کا حامی و ناصر ہو۔۔۔ آمین۔




 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)

news-1648454146-3993.jpg

وہ خط میں نے لکھا تھا
نورالہدی' شاہ
زوال ہوتے سورج کی نیم تاریکی میں خلیفۂ وقت جو خط لہرا لہرا کر رعیت کو دکھا رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ اس میں میرے خلاف سازش لکھی گئی ہے اور میرے تخت و تاج کو اچھالا گیا ہے مگر ابھی میں اس سازشی کا نام اس لیے نہیں بتاؤں گا کہ کہیں وہ مجھ پر خطرناک جانی حملہ نہ کردے!

تب سے مملکت خداداد پریشان ہے کہ وہ کون خطرناک ہے جس نے خلیفے کی شان میں اتنی بڑی گستاخی کی ہے!
تو مملکت خداداد کو اطلاع ہو کہ وہ خطرناک سازشی میں ہوں!
میں نے لکھا تھا وہ خط خلیفۂ وقت کو!

میں نے لکھا تھا کہ خلیفے تیری گردن میں سلاخ گڑی ہے، اسے نکال۔ کسی اچھے طبیب کو گردن دکھا۔ گردن کی یہ سلاخ کہیں تیرے ہی سینے میں نہ اتر جائے!
میں نے لکھا تھا کہ خلیفۂ وقت کی گردن پھانسی کے پھندے جتنی پتلی اور نرم ہونی چاہیے!
پتلی اور نرم گردن رعایا کو یقین دلاتی ہے کہ میرا خلیفہ میری مٹھی کی گرفت میں ہے!

یہ یقین رعایا کو تحفظ دیتا ہے خلیفے! کہ ہم کتنے ہی بے بس سہی، مگر جب چاہیں رسی کھینچ کر خلیفے کو جھنجوڑ سکتے ہیں کہ اٹھ جاگ خلیفے! دیکھ تیری رعایا تکلیف میں ہے!
اس لیے گردن جھکا اور رعایا کی پہنچ میں رکھ خود کو۔

خط میں، میں نے یہ بھی لکھا تھا کہ خلیفے! یاد رکھ جب خلیفۂ وقت کے دربار میں علمائے دین حاضری دینے لگیں اور اسے اس گمان کے مرض میں مبتلا کرنے لگیں کہ فقط وہی آسمانی آیات کے معیار پر پورا اترتا ہے!

اور جب اس مرض میں مبتلا ہو کر خلیفۂ وقت اپنی اطاعت کے لیے خود پر آسمانی آیات کا استعمال کرنے لگے!
اور اس کے درباری اس پر پیغمبری کا سا گمان کرنے لگیں،
تب سمجھ تخت اور بخت دونوں کے کھسکنے کا وقت آن پہنچا اور خلیفہ منہ کے بل اب گرا کہ تب گرا!

میں نے لکھا تھا، خلیفے! اپنی تعریف سے گریز کیا کر۔ خلافت سرداری نہیں بلکہ خدمت گزاری ہے۔ دماغ میں بادشاہت کا خناس نہ بھر، بلکہ خود کو اس خلق کا بھی خادم سمجھ جو تجھے پسند نہیں کرتی۔

یاد رکھ مخالفین کو کچلا نہیں جا سکتا۔ مخالفین پر اپنی حکمرانی کی صلاحیت ثابت کی جاتی ہے۔
مخالفین آئینہ ہوتے ہیں۔ مخالفین پر کیچڑ اچھالنا اپنے عکس کو گندا کرنا ہے۔

میں نے یہ بھی لکھا تھا کہ درباری اور خوشامدی نہ پال خلیفے! یہ دیمک کی طرح ہوتے ہیں۔ یہ اپنی لمبی زبان سے تجھے چاٹ چاٹ کر کھا جائیں گے!
اب آئینے میں خود کو غور سے دیکھ کہ کتنا کھا چکی ہیں تجھے ان کی لمبی زبانیں!

خط میں خلیفے کو میں نے یہ بھی لکھا تھا کہ حکمرانی کی فصل زمین میں بوئی جاتی ہے، کیونکہ زمین ہی واحد ملکیت ہوتی ہے رعایا کی۔ زمین میں رعایا کی جڑوں سے اپنی جڑیں پیوست کر۔

مگر افسوس تو اپنی حکمرانی باہر سے منگوائے گیٹس گملوں میں بوتا رہا ہے۔ یاد رکھ گملے کے پودوں کو بقا نہیں ہوتی۔ گملے سجاوٹ کے کام آتے ہیں۔ سجاوٹ امیروں کے چونچلے ہیں۔ غریب تو فصل بوتا ہے اپنے بچوں کا پیٹ بھرنے کے لیے۔

اور ہاں، میں نے قطعی کوئی خطرناک دھمکی نہیں دی خلیفے کو۔

میں نے تو بس یہ کہا ہے کہ تجھ سے پہلے بھی خلافت کے کئی دعویدار آئے، جنہوں نے علمائے دین سے اپنی اطاعت کے فتوے بھی لیے اور مخالفوں کی چمڑی ادھیڑ کر سولی بھی چڑھایا اور سزاؤں کی خوب لذت بھی لی مگر تاریخ کے صفحات کھول کر دیکھ خلیفے! وقت کوڑوں کی سزا ہے۔ کوڑا پلٹ پلٹ آتا ہے کوڑے چلانے والے کی طرف!

نام اسی کا باقی رہا جس نے تخت کو تختہ سمجھا!
باقی رہے نام اللہ کا۔
Jiyala Kanjar Harami Kutta
ہاں جی خط کو ۳۵ پنچر کہنے والے اب کہاں چلے گئے؟
https://twitter.com/x/status/1509450437862490116