شعیب اختر کا انتہائی گھٹیا طرز عمل
لوگ کیا سوچیں گے ، اگر انسان یہ سوچنا شروع کر دے شائد ایک لائن بھی لکھنا محال ہے . آج ٤٥ سیکنڈز کا ایک کلپ میرے نظروں کے سامنے سے گزرا
اس میں ڈاکٹر نعمان اپنی تیس سالہ دوستی کا واسطہ دے کر شوایبی / شعیب اختر سے معافی مانگتے نظر اتے ہیں . معافی کے بعد سکرین میں شعیب اختر اور فواد چودھری فاتحانہ شیطانی مسکراہٹ کے ساتھ نظر اتے ہیں . پتا نہیں کیوں مجھے ڈاکٹر نعمان کی باڈی لینگویج دیکھ کر بڑ بولے شعیب اختر سے نفرت ہو گئی ہے . مجھے محسوس ہوتا ہے کہ ڈاکٹر نعمان نے یہ سب اپنے والد صاحب کے کہنے پر کیا تھا تو شعیب اختر کو ایسا ہر گز نہیں کرنا چاہئے تھا جیسا انہوں نے کیا
غلط باتوں کو خاموشی سے سننا حامی بھر لینا
بہت ہیں فائدے اس میں مگر اچھا نہیں لگتا
مجھے دشمن سے بھی خودداری کی امید رہتی ہے
کسی کا بھی ہو سر قدموں میں سر اچھا نہیں لگتا
( جاوید اختر )
چند نقاط آپکے سامنے رکھ رہا ہوں
یہ صلح صفائی وفاقی وزیر فواد چودھری نے کروائی ہے . میرا ایک معصومانہ سوال ہے. فواد چودھری نے تیش میں ا کر دو عدد صحافیوں کو بھری محفل میں چپیڑ یں کروائی تھیں . کیا خود موصوف نے ان دونوں صحافیوں سے صلح کر لی ہے . انکی کھلی بدمعاشی سے دونوں صحافی تحریک انصاف کے مخالف ہو گئے ہیں. یہ منافقت کیوں ؟
عالمی سینئر ز کرکٹرز کی موجودگی میں پاکستان ٹیلی ویژن پر ریٹنگ حاصل کرنے کے لئے ڈاکٹر نعمان اور شعیب اختر نے ایک تھیٹر سجایا تھا جوآوٹ آف کنٹرول ہو گیا تھا . وقفے کے بعد شعیب اختر نے انتہائی شاندار طریقے سے اس جھگڑے کو ہینڈل کیا تھا . پورے پاکستان سے انھیں بھر پور پذیرائی حاصل ہوئی اور میڈیا سمیت لوگوں نے ڈاکٹر نعمان کو بھر پور طریقے سے آڑے ہاتھوں لیا تھا
باد ازاں ڈاکٹر نعمان نے دو سینئر صحافیوں کو انٹرویو دیا اور کیمرے کے سامنے دونوں ہاتھ جوڑ کر معافی مانگی تھی
ہم انسان ہر لمحے غلطی کرتے ہیں مگر اللہ پاک نے معافی کی گنجائش رکھی ہے . یہ معافی کبھی علانیہ نہیں مانگی جاتی کیونکے اللہ دلوں کے بھید جانتے ہیں . جب ڈاکٹر نعمان کے والد صاحب نے سختی سے اپنے بیٹے کو سرزنش کر کے ان سے معافی تلافی کا کہا تھا تو انہوں نے اس پر من عن عمل بھی کیا . اسلام میں در گزر کرنے کی بہت فضیلت بیان کی گئی ہے . جب تمام بیک گراؤنڈ کا علم تھا اور ڈاکٹر نعمان نے جب سکرین پر معافی مانگ لی تھی تو شعیب اختر کو ہر گز اپنے سامنے کھڑا کروا کر کیمرے کے سامنے معافی منگوا کر اس قدر تذلیل نہیں کرنی چاہئے تھا . مجھے چند سیکنڈ کے اس کلپ میں انسانیت کی اسقدر تذلیل دیکھ کر انتہائی شدید رنج اور ذہنی اذیت پونھچی ہے . فواد چودھری کے اس عمل پر لکھ دی لعنت . شعیب اختر نے جس میعار کا مظاہرہ اس رنڈی خانے کے شروع میں کیا تھا ، اسے رنڈی خانہ پر ہی ختم کیا ہے . افسوس شعیب اختر ایک چھوٹی سوچ اور پست خاندان کا فرد نکلا
کیا شعیب اختر کا اسطرح معافی منگوانا دین اور اخلاقیات کے دائرے میں اتا ہے ؟
کیا فواد چودھری کی ثالثی منافقت کے زمرے میں نہیں اتی ؟
لوگ کیا سوچیں گے ، اگر انسان یہ سوچنا شروع کر دے شائد ایک لائن بھی لکھنا محال ہے . آج ٤٥ سیکنڈز کا ایک کلپ میرے نظروں کے سامنے سے گزرا
اس میں ڈاکٹر نعمان اپنی تیس سالہ دوستی کا واسطہ دے کر شوایبی / شعیب اختر سے معافی مانگتے نظر اتے ہیں . معافی کے بعد سکرین میں شعیب اختر اور فواد چودھری فاتحانہ شیطانی مسکراہٹ کے ساتھ نظر اتے ہیں . پتا نہیں کیوں مجھے ڈاکٹر نعمان کی باڈی لینگویج دیکھ کر بڑ بولے شعیب اختر سے نفرت ہو گئی ہے . مجھے محسوس ہوتا ہے کہ ڈاکٹر نعمان نے یہ سب اپنے والد صاحب کے کہنے پر کیا تھا تو شعیب اختر کو ایسا ہر گز نہیں کرنا چاہئے تھا جیسا انہوں نے کیا
غلط باتوں کو خاموشی سے سننا حامی بھر لینا
بہت ہیں فائدے اس میں مگر اچھا نہیں لگتا
مجھے دشمن سے بھی خودداری کی امید رہتی ہے
کسی کا بھی ہو سر قدموں میں سر اچھا نہیں لگتا
( جاوید اختر )
چند نقاط آپکے سامنے رکھ رہا ہوں
یہ صلح صفائی وفاقی وزیر فواد چودھری نے کروائی ہے . میرا ایک معصومانہ سوال ہے. فواد چودھری نے تیش میں ا کر دو عدد صحافیوں کو بھری محفل میں چپیڑ یں کروائی تھیں . کیا خود موصوف نے ان دونوں صحافیوں سے صلح کر لی ہے . انکی کھلی بدمعاشی سے دونوں صحافی تحریک انصاف کے مخالف ہو گئے ہیں. یہ منافقت کیوں ؟
عالمی سینئر ز کرکٹرز کی موجودگی میں پاکستان ٹیلی ویژن پر ریٹنگ حاصل کرنے کے لئے ڈاکٹر نعمان اور شعیب اختر نے ایک تھیٹر سجایا تھا جوآوٹ آف کنٹرول ہو گیا تھا . وقفے کے بعد شعیب اختر نے انتہائی شاندار طریقے سے اس جھگڑے کو ہینڈل کیا تھا . پورے پاکستان سے انھیں بھر پور پذیرائی حاصل ہوئی اور میڈیا سمیت لوگوں نے ڈاکٹر نعمان کو بھر پور طریقے سے آڑے ہاتھوں لیا تھا
باد ازاں ڈاکٹر نعمان نے دو سینئر صحافیوں کو انٹرویو دیا اور کیمرے کے سامنے دونوں ہاتھ جوڑ کر معافی مانگی تھی
ہم انسان ہر لمحے غلطی کرتے ہیں مگر اللہ پاک نے معافی کی گنجائش رکھی ہے . یہ معافی کبھی علانیہ نہیں مانگی جاتی کیونکے اللہ دلوں کے بھید جانتے ہیں . جب ڈاکٹر نعمان کے والد صاحب نے سختی سے اپنے بیٹے کو سرزنش کر کے ان سے معافی تلافی کا کہا تھا تو انہوں نے اس پر من عن عمل بھی کیا . اسلام میں در گزر کرنے کی بہت فضیلت بیان کی گئی ہے . جب تمام بیک گراؤنڈ کا علم تھا اور ڈاکٹر نعمان نے جب سکرین پر معافی مانگ لی تھی تو شعیب اختر کو ہر گز اپنے سامنے کھڑا کروا کر کیمرے کے سامنے معافی منگوا کر اس قدر تذلیل نہیں کرنی چاہئے تھا . مجھے چند سیکنڈ کے اس کلپ میں انسانیت کی اسقدر تذلیل دیکھ کر انتہائی شدید رنج اور ذہنی اذیت پونھچی ہے . فواد چودھری کے اس عمل پر لکھ دی لعنت . شعیب اختر نے جس میعار کا مظاہرہ اس رنڈی خانے کے شروع میں کیا تھا ، اسے رنڈی خانہ پر ہی ختم کیا ہے . افسوس شعیب اختر ایک چھوٹی سوچ اور پست خاندان کا فرد نکلا
کیا شعیب اختر کا اسطرح معافی منگوانا دین اور اخلاقیات کے دائرے میں اتا ہے ؟
کیا فواد چودھری کی ثالثی منافقت کے زمرے میں نہیں اتی ؟