ن لیگ کی حمایتی اینکر غریدہ فاروقی نے سیاست ڈاٹ پی کے کہ سی ای او عدیل حبیب کو ایف آئی اے (وفاقی تحقیقاتی ادارے) کے ذریعے ہراساں کرنا شروع کر دیا جس پر ایف آئی اے نے نوٹس بھیج دیا۔ ایف آئی اے کو ذاتی انا کیلئے استعمال کیے جانے پر معروف صحافیوں سیاستدانوں، وکلا اور دیگر شحصیات نے بھرپور مذمت کی۔
سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کہ پانچ حکومتی صحافیوں نے جس طرح ایف آئی اے کو استعمال کیا وہ ہمارے دل اور ذہن میں نقش ہے انشاللہ جونہی یہ دور بدلے گا جن بچوں کو اس ظلم اور تکلیف سے دوچار کیا گیا انھیں اپنے ساتھ ہونیوالی زیادتی کا مداوا کرنے کا موقع ملے گا۔
صحافی وولاگر صدیق جان نے کہا کہ شہبازشریف کے وزیراعظم بنتے ہی غریدہ فاروقی ان ایکشن۔ انہوں نے عدیل حبیب کو مضبوطی کے ساتھ کھڑے رہنے کا مشورہ دیا۔
اینکر مقدس فاروق اعوان نے کہا کہ یہ عجیب بات ہے، خود جو مرضی ٹویٹس کریں اور دوسرا آپ کی مرضی کے خلاف ٹویٹ کرے تو ایف آئی اے کا نوٹس تنقید برائے تنیقد ہونی چاہئیے، تنقید برائے نوٹس نہیں۔
مسلم لیگ (ض) کے صدر اعجاز الحق نے کہا کہ کیا ریاستی ادارے لوگوں کو ہراساں کرنے کیلئے استعمال کیے جانے لگے ہیں؟ مشورہ ہے کہ ریاستی سیکیورٹی اور لاء اینڈ آرڈر پر توجہ دیں۔
ذیشان عزیز نے کہا کہ ایف آئی اے کو سوچنا چاہیئے کہ وہ سیاسی ادارہ نہ بنیں۔ اس طرح صحافیوں کو ہراساں کرنا اور ان کے پیچھے پڑنے کی کونسا قانون اجازت دیتا ہے؟ قانون پر سے عوام کا اعتبار پہلے ہی اٹھا ہوا ہے اسے مزید ہوا مت دیں۔
معروف وکیل بیرسٹر محمد احمد پنسوتا نے کہا کہ ان کے خیال میں جسٹس اطہر من اللہ کے فیصلے کے بعد یہ ہو ہی نہیں سکتا اور نہ اس پر کارروائی کی جا سکتی ہے۔
سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری نے کہا کہ حیرانگی نہیں ہوئی۔ لیکن جو صحافی آزادی اظہار رائےپر چیخ رہے تھے وہ اب کہاں ہیں؟ جب آپ میں سے کوئی اس کا شکار ہو جاتا ہے تو پیچھے کیوں ہٹ جاتے ہیں؟
طارق متین نے کہا کہ عجیب! کیا ماجرا ہوا کہ ایک صحافی ایک نیوز پلیٹ فارم کے خلاف ایف آئی اے میں؟ صحافی تو کھل کر تنقید کرنے اور تنقید برداشت کرنے کی مثال ہوتے ہیں۔
رہنما تحریک انصاف شہبازگل نے کہا کہ بہت ہی شرمندگی کی بات ہے۔ خود تو کچھ بھی بولنا دوسرا جواب دے تو نوٹس بھیجنا۔ عدیل آپ بہترین کام کر رہے ہیں۔ اس طرح کی حرکتیں آپ کو اور مضبوط کریں گی۔
بیرسٹر حسان نیازی نے کہا کہ یہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی اتھارٹی کو چینلج کیا جا رہا ہے۔ ایف آئی اے کو شرم آنی چاہیے۔ پیکا ترمیمی آرڈیننس پر جسٹس اطہر من اللہ واضح فیصلہ دے چکے ہیں۔ یہ ایف آئی اے نے توہین کی ہے۔
ملیحہ ہاشمی نے کہا کہ غریدہ فاروقی کا ایف آئی اے کو غیر قانونی طور پر سیاست ڈاٹ پی کے کیخلاف استعمال کرنا شرمناک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کچھ خواتین نے تماشا بنا لیا ہے کہ فیک نیوز، آرٹیکل چوری یا جھوٹا پروپیگنڈا پکڑا جائے تو ایف آئی اے پہنچ کر عورت کارڈ کھیلنا شروع کر دو۔