مسلمان جب بھی حج کرتا ہے تو وہ کعبہ کے روبرو ہو کر اسلام کی ایک عظیم ترین دعا پڑھتا ہے
…………لبیک اللھم لبیک
لبیک کے ساتھ ہمیشہ سے ہی الله کا نام آتا تھا یہ ہی رسول الله کی عظیم ترین سنت ہے لیکن ظالموں نے لبیک کے ساتھ الله کا لفظ کاٹ کر یا رسول الله کا لفظ لگا دیا . ایک طرف تو ظالموں نے سنت رسول کو تبدیل کر دیا اور دوسری طرف اس کو سیاسی مقصد کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا . یہ ایسے ہی ہے جیسے خوارج الله کے نام پر قتل و غارت اور اقتدار کی سیاست کرتے ہیں .
الله کا نام تو شاید ہی کسی امت کے شر سے محفوظ رہا ہو ہر امت کے شریروں نے الله کے نام پر دنیاوی مقاصد کے الله کے نام سے روحانی چلے ، جنگیں اور فسادات کیے اور الله کی ذات کی وسعت اتنی زیادہ ہے کہ وہ اپنے جہان میں شیطان کو آزادی دیتا ہے اور معاف کرنے ولا مہربان ہے اپنی ذات کا انتقام نہیں لیتا
ایک طرف دیوبند نے تحریک طالبان کا جھنڈا گاڑا تو دوسری طرف اہل حدیث کی داعیش نے کارنامے سرانجام دئیے اس کے ساتھ ساتھ اہل شیعہ کی بھی حزب الله اور زینبون بھی میدان کارزار میں سرگرم ہے ان کی دیکھا دیکھی بریلویں کے اندر کا جانور بھی بے قابو ہو رہا ہے بریلویں نے بھی ممتاز قادری کی وساطت سے پر تشدد سیاست میں تحریک لبیک کے نام سے انٹری مار دی ہے
تحریک لبیک بھی کم و بیش طالبان ، داعیش اور زینبون جیسی دہشت گرد جماعت ہے لیکن فرق یہ ہے کہ یہ رسول الله کے نام پر اپنا پر تشدد اور سیاسی ایجنڈا چلا رہے ہیں . جہاں الله کا نام خوارج نے بدنام کیا اب رسول الله کے نام کی باری آ گئی ہے . رسول الله کے نام پر انگوٹھا ٹیک جاہل اب چاہتے ہیں انہیں اقتدار سونپ دیا جاۓ . ایک طرف ہوس اقتدار ہے اور دوسری طرف لبیک لبیک کے نعرے ہیں قابلیت کے اعتبار سے یہ لوگ بازار میں ایک دکان چلانے کے اہل نہیں اور دعوے کرتے ہیں پورے ملک کا کاروبار چلانے کے . فرض کریں رسول الله کے نام پر یہ اقتدار حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور وہ کچھ ہوتا ہے جو نیازی نے اس ملک کے ساتھ کیا تو کیا اس بربادی کا داغ رسول الله کے نام پر نہیں ہو گا . جب بندہ اس قابل ہی نہ ہو کہ وہ الله اور رسول کے نام کی حرمت اور لاج کا حق ادا نہ کر سکے اسے ایسے نعرے ہی نہیں لگانے چاہیں جیسے نیازی نے ریاست مدینہ کو بدنام کیا
یہ صرف و صرف ہوس اقتدار اور ووٹ بینک کی سیاست ہے جس میں ایک سے بڑھ کے ایک دعوے ہو رہے ہیں رسول الله سے محبت کے اور اس سب میں رسول الله کا نام بدنام کرنے کی سازش ہو رہی ہے . سیاسی مداری بھی رسول الله کی محبت میں اندھی عوام کو اپنے مذ موم سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں اور ملک کا سیاسی منظر نامہ تبدیل کرنا چاہتے ہیں . اس سے قبل افغان جہاد میں الله کے نام کی بدنامی کی سزا یہ قوم بھگت چکی ہے اب یہ ایک نیا عذاب اس قوم کے گلے ڈالنے جا رہے ہیں . رسول الله کے نام پر تشدد کی سیاست اور ہوس اقتدار آسان کا م نہیں ہو گا ایسا کرنےوالے ذلیل و رسوا ہوں گے . اس لیے میں اس قوم سے یہ کہوں گا وہ اس فتنے سے بچ جاۓ یہ نا اہل لوگ ہیں یہ نیازی طرح خود بھی بدنام ہوں گے اور رسول الله کے نام پر دھبے کا باعث بھی بنیں گے . اس فتنے سے بچنے کے لیے
جب بھی لبیک یا رسول الله سنیں تو استغفار پڑھیں اور حقیقی سنت رسول
لبیک اللھم لبیک، لبیک لا شریک لک لبیک، انالحمد وان نعمت لک والملک لا شریک لک…لبیک اللہم لبیک
کا ورد کریں
…………لبیک اللھم لبیک
لبیک کے ساتھ ہمیشہ سے ہی الله کا نام آتا تھا یہ ہی رسول الله کی عظیم ترین سنت ہے لیکن ظالموں نے لبیک کے ساتھ الله کا لفظ کاٹ کر یا رسول الله کا لفظ لگا دیا . ایک طرف تو ظالموں نے سنت رسول کو تبدیل کر دیا اور دوسری طرف اس کو سیاسی مقصد کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا . یہ ایسے ہی ہے جیسے خوارج الله کے نام پر قتل و غارت اور اقتدار کی سیاست کرتے ہیں .
الله کا نام تو شاید ہی کسی امت کے شر سے محفوظ رہا ہو ہر امت کے شریروں نے الله کے نام پر دنیاوی مقاصد کے الله کے نام سے روحانی چلے ، جنگیں اور فسادات کیے اور الله کی ذات کی وسعت اتنی زیادہ ہے کہ وہ اپنے جہان میں شیطان کو آزادی دیتا ہے اور معاف کرنے ولا مہربان ہے اپنی ذات کا انتقام نہیں لیتا
ایک طرف دیوبند نے تحریک طالبان کا جھنڈا گاڑا تو دوسری طرف اہل حدیث کی داعیش نے کارنامے سرانجام دئیے اس کے ساتھ ساتھ اہل شیعہ کی بھی حزب الله اور زینبون بھی میدان کارزار میں سرگرم ہے ان کی دیکھا دیکھی بریلویں کے اندر کا جانور بھی بے قابو ہو رہا ہے بریلویں نے بھی ممتاز قادری کی وساطت سے پر تشدد سیاست میں تحریک لبیک کے نام سے انٹری مار دی ہے
تحریک لبیک بھی کم و بیش طالبان ، داعیش اور زینبون جیسی دہشت گرد جماعت ہے لیکن فرق یہ ہے کہ یہ رسول الله کے نام پر اپنا پر تشدد اور سیاسی ایجنڈا چلا رہے ہیں . جہاں الله کا نام خوارج نے بدنام کیا اب رسول الله کے نام کی باری آ گئی ہے . رسول الله کے نام پر انگوٹھا ٹیک جاہل اب چاہتے ہیں انہیں اقتدار سونپ دیا جاۓ . ایک طرف ہوس اقتدار ہے اور دوسری طرف لبیک لبیک کے نعرے ہیں قابلیت کے اعتبار سے یہ لوگ بازار میں ایک دکان چلانے کے اہل نہیں اور دعوے کرتے ہیں پورے ملک کا کاروبار چلانے کے . فرض کریں رسول الله کے نام پر یہ اقتدار حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور وہ کچھ ہوتا ہے جو نیازی نے اس ملک کے ساتھ کیا تو کیا اس بربادی کا داغ رسول الله کے نام پر نہیں ہو گا . جب بندہ اس قابل ہی نہ ہو کہ وہ الله اور رسول کے نام کی حرمت اور لاج کا حق ادا نہ کر سکے اسے ایسے نعرے ہی نہیں لگانے چاہیں جیسے نیازی نے ریاست مدینہ کو بدنام کیا
یہ صرف و صرف ہوس اقتدار اور ووٹ بینک کی سیاست ہے جس میں ایک سے بڑھ کے ایک دعوے ہو رہے ہیں رسول الله سے محبت کے اور اس سب میں رسول الله کا نام بدنام کرنے کی سازش ہو رہی ہے . سیاسی مداری بھی رسول الله کی محبت میں اندھی عوام کو اپنے مذ موم سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں اور ملک کا سیاسی منظر نامہ تبدیل کرنا چاہتے ہیں . اس سے قبل افغان جہاد میں الله کے نام کی بدنامی کی سزا یہ قوم بھگت چکی ہے اب یہ ایک نیا عذاب اس قوم کے گلے ڈالنے جا رہے ہیں . رسول الله کے نام پر تشدد کی سیاست اور ہوس اقتدار آسان کا م نہیں ہو گا ایسا کرنےوالے ذلیل و رسوا ہوں گے . اس لیے میں اس قوم سے یہ کہوں گا وہ اس فتنے سے بچ جاۓ یہ نا اہل لوگ ہیں یہ نیازی طرح خود بھی بدنام ہوں گے اور رسول الله کے نام پر دھبے کا باعث بھی بنیں گے . اس فتنے سے بچنے کے لیے
جب بھی لبیک یا رسول الله سنیں تو استغفار پڑھیں اور حقیقی سنت رسول
لبیک اللھم لبیک، لبیک لا شریک لک لبیک، انالحمد وان نعمت لک والملک لا شریک لک…لبیک اللہم لبیک
کا ورد کریں