ممنوعہ فنڈنگ کیس،حکومت کاپی ٹی آئی رہنماؤں کےنام ای سی ایل میں ڈالنےکافیصلہ

12shebaskhtdaidpit.jpg

وفاقی کابینہ نے پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف پر ممنوعی فنڈنگ ثابت ہونے پر سیاسی جماعت پر پابندی سمیت دیگر آپشنز پر غور شروع کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ نے پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف پر ممنوعی فنڈنگ ثابت ہونے پر سیاسی جماعت پر پابندی سمیت دیگر آپشنز پر غور شروع کر دیا۔ ذرائع کے مطابق پہلے آپشنز کے مطابق آئین کے آرٹیکل 17(3) کے مطابق پاکستان تحریک انصاف پر پابندی عائد کرنے کیلئے معاملے کو سپریم کورٹ بھیجا جائے گا۔ وفاقی وزیر قانون کے مطابق کابینہ نے اس حوالے سے سوچ بچار شروع کر دی ہے۔

وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ دوسرا آپشن پاکستان تحریک انصاف کو فارن ایڈڈ سیاسی جماعت ڈکلیئر کر کے آگے بڑھانا ہے، جیسا کہ حنیف عباس کیس میں بیان حلفی کو سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے فیصلہ سے مشروط کر دیا تھا۔تیسرا آپشن یہ ہے کہ عمران خان کے جعلی بیان حلفی پر کارروائی کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کریں۔

دوسری جانب علیم خان کے نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے فیصلے میں شامل پی ٹی آئی رہنماؤں کے ناموں کو ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔


اس حوالے سے وفاقی وفاقی وزیر برائے توانائی ورہنما مسلم لیگ ن خرم دستگیر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف فارن فنڈنگ سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے پر فل کورٹ کیلئے سپریم کورٹ جائینگے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ انصاف کی فراہمی میں 8 سال کی تاخیر ہوئی، اب سپریم کورٹ کو چاہیے کہ اس کیس کا فیصلہ جلد سنائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے حقائق کا تعین کر دیا، اسی بنیاد پر وفاقی حکومت سپریم کورٹ جائیگی اور ہماری عدالت عظمیٰ سے درخواست ہو گی کہ اس کیس پر فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔

خرم دستگیر کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ آج پتا چلا پاکستان میں فتنہ، فساد، فاشسزم کے پیچھے سرمایہ کون دیتا رہا؟ صادق اور امین ہونے کے دعویدار شخص کا حلف جھوٹا تھا۔ پاکستانی قانون میں اس بات کی اجازت نہیں کہ کوئی بھی سیاسی جماعت بیرون ملک کسی کمپنی سے فنڈنگ لے اور سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرے۔ اتحادی حکومت اس کیس میں آئین پر مکمل عملدرآمد کرے گی۔

یاد رہے کہ فارن فنڈنگ کیس پر فیصلے میں کہا گیا ہے کمیشن کے سامنے تحریک انصاف نے صرف آٹھ اکاؤنٹس کی ملکیت کو تسلیم کیا جبکہ 13 اکاؤنٹس سے اظہارِ لاتعلقی کی جبکہ سٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق جن اکاؤنٹس سے لاتعلقی کا اظہار کیا گیا و وہ تحریک انصاف کی صوبائی اور مرکزی قیادت وعہدیداروں کے نام پر کھولے گئے۔ یہ بھی کہا گیا کہ تحریک انصاف نے مزید تین اکاؤنٹس کو چھپایا۔ تحریک انصاف کا 16 بینک اکاؤنٹس کو چھپانا آئین کی شق 17 (3) کی خلاف ورزی ہے۔

فیصلے کے مطابق سربراہ پاکستان تحریک انصاف نے 2008 سے 2013 تک کے لیے جو فارم ون جمع کروایا وہ کمیشن کے سٹیٹ بینک سے حاصل کردہ اعدادوشمار ودیگر ریکارڈ کی بنا پر متعدد غلطیوں کا حامل ہے، اس لیے کمیشن پاکستان تحریک انصاف کو نوٹس جاری کر رہا ہے کہ کیوں نہ یہ ممنوعہ فنڈز ضبط کر لیے جائیں۔
 

Terminator;

Minister (2k+ posts)
حد ہو گئی ڈھٹائی، اور بے شرمی کی ۔ ۔ ۔
یعنی اب ایسٹ انڈیا کمپنی کے چور، ڈکیت، اور نوسرباز،، امامِ کعبہ بن کر
دیانت داری کے سرٹیفیکیٹ جاری کریں گے ۔ ۔ ۔
?
 

Aliimran1

Chief Minister (5k+ posts)

No one is leaving ———- PTI walay Nooray Murdari aur Fazlu Kanjar ki tarah bhagoray nahi hein ???
Pee Wee Reaction GIF

 

samkhan

Chief Minister (5k+ posts)
خان کہ خلاف آرٹیکل 6 کہ مقدمے کا کیا بنا؟

وہ تو کر لو پہلے