منی بجٹ: مہنگائی کا نیا طوفان آنے کا امکان؟

mini-budget-1121.jpg



حکومت نے منی بجٹ کی تیاری مکمل کر لی، آئی ایم ایف کی شرائط پر مبنی منی بجٹ منظوری کے لئے لاء ڈویژن کو بھجوادیا گیا، منی بجٹ سے ملک میں مہنگائی کے نئے طوفان کا خطرہ منڈلانے لگا۔

تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے آئی ایم ایف کی شرائط پر 350 ارب روپے کے ٹیکسوں پر مشتمل منی بجٹ تیار کر لیا، بجٹ کو توثیق کیلئے لاء ڈویژن کو بھجوادیا گیا، لاء ڈویژن کے بعد بجٹ کو منظوری کے لئے کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔ بعد ازاں منی بجٹ کے مسودے کو پارلیمنٹ میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا، لیکن بجٹ کو فوری طور پر نافذ کرنے کیلئے صدارتی آرڈیننس جاری کئے جانے کا بھی امکان ہے۔

منی بجٹ میں کاسمیٹکس، ڈبہ بند خوراک اور لگژری آئٹمز مہنگے ہوں گے، امپورٹڈ گاڑیوں کی قیمتیں بھی اوپرجائیں گی۔ سیلز ٹیکس کی چھوٹ کو واپس لیا جارہا ہے ، لگژری اشیاء کی درآمدات پر ٹیکس لگائےجائیں گے،درآمدی گاڑیوں پر اضافی ٹیکس کی سفارش بھی کی گئی ہے، کھانے پینے کی اشیاء اورادویات پر ٹیکس چھوٹ برقرار رہےگی، پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس ریفائنری اسٹیج پر لاگو ہوگا۔

منی بجٹ میں آئی ایم ایف شرائط کے تحت ٹیکس چھوٹ و رعایات اورمراعات ختم کی جارہی ہیں۔ 350 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کیلئے ترمیمی فنانس بل میں شیڈول 6 مکمل ختم یا ترامیم کی جارہی ہیں۔ چھٹے شیڈول کے خاتمے یا ترامیم سے 350 ارب روپے کی ٹیکس مراعات ختم ہو جائیں گی۔

موبائل فون، اسٹیشنری اور پیک فوڈ آئٹمز پر ٹیکس چھوٹ ختم کئے جانے کا امکان ہے۔ زیرو ریٹڈ سیکٹر سے بھی سیلز ٹیکس چھوٹ مکمل ختم کئے جانے کا امکان ہے۔ جن اشیا پر سیلز ٹیکس 17 فیصد سے کم ہے ان پر بھی سیلز ٹیکس 17 فیصد تک کئے جانیکا امکان ہے۔ مخصوص شعبوں کو حاصل ٹیکس چھوٹ کو بھی ختم کئے جانے کا امکان ہے۔

دوسری جانب ،ایف بی آرنےکراچی،لاہور اور اسلام آباد سمیت 40 بڑے شہروں میں غیر منقولہ جائیداد کی ویلیو بڑھادی ہے۔