کیا میں 25 ،25 لاکھ روپے حرام کھاؤں گا؟شہباز شریف کا عدالت میں بیان

shhebaz-sharif-cout-25lc.jpg


دل پر پتھر رکھ کر پیٹرول کی قیمت بڑھانے کا فیصلہ کیا،وزیراعظم

اسپیشل جج سینٹرل اعجاز اعوان نے وزیراعظم شہبازشریف اور وزیراعلیٰ حمزہ شہباز سمیت دیگر کیخلاف شوگر ملز کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی۔

شہباز شریف اورحمزہ شہباز نے عدالت پیش ہو کر حاضری مکمل کرائی،سلمان شہبازاوردیگر اشتہاری ملزمان کے خلاف ایف آئی اے نے اپنا جواب جمع کروادیا۔

پراسیکیوٹر کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا جو پتہ ہمیں دیا گیا ملزمان وہاں نہیں پائے گئے،عدالت نے عملدرآمد رپورٹ پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیوں ناں انویسٹی گیشن آفیسر کو شوکازجاری کر دیا جائے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے روسٹرم پر آکر بیان دیا کہ میں صوبے کا خادم رہا ہوں، سرکاری خزانے سےتنخواہ لی نہ کبھی ٹی اے ڈی اے لیا، پیٹرول بھی خود ڈلواتا تھا جب کہ تنخواہ اور ٹی اے ڈی اے کی رقم 7، 8 کروڑ بنتی تھی جو میرا قانونی حق تھا۔

وزیراعظم نے کہا اس کیس میں مجھ پر 25، 25 لاکھ روپے کی منی لانڈرنگ کے الزام لگائے گئے ہیں، کیا دوسری جانب میں 25 ،25 لاکھ روپے حرام کھاؤں گا؟

وزیراعظم شہباز شریف نے عدالت میں بیان دیا کہ 1997سے آج تک ایک دھیلا تنخواہ نہیں لی اورپیٹرول تک ذاتی خرچ سے ڈلواتا ہوں۔۔ خاندان کو اربوں کا نقصان پہنچا کر کیا میں کروڑوں کی کرپشن کروں گا؟ بیان کےبعد عدالت نےشہبازشریف اورحمزہ شہباز کو عدالت سے جانے کی اجازت دے دی

دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر وضاحت دے دی، کہا دل پر پتھر کر سخت فیصلہ کیا ہے، لاہور کی اسپیشل کورٹ سینٹرل سے واپسی پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ عوام مہنگائی میں پسے ہوئے ہیں، ہم نے دل پر پتھر رکھ کر فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ غریب خاندان رو رہے ہیں، غریبوں کے پاس دوائی اور علاج کرانے کے پیسے نہیں ہیں، مہنگائی آسمان سے باتیں کررہی ہے اور بیروزگاری بھی ہے۔

شہباز شریف نے یوم تکبیر کے موقع پرپوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ امریکی صدر سے نواز شریف نے بڑے اچھے انداز میں بات کی تھی۔

وزیراعظم نے کہا نواز شریف نے کہا تھا آپ کے 5 ارب ڈالر کی پیشکش کا بہت شکریہ،نواز شریف نے کہا تھا ان شا اللّٰہ ہم زندہ رہیں گے، انہوں نے یہ بھی کہا تھا مجھے پاکستان کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔

وزیراعظم نے غریبوں کیلیے ریلیف پیکج کا بھی اعلان کیا، انہوں نے اٹھائیس ارب روپے ماہانا مختص کردیے، ایک کروڑ 40 لاکھ گھرانوں کو ماہانا دوہزار روپے ملیں گے۔
 

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
لوگ عدالتوں میں پیش ہونے آتے ہیں اور یہ ججوں سے سلام دعا کرنے۔
جب اصل کیس چلتے ہیں تو ان کے التوا اورحاضری درخواستیں ہی ختم نہیں ہوتیں جب مک مکا ہو توڈرامہ کرنے روز جاۓ گا لعنی کردار
نہ اس کے پاس بچانے کے ثبوت نکلیں گے نہ کھانے کی ان ٹھس عدالتوں میں ان ملزموں کی تقریریں بھی سنتے ہیں جج پتہ نہیں کس قانون کے تحت
 
Last edited:

Citizen X

President (40k+ posts)
Har daffa court mein aa ker wohi ghissa pita bhashan deta hai, mein yeh houn mein woh houn, maine yeh kiya maine woh kiya, lekin kissi sawal ka jawab nahi hota.
 

Amal

Chief Minister (5k+ posts)
نہیں بھئی آپ تو اربوں کی گیم کرتے ہیں