تحریک انصاف کے دانشمندانہ فیصلےسے پی ڈی ایم کمزور ہوجائیگی،عارف حمیدبھٹی

arifhihaha.jpg

آرمی چیف کی تعیناتی پر تحریک انصاف کے دانشمندانہ فیصلےسے پی ڈی ایم کمزور ہوجائے گی، عارف حمید بھٹی

سینئر تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر تحریک انصاف نے بہت ہی دانشمندانہ فیصلہ کیا ہے، اس فیصلے سے حکمران اتحاد پی ڈی ایم کمزور ہوجائے گا۔

جی این این کے پروگرام"خبر ہے" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عار ف حمید بھٹی نے کہا کہ عمران خان نے دانشمندانہ، حکمت والا اور دور اندیشی والا فیصلہ کیا ہے، کچھ لوگ یہ قیاس آرائیاں کررہے تھے کہ صدر مملکت اس سمری پر دستخط نہیں کریں گے، ایک نیا آرمی چیف آیا ہے، نئی ٹیم آئی ہے،آپ اس کو متنازعہ بنا ہی نہیں سکتے ابھی تو انہوں نے چارج بھی نہیں سنبھالا۔

عارف حمید بھٹی نے کہا کہ عمران خان کے دانشمندی اور عقلمندانہ فیصلہ سے پی ڈی ایم کمزور ہوگی، کیونکہ ماضی میں عمران خان کے مطابق ایک سائفر کے بعد ان کی حکومت کو تبدیل کیا گیا، اب پی ڈی ایم کو اکھٹا رکھنے کی کوشش کی جائے گی، اپنے طور پر وہ ایک دوسرے کو مطمئن کرنے کی کوشش کریں تو کرسکتے ہیں۔

سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ عمران خان کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوگا، اس کا ثبوت 26 نومبر کو لانگ مارچ میں عوام کی جوق در جوق شرکت دیدے گا، کیونکہ عمران خان نے ثابت کیا ہے کہ وہ اقتدار کیلئے سیاست نہیں کررہے، نئے انتخابات کا مطالبہ کرنا ایک جمہوری عمل ہے۔
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
PDM ab sirf paid sahafio..paid channels tak mehdod ha..On ground..they almost finished..Aur agar ap chand months ke lia Channels se bhi out kar dey PDM ko tu phir baqi kuch bhi nahi bachay ga in ka..
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
پی ڈی ایم تباہ و برباد ہے اسلیے تو الیکشنز سے بھاگ رہے ہیں۔

شہلا رضا کا ایک بہت پرانا بیان یاد ہے کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ نے امریکہ سے معاہدہ کر رکھا ہے کہ 15 سال یعنی حکومتوں تک مارشل لاء نہیں لگایا جائیگا۔۔۔ مطلب یہ الیکشنز اسٹبلشمنٹ نہیں کرانا چاہتی
 

Eyeaan

Chief Minister (5k+ posts)
پی ڈی ایم تباہ و برباد ہے اسلیے تو الیکشنز سے بھاگ رہے ہیں۔

شہلا رضا کا ایک بہت پرانا بیان یاد ہے کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ نے امریکہ سے معاہدہ کر رکھا ہے کہ 15 سال یعنی حکومتوں تک مارشل لاء نہیں لگایا جائیگا۔۔۔ مطلب یہ الیکشنز اسٹبلشمنٹ نہیں کرانا چاہتی
آپ کی بات ضرور درست ہو گی مگر شہلا رضا جیسی جوکر کے فرما ئے کی کچھ وقعت اور اہمیت نہیں

پچھلے چالیس سال کی سیاست کا اہم جزو ہے کہ پیپلز پارٹی استعمار کا فرنٹ اور ترجمان ہے اور اپنے اسی رول سے پاکستانی سیاست میں مقام پاتی ہے اور اسے چھوٹ ملی ہوئی ہے

پی پی اور ایسٹیبلشمنٹ میں چپقلش قومی اور حقیقی آزادی کے سوال پر نہیں بلکہ کون استعمار اصلی اور حقیقی نمائندہ اور وفادار ہے ، موجودہ سیاست میں سٹیٹس کو کی پارٹیاں اور جنرلز ایک ہی تھیلی کے چٹّے بٹّے ہیں
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
آپ کی بات ضرور درست ہو گی مگر شہلا رضا جیسی جوکر کے فرما ئے کی کچھ وقعت اور اہمیت نہیں

پچھلے چالیس سال کی سیاست کا اہم جزو ہے کہ پیپلز پارٹی استعمار کا فرنٹ اور ترجمان ہے اور اپنے اسی رول سے پاکستانی سیاست میں مقام پاتی ہے اور اسے چھوٹ ملی ہوئی ہے

پی پی اور ایسٹیبلشمنٹ میں چپقلش قومی اور حقیقی آزادی کے سوال پر نہیں بلکہ کون استعمار اصلی اور حقیقی نمائندہ اور وفادار ہے ، موجودہ سیاست میں سٹیٹس کو کی پارٹیاں اور جنرلز ایک ہی تھیلی کے چٹّے بٹّے ہیں

اس نے جو کہا تھا وہی ہو رہا ہے۔ فوجیوں نے پہلے 10 سال باوجود بہت بڑے حالات کے اور باہمی تلخیوں کے پورے کروائے کیونکہ زرداری اور نواز دونوں امریکی ایجنٹس ہیں۔۔ لیکن عمران چونکہ امریکی غلامی پہ یقین نہیں رکھتا اسلیے اسکی حکومت ختم تو کردی لیکن سپریم کورٹ کو ڈنڈا دے کے اور آئین کو پامال کرکے اسمبلیوں کو ختم نہ ہونے دیا۔۔۔
 

Eyeaan

Chief Minister (5k+ posts)
اس نے جو کہا تھا وہی ہو رہا ہے۔ فوجیوں نے پہلے 10 سال باوجود بہت بڑے حالات کے اور باہمی تلخیوں کے پورے کروائے کیونکہ زرداری اور نواز دونوں امریکی ایجنٹس ہیں۔۔ لیکن عمران چونکہ امریکی غلامی پہ یقین نہیں رکھتا اسلیے اسکی حکومت ختم تو کردی لیکن سپریم کورٹ کو ڈنڈا دے کے اور آئین کو پامال کرکے اسمبلیوں کو ختم نہ ہونے دیا۔۔۔
اگر خان صاحب کے قتل میں کامیاب ہوتے ، یا مئی میں خان صاحب انکو قتل وغارت کرنے دیتے تو نتیجہ مارشل لا ہوتا، جوتشدد کرنا چاہ رہے تھے انکا یہی مقصد تھا، نواز اور زرداری کیلئے بھی مارشل لا سب سے محفوظ طریقہ تھا، امریکی آج بھی چاہیں گے گی مارشل لا لگے مگر وہ مستقل پاکستان کے امریکی کیمپ سے نکلنے کے امکان سے بھی گھبراتے ہیں ، اسی ایئے انہوں باجوہ کو انکار کیا تھا

۔پاکستان میں جتنے مارشل لا لگے ہیں انکے بیک گراونڈ میں تشدد کا ایک دور اور تاریخ اور تسلسل سے سیاسی عدم استحکام ہے ، یحی خان بڑی سیاسی پارٹیوں کے مطالبے اور تحریک پر آیا تھا ۔ دونوں عوامی لیگ اور پیپلز پارٹی یہی چاہتے تھی ورنہ پاکستان میں امریکہ کے حکومتی تسلط کا یہ آزمادہ نسخہ ہے کہ ، لڑاٍؤ، خریدو اور سیاستدان خریدو، سیاسی پارٹیان فنڈ کرو، یورپ سے لاٹن امریکہ تک رجیم چینج اور کنٹرول کاا یہی مروجہ طریقہ ہے اور پاکستان میں بھی آزمودہ رہا ہے

فوج اور آئی ایس آئی کے افسران ہی تھے جو بلا بلا کر کہتے تھے عمران خان کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ ہو گیا ، اسکا رول ختم ہوا ، بہت دعوے تھے جن میں قتل اور دس پندرہ سال کی حکومت تھی، مصر کی مثال دی جاتی تھی ، پی ڈی ایم اور باجوہ کی اس پالیسی پر کھلے بندوں کاربند تھے ، انکے وزرا خصوصا پیپلز پارٹی والے اسی یقین میں تھے، مغربی تھنک ٹینک بھی اس بات پر متفق تھے کہ اب خان صاحب کو کبھی واپس نہیں آنے دیا جائے گا، یہ صرف اور صرف پاکستانی عوام کا تسسل سے احتجاج اور پی ٹی آئی کی غیر متشدد پولیٹیکل سٹریٹیجی تھی جس نے اب پورے رجیم چینج آپریشن کو ناکام کر دیا ہے بلکہ آج افواج، پی ڈی ایم اور امریکہ تینوں ہی ڈیفنسیو موڈ میں آ چکے ہیں اور اپنا بچا کھچا بچانے پر لگے ہیں ، یہ صرف پاکستانی نوجوان اور مڈل کلاس کی سیاسی محنت کے بل پر ممکن ہوا ہے

اگر پہلے چند ماہ میں ممکن ہوتا اور حالات بنتے کہ مارشل لا لگے تو امریکہ اور پی ڈی ایم ، (علاوہ بظاہر مخالفت کے ) اندروں سو فیصد ساتھ ہوتے ، آج بھی امریکہ مارشل لا ہی چاہے گا مگر یہ ممکن نہین رہا ، مری ناقص دانست میں اسمیں شہلا رضا وغیرہ کی کسی رائے یا کسی پرانے سیاسی بیان کی کچھ گنجائش اور کوئی مقام نہیں ، پچھلے دو یا چار برس جو ہوا ہے وہ سب سامنے کی بات ہے ، اب بھی کچھ خطرات ہیں۔ ،
صرف مشرف مارشل لا کے مختلف حالات یعنی کارگل میں نواز کے لیٹ جانے ۔ نواز حکومت کی معاشی بدمعاشی پر آیا
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
اگر خان صاحب کے قتل میں کامیاب ہوتے ، یا مئی میں خان صاحب انکو قتل وغارت کرنے دیتے تو نتیجہ مارشل لا ہوتا، جوتشدد کرنا چاہ رہے تھے انکا یہی مقصد تھا، نواز اور زرداری کیلئے بھی مارشل لا سب سے محفوظ طریقہ تھا، امریکی آج بھی چاہیں گے گی مارشل لا لگے مگر وہ مستقل پاکستان کے امریکی کیمپ سے نکلنے کے امکان سے بھی گھبراتے ہیں ، اسی ایئے انہوں باجوہ کو انکار کیا تھا

۔پاکستان میں جتنے مارشل لا لگے ہیں انکے بیک گراونڈ میں تشدد کا ایک دور اور تاریخ اور تسلسل سے سیاسی عدم استحکام ہے ، یحی خان بڑی سیاسی پارٹیوں کے مطالبے اور تحریک پر آیا تھا ۔ دونوں عوامی لیگ اور پیپلز پارٹی یہی چاہتے تھی ورنہ پاکستان میں امریکہ کے حکومتی تسلط کا یہ آزمادہ نسخہ ہے کہ ، لڑاٍؤ، خریدو اور سیاستدان خریدو، سیاسی پارٹیان فنڈ کرو، یورپ سے لاٹن امریکہ تک رجیم چینج اور کنٹرول کاا یہی مروجہ طریقہ ہے اور پاکستان میں بھی آزمودہ رہا ہے

فوج اور آئی ایس آئی کے افسران ہی تھے جو بلا بلا کر کہتے تھے عمران خان کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ ہو گیا ، اسکا رول ختم ہوا ، بہت دعوے تھے جن میں قتل اور دس پندرہ سال کی حکومت تھی، مصر کی مثال دی جاتی تھی ، پی ڈی ایم اور باجوہ کی اس پالیسی پر کھلے بندوں کاربند تھے ، انکے وزرا خصوصا پیپلز پارٹی والے اسی یقین میں تھے، مغربی تھنک ٹینک بھی اس بات پر متفق تھے کہ اب خان صاحب کو کبھی واپس نہیں آنے دیا جائے گا، یہ صرف اور صرف پاکستانی عوام کا تسسل سے احتجاج اور پی ٹی آئی کی غیر متشدد پولیٹیکل سٹریٹیجی تھی جس نے اب پورے رجیم چینج آپریشن کو ناکام کر دیا ہے بلکہ آج افواج، پی ڈی ایم اور امریکہ تینوں ہی ڈیفنسیو موڈ میں آ چکے ہیں اور اپنا بچا کھچا بچانے پر لگے ہیں ، یہ صرف پاکستانی نوجوان اور مڈل کلاس کی سیاسی محنت کے بل پر ممکن ہوا ہے

اگر پہلے چند ماہ میں ممکن ہوتا اور حالات بنتے کہ مارشل لا لگے تو امریکہ اور پی ڈی ایم ، (علاوہ بظاہر مخالفت کے ) اندروں سو فیصد ساتھ ہوتے ، آج بھی امریکہ مارشل لا ہی چاہے گا مگر یہ ممکن نہین رہا ، مری ناقص دانست میں اسمیں شہلا رضا وغیرہ کی کسی رائے یا کسی پرانے سیاسی بیان کی کچھ گنجائش اور کوئی مقام نہیں ، پچھلے دو یا چار برس جو ہوا ہے وہ سب سامنے کی بات ہے ، اب بھی کچھ خطرات ہیں۔ ،
صرف مشرف مارشل لا کے مختلف حالات یعنی کارگل میں نواز کے لیٹ جانے ۔ نواز حکومت کی معاشی بدمعاشی پر آیا

ان حرامیوں کو مارشل لاء لگانے سے کوئی نہیں روک سکتا سوائے امریکہ ہے۔۔ ۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستان میں جو آخری دو مارشل لاء لگے، ہیں انکا مقصد امریکہ کے خطے میں کھیلا جانے والے گیم تھے۔۔

اب اگر امریکہ خطے میں پھر کوئی گیم کھیلنا چاہے پھر بغیر کسی وجہ کے مارشل لاء لگا دینگے ورنہ ملک میں جمہوریت جمہوریت کے نعرے لگاتے رہیں گے۔۔

شہلا رضا نے اپنے آپ سے کوئی بیان نہیں دیا تھا۔۔ ظاہر اسے زرداری نے بتایا ہوگا جو این آر او کا اہم کردار ہے