اس نے جو کہا تھا وہی ہو رہا ہے۔ فوجیوں نے پہلے 10 سال باوجود بہت بڑے حالات کے اور باہمی تلخیوں کے پورے کروائے کیونکہ زرداری اور نواز دونوں امریکی ایجنٹس ہیں۔۔ لیکن عمران چونکہ امریکی غلامی پہ یقین نہیں رکھتا اسلیے اسکی حکومت ختم تو کردی لیکن سپریم کورٹ کو ڈنڈا دے کے اور آئین کو پامال کرکے اسمبلیوں کو ختم نہ ہونے دیا۔۔۔
اگر خان صاحب کے قتل میں کامیاب ہوتے ، یا مئی میں خان صاحب انکو قتل وغارت کرنے دیتے تو نتیجہ مارشل لا ہوتا، جوتشدد کرنا چاہ رہے تھے انکا یہی مقصد تھا، نواز اور زرداری کیلئے بھی مارشل لا سب سے محفوظ طریقہ تھا، امریکی آج بھی چاہیں گے گی مارشل لا لگے مگر وہ مستقل پاکستان کے امریکی کیمپ سے نکلنے کے امکان سے بھی گھبراتے ہیں ، اسی ایئے انہوں باجوہ کو انکار کیا تھا
۔پاکستان میں جتنے مارشل لا لگے ہیں انکے بیک گراونڈ میں تشدد کا ایک دور اور تاریخ اور تسلسل سے سیاسی عدم استحکام ہے ، یحی خان بڑی سیاسی پارٹیوں کے مطالبے اور تحریک پر آیا تھا ۔ دونوں عوامی لیگ اور پیپلز پارٹی یہی چاہتے تھی ورنہ پاکستان میں امریکہ کے حکومتی تسلط کا یہ آزمادہ نسخہ ہے کہ ، لڑاٍؤ، خریدو اور سیاستدان خریدو، سیاسی پارٹیان فنڈ کرو، یورپ سے لاٹن امریکہ تک رجیم چینج اور کنٹرول کاا یہی مروجہ طریقہ ہے اور پاکستان میں بھی آزمودہ رہا ہے
فوج اور آئی ایس آئی کے افسران ہی تھے جو بلا بلا کر کہتے تھے عمران خان کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ ہو گیا ، اسکا رول ختم ہوا ، بہت دعوے تھے جن میں قتل اور دس پندرہ سال کی حکومت تھی، مصر کی مثال دی جاتی تھی ، پی ڈی ایم اور باجوہ کی اس پالیسی پر کھلے بندوں کاربند تھے ، انکے وزرا خصوصا پیپلز پارٹی والے اسی یقین میں تھے، مغربی تھنک ٹینک بھی اس بات پر متفق تھے کہ اب خان صاحب کو کبھی واپس نہیں آنے دیا جائے گا، یہ صرف اور صرف پاکستانی عوام کا تسسل سے احتجاج اور پی ٹی آئی کی غیر متشدد پولیٹیکل سٹریٹیجی تھی جس نے اب پورے رجیم چینج آپریشن کو ناکام کر دیا ہے بلکہ آج افواج، پی ڈی ایم اور امریکہ تینوں ہی ڈیفنسیو موڈ میں آ چکے ہیں اور اپنا بچا کھچا بچانے پر لگے ہیں ، یہ صرف پاکستانی نوجوان اور مڈل کلاس کی سیاسی محنت کے بل پر ممکن ہوا ہے
اگر پہلے چند ماہ میں ممکن ہوتا اور حالات بنتے کہ مارشل لا لگے تو امریکہ اور پی ڈی ایم ، (علاوہ بظاہر مخالفت کے ) اندروں سو فیصد ساتھ ہوتے ، آج بھی امریکہ مارشل لا ہی چاہے گا مگر یہ ممکن نہین رہا ، مری ناقص دانست میں اسمیں شہلا رضا وغیرہ کی کسی رائے یا کسی پرانے سیاسی بیان کی کچھ گنجائش اور کوئی مقام نہیں ، پچھلے دو یا چار برس جو ہوا ہے وہ سب سامنے کی بات ہے ، اب بھی کچھ خطرات ہیں۔ ،
صرف مشرف مارشل لا کے مختلف حالات یعنی کارگل میں نواز کے لیٹ جانے ۔ نواز حکومت کی معاشی بدمعاشی پر آیا