امریکی سفیر سے ملاقات کی خبروں پر ردعمل دیتے ہوئے سابق پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا نے تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ وہی امریکی سفیر ڈونلڈ لو ہے جس نے سازش سے پی ٹی آئی کی حکومت گرائی؟ کیا اب یہ ڈونلڈ لو ٹھیک ہو گیا ہے؟ ان کو یہ تنقید کرنا مہنگا پڑ گیا اور سوشل میڈیا صارفین نے انہیں ہی ہدف تنقید بنا لیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کیا اب ڈونلڈ لو سازش کے ذریعے پی ٹی آئی کی حکومت واپس لانے والا ہے؟ حکومت گرانے کا بیانیہ پہلے ٹھیک تھا یا اب والا؟ بھائی یہ ماجرا کیا ہے؟
اس پر جواب دیتے ہوئے خرم اقبال نے کہا کہ ڈونلڈ بلوم ہے ڈونلڈ لو نہیں، بطور سینیٹر آپ کا استعفیٰ واقعی بنتا تھا۔
محمد سلیم نے کہا کہ آپ پہلے ٹی وی پروگرامز میں بوٹ ٹیبل پر رکھ کر بات کرتے تھے اب سر پر رکھ کر کر رہے ہو کیا ماجرا ہے؟
مبشر حسین نے کہا کہ یہ اس کی کل عقل ہے اور اس کے ہینڈلرز کی عقل بھی اتنی ہی ہے۔
اشرف چوہان نے کہا کہ سپریم کورٹ کو چاہئیے تھا اس کی نااہلی کے ساتھ ساتھ اس کی تعلیم کی ڈگری بھی چیک کرتی، ابے وہ ڈونلڈ لو تھا یہ ڈونلڈ بلوم ہے۔ بوٹ پولش کرنے میں اس حد تک نا جاؤ کہ بعد میں اُس پالش سے منہ ہی کالا کرنا پڑ جائے۔
سلیم یوسفزئی نے کہا ڈونلڈ بلوم پاکستان میں امریکی سفیر ہے جبکہ ڈونلڈ لو امریکہ میں امریکی وزارت خارجہ میں جاب کرتا ہے.یہ دونوں الگ الگ لوگ ہیں، اس لیے پہلے اپنی تعلیم پر توجہ دو، کچھ پڑھ بھی لیا کرو۔
جبکہ طارق متین نے کہا کہ انہیں جرنیلوں کا پتہ ہے سفیروں کا نہیں۔