Justice Arab to remain part of Special Court in Musharraf case

Ahud1

Chief Minister (5k+ posts)
Justice Arab to remain part of Special Court in Musharraf case



March 27, 2014 - Updated 1442 PKT
From Web Edition





faisalarab-treasoncase-musharafpervez-pakistan-law_3-27-2014_142588_l.jpg




ISLAMABAD: The special court in its order on Thursday stated that Justice Faisal Arab had not recused himself from hearing of the treason case against former President General (retd) Pervez Musharraf.

According to the order, Justice Arab had not disassociated himself from the case but rather had just walked out of court for the day (Thursday).

It was earlier reported that Justice Arab who heads the three member bench had recused himself from the hearing after being repeatedly accused by the defence attorney of bias.

The written order upheld an earlier decision summoning Musharraf on March 31 and failure to do so would result in the implementation of the non-bailable arrest warrant issued for the former president. Musharraf will be indicted when he appears in court.

The special court also dismissed petitions filed against the non-bailable arrest warrant of Musharraf.

During proceedings of the case, Musharraf's counsel Anwar Mansoor said the court had accepted that his client was facing security risks. The court also granted exemption to his client from appearance, he added.

Mansoor continuing his arguments further said that the court issued non-bailable warrant for Musharraf, adding that act of issuing the warrant is not a joke. He said that he is not satisfied with the way the case is being processed.

The hearing of the case has been adjourned till March 31.

http://www.thenews.com.pk/article-142588-Musharraf-treason-case:-Justice-Faisal-Arab-recuses-himself-from-bench
 
Last edited:

aneeskhan

Prime Minister (20k+ posts)
Challo Acha Hai - Rach ke Be izzati aur Riswai iss Kanri Adliya ka Muqqader Hai.
Rah Chaltey Ghassyare se Poocho Woh Bhi Kahey Gaa -Kanra ****** ne Iss Mulk Ka Satyanas Kar Diya
 

rashidfarooq

Senator (1k+ posts)
مشرف کے ہسپتال کے کمرے کا منظر
بیڈ پر ایک وجود کمبل میں لپٹا پڑا ہے اور پورے جسم پر لرزا طاری ہے۔ احمق رضا قصوری کمرے میں داخل ہوتا ہے، لرزتے ہوئے بدن کو ہاتھ سے ہلاتا ہے، "سر، سر اٹھیے، آپ کی طبیعت تو ٹھیک ہے؟"۔ اندر سے پرویز مشرف کا سر باہر نکلتا ہے، مشرف کے چہرے پر غصے کے آثار ہیں۔ "کمینے احمق رضا قصوری، او بے ہودہ انسان! تونے تو کہا تھا کہ فیصل عرب بنچ سے علیحدہ ہوگیا ہے اور بنچ ٹوٹ گیا، ابھی ابھی خبر آئی ہے کہ نہ فیصل عرب بنچ سے علیحدہ ہوا ہے اور نہ ہی بنچ ٹوٹا ہے۔ تونے میرے ساتھ اتنا گھٹیا مذاق کیوں کیا، اے کم ظرف انسان!"، مشرف کے منہ سے بات کرتے کرتے جھاگ اڑنے لگتی ہے۔
احمق رضا قصوری ہکلاتے ہوئے کہتا ہے۔ "سر، مجھ۔۔۔ مجھے جو خبر ملی تھی، وہ۔ ۔وہی میں نے آپ کو بت۔۔ بتائی تھی۔ مجھ۔۔مجھے معاف کردیں"۔
مشرف: "احمق ! تو نہیں جانتا اس خبر سے مجھ پر کیا بیت رہی ہے، میرے جسم کا رواں رواں کانپ رہا ہے۔کچھ کرو، احمق ورنہ میں مر جاؤں گا۔ "۔
احمق رضا قصوری ادھر ادھر دیکھتا ہے، کچھ سوچتا ہے پھر باہر جاتا ہے اور پانی سے بھری ہوئی بالٹی لے کر واپس آجاتا ہے،اور پوری کی پوری بالٹی کمبل میں لپٹے ہوئے مشرف پر انڈیل دیتا ہے۔ مشرف کے منہ سے ایک ناگہانی چیخ نکلتی ہے اور وہ تڑپ کر کمبل سے باہر نکل آتا ہے۔ احمق رضا قصوری کی اس حرکت پر مشرف طیش میں آجاتا ہے اور پاس پڑے ہوئے ڈنڈے کو اٹھا کر احمق رضا قصوری کی پٹائی شروع کردیتا ہے۔ احمق رضا قصوری کے منہ سے عجیب و غریب بندر جیسی آوازیں نکلتی جارہی ہیں اور مشرف اس کی پٹائی کرتا جارہا ہے۔ آخر ہسپتال کا عملہ بیچ میں آیا اور احمق رضا قصوری جو اس وقت تقریباً لیرو لیر ہوچکا تھا اس کو اٹھا کرہسپتال سے باہر لے جاتے ہیں اور کوڑے کے ڈھیر پر پھینک دیتے ہیں۔
 

Sohraab

Prime Minister (20k+ posts)
مشرف کے ہسپتال کے کمرے کا منظر
بیڈ پر ایک وجود کمبل میں لپٹا پڑا ہے اور پورے جسم پر لرزا طاری ہے۔ احمق رضا قصوری کمرے میں داخل ہوتا ہے، لرزتے ہوئے بدن کو ہاتھ سے ہلاتا ہے، "سر، سر اٹھیے، آپ کی طبیعت تو ٹھیک ہے؟"۔ اندر سے پرویز مشرف کا سر باہر نکلتا ہے، مشرف کے چہرے پر غصے کے آثار ہیں۔ "کمینے احمق رضا قصوری، او بے ہودہ انسان! تونے تو کہا تھا کہ فیصل عرب بنچ سے علیحدہ ہوگیا ہے اور بنچ ٹوٹ گیا، ابھی ابھی خبر آئی ہے کہ نہ فیصل عرب بنچ سے علیحدہ ہوا ہے اور نہ ہی بنچ ٹوٹا ہے۔ تونے میرے ساتھ اتنا گھٹیا مذاق کیوں کیا، اے کم ظرف انسان!"، مشرف کے منہ سے بات کرتے کرتے جھاگ اڑنے لگتی ہے۔
احمق رضا قصوری ہکلاتے ہوئے کہتا ہے۔ "سر، مجھ۔۔۔ مجھے جو خبر ملی تھی، وہ۔ ۔وہی میں نے آپ کو بت۔۔ بتائی تھی۔ مجھ۔۔مجھے معاف کردیں"۔
مشرف: "احمق ! تو نہیں جانتا اس خبر سے مجھ پر کیا بیت رہی ہے، میرے جسم کا رواں رواں کانپ رہا ہے۔کچھ کرو، احمق ورنہ میں مر جاؤں گا۔ "۔
احمق رضا قصوری ادھر ادھر دیکھتا ہے، کچھ سوچتا ہے پھر باہر جاتا ہے اور پانی سے بھری ہوئی بالٹی لے کر واپس آجاتا ہے،اور پوری کی پوری بالٹی کمبل میں لپٹے ہوئے مشرف پر انڈیل دیتا ہے۔ مشرف کے منہ سے ایک ناگہانی چیخ نکلتی ہے اور وہ تڑپ کر کمبل سے باہر نکل آتا ہے۔ احمق رضا قصوری کی اس حرکت پر مشرف طیش میں آجاتا ہے اور پاس پڑے ہوئے ڈنڈے کو اٹھا کر احمق رضا قصوری کی پٹائی شروع کردیتا ہے۔ احمق رضا قصوری کے منہ سے عجیب و غریب بندر جیسی آوازیں نکلتی جارہی ہیں اور مشرف اس کی پٹائی کرتا جارہا ہے۔ آخر ہسپتال کا عملہ بیچ میں آیا اور احمق رضا قصوری جو اس وقت تقریباً لیرو لیر ہوچکا تھا اس کو اٹھا کرہسپتال سے باہر لے جاتے ہیں اور کوڑے کے ڈھیر پر پھینک دیتے ہیں۔

Zinda baad rashidfarooqi sahab Zinda baad (clap)

zara sochain aap ki is tehreer ke saath agar is sari manzar kashi ke Cartoon bhi banay hoon to is tehreer ko mazeed Chaar chand lag jain
 

Sohraab

Prime Minister (20k+ posts)
احمق رضا قصوری جو اس وقت تقریباً لیرو لیر ہوچکا تھا اس کو اٹھا کرہسپتال سے باہر لے جاتے ہیں اور
کوڑے کے ڈھیر پر پھینک دیتے ہیں
 

Sohraab

Prime Minister (20k+ posts)
KOORA bhi apni Kismat ko Roota hoga ke yeh Kis Na Paaak Jins ko Muj par Giraa Diyaa