جب بھی دنیا کے کسی کونے میں سرکارِ دو عالم کے خاکے بنانے یا قرآن جلانے کا واقعہ پیش آتا ہے تو دنیا بھر کے مسلمان اور خاص طور پر پاکستان کے مسلمان اس پر شدید ردعمل دیتے ہیں اور یہ مطالبہ شروع کردیتے ہیں کہ مسلمانوں کے عقائد اور مقدس شخصیات کا یونیورسلی احترام ہونا چاہئے، اپنی دلیل میں وزن پیدا کرنے کیلئے ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ ہر مذہب کا احترام ہونا چاہئے، کسی کے مذہبی جذبات مجروح نہیں ہونے چائیں۔ اکثر مسلمان حضرات کہتے ہیں کہ ہم تو عیسیٰ اور موسیٰ کا بھی احترام کرتے ہیں تو پھر عیسائی اور یہودی ہمارے نبی کا احترام کیوں نہیں کرتے۔۔
یہ مسئلہ یورپ کے تاریک دور میں عیسائیت کے ساتھ بھی تھا، وہ بھی اپنے مذہب اور مذہبی شخصیات کے معاملے میں بے حد حساس تھے، بے شمار لوگوں کو بائبل یا عیسائیت کی توہین پر قتل کردیا گیا یا زندہ جلا دیا گیا۔ مذہب کی بنیاد پر کیتھولکس اور پروٹسٹنٹس کے درمیان طویل جنگیں لڑی گئی، لاکھوں لوگ مارے گئے۔۔ طویل عرصہ تک قتل و غارتگری اور ایک دوسرے کی سرپھٹول کرنے کے بعد رفتہ رفتہ انہیں یہ سمجھ آگئی کہ زبردستی کسی کو اپنے عقائد کے احترام پر مجبور نہیں کیا جاسکتا، اور نہ ہی زبردستی اپنے عقائد دوسروں پر تھوپے جاسکتے ہیں، اس لئے اس مسئلے کا بہتر حل یہ ہے کہ ہر فرد اپنے عقیدے اور اپنے جذبات کو صرف اپنی حد تک رکھے، کسی بھی فرد کو یہ حق نہیں کہ وہ دوسرے کو اپنے جذبات یا عقائد کے احترام پر مجبور کرے۔۔ یوں یہ سوچ بتدریج مغربی معاشروں میں ترویج پائی، ان کے معاشروں سے بدحالی اور خونریزی کا خاتمہ ہوا اور امن و آشتی اور ترقی کا دور شروع ہوا۔
آج دنیا بھر میں مسلمانوں کی اکثریت اسی مقام پر کھڑی ہے جہاں تین چار صدیاں قبل عیسائیت کھڑی تھی۔ مسلمانوں کو یہ سمجھ نہیں آرہی کہ زبردستی کسی سے اپنے عقائد کا احترام نہیں کروایا جاسکتا اور نہ ہی یہ ممکن ہے کہ سبھی ایک دوسرے کے جذبات "مجروح" کئے بغیر اپنے اپنے عقائد پر عمل پیرا رہ سکیں۔۔ کیونکہ بہت سے مذاہب کے عقائد آپس میں ہی ٹکراتےہیں۔۔ مثلاً میں ان مسلمانوں سے چند سوال پوچھنا چاہتا ہوں جو یہ کہتے ہیں کہ سبھی مذاہب کا احترام ہونا چاہئے اور کسی کو بھی کسی مذہب یا مذہبی شخصیت کی توہین نہیں کرنی چاہئے۔۔۔ میں توقع کرتا ہوں کہ مجھے لاجیکل جواب دینے کی کوشش کی جائے گی۔۔
پہلا سوال یہ ہے کہ مسلمانوں کے مذہب میں گائے کا گوشت حلال ہے اور مسلمان بے دریغ گائے کا گوشت کھاتے ہیں۔ مگر ہندو مذہب میں گائے کو ایک مقدس مقام حاصل ہے، وہ گائے کو اپنی ماتا کہتے ہیں۔۔ مسلمان ہندوؤں کے مذہبی جذبات کا احترام کرتے ہوئے گائے کا گوشت کھانا چھوڑ کیوں نہیں دیتے۔۔۔؟؟
مسلمان کہتے ہیں کہ ہم تو عیسیٰ اور موسیٰ کا بھی احترام کرتے ہیں، مگر وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ عیسیٰ اور موسیٰ تو ان کے نزدیک سچے نبی ہیں، کیا وہ کسی ایسے نبی کا احترام کرتے ہیں جو ان کے نزدیک جھوٹا ہے؟ مثلاً کیا مسلمان اور خاص طور پر پاکستانی مسلمان احمدیوں کے نبی مرزا غلام احمد قادیانی کا احترام کرتے ہیں؟ اور کیا مرزا غلام احمد قادیانی کی توہین پر پاکستان میں کوئی قانون، کوئی سزا ہے؟
پاکستان میں آئینی طور پر احمدیوں کو غیر مسلم / کافر قرار دیا گیا ہے، انہیں نہ صرف کافر / غیر مسلم کہا جاتا ہے، بلکہ مختلف حلف ناموں، ووٹنگ فارمز، نادرا فارمز وغیرہ میں باقاعدہ طور پر اس بات پر مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ بھی خود کو غیر مسلم اور کافر تسلیم کریں، کیا اس سے احمدیوں کے مذہبی جذبات مجروح نہیں ہوتے۔۔؟
قرآن مجید میں بے شمار بار یہودیوں اور عیسائیوں کو برا بھلا کہا گیا ہے، کیا اس سے یہودیوں اور عیسائیوں کے جذبات مجروح نہیں ہوتے؟ اگر یہودی اور عیسائی مطالبہ کریں کہ آپ ہمارے جذبات کے احترام میں قران سے وہ آیات تلف کردیں تو کیا آپ ان کا یہ مطالبہ تسلیم کرلیں گے۔۔؟؟
سوالات تو اور بھی بے شمار ہیں، مذہب سے نیچے مسلک کی سطح پر بھی عقائد کا ٹکراؤ موجود ہے، اہلِ تسنن اور اہلِ تشیع میں صحابہ کے معاملے پر ایک دوسرے کے ساتھ واضح تصادم ہے، ایک کے نزدیک کچھ صحابہ پر تبرا کرنا ثواب کا کام ہے اور دوسروں کے نزدیک تبرا کا شکار شخصیات مقدس ہیں۔۔
بات کرنے کا مقصد صرف اتنا ہے کہ مذہبی افراد کی عقائد مجروح ہونے کی دلیل نہایت بودی اور غیر منطقی ہے۔ اگر آپ اپنے جذبات کا بٹن کسی اور کے ہاتھ میں دے کر کہتے ہیں کہ وہ ذمے دار ہے آپ کے جذبات کو اوپر نیچے کرنے کا تو قصور آپ کا ہے، آپ اپنے جذبات کا بٹن اپنے پاس اور اپنی حدود میں رکھیں۔ دنیا میں کوئی اور کیا کرتا ہے یا آپ کے عقائد اور مذہب کے متعلق کیا کہتا ہے، اس سے آپ کو سروکار نہیں ہونا چاہئے۔۔ مذہبی سرپھٹول سے نجات کا واحد آزمودہ طریقہ یہی ہے۔۔ ہر فرد مذہب کو پرائیویٹ معاملہ سمجھے اور اسی لحاظ سے ٹریٹ کرے۔۔
یہ مسئلہ یورپ کے تاریک دور میں عیسائیت کے ساتھ بھی تھا، وہ بھی اپنے مذہب اور مذہبی شخصیات کے معاملے میں بے حد حساس تھے، بے شمار لوگوں کو بائبل یا عیسائیت کی توہین پر قتل کردیا گیا یا زندہ جلا دیا گیا۔ مذہب کی بنیاد پر کیتھولکس اور پروٹسٹنٹس کے درمیان طویل جنگیں لڑی گئی، لاکھوں لوگ مارے گئے۔۔ طویل عرصہ تک قتل و غارتگری اور ایک دوسرے کی سرپھٹول کرنے کے بعد رفتہ رفتہ انہیں یہ سمجھ آگئی کہ زبردستی کسی کو اپنے عقائد کے احترام پر مجبور نہیں کیا جاسکتا، اور نہ ہی زبردستی اپنے عقائد دوسروں پر تھوپے جاسکتے ہیں، اس لئے اس مسئلے کا بہتر حل یہ ہے کہ ہر فرد اپنے عقیدے اور اپنے جذبات کو صرف اپنی حد تک رکھے، کسی بھی فرد کو یہ حق نہیں کہ وہ دوسرے کو اپنے جذبات یا عقائد کے احترام پر مجبور کرے۔۔ یوں یہ سوچ بتدریج مغربی معاشروں میں ترویج پائی، ان کے معاشروں سے بدحالی اور خونریزی کا خاتمہ ہوا اور امن و آشتی اور ترقی کا دور شروع ہوا۔
آج دنیا بھر میں مسلمانوں کی اکثریت اسی مقام پر کھڑی ہے جہاں تین چار صدیاں قبل عیسائیت کھڑی تھی۔ مسلمانوں کو یہ سمجھ نہیں آرہی کہ زبردستی کسی سے اپنے عقائد کا احترام نہیں کروایا جاسکتا اور نہ ہی یہ ممکن ہے کہ سبھی ایک دوسرے کے جذبات "مجروح" کئے بغیر اپنے اپنے عقائد پر عمل پیرا رہ سکیں۔۔ کیونکہ بہت سے مذاہب کے عقائد آپس میں ہی ٹکراتےہیں۔۔ مثلاً میں ان مسلمانوں سے چند سوال پوچھنا چاہتا ہوں جو یہ کہتے ہیں کہ سبھی مذاہب کا احترام ہونا چاہئے اور کسی کو بھی کسی مذہب یا مذہبی شخصیت کی توہین نہیں کرنی چاہئے۔۔۔ میں توقع کرتا ہوں کہ مجھے لاجیکل جواب دینے کی کوشش کی جائے گی۔۔
پہلا سوال یہ ہے کہ مسلمانوں کے مذہب میں گائے کا گوشت حلال ہے اور مسلمان بے دریغ گائے کا گوشت کھاتے ہیں۔ مگر ہندو مذہب میں گائے کو ایک مقدس مقام حاصل ہے، وہ گائے کو اپنی ماتا کہتے ہیں۔۔ مسلمان ہندوؤں کے مذہبی جذبات کا احترام کرتے ہوئے گائے کا گوشت کھانا چھوڑ کیوں نہیں دیتے۔۔۔؟؟
مسلمان کہتے ہیں کہ ہم تو عیسیٰ اور موسیٰ کا بھی احترام کرتے ہیں، مگر وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ عیسیٰ اور موسیٰ تو ان کے نزدیک سچے نبی ہیں، کیا وہ کسی ایسے نبی کا احترام کرتے ہیں جو ان کے نزدیک جھوٹا ہے؟ مثلاً کیا مسلمان اور خاص طور پر پاکستانی مسلمان احمدیوں کے نبی مرزا غلام احمد قادیانی کا احترام کرتے ہیں؟ اور کیا مرزا غلام احمد قادیانی کی توہین پر پاکستان میں کوئی قانون، کوئی سزا ہے؟
پاکستان میں آئینی طور پر احمدیوں کو غیر مسلم / کافر قرار دیا گیا ہے، انہیں نہ صرف کافر / غیر مسلم کہا جاتا ہے، بلکہ مختلف حلف ناموں، ووٹنگ فارمز، نادرا فارمز وغیرہ میں باقاعدہ طور پر اس بات پر مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ بھی خود کو غیر مسلم اور کافر تسلیم کریں، کیا اس سے احمدیوں کے مذہبی جذبات مجروح نہیں ہوتے۔۔؟
قرآن مجید میں بے شمار بار یہودیوں اور عیسائیوں کو برا بھلا کہا گیا ہے، کیا اس سے یہودیوں اور عیسائیوں کے جذبات مجروح نہیں ہوتے؟ اگر یہودی اور عیسائی مطالبہ کریں کہ آپ ہمارے جذبات کے احترام میں قران سے وہ آیات تلف کردیں تو کیا آپ ان کا یہ مطالبہ تسلیم کرلیں گے۔۔؟؟
سوالات تو اور بھی بے شمار ہیں، مذہب سے نیچے مسلک کی سطح پر بھی عقائد کا ٹکراؤ موجود ہے، اہلِ تسنن اور اہلِ تشیع میں صحابہ کے معاملے پر ایک دوسرے کے ساتھ واضح تصادم ہے، ایک کے نزدیک کچھ صحابہ پر تبرا کرنا ثواب کا کام ہے اور دوسروں کے نزدیک تبرا کا شکار شخصیات مقدس ہیں۔۔
بات کرنے کا مقصد صرف اتنا ہے کہ مذہبی افراد کی عقائد مجروح ہونے کی دلیل نہایت بودی اور غیر منطقی ہے۔ اگر آپ اپنے جذبات کا بٹن کسی اور کے ہاتھ میں دے کر کہتے ہیں کہ وہ ذمے دار ہے آپ کے جذبات کو اوپر نیچے کرنے کا تو قصور آپ کا ہے، آپ اپنے جذبات کا بٹن اپنے پاس اور اپنی حدود میں رکھیں۔ دنیا میں کوئی اور کیا کرتا ہے یا آپ کے عقائد اور مذہب کے متعلق کیا کہتا ہے، اس سے آپ کو سروکار نہیں ہونا چاہئے۔۔ مذہبی سرپھٹول سے نجات کا واحد آزمودہ طریقہ یہی ہے۔۔ ہر فرد مذہب کو پرائیویٹ معاملہ سمجھے اور اسی لحاظ سے ٹریٹ کرے۔۔