سابق وزیراعظم عمران خان کے دور حکومت میں ملک سے غربت کے خاتمے اور غریب کو معاشی طور پر سہارا دینے کیلئے متعارف کروائے گئے "احساس پروگرام" کے حوالے سے دنیا مثالیں دینا شروع ہوگئی ہے۔
امریکہ کی عالمی شہریت یافتہ یونیورسٹی "سٹینفورڈ"نے ایک مقالہ شائع کیا ہے جس میں دنیا کواحساس پروگرام کی مثال دے کر کہا گیا ہے کہ دنیا اس پروگرام سے غربت کے خاتمے کا طریقہ کار سیکھ سکتی ہے۔
مقالہ میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ملک کے کمزور ترین طبقے کو اوپر لانے کیلئے احساس پروگرام دنیا کا ایک بہترین پروگرام بن کر سامنے آیا ہے۔
سٹینفورڈ یونیورسٹی نے حکومت پاکستان کی جانب سے 2018 کے بعد کورونا بحران کےدنوں میں متعارف کروائے گئے احساس پروگرام کا بغور جائزہ لینے کے بعد یہ مقالہ شائع کیا ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ احساس پروگرام کے تحت غربت کے خاتمے کے ایک جامع اور مربوط ہدف میں معاشی طور پر کمزور پاکستانیوں کو مدد کا نظام متعارف کروایا گیا، جس میں غیر مشروط نقد رقم کی منتقلی، ٹارگٹڈ سبسڈی، اور صحت اور غذائیت کی کوریج میں اضافہ شامل ہے۔
سٹینفورڈ یونیورسٹی کے مقالے میں کہا گیا ہے ہم دنیا بھر کے ممالک میں متعارف کروائی گئی پالیسیوں اور پرواگرامز کا مطالعہ کرتے ہیں اور اس میں سے بہترین اصلاحات کو عالمی پالیسی سازوں کے سامنے پیش کرتے ہیں، ہم جن اصلاحات کو چنتے ہیں ان میں خاص طور پر اچھی قیادت، مضبوط اداروں کی تعمیر، ٹیکنالوجی کے موثراستعمال، انسداد غربت کیلئے مربوط نظام جیسے پروگرامز شامل ہیں۔
مقالے میں کہا گیا ہے کہ احساس پروگرام پر تجزیے کے دوران ثابت ہوا ہے کہ اس پروگرام کی کامیابی نے شفافیت، شفافیت ،استفادہ کنندگان اور پروگرام کے منتظمین کے درمیان اعتماد پیدا کرنے نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے 2018میں ملک کے کمزور ترین طبقے کو معاشی طورپر مستحکم کرنے کیلئے "احساس پروگرام" متعارف کروایا تھا جس کے ذریعے ایک منظم نظام کے ذریعے لوگوں کی نقد رقم، تین وقت کے کھانے، رہائش کیلئے پناہ گاہوں اورٹارگٹڈ سبسڈی جیسے اقدامات سے مدد کی گئی۔
سوشل میڈیا پر احساس پروگرام پر شائع ہونے والے اس مقالے کو لے کر صارفین مثبت رائے کا اظہار کر رہے ہیں۔