بلاول کی او آئی سی اجلاس روکنے کی دھمکی،وفاقی وزرا کاسخت ردعمل

11minstersreponsebilawaloic.jpg

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی اوآئی سی کانفرنس روکنے سے متعلق بیان پر وفاقی وزراء نے سخت ردعمل دیدیا ہے۔

مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے بلاول بھٹو کے بیان پر جواب دیتے ہوئے انہیں چیلنج دیا کہ روک سکتے ہو تو روک لو او آئی سی کانفرنس تو ضرور ہوگی۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ بلاول زرداری ہمیں یہ تو پتہ تھا کے آپ کبھی مسلمانوں اور ان کے حقوق کے دفاع میں بات کرنے سے ڈرتے ہیں. لیکن اتنی کھلی مسلم دشمنی کے اسلامی کانفرنس روکنے کی دھمکی؟

https://twitter.com/x/status/1505168807341477888
انہوں نے مزید کہا کہ کانفرنس تو ہو گی، مسلم امہ کی یکجہتی کا اظہارِ بھی ہو گا، اور دنیا بھی دیکھے گی. روک سکو تو روک لو۔

دوسری جانب وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا امید ہے بلاول بھٹو بھارتی آلہ کارنہیں بنیں گے اور کانفرنس کو سبوتاژ نہیں کریں گے۔

شاہ محمود قریشی نے بلاول بھٹو زرداری کے بیان کو بوکھلاہٹ اور ناسمجھی قرار دیا اور کہا کہ اگر اپوزیشن کے پاس تعداد پوری ہےتوانہیں پریشان ہونے کی کیا ضرورت ہے، انہیں تو پراعتماد ہونا چاہیے اور ہمیں پریشان ہونا چاہیے مگر یہاں تو ان کے چہروں پر پریشانی کے آثار نظر آرہے ہیں۔


انہوں نے مزید کہا کہ ہم کسی بھی صورت میں تصادم نہیں چاہتے اور عدم اعتماد کا مقابلہ جمہوری و سیاسی طریقے سے کرنا چاہتے ہیں، حکومت کسی بھی رکن اسمبلی کیلئے کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کرے گی ہم اپنے منحرف ارکان کومنانے کی کوشش کریں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہر رکن اسمبلی کو اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دینےکا حق ہے اس لیے ہم کسی پر زبردستی نہیں کریں گے، او آئی سی اجلاس پہلے سے طے تھا اس کانفرنس کیلئے مختلف ملکوں کے وزرائےخارجہ تشریف لارہےہیں ، ایسی صورتحال میں یہ دھمکی دی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف مولانا نے اوآئی سی کیلئے اپنا احتجاج موخر کیا تو انہوں نے دھرنا دینے کا اعلان کردیا، یہ ناسمجھی ہے ان کے بڑوں کو چاہیےکہ انہیں سمجھایا جائے، او آئی سی کانفرنس اس حکومت کا نہیں بلکہ ریاست اور ملکی ساکھ کا مسئلہ ہے اور بھارت اس کانفرنس کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے ہمیں امید ہے بلاول بھارت کے آلہ کار نہیں بنیں گے۔

وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے کہا انکا بغض عمران اب بغض پاکستان میں بدل چکا ہے، ہمیں پتا تھا کہ چیئرمین سیاسی طور پر نابالغ ہے مگر وہ اس قدر امیچیور ہے اس کا اندازہ نہیں تھا۔

https://twitter.com/x/status/1505174482238857220
انہوں نے مزید کہا کہ جو ان کے پیچھے ہاتھ باندھے کھڑے ہیں تمام عمر سیاست میں بال سفید کرنے والے انہیں چاہیے کہ انکو سمجھائیں اور عقل کے ناخن لیں کہ ان کے آباؤ اجداد پہلے بھی ملک توڑ چکے ہیں، یہ عمران خان کی نہیں پاکستان کی او آئی سی ہے۔

ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ پاکستان اسلامی دنیا کو متحد کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے اور ذرا سوچیئے کہ یہ لوگ کس کے ایجنڈے کے تحت اس کام میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔
 

Eyeaan

Chief Minister (5k+ posts)
یہ نیکی تو کرو، میں ویسے بھی مذہبی بنیادوں پر قائم کی جانے والی تنظیموں کو فراڈ سمجھتا ہون، کوی بھی آرگنائزیشن صرف اور صرف انسانی بنیادوں پر بننی چاہئے تب اس کا فائدہ ہوگا
انسانی بنیادوں پر ہیومن رائٹ کمیشن اور ہیونبن رائٹ واچ ہیں تو ۔کولڈ وار کے دنوں میں کمیشن کسی حد تک نیوٹرل تھا ، ہیومن رائٹس واچ والوں کو سی آئی اے اور بگ بزنس یا ، امریکی حکومت نے مقابل کھڑا کیا ، اب دونوں کا حال پتلا ہے، امریکی مخصوص فنڈ، کارپوریشنز ، بڑے امرا اور اکثر مغربی ایجنسیوں کے آلہ کار ہیں، نوکریوں، فنڈ دینے کا طریقہ ہے ،اس میں لیفٹ کے لوگ گھس کر لفاظی اور سیاسی زیاں کرتے ہیں ،یہی حال ایمنسٹی انٹر نیشنل کا ہو چکا جو مخصوص نظریات کے لبرلزکا ماوتھ پیس بن چکی ہے ۔ ماحول کی تنظیموںکا کام بھی تجزیہ طلب ہی ہے ۔

اوپر اس لئے لکھا کہ آپکے انسانی بنیادوں پر نیوٹرم تنظیم کے نظریے سے نا چیز کو یکسر اختلاف ہے ، یہ صرف اور صرف وقت کے حکمران اور غالب طبقات کی حفاظت ، ترویج اور مفادات کا آلہ کاربنتی ہیں اور نعرہ ہیں، اس کے علاوہ کچھ ممکن ہی نہیں

تنظیم وہی کار آمد یا با معنی ہے جسکی واضح آڈنٹیٹی ہو ، مخصوص کلاس کیلئے ہو اور اسکا اپنا مخصوص لیمیٹیڈ ایجنڈا ہے ، سیاسی یا غیر سیاسی ایکٹیوزم مخصوص مفادات کےحصول یا تحفظ کیلئے ممکن ہے۔ ۔ساری بنی نوع انسان کی بھلائی کا نعرہ زیاں، لا یعنی اور آخر کار ایک دھوکہ ہے ۔
 
Last edited:

samisam

Chief Minister (5k+ posts)
‏آخری لڑائی
عمران خان نے عوام میں جانے کا فیصلہ کر لیا ھے اور یہ فیصلہ حتمی ھے... یا شاید کچھ سپیشل ہونے جا رہا ھے.
عمران خان طاقت کے استعمال کا حتمی فیصلہ کر چکے ہیں.
ان کی کوشش ھے کہ وہ کچھ ایسا کر جائیں کہ آئندہ کسی کو ہارس ٹریڈنگ کی جرات نہ ہو
‏جو ہوگا , اچانک ہوگا اور اپوزیشن کی توقعات کے برعکس ہوگا
ھو سکتا ھے عمران خان چلے جائیں لیکن وہ جاتے جاتے تاریخ رقم کرنے جا رھے ہیں
حیرت کی بات ھے کہ عمران خان کے جانے کی رات دن دعائیں مانگنے والے اس وقت سب سے زیادہ پریشان ہیں
‏وہ اسے اک کھیل سمجھے تھے لیکن کھیل انہی کیلئے آگ بننے جا رھا ھے.
عمران خان نے سندھ میں فی الفور گورنر راج لگانے سے انکار کر دیا ھے لیکن یہ آپشن کسی بھی وقت استعمال کیا جا سکتا ھے.
عمران خان موقع کی تاک میں تھا کہ اپوزیشن کوئی غلطی کرے اور وہ بلیک میلر اتحادیوں کی حمایت سے
‏بنی حکومت سے جان چھڑائے کیونکہ عمران خان اس گندے بدبودار سسٹم سے چھٹکارا چاہتا ھے.
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اس نے تمام اتحادیوں سے کسی بھی قسم کی بات چیت کرنے سے انکار کر دیا ھے اور وزرا کو بھی منع کر دیا ھے کہ اتحادی اگر چاہیں تو غیر مشروط طور پہ حکومت کے ساتھ رھ سکتے ہیں
‏ورنہ ان کیلئے راستے کھلے ہیں.
اسی لیئے کوئی اتحادی فیصلہ نہیں کر پا رھا کہ کدھر جانا ھے. ورنہ اب تک وہ بھی ریوڑیوں سے حصہ وصول کر چکے ہوتے.
چوہدری شجاعت قبر میں ٹانگیں لٹکائے بیٹھے ہیں اور مسلسل جھوٹ بول رھے ہیں کہ کوئی خرید و فروخت نہیں ہوئی. شاید وہ اس بات کا غصہ نکال
‏رھے ہیں کہ عمران خان نے انہیں شٹ اپ کال دی ھے اور بے وقعت کر دیا ھے ورنہ وہ کنگ میکر سمجھے جاتے تھے. سیاسی تاریخ میں پہلی بار وہ عمران خان کی حکمت عملی سے چاروں شانے چت ہوئے ہیں. انکی ساری قلابازیاں پھرتیاں پل بھر میں ہی ختم ہو گئی ہیں
‏عمران نے صحیح اقداری روایات اور قانون کی پاسداری پہ عمل کرتے ہوئے کسی کے سامنے جھکنے یا بلیک میل ہونے سے انکار کر دیا ھے.
زرداری صاحب سندھ ہاؤس استعمال کر کے ریاست کو چیلنج کر چکے ہیں کہ یہ کوئی ملک نہیں. سانگھڑ کی کوئی یونین کونسل ھے کہ بندے اغوا کرو اور اپنا چیئرمین بناؤ
‏عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ اس بات پہ شدید ناراض ہیں کہ زرداری صاحب نے خریدو فروخت کی نہ صرف منڈی لگائی بلکہ آئین و قانون کو سر عام رسوا کیا.
عمران خان اب کسی سے کوئی سپورٹ نہیں مانگ رہا. وہ چاہتا ھے کہ " ہم نیوٹرل ہیں " کہنے والوں کو بھی سزا ملے اور یہ ہمیشہ کیلئے اپنی حرکتوں
‏سے باز آ جائیں.
پی ڈی ایم نے معاملات میں توازن پیدا کرنے کی کوشش کی. ن لیگ نے سازش کی اور 12 بندے حکومت کے پاس بھیجے کہ ہم آپ کا ساتھ دینے کیلئے تیار ہیں. 12 ملا کے ن لیگ کے بندوں کی تعداد 19 بنتی تھی لیکن عمران خان نے انہیں لینے سے انکار کر دیا
‏بعد میں پتہ چلا کہ وہ پی ڈی ایم کی ایک چال تھی تاکہ وہ کہ سکیں کہ اگر ہم نے عمران خان کے بندے توڑے ہیں تو عمران خان بھی تو وہی کام کر رھا ھے
عمران خان صاف ستھری سیاست کر کے اپنا قد دن بدن بڑھا رھا ھے. اپوزیشن وقتی طور پہ تو کامیاب نظر آتی ھے لیکن آنے والے دنوں میں دن بدن
‏ایکسپوز ہوتی چلی جائے گی.
حکومت سپریم کورٹ جا رھی ھے کہ آرٹیکل 63 اے 1 کی تشریح کی جائے کہ کیا جرم ہونے کے بعد مجرم کو سزا دی جائے گی یا جرم سے روکنے کی کوشش کی جا سکتی ھے.
عمران خان چاھے تو تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد بھی اسمبلیاں توڑ سکتا ھے کیونکہ تحریک کامیاب
‏ہونے کے بعد اسمبلی کے اگلے سیشن تک وہی پرائم منسٹر ہو گا. لیکن ناکامی کی صورت میں وہ ایک پل کیلئے بھی پرائم منسٹر ہاؤس میں نہیں رکے گا.
پورے ملک میں بے چینی کی کیفیت ھے.
عوام کا منحرف اراکین کے خلاف ردعمل بہت شدید ھے. اراکین اسمبلی کی فیملیز انڈر گراؤنڈ ہو چکی ہیں
‏منحرف اراکین شدید عوامی ردعمل کو دیکھتے ہوئے واپسی کی خواہش کا اظہار کر رھے ہیں. بار بار بیان دے رھے ہیں کہ ہم عمران خان کے ساتھ ہیں لیکن عمران خان نے تمام وزیروں کو سختی سے منع کر دیا ھے کہ ان سے دور رھا جائے. منحرف ارکان عوامی پریشر سے شدید خائف ہیں
‏انہیں اپنی غلطی کا احساس ہو چکا ھے. تحریک کے بعد حلقوں میں انکا جینا محال ہو جائے گا. ان سب میں سے دوبارہ کبھی آپ کسی کو اسمبلی میں نہیں دیکھیں گے. جسکی پہلی جھلک سندھ ہاؤس کے احتجاج کے بعد اسلام آباد کے ایک ہوٹل میں دیکھی گئی ھے جب ایک عام شہری نے بڑے مہذب انداز میں
‏نور عالم خان کو بے عزت کیا.
عوام کے شدید جذباتی موڈ کو دیکھتے ہوئے عمران خان نے Step Down کرتے ہوئے عوام میں جانے کا فیصلہ کر لیا ھے.
وہ اپنا مقدمہ عوام کے پاس لیکر جائے گا . اگر وہ جاتا ھے تو جاتے جاتے بہت کچھ بہا لے جائے گا اور دوبارہ ناقابل شکست بن کے واپس آئے گا.
‏سندھ ہاؤس خالی کرانے کی باتیں شدت سے زور پکڑ رھی ہیں. مراد علی شاہ, سعید غنی الطاف حسین بننے کی کوشش کر رھے ہیں لیکن وہ الطاف حسین کا انجام بھی جانتے ہیں.
پی ڈی ایم میں لڑائی شروع ہو چکی ھے. زرداری صاحب سب کو مات دے چکے ہیں اور وہ صدر بننے کی خواہش رکھتے ہیں
‏عمران خان کی ناکامی کی صورت میں وہ صدر بن جائیں گے.
چوہدری پرویز الٰہی " دھوبی کا کتا... نہ گھر کا نہ گھاٹ کا "
سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ عمران خان ان سے دور کیوں ھے. انہیں منا کیوں نہیں رھا تو اطلاعات کچھ ایسی ہیں کہ پچھلے فضل الرحمن کے لانگ مارچ اور موجودہ حالات
‏پیدا کرنے کا کھرا انہی کے گھر جاتا ھے. لیکن اب وہ مکمل طور پہ اس کھیل سے آؤٹ ہو چکے ہیں. زرداری کو یا پی ڈی ایم کو انکی ضرورت نہیں رھی. مونس الہی لندن جا چکے ہیں. ترین صاحب اور نواز شریف سے ملاقات کریں گے. ترین نے پیٹھ میں چھرا گھونپا. عمران خان کا ترین سے دور رھنے کا فیصلہ
‏درست تھا. ہزار کوششوں کے باوجود ق لیگ کو نئے سیٹ اپ میں کوئی حصہ ملنے کے چانسز دن بدن کم ہوتے جا رھے ہیں.
پھرتے ہیں میرؔ خوار کوئی پوچھتا نہیں
اس عاشقی میں عزت سادات بھی گئی
مریم صاحبہ, نواز شریف صاحب کسی بھی صورت میں انہیں چیف منسٹر پنجاب بنابے کے حق میں نہیں کیونکہ
‏انہیں خدشہ ھے کہ اگر یہ چیف منسٹر بن گئے تو ن لیگ کے حصے بخرے کر دیں گے. زرداری صاحب نے گارنٹی تو دی ھے لیکن وہ تو ایگریمنٹ کے بارے میں بھی کہ دیتے ہیں کہ معاہدے کوئی قرآن اور حدیث تو نہیں ہوتے.
عمران خان کے جانے کی صورت میں چیف منسٹر شپ غالب امکان ھے کہ ترین گروپ کی طرف جائے
‏گی. پرویز الہی کی نسبت مریم صاحبہ کو ترین صاحب زیادہ قابل قبول ہیں.
اگر وزارت اعلیٰ ترین گروپ کے حصے میں آئی تو نئے وزیراعلیٰ کا تعلق ملتان سے بھی ہو سکتا ھے.
اس وقت شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کی سب سے بڑی رکاوٹ مریم صاحبہ ہیں. وہ شاہد خاقان عباسی پہ بضد ہیں کیونکہ
‏وہ جانتی ہیں کہ آج اگر اقتدار شہباز شریف کے گھر منتقل ہو گیا تو دوبارہ کبھی ان کے حصے میں نہیں آئے گا کیونکہ شہباز شریف صاحب پہلے بھی نواز شریف صاحب کو دھوکہ دے چکے ہیں جب انکا قافلہ ہی ایئر پورٹ تک نہیں پہنچا تھا. شہباز شریف صاحب بھی پورے ہتھکنڈے استعمال کر رھے ہیں
‏کہ کسی طرح پرائم منسٹر شپ انہیں مل جائے جس کیلئے انہوں نے سابقہ سازشی کردار ادا کرتے ہوئے جنرل باجوہ صاحب کو ایکسٹینشن دینے کی بات کی ھے جسے فوجی حلقوں میں ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھا گیا ھے. عمران صاحب سے جنرل باجوہ کی ملاقات کی ایک وجہ یہ بھی تھی
‏جنرل باجوہ وضعدار آدمی ہیں. عمران خان کو بہت پسند بھی کرتے ہیں وہ نہیں چاھتے کہ عمران خان کے دل میں کوئی رنجش پیدا ہو یا دل میں کوئی ملال آئے.
مولانا فضل الرحمن صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان بننے کی خواہش کا اظہار کر چکے ہیں لیکن زرداری صاحب نے انکار کر دیا ھے
‏لیکن کامیابی کی صورت میں انہیں خیبر پختونخواہ کا گورنر بنانے کی تجویز زیر غور ھے.
حالات تیزی سے بدل رھے ہیں. ارکان دھڑا دھڑ بک رھے ہیں. عمران خان کی خاموشی سے سبھی پریشان ہیں کہ وہ Resist کیوں نہیں کر رہا. سبھی اسے اشتعال دلانے کی کوشش کر رھے ہیں لیکن وہ خاموش ھے
‏عمران خان اس سارے سسٹم اور کرداروں کے بھیانک چہروں سے نقاب اتار کے جائے گا.
رات کی صدر, وزیراعظم, چیف آف آرمی سٹاف کی ملاقات اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی کہ زرداری نے کھلے عام آئین کی تذلیل کی. عمران خان اب کسی بھی صورت میں اقتدار نہیں چاھتے .اپوزیشن میں جانا انہیں سوٹ کرتا ھے
‏لیکن زرداری صاحب کی اس حرکت پہ شدید غصے میں ہیں . وہ کوئی " کھڑاک " کرنا چاہتے ہیں. زرداری صاحب سے ڈیمانڈ کی گئی ھے کہ سندھ ہاؤس سے باغی ارکان نکالے جائیں ورنہ سندھ حکومت کسی بھی وقت ختم کی جا سکتی ھے لیکن عمران خان یہ آپشن استعمال نہیں کرنا چاھتے
‏تصادم کا خطرہ ھے اگلے دو دن میں یرغمال یا منحرف اراکین سندھ ہاؤس سے نکال دیئے جائیں گے اگر انہیں نہ نکالا گیا تو پھر پارٹیاں تصادم کی راہ پہ چل پڑیں گی.
تصادم کی صورت میں ممکن ھے کہ ملک صدارتی نظام کی طرف چل نکلے کیونکہ شہباز شریف نے 5 سالہ قومی حکومت کی بات امریکہ کے
‏ایما پہ کی ھے جس سے سبھی طاقتوں کے دماغ چکرا گئے ہیں. قومی حکومت کے قیام کا مطلب مستقل غلامی ہو گی.
27 مارچ کے تاریخی جلسے میں بہت کچھ سامنے آنے والا ھے. اس جلسے کے بعد عمران خان شاید Step Down کریں گے اور اپنے ساتھ بہت کچھ بہا لے جائیں گے . بڑے بڑے برج اس لہر میں بہہ
‏جائیں گے. ملک میں بھونچال پیدا ہو جائے گا. امریکی سفیر کی ججز, اپوزیشن, اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ویڈیوز عمران خان کے پاس ہیں. منی ٹریل ٹریس کی جا چکی ھے کہ اس ساری تحریک میں پیسہ کہاں سے آیا اور کون کوں اس بغاوت میں ملوث ھے.

میری نظر میں عمران خان بہترین فیصلے کررھا ھے
‏اور اس کے یہ فیصلے اتنے بھاری ہیں کہ اپوزیشن ان کے بوجھ تلے دب جائے گی.
ناکامی کی صورت میں وہ چند ہی ماہ میں ہی سب کو نچا کے رکھ دے گا.مافیازاگلے الیکشن میں عبرت ناک شکست سے دو چار ہوں گے
عمران خان نے ہر حال میں لڑبے کا فیصلہ کر لیا ھے. جیت ہو یا ہار.... وہ آخری سانس تک لڑے گا
‏میرا ذاتی Conclusion ھے جو غلط بھی ہو سکتا ھے. میرے خیال میں اپوزیشن عمران خان کو ہٹا کے بہت بڑی غلطی کر رھی ھے. تھوڑا سا غور کریں تو نظر آتا ھے کہ تحریک عدم اعتماد سے پہلے لوگ عمران خان سے دور تھے لیکن تحریک آتے ہی تھرتھلی مچ گئی لوگ عمران خان کے ارد گرد جمع ہونا شروع ہو گئے
‏اس نے 2011 کی طرح ریکارڈ جلسے کیئے. شاید یہی وجہ ھے کہ اس نے اس موقع سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ھے. اگر اسمبلیاں نہیں ٹوٹتیں تو پی ڈی ایم کچھ بھی نہیں کر پائے گی. بیروزگاری , مہنگائی آخری حدوں کع چھوئے گی... عمران خان کچھ وقت آرام کرے گا. تازہ دم ہو گا اور پھر حکومت کے خلاف
‏سڑکوں پہ نکلے گا. وہ انہیں ناکوں چنے چبوا دے گا. زرداری ن لیگ کو ختم کرنے کی کوشش کرے گا. اگر پرویز الٰہی چیف منسٹر بن گیا تو وہ بھی ن لیگ کو ختم کرنے کی کوشش کرے گا... بلاآخر جیت عمران خان کی ہی ہو گی وہ دوبارہ پوری طاقت سے آئے گا۔

فضل الرحمن کے لانگ مارچ اور موجودہ حالات
‏پیدا کرنے کا کھرا انہی کے گھر جاتا ھے. لیکن اب وہ مکمل طور پہ اس کھیل سے آؤٹ ہو چکے ہیں. زرداری کو یا پی ڈی ایم کو انکی ضرورت نہیں رھی. مونس الہی لندن جا چکے ہیں. ترین صاحب اور نواز شریف سے ملاقات کریں گے. ترین نے پیٹھ میں چھرا گھونپا. عمران خان کا ترین سے دور رھنے کا فیصلہ
‏درست تھا. ہزار کوششوں کے باوجود ق لیگ کو نئے سیٹ اپ میں کوئی حصہ ملنے کے چانسز دن بدن کم ہوتے جا رھے ہیں.
پھرتے ہیں میرؔ خوار کوئی پوچھتا نہیں
اس عاشقی میں عزت سادات بھی گئی
مریم صاحبہ, نواز شریف صاحب کسی بھی صورت میں انہیں چیف منسٹر پنجاب بنابے کے حق میں نہیں کیونکہ
‏انہیں خدشہ ھے کہ اگر یہ چیف منسٹر بن گئے تو ن لیگ کے حصے بخرے کر دیں گے. زرداری صاحب نے گارنٹی تو دی ھے لیکن وہ تو ایگریمنٹ کے بارے میں بھی کہ دیتے ہیں کہ معاہدے کوئی قرآن اور حدیث تو نہیں ہوتے.
عمران خان کے جانے کی صورت میں چیف منسٹر شپ غالب امکان ھے کہ ترین گروپ کی طرف جائے
‏گی. پرویز الہی کی نسبت مریم صاحبہ کو ترین صاحب زیادہ قابل قبول ہیں.
اگر وزارت اعلیٰ ترین گروپ کے حصے میں آئی تو نئے وزیراعلیٰ کا تعلق ملتان سے بھی ہو سکتا ھے.
اس وقت شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کی سب سے بڑی رکاوٹ مریم صاحبہ ہیں. وہ شاہد خاقان عباسی پہ بضد ہیں کیونکہ
‏وہ جانتی ہیں کہ آج اگر اقتدار شہباز شریف کے گھر منتقل ہو گیا تو دوبارہ کبھی ان کے حصے میں نہیں آئے گا کیونکہ شہباز شریف صاحب پہلے بھی نواز شریف صاحب کو دھوکہ دے چکے ہیں جب انکا قافلہ ہی ایئر پورٹ تک نہیں پہنچا تھا. شہباز شریف صاحب بھی پورے ہتھکنڈے استعمال کر رھے ہیں
‏کہ کسی طرح پرائم منسٹر شپ انہیں مل جائے جس کیلئے انہوں نے سابقہ سازشی کردار ادا کرتے ہوئے جنرل باجوہ صاحب کو ایکسٹینشن دینے کی بات کی ھے جسے فوجی حلقوں میں ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھا گیا ھے. عمران صاحب سے جنرل باجوہ کی ملاقات کی ایک وجہ یہ بھی تھی
‏جنرل باجوہ وضعدار آدمی ہیں. عمران خان کو بہت پسند بھی کرتے ہیں وہ نہیں چاھتے کہ عمران خان کے دل میں کوئی رنجش پیدا ہو یا دل میں کوئی ملال آئے.
مولانا فضل الرحمن صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان بننے کی خواہش کا اظہار کر چکے ہیں لیکن زرداری صاحب نے انکار کر دیا ھے
‏لیکن کامیابی کی صورت میں انہیں خیبر پختونخواہ کا گورنر بنانے کی تجویز زیر غور ھے.
حالات تیزی سے بدل رھے ہیں. ارکان دھڑا دھڑ بک رھے ہیں. عمران خان کی خاموشی سے سبھی پریشان ہیں کہ وہ Resist کیوں نہیں کر رہا. سبھی اسے اشتعال دلانے کی کوشش کر رھے ہیں لیکن وہ خاموش ھے
‏عمران خان اس سارے سسٹم اور کرداروں کے بھیانک چہروں سے نقاب اتار کے جائے گا.
رات کی صدر, وزیراعظم, چیف آف آرمی سٹاف کی ملاقات اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی کہ زرداری نے کھلے عام آئین کی تذلیل کی. عمران خان اب کسی بھی صورت میں اقتدار نہیں چاھتے .اپوزیشن میں جانا انہیں سوٹ کرتا ھے
‏لیکن زرداری صاحب کی اس حرکت پہ شدید غصے میں ہیں . وہ کوئی " کھڑاک " کرنا چاہتے ہیں. زرداری صاحب سے ڈیمانڈ کی گئی ھے کہ سندھ ہاؤس سے باغی ارکان نکالے جائیں ورنہ سندھ حکومت کسی بھی وقت ختم کی جا سکتی ھے لیکن عمران خان یہ آپشن استعمال نہیں کرنا چاھتے
‏تصادم کا خطرہ ھے اگلے دو دن میں یرغمال یا منحرف اراکین سندھ ہاؤس سے نکال دیئے جائیں گے اگر انہیں نہ نکالا گیا تو پھر پارٹیاں تصادم کی راہ پہ چل پڑیں گی.
تصادم کی صورت میں ممکن ھے کہ ملک صدارتی نظام کی طرف چل نکلے کیونکہ شہباز شریف نے 5 سالہ قومی حکومت کی بات امریکہ کے
‏ایما پہ کی ھے جس سے سبھی طاقتوں کے دماغ چکرا گئے ہیں. قومی حکومت کے قیام کا مطلب مستقل غلامی ہو گی.
27 مارچ کے تاریخی جلسے میں بہت کچھ سامنے آنے والا ھے. اس جلسے کے بعد عمران خان شاید Step Down کریں گے اور اپنے ساتھ بہت کچھ بہا لے جائیں گے . بڑے بڑے برج اس لہر میں بہہ
‏جائیں گے. ملک میں بھونچال پیدا ہو جائے گا. امریکی سفیر کی ججز, اپوزیشن, اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ویڈیوز عمران خان کے پاس ہیں. منی ٹریل ٹریس کی جا چکی ھے کہ اس ساری تحریک میں پیسہ کہاں سے آیا اور کون کوں اس بغاوت میں ملوث ھے.

میری نظر میں عمران خان بہترین فیصلے کررھا ھے
‏اور اس کے یہ فیصلے اتنے بھاری ہیں کہ اپوزیشن ان کے بوجھ تلے دب جائے گی.
ناکامی کی صورت میں وہ چند ہی ماہ میں ہی سب کو نچا کے رکھ دے گا.مافیازاگلے الیکشن میں عبرت ناک شکست سے دو چار ہوں گے
عمران خان نے ہر حال میں لڑبے کا فیصلہ کر لیا ھے. جیت ہو یا ہار.... وہ آخری سانس تک لڑے گا
‏میرا ذاتی Conclusion ھے جو غلط بھی ہو سکتا ھے. میرے خیال میں اپوزیشن عمران خان کو ہٹا کے بہت بڑی غلطی کر رھی ھے. تھوڑا سا غور کریں تو نظر آتا ھے کہ تحریک عدم اعتماد سے پہلے لوگ عمران خان سے دور تھے لیکن تحریک آتے ہی تھرتھلی مچ گئی لوگ عمران خان کے ارد گرد جمع ہونا شروع ہو گئے
‏اس نے 2011 کی طرح ریکارڈ جلسے کیئے. شاید یہی وجہ ھے کہ اس نے اس موقع سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ھے. اگر اسمبلیاں نہیں ٹوٹتیں تو پی ڈی ایم کچھ بھی نہیں کر پائے گی. بیروزگاری , مہنگائی آخری حدوں کع چھوئے گی... عمران خان کچھ وقت آرام کرے گا. تازہ دم ہو گا اور پھر حکومت کے خلاف
‏سڑکوں پہ نکلے گا. وہ انہیں ناکوں چنے چبوا دے گا. زرداری ن لیگ کو ختم کرنے کی کوشش کرے گا. اگر پرویز الٰہی چیف منسٹر بن گیا تو وہ بھی ن لیگ کو ختم کرنے کی کوشش کرے گا... بلاآخر جیت عمران خان کی ہی ہو گی وہ دوبارہ پوری طاقت سے آئے گا۔
انشا اللہ
 

Eyeaan

Chief Minister (5k+ posts)
‏آخری لڑائی
عمران خان نے عوام میں جانے کا فیصلہ کر لیا ھے اور یہ فیصلہ حتمی ھے... یا شاید کچھ سپیشل ہونے جا رہا ھے.
عمران خان طاقت کے استعمال کا حتمی فیصلہ کر چکے ہیں.
ان کی کوشش ھے کہ وہ کچھ ایسا کر جائیں کہ آئندہ کسی کو ہارس ٹریڈنگ کی جرات نہ ہو
‏جو ہوگا , اچانک ہوگا اور اپوزیشن کی توقعات کے برعکس ہوگا
ھو سکتا ھے عمران خان چلے جائیں لیکن وہ جاتے جاتے تاریخ رقم کرنے جا رھے ہیں
حیرت کی بات ھے کہ عمران خان کے جانے کی رات دن دعائیں مانگنے والے اس وقت سب سے زیادہ پریشان ہیں
‏وہ اسے اک کھیل سمجھے تھے لیکن کھیل انہی کیلئے آگ بننے جا رھا ھے.
عمران خان نے سندھ میں فی الفور گورنر راج لگانے سے انکار کر دیا ھے لیکن یہ آپشن کسی بھی وقت استعمال کیا جا سکتا ھے.
عمران خان موقع کی تاک میں تھا کہ اپوزیشن کوئی غلطی کرے اور وہ بلیک میلر اتحادیوں کی حمایت سے
‏بنی حکومت سے جان چھڑائے کیونکہ عمران خان اس گندے بدبودار سسٹم سے چھٹکارا چاہتا ھے.
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اس نے تمام اتحادیوں سے کسی بھی قسم کی بات چیت کرنے سے انکار کر دیا ھے اور وزرا کو بھی منع کر دیا ھے کہ اتحادی اگر چاہیں تو غیر مشروط طور پہ حکومت کے ساتھ رھ سکتے ہیں
‏ورنہ ان کیلئے راستے کھلے ہیں.
اسی لیئے کوئی اتحادی فیصلہ نہیں کر پا رھا کہ کدھر جانا ھے. ورنہ اب تک وہ بھی ریوڑیوں سے حصہ وصول کر چکے ہوتے.
چوہدری شجاعت قبر میں ٹانگیں لٹکائے بیٹھے ہیں اور مسلسل جھوٹ بول رھے ہیں کہ کوئی خرید و فروخت نہیں ہوئی. شاید وہ اس بات کا غصہ نکال
‏رھے ہیں کہ عمران خان نے انہیں شٹ اپ کال دی ھے اور بے وقعت کر دیا ھے ورنہ وہ کنگ میکر سمجھے جاتے تھے. سیاسی تاریخ میں پہلی بار وہ عمران خان کی حکمت عملی سے چاروں شانے چت ہوئے ہیں. انکی ساری قلابازیاں پھرتیاں پل بھر میں ہی ختم ہو گئی ہیں
‏عمران نے صحیح اقداری روایات اور قانون کی پاسداری پہ عمل کرتے ہوئے کسی کے سامنے جھکنے یا بلیک میل ہونے سے انکار کر دیا ھے.
زرداری صاحب سندھ ہاؤس استعمال کر کے ریاست کو چیلنج کر چکے ہیں کہ یہ کوئی ملک نہیں. سانگھڑ کی کوئی یونین کونسل ھے کہ بندے اغوا کرو اور اپنا چیئرمین بناؤ
‏عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ اس بات پہ شدید ناراض ہیں کہ زرداری صاحب نے خریدو فروخت کی نہ صرف منڈی لگائی بلکہ آئین و قانون کو سر عام رسوا کیا.
عمران خان اب کسی سے کوئی سپورٹ نہیں مانگ رہا. وہ چاہتا ھے کہ " ہم نیوٹرل ہیں " کہنے والوں کو بھی سزا ملے اور یہ ہمیشہ کیلئے اپنی حرکتوں
‏سے باز آ جائیں.
پی ڈی ایم نے معاملات میں توازن پیدا کرنے کی کوشش کی. ن لیگ نے سازش کی اور 12 بندے حکومت کے پاس بھیجے کہ ہم آپ کا ساتھ دینے کیلئے تیار ہیں. 12 ملا کے ن لیگ کے بندوں کی تعداد 19 بنتی تھی لیکن عمران خان نے انہیں لینے سے انکار کر دیا
‏بعد میں پتہ چلا کہ وہ پی ڈی ایم کی ایک چال تھی تاکہ وہ کہ سکیں کہ اگر ہم نے عمران خان کے بندے توڑے ہیں تو عمران خان بھی تو وہی کام کر رھا ھے
عمران خان صاف ستھری سیاست کر کے اپنا قد دن بدن بڑھا رھا ھے. اپوزیشن وقتی طور پہ تو کامیاب نظر آتی ھے لیکن آنے والے دنوں میں دن بدن
‏ایکسپوز ہوتی چلی جائے گی.
حکومت سپریم کورٹ جا رھی ھے کہ آرٹیکل 63 اے 1 کی تشریح کی جائے کہ کیا جرم ہونے کے بعد مجرم کو سزا دی جائے گی یا جرم سے روکنے کی کوشش کی جا سکتی ھے.
عمران خان چاھے تو تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد بھی اسمبلیاں توڑ سکتا ھے کیونکہ تحریک کامیاب
‏ہونے کے بعد اسمبلی کے اگلے سیشن تک وہی پرائم منسٹر ہو گا. لیکن ناکامی کی صورت میں وہ ایک پل کیلئے بھی پرائم منسٹر ہاؤس میں نہیں رکے گا.
پورے ملک میں بے چینی کی کیفیت ھے.
عوام کا منحرف اراکین کے خلاف ردعمل بہت شدید ھے. اراکین اسمبلی کی فیملیز انڈر گراؤنڈ ہو چکی ہیں
‏منحرف اراکین شدید عوامی ردعمل کو دیکھتے ہوئے واپسی کی خواہش کا اظہار کر رھے ہیں. بار بار بیان دے رھے ہیں کہ ہم عمران خان کے ساتھ ہیں لیکن عمران خان نے تمام وزیروں کو سختی سے منع کر دیا ھے کہ ان سے دور رھا جائے. منحرف ارکان عوامی پریشر سے شدید خائف ہیں
‏انہیں اپنی غلطی کا احساس ہو چکا ھے. تحریک کے بعد حلقوں میں انکا جینا محال ہو جائے گا. ان سب میں سے دوبارہ کبھی آپ کسی کو اسمبلی میں نہیں دیکھیں گے. جسکی پہلی جھلک سندھ ہاؤس کے احتجاج کے بعد اسلام آباد کے ایک ہوٹل میں دیکھی گئی ھے جب ایک عام شہری نے بڑے مہذب انداز میں
‏نور عالم خان کو بے عزت کیا.
عوام کے شدید جذباتی موڈ کو دیکھتے ہوئے عمران خان نے Step Down کرتے ہوئے عوام میں جانے کا فیصلہ کر لیا ھے.
وہ اپنا مقدمہ عوام کے پاس لیکر جائے گا . اگر وہ جاتا ھے تو جاتے جاتے بہت کچھ بہا لے جائے گا اور دوبارہ ناقابل شکست بن کے واپس آئے گا.
‏سندھ ہاؤس خالی کرانے کی باتیں شدت سے زور پکڑ رھی ہیں. مراد علی شاہ, سعید غنی الطاف حسین بننے کی کوشش کر رھے ہیں لیکن وہ الطاف حسین کا انجام بھی جانتے ہیں.
پی ڈی ایم میں لڑائی شروع ہو چکی ھے. زرداری صاحب سب کو مات دے چکے ہیں اور وہ صدر بننے کی خواہش رکھتے ہیں
‏عمران خان کی ناکامی کی صورت میں وہ صدر بن جائیں گے.
چوہدری پرویز الٰہی " دھوبی کا کتا... نہ گھر کا نہ گھاٹ کا "
سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ عمران خان ان سے دور کیوں ھے. انہیں منا کیوں نہیں رھا تو اطلاعات کچھ ایسی ہیں کہ پچھلے فضل الرحمن کے لانگ مارچ اور موجودہ حالات
‏پیدا کرنے کا کھرا انہی کے گھر جاتا ھے. لیکن اب وہ مکمل طور پہ اس کھیل سے آؤٹ ہو چکے ہیں. زرداری کو یا پی ڈی ایم کو انکی ضرورت نہیں رھی. مونس الہی لندن جا چکے ہیں. ترین صاحب اور نواز شریف سے ملاقات کریں گے. ترین نے پیٹھ میں چھرا گھونپا. عمران خان کا ترین سے دور رھنے کا فیصلہ
‏درست تھا. ہزار کوششوں کے باوجود ق لیگ کو نئے سیٹ اپ میں کوئی حصہ ملنے کے چانسز دن بدن کم ہوتے جا رھے ہیں.
پھرتے ہیں میرؔ خوار کوئی پوچھتا نہیں
اس عاشقی میں عزت سادات بھی گئی
مریم صاحبہ, نواز شریف صاحب کسی بھی صورت میں انہیں چیف منسٹر پنجاب بنابے کے حق میں نہیں کیونکہ
‏انہیں خدشہ ھے کہ اگر یہ چیف منسٹر بن گئے تو ن لیگ کے حصے بخرے کر دیں گے. زرداری صاحب نے گارنٹی تو دی ھے لیکن وہ تو ایگریمنٹ کے بارے میں بھی کہ دیتے ہیں کہ معاہدے کوئی قرآن اور حدیث تو نہیں ہوتے.
عمران خان کے جانے کی صورت میں چیف منسٹر شپ غالب امکان ھے کہ ترین گروپ کی طرف جائے
‏گی. پرویز الہی کی نسبت مریم صاحبہ کو ترین صاحب زیادہ قابل قبول ہیں.
اگر وزارت اعلیٰ ترین گروپ کے حصے میں آئی تو نئے وزیراعلیٰ کا تعلق ملتان سے بھی ہو سکتا ھے.
اس وقت شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کی سب سے بڑی رکاوٹ مریم صاحبہ ہیں. وہ شاہد خاقان عباسی پہ بضد ہیں کیونکہ
‏وہ جانتی ہیں کہ آج اگر اقتدار شہباز شریف کے گھر منتقل ہو گیا تو دوبارہ کبھی ان کے حصے میں نہیں آئے گا کیونکہ شہباز شریف صاحب پہلے بھی نواز شریف صاحب کو دھوکہ دے چکے ہیں جب انکا قافلہ ہی ایئر پورٹ تک نہیں پہنچا تھا. شہباز شریف صاحب بھی پورے ہتھکنڈے استعمال کر رھے ہیں
‏کہ کسی طرح پرائم منسٹر شپ انہیں مل جائے جس کیلئے انہوں نے سابقہ سازشی کردار ادا کرتے ہوئے جنرل باجوہ صاحب کو ایکسٹینشن دینے کی بات کی ھے جسے فوجی حلقوں میں ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھا گیا ھے. عمران صاحب سے جنرل باجوہ کی ملاقات کی ایک وجہ یہ بھی تھی
‏جنرل باجوہ وضعدار آدمی ہیں. عمران خان کو بہت پسند بھی کرتے ہیں وہ نہیں چاھتے کہ عمران خان کے دل میں کوئی رنجش پیدا ہو یا دل میں کوئی ملال آئے.
مولانا فضل الرحمن صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان بننے کی خواہش کا اظہار کر چکے ہیں لیکن زرداری صاحب نے انکار کر دیا ھے
‏لیکن کامیابی کی صورت میں انہیں خیبر پختونخواہ کا گورنر بنانے کی تجویز زیر غور ھے.
حالات تیزی سے بدل رھے ہیں. ارکان دھڑا دھڑ بک رھے ہیں. عمران خان کی خاموشی سے سبھی پریشان ہیں کہ وہ Resist کیوں نہیں کر رہا. سبھی اسے اشتعال دلانے کی کوشش کر رھے ہیں لیکن وہ خاموش ھے
‏عمران خان اس سارے سسٹم اور کرداروں کے بھیانک چہروں سے نقاب اتار کے جائے گا.
رات کی صدر, وزیراعظم, چیف آف آرمی سٹاف کی ملاقات اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی کہ زرداری نے کھلے عام آئین کی تذلیل کی. عمران خان اب کسی بھی صورت میں اقتدار نہیں چاھتے .اپوزیشن میں جانا انہیں سوٹ کرتا ھے
‏لیکن زرداری صاحب کی اس حرکت پہ شدید غصے میں ہیں . وہ کوئی " کھڑاک " کرنا چاہتے ہیں. زرداری صاحب سے ڈیمانڈ کی گئی ھے کہ سندھ ہاؤس سے باغی ارکان نکالے جائیں ورنہ سندھ حکومت کسی بھی وقت ختم کی جا سکتی ھے لیکن عمران خان یہ آپشن استعمال نہیں کرنا چاھتے
‏تصادم کا خطرہ ھے اگلے دو دن میں یرغمال یا منحرف اراکین سندھ ہاؤس سے نکال دیئے جائیں گے اگر انہیں نہ نکالا گیا تو پھر پارٹیاں تصادم کی راہ پہ چل پڑیں گی.
تصادم کی صورت میں ممکن ھے کہ ملک صدارتی نظام کی طرف چل نکلے کیونکہ شہباز شریف نے 5 سالہ قومی حکومت کی بات امریکہ کے
‏ایما پہ کی ھے جس سے سبھی طاقتوں کے دماغ چکرا گئے ہیں. قومی حکومت کے قیام کا مطلب مستقل غلامی ہو گی.
27 مارچ کے تاریخی جلسے میں بہت کچھ سامنے آنے والا ھے. اس جلسے کے بعد عمران خان شاید Step Down کریں گے اور اپنے ساتھ بہت کچھ بہا لے جائیں گے . بڑے بڑے برج اس لہر میں بہہ
‏جائیں گے. ملک میں بھونچال پیدا ہو جائے گا. امریکی سفیر کی ججز, اپوزیشن, اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ویڈیوز عمران خان کے پاس ہیں. منی ٹریل ٹریس کی جا چکی ھے کہ اس ساری تحریک میں پیسہ کہاں سے آیا اور کون کوں اس بغاوت میں ملوث ھے.

میری نظر میں عمران خان بہترین فیصلے کررھا ھے
‏اور اس کے یہ فیصلے اتنے بھاری ہیں کہ اپوزیشن ان کے بوجھ تلے دب جائے گی.
ناکامی کی صورت میں وہ چند ہی ماہ میں ہی سب کو نچا کے رکھ دے گا.مافیازاگلے الیکشن میں عبرت ناک شکست سے دو چار ہوں گے
عمران خان نے ہر حال میں لڑبے کا فیصلہ کر لیا ھے. جیت ہو یا ہار.... وہ آخری سانس تک لڑے گا
‏میرا ذاتی Conclusion ھے جو غلط بھی ہو سکتا ھے. میرے خیال میں اپوزیشن عمران خان کو ہٹا کے بہت بڑی غلطی کر رھی ھے. تھوڑا سا غور کریں تو نظر آتا ھے کہ تحریک عدم اعتماد سے پہلے لوگ عمران خان سے دور تھے لیکن تحریک آتے ہی تھرتھلی مچ گئی لوگ عمران خان کے ارد گرد جمع ہونا شروع ہو گئے
‏اس نے 2011 کی طرح ریکارڈ جلسے کیئے. شاید یہی وجہ ھے کہ اس نے اس موقع سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ھے. اگر اسمبلیاں نہیں ٹوٹتیں تو پی ڈی ایم کچھ بھی نہیں کر پائے گی. بیروزگاری , مہنگائی آخری حدوں کع چھوئے گی... عمران خان کچھ وقت آرام کرے گا. تازہ دم ہو گا اور پھر حکومت کے خلاف
‏سڑکوں پہ نکلے گا. وہ انہیں ناکوں چنے چبوا دے گا. زرداری ن لیگ کو ختم کرنے کی کوشش کرے گا. اگر پرویز الٰہی چیف منسٹر بن گیا تو وہ بھی ن لیگ کو ختم کرنے کی کوشش کرے گا... بلاآخر جیت عمران خان کی ہی ہو گی وہ دوبارہ پوری طاقت سے آئے گا۔

فضل الرحمن کے لانگ مارچ اور موجودہ حالات
‏پیدا کرنے کا کھرا انہی کے گھر جاتا ھے. لیکن اب وہ مکمل طور پہ اس کھیل سے آؤٹ ہو چکے ہیں. زرداری کو یا پی ڈی ایم کو انکی ضرورت نہیں رھی. مونس الہی لندن جا چکے ہیں. ترین صاحب اور نواز شریف سے ملاقات کریں گے. ترین نے پیٹھ میں چھرا گھونپا. عمران خان کا ترین سے دور رھنے کا فیصلہ
‏درست تھا. ہزار کوششوں کے باوجود ق لیگ کو نئے سیٹ اپ میں کوئی حصہ ملنے کے چانسز دن بدن کم ہوتے جا رھے ہیں.
پھرتے ہیں میرؔ خوار کوئی پوچھتا نہیں
اس عاشقی میں عزت سادات بھی گئی
مریم صاحبہ, نواز شریف صاحب کسی بھی صورت میں انہیں چیف منسٹر پنجاب بنابے کے حق میں نہیں کیونکہ
‏انہیں خدشہ ھے کہ اگر یہ چیف منسٹر بن گئے تو ن لیگ کے حصے بخرے کر دیں گے. زرداری صاحب نے گارنٹی تو دی ھے لیکن وہ تو ایگریمنٹ کے بارے میں بھی کہ دیتے ہیں کہ معاہدے کوئی قرآن اور حدیث تو نہیں ہوتے.
عمران خان کے جانے کی صورت میں چیف منسٹر شپ غالب امکان ھے کہ ترین گروپ کی طرف جائے
‏گی. پرویز الہی کی نسبت مریم صاحبہ کو ترین صاحب زیادہ قابل قبول ہیں.
اگر وزارت اعلیٰ ترین گروپ کے حصے میں آئی تو نئے وزیراعلیٰ کا تعلق ملتان سے بھی ہو سکتا ھے.
اس وقت شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کی سب سے بڑی رکاوٹ مریم صاحبہ ہیں. وہ شاہد خاقان عباسی پہ بضد ہیں کیونکہ
‏وہ جانتی ہیں کہ آج اگر اقتدار شہباز شریف کے گھر منتقل ہو گیا تو دوبارہ کبھی ان کے حصے میں نہیں آئے گا کیونکہ شہباز شریف صاحب پہلے بھی نواز شریف صاحب کو دھوکہ دے چکے ہیں جب انکا قافلہ ہی ایئر پورٹ تک نہیں پہنچا تھا. شہباز شریف صاحب بھی پورے ہتھکنڈے استعمال کر رھے ہیں
‏کہ کسی طرح پرائم منسٹر شپ انہیں مل جائے جس کیلئے انہوں نے سابقہ سازشی کردار ادا کرتے ہوئے جنرل باجوہ صاحب کو ایکسٹینشن دینے کی بات کی ھے جسے فوجی حلقوں میں ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھا گیا ھے. عمران صاحب سے جنرل باجوہ کی ملاقات کی ایک وجہ یہ بھی تھی
‏جنرل باجوہ وضعدار آدمی ہیں. عمران خان کو بہت پسند بھی کرتے ہیں وہ نہیں چاھتے کہ عمران خان کے دل میں کوئی رنجش پیدا ہو یا دل میں کوئی ملال آئے.
مولانا فضل الرحمن صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان بننے کی خواہش کا اظہار کر چکے ہیں لیکن زرداری صاحب نے انکار کر دیا ھے
‏لیکن کامیابی کی صورت میں انہیں خیبر پختونخواہ کا گورنر بنانے کی تجویز زیر غور ھے.
حالات تیزی سے بدل رھے ہیں. ارکان دھڑا دھڑ بک رھے ہیں. عمران خان کی خاموشی سے سبھی پریشان ہیں کہ وہ Resist کیوں نہیں کر رہا. سبھی اسے اشتعال دلانے کی کوشش کر رھے ہیں لیکن وہ خاموش ھے
‏عمران خان اس سارے سسٹم اور کرداروں کے بھیانک چہروں سے نقاب اتار کے جائے گا.
رات کی صدر, وزیراعظم, چیف آف آرمی سٹاف کی ملاقات اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی کہ زرداری نے کھلے عام آئین کی تذلیل کی. عمران خان اب کسی بھی صورت میں اقتدار نہیں چاھتے .اپوزیشن میں جانا انہیں سوٹ کرتا ھے
‏لیکن زرداری صاحب کی اس حرکت پہ شدید غصے میں ہیں . وہ کوئی " کھڑاک " کرنا چاہتے ہیں. زرداری صاحب سے ڈیمانڈ کی گئی ھے کہ سندھ ہاؤس سے باغی ارکان نکالے جائیں ورنہ سندھ حکومت کسی بھی وقت ختم کی جا سکتی ھے لیکن عمران خان یہ آپشن استعمال نہیں کرنا چاھتے
‏تصادم کا خطرہ ھے اگلے دو دن میں یرغمال یا منحرف اراکین سندھ ہاؤس سے نکال دیئے جائیں گے اگر انہیں نہ نکالا گیا تو پھر پارٹیاں تصادم کی راہ پہ چل پڑیں گی.
تصادم کی صورت میں ممکن ھے کہ ملک صدارتی نظام کی طرف چل نکلے کیونکہ شہباز شریف نے 5 سالہ قومی حکومت کی بات امریکہ کے
‏ایما پہ کی ھے جس سے سبھی طاقتوں کے دماغ چکرا گئے ہیں. قومی حکومت کے قیام کا مطلب مستقل غلامی ہو گی.
27 مارچ کے تاریخی جلسے میں بہت کچھ سامنے آنے والا ھے. اس جلسے کے بعد عمران خان شاید Step Down کریں گے اور اپنے ساتھ بہت کچھ بہا لے جائیں گے . بڑے بڑے برج اس لہر میں بہہ
‏جائیں گے. ملک میں بھونچال پیدا ہو جائے گا. امریکی سفیر کی ججز, اپوزیشن, اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ویڈیوز عمران خان کے پاس ہیں. منی ٹریل ٹریس کی جا چکی ھے کہ اس ساری تحریک میں پیسہ کہاں سے آیا اور کون کوں اس بغاوت میں ملوث ھے.

میری نظر میں عمران خان بہترین فیصلے کررھا ھے
‏اور اس کے یہ فیصلے اتنے بھاری ہیں کہ اپوزیشن ان کے بوجھ تلے دب جائے گی.
ناکامی کی صورت میں وہ چند ہی ماہ میں ہی سب کو نچا کے رکھ دے گا.مافیازاگلے الیکشن میں عبرت ناک شکست سے دو چار ہوں گے
عمران خان نے ہر حال میں لڑبے کا فیصلہ کر لیا ھے. جیت ہو یا ہار.... وہ آخری سانس تک لڑے گا
‏میرا ذاتی Conclusion ھے جو غلط بھی ہو سکتا ھے. میرے خیال میں اپوزیشن عمران خان کو ہٹا کے بہت بڑی غلطی کر رھی ھے. تھوڑا سا غور کریں تو نظر آتا ھے کہ تحریک عدم اعتماد سے پہلے لوگ عمران خان سے دور تھے لیکن تحریک آتے ہی تھرتھلی مچ گئی لوگ عمران خان کے ارد گرد جمع ہونا شروع ہو گئے
‏اس نے 2011 کی طرح ریکارڈ جلسے کیئے. شاید یہی وجہ ھے کہ اس نے اس موقع سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ھے. اگر اسمبلیاں نہیں ٹوٹتیں تو پی ڈی ایم کچھ بھی نہیں کر پائے گی. بیروزگاری , مہنگائی آخری حدوں کع چھوئے گی... عمران خان کچھ وقت آرام کرے گا. تازہ دم ہو گا اور پھر حکومت کے خلاف
‏سڑکوں پہ نکلے گا. وہ انہیں ناکوں چنے چبوا دے گا. زرداری ن لیگ کو ختم کرنے کی کوشش کرے گا. اگر پرویز الٰہی چیف منسٹر بن گیا تو وہ بھی ن لیگ کو ختم کرنے کی کوشش کرے گا... بلاآخر جیت عمران خان کی ہی ہو گی وہ دوبارہ پوری طاقت سے آئے گا۔
انشا اللہ
تحریک کامیاب ہونے کے بعد وزیر اعضم اسمبکی نہیں توڑ سکتا ، صدر صوابدیدی مگر خاص صورت میں ایسا کر سکتا ہے ۔۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبائی اسمبلی توڑنا آسان نہیں ، کورٹ بیچ میں ہے