جامعہ کراچی دھماکہ،خاتون بمبار ایک روز قبل ریکی کیلیے گئی ؟فوٹیج سامنے آگئی

karachi-vidoe-attc-and-etc.jpg


کراچی یونیورسٹی میں خود کش بم دھماکے کی تحقیقات جاری ہیں، دھماکے کے حوالے مزید انکشاف سامنے آگئے،خاتون خود کش بمبار شاری بلوچ کی حملے سے ایک روز قبل کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی ہے۔

تحقیقاتی اداروں نے خودکش دھماکے سے ایک روز قبل کی سی سی ٹی وی حاصل کر لی، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خود کش بمبار شاری بلوچ حملے سے ایک روز بھی وہاں موجود تھی۔

تفتیشی اداروں کا کہنا ہے کہ خاتون بمبار نے چائینز وین کی ریکی کی تھی جبکہ اس بات کا امکان بھی ظاہر کیا گیا کہ ایک روز قبل اسے دھماکہ کرنا تھا تاہم وین میں ڈائریکٹر کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کی غیرموجودگی کی وجہ سے دھماکہ نہیں کیا۔

https://twitter.com/x/status/1520135607065882624
خاتون حملہ آور نے وقت کا تعین اور وین کے پہنچنے کی ریکی کی،ٹھیک 2 بج کر 8 منٹ پر گاڑی کو کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ میں داخل ہوتے دیکھا گیا، خاتون خودکش بمبار ٹھیک اسی مقام پر کھڑی تھی لیکن اس نے دھماکا نہیں کیا۔

خاتون خودکش بمبار نے گاڑی میں جھانک کر بھی دیکھا تھا، دھماکے والے روز شاری بلوچ دہلی کالونی والے فلیٹ سے روانہ ہوئی، خاتون بمبار رکشے میں سلور جوبلی گیٹ سے داخل ہوئی۔

رکشے کے آگے ایک سفید رنگ کی مشکوک گاڑی چلتی رہی، وہ گاڑی جامعہ کراچی میں داخل ہونے کے بعد رکشے کے آگے آگے چلتی رہی،خاتون بمبار موقع پر پہنچ کر رکشے سے اتری اور لاسٹ منٹ ہینڈلر لیڈی سے ملی،خاتون بمبار نے اسے موبائل فون بھی حوالے کیا،یہ موبائل فون شاری بلوچ کو ممکنہ طور پر اسی کام کے لیے دیا گیا تھا۔

خاتون ہینڈلر وہ موبائل لے کر کسی سے بات کرتے ہوئے آئی بی اے کی جانب گئی، وہاں سے ممکنہ طور پر ایک بس میں بیٹھ کر فرار ہوگئی،شاری بلوچ کو بیگ پیک میں بم بنا کر دیا گیا، بم کہیں باہر بھی اس کے حوالے کیا گیا۔

بم میں انڈسڑیل ایکسپلوزو کے علاوہ فاسفورس کا استعمال بھی کیا گیا،تفتیشی حکام کا کہنا تھا کہ گاڑی کس کی ہے اور کون اس میں سوار ہے اس حوالے تحقیقات جاری ہیں۔

سندھ فرانزک ڈی این اے اور سیرولوجی لیبارٹری،جامعہ کراچی نے جامعہ کراچی میں خودکش بم دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کی لاشوں کی شناخت کا تجزیاتی کام مکمل کرلیا،جس کے بعد لاشوں کی شناخت ممکن ہوگئی ہے۔