حکومت کے ساتھ مذاکرات ایک طرح سے ناکام ہوگئے، فواد چوہدری

govt-and-pti-ng-elections.jpg


پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات ایک طرح سے ناکام ہوگئے ہیں۔اے آروائی نیوز کے پروگرام"آف دی ریکارڈ' میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نےکہا ہے کہ حکومت کے ساتھ تین ایشوز پر مذاکرات ہورہے تھے، ایک ہی انتخابات کے معاملے پر بات آگے بڑھی، دوسرا معاملہ انتخابات کو آگے لے جانے کیلئے آئینی ترمیم کا تھا اس معاملے پر بھی بات آگے بڑھی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ تاہم کسی تاریخ تک انتخابات کو آگے لےجانا ہے اس معاملے پر بات آگے نہیں بڑھی، ہمارا موقف تھا کہ 14 مئی سے قبل اسمبلیاں تحلیل کی جائیں حکومت نے اگست سے پیچھے آنے پر کچھ لچک کا مظاہرہ کیا مگر وہ ہمارے لیے کافی نہیں تھی، حکومت کا موقف تھا کہ بجٹ پیش کردیا جائے ۔

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ حکومت یہ چاہتی ہے کہ موجودہ چیف جسٹس ریٹائر ہوجائیں اور اس کے بعد انتخابات کروائے جائیں ، ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے ، مگر ان کے گھر کا ایک آدمی محسن نقوی نگراں وزیراعلی لگا ہوا ہے،ان کے گھر کا آدمی چیف الیکشن کمشنر لگا ہوا ہے، کوئی ایسی زیادتی نہیں ہے جو نگراں پنجاب حکومت یا الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی پر نا کی گئی ہو۔


خواجہ آصف کے مذاکرات سے متعلق بیان کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف اپنے ایسے بیان سے مذاکرات میں بیٹھے اسحاق ڈار، خواجہ سعد رفیق اور اعظم نذیر تارڑ کو ڈس کریڈٹ کررہے ہیں، یہ لوگ پارٹی قیادت کی اجازت کے بغیر تو مذاکرات میں نہیں بیٹھے ہوں گے؟ میرا خیال ہے کہ نواز شریف کی پارٹی پر گرفت کم ہورہی ہے اسی لیے خواجہ آصف جیسے لوگ ایسے بیانات دے رہے ہیں،خواجہ آصف کو یہ بھی تکلیف ہوسکتی ہے کہ مذاکراتی کمیٹی میں مجھے شامل کیوں نہیں کیا۔