سیالکوٹ میں غیر ملکی فیکٹری مینجر کو توہین مذہب کا الزام لگاکر قتل کرنے کے معاملے پر سوشل میڈیا صارفین پھٹ پڑے ہیں۔
مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر "سیالکوٹ" ابھی بھی ٹرینڈ کررہا ہے، واقعے کے بعد سیاستدانوں، صحافی برادری اور ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار ضرار کھوڑو نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ سیالکوٹ کے واقعہ پر حیران ہونے کی ضرورت نہیں ہے، مذہب کے نام پر ایسے واقعات کو جائز قرار دینے کا یہ فطر ی اور منطقی نتیجہ ہے، ریاست کی جانب سے بار بار جھکنے کا شکریہ۔
صدیق جان نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ راتوں کو بھی عدالتیں لگانی پڑیں تو لگائیں اور سیالکوٹ واقعے کے ذمہ داران کو جلد از جلد پھانسی پر لٹکائیں۔
امبرین نامی صارف نے سوال کیا کہ کسی بھی ایک مذہبی جماعت کے سربراہ کی جانب سے اس واقعے کی مذمت نہیں کی گئی ہوگی، جب ٹی ایل پی کی جانب سے 8 پولیس والے مارے گئے تب تمام مذہبی جماعتیں ان کے ساتھ کھڑی تھیں۔
نائمہ نے کہا کہ مسلمان ہونے کیلئے کلمہ گو ہونے کے ساتھ دو جہاں کے رحمت العالمین والے اخلاقِ حسنہ، غیر مسلموں کیساتھ سلوک، رواداری جیسی صفات بھی خود میں پیدا کرنی ہوتی ہیں۔
ایک اور صارف نے کہا کہ اگر آج کے واقعہ درست ہے تو تمام اخبارات کے مالکان بھی واجب القتل ہیں کیونکہ وہ اخبارات میں قرآنی آیات اور احادیث شائع کرتے ہیں اور بعد میں یہی اخبارات استغراللہ کوڑے کے ڈھیر میں پڑے ہوتے ہیں۔
اکبر نامی صارف نے کہا کہجو قوم اپنے اندر موجود کمزوروں اور اقلیتوں پر ظلم کرتی ہے وہ کبھی سکون میں نہیں رہ سکتی اللہ اس پر کبھی رحم نہیں کرسکتا وہ عذاب میں ہی رہے گی، ایسے جرائم ملک سے غداری کے مترادف ہیں۔
ایک اور صارف نے کہا کہ کسی ملازم کی غلطی پر سرزنش نہ کریں ورنہ اس کے اندر کا عاشق جاگ جائے گا اور آپ پر لگا گستاخ کا لیبل آپ کی نسلیں بھگتیں گی۔
راؤ زاہد نے کہا کہ سری لنکا کی ٹیم پر پاکستان میں حملہ ہوا مگر سری لنکا کی ہی پہلی ٹیم تھی جس نے پاکستان میں دوبارہ کرکٹ کھیلی، آج جو سری لنکن باشندے کے ساتھ ہوا اس پر ہر پاکستانی کو شرمندہ ہونا چاہیے۔
تقویم احسن نے لکھا کہ جاہل لکھا ۔مٹا دیا،جانور لکھا مٹا دیا ۔حیوان لکھا مٹا دیا۔درندے لکھا مٹا دیا۔جہنمی لکھا مٹا دیا۔تمہیں کیا لکھوں ۔تم یہ سب کچھ اور بہت کچھ ہی تو ہو۔نہیں ہوتو انسان نہیں ہو۔
سید عامر علی نے دعا کی اور کہا کہ اللّٰہ پاک پاکستان کو شدت پسندوں سے محفوظ رکھے،اور پاکستان کو دنیا میں بدنام ہونےسے بچائے،
عقیل شیخ نامی ایک صارف نے مقتول سری لنکن باشندے کی تصویر شیئر کی اور کہا کہ یہ شخص میرے گاؤں کی چار بہنوں کو چھوڑنے آتا تھا کہ کوئی انہیں نقصان نہ پہنچا دے مگر اسے معلوم نہیں تھا کہ جن سے بچا رہا ہے یہی ایک دن اس کی جان لے لیں گے۔